Tag: circus

  • رنویر اور دپیکا کا ’کرنٹ لگا رے‘ الو ارجن کے گانے کا چربہ نکلا؟

    رنویر اور دپیکا کا ’کرنٹ لگا رے‘ الو ارجن کے گانے کا چربہ نکلا؟

    ممبئی: بالی ووڈ کے معروف اداکار رنویر سنگھ اور دپیکا پڈوکون کے گانے ’کرنٹ لگا رے‘ کو سوشل میڈیا صارفین نے ساؤتھ انڈین اسٹار ’الو ارجن‘ کے معروف گانے کی کاپی قرار دے دیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اداکار رنویر سنگھ، پوجا ہیگڑے اور جیکولین فرنینڈس کی فلم ’سرکس‘ 23 دسمبر کو سنیما گھروں کی زینت بنے گی، فلم کو روہٹ شیٹی نے پروڈیوس کیا ہے۔

    ’سرکس‘ کے گانے ’کرنٹ لگا رے‘کو سوشل میڈیا صارفین نے ساؤتھ انڈین سپر اسٹار الو ارجن کی فلم ’سرائنوڈو‘ کے مشہور گانے کی کاپی قرار دیا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Ranveer Singh (@ranveersingh)

    ’کرنٹ لگا رے‘ کو سوشل میڈیا انفلوئنسر کی جانب سے الو ارجن کے گانے کے ساتھ ایڈٹ کرکے شیئر کیا گیا جسے دیکھ کر صارفین کا کہنا ہے کہ ’گانے میں ٹیون کو کاپی کی کیا گیا ہے۔‘ تاہم اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

    ایک صارف نے لکھا کہ ’کھودا بالی ووڈ نکلا ساؤتھ۔‘ دوسرے صارف نے لکھا کہ ’جب میرے تیلگو دوست نے کہا کرنٹ لگا رے بلاک بسٹر ہے۔‘

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Dipraj Jadhav (@dipraj_jadhav_edits)

    تیسرے صارف نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہی سوچ رہا تھا کہ یہ گانا میں نے کہا سنا ہے اب پتا چلا یہ الو ارجن کی فلم سے کاپی کیا گیا ہے۔‘

    سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بالی ووڈ اور ’سرکس‘ میں اس گانے کو کاپی کرنے پر رنویر اور دپیکا پڈوکون پر بھی تنقید کی جارہی ہے۔

  • سرکس میں شیروں کا حملہ، ٹرینر ہلاک

    سرکس میں شیروں کا حملہ، ٹرینر ہلاک

    روم: اٹلی میں سرکس کے شیروں نے اپنے ہی ٹرینر کو حملہ کرکے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ 

    تفصیلات کے مطابق شمالی اٹلی کے علاقے ٹریگیانو میں سرکس میلا سجا ہے جہاں اٹور ویبر نامی ٹرینر نے جوں ہی چار تیندووں کو ٹریننگ دینا شروع کی تو ان میں سے ایک چیتا ٹرینر پر جھپٹ پڑا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ ایک چیتے کو دیکھ کر دیگر نے بھی ویبر پر حملہ کردیا اور چہرے سمیت جسم کے مختلف حصوں کو نوچ ڈالا جس کے باعث وہ شیروں کے پنجرے میں ہی تڑپتے رہے۔

    ٹرینر کو ریسکیو کرنے جب عملہ پہنچا تو چیتے ان کے خون آلود زخمی جسم کے ساتھ کھیل رہے تھے، بعد ازاں انہیں فوری طور پر طبی امداد کے لیے مقامی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔

    اس حملے کے بعد چاروں شیروں کو سرکس سے پارک منتقل کردیا گیا ہے، جبکہ تحقیقاتی اداروں نے واقعے کی تفتیش بھی شروع کردی ہے، سرکس انتظامیہ نے شیروں کے حملے کی وجہ بتانا قبل از وقت قرار دیا ہے۔

    خیال رہے کہ کئی ممالک میں سرکس میں جانوروں کے استعمال پر پابندی ہے، ان میں یورپ کے بیس ممالک بھی شامل ہیں۔

    یاد رہے کہ رواں سال فروری میں امریکی ریاست کولوراڈا میں شیر کو انسان پر حملہ کرنا مہنگا پڑا تھا، شہری نے دفاع کرتے ہوئے تیندوے کو ہلاک کردیا تھا۔

    امریکی شہری نے’ آدم خور شیر‘کو گلا گھونٹ کر مارڈالا

    ہارستوتھ نامی پہاڑی علاقے میں چہل قدمی کرتے شخص پر پہاڑی شیر نے اچانک حملہ کیا، شہری نے جان بچاتے ہوئے شیر کو ہی مار ڈالا تھا۔

  • جدید ٹیکنالوجی نے سرکس کے جانوروں پر ظلم کا راستہ بند کردیا

    جدید ٹیکنالوجی نے سرکس کے جانوروں پر ظلم کا راستہ بند کردیا

    زمانہ قدیم سے سرکس بچوں اور بڑوں سب کے لیے باعث تفریح رہا ہے، مختلف کرتب دکھاتے جانور اور خونخوار درندے اپنے مالک کے اشارے پر چلتے حاضرین کو دنگ کردیتے ہیں۔

    تاہم ان جانوروں کی فرمانبرداری کے پیچھے اس قدر دردناک مظالم چھپے ہیں کہ ان کی تفصیل میں جایا جائے تو رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ جانوروں کو سدھانے کے لیے ان پر بہیمانہ تشدد اور انہیں کئی کئی دن بھوکا پیاسا رکھنا عام بات ہے۔

    دنیا بھر میں جانوروں کے لیے کام کرنے والی مختلف تنظیمیں طویل عرصے سے جانوروں کی حالت زار پر توجہ دینے اور سرکس کو بند کرنے کا مطالبہ کر رہی ہیں، تاہم اب حال ہی میں ایسا سرکس پیش کیا گیا ہے جس میں کسی جانور کو ظلم و تشدد کا نشانہ نہیں بنایا گیا۔

    جرمنی کے مشہور زمانہ سرکس میں پہلی بار جانوروں کے تھری ڈی ہولو گرامز پیش کیے گئے۔ یہ ہولو گرامز روایتی جانوروں کے کرتبوں کے علاوہ وہ کرتب بھی دکھا رہے ہیں جو اصل جانور پیش نہیں کرسکتے۔

    سرکس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے سرکس کے لیے جانوروں پر ڈھائے جانے والے مظالم کو دیکھتے ہوئے یہ قدم اٹھایا ہے اور اس پروجیکٹ کے لیے انہیں 6 سال کا عرصہ لگا۔

    سرکس کے اس اقدام کو نہ صرف لوگوں نے پسند کیا بلکہ سوشل میڈیا پر بھی اسے بے حد پذیرائی حاصل ہورہی ہے۔ جانوروں کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی اس اقدام کو خوش آئند قرار دیا ہے۔

  • سرعام پھانسی پر لٹکائی جانے والی قاتل ہتھنی

    سرعام پھانسی پر لٹکائی جانے والی قاتل ہتھنی

    کیا آپ جانتے ہیں انسان اپنے خود ساختہ انصاف کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ایک ہتھنی کو بھی سرعام پھانسی پر بھی لٹکا چکا ہے؟ اس ہتھنی کا جرم صرف یہ تھا کہ اس نے تشدد کرنے پر اپنے نگران کو مار ڈالا تھا۔

    یہ سنہ 1916 کی بات ہے۔ امریکی ریاست ٹینسی میں اسپارکس ورلڈ نامی سرکس بے حد مشہور تھا اور دور دور سے لوگ اسے دیکھنے کے لیے آیا کرتے تھے۔

    ستمبر کے ماہ میں اس سرکس کے لیے ایک ہتھنی میری کو لایا گیا تاکہ وہ اپنے حیرت انگیز کرتبوں سے شائقین کو محفوظ کرسکے۔ ہتھنی کی دیکھ بھال کے لیے ریڈ ایلڈرج نامی ایک شخص کو رکھا گیا۔

    یہ شخص ایک ہوٹل ورکر تھا اور اسے جانوروں کی دیکھ بھال کرنے کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ ریڈ کی ذمہ داری تھی کہ وہ میری کو قریب واقع تالاب پر لے جا کر پانی پلائے اور اسے گھمائے پھرائے۔

    مزید پڑھیں: ہاتھیوں کا جوڑا بچے کو بچانے کے لیے جان پر کھیل گیا

    ایک دن تالاب جاتے ہوئے راستے میں میری کو خربوزے کا ایک ٹکڑا نظر آیا جسے کھانے کے لیے وہ نیچے بیٹھ گئی۔ یہ دیکھ کر ریڈ سے صبر نہ ہوا اور ہتھنی کو جلدی اٹھانے کے لیے اس نے ایک چھڑی میری کے کان کے پیچھے دے ماری۔

    نگران کی اس حرکت سے ہتھنی نہایت اشتعال میں آگئی۔ اس نے ریڈ کو اپنی سونڈ میں جکڑا اور اسے اٹھا کر سامنے درخت پر دے مارا۔ اس کے بعد اس نے اپنے بھاری بھرکم پاؤں سے نگران کا سر کچل دیا۔

    عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ نگران کو اس کے انجام تک پہنچانے کے بعد میری بالکل پرسکون ہوگئی اور اس نے مزید کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا، لیکن وہاں موجود افراد نے ایک طوفان اٹھا دیا اور زور زور سے چلانے لگے، ’ہاتھی کو مار ڈالو‘۔

    وہاں موجود ایک سپاہی نے میری پر کئی گولیاں بھی چلائیں تاہم وہ گولیاں میری کو کوئی بڑا نقصان پہنچانے میں ناکام رہیں۔

    مزید پڑھیں: یوگا کا شوقین ہاتھی

    یہ واقعہ جنگل میں آگ کی طرح پھیل گیا۔ مقامی افراد نے مطالبہ شروع کردیا کہ ان کے گھروں کے قریب سے ایسے سرکس کو ہٹا دیا جائے جس میں ایک مست ہاتھی موجود ہے جو کسی بھی دن خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ افواہ بھی پھل گئی کہ میری اس سے قبل بھی اپنے کئی نگرانوں کو قتل کرچکی ہے جس سے مقامی آبادی مزید خوف و ہراس میں مبتلا ہوگئی۔

    جب سرکس کی ساکھ داؤ پر لگ گئی تو سرکس کے مالک چارلی اسپارکس نے اہم قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔ لوگوں کے خوف کو دبانے اور سرکس کو بچانے کے لیے اس نے اعلان کروا دیا کہ ’قاتل میری‘ کو سر عام پھانسی دی جائے گی۔

    بالآخر دھند سے بھری ایک صبح ہتھنی میری کو قریبی قصبے ایرون لے جایا گیا جہاں اس کی پھانسی دیکھنے کے لیے ڈھائی ہزار لوگ جمع تھے۔

    میری کے گلے کے گرد ایک مضبوط دھاتی زنجیر باندھی گئی اور اسے کرین کی مدد سے اسے اوپر اٹھایا جانے لگا۔ لیکن ابھی میری ذرا ہی اوپر اٹھی تھی کہ زنجیر ٹوٹ گئی اور میری زور دار دھماکے کے ساتھ نیچے گر پڑی۔ گرنے سے میری کے ایک پاؤں کی ہڈی ٹوٹ گئی۔

    اس منظر کو دیکھ کر موقع پر موجود کئی افراد اور بچے خوفزدہ ہو کر وہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے تاہم پھانسی کا عمل ابھی باقی تھا۔

    بالآخر ایک اور مضبوط زنجیر لائی گئی اور اس کے ذریعے میری کو پھانسی دی گئی جو کامیاب رہی۔ میری آدھے گھنٹے تک زنجیر کے ذریعے کرین سے لٹکی رہی حتیٰ کہ اسے مردہ قرار دے دیا گیا اور وہاں موجود لوگوں نے سکھ کی سانس لی۔

    مرنے کے بعد میری کو قریب واقع ریل کی پٹریوں کے قریب دفن کردیا گیا اور اسے ’قاتل میری‘ کی قبر کے نام سے پکارا جانے لگا۔

    میری کی موت کو بیسویں صدی میں جانوروں پر سرکس کے لیے ہونے والے ظلم کی بدترین مثال قرار دیا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔