Tag: CIA

  • کیوں؟

    یہ ان دنوں کی بات ہے جب "ریمنڈ ایلن ڈیوس” نامی شخص جو کے ایک سابق امریکی سپاہی بھی رہ چکاتھا اور سینٹرل انٹیلی جنٹ سروس (سی-آئی-اے)کے لیے بطورِ کنٹریکٹر اپنی خدمات سرانجام دے رہا تھا نے 27 جنوری 2011 میں دو پاکستانیوں کا دن دہاڑے گولیاں مار کے قتل کیا۔ ایک اور تیز رفتارگاڑی جو ڈیوس کو” بیک اپ” دے رہی تھی نے سڑک کی الٹی سمت میں جاتے ہوئے ایک تاجر کو بھی ٹھوک ڈالا جو غالباً موقعے پر ہی سر پر شدید چوٹ لگنے سے دم توڑ گیا تھا ۔ یہ تینوں افراد اس حادثے میں جاں بحق ہو گئے اور پورے ملک میں کہرام مچ گیا۔

    شروع شروع میں بہت شورشرابا برپا ہوا ، لواحقین کو کبھی دھمکیاں تو کبھی منہ بند کرنے کے لیے رشوتوں کی پیشکش کی جانے لگیں مگر وہ "خون کے بدلے خون” پر ڈتے رہے۔ پوری قوم شدید غم وغصے میں تھی۔ ہر کوئی لواحقین کے ساتھ کھڑا تھا۔ مگر اچانک گیم نے کلٹی بدلی،آنکھ جھپکتے ہی 16 مارچ 2011 کو ” دية”کے اسلامی قانون کے مطابق ورثا کو رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے،ریمنڈ صاحب کو رہائی ملتی ہے اور دوسرے ہی لمحے حضرت مآب کو "بھاگم دوڑ” کر کے ائیر پورٹ لے جایا جاتا ہے جہاں ایک پرائیویٹ جہاز ان کا پہلے سےمنتظر تھا۔ محترم اس پرپوری شان و شوکت سے کسی ہالی وڈ کے فلمی ہیرو کی طرح سوار ہوتے ہیں، اور پوری پاکستانی قوم کو اّلو بلکہ ” الو کا پٹھا ” بنا کے نکل جاتے ہیں۔

    مجھے آج بھی یاد ہے کہ میں کیسے بے بسی اور لاچاری کے ساتھ وہ تمام رپورٹنگ ٹی-وی پر دیکھ اور سن رہی تھی۔ میرے غصے میں غم کی شدت کم اور بےبسی کی شدت کہیں زیادہ تھی۔مقتولین میں سے ایک کی بیوی جس کا نام شمائلہ کنول تھا اس نے 6 فروری کو خودکشی بھی کر لی تھی۔ وجہ؟ "اس کا ماننا تھا کہ اسے انصاف نہیں مل رہا اور نا ہی ملنے کی امید نظر آرہی ہے، شمائلہ کا کہنا تھا کہ وہ جانتی ہے کے ریمنڈ کو بنا کسی "ٹرئیل” ہی رہائی مل جائے گی” ، اور اُس کی یہ بات سچ بھی ثابت ہوئی۔ خیر ، کوئی لاکھ کہانیاں بنائے بلآخرہوا وہی جس کا شمائلہ کو ڈر تھا۔ کوئی کچھ بھی کہے، حقیقت یہی ہے ہے کہ لواحقین کا زبرداستی منہ بند کروادیا گیا تھا۔کیوں؟ یہ آپ جانتے ہی ہیں، کیسے؟ میں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہتی۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر” میں” چاہتی کیا ہوں؟ اتنے سالوں بعد یہ گڑھے مردے کیوں اُکھاڑ رہی ہوں؟ یقیناً اسکے پیچھے میرا کوئی مقصد ہو گا۔ بہت سے لوگ یہ بھی کہیں گے کہ یہ بی بی کسی "غیر ملکی ایجنڈے” پر کام کر رہی ہے، کچھ کہیں گے یہ اس عورت کے "سستی شہرت” کمانے کے گھٹیا ہتھکنڈے ہیں۔۔۔ پر ان سوالوں سے مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا، البتہ اس بات سے ضرور پڑتا ہے کہ آخر شمائلہ کی اس بہن کا کیا ہوا ، جو غالباً اس کی دیورانی بھی لگتی تھی۔
    مجھے یاد ہے اس کا وہ انٹرویو بھی، جو اس نے طلعت حسین کو دیا تھا۔ وہ بار بار یہی کہہ رہی تھی کہ اُس نے کسی کو معاف نہیں کیا۔ وہ اپنے سسرال سے بھی رابطے میں نہیں تھی۔ بلکہ یہ کہنا زیادہ مناسب ہو گا کہ اس کے سسرالی اس سے رابطہ رکھنا ہی نہیں چاہ رہے تھے۔ وہ پریشان حال یہی سوچ رہی تھی کے آخر وہ اپنے بچے کو کیا بہانا بنا کے ٹالے گی کے اس کے باپ نے کیوں اس سے لاتعلقی اختیار کی ، آخر وہ اس سے رابطہ کرنے سے کیوں کترا رہا تھا؟ وہ کہاں گیا اور اب وہ لڑکی کہاں جائے گی؟ اور آج کا میرا سوال ، وہ لڑکی "اب”کہاں ہے؟ کیا وہ خیریت سے ہے؟ کسی نے دوبارہ اس کا حال دریافت کرنے کی کوشش کی؟
    یہ صرف ایک واقعہ ہے، ایسے کئی واقعات آئے دن اخباروں اور نیوز چینلز کی زینت بنتے ہیں ، پھر کوئی نئی نیوز اس کی جگہ لے لیتی ہے اور بس ایک کے بعد ایک معاملہ اللہ کے سپرد کر کے ہم چلتے چلے جاتے ہیں۔ آخر کیوں؟ ہماری حکومتیں، عدلیہ اور سول سوسائٹی نے اس سب کے لیے کیا کیا؟ کیا معاشرے میں ایسی عورتوں کے لیے کسی قسم کے تحفظ کی یقین دہانی کبھی کرائی گئی ؟ اگر نہیں تو کیوں؟

  • ڈیٹاچوری کرکےکریڈٹ کارڈز پر شاپنگ کرنے والا گروہ گرفتار

    ڈیٹاچوری کرکےکریڈٹ کارڈز پر شاپنگ کرنے والا گروہ گرفتار

    کراچی: دوسروں کے کریڈٹ کارڈز پر ایک کروڑ روپے کی شاپنگ کرنے والے پانچ ملزمان  قانون کی شکنجے میں آگئے۔

    کریڈٹ کارڈ جہاں دنیا بھر میں ادائیگی کا بہترین ذریعہ وہیں یہ اتنا ہی غیر محفوظ بھی ہے ، کراچی میں تعلیم یافتہ چوروں نے دنیا بھر کے کریڈٹ کارڈ ز کا ڈیٹا چوری کرکے ایک کروڑ روپے کی انٹرنیٹ شاپنگ کر ڈالی۔

    کراچی کے ان کریڈٹ کارڈ چوروں کو ایف آئی اے نے نے کاروائی کرتے ہوئے گرفتار کرلیا۔

     ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ملزمان بین الاقوامی سطح پر کریڈٹ کارڈز کی چوری میں بھی ملوث ہیں، انہوں نے بتایا کہ ملزمان ایک کروڑ روپے سے زائد کی کی شاپنگ کر چکے ہیں، پانچوں ملزموں کے گروہ  کو گرفتار کرلیا گیا ہے ۔

  • صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، رپورٹ

    واشنگٹن: امریکی سینٹ نے سی آئی اے کے سخت ترین تفتیشی طریقہ کار پر تفصیلی رپورٹ جاری کر دی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے۔

    تفصیلاے کے مطابق امریکی سی آئی اے کی کارروائیوں اور طریقہ کار کی کہانیاں اب فقظ کہانیاں نہیں رہیئں، امریکن سی آئی اے کے بارے میں امریکن سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ جس نے سنی سنائی کہانیوں میں حقیقت کے رنگ بھر دیے ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر بش کے دور میں سی آئی اے کے تفتیشی طریقہ کار وحشیانہ تھے، گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے کے اپنائے گئے طریقہ کار غلط معلومات حاصل کرنے کا سبب بنے ہیں۔ سی آئی اے کے حوالے سے جاری کرنے والی رپورٹ چھ ہزار صفحات پر مشمل ہے۔ ذرائع کے مطابق سی آئی اے اور سینٹ کمیٹی میں لمبی بحث کے بعد رپورٹ کے صرف چار سو اسی صفحات جاری کئے گئے ہیں۔

    امریکی صدر باراک اوباما نے رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے گیارہ ستمبر کے بعد سی آئی اے نے امریکہ کی حفاظت کیلئے قابل قدر اقدامات کیے ہیں اور امریکہ آج اپنے جاسوسوں کی محب وطنی اور قربانیوں کی وجہ سے محفوظ ہے۔

    باراک اوباما کا یہ بھی کہنا ہے کہ سینٹ انٹیلی جنس کمیٹی کی رپورٹ کے شواہد نے دنیا میں امریکہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا ہے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آئندہ ایسے واقعات کی روکھ تھام کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ باراک اوباما نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ القائدہ اور دیگر شدت پسندوں کو ختم کرنے کیلئے وہ ان تھک کوششیں جاری رکھیں گے۔

    سینیٹ کمیٹی کی رپورٹ جاری ہونے پر جہاں اوباما انتظامیہ کو ری پبلکنز کی طرف سے شدید تنقید کا سامنا ہے وہیں یہ رپورٹ دنیا کو انسانی حقوق کے عملبردار امریکہ کی اصل شکل بھی دکھاتی ہے۔

  • سی آئی اے نے القاعدہ ارکان پربد ترین تشدد کیا،رپورٹ

    سی آئی اے نے القاعدہ ارکان پربد ترین تشدد کیا،رپورٹ

    واشنگٹن: امریکی تحقیقاتی ادارے سی آئی اے کی جانب سے القاعدہ کے گرفتار ارکان پر بدترین تشدد کا انکشاف ہوا ہے، امریکی سینٹ کی رپورٹ کے مطابق نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ کو دوران تفتیش بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

    برطانوی اخبار نے سی آئی اے کے بارے میں امریکی سینٹ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ سی آئی اے نے تفتیش کے دوران حدود سے تجاوز کرتے ہوئے گرفتارافراد پراتنا زیادہ تشدد کیا کہ وہ مرنے کے قریب پہنچ گئے۔

    رپورٹ کے مطابق بدترین تشدد کا سامنا کرنے والوں میں نائن الیون کے مبینہ ماسٹرمائند خالد شیخ محمد، القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کے قریبی ساتھی ابو زبیدہ اور امریکی جہاز یو ایس ایس کول پرحملہ کرنے والے عبدالرحیم النصیری شامل ہیں، معلومات کے حصول کے لئے سی آئی اے نے خالد شیخ کو ایک سوتراسی مرتبہ جبکہ ابوزبیدہ کو تراسی بار پانی کے ٹینک میں ڈبکیاں دیں۔

    سی آئی اے کے تشدد کے بارے میں رپورٹ تیار کرنے والے سینٹر کا کہنا ہے کہ سی آئی اے کی جانب سے تشدد کی تفیصلات لرزہ خیز ہیں، تین ہزار چھ سوصفحات پرمشتمل رپورٹ جلد جاری کی جائے گی۔

  • سی آئی اے کےسابق چیف جنرل ہیڈن کی اے آر وائی نیوزسے گفتگو

    سی آئی اے کےسابق چیف جنرل ہیڈن کی اے آر وائی نیوزسے گفتگو

    واشنگٹن:سی آئی اے کےسابق چیف،جنرل مائیکل ہیڈن کا کہنا ہےکہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب پر پاکستانی افواج تعریف کی مستحق ہیں،واشنگٹن میں اے آر وائی نیوزسے خصوصی گفتگو کرتے ہوئےجنرل ہیڈن کا کہنا تھا کہ پاکستانی افواج اس وقت ایک مشکل مشن کو مکمل کرنے میں مصروف ہیں۔

    سی آئی اے کےسابق چیف جنرل ہیڈن کہتے ہیں کہ شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف کاروائی ایک مشکل مشن ہےلیکن پاکستانی فوج اس مشن کو مکمل کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔

    جنرل ہیڈن کےخیال میں اگردہشت گردوں کےخلاف پاکستان اورافغانستان مل کر کاروائی کریں توامریکی افواج کو افغانستان میں اپنےقیام کو توسیع دینےکی وجہ مل سکتی ہے،سی آئی اے کے سابق سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ امریکہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ترقیاتی کام شروع کرنا چاہتا ہے۔

    جنرل ہیڈن کےمطابق افغانستان اورپاکستان کےسرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے اب بھی محفوظ ٹھکانےموجود ہیں اوران محفوظ ٹھکانوں کو ختم کرنےکیلئےدونوں ممالک کو بین الاقوامی افواج کے ساتھ مل کر کام کرنےکی ضرورت ہے۔