Tag: civil-cases

  • وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا سول کیس حل کر نےکےلئے بڑا فیصلہ

    وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا سول کیس حل کر نےکےلئے بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے کہا ہے کہ سول کیس میں پولیس کی مداخلت نہیں ہوگی ،فیصلے سول عدالتوں میں ہوں گے اور ہدایت کی بلا مجاز مداخلت پر بھی معاملات سول عدالت کے زریعے پراسس کئے جائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ اعجاز شاہ نے سول کیس حل کر نے کے لئے بڑا فیصلہ کرلیا ، اب سول کیس میں پولیس کی مداخلت نہیں ہوگی ،فیصلے سول عدالتوں میں ہوں گے۔

    اس سلسلے میں وفاقی وزیرداخلہ اعجازاحمدشاہ نے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر کو خط لکھا ، جس میں کہا کہ عدالت کے احکامات کے بغیر پولیس کی مداخلت کی ممانعت ہے ، کسی بھی قسم کی غیر قانونی مداخلت کی صورت میں سخت نتائج کاسامنہ کرنا ہوگا۔

    اعجازشاہ نے واضح کیا کہ قانون سے بالاتر کوئی نہیں اور ہدایت کی پولیس کے حکام کی بلا مجاز مداخلت پر بھی معاملات سول عدالت کے زریعے پراسس کئے جائیں۔

    وزیرداخلہ نے ذاتی مفادات کی بنیاد پر کئے جانے والے اقدامات پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی ۔

    دوسری جانب وفاقی پولیس اصلاحات کے حوالے سے بھی ایک بڑا فیصلہ کیا گیا ، جس کے مطابق پولیس سول یا دیوانی مقدمات ڈیل نہیں کرے گی جبکہ اراضی اور فیملی معاملات پرپولیس کو مقدمات کا اختیار ختم کردیا ہے اور وزارت داخلہ نے اختیار ختم کرنے کی منظوری دے دی۔

    وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سول معاملات میں عدالتی احکامات پرپولیس مداخلت کرسکے گی ، پولیس مداخلت کر کے غیر قانونی سپورٹ فراہم کرتی تھی۔

  • چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں کو3 ماہ میں نمٹانے کا حکم

    چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں کو3 ماہ میں نمٹانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں کو3 ماہ میں نمٹانے کا حکم دے دیا اور 15 دن کے بعد کارکردگی رپورٹس بھیجنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ سردار محمد شمیم خان نے30 ستمبر 2018 تک دائر تمام سول اپیلوں اور نظرثانی درخواستوں پر 30 اپریل تک فیصلے کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا پنجاب بھر میں اس وقت 33 سو سے زائد سول رویژنز اور اپیلیں زیر التواء ہیں۔

    جسٹس سردار محمد شمیم خان نے صوبے بھر کے ایڈیشنل سیشن ججز کو کیسز کا قانون کے مطابق جلد فیصلے کرنے کا حکم دیا اور ہدایت کی کہ ہائی کورٹ کو ہر پندرہ روز بعد کارکردگی رپورٹس بھیجی جائیں۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ جسٹس سردار محمد شمیم خان نے معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے ہر ہفتے کی رپورٹس سیشن ججز کو بھیجنے کی ہدایت کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ کا معمولی جرائم کے مقدمات 3ماہ میں نمٹانے کا حکم

    انھوں نے جہلم، راجن پور اور شیخوپورہ کی عدالتوں کی کارکردگی کوسراہتے ہوئے بتایا ان عدالتوں میں 10 ستمبرتک دائرمعمولی جرائم کےمقدمات کے فیصلے ہو چکے ہیں۔

    خیال رہے یاد رہے یکم جنوری کو لاہور ہائی کورٹ محمد انوار الحق کے ریٹائر ہونے کے بعد نئے چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، گورنر پنجاب چوہدری سرور نے ان سے حلف لیا تھا۔

    جسٹس سردار شمیم خان 31 دسمبر 2019 تک لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس رہیں گے۔