Tag: citizenship

  • متحدہ عرب امارات کی جانب سے غیرملکیوں کیلئے بڑی پیشکش

    متحدہ عرب امارات کی جانب سے غیرملکیوں کیلئے بڑی پیشکش

    متحدہ عرب امارات نے دنیا کے باصلاحیت افراد کو راغب کرنے کے لیے شہریت اور گولڈن ویزا کی پیشکش کی ہے، اس فیصلے کا مقصد یو اے ای کی معاشی ترقی کو مزید تقویت دینا ہے۔

    اس حوالے سے گلف انفارمیشن ٹیکنالوجی ایگزبیشن (جی ٹیکس گلوبل ) کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ اب متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں باصلاحیت لوگوں کو راغب کرنا پہلے کے مقابلے میں کافی آسان ہوگیا ہے کیونکہ ہم نے اس ضمن میں طویل مدتی رہائش کیلئے گولڈن ویزا اور ہنرمند افراد کو شہریت دینے جیسے اہم اقدامات کیے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات نے سرمایہ کاروں، طلباء، پیشہ ور افراد اور کاروباری شخصیات کے لیے 10سالہ ویزے اور 5 سالہ ویزوں جیسے کئی طویل مدتی رہائش کے اقدامات متعارف کروائے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کے صدر کے مشیر اور ایڈوانسڈ ٹیکنالوجی ریسرچ سینٹر (اے آر ٹی سی) کے سیکرٹری جنرل فیصل البنائی نے کہا کہ کئی باصلاحیت افراد کو گولڈن ویزا دیا گیا ہے اور ان میں سے کچھ کو امارات کی شہریت بھی دی گئی ہے۔

    فیصل البنائی نے مزید کہا کہ متحدہ عرب امارات بہترین اور باصلاحیت افراد کے ساتھ تعاون کرنے اور مستقبل کی ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری کیلئے شراکت داری کر رہا ہے۔ ہم اپنی ٹیکنالوجی بھی بنا رہے ہیں، ہم مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے میدان میں مزید ترقی کی جانب گامزن ہیں۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل متحدہ عرب امارت نے کچھ ممالک کیلئے ویزا ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا ہے۔

    اس حوالے سے پاکستانی سفیر فیصل نیاز ترمذی نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ متحدہ عرب امارات میں غلطی پرکوئی چھُوٹ نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہاں آنے والے پاکستانیوں کے پاس اصل ڈگری ہونی چاہیے، ڈگری ایچ ای سی اور وزارتِ خارجہ سے تصدیق شدہ ہونی چاہیے کیونکہ جعلی ڈگری پر نہ صرف ویزہ منسوخ ہوگا بلکہ پابندی بھی لگے گی۔ ؎

  • کویت :  مزید 90 افراد کی شہریت منسوخ کردی گئی

    کویت : مزید 90 افراد کی شہریت منسوخ کردی گئی

    کویت : کویتی حکام نے 90 افراد کی شہریت منسوخ کردی، یہ اقدام کویتی قوانین کی خلاف ورزیوں کے باعث کیا گیا۔ گزشتہ روز پانچ خواتین سمیت 9 افراد کی شہریت منسوخ کی گئی تھی۔

    کویتی میڈیا رپورٹ کے مطابق کویتی شہریت کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی سپریم کمیٹی جس کی سربراہی شیخ فہد یوسف سعود الصباح کر رہے ہیں، نے 90 افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا اعلان کیا اور ان کے کیسز کابینہ کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس سے قبل قومیت کے قانون کی خلاف ورزی پر 5 خواتین سمیت نو افراد کی شہریت منسوخ کی گئی تھی۔

    kuwait

    عام وجوہات میں جعلی بیانات یا دھوکہ دہی کے ذریعے شہریت حاصل کرنا اور شہریت حاصل کرنے کے 15 سال کے اندر ایسے جرائم میں سزا یافتہ ہونا شامل ہے جو عزت یا اعتماد کے خلاف ہوں۔

    اس فیصلے میں افراد کے زیر کفالت افراد کی شہریت منسوخ کرنے تک بھی توسیع کی گئی۔

    گزشتہ ماہ کویتی وزیر دفاع اور وزیر داخلہ نے اعلان کیا تھا کہ 850 افراد سے کویتی شہریت چھین لی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ قانون شہریت کی دفعہ نمبر 13 میں کہا گیا ہے کہ جو شخص کسی بڑے جرم کے باعث یا گزشتہ 15 سالوں کے دوران عزت یا امانت و اعتماد کو پامال کرنے کے جرم میں سزا پائے گا اس کی شہریت منسوخ کردی جائے گی۔ مذکورہ افراد کی شہریت کی منسوخی شاہی فرامین کے تحت کی گئی ہے۔

  • سعودی فرمانروا کا بڑا اعلان

    سعودی فرمانروا کا بڑا اعلان

    سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز آلِ سعود نے متعدد شعبوں میں اہل اور قابل افراد کیلئے بڑا اعلان کیا ہے۔

    عرب میڈیا رپورٹ کے مطابق سعودی فرمانروا شاہ سلمان نے متعدد شعبوں میں اہل اور قابل افراد کو سعودی شہریت دینے کا اعلان کر دیا۔

    شاہی فرمان کے مطابق سائنسدانوں، طبی ماہرین، محقیقین، انوویٹرز، کاروباری افراد، منفرد حلاحیت اور مہارت کے حامل ممتاز ہنر مندوں کو سعودی شہریت دی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق سعودی شہریت دینے کا مقصد وژن2030 کے لیے پُرکشش ماحول مہیا کرنا، غیر معمولی تخلیقی ذہنوں کو متوجہ کرنا اور سرمایہ کاری اور ترقی میں حصہ ڈالنے کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ 2021 میں بھی شاہی فرمان کے تحت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں نمایاں صلاحیت اور کارکردگی کا مظاہرہ والی شخصیات کو سعودی عرب کی شہریت دی جا چکی ہے۔

  • سعودی عرب : تارکین وطن کن شرائط پر شادی کرسکتے ہیں؟

    سعودی عرب : تارکین وطن کن شرائط پر شادی کرسکتے ہیں؟

    ریاض : سعودی عرب میں روزگار کی نیت سے جانے والے غیرملکی جب معاشی اعتبار سے مستحکم ہوجاتے ہیں تو اپنے ذریعہ معاش کے تسلسل اور بہتر مستقبل کیلئے وہیں شادی کرکے سعودی شہریت حاصل کرنے کے خواہاں ہوتے ہیں۔

    سعودی عرب میں شادی کے قوانین شہریوں اور غیر ملکیوں کے لیے جدا ہیں۔ قوانین کے مطابق نکاح عدالت میں رجسٹر کیا جاتا ہے، جبکہ ایجاب و قبول بھی قاضی کے سامنے ہوتا ہے۔ نکاح نامے میں تمام شرائط کا اندراج بھی قاضی یعنی نکاح رجسٹرار کے پاس ہوتا ہے۔

    میڈیکل ٹیسٹ کے بعد نکاح
    شہریوں کے لیے نکاح میں بنیادی شرائط میں باہمی اتفاق کے علاوہ اہم ترین میڈیکل ٹیسٹ ہے جس کے بغیر نکاح کی تاریخ نہیں ملتی۔

    میڈیکل ٹیسٹ میں اس بات کی تصدیق کی جاتی ہے کہ جس جوڑے کو رشتہ ازدواج میں باندھا جارہا ہے ان میں کوئی ایسا موروثی مرض تو نہیں جس سے ان کی نسل میں بیماریاں بڑھنے کا اندیشہ ہو یا معذور بچوں کی پیدائش ہو۔

    ٹیسٹ رپورٹ ملنے کے بعد نکاح کی تاریخ کے لیے "کتابہ عدل” (جہاں نکاح کرایا جاتا ہے) سے رجوع کرکے تاریخ حاصل کی جاتی ہے۔ سرکاری طور پر نکاح رجسٹر کیے جانے کے بعد شادی کی تیاریاں شروع کی جاتی ہیں۔

    غیر ملکیوں کے لیے نکاح کے قوانین
    مملکت میں لاکھوں کے تعداد میں برسوں سے غیر ملکی اپنے اہل خانہ کے ہمراہ مقیم ہیں۔ یہاں رہنے والے تارکین کو شادی کےلیے مقررہ قواعد پرعمل کرنا لازمی ہے۔

    غیر ملکیوں کے لیے نکاح رجسٹرار کے دفتر میں جا کرنکاح کرانا پڑتا ہے جس کے لیے پیشگی وقت حاصل کیا جاتا ہے۔ لڑکی کے والد اور لڑکے کی جانب سے نکاح کے لیے درخواست دی جاتی ہے (کورونا کی وجہ سے آن لائن وقت حاصل کرنے کی سہولت فراہم کی گئی ہے)۔

    نکاح کے دن ولی کی موجودگی میں نکاح کا خطبہ دے کر دونوں طرف کی شرائط نکاح نامے میں درج کی جاتی ہیں، اگر لڑکی کے والد نہیں ہیں تو اس کا مصدقہ ثبوت پیش کرنا ضروری ہوتا ہے۔

    پاکستان قونصلیٹ میں نکاح خواں کی سہولت ماضی میں ہوا کرتی تھی جس سے لوگوں کو یہ آسانی تھی کہ وہ نکاح کرانے کے بعد نکاح نامے کو سفارت خانے اور بعدازاں وزارت خارجہ سے تصدیق کرانے کے بعد اقامہ بنوانے کی کارروائی کرسکتے تھے مگر کچھ عرصہ سے یہ سہولت ختم کردی گئی ہے۔

    سعودی کی غیر ملکی سے شادی کا قانون
    مملکت میں اگر سعودی شہری کسی غیرملکی خاتون سے شادی کا خواہاں ہوتا ہے تو اسے وزارت داخلہ سے اس کی اجازت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

    شادی کےلیے این او سی حاصل کرنے کے بعد ہی نکاح کو رجسٹرکرانا ممکن ہے۔ اجازت کے بغیر نکاح رجسٹرنہیں کرایا جاسکتا۔

    اگر کوئی سعودی خاتون کسی غیر ملکی مرد سے شادی کی خواہاں ہے تو اس کے بارے میں بھی وزارت داخلہ سے اجازت حاصل کرنا ضروری ہے تاہم اس کا مرحلہ کافی دشوار ہوتا ہے جس میں غیرملکی کے چال چلن کے حوالے سے پولیس رپورٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا۔

    بعدازاں وزارت داخلہ میں این او سی کےلیے درخواست بھیجی جاتی ہے وہاں سے منظوری آنے کے بعد نکاح رجسٹریشن کی کارروائی مکمل ہوتی ہے۔

    غیرملکی سے سعودی کی شادی کے بعد غیرملکی مرد یا خاتون کو ماضی میں کچھ عرصہ بعد سعودی شہریت دینے کا قانون تھا مگر کچھ عرصہ سے اس میں ترمیم کردی گئی اب غیرملکی مرد یا خاتون کو شادی کے بعد شہریت حاصل کرنے کے لیے کافی لمبا انتظار ہی نہیں کرنا پڑتا بلکہ بہت زیادہ جدوجہد بھی درکارہوتی ہے جس میں متعدد محکموں سے این اوسی درکار ہوتے ہیں۔

  • اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل کردیا

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل کردیا

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے سنیٹر حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل کردیا اور نادرا سے 14 روز جواب طلب کرلیا ، نادرا نے حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کردیا تھا، ریکارڈ کے مطابق وہ غیر ملکی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حافظ حمد اللہ کی شہریت منسوخی سے متعلق کیس کی سماعت کی، وکیل حافظ حمد اللہ نے عدالت کو بتایا کہ حافظ حمد اللہ سنیٹر ہیں، چھ بار الیکشن لڑا ہے اور ممبر صوبائی اسمبلی بھہ رہ چکے ہیں۔ پورا خاندان پاکستانی پاسپورٹ رکھتا ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس نے شناختی کارڈ بند کردیا ہے؟ جس پر وکیل نے عدالت کو بتایا کہ شہریت نادرا نے ختم کیل، حافظ حمد اللہ کا ایک بیٹا آرمی میں بھی ہے۔

    چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی اپنا خون اس ملک کے لئے قربان کرسکتا ہے تو وہ کیسے محب وطن شہری نہیں۔

    نادرا حکام نے عدالت کو بتایا کہ دسمبر 2018 میں پہلی بار حافظ حمد اللہ کو خط لکھ کر بلاک کیا تھا اور ڈسٹرکٹ لیول کمیٹی کو آگاہ کیا گیا تھا جبکہ حافظ حمد اللہ اس کمیٹی میں پیش بھی ہوئے تھے اور حافظ حمد اللہ سے اس کمیٹی نے دستاویزات طلب کیں۔ جو دستاویزات حافظ حمد اللہ نے پیش کیں وہ بوگس نکلیں۔

    مزید پڑھیں : نادرا نے حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کردیا

    عدالت نے حافظ حمداللہ کی شہریت منسوخی کا حکم معطل کرتے ہوئے حافظ حمداللہ کےخلاف مزیدکارروائی سےروک دیا اور نادرا سے 14 روز جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت دو ہفتے تک ملتوی کے لیے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے چند روز قبل پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے سینیٹرحافظ حمد اللہ سے متعلق تمام ٹی وی چینلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا نادرا نے حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ منسوخ کردیا، ریکارڈ کے مطابق وہ غیر ملکی ہیں۔

    پیمرانے ہدایت کی تھی کہ تمام ٹی وی چینلزحافظ حمداللہ کو پروگراموں میں مدعونہ کریں، ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹرحافظ حمداللہ افغان شہریت کے حامل ہیں۔

  • برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی خوشخبری سنادی

    برطانوی وزیراعظم نے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی خوشخبری سنادی

    لندن : برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کے معاملے پر غور کیا جارہا ہے، ان کا کہنا ہے کہ لاکھوں تارکین وطن کا حق بنتاہے انہیں اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے نئے وزیر اعظم بورس جانسن نے برطانیہ میں مقیم غیر قانونی تارکین وطن کو خوشخبری سنادی۔

    برطانوی وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ5لاکھ تارکین وطن کو ایمنسٹی دینے پرغور کررہے ہیں، ہم نے ماضی میں بھی غیر قانونی تارکین وطن کو ایمنسٹی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ پانچ لاکھ افراد گزشتہ کئی سالوں سے پرامن طور پر برطانیہ میں مقیم ہیں، لاکھوں تارکین وطن کا حق بنتاہے لہٰذا انہیں اجازت دی جائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 2018میں اس وقت کے سیکریٹری خارجہ بورس جانسن نے برطانوی پارلیمنٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ گذشتہ دس برس سے غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو شہریت دی جائے،

    بورس جانسن کا مزید کہنا تھا کہ جن تارکین وطن کا ماضی شفاف ہے، برطانیہ میں غیر قانونی طور پر بسنے والے وہ افراد جو جرائم سے پاک ہوں انہیں فوری طور پر برطانیہ کی شہریت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں مقیم تارکین وطن کو شہریت دی جائے، بورس جانسن کا مطالبہ

    یاد رہے کہ برطانیہ کے سیکریٹری برائے امور خارجہ جارس بونسن لندن کے میئر بھی رہ چکے ہیں، اور موجودہ حکمران پارٹی کے اہم رکن بھی سمجھے جاتے ہیں۔

  • بحرینی عدالت نے بانوے افراد کی شہریت منسوخی کا فیصلہ کالعدم کردیا

    بحرینی عدالت نے بانوے افراد کی شہریت منسوخی کا فیصلہ کالعدم کردیا

    منامہ :بحرین اپیل کورٹ نے بحرینی حزب اللہ کے نام سے مسلح گروپ تشکیل دینے کے الزام میں گرفتار 92 افراد کی شہریت منسوخ کرنے کا فیصلہ کالعدم کردیا، ماتحت عدالت نے گزشتہ برس ان کی شہریت منسوخ کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بحرین کی ایک اعلیٰ اپیل عدالت نے 90 افراد کی شہریت منسوخ کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا ہے،قبل ازیں ایک ماتحت عدالت نے بحرینی حزب اللہ کے نام سے دہشت گرد گروپ تشکیل دینے کے الزام میں مذکورہ افراد کی شہریت منسوخ کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس ماتحت عدالت نے اس کیس میں ماخوذ 69 مدعا علیہان کو عمر قید ، 39 کو 10 سال اور 23 کو سات سال ، ایک کو پانچ سال اور چھے کو تین ، تین سال قید کی سزا کا حکم دیا تھا جبکہ تیس افراد کو ان پر عائد الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اس عدالت نے مجموعی طور پر 138 ملزموں کی قومیت ضبط کرنے کا فیصلہ سنا یا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گذشتہ سال ستمبر میں بحرین کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے کہا تھا کہ اس کو نظامت برائے تفتیش ِجرائم ( سی آئی ڈی) کی جانب سے ملک میں دہشت گردی کے ایک سیل کی تشکیل سے متعلق رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

    پبلک پراسیکیوٹر نے کہا تھا کہ یہ گروپ ایرانی نظام کے لیڈروں کے ایما پر تشکیل دیا گیا تھا اور انھوں ہی نے ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کو مختلف دہشت گرد دھڑوں کے عناصر کو اکٹھا کرنے کا حکم دیا تھا تاکہ وہ بحرین میں دہشت گردی کے حملے کر سکیں۔

  • بحرین، دہشتگردی کے الزامات میں 138 افراد کو قید کی سزائیں، شہریت منسوخ

    بحرین، دہشتگردی کے الزامات میں 138 افراد کو قید کی سزائیں، شہریت منسوخ

    منامہ : بحرینی عدالت نے پاسداران انقلاب کے ہمراہ دہشت گرد گروپ تشکیل دینے اور دہشتگردانہ کارروائیوں کی سازش کرنے کے الزام میں 138 افراد کو 3 سال سے عمر قید تک کی سزا سنادی۔

    تفصیلات کے مطابق بحرین میں ایک عدالت نے 138 افراد کو ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کے ساتھ مل کر ایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے اور دہشت گردی کی کارروائیوں کی سازش کے الزامات میں قصور وار دے کر قید کی سزا سنائی ہیں اور ان سب کی شہریت منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    بحرین کے ایڈووکیٹ جنرل احمد الحمادی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان ملزموں نے لبنان کی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کے طرز پر بحرین میں بھی حزب اللہ کے نام سے ایک دہشت گرد گروپ تشکیل دینے کی کوشش کی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ان 138 افراد میں سے 69 کو دہشت گردی کی سرگرمیوں میں ملوّث ہونے کے الزامات میں عمر قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔

    پبلک پراسیکیوشن کے بیان کے مطابق پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کو نظامتِ عامہ برائے تفتیش ِ جرائم کی جانب سے بحرین میں دہشت گردی کے ایک سیل کے قیام سے متعلق رپورٹ موصول ہوئی تھی۔

    یہ سیل ایرانی رجیم کے لیڈروں نے قائم کیا تھا اور وہ سپاہ پاسداران انقلاب کے عناصر کو بحرینی حزب اللہ نامی اس گروہ کی تشکیل کے لیے دہشت گردوں کو لاجسٹیکل اسپورٹ مہیا کرنے کی ہدایات جاری کرتے تھے۔

    بحرین میں اس سے قبل بھی پاسداران انقلاب ایران سے تعلق یا ان سے تربیت حاصل کرنے کے الزامات میں متعدد افراد کو قید و جرمانے کی سزائیں سنائی جاچکی ہیں، ایک فوجداری عدالت نے چند ماہ قبل کالعدم قرار دیے گئے ایک دہشت گرد گروپ فروری 14 اتحاد سے تعلق کے الزام میں تین افراد کو تین سال سے عمر قید تک جیل کی سزائیں سنائی تھیں۔

    استغاثہ کے مطابق ان میں ایک مدعا علیہ کا تعلق دہشت گرد تنظیم سریّہ المختار سے تھا، اس نے دوسرے دو مدعا علیہان کو بحرین کے علاقے بری میں دہشت گردی کی کارروائیوں اور بلووُں کے لیے بھرتی کیا تھا اور اس کو دھماکا خیز مواد سے عوامی مقامات پر حملوں کی تربیت دی تھی۔

  • شہریت کی جنگ لڑنے کےلیے داعشی لڑکی کو لیگل ایڈ فراہم کی جائے گی

    شہریت کی جنگ لڑنے کےلیے داعشی لڑکی کو لیگل ایڈ فراہم کی جائے گی

    لندن : برطانوی لیگل ایڈ ایجنسی نے داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی لڑکی شمیمہ بیگم کو قانونی امداد فراہم کرنے کا فیصلہ کرلیا تاکہ وہ برطانوی شہریت ختم کرنے کے خلاف چارہ جوئی کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کرنے والی تنظیم داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی برطانوی لڑکی نے واپس برطانیہ لوٹنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا جس پر وزیر داخلہ نے داعشی لڑکی کی شہریت منسوخ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر 19 سالہ شمیمہ واپس برطانیہ آئیں تو انہیں مقدمے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ لیگل ایڈ ایجنسی نے شمیمہ بیگم کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا ہے کہ کیوں وہ بے چینی کا شکار تھیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمپ بیگم فروری میں شام کے پناہ گزین کیمپ میں مقیم تھی اور واپس اپنے گھر (برطانیہ) جانا چاہتی تھیں۔

    واضح رہے کہ سیکریٹری داخلہ ساجد جاوید کو داعشی لڑکی کے نومولود بچے کی ہلاکت پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑرہا تھا، شمیمہ بیگم کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ ساجد جاوید کے ’غیر انسانی فیصلے نے نومولود کو موت کے گھاٹ اتارا‘۔

    مقامی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹوری پارٹی کے ایم پی فلپ ڈیوس کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم کو لیگن ایڈ فراہم کرنے کا فیصلہ انتہائی بُرا ہے۔

    فلپ ڈیوس کا کہنا ہے کہ ’یہ کیسے ممکن ہے کہ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے ایسی لڑکی کی برطانیہ واپس آنے میں مدد کی جائے جو برطانیہ سے نفرت کرتی تھی‘۔

    خیال رہے کہ لیگل ایڈ ایسے افراد کو فراہم کی جاتی ہے جو خود اپنی چارہ جوئی کےلیے انتظام نہیں کرسکتے اور لیگل ایڈ ایجنسی کو عوام کے ٹیکس سے رقم فراہم کی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : شمیمہ بیگم کے نومولود کی ہلاکت پر برطانوی وزیر داخلہ کو تنقید کا سامنا

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ بیگم سنہ 2015 میں اپنی دو اسکول ساتھیوں کے ہمراہ داعش میں شامل ہوئیں تھیں اور رواں برس فروری کے وسط میں ایک صحافی کو شام کے پناہ گزین کیمپ میں ملی تھیں۔

    خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شمیمہ کے دو بچے پہلے ہی مناسب ماحول نہ ملنے کے باعث ہلاک ہوچکے ہیں، شمیمہ نے تیسرے بچے ’جرح‘ کی پیدائش پر کہا تھا کہ ’میری خواہش ہے کہ میرا بیٹا برطانیہ میں بہتر زندگی گزارے‘ تاہم وہ 21 روز میں ہی مر گیا تھا۔

    یاد رہے کہ مارچ کے اوائل میں شمیمہ کے 21 دن کے بچے جرح کی موت نمونیا کے باعث ہوئی تھی۔

  • جرمنی میں‌ دوہری شہریت والوں کی شہریت منسوخ‌ کرنے کا قانون منظور

    جرمنی میں‌ دوہری شہریت والوں کی شہریت منسوخ‌ کرنے کا قانون منظور

    برلن : جرمن حکومت نے شہریوں کو انتہا پسندی کی جانب مائل ہونے سے روکنے کےلیے دوہری شہریت پر پابندی کا قانون منظور کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کے دارالحکومت برلن میں واقع دارالعوام نے گزشتہ روز مذکورہ قانون کی منظوری دی ہے جس کے تحت بیرون ممالک دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت اختیار کرنے والے افراد کی جرمن شہریت کو منسوخ کردیا جائے گا بشرطیکہ وہ دوہری شہریت کے حامل ہوں۔

    حکومتی ترجمان اسٹیفان زائبرٹ نے کہا کہ اس کا مقصد ان افراد کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، جو داعش سے وابستگی کے خواہاں ہیں، اس قانون کا اطلاق نا بالغوں پر نہیں ہو گا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا اور برطانیہ میں پہلے ہی سے ایسے قوانین موجود ہیں۔

    مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ درجنوں جرمن شہری جنہوں نے داعش میں شمولیت اختیار کی تھی تاحال امریکی حمایت یافتہ شامی کرد ملیشیا کی گرفت میں ہیں اور عراقی حکومت انہیں اپنی شہریت سے محروم نہیں کرے گی۔

    جرمنی کی وزارت داخلہ کے مطابق سنہ 2013 میں عراق و شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں کا آغاز کرنے والی تنظیم میں تقریباً ایک ہزار جرمن شہریوں نے شمولیت اختیار کی تھی۔

    جرمن وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں ایک چوتھائی افراد واپس جرمنی لوٹ چکے ہیں جن میں کچھ مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور کچھ بحالی مرکز میں مقیم ہیں۔

    واضح رہے کہ جرمنی سمیت بیشتر یورپی ممالک میں دہشت گرد تنظیموں میں شمولیت کا رجحان تیزی سے پروان چڑھ رہا ہے، جس کی روک تھام کے لیے یورپین حکومتیں نت نئے قوانین متعارف کروا رہی ہیں تو کہیں اسلام کو تشدد زدہ مذہب گردان کر مسلمانوں کے حجاب پر پابندی عائد کررہی ہیں۔