Tag: Cipher case

  • سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل

    سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے پر امریکا کا ردعمل

    واشنگٹن : امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کے بریت کے فیصلے سے متعلق اپنے ردعمل کا اظہار کردیا۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر سے ایک مقامی صحافی نے بانی پی ٹی آئی کے سائفر کیس میں بریت سے متعلق سوال کیا۔

    میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کے بانی سے متعلق سوالات کا پہلے بھی کئی بار جواب دے چکے ہیں۔

    امریکی ترجمان نے واضح الفاظ میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی کیخلاف قانونی کارروائی کرنے کا فیصلہ پاکستانی عدالتوں کو ہی کرنا ہے، ہم مختلف ممالک کے بارے میں اپنے فیصلے کرنے میں حالات مدنظر رکھتے ہیں۔

    واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں کو مقدمے سے بری کردیا ہے۔

    اس سے قبل سائفر کیس کی سماعت کے آغاز میں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت کے سامنے پیش ہوئے جبکہ ایف آئی اے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی عدالت میں غیر حاضر تھے۔

    یاد رہے کہ سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب ہوا تھا، جس پر خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ استغاثہ کے پاس جرم ثابت کرنے کیلئے ٹھوس ثبوت موجود تھے۔

  • ہاتھی آپ نکال چکے ہیں، دم بھی نکال دیں، سائفر کیس میں جج کے ریمارکس

    ہاتھی آپ نکال چکے ہیں، دم بھی نکال دیں، سائفر کیس میں جج کے ریمارکس

    اسلام آباد: چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت کی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سائفر کیس میں ریمارکس دیے کہ ہم نے کیس کا جائزہ لیا ہے، بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے اپنے بیانات میں کچھ بھی ڈسکلوز نہیں کیا۔

    بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا سائفر کبھی بھی عوامی جلسے میں نہیں پڑھا گیا، جب کیس دو مرتبہ ریمانڈ بیک ہو کر جائے تو جج کو احتیاط سے کیس سننا چاہیے، شاہ محمود قریشی کے بطور ملزم بیان سے پہلے ہی فیصلہ سنا دیا گیا تھا، ملزمان کے حتمی بیان کے بعد بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی سے 2-2 سوال پوچھے گئے، اور سوال پوچھنے کے فوری بعد سزا سنا دی گئی۔

    جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ہمیں جو بات سمجھ آئی ہے وہ یہ ہے کہ اگر فارن اسٹیٹ نے کوئی جارحانہ بات کی ہے تو وہ آپ بتائیں گے نہیں، کیوں کہ وہ بات سائفر میں آئی ہے۔ سائفر اگر سائفر کے طور پر نہ آتا اور عمومی طور پر بھیجا جاتا تو پھر کیا ہوتا؟ اگر سائفر ڈپلومیٹک بیگ کے طور پر آتا تو کیا پھر وزیر اعظم اسے سامنے لا سکتا تھا؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا دونوں اپیل کنندگان سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی، کسی ملزم سے سائفر کی کاپی برآمد نہیں ہوئی، ایف آئی اے نے غلط کیس بنایا اور ٹرائل کورٹ نے بھی غلط سزا دی۔ آج تک سائفر کے الزام پر کسی پر کیس نہیں بنا اور سزا نہیں ہوئی۔ ٹرائل کورٹ جج نے فیصلے میں کبھی سیاسی مقاصد کا بتایا اور کبھی اکانومی کا ذکر کر دیا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہاتھی آپ نکال چکے دم بھی نکال دیں، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے آپ نے 10 سال جو سزا ہوئی اس کو ڈی مولش کرنے کی کوشش کی ہے، ہم نے نوٹ کر لیا ہے، آپ نے اچھے سے دلائل دیے، ایک چیز آپ کے پاس آتی ہے وہ واپس نہیں کی جاتی، سائفر کی کاپی واپس نہ دینے پر 2 سال کی سزا سنائی گئی، آپ نے سائفر کاپی واپس دینی تھی جو واپس نہیں دی گئی، اس پر کل دلائل دیں۔ سلمان صفدر نے کہا صرف بانی پی ٹی آئی نے نہیں دینے تھے باقی لوگوں کے پاس بھی کاپیاں تھیں جو پرچہ درج ہونے کے بعد واپس آئیں۔ سائفر اپیلوں پر مزید سماعت کل 4 اپریل کو ہوگی۔

    بعد ازاں بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج عدالتی کارروائی میں ٹرائل کورٹ کے جج کا فیصلہ پڑھا گیا، جج صاحب نے سائفر کیس کو اکنامی سے منسلک کر دیا تھا، سرکار کے کیس کا جب خلاصہ ہوا تو وہ سارا دھڑام سے آ گرا ہے، ججز بھی حیران تھے کہ اس فیصلے میں اکنامی کا ذکر کہاں سے آ گیا، اب حتمی دلائل شروع ہو چکے ہیں، جج صاحب نے کہا ہاتھی تو نکل چکا ہے پیچھے اس کی دم رہتی ہے، دم نکلنے کا مطلب کہ ہم نے پراسیکیوشن کا کیس اچھی طرح جھنجوڑ دیا ہے۔

  • سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، ڈونلڈ لو کا کانگریس کمیٹی میں بیان

    سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے، ڈونلڈ لو کا کانگریس کمیٹی میں بیان

    واشنگٹن: امریکی ایوان نمائندگان کی ذیلی کمیٹی میں پاکستان کے الیکشن سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے نائب وزیر خارجہ ڈونلڈ لو پیش ہوئے، انھوں نے بیان میں کہا سائفر کو امریکی سازش کہنا بانی پی ٹی آئی کا الزام سراسر جھوٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی کانگریس کمیٹی میں ڈونلڈ لو سے سخت سوالات کیے گئے، ڈونلڈ لو سے سوال ہوا کہ الزامات ہیں کہ امریکا نے بانی پی ٹی آئی کی حکومت گرائی، ڈونلڈ لو نے کہا یہ ایک بالکل جھوٹ ہے۔ ڈونلڈلو کے بیان کے دوران ’’جھوٹ جھوٹ‘‘ کے نعرے بھی لگے، تاہم کانگریس سماعت کے دوران شور شرابا کرنے والوں کو باہر نکال دیا گیا۔

    ڈونلڈ لو نے کہا میٹنگ میں شامل سفیر نے پاکستان کی حکومت کو بتایا تھا کہ کوئی سازش نہیں ہوئی، پاکستان کی خودمختاری کا احترام کرتے ہیں، امریکا میں مقیم پاکستانی اور ان کی رائے ہمارے لیے اہم ہے، پاکستانی سفیر اسد مجید بھی تصدیق کر چکے ہیں کہ سائفر کا الزام جھوٹ ہے، پاکستانی عوام کے اس حق کا احترام کرتے ہیں کہ وہ اپنی حکومت کو جمہوری عمل سے منتخب کریں، لیکن سائفر کا یہ الزام اور سازشی نظریہ جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔

    انھوں نے انکشاف کیا کہ آزادی اظہار اہم ہے لیکن اس کی آڑ میں مجھ سمیت کئی لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں، آزادی اظہار کے نام پر تشدد یا دھمکیاں کسی صورت قبول نہیں ہیں، یہ الزام غلط ہے کہ امریکا یا میں نے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف اقدام کیا۔ بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر امریکا نے پاکستان سے خدشات کا اظہار کیا، پاکستان حکومت سے متعدد پی ٹی آئی کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جب کہ بانی پی ٹی آئی کے روس کے دورے کے بعد بھی امریکا نے انھیں ہٹانے کا مطالبہ نہیں کیا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں مذہبی سمیت انسانی حقوق کے احترام کو فروغ دینے کے عزم میں شریک ہیں، لیکن ہم بطور عالمی پارٹنر پاکستان کے انسانی حقوق کے معاملات ٹھیک نہیں کر سکتے، پاکستان کے انسانی حقوق کے معاملات ٹھیک کرنا وہاں کی حکومت اور معاشرے کی ذمہ داری ہے، اور پاکستان کی سینئر قیادت معاشرے کی عکاس ہے۔

    الیکشن میں دھاندلی

    ڈونلڈ لو نے کہا پاکستان میں انتخابی عمل میں مداخلت کے الزامات کی تحقیقات ہونی چاہئیں، الیکشن مہم کے دورن تشدد اور میڈیا ورکرز پر حملوں کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان میں دہشت گردوں نے سیاسی رہنماؤں اور اجتماعات کو نشانہ بنایا، امریکا کی جانب سے انتخابات میں تشدد اور انسانی حقوق پر پابندیوں، میڈیا ورکرز پر حملوں، انٹرنیٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی بندش کی مذمت کی گئی، انتخابات میں بے ضابطگیوں کی شکایات دیکھنا الیکشن کمیشن پاکستان کا کام ہے، ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن شفاف طریقے سے بے ضابطگیوں کے ذمے داروں کا احتساب کرے، الیکشن کمیشن کو متنازعہ نتائج والے حلقوں میں دوبارہ پولنگ کرانی چاہیے، اگر ایسا نہ کیا گیا تو پاکستان امریکا کے ساتھ تعلقات پر اثر پڑے گا، امریکا پاکستان میں جمہوری استحکام دیکھنا چاہتا ہے۔

    انھوں نے کہا الیکشن کمیشن پاکستان نے اعلیٰ سطح کمیٹی بنائی ہے جس میں ہزاروں پٹیشنز جمع ہو چکی ہیں، ہم الیکشن میں بے ضابطگیوں سے متعلق تحقیقات کو غور سے دیکھ رہے ہیں، پاکستان میں 60 ملین کے قریب لوگوں نے الیکشن میں ووٹ ڈالا، ووٹ ڈالنے والوں میں 21 ملین سے زیادہ خواتین بھی شامل ہیں، لیکن انتخابات میں جو کچھ ہوا اور پاکستان میں جو حالات ہیں اس پر فکر مند ہیں، انتخابات سے پہلے پولیس، سیاست دانوں اور سیاسی اجتماعات پر حملے ہوتے رہے، پارٹی کارکنان نے صحافیوں خصوصاً خواتین صحافیوں کو ہراساں کیا، سیاسی رہنما، مخصوص امیدواروں اور پارٹیوں کو رجسٹر کرانے سے قاصر رہے۔

    سوشل میڈیا پابندیاں

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ آزاد مبصرین نے نتائج کی تیاریوں میں بے ضابطگیوں کی نشان دہی کی، 5 ہزار سے زیادہ آزاد مبصر میدان میں تھے، نتائج کی تالیف میں کچھ بے ضابطگیوں کو نوٹ کیا گیا، ہائیکورٹ کی ہدایات کے باوجود الیکشن کے دن حکام نے موبائل ڈیٹا سروسز کو بند کیا، کئی سیاسی جماعتوں نے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں جیتیں، اب تین مختلف سیاسی جماعتیں اب پاکستان کے چاروں صوبوں کی قیادت کر رہی ہیں، امریکا کسی خاص حکومت کی حمایت نہیں کرتا۔

    پاکستانیوں کو سوشل میڈیا پر پابندیوں سے نقصانات ہو رہے ہیں، انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستانیوں کو معلومات تک رسائی نہیں مل رہی، پاکستان میں سنسر شپ کے باوجود کئی بہادر صحافی بہترین کام کر رہے ہیں۔

    افغانستان، ایران اور معیشت

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ پاکستان ایسا ملک ہے جو افغان جنگ میں جکڑا گیا، اس وقت ہمیں پاکستان کی مدد کرنی ہے، دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے پاکستانیوں کی مدد کرنی ہے، ہفتے کو ٹی ٹی پی نے پاکستان میں بڑا دہشت گرد حملہ کیا، پاکستانی حکومت اس وقت معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے، پاکستان کے جمہوری اداروں کو مضبوط کرنا امریکی پالیسی میں شامل ہے، بدقسمتی سے پاکستان کو قرضوں کے بہت بڑے چیلنج کا سامنا ہے، پاکستان کو معاشی اصلاحات کی ضرورت ہے۔

    انھوں نے کہا پاکستان کی کامیابی امریکا کی کامیابی ہے، پاکستان میں معاشی استحکام نہ صرف پاکستان بلکہ امریکا کے لیے بھی ضروری ہے، پاکستان معاشی پالیسیاں ٹھیک کر لے تو امریکا سے بڑی تعداد میں سرمایہ کاری آئے گی، ہم پاکستان کی برآمدات کے لیے بھی سرفہرست ہیں، رواں سال حکومتی محصولات کا 70 فی صد قرض سود کی ادائیگی میں خرچ ہوگا، پاکستان کو پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری اور معاشی اصلاحات کی ضرور ت ہے۔

    ڈونلڈ لو کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران نے حال ہی میں ایک دوسرے پر ڈرون حملے کیے، مجھے سمجھ نہیں آتا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن میں سرمایہ کاری کون کرے گا، کوئی ایسا پروجیکٹ ہو تو بڑے ادارے بڑی سرمایہ کاری میں دل چسپی رکھتے ہیں، ہم پاک ایران گیس پائپ لائن کے معاملے پر پاکستان سے رابطے میں ہیں، امریکا کی پوری کوشش ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پورا نہ ہو۔

  • کارکنان مشتعل نہ ہوں، کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے، بیرسٹر گوہر

    کارکنان مشتعل نہ ہوں، کوئی قانون ہاتھ میں نہ لے، بیرسٹر گوہر

    اسلام آباد: پی ٹی آئی رہنما بیرسٹر گوہر نے سائفر کیس میں عدالتی فیصلہ آنے کے بعد کارکنان کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔ انھوں نے کہا بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود کی سزا غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں اس سزا کے خلاف اپیل کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بیرسٹر گوہر نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر تبصرہ کیا کہ اگر ’’بنیادی حق سے ہی محروم کر دیا جائے تو کیس کا کیا فیصلہ آنا ہے دنیا کو معلوم ہے۔‘‘

    انھوں نے کارکنان کی جانب سے ممکنہ رد عمل کے پیش نظر کہا ’’تمام کارکنان اور پی ٹی آئی سے لگاؤ رکھنے والے تحمل کا مظاہرہ کریں، ہمیں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ پر اعتماد ہے، کوئی بھی فیصلہ ہو کالعدم قرار دے دیا جائے گا، ہمیں عدالتوں سے انصاف ملے گا۔‘‘

    بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ کارکنان مشتعل نہ ہوں، کوئی قانون کو ہاتھ میں نہ لے، کارکن ایک کنکری تک بھی نہ پھینکیں، کیوں کہ یہ ہمیں الیکشن سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا ’’8 فروری کو سب کا محاسبہ ہوگا۔‘‘

    سائفر کیس: بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی

    بیرسٹر گوہر نے کہا پی ٹی آئی پُرامن جماعت ہے، آئین اور قانون پر یقین رکھتی ہے، یہ نا انصافی قبول نہیں کریں گے اور قانونی جنگ لڑیں گے، فی الحال کسی صوبے یا ضلع میں احتجاج کی کال نہیں دی، ہم پہلے قانونی راستہ اختیار کریں گے۔

    واضح رہے کہ سائفر کیس میں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال کی سزا سنا دی ہے، خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے سزا سنائی، ایف آئی اے کی پراسیکیوشن ٹیم کیس میں جرم ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔

  • سائفر کیس: سابق سیکرٹری خارجہ کے ریکارڈ بیان کی تحریری کاپی سامنے آگئی

    سائفر کیس: سابق سیکرٹری خارجہ کے ریکارڈ بیان کی تحریری کاپی سامنے آگئی

    اسلام آباد: ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت سائفر میں سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود کے ریکارڈ بیان کی تحریری کاپی سامنے آگئی۔

    سابق سیکرٹری خارجہ سہیل محمود  نے 22 جنوری کو خصوصی عدالت میں بیان قلمبند کرایا تھا، انہوں نے کہا کہ مارچ 2022 میں میری تعیناتی بطور سیکریٹری خارجہ تھی، 8 مارچ 2022 کو واشنگٹن میں پاکستانی سفیر سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔

    سہیل محمود نے کہا کہ سفیر  نے امریکی سیکریٹری ساؤتھ و سنٹرل ایشیا سے ملاقات کا بتایا، ملاقات میں سفیر کیساتھ ڈپٹی ہیڈ آف مشن، ڈیفنس اتاشی موجود تھے، پاکستانی سفیر  نے معاملے کی حساسیت سے متعلق بتایا, سفیر  نے کہا بات چیت سے متعلق وزارت خارجہ کو سائفر ٹیلی گرام بھجوایا ہے، میں نے دفتر جا کر سائفر ٹیلی گرام کی کاپی وصول کی، سائفر ٹیلی گرام کو کیٹگرائز کیا کہ سرکولیشن نہیں کرنی صرف سیکرٹری خارجہ کیلئے ہے۔

    تحریری کاپی کے مطابق، سہیل محمود نے کہا کہ میں نے ہدایات کے ساتھ سائفر ٹیلی گرام کی کاپی کی تقسیم کی منظوری دی، سائفر کاپی ایس پی ایم کو سربمہر لفافے میں بھجوانے کی ہدایت کی، 27 مارچ 2022 کو جلسے میں ایک خط لہرایا گیا، 28 مارچ کو امریکی ایڈیشنل سیکریٹری کی جانب سے نوٹ موصول ہوا امریکی حکام  نے سابق وزیر اعظم کی پبلک اسٹیٹمنٹ پر تشویش کا اظہار کیا، میں نے نوٹ کو وزیر خارجہ کو بھیجتے ہوئے مشورہ دیا امریکا سے منسلک رہنا سمجھداری ہوگی، مشورے کا مقصد تعلقات کا تحفظ اور سیکرٹ کمیونیکیشن کی عوامی سطح پر بحث سے گریز تھا۔

    سہیل محمود نے کہا کہ 29 مارچ 2022 کو ملاقات کیلئے بنی گالہ بلایا گیا جو پہلے سے طے شدہ میٹنگ نہیں تھی، میٹنگ میں سابق وزیر اعظم، سابق وزیر خارجہ اور اعظم بھی موجود تھے، مجھے سائفر ٹیلی گرام پڑھنے کا کہا گیا، شرکا نے سائفر سے متعلق کمنٹس دیئے، میں سائفر ٹیلی گرام کی کاپی اپنے ساتھ لے گیا، سائفر محفوظ رکھنے کیلئے ڈائریکٹر ایف ایس او کے حوالے کردیا، مجھے اس میٹنگ کے منٹس تیار کرنے کا نہیں کہا گیا تھا، 8 اپریل 2022 کو کابینہ میٹنگ ہوئی جس میں اپنے خیالات شیئر کرنے کا کہا گیا تھا، بریفنگ میں سائفر کے معاملات، قانونی پوزیشن، خارجہ پالیسی سے متعلق آگاہ کیا۔

    سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے بیان میں کہا کہ سائفر سیکیورٹی گائیڈ لائنز صرف مجاز افراد سے شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے، بتایا کہ ماضی میں سائفر ٹیلی گرام کی ڈی کلاسیفیکیشن کی کوئی مثال نہیں، میں نے یہ بھی بتایا سائفر ڈی کلاسیفائیڈ سے سفارتی مشن کے کام پر اثر پڑ سکتا ہے، میٹنگ کے بعد فیصلہ ہوا پارلیمنٹ کے ان کیمرہ اجلاس میں سائفر پر بریفنگ دی جائے، 29 ستمبر 2022 کو میں وزارت خارجہ سے ریٹائر ہوگیا تھا، اسوقت تک ایس پی ایم سے سائفر کاپی وزارت خارجہ کو واپس نہیں ملی تھی۔

  • سائفر کیس :  چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فردِ جرم عائد ہونے کا امکان

    سائفر کیس : چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی پر آج فردِ جرم عائد ہونے کا امکان

    راولپنڈی : سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی اور وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں سیکرٹ ایکٹ سے متعلق سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں آج تیسری سماعت ہوگی ، کیس کی سماعت خصوصی عدالت کےجج ابوالحسنات ذوالقرنین کریں گے۔

    سماعت میں چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمودقریشی پر آج فرد جرم عائد ہونے کا امکان ہے۔

    گذشتہ سماعت میں ملزمان کو چالان کی نقول9اکتوبرکو فراہم کردی گئیں تھیں، جس کے بعد عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود پر فرد جرم عائد کرنے کیلئے 17 اکتوبر مقرر کی تھی۔

    خیال رہے چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنے کا حکم چیلنج کر رکھا ہے ، جس میں 9 اکتوبر کے ٹرائل کورٹ حکم کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےلکھاکیس کی نقول وصول کرلیں حالانکہ وصول نہیں کیں ، جیل سماعت کیخلاف ہائیکورٹ فیصلےکابھی ٹرائل کورٹ نے انتظارنہیں کیا۔

  • سائفر کیس چالان: چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی قصور وار قرار

    سائفر کیس چالان: چیئرمین پی ٹی آئی، شاہ محمود قریشی قصور وار قرار

    اسلام آباد: سائفر کیس میں ایف آئی اے نے عدالت میں چالان پیش کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو قصور وار قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت میں سائفر کیس میں چالان جمع کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کو ٹرائل کر کے سزا دینے کی استدعا کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کی ملزمان کی فہرست میں اسد عمر کا نام شامل نہیں ہے، سابق پرنسپل سیکریٹری اعظم خان ایف آئی اے کے مضبوط گواہ بن گئے ہیں، چالان کے ساتھ اعظم خان کا 161 اور 164 کا بیان منسلک کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق چالان میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے سائفر اپنے پاس رکھا اور اسٹیٹ سیکرٹ کا غلط استعمال کیا، سائفر کاپی چیئرمین پی ٹی آئی کے پاس پہنچی جو واپس نہیں کی گئی، شاہ محمود قریشی نے 27 مارچ کو تقریر کی پھر چیئرمین پی ٹی آئی کی معاونت کی۔

    چیئرمین پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی 27 مارچ کی تقریر کا ٹرانسکرپٹ بھی چالان کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے، ایف آئی اے نے 28 گواہوں کی لسٹ چالان کے ساتھ عدالت میں جمع کرا دی، 27 گواہوں کے 161 کے بیانات قلم بند ہونے کے بعد چالان کے ساتھ منسلک شدہ ہیں۔

    ذرائع کے مطابق سیکریٹری خارجہ اسد مجید، سابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود، ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ فیصل نیاز ترمزی سمیت سائفر وزارت خارجہ سے لے کر وزیر اعظم تک پہنچنے تک کے تمام افراد گواہوں میں شامل ہیں۔

  • شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد: سائفر کیس میں شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیوٹی مجسٹریٹ نے سائفر کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما اور سابق وزیر خارجہ پاکستان شاہ محمود قریشی کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    ایف آئی اے نے شاہ محمود قریشی کے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی تھی۔

    جوڈیشل مجسٹریٹ احتشام عالم نے ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ملزم پر آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور تعزیرات پاکستان کی دفعہ 34 کے تحت مقدمہ درج ہے، قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ دینے کا اختیار خصوصی عدالت کو ہے، اور سرکاری چھٹی ہونے کے باعث ملزم کو ڈیوٹی عدالت میں پیش کیا گیا ہے، بطور ڈیوٹی جج ملزم کا ایک روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا جاتا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیشی افسر ملزم کا میڈیکل کروائیں، اور 21 اگست کو ملزم کو خصوصی عدالت میں پیش کریں، تفتیشی افسر ملزم کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق استدعا خصوصی عدالت کے سامنے رکھیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز شاہ محمود قریشی جب پریس کانفرنس کر کے گھر پہنچے تو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ سے انھیں گرفتار کیا گیا اور انھیں ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر منتقل کیا گیا۔

    پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کو گرفتار کرلیا گیا

    شاہ محمود قریشی نے پریس کانفرنس میں 90 دن میں انتخابات اور مردم شماری سے متعلق مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے فیصلوں کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کیا تھا۔