Tag: cigarette smoking

  • افطار کے فوری بعد سگریٹ پینا کیسا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا

    افطار کے فوری بعد سگریٹ پینا کیسا ہے؟ ماہرین نے بتا دیا

    افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے سے نہ صرف دل کی تکلیف ہونے کا خطرہ ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ اور کمزوری کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔

    کیا آپ بھی افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے کے عادی ہیں تو آج ہم اپنی اس اسٹوری میں اس کے تباہ کن اثرات بتائیں گے۔

    خون گاڑھا کردیتی ہے
    ترکی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزہ افطار کرنے کے فوری بعد سگریٹ پینے سے زیادہ صحت کیلئے خطرناک عمل کوئی نہیں۔

    تحقیق سے یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ افطار کے وقت جسم کو پانی، گلوکوز اور آکسیجن کی سخت ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے میں سگریٹ کا ایک کش آپ کی شریانوں کو سکیڑ دیتا ہےاور خون میں آکسیجن کو مناسب مقدار میں جذب نہیں ہونے دیتا۔

    اس کے نتیجے میں خون گاڑھا ہوجاتا ہے جس سے اس کے جمنے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے، دل کی دھڑکن بے ربط ہو جاتی ہے، بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق ان سب عوامل سے دل کی بیماریاں لاحق ہونے کا خطرہ کئی گنا بڑھ جاتا ہے اور جو پہلے سے دل کے مریض ہیں ان کے لئے ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

    جسمانی جھٹکوں کا سبب
    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے سے نہ صرف دل کی تکلیف ہونے کا خطرہ ہے بلکہ اس کے ساتھ یہ جسمانی جھٹکوں اور ہاتھ پاؤں میں کپکپاہٹ اور کمزوری کا باعث بھی بننے لگتی ہے۔

    آسان لفظوں میں اگر کہیں تو افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینا آپ کی اچانک موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔

    ہارٹ اٹیک کا خطرہ
    ماہر کارڈیالوجسٹس کا کہنا ہے کہ اس ایک مہینے میں افطار کے فوراً بعد سگریٹ پینے سے دل کی شریانوں کو جتنا نقصان پہنچتا ہے اتنا پورے سال میں نہیں پہنچتا۔

    وجہ صرف یہ ہے کہ طویل وقفے کے بعد سگریٹ پینے سے جسم کا تمام مدافعتی نظام درہم برہم ہوجاتا ہےجوکہ جسم اور خاص کر دل کے لئے سخت نقصان دہ ہے۔

    سگریٹ نوشی ترک کرنا بہتر ہے
    تحقیق میں یہ بھی تجویز دی گئی کہ یوں تو سگریٹ نوشی کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اس کا استعمال کم سےکم کردینے میں ہی عافیت ہے لیکن اگر سگریٹ کی شدید طلب ہو توروزہ کھولتے ہی سگریٹ نہ پی جائے بلکہ افطار کے 30 سے 40 منٹ بعد سگریٹ نوشی کی جاسکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ رمضان کا مبارک مہینہ سگریٹ نوشی جیسی عادات کو ترک کرنے کا اچھا موقع ہے کیونکہ جب انسان روزے کی حالت میں دن بھر میں تقریباً 14 سے 15گھنٹے تک سگریٹ پئے بغیر رہ سکتا ہے تو یہ عمل سال بھر بھی کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

    سگریٹ نوشی دل کے ساتھ ساتھ پھیپھڑوں کو بھی نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہے۔ یہ پھیپھڑوں کی خرابی اور کینسر کا بھی سبب بن سکتی ہے۔ اس لئے اس کو ترک کرنا خود سگریٹ نوش کے لئے بھی اور جو ان کے آس پاس اس سے متاثر ہو رہے ہیں ان کے لئے بھی بہتر ہوگا۔

  • پی اے سی اجلاس میں سگریٹ نوشی میں اضافے کا انکشاف

    پی اے سی اجلاس میں سگریٹ نوشی میں اضافے کا انکشاف

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا کہ ملک میں سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی اے سی اجلاس میں آڈٹ حکام نے تمباکو پر ایکسائز ٹیکس کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ سگریٹس پر تھری ٹیئرز پالیسی کے نفاذ کے باعث سگریٹ نوشی میں اضافہ ہوا۔

    آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ غیرقانونی سیگریٹس کی فروخت میں بھی 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، جب کہ ٹیکسوں کی وصولی میں واضح کمی ہوگئی ہے۔

    آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ سگریٹس کی غیرقانونی فروخت کی روک تھام کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کا استعمال نہیں کیا گیا، رپورٹ میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے قانون میں بھی اس ضمن میں سقم پایا جاتا ہے۔

    پی اے سی اجلاس میں ایف بی آر نے رپورٹ پر جواب دینے کے لیے وقت مانگ لیا تاہم پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ایف بی آر کی طرف سے مزید وقت مانگنے پر تحفظات کا اظہار کیا، کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ نے ایف بی آر کے نمائندے سے کہا کہ ہمارے پاس وقت نہیں ہے۔

    افطار کے بعد سگریٹ نوشی سے اچانک موت کا خطرہ


    واضح رہے کہ نیشنل ہیلتھ سروسز کی وزارت نے ایف بی آر کو گزشتہ مہینے کے آغاز میں سفارش کی تھی کہ تمباکو مصنوعات پر تھری ٹئیرز پالیسی کے تحت ٹیکسوں میں کمی پر عمل نہ کرے جس کے نتیجے میں سگریٹوں کی قیمتیں کم ہوئیں اور استعمال میں اضافہ ہوا۔

    خیال رہے کہ تہرے ٹیکس کے سسٹم سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی آمدنی تو بڑھ گئی لیکن اس کے مقابلے میں مقامی سگریٹ ساز کمپنیاں بند ہوئیں کیوں کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے برانڈز پر کوئی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لاگو نہیں ہوتی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔