Tag: Civil Hospital

  • ویڈیو: سول اسپتال کے آئی ٹی انچارج تین گولیاں لگنے کے بعد قریبی عمارت تک کیسے پہنچے؟

    ویڈیو: سول اسپتال کے آئی ٹی انچارج تین گولیاں لگنے کے بعد قریبی عمارت تک کیسے پہنچے؟

    کراچی: سول اسپتال کے آئی ٹی انچارج زہاد احمد تین گولیاں لگنے کے بعد بھی قریبی عمارت تک کیسے پہنچے تھے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ان کی ہمت پر دیکھنے والے حیران رہ گئے۔

    بدھ کی شام کو ملیر کینٹ میمن کوآپریٹو سوسائٹی کے قریب سول اسپتال کے آئی ٹی انچارج زہاد احمد پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، فائرنگ کے بعد وہ کیسے قریبی عمارت تک پہنچے تھے، اس سلسلے میں سی سی ٹی پولیس نے حاصل کر لی۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ زہاد احمد شدید زخمی حالت میں خود گاڑی چلاتے رہے، انھوں نے کمال ہمت کا مظاہرہ کیا اور قریبی عمارت کے سیکیورٹی گارڈز تک پہنچے، اور گاڑی سے اتر کر سیکیورٹی گارڈز کو کچھ دیر اپنی حالت کا بتاتے رہے۔

    فوٹیج میں زہاد کے جسم پر 3 گولیاں لگنے کے واضح نشان موجود ہیں، وہ سیکیورٹی گارڈز کے پاس پہنچنے کے بعد انھیں واقعے سے متعلق بتا کر بے ہوش ہو کر گر پڑے، جس پر سیکیورٹی گارڈز اور قریب موجود لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔

    36 کروڑ کی کینسر ادویات چوری اسکینڈل بے نقاب کرنے والے اسپتال ملازم پر جان لیوا حملہ، زہاد احمد شدید زخمی

    پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ سول اسپتال میں کروڑوں روپے خورد برد کرنے کا اسکینڈل منظر عام پر لانے پر زہاد احمد کو دھمکیاں مل رہی تھیں، ان پر قاتلانہ حملے کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں۔

  • 36 کروڑ کی کینسر ادویات چوری اسکینڈل بے نقاب کرنے والے اسپتال ملازم پر جان لیوا حملہ، زہاد احمد شدید زخمی

    36 کروڑ کی کینسر ادویات چوری اسکینڈل بے نقاب کرنے والے اسپتال ملازم پر جان لیوا حملہ، زہاد احمد شدید زخمی

    کراچی: سول اسپتال کراچی میں 36 کروڑ کی کینسر ادویات چوری کا اسکینڈل بے نقاب کرنے والے آئی ٹی انچارج پر جان لیوا حملہ ہوا ہے، جس سے زہاد احمد شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ملیر کینٹ میمن کوآپریٹو سوسائٹی کے قریب فائرنگ سے سول اسپتال کے آئی ٹی انچارج زہاد احمد شدید زخمی ہو گئے ہیں، واقعے کی ایف آئی آر اقدام قتل کی دفعات کے تحت ملیر کینٹ تھانے میں درج کر لیا گیا۔

    مقدمہ زخمی کے بھائی سعد احمد کی مدعیت میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے، جس میں مدعی مقدمہ نے کہا ’’میرا بھائی دفتر سے اپنے دوسرے دوست ڈاکٹر سنجے کے ساتھ ڈیوٹی ختم کر کے گھر کی جانب آ رہے تھے، انھوں نے ماڈل کالونی میں اپنے ساتھی ڈاکٹر سنجے کو اتار دیا اور جناح ایونیو سے ہوتے ہوئے میمن کو آپریٹو سوسائٹی کے مین گیٹ پر پہنچے۔‘‘

    مدعی کے مطابق اس دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد آئے اور جان سے مارنے کی نیت سے ان پر فائرنگ کر دی۔

    کراچی: راشد منہاس روڈ پر ڈمپر نے پیپلز ریڈ بس کو ٹکر مار دی

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں 3 گولیاں زہاد احمد کو لگی ہیں، جب گولیاں لگیں تو زہاد احمد نے زخمی حالت میں بھی گاڑی چلاتے ہوئے صائمہ ریزیڈنسی کے قریب روکی، زخمی کو پہلے قریبی اسپتال لے جایا گیا، جہاں سے اسے آغا خان اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق یہ واقعہ گزشتہ شام پیش آیا تھا، زخمی زیاد احمد اسکیم 33 کے رہائشی ہیں۔ ادھر اسپتال انتظامیہ نے انکشاف کیا ہے کہ زہاد احمد نے 36 کروڑ کینسر ادویات چوری اسکینڈل بے نقاب کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا، اور ان کو اسکینڈل میں ملوث افراد کی طرف سے متعدد بار دھمکیاں موصول ہو چکی تھیں۔

  • چاکیواڑہ میں کامیابی کا جشن، سول اسپتال جھگڑے کی فوٹیج سامنے آ گئی

    چاکیواڑہ میں کامیابی کا جشن، سول اسپتال جھگڑے کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: سول اسپتال میں سیاسی جماعت کے دو گروپوں کے درمیان جھگڑے کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے چاکیواڑہ میں کامیابی کا جشن منانے پر مبینہ تشدد سے 4 افراد زخمی ہوئے تھے، جنھیں طبی امداد کے لیے سول اسپتال لایا گیا تھا، تاہم سول اسپتال کے اندر بھی سیاسی جماعت کے کارکنان آپس میں لڑ پڑے تھے۔

    اس لڑائی کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مسلح افراد نے سول اسپتال میں توڑ پھوڑ کی، اور ایک مسلح شخص کو براہ راست فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    ویڈیو میں مسلح افراد اور جھگڑے میں ملوث افراد کے چہرے واضح نظر آتے ہیں، اس جھگڑے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کے باوجود پولیس نے تاحال فائرنگ اور توڑ پھوڑ کرنے والے افراد کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔

  • عدالت کا سول اسپتال انتظامیہ کو ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں سے متعلق بڑا حکم

    عدالت کا سول اسپتال انتظامیہ کو ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں سے متعلق بڑا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سول اسپتال انتظامیہ کو ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں کا علاج آج ہی سے شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سول اسپتال میں ایچ آئی وی ایڈز میں مبتلا خواجہ سراؤں کا علاج نہ ہونے سے متعلق کیس میں آج ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال پیش ہوئے۔

    عدالت نے سول اسپتال انتظامیہ کو آج ہی خواجہ سرا مریضوں کا علاج شروع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ طے کردہ پروٹوکولز کے مطابق خواجہ سرا مریضوں کا علاج یقینی بنایا جائے۔

    عدالت نے سول اسپتال کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ہم نہیں چاہتے آپ کو دوبارہ زحمت دیں، عدالت نے سیکریٹری صحت سے گرمیوں کی چھٹیوں کے بعد حکم پر عمل درآمد رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال ڈاکٹر ہریش کمار نے عدالت کو بتایا ہم نے فوکل پرسن مقرر کر رکھا ہے، آج ہی وہ سول اسپتال سے رجوع کریں ہم علاج کے لیے تیار ہیں، خواجہ سراؤں کو کچھ غلط فہمی ہو سکتی ہے، ہم نے کبھی امتیازی سلوک کا نہیں سوچا۔

    جسٹس یوسف علی سعید نے استفسار کیا کہ ایچ آئی وی ایڈز کیسز میں کیا پروٹوکولز ہیں؟ ڈاکٹر ہریش کمار نے کہا علاج کے لیے باقاعدہ پروٹوکولز موجود ہیں، ایچ آئی وی پازیٹیو کے مریض کے علاج سے پہلے اسکریننگ مرحلہ آتا ہے۔

    عدالت نے کہا خواجہ سرا مریض آج ہی فوکل پرسن سے رابطہ کریں، اور فوکل پرسن علاج شروع ہونے کے عمل کو یقینی بنائے، خواجہ سراؤں کے خلاف کسی بھی قسم کا امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔

  • ڈاؤ کے طلبہ نے سول اسپتال میں پیڈیاٹرک سرجری اوٹی کمپلیکس قائم کر دیا

    کراچی: ڈاؤ میڈیکل کالج کے 1996 کے پاس آؤٹ طلبہ نے سول اسپتال میں پیڈیاٹرک سرجری اوٹی کمپلیکس قائم کر دیا ہے، صوبائی وزیر صحت نے سندھ حکومت کی جانب سے اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے آج جعمہ کو سول اسپتال کراچی میں بچوں کے سرجری اوٹی کمپلیکس کا افتتاح کیا، یہ یونٹ ڈاؤ میڈیکل کالج کے سابق طلبہ نے عطیہ کیا، وزیر صحت نے اعلان کیا کہ اس یونٹ کے اخراجات حکومت سندھ برداشت کرے گی۔

    انھوں نے کہا کہ سول اسپتال کراچی کے علاوہ بھی بچوں کے سرجری اوٹی کمپلیکس کا ایک منصوبہ زیر غور ہے، جس کے لیے حکومت سندھ کو کہیں اور جگہ درکار ہے، کیوں کہ سول اسپتال کراچی میں اب مزید جگہ دستیاب نہیں ہے۔

    تقریب میں ڈاؤ کلاس 96 کے نمائندوں نے صوبائی وزیر صحت کے ہمراہ نئے پیڈیاٹرک اوٹی کمپلیکس کی علامتی چابی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال کراچی ڈاکٹر روبینہ بشیر کے حوالے کی۔

    ڈاؤ کے تعاون سے سول اسپتال میں بچوں کے کارڈیالوجی وارڈ کا افتتاح ہو گیا

    ڈاکٹر عذرا پیچو نے کہا ڈاؤ کے سابق طالب علم اپنی مادر علمی کی قدر کرتے ہیں اور اسے کچھ نہ کچھ ضرور دیتے ہیں، گزشتہ روز کلاس 97 نے پیڈز کارڈیالوجی کا نیا ایچ ڈی یو وارڈ بنایا تھا، آج ڈاؤ کلاس 96 نے او ٹی کمپلیکس بنا کر دیا۔

  • سندھ کی وزیر صحت کو سول اسپتال کی لفٹ توڑ کر نکالا گیا

    کراچی: سندھ کی وزیر صحت عذرا پیچوہو سول اسپتال کی لفٹ میں پھنس گئی تھیں، جنھیں باہر نکالنے کے لیے لفٹ کا دروازہ توڑا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت عذرا پیچوہو گزشتہ روز سول اسپتال میں بچوں کے سرجری وارڈ کا افتتاح کرنے پہنچی تھیں، افتتاح کے بعد واپسی پر لفٹ خراب ہو کر رک گئی۔

    لفٹ میں صوبائی وزرا، ایم ایس سول اسپتال اور دیگر عملہ بھی موجود تھا، جب کوشش کرنے سے بھی دروازہ نہ کھل سکا تو اسے توڑ کر صوبائی وزیر اور دیگر افراد کو باہر نکالا گیا۔

    ڈاؤ کے تعاون سے سول اسپتال میں بچوں کے کارڈیالوجی وارڈ کا افتتاح ہو گیا

    ایم ایس سول اسپتال روبینہ بشیر کے مطابق یہ لفٹ این جی او کے ماتحت چل رہی ہے۔

  • ڈاؤ کے تعاون سے سول اسپتال میں بچوں کے کارڈیالوجی وارڈ کا افتتاح ہو گیا

    کراچی: وزیر صحت سندھ عذرا پیچوہو نے سول اسپتال کراچی میں بچوں کے کارڈیالوجی وارڈ کا افتتاح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کی مدد سے سول اسپتال کراچی میں بچوں کے لیے دل کا وارڈ کھول دیا گیا ہے، ڈاکٹر ناہید مہر نے کہا کہ آج ہمارا خواب پورا ہو گیا ہے۔

    ڈاؤ 97 فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر غضنفر قریشی نے کہا کہ پیڈز کارڈیالوجی کا آج افتتاح کیا گیا ہے، میں ان سب کا شکریہ اد کرتا ہوں جنھوں نے ہمیں سپورٹ کیا۔

    ڈاکٹر ناہید مہر نے کہا بچوں میں دل کی بیماریاں عام ہیں، سو میں سے 5 بچے دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، انھیں فوری طور پر تشخیص اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ہمارا خواب ان مریضوں کی مدد کرنا ہے جو علاج کروانے کے قابل نہیں ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ کسی بچے کی وجہ موت اس کا علاج نہ کروانا نہ ہو، اس لیے ہم نے فنڈز اور چیریٹی کی اور یہ وارڈ بنایا۔

    پروفیسر محمد سعید قریشی وائس چانسلر، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے اس موقع پر کہا کہ ڈاؤ سول اسپتال کی بہتری کے لیے کام کر رہا ہے، میں وزیر صحت سے کہوں گا کہ اس یونٹ میں اسٹاف نرسز کو بھرتی کیا جائے، یہاں ان کی بہت ضرورت ہے۔

    وزیر صحت عذرا پیچوہو نے کہا کہ امید ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی سول کی بہتری کے لیے کام کرتی رہے گی، نرسز کا اسٹاف جلد مہیا کیا جائے گا، کسی کمی بیشی کی صورت میں سندھ حکومت کا محکمہ صحت تعاون کرے گا۔

    انھوں نے کہا کہ آج یہاں آکر بہت خوشی ہوئی کہ بیرون ملک سے ڈاکٹر آ کر یہاں کی بہتری کے لیے کام کر رہے ہیں، دل کی بیماریوں کا علاج بہت ضروری ہے، بچوں سے زیادہ ماں باپ متاثر ہوتے ہیں۔

    عذرا پیچوہو نے کہا کہ کزنز میرجز کے باعث پیدائشی نقص بہت زیادہ ہو گئے ہیں، ان میں دل کی بیماریاں سر فہرست ہیں، جس کے لیے سرجری بہت ضروری ہوتی ہے، اور اس لیے سرجیکل یونٹس ہونے چاہیئں، این ائی سی وی ڈی میں تو سرجیکل یونٹ ہے لیکن میں کہوں گی کہ یہاں بھی سرجری کی یونٹ کی ضرورت ہے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں دوائیں موجود ہیں، ڈریپ سے بات ہو رہی ہے، مجھے اندازہ ہے کہ دوائیں بہت مہنگی ہیں اور کھپت اتنی نہیں، دوائیں امپورٹ کی گئیں تو ہمارے بس میں نہیں ہوگا۔

  • شکارپور : ماں نے سول اسپتال کے فرش پر بچے کو جنم دے دیا

    شکارپور : ماں نے سول اسپتال کے فرش پر بچے کو جنم دے دیا

    شکار پور : صوبہ سندھ میں ماں نے انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث اسپتال کے فرش پر ہی بچے کو جنم دے دیا، خاتون کو گھر جانے کے لئے ایمبولنس تک نہ ملی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے شہر شکارپور میں زچہ نے سول اسپتال کے فرش پر بچے کو جنم دیا۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون کو صبح کے وقت زچگی کے لئے سول اسپتال لایا گیا تھا۔

    جہاں لیڈی ڈاکٹر نے مذکورہ خاتون کو دو مختلف ٹیسٹ اور الٹراساؤنڈ کرانے کا کہا، ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ خاتون ٹیسٹ کرانے کیلئے اسپتال میں تین گھنٹے تک دربدر ہوتی رہی اور اسی دوران خاتون نے سول اسپتال لیبارٹری کے باہر فرش پر ہی بچے کو جنم دے دیا۔

    خاتون بچے کے ساتھ کافی دیر تک زمین پر زخمی حالت میں پڑی رہی، عملہ کے بجائے اس کے اہلخانہ دیکھ بھال کرتے رہے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ خاتون کو گھر جانے کے لئے ایمبولنس تک نہ ملی۔

    اہلخانہ رکشے میں ہی خاتون کو گھر لے کر گئے۔ متاثرہ خاتون کے لواحقین نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ اگر غریبوں کو سہولیات میسر نہیں کرتے اسپتالوں کو بند کردیں۔

    دوسری جانب مسلم لیگ فنکشنل کی ممبر رکن صوبائی اسمبلی نصرت سحر عباسی نے واقعے پر اپنے گہرے دکھ اور غصے کا اظہار کیا ہے ان کا مطالبہ ہے کہ اس بچے کا نام بلاول رکھا جائے تاکہ اسے احساس ہو کہ وہ اور بلاول الگ ہیں۔

    مزید پڑھیں: لاہورمیں ڈاکٹروں کی غفلت اور لاپرواہی، خاتون نے واش روم میں بچے کو جنم دے دیا

    یاد رہے کہ چند ماہ قبل لاہور کے علاقے رائیونڈ میں ڈاکٹروں کی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے بھٹہ مزدور کی بیوی نے واش روم میں بچے کو جنم دیا تھا۔ خاتون کو جب زچگی کے لیے لایا گیا تو اسپتال کے عملہ نے سہولیات نہ ہونے کا کہہ کر خاتون کو نکال دیا تھا۔

    خاتون جب گھر پہنچی تو واش روم میں ہی بچے کو جنم دے دیا جس کے بعد نومولود بچے کی طبیعت ناساز ہونے پر ماں اور بچہ دونوں کو دوبارہ اسپتال لایا گیا۔

  • میرپورخاص : مشتعل نرسوں نے ڈاکٹرکو مارمار کر اس کا حلیہ بگاڑدیا

    میرپورخاص : مشتعل نرسوں نے ڈاکٹرکو مارمار کر اس کا حلیہ بگاڑدیا

    میرپورخاص : سول اسپتال میں نرسوں نے سینیئر ڈاکٹر کو مارمار کر لہولہان کردیا، مشتعل نرسوں نے ڈاکٹر پر چھیڑ چھاڑ کا الزام لگا کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا، ڈاکٹررمیش نے کہا کہ اس نے ایک نرس کو میک اپ کرنے سے منع کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق میرپور خاص کے سول اسپتال میں او ٹی انچارج ڈاکٹر رمیش پر اس وقت آفت ٹوٹ پڑی جب اس نے مبینہ طور پر ایک نرس سے چھیڑ چھاڑ کی، سنیئر ڈاکٹر کو ٹرینی نرس سے مبینہ چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑگئی۔

    نرسیں ڈاکٹر رمیش کو کرسی سے گراکر اس پر ٹوٹ پڑیں، پہلے زناٹے دار تھپڑوں رسید کیا اور پھر سینڈلوں سے پٹائی نے ڈاکٹر کا حلیہ بگاڑ دیا، نرسوں کی پٹائی سے ڈاکٹر رمیش کے کپڑےبھی پھٹ گئے اور منہ سے خون بہنے لگا۔

    معاملے کو بگڑتا دیکھ  کر اسپتال کے عملے نے ڈاکٹر کی مشتعل نرسوں سے جان چھڑائی، نرسوں کا کہنا تھا کہ اس نے ایک ٹرینی نرس کو نازیبا میسج بھیجا تھا۔

    اس حوالے سے ڈاکٹر رمیش کا کہنا ہے کہ میں نے نرس کو اسپتال میں بناؤ سنگھار کرنے سے منع کیا تھا جس پر وہ مشتعل ہو گئی اور حملہ کردیا۔

    انتظامیہ نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، سول سرجن کا کہنا ہے کہ معاملے کی انکوائری جاری ہے، انکوائری ٹیم ڈاکٹر رمیش، نرسوں اور دیگر عملے کے بیانات لے رہی ہے۔

  • سول اسپتال: روبوٹک سرجری مشین کی بحالی کیلئے فنڈزجاری

    سول اسپتال: روبوٹک سرجری مشین کی بحالی کیلئے فنڈزجاری

    کراچی : سول اسپتال میں گزشتہ ڈیڑھ سال سے ناکارہ روبوٹک سرجری مشین کو بحال کرنے کیلئے فنڈز جاری کردئیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سول اسپتال کراچی کی روبوٹک سرجری مشین ڈیڑھ سال سے خراب پڑی تھی۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے نوٹس کے بعد مشین کی مرمت کیلئے رکے ہوئے فنڈز جاری ہو گئے۔

    روبوٹک سرجری مشین کا یہ کمال ہے کہ کمپیوٹر کے ذریعے پچیدہ ترین آپریشن نہایت مہارت کے ساتھ کیے جاتے ہیں۔ یہ مشین گزشتہ ڈیڑھ سال سے خراب ہوکر بند پڑی تھی جسے اب دوبارہ فعال کیا جا رہاہے۔

    سول اسپتال کراچی میں سال 2013میں روبوٹک سرجری مشین کے ذریعے مریضوں کے آپریشن کا آغاز کیا گیا تھا لیکن ڈھائی سال بعد یہ مشین خراب ہو گئی جس کی مرمت ڈیڑھ سال تک نہ ہوسکی۔

    وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد متعلقہ محکمے نے روبوٹک سرجری مشین کی مرمت کے لئے فنڈ جاکر دیئے ہیں۔