Tag: civilians

  • اسرائیل سے جنگ، ایران کے شہید اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور شہریوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

    اسرائیل سے جنگ، ایران کے شہید اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور شہریوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

    امریکا اور اسرائیل کی بربریت کا نشانہ بننے والے ایران کے شہید اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور شہریوں کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی حملوں میں شہید ایران کے اعلیٰ عسکری کمانڈرز اور شہریوں کی نماز جنازہ تہران میں ادا کی گئی۔

    ایران کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 60 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے، نماز جنازہ میں حکومتی اہلکار، عسکری قیادت اور ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔

    رپورٹس کے مطابق شہداء کی میتیوں کو ایران کے قومی پرچم میں لپیٹا گیا جبکہ ایرانی پرچم تھامے عوام نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا۔

    اسرائیل اور ایران کی 12 روزہ جنگ کے دوران شہید ہونے والوں میں ایرانی پاسدارانِ انقلاب کے میجر جنرل محمد باقری اور جوہری سائنسدان محمد مہدی تہرانچی بھی شامل تھے۔

    آیت اللہ علی خامنہ ای کا اہم بیان:

    ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا اسرائیل کو بچانے کیلیے جنگ میں کودا مگر کچھ حاصل نہیں کر سکا۔

    جنگ بندی کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے پہلے ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیل کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں، ایران نے اسرائیل اور اس کے تمام دعوؤں کو کچل کررکھ دیا، 9 کروڑ ایرانیوں نے متحد ہوکر فوج کا ساتھ دیا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ہماری جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، ایرانی فوج ہر طرح کی جارحیت کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایرانی عوام تمام اختلافات بھلا کر متحد ہو کر کھڑی ہوئی، ایرانی عوام نے دنیا کو پیغام دے دیا کہ ہم ایک ہیں، اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ مارا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر نے مزید کہا کہ امریکی صدر نے ایرانی عوام کو سرنڈر کرنیکی دھمکی دی، ایرانی عوام نے کبھی سرنڈر نہیں کیا اور نہ کرے گی جبکہ تاریخ گواہ ہے کہ ایرانیوں نے کبھی سرنڈر نہیں کیا، اللہ کے فضل سے ایرانی عوام متحد ہوکر کھڑی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صیہونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی، صیہونی حکومت تقریباً گر چکی ہے، امریکا اسرائیلی حکومت کو بچانے کی کوشش میں جنگ میں داخل ہوا لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔

    ایران اسرائیل کشیدگی سے متعلق تمام خبریں

    آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا کہ امریکا نے جوہری مقامات کو نشانہ بنایا لیکن زیادہ کچھ حاصل نہ کرسکا، ہم نے قطر میں امریکی بیس کو نشانہ بناکر بڑا نقصان پہنچایا اور اگر مستقبل میں خطرہ ہوا تو امریکی اڈوں پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔

    ایرانی سپریم لیڈر نے قوم سے خطاب میں کہا کہ ہم نے اسرائیل کا دفاعی نظام توڑ کر کامیابی حاصل کی، ایران نے اس جنگ میں اسرائیل کو ناک آؤٹ کردیا ہے۔

  • ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنا ضروری نہیں، ٹرمپ

    واشنگٹن : امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈرون حملوں سے متعلق کہا ہے کہ ’امریکی حساس اداروں کو ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد شائع کرنے کی ضرورت نہیں‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2016 میں سابق صدر بارام اوبامہ کے بنائے گئے قانون کو نظر انداز کردیا، اوبامہ کے بنائے گئے قانون کے تحت امریکی خفیہ ایجنسی باالخصوص سی آئی اے کو جنگی علاقوں سے باہر ڈرون حملوں کی زد میں آکر ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد لازمی شائع کرنی ہوتی تھی۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ مذکورہ قانون کے مطابق ڈرون حملے کرنے والے امریکی مسلح اداروں پر لازمی تھا کہ سالانہ رپورٹ تیار کریں جس میں حملوں کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد درج ہو۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سابق صدر باراک اوبامہ کے 8سالہ دور حکومت میں 1878 ڈرون حملے ہوئے تھے جبکہ ٹرمپ نے دو برسوں میں بائیس سو سے زائد ڈرون حملے کروائے۔

    ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’ڈرون حملوں سے متعلق بنایا گیا قانون غیر ضروری ہے‘۔

    امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ ’مذکورہ قانون سے حکومت کی شفافیت میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ مسلح اداروں کے کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا نے ڈرون حملوں کی تعداد میں نائن الیون کے واقعے کے بعد دہشت گرد تنظیموں کے خلاف تعداد میں اضافہ ہوا تھا۔

    انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ہیومن رائیٹس فرسٹ کی سربراہ کا کہنا تھا کہ ’طاقت کے استعمال کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد سے متعلق احتساب لازمی ہے جسے ختم کرنے کےلیے ٹرمپ انتظامیہ نے غلط اور منفی فیصلے کیے ہیں‘۔

  • افغانستان میں سال 2018 میں 927  بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    افغانستان میں سال 2018 میں 927 بچوں سمیت ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، یو این رپورٹ

    کابل : اقوام متحدہ نے افغانستان میں ہونے والی خون ریزی سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی، رپورٹ میں 2018 کو افغانستان کےلیے خون ریزی کا سال قرار دیا گیا ہے جس میں 3804 افراد لقمہ اجل بنے۔

    تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ افغانستان میں کئی برسوں سے جاری شدت پسندی اور دہشت گردی کے باعث ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد سے متعلق اعداد ع شمار جاری کرتا ہے، جس میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ میں نشانہ بننے والے افراد کی تعداد واضح کی جاتی ہے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں افغانستان میں خون ریزی کے دوران 3 ہزار 804 عام شہری ہلاک ہوئے جن میں 927 بچے بھی شامل ہیں۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ برس ہونے والی اموات میں سال 2017 کی نسبت 11 فیصد ہوا ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سال 2017 میں 3440 عام شہری شدت پسندی کے باعث لقمہ اجل بنے تھے جبکہ 7 ہزار 189 افراد زخمی ہوئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ شدت پسندانہ کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے دو تہائی افراد کی موت کا باعث اپوزیشن گروپس ہیں جن میں تحریک طالبان افغانستان، دولت اسلامیہ اور دیگر کالعدم تنظیمیں شامل ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ گزشہ دس برس کے دوران سب سے زیادہ بچوں کی ہلاکتیں سال 2018 میں ہوئی ہیں، گزشتہ سال دہشت گردی کا نشانہ بننے والے بچوں کی تعداد 927 ہے جبکہ 2017 میں 761 بچے شدت پسندانہ حملوں میں ہلاک ہوئے تھے۔

    اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ دس برسوں کے دوران 32 ہزار عام شہری ہلاک جبکہ 60 ہزار افراد زخمی ہوچکے ہیں۔

  • افغانستان: فورسز کی فضائی کارروائی، 21 افراد ہلاک

    افغانستان: فورسز کی فضائی کارروائی، 21 افراد ہلاک

    کابل: افغانستان میں فورسز کی جانب سے فضائی کارروائی کے نتیجے میں عورتوں اور بچوں سمیت 21 افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغان صوبے ہلمند میں فورسز نے فضائی کارروائی کی جس کے باعث بچوں اور عورتوں سمیت 21 عام شہری مارے گئے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ فضائی حملے طالبان جنگجؤوں کی موجودگی کی اطلاعات پر کیے گئے تاہم اس حملے میں عام شہری بھی مارے گئے، حکام نے تصدیق کردی۔

    صوبہ ہلمند میں حالیہ دو مہینوں کے دوران فضائی کارروائی کے باعث 30 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ سیکڑوں زخمی بھی ہوئے۔

    اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال کے پہلے چھ ماہ میں فضائی حملوں میں تقریباً 149 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہوئے۔

    افغان فورسز کی فضائی کارروائی، 36 دہشت گرد ہلاک

    دوسری جانب طالبان عسکریت پسندوں نے صوبہ سری پل پر قائم پولیس چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا جس کے باعث 8 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے، قبل ازیں ایک فوجی چیک پوسٹ پر بھی حملہ کیا گیا جس کی نتیجے میں تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل افغانستان کے صوبے قندھار فورسز کی فضائی کارروائی کے نتیجے میں 36 جنگجوؤں ہلاک جبکہ 6 زخمی ہوگئے تھے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں اتحادی افواج کی جانب سے افغانستان کے  مشرقی صوبے ننگرہار میں فضائی حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں عالمی دہشت گرد تنظیم داعش کا ترجمان صل عزیز اعظم ہلاک ہوا تھا۔

  • روسی جاسوس پر حملہ، ملزمان روسی شہری ہیں کرمنل نہیں، صدر پیوٹن

    روسی جاسوس پر حملہ، ملزمان روسی شہری ہیں کرمنل نہیں، صدر پیوٹن

    ماسکو : برطانیہ میں سابق روسی جاسوس پر اعصاب شکن حملے سے متعلق روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ دو مشتبہ افراد کی شناخت کرلی ہے، امید ہے دونوں ملزمان خود سامنے آکر سارا ماجرا خود بتادیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق روسی حکام نے برطانیہ میں کچھ ماہ قبل سابق روسی جاسوس سرگئی اسکریپال اور ان کی بیٹی پر اعصاب شکن کیمیکل سے حملہ کرنے والے دو مشتبہ افراد کی شناخت ہوگئی ہے۔

    روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ڈبل ایجنٹ پر حملہ کرنے والوں سے ’دنیا کے سامنے آکر کہانی بتانے‘ کی امید کا اظہار کیا ہے۔

    روس کے سربراہ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے سیکیورٹی اداروں نے تحقیقات مکمل کرلی ہے اور روسی حکام جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں انہیں جلد تلاش کرلیا جائے گا‘۔

    ولادی میر پیوٹن نے امید ظاہر کی ہے کہ دونوں مشتبہ افراد میڈیا کے سامنے آکر واقعے کی حقیقت خود دنیا کو بتائیں گے اور یہی سب کے حق میں بہتر ہوگا، انہوں نے کہا کہ وہ لوگ کرمنل نہیں ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ برطانیہ نے 6 ستمبر کو روسی جاسوس پر ہونے والے اعصاب شکن کیمیکل حملے کا اصل ذمہ دار روسی صدر کو ٹہراتے ہوئے معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے رواں برس 4 مارچ کو روس کے سابق جاسوس 66 سالہ سرگئی اسکریپال اور اس کی 33 سالہ بیٹی یویلیا اسکریپال پر نویچوک کیمیکل سے حملہ کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں دو روسی شہری کئی روز تک اسپتال میں تشویش ناک حالت میں زیر علاج تھے۔

    خیال رہے کہ برطانوی حکام نے الزام عائد کیا تھا کہ مذکورہ حملے میں ملوث دونوں ملزمان روسی ایجنسی ’جی آر یو‘ کے افسر ہیں، روسی جنرل اسٹاف اور وزارت دفاع کے سینئر ممبران نے صدارتی دفتر سے احکامات پر عمل کیا۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق ولادی میرپیوٹن نے کہا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد روسی شہری ہیں۔