Tag: city court

  • کراچی میں دھمکی آمیز بینرز پرسیاستدانوں کا شدید ردعمل

    کراچی میں دھمکی آمیز بینرز پرسیاستدانوں کا شدید ردعمل

    کراچی : شہر قائد میں ماضی کی طرح ایک بار پھر ایم کیوایم کے قائد کے حق میں بینرز لگ گئے جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار کی مخالفت میں بھی بینر لگادئیے گئے۔جس کے بعد کراچی کی سیاست میں ایک بار پھر ہلچل مچ گئی۔

    شہر میں بینر سیاست پر مختلف سیاستدانوں نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے، صوبائی وزیر اطلاعات مولابخش چانڈیو نے اس حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مخالف ایم کیوایم نہیں چلے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا اگر لندن سے رابطہ جاری رہا تو توڑ پھوڑ کا عمل بھی جاری رہے گا۔

    پی ایس پی کے رہنما ڈاکٹر صغیراحمد نے شہرمیں لگائے جانے والے بینرز کو سیاسی ڈرامہ قرار دے دیا۔

    مزید پڑھیں: کراچی میں بانی متحدہ کے حق میں اورفاروق ستارکیخلاف بینرز آویزاں

    جماعت اسلامی کے رہنما حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بینرلگانے کے معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئیں، علی زیدی کا کہنا تھا کہ یہ جس نے بھی کیا وہ معلوم افراد ہیں نا معلوم نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بینرز لگانے والا کون تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اسے گرفتار کرکے قانون کے کٹہرے میں لائیں۔

     

  • رینجرز کی کارروائی، متعدد ٹارگٹ کلنگ میں ملوث سیاسی جماعت کے کارکنان گرفتار

    رینجرز کی کارروائی، متعدد ٹارگٹ کلنگ میں ملوث سیاسی جماعت کے کارکنان گرفتار

    کراچی: طارق روڈ کے علاقے بہادرآباد میں رینجرز کی کارروائی سیاسی جماعت کے عسکری وننگ سے تعلق رکھنے والے 2 خطرناک ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کر کے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

    ترجمان رینجرز کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’بہادرآباد کے علاقے میں رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے سیاسی جماعت کے عسکری وننگ سے تعلق رکھنے والے 2 ٹارگٹ کلرز کو گرفتار کیا ہے۔

    ترجمان رینجرز کے اعلامیے میں کہا گیاہے کہ ’’گرفتار ملزمان کی شناخت ’’کاشف قادری اور جنید اقبال‘‘ کے نام سے ہوئی ہے، جنہوں نے دورانِ تفتیش متعدد وارداتوں کا اعتراف کر لیا، جن میں 19 اپریل کو سٹی کورٹ واقعہ اور سنی تحریک کے 6 کارکنان کو قتل کرنے کا بھی اعتراف کیا ہے۔

    پڑھیں : افغان خفیہ ایجنسی کراچی دہشت گردی میں ملوث ہے، ڈی جی رینجرز سندھ

    ترجمان رینجرز نے مزید کہا ہے کہ ’’ملزمان نے قتل اور بھتہ خوری سمیت دیگر سنگین جرائم کا اعتراف بھی کیا ہے، ترجمان رینجرز  نے تصدیق کی ہے کہ ’’گرفتار ملزمان وکلاء کی ٹارگٹ کلنگ میں بھی ملوث رہے ہیں، ملزمان نے 17 مارچ 2010 کو ٹیپو سلطان روڈ پر ایڈوکیٹ سہیل انجم کو قتل کیا ہے‘‘۔

    ترجمان رینجرز نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ ’’مبینہ ٹارگٹ کلرز نے یکم نومبر 2011 کو طارق روڈ ڈالمین مال کے قریب فائرنگ کر کے ایڈٰوکیٹ وحید احمد قریشی کو قتل کیا جبکہ ملزمان 12 مئی 2007 کو ہونے والی قتل و غارت گری میں بھی ملوث ہیں‘‘۔

     

  • ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا

    ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں اپنے جرائم کا اعتراف کرلیا

    کراچی : ڈاکٹر عاصم حسین نے دہشت گردوں کو پناہ دینے اور ان کا غیرقانونی علاج کرنےکا اعتراف کرلیا،سابق وزیر پیٹرولیم پر کرپشن اور دہشت گردوں کی معاونت کے الزامات ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر عاصم حسین نے عدالت میں اقبالی بیان ریکارڈ کرادیا انہوں نے آج سٹی کورٹ میں مجسٹریٹ کے روبرو اقبال جرم کرلیا۔

    ڈاکتر عاصم کو سٹی کورٹ میں پیش کیا گیا تھا جہاں انہوں نے اپنے اوپر عائدتمام الزامات پر اقبال جرم کا بیان دفعہ 164کے تحت ریکارڈ کرایا ہے۔

    اقبال جرم کے بعد سابق وزیر کو سزا سنائی جا سکتی ہے اور اس ضمن میں مزید گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جا سکتی ہیں۔

    ڈاکٹرعاصم حسین پر الزام تھا کہ انہوں نے بھاری رقم کے عوض سیاسی رہنماؤں کی ایما پر زخمی ہونے والے دہشت گردوں کا اپنے اسپتال میں علاج کیا جب کہ وہ اپنے دور میں سوئی سدرن میں من پسند ٹھیکیداروں کو رقم کے عوض ٹھیکے دینے اور بھرتیاں کرنے میں ملوث تھے۔

    ڈاکٹر عاصم حسین سے 90روز میں 3جے آئی ٹیزنے تفتیش کی ہے جس کے سامنے انہوں نے سنسنی خیز انکشافات کئے ۔جے آئی ٹی ون کے مطابق ڈاکٹرعاصم نے 5اداروں میں 50ارب کی کرپشن کی ہے۔

    سابق وفاقی وزیرپٹرولیم ڈاکٹر عاصم حسین کو جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں پیش کیا گیا ،جہاں پولیس نے ان کا 164کے تحت بیان ریکارڈ کیا ,جس میں انہوں نے جرم کا اعتراف کیا ہے۔

    چار روز قبل کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین کو ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا جس کے بعد انہیں گلبرگ تھانے منتقل کردیا تھا ،جہاں ان کی گرفتاری ظاہر کرکے ان سے تفتیش کی گئی ۔

    عدالت سے سندھ کے پراسیکیوٹر جنرل شہادت اعوان کی طرف چار روزکا ریمانڈمانگنے پر رینجرز کے خصوصی پراسیکیوٹر حبیب احمد نے اعتراض کیا تھا کیونکہ پولیس اور رینجرز نے عدالت میں 14روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی ،جسے پراسیکیوٹر نے کمرہ عدالت میں تبدیل کردیا تھا ۔

    26اگست کو ہائر ایجوکیشن کمیشن سندھ کے دفتر سے رینجرز نے ڈاکٹر عاصم کو تحویل میں لیا تھا ،ان پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے نجی ہسپتال میں دہشت گردوں کا علاج کیا ہے۔

    بدھ کی شب ڈاکٹر عاصم کا رینجرز کی تحویل میں 90 روزہ ریمانڈ پورا ہونے کے بعد انھیں گلبرگ تھانے لایا گیا تھا جبکہ ان کے خلاف نارتھ ناظم آباد کے تھانے میں دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    ڈاکٹر عاصم حسین 2009 میں پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سندھ سے سینیٹر منتخب ہوئے اور وہ 2012 تک وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل رہے۔

    ڈاکٹر عاصم حسین کا شمار سابق صدر آصف زرداری کے قریبی رفقا میں ہوتا ہے اور سندھ حکومت نے 2013 میں ان سندھ کے ہائر ایجوکیشن کمیشن کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔

    ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں سات یوم کی توسیع 

    پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر ڈا کٹر عاصم کے قریبی ساتھی سمجھے جا نے والے ڈا کٹر یوسف ستار کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں یوسف ستار نے اعتراف کیاہے کہ ڈا کٹر عاصم کے ایماءپر ہسپتال میں نہ صرف کہ دہشت گردوں کا علا ج کیاجا تارہا بلکہ دہشت گردوں کو ہسپتال میں پنا ہ بھی دی جا تی تھی۔

    ڈاکٹر عاصم کے بیان کے بعد سندھ حکومت میں کھلبلی مچ گئی ہے، جے آئی ٹی میں دیئے گئے بیان کے مطابق ماڈل ایان جیسی بیس پچیس لڑکیاں اور بھی ہیں جو کرنسی اسمگلنگ میں ملوث ہیں۔

    اس کے علاوہ ڈاکٹر عاصم کے ریمانڈ میں سات یوم کی توسیع کردی گئی ہے۔

  • صحافیوں پر تشدد، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری

    صحافیوں پر تشدد، آئی جی، ڈی آئی جی اور ایس ایس پی کو نوٹس جاری

    کراچی : عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں پر پولیس تشدد کیخلاف سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ ، ڈی آئی جی ، اورایس ایس پی کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کل تک ان تمام افراد کے نام بتائیں جائیں جو لوگ صحافیوں پر تشدد میں ملوّث ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ذوالفقار مرزاکی طرف سے دائر توہین عدالت کیس میں عدالت نے ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں پر تشدد کے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کیا.عدالت نےذمہ داروں کیخلاف فوری کارروائی کا حُکم دے دیا ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ کراچی  کے باہرصحافیوں پرتشدد اور توہین عدالت کامعاملے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ پربرہمی کااظہار کیا۔ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی سمیت چار پولیس افسران کو توہین عدالت کے نوٹس جاری کردیئے۔ ریمارکس دیئے کہ عدالتیں بند کردیں گے لیکن حملہ کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔۔توہین عدالت کیس میں آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی،چیف سیکریٹری سندھ پیش ہوئے۔ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے آئی جی سندھ پربرہمی کااظہارکیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ سب کچھ آئی جی سندھ۔۔ ایڈیشنل اآئی جی ڈی آئی جی اور ایس ایس پی ساؤتھ کی سرپرستی میں ہوا۔ عدالت نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری داخلہ کے سامنے بھی کئی سوال رکھ دیئے۔پوچھا گیا کہ کس کی ہدایت پر یہ آپریشن شروع کیاگیا نقاب پوش اہلکاروں کی قیادت کون کررہا تھا؟ میڈیا کے نمائندوں اوردیگرپرتشدد کا اختیار کس نے دیا؟ ذمہ دار افسران کے خلاف کیا کارروائی کی گئی عدالت نے ریمارکس دیئے کہ تئیس مئی کو رات آٹھ بجے تک چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ،  آئی جی سندھ اور ڈی آئی جی ساؤتھ سے رابطہ کی کوشش کی گئی مگر کسی نے جواب نہیں دیا۔عدالت نے چاروں پولیس افسران کوتوہین عدالت کے نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تک جواب جمع کرانے کاحکم دیا۔

    آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورسیکریٹری داخلہ کو حلف نامے اور چیف سیکریٹری سندھ کوبھی جواب جمع کرانےکاحکم دیا گیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ کیااب عدالت کے تحفظ کیلئے فوج بلائیں۔عدالتیں بند کردیں مگرعدالت پرحملہ برداشت نہیں کیاجائیگا۔عدالت نے ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادرتھیبوڈی آئی جی ساؤتھ فیروزشاہ اورایس ایس پی ساؤتھ چودھری اسد کوتاحکم ثانی کام سے روک دیا، بینچ کے روبرو آئی جی سندھ کا کہنا تھاکہ ذوالفقارمرزا کےساتھیوں نے عدالت کے اندراورباہرقتل عام کامنصوبہ بنایا تھا،اس لئے پولیس کو کارروائی کرناپڑی۔

    عدالت کا آئی جی سندھ کے بیان پر کہنا تھا کہ جس وقت عدالت کا گھیراؤ کیا گیا کیا آپ سو رہے تھے۔آپ اتنا آگے نہ جائیں کہ اپنا دفاع کرنا ممکن نہ ہو۔۔تسلی بخش جواب نہ دیا تو آپ کوبھی کام سے روک دیاجائیگا،عدالت نے آئی جی سندھ،ایڈیشنل آئی جی کراچی اورسیکریٹری داخلہ کوکل تک حلف نامے جبکہ چیف سیکریٹری سندھ کوجواب جمع کرانیکاحکم دیاہے۔آئی جی سندھ کی عدالت آمد کے موقع پرصحافیوں نے پولیس تشددکیخلاف احتجاج بھی کیا ایڈیشنل آئی جی کراچی نے صحافیوں کو ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی یقین دہانی کرائی۔

    عدالت نے چیف سیکرٹری، آئی جی سندھ اور ہوم سیکرٹری کو تحریری طور پرحلف نامہ داخل کرنےکی ہدایت کرتے ہوئے ملزمان کیخلاف فوری کاروائی کا حُکم دیا۔ جس کے بعد سماعت منگل چھبیس مئی تک ملتوی کردی گئی۔

  • صحافیوں پر تشدد، اے آئی جی نے تحقیقات کی یقین دہانی کرادی

    صحافیوں پر تشدد، اے آئی جی نے تحقیقات کی یقین دہانی کرادی

    کراچی : ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو نے گذشتہ روز سندھ ہائیکورٹ میں صحافیوں پر تشدد کےواقعے کی شفاف تحقیقات کی یقین دہانی کرا ئی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کے باہر گذشتہ روز صحافیوں پر وحشیانہ تشدد کیخلاف صحافیوں نے ایڈیشنل آئی جی غلام قادر تھیبو کی پریس کانفرنس میں شدید احتجاج کیا۔

    سندھ ہائیکورٹ میں گذشتہ روزسابق صوبائی وزیرداخلہ ذوالفقار مرزا کی پیشی کےموقع پر پولیس اہلکاروں کی جانب سےصحافیوں پر بدترین تشدد کیا گیا۔ انہیں سڑک پر گھسیٹا گیا اور کیمرے توڑ دیئے گئے۔

    صحافیوں نےایڈیشنل آئی جی کی پریس کانفرنس کےدوران احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ صحافیوں پرتشدد کےواقعےکی تحقیقات کی جائے۔

    ایڈیشنل آئی جی نےصحافیوں کویقین دہانی کرائی کہ وہ صحافیوں پر تشدد کےواقعے کی شفاف تحقیقات کرائیں گے۔

    دوسری جانب وزیر اعلیٰ سید قائم علی شاہ نے بھی سندھ ہائیکورٹ کے باہر صحافیوں پرتشدد کے واقعے پرا ظہارافسوس کرتے ہوئے ڈی آئی جی امیر شیخ کو پانچ روز میں ذمہ داروں کا تعین کرنے اور رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔

  • عدالت کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد

    عدالت کے باہر صحافیوں اور کیمرہ مینوں پر پولیس کا بہیمانہ تشدد

    کراچی : سٹی کورٹ کے باہر کراچی پولیس نے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔سادہ لباس نقاب پوش اہلکاروں نے نہتے صحافیوں پرڈنڈے برسا دیئے۔

    بہیمانہ تشدد کے باعث اےآروائی کے کیمرا مین  نعمان شیخ بھی زخمی ہوگیا ۔ اور نقاب پوش پولیس اہلکاروں نے اے آر وائی کے کیمرہ مین سے کیمرہ بھی چھین لیا۔ مسلح پولیس اہلکاروں نے بٹ مار کر گاڑیوں کے شیشے بھی توڑ دیئے۔

    پولیس تشدد سے زخمی صحافیوں کو طبی امداد کیلئے قریبی اسپتال لے جایا گیا، اطلاع ملنے پر صحافتی تنظیموں کے نمائندے بھی وہاں پہنچ گئے۔

    صورتحال جانن کیلئے اے آر وائی نے جب محکمہ پولیس کے ترجمان سے رابطہ کیا تو انہوں نے واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا۔

    علاوہ ازیں جس وقت واقعہ رونما ہوا اس وقت ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ کے ہمراہ عدالت میں موجود تھے، اطلاعات کے مطابق پولیس کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ذوالفقار مرزا کو آج ہر حال میں گرفتار کرنا ہے۔ پولیس نے ذوالفقار مرزا کے 24 گارڈز اور درائورز کو بھی حراست میں لے لیا ہے۔

    صحافیوں پرتشدد کے حوالے سے سندھ ہائیکورٹ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی آئی جی ساؤتھ کوطلب کرلیا ہے، آخری اطلاعات تک ڈی آئی جی ساؤتھ  عدالت میں طلبی کے باوجود ایک روز کی چھٹی پر چلے گئے ہیں۔

    جبکہ مذکورہ واقعے کی رپورٹ وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ اور وزیر داخلہ نے بھی طلب کرلی ہے۔

    اس کے علاوہ صحافتی تنظیموں کے رہنماؤں کی جانب سے میڈیاکے نمائندوں پرتشدد کی  پرزور مذمت اوراہلکاروں کیخلاف سخت کارروائی کامطالبہ کیا گیا ہے۔

  • طاہر پلازہ: چھ افراد کوزندہ جلانے والے تین ملزمان گرفتار

    طاہر پلازہ: چھ افراد کوزندہ جلانے والے تین ملزمان گرفتار

    کراچی : رینجرز نے کراچی کے طاہر پلازہ میں وکیل سمیت چھ افراد کوزندہ جلانے کے تین ملزم گرفتار کر لئے۔ ملزمان میں سابق یوسی ناظم بھی شامل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق طاہر پلازہ میں چھ افراد کو کیمیکل چھڑک کر زندہ جلانے والے تین ملزمان گرفتار کر لئے گئے۔  ترجمان رینجرز کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائی کے دوران واردات میں ملوث ملزم ،محمدعلی عرف درندہ،سابق یوسی ناظم لائنز ایریا نعیم اورشمس کو گرفتارکیا گیا.

    واضح رہے کہ نو اپریل دو ہزار آٹھ کو سٹی کورٹ کے قریب طاہر پلازہ میں کیمیکل چھڑک کر آگ لگادی گئی تھی۔ جس میں وکیل سمیت چھ افراد جھلس کر جاں بحق ہوئے تھے،.

    مذکورہ واقعے میں حملہ آوروں نے سٹی کورٹ کے اطراف کھڑی گاڑیوں کو بھی آگ لگائی اور فائرنگ کی جس سے کئی وکلا زخمی بھی ہوئے تھے۔