Tag: civil war

  • ریٹائرڈ جرنیلوں‌ نے امریکا میں‌ فوجی بغاوت کا خدشہ ظاہر کر دیا

    ریٹائرڈ جرنیلوں‌ نے امریکا میں‌ فوجی بغاوت کا خدشہ ظاہر کر دیا

    واشنگٹن: تین امریکی ریٹائرڈ جرنیلوں‌ نے امریکا میں‌ فوجی بغاوت کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق تین ریٹائرڈ جرنیلوں نے ممکنہ بغاوت کا خطرہ ظاہر کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر 2024 کے انتخابی نتائج کوفوج کے بعض حصوں نے قبول نہیں کیا جو ایک ‘ٹرمپ جیسی شخصیت’ کو چاہتے ہیں، تو امریکا میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے۔

    یہ تشویش ناک دعویٰ سابق آرمی میجر جنرل پال ایٹن، سابق بریگیڈیئر جنرل اسٹیون اینڈرسن اور سابق آرمی میجر جنرل انتونیو ٹیگوبا نے واشنگٹن پوسٹ کے ایک کالم میں کیا۔

    ان ریٹائرڈ امریکی جنریلوں نے جمعے کو متنبہ کیا کہ اگر 2024 کے انتخابات کے بعد بغاوت کی ایک اور کوشش کی گئی تو امریکا کی منقسم فوج ایک نئی خانہ جنگی کو ہوا دے سکتی ہے، کیوں کہ 6 جنوری کے حملوں میں 10 میں سے 1 سے زیادہ افراد کا فوجی سروس ریکارڈ پایا گیا تھا۔

    جرنیلوں نے لکھا کہ جیسے جیسے ہم امریکی دارالحکومت میں مہلک بغاوت کی پہلی برسی کے قریب پہنچ رہے ہیں، 2024 کے صدارتی انتخابات کے بعد اور ہماری فوج کے اندر مہلک انتشار کے امکانات کے بارے میں ہماری (یعنی سب سابق سینئر فوجی حکام کی) فکر مندی بڑھتی جا رہی ہے، جو تمام امریکیوں کو شدید خطرے دوچار کر دے گا۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اگلی بار بغاوت کے کامیاب ہونے کے بارے میں سوچ کر ہم اپنی ہڈیوں میں سنسناہٹ محسوس کر رہے ہیں۔

    جرنیلوں کے مشاہدے کے مطابق اس طرح کے یک طرفہ سیاسی ماحول میں، جس میں وفاداریاں منقسم ہوں، کچھ درست کمانڈر ان چیف کے احکامات پر عمل کریں گے، جب کہ دوسرے ٹرمپ کی طرح ہارنے والے کی پیروی کریں گے۔

    انھوں نے لکھا کہ اس تناظر میں ہماری فوج کے منقسم اور مقید ہونے سے امریکی سلامتی کو نقصان پہنچے گا۔ ہمارے دشمنوں میں سے کوئی بھی ہمارے اثاثوں یا ہمارے اتحادیوں پر حملہ کر کے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔

    انھوں نے زور دے کر کہا کہ فوج اور قانون سازوں کو 2024 میں ایک اور بغاوت کو ہونے سے روکنے کے لیے بصیرت مل چکی ہے، لیکن وہ صرف اس صورت میں کامیاب ہوں گے جب وہ اب فیصلہ کن کارروائی کریں گے۔

  • خانہ جنگی، معاشی و غذائی بحران: شام میں روٹی کی قیمت 200 پاؤنڈ تک پہنچ گئی

    خانہ جنگی، معاشی و غذائی بحران: شام میں روٹی کی قیمت 200 پاؤنڈ تک پہنچ گئی

    دمشق : خانہ جنگی کے باعث تباہ حال شام میں ایندھن اور غذا کے بحران نے نان بائیوں کو روٹی کی قیمتیں دگنی کرنے پر مجبور کردیا۔

    مشرق وسطیٰ کے ملک شام میں گزشتہ 10 سالوں سے جاری خانہ جنگی اور مغربی پابندیوں کے باعث مالی، معاشی اور غذائی بحران شدید ہوگیا ہے، بحران سے نمٹنے کےلیے حکومت کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں متعدد بار اضافہ کیا گیا، جو روٹیوں کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنا۔

    حال ہی میں شامی صدر اسد نے ایندھن کی قیمتوں میں 25 فیصد اضافے کے ساتھ ساتھ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 50 فیصد جب کہ ریٹائرڈ ملازمین اور فوجیوں کی پنشنز میں بھی 40 فیصد اضافے کا حکم دیا۔

    تنخواہوں میں اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کو 47 ہزار شامی پاؤنڈ کے بجائے 71515 پاؤنڈ (28 ڈالر) ادا کیے جائیں گے۔

    ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے بعد شامی شہریوں کو 1 لیٹر ڈیزل 500 پاؤنڈ کے عوض خریدنا پڑے گا جبکہ ماضی میں 180 پاؤنڈ فی لیٹر ادا کرنے پڑتے تھے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق سبسڈی والی روٹی کی قیمت دگنی ہوکر 200 پاونڈ ہوگئی ہے، سرکاری سطح پر چلنے والی سیرین فاونڈیشن برائے بیکریز تھا کہنا تھا کہ ڈیزل کی بڑھتی ہوئی قیمت روٹی کی نرخوں میں اضافے کا سبب ہے۔

    دمشق کے رہائشی 41 سالہ وائل حمود نے کہا ہےکہ ڈیزل نرخوں میں اضافے سے خوراک اور دوا کی قیمتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔

    واضح رہے کہ شام کی معیشت کو مغربی پابندیوں، وسیع پیمانے پر بدعنوانی اور پڑوسی ملک لبنان میں حالیہ شدید معاشی اور مالی بحران نے متاثر کیا ہے۔

    امریکی ڈالر بلیک مارکیٹ میں تقریباً 3200 پاونڈ میں فروخت ہو رہا ہے جبکہ یہاں اس کی سرکاری شرح 2500 پاونڈ ہے۔

    اقوام متحدہ کے مطابق شام میں تقریباً 80 فیصد شہری غربت کا شکار ہیں اور 60 فیصد غذائی تحفظ سے دوچار ہیں۔

  • یمن میں خانہ جنگی کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد

    یمن میں خانہ جنگی کے بعد پہلی مرتبہ پارلیمانی انتخابات کا انعقاد

    صنعاء : یمن کے اراکین پارلیمنٹ نے ملک میں خانہ جنگی کے بعد پہلی اجلاس کے دوران جنرل کانگریس (جی پی سی) کے سلطان البرکانی کو اسپیکر منتخب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق یمن کے ایوان نمائندگان کے نومنتخب اسپیکر سلطان البرکانی نے اپنے انتخاب کے بعد کہا ہے کہ حوثی منصوبے کے ذریعے ایران یمن سے لبنان تک اپنا اثرورسوخ قائم کرنا چاہتا ہے۔

    عرب کا کہنا ہے کہ پارلیمان کے اجلاس میں 141 ارکان نے شرکت کی تھی، اجلاس میں صدر  عبد ربہ منصور ہادی اور یمنی حکومت کے بعض عہدے دار بھی شریک تھے۔

    نومنتخب اسپیکر  سلطان البرکانی نے کہا کہ حکومت حوثی بغاوت کو شکست دینے کے لیے پرعزم ہے تاکہ یمنی عوام اپنے ملک کو واگزار کراسکیں۔

    انھوں نے حوثیوں پر زور دیا کہ وہ امن کی حمایت کریں اور بین الاقوامی قراردادوں کے مطابق تشدد کا سلسلہ بند کردیں۔

    سلطان البرکانی نے سرکاری اداروں کے سربراہان سے بھی کہا کہ وہ عارضی دارالحکومت عدن میں منتقل ہوجائیں تاکہ وہ اپنے فرائض انجام دے سکیں۔

    صدر ہادی نے پارلیمان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ یہ اجلاس اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ حوثیوں کا تخریبی منصوبہ روز بروز روبہ زوال ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ نے حوثی ملیشیا سے مخاطب ہوکر کہا کہ ملک کے ماضی اور مستقبل کو دشمن کے ساتھ مل کر دا پر نہ لگائیں۔

    صدر منصور ہادی نے کہا کہ اب ان کی ترجیح حوثی بغاوت کو کچلنا اور سرکاری اداروں کی تعمیر ہے۔

    انھوں نے یمنیوں سے اپیل کی کہ وہ حوثیوں کی دھمکیوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے باوجود امید کا دامن نہ چھوڑیں ۔

    یمنی صدر کا کہنا تھا کہ ہم جنگ نہیں چاہتے ہیں اور اس سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

  • شام میں راکٹ حملہ، 40 افراد جاں بحق

    شام میں راکٹ حملہ، 40 افراد جاں بحق

    بیروت: مبصرین کے مطابق شام کی حکومتی افواج نے باغیوں کے زیرتسلط دمشق کے ایک بازارپرراکٹ حملہ کیا ہے جس میں 40 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

    شام میں تعینات اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے ترجمان رامی عبدالرحمن نے غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ دمشق کے نواحی علاقے مشرقی گھاوٗٹا میں ہونے والے میزائل حملے میں 40 افراد ہلاک جبکہ 100 کے لگ بھگ زخمی ہوئے ہیں۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ راکٹ اور مارٹر حملے سے متاثرہ علاقے میں ابھی بھی آگ بھڑک رہی ہے اور مزید ہلاکتوں کا اندیشہ ہے۔

    واضح رہےکہ شام میں جنگ کی آگ بری طرح بھڑک رہی ہے اور حکومت اور اپوزیشن دونوں کی جانب سے آئے دن راکٹ حملے ہوتے رہتے ہیں جس کے سبب بے پناہ جانی نقصان ہورہا ہے۔

    مارچ 2011 میں شروع ہونے والے اس قضیے میں اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

  • لیبیا کے کئی شہروں میں حکومت کے خلاف احتجاجی ریلیاں

    لیبیا کے کئی شہروں میں حکومت کے خلاف احتجاجی ریلیاں

    طرابلس:لیبیا کے دارالحکومت طرابلس سمیت متعدد شہروں میں ہزاروں افراد نے حکومت کےخلاف پارلیمنٹ کےسامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

    خانہ جنگی کےشکارملک لیبیا میں انتخابات کےبعد بھی امن بحال نہ ہوسکا، نمازجمعہ کےبعد طرابلس سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں بن غازی اورمصراتہ میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے اور مغربی طاقتوں کے تعاون سے بننے والی نئی حکومت کے خلاف احتجاج کیا۔

    لیبیا میں جاری سیاسی بحران کی وجہ سے مغربی ممالک نےاپنےسفارتکاروں کو واپس بلالیا ہے۔