ممبئی : بالی ووڈ کی فلم ’آدی پُروش‘ ریلیز ہونے کے ساتھ ہی شدید عوامی اختلاف اور قانونی تنازعات کا شکار ہوگئی، اب فلمی صنعت سے وابستہ کارکنان کی تنظیم نے بھی فلم پر مکمل پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔
بھارتی فلموں کے معروف اداکار پربھاس، سیف علی خان اور اداکارہ کریتی سینن کی میگا بجٹ فلم ’آدی پرش‘ ریلیز ہوتے ہی اپنے متنازعہ ڈائیلاگ کے باعث نہ صرف شدید تنقید کی زد میں ہے بلکہ اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی زور پکڑتا جارہا ہے، سوشل میڈیا پر بھی لوگ اسے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
All India Cine Workers Association write to Prime Minister Narendra Modi, requesting him to "stop screening the movie and immediately order a ban of #Adipurush screening in the theatres and OTT platforms in the future.
"We need FIR against Director Om Raut, dialogue writer… pic.twitter.com/jYq3yfv05c
— ANI (@ANI) June 20, 2023
بھارتی فلم انڈسٹری کے سینما کارکنان اور فنکاروں کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی سماجی تنظیم آل انڈین سینی ورکرز ایسوسی ایشن نے بھی ہندوؤں کے جذبات مجروح کرنے پر مذکورہ فلم پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اپنے ایک جاری بیان میں ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے وزیر اعظم نریندر مودی سے درخواست کی ہے کہ بھگوان کی شبیہہ کو غلط انداز میں پیش کرنے پر فلم ’آدی پُروش‘ پر فوری پابندی لگائی جائے۔
انہوں نے مذکورہ فلم کے ہدایت کار اوم راوت اور رائٹر منوج منتسر شکلا کے خلاف بھی مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پربھاس، کریتی سینن اور سیف علی خان کو فلم کا حصہ نہیں بننا چاہیے تھا۔
فلم پر اعتراض کرنے والوں کا مؤقف ہے کہ فلم میں رامائن کے کرداروں کو غلط طریقے سے پیش کیا گیا ہے اور ہندو دیوتاؤں کو توڑ مروڑ کر دکھایا گیا ہے اور ہندو دیوی دیوتاؤں کو مسخ کرکے دکھایا ہے، ناقدین کا کہنا ہے کہ فلم کے ڈائیلاگ بھی انتہائی شرمناک ہیں۔
اس سے قبل بھی ہندو مذہبی رہنماؤں کی جانب سے بھی فلم پر اعتراض کرتے ہوئے فلم کو سنیما گھروں سے فوری طور پر اتارنے کی اپیل کی گئی تھی۔