Tag: CJ saqib nisar

  • لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : شادی ہالزکی بندش کے اوقات کو رات11بجے تک کیا جائے، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ شادی ہالز کی بندش کے اوقات کو ٹریفک کے حساب سے11 بجے کیا جائے، انہوں نے ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہر میں موجود شادی ہالوں کی بندش کے حوالے سے چیف جسٹس کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر سپریم کورٹ نے دس بجے شادی ہالزکی بندش کا نوٹس لیتے ہوئے، ڈی سی لاہور کو اوقات کار میں تبدیلی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی۔

    سماعت کے دوران اپنے ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دلہنیں تیار ہوکر گاڑی میں بیٹھی رہتی ہیں مگر شادی ہال بند ہوجاتے ہیں، گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنے دلہنیں پریشان ہوجاتی ہیں۔

    ایک موقع پر چیف جسٹس نے ڈی سی لاہور کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع پرآپ بھی تو گوٹے کنارے لگے کپڑے پہنتی ہوں گی؟ چیف جسٹس کے مخاطب کرنے پر ڈی سی لاہور کھل کھلا کرہنس پڑیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ لوگوں کے لئےآسانیاں پیدا کرے، رات دس بجے تو سڑکوں پر بھی ٹریفک ہوتا ہے، شادیوں کی وجہ سے بھی شہر بھر میں ٹریفک بھی جام رہتا ہے۔

    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    شادی ہالزکے اوقات کار کو ٹریفک کے حساب سے گیارہ بجے کیا جائے، ڈی سی لاہور نے عدالت کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ اس معاملے کا ضرور جائزہ لیں گے۔

  • پاکستان میں انصاف کا ایک ہی نظام رائج ہے، چیف جسٹس

    پاکستان میں انصاف کا ایک ہی نظام رائج ہے، چیف جسٹس

    لندن: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ وہ بیٹے کی گریجویشن کی تقریب میں شرکت کے لیے لندن آئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے محبت کا اظہار کر کے فنڈ ریزنگ تقریب کا اہتمام کیا ہے۔

    [bs-quote quote=”پاکستان اور دیگر ملکوں میں ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ایک بڑی مہم بن چکی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ حلقے اپنے اپنے انداز سے سوچ رہے ہوتے ہیں، لیکن پاکستان میں سلیکٹڈ سسٹم نہیں بلکہ انصاف کا ایک ہی نظام ہے۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ پاکستان اور دیگر ملکوں میں ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ایک بڑی مہم بن چکی ہے، جو کہ پاکستان میں ڈیم بننے تک جاری رہے گی۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس پاکستان آج پی آئی اے کی پرواز 757 سے لندن پہنچے ہیں، جہاں وہ سات دن گزاریں گے اور 27 نومبر کو وطن واپس آئیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس ثاقب نثار لندن روانہ، جسٹس گلزار قائم مقام چیف جسٹس مقرر


    ان کی جگہ جسٹس گلزار احمد 28 نومبر تک چیف جسٹس کے عہدے پر فرائض انجام دیں گے، جسٹس عظمت سعید نے جسٹس گلزار سے عہدے کا حلف لیا۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک کئی ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے خطیر رقمیں جمع کی ہیں، دو ہفتے قبل ناروے میں محض دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے جمع کیے گئے، اس سے قبل سعودی عرب میں بھی 6 کروڑ 20 لاکھ روپے جمع کیے گئے۔ اسی طرح پیرس میں بھی دو لاکھ یورو جمع کیے جا چکے ہیں۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار لندن روانہ، جسٹس گلزار قائم مقام چیف جسٹس مقرر

    چیف جسٹس ثاقب نثار لندن روانہ، جسٹس گلزار قائم مقام چیف جسٹس مقرر

    لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار لاہور سے لندن روانہ ہو گئے، جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ڈیم فنڈ ریزنگ کے لیے برطانیہ روانہ ہو گئے ہیں، وہ پی آئی اے کی پرواز 757 سے لندن روانہ ہوئے۔

    [bs-quote quote=”جسٹس گلزار احمد 20 نومبر (آج) سے 28 نومبر تک چیف جسٹس کے عہدے پر فرائض انجام دیں گے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس پاکستان ڈیم فنڈ کے لیے مختلف تقریبات میں شرکت کریں گے اور 27 نومبر کو وطن واپس آئیں گے۔

    دریں اثنا، جسٹس گلزار احمد نے قائم مقام چیف جسٹس کےعہدے کا چارج سنبھال لیا، جسٹس عظمت سعید نے جسٹس گلزار سے عہدے کا حلف لیا۔

    جسٹس گلزار احمد 20 نومبر (آج) سے 28 نومبر تک چیف جسٹس کے عہدے پر فرائض انجام دیں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ڈیم فنڈ: نارروے میں‌ مقیم پاکستانیوں‌ نے دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے عطیہ کردیے


    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    ڈیم فنڈ میں اب تک کئی ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے خطیر رقمیں جمع کی ہیں، دو ہفتے قبل ناروے میں محض دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے جمع کیے گئے، اس سے قبل سعودی عرب میں بھی 6 کروڑ 20 لاکھ روپے جمع کیے گئے۔ اسی طرح پیرس میں بھی دو لاکھ یورو جمع کیے جا چکے ہیں۔

  • چیف جسٹس نے دھرنوں میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس نے دھرنوں میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں دھرنوں میں ہونے والی توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ملک بھر میں دیے جانے والے دھرنوں میں توڑ پھوڑ  پر چیف جسٹس پاکستان نے نوٹس لے لیا۔

    [bs-quote quote=”وفاق اور صوبائی حکومتیں 3 دن میں نقصان کا تخمینہ لگا کر آگاہ کریں” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”میاں ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس پاکستان”][/bs-quote]

    سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے وفاق اور صوبائی حکومتوں سے مظاہروں کے دوران ہونے والے نقصان پر 3 دن میں رپورٹ مانگ لی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں 3 دن میں نقصان کا تخمینہ لگا کر آگاہ کریں۔ خیال رہے کہ دھرنوں میں نجی و سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ملک بھر میں جلاؤ گھیراؤ کے متاثرین کے نقصان کی تلافی کے لیے نوٹس لیا ہے۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے ردِ عمل میں دیے جانے والے دھرنوں میں عوامی اور سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا، شہر بند ہونے کی وجہ سے کاروبار ٹھپ ہو گئے جس سے تاجروں کو اربوں کا نقصان ہوا۔


    یہ بھی پڑھیں:  دھرنوں کے دوران جلاؤ گھیراؤ: 2 روز میں ایک ہزار سے زائد افراد گرفتار


    تاہم شر پسندوں کے خلاف ملک بھر میں کریک ڈاؤن کیا گیا، تصاویر اور فوٹیج کی مدد سے ملک بھر سے ایک ہزار سے زائد افراد گرفتار کیے جا چکے ہیں، گرفتاریاں وزارتِ داخلہ کی ہدایت پر کی گئیں۔

    گرفتار افراد پر جلاؤ گھیراؤ اور نجی و سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے مقدمات درج ہیں، جب کہ پولیس پر حملہ آور اور فائرنگ کرنے والے افراد پر اے ٹی سی کے تحت مقدمات ہیں جب کہ تین ہزار سے زائد افراد کے خلاف پرچے کٹ چکے ہیں۔

  • چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    چیف جسٹس کی کھلی عدالت، لاپتا افراد، پراپرٹی پر قبضے اور دیگر معاملوں کی سماعت

    کراچی: شہرِ قائد میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کھلی عدالت لگالی، جس میں انھوں نے لا پتا افراد، پراپرٹی پر قبضے، پنشن، معطلی ترقی اور دیگر مسئلوں پر سماعت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے سپریم کورٹ میں کراچی رجسٹری میں کھلی عدالت کے دوران کئی اہم معاملات پر سماعت کی، اس دوران انھوں نے سپریم کورٹ کے باہر موجود افراد کو بھی کمرۂ عدالت میں طلب کرلیا۔

    دریں اثنا لا پتا افراد کے کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے دہائی دی کہ بہت پریشان ہیں سیکورٹی اداروں بالکل تعاون نہیں کر رہے، ہمارے لوگوں کو عرصے سے لا پتا کیا ہوا ہے، اب تک بازیاب نہیں ہوئے۔

    ایک خاتون نے روتے ہوئے شکایت کی کہ ان کا شوہر کئی سال سے لا پتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا ’آپ رونا بند کردیں اور مجھے تفصیل بتائیں تاکہ میں کچھ کر سکوں۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے مسنگ پرسن کمیشن تشکیل دے دیا ہے، کمیشن سے ہم نے میٹنگ بھی کی، 55 سے زائد لا پتا افراد کے اہلِ خانہ کا معاملہ مسنگ پرسن کمیشن کو ارسال کر دیا گیا ہے۔

    ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ مسنگ پرسن کمیشن میں اعلیٰ افسران خود مانیٹر کر رہے ہیں، مجھے یقین ہے کہ آپ کےلا پتا افراد اب بازیاب ہوجائیں گے، چیف جسٹس نے مسنگ پرسن کمیشن میں تمام لا پتا افراد کے نام بھیجنے کا بھی حکم جاری کیا۔

    چیف جسٹس نے دیگر معاملوں پر بھی سماعت کی، پراپرٹی پر قبضے کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے انھوں نے کئی افراد کے گھروں پر قبضے کا معاملہ متعلقہ اداروں کو بھجواتے ہوئے متعلقہ افسران کو حکم دیا کہ پراپرٹی سے قبضہ ختم کرائیں۔


    میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی


    کھلی عدالت میں ایک طالب علم نے شکایت کی کہ کراچی یونی ورسٹی میری ڈگری ایوارڈ نہیں کر رہی، چیف جسٹس نے کراچی یونی ورسٹی کے متعلقہ افسران کو معاملہ حل کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    ایک ٹیچر نے شکایت کی ’میں ٹیچر ہوں، 15 دن کی چھٹی پر تھی، بغیر بتائے مجھے معطل کر دیا گیا۔‘ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے ’آپ بغیر بتائے چھٹیاں کریں گی تو افسران ایکشن تو لیں گے۔‘

    پنشن کے کیس کی بھی سماعت کی گئی، درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ انھیں کئی ماہ سے پنشن نہیں دی جا رہی ہے، چیف جسٹس نے متعلقہ اداروں سے پنشن سے متعلق جواب طلب کرلیا۔

  • میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی

    میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں، شرجیل میمن سے ملاقات کی اندرونی کہانی

    کراچی: ضیاء الدین اسپتال پر چیف جسٹس ثاقب نثار کے چھاپے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، انھوں نے شرجیل میمن کے کمرے میں داخل ہو کر کہا ’میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں۔‘

    دریں اثنا چیف جسٹس نے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہونے پر شرجیل میمن کے ملاقاتیوں اور ضیاء الدین اسپتال کے متعلقہ ریکارڈ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، انھوں نے کہا کہ اسپتال کی ایک ماہ کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی جائے۔

    قبل ازیں چیف جسٹس کو آئی جی جیل خانہ جات نے وی آئی پی قیدیوں کے اسپتال داخلے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شرجیل میمن ضیاء الدین، انور مجید کارڈیو جب کہ عبد الغنی مجید جناح اسپتال میں ہیں۔

    [bs-quote quote=”سپریم کورٹ کے عملے نے بوتل میں شراب کی بو کی تصدیق کی۔
    شرجیل نے کہا میڈیکل کرالیں، میں نے نہیں پی۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ کیا واقعی یہ ملزمان ان ہی اسپتالوں میں ہیں؟ انھوں نے کہا کہ جی بالکل، یہ ملزمان ان ہی اسپتالوں میں ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ان اسپتالوں کا اچانک دورہ کیا اور صورتِ حال کا خود مشاہدہ کیا۔

    جب چیف جسٹس اسپتال پہنچے تو کمرے کے باہر موجود ملازم نے بتایا کہ شرجیل میمن سو رہے ہیں، اس وقت کمرے کے اندر لائٹ بند تھی، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ لائٹیں کھولیں اور شرجیل میمن کو اٹھائیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  چیف جسٹس کا ضیاء الدین اسپتال کا دورہ‘ شرجیل میمن کےکمرے سےشراب کی بوتلیں برآمد


    ذرا دیر بعد شرجیل میمن بغیر لاٹھی کے سہارے کمرے سے باہر نکلے تو میاں ثاقب نثار نے کہا ’میں چیف جسٹس پاکستان ہوں، آپ کی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں۔‘

    اس دوران دونوں کا دل چسپ مکالمہ ہوا، چیف جسٹس نے کہا ’یہ ہے آپ کی سب جیل، سب جیل اسے کہتے ہیں، آپ تو مکمل صحت مند لگ رہے ہیں۔‘

    چیف جسٹس کی نگاہ شراب کی بوتلوں پر پڑی، تو انھوں نے پوچھا ’یہ کیا ہے؟‘ شرجیل میمن نے جواب دیا، ’شراب کی بوتلیں میری نہیں ہیں، میں نے شراب نہیں پی، میڈیکل کرا لیں۔‘

    [bs-quote quote=”ضیاء الدین اسپتال کے اسٹاف نے عدالتی عملے کو شرجیل میمن کے کمرے میں جانے سے روکا۔” style=”style-7″ align=”right” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    بعد ازاں چیف جسٹس کے حکم پر سپریم کورٹ کے عملے نے شراب کی بوتل چیک کی تو عملے نے تصدیق کی کہ بوتل سے شراب کی بو آ رہی ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ چیف سیکریٹری کو بلائیں اور دکھائیں کہ یہاں کیا ہو رہا ہے۔

    دوسری طرف جب چیف جسٹس چلے گئے اور انھوں نے عملے کو دوبارہ مزید تحقیق کے لیے ضیاء الدین اسپتال بھیجا اور کمرے کا ریکارڈ مرتب کرنے کا حکم دیا تو عملے نے اسپتال پہنچنے پر ایس ایچ او کو غائب پایا۔


    یہ بھی پڑھیں:  بوتلوں میں شراب نہیں شہد اور زیتون کا تیل تھا، ناصر حسین شاہ


    ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے عملے کو ایس ایچ او کا انتظار کرنا پڑا، اور ضیاء الدین اسپتال کے اسٹاف نے عملے کو روکنے کی کوشش کی، تاہم عملہ مزاحمت کر کے شرجیل میمن کے کمرے تک پہنچا، عدالتی عملے کو شرجیل کے کمرے کے باہر بھی روکا گیا۔

    ذرائع نے مزید بتایا کہ سپریم کورٹ عملے کے پہنچنے تک کمرے کی چیزیں غائب ہو چکی تھیں، شراب کی بوتلیں اور دیگر اشیا کمرے میں موجود نہیں تھیں، جس پر عملے نے واپسی پر رپورٹ جمع کر ادی۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے حکم جاری کیا کہ شرجیل میمن کو اسپتال سے فوری جیل منتقل کیا جائے۔ انھوں نے چیف سیکریٹری اور دیگر حکام کو تحقیقات کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ ضیاء الدین اسپتال سے کیا باہر گیا اور کیا اندر آیا، سب کی رپورٹ پیش کی جائے۔

  • عدلیہ کم زور پڑ گئی تو ملکی سالمیت الم ناک صورتِ حال میں گِھر جائے گی، چیف جسٹس

    عدلیہ کم زور پڑ گئی تو ملکی سالمیت الم ناک صورتِ حال میں گِھر جائے گی، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ اگر عدلیہ کا ادارہ کم زور پڑ گیا تو یہ ملکی سالمیت کے لیے الم ناک صورتِ حال ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ عدلیہ کو بد نام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ادارے پر الزامات لگائے جاتے ہیں تاکہ یہ کم زور پڑ جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ کی اگلی چیف جسٹس طاہرہ صفدر ہوں گی، یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ کسی ہائی کورٹ کی چیف جسٹس خاتون ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے وکلا سے خطاب میں کہا ’میں بہت چھوٹا انسان ہوں، میرے اندر تکبر نام کی کوئی چیز نہیں، آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرنے اور انصاف کی فراہمی کے لیے کوشش کرتا ہوں۔‘

    میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ انھوں نے قوم سے ملک میں بر وقت انتخابات کے انعقاد کا وعدہ کیا تھا، یہ وعدہ پورا ہوگا، ملک میں آئین اور جمہوریت قائم رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا ’ججز آئین اور جمہوریت کا علم بلند رکھیں۔‘ دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ اس قوم کو عمر خطاب ثانی جیسی بہترین قیادت عطا فرمائے۔

    کالا باغ اور بھاشا ڈیموں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ انھیں ایک سازش کے تحت نہیں بننے دیا گیا، پانی زندگی ہے، اس کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ کو احکامات صادر کرنے پڑے۔

    شوکت عزیزازخود نوٹس کیس: چیف جسٹس کی اسلام آباد ہائی کورٹ سے رائے طلب

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جو کام حکومتوں کو کرنا چاہیے تھے، وہ نہیں ہوئے، اسی لیے خلا پُر کرنے کے لیے از خود نوٹس لینا پڑے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز راولپنڈی  بار سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس شوکت صدیقی نے عدلیہ اور پاک فوج پر سنگین نوعیت کے الزامات لگا دیے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی

    چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی

    لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو 15 دن میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کردی، چیف جسٹس نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ایسا نظام بنائیں گے ان کو حق دہلیز پر ملے۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے حصول سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کرتے ہوئے کہا کہ خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ ون ونڈو طریقے سے بننے چاہئیں۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ تمام اقدامات خود مانیٹر کرے گی، میں خود سپروائز کروں گا، خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لیے خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں گی، خواجہ سراؤں کو عدالتی تحفظ نہیں ملے گا تو معاملات حل نہیں ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بتایا جائے خواجہ سراؤں کے تحفظ کے لیے کیا اقدامات کئے جائیں، خواجہ سراؤں کے ساتھ کسی قسم کی بدتمیزی برداشت نہیں کی جاسکتی، شناختی کارڈ ہولڈرز خواجہ سراؤں کو ووٹ کا حق ملنا چاہئے، خواجہ سرا معاشرے کا اہم حصہ ہیں۔

    میاں ثاقب نثار نے کہا کہ خواجہ سراؤں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا، چھٹی میں عدالت لگانے کا مقصد خواجہ سرا کے مسائل آرام سے سننا ہے، ایسا نظام ضروری ہے جہاں چیف جسٹس کو فون کرکے توجہ دلانا نہ پڑے۔

    قبل ازیں فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فاؤنٹین ہاؤس آکر دلی سکون ملا، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کوتو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا، قوم کو قرض سے نجات، پانی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہے۔

     انتخابات 2018 کے کاغذات نامزدگی  وصول کرنے کے لیے  سیاسی جماعتوں کے امیدواروں کے علاوہ پہلی بار خواجہ سرا بھی فارم وصول کرنے کے لیے  ریٹرننگ آفیسرکے پاس پہنچے تھے ۔ تاہم  نامزدگی فارم میں خواجہ سراؤں کے لیے الگ خانہ نہ ہونے سے بھی انہیں شدید مایوسی ہوئی تھی ، کیونکہ قانون کے مطابق اب یہ ان کا حق ہے کہ وہ  الیکشن میں حصہ لے سکیں اور ووٹ کاسٹ کرسکیں۔

    یاد  رہے کہ سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے رواں برس فروری میں خوجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کے قانون کی متفقہ طور پر منظوری دے دی تھی جس کے بعد وہ بھی الیکشن لڑنے اور سرکاری عہدہ رکھنے کے اہل قرار پائے تھے۔قانون کی منظوری کے بعد خواجہ سراؤں کو الیکشن لڑنے، سرکاری عہدہ رکھنے اور وراثت کا حق حاصل ہوا جبکہ اس قانون کی بھی منظوری دی گئی کہ اگر انہیں کوئی شخص بھیک مانگنے پر مجبور کرے گا تو اُسے قید اور جرمانے کی سزا دی جائے گی۔

    بعد ازاں فروری میں ہی خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے خواجہ سراؤں نے ووٹ کا حق مانگنے کے لیے پشاور ہائی کورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے خلاف رٹ درخواست دائر کی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
  • فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ کر کے دلی سکون ملا، چیف جسٹس

    فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ کر کے دلی سکون ملا، چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ کر کے انھیں دلی سکون ملا۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے لاہور میں فاؤنٹین ہاؤس کا دورہ کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ ہماری پانچ نسلیں جو دنیا میں بھی ابھی نہیں آئیں ہم ان کا حق لے کر کھا چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آنے والی پانچ نسلیں مقروض ہو چکی ہیں، قرضوں سے نجات کے لیے پوری قوم کو مل کر کام کرنا ہوگا۔

    میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ قوم کو قرض سے نجات دلانے اور پانی فراہم کرنے کے اہم مسئلے پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ فاؤنٹین ہاؤس میں جس قسم کے انتظامات موجود ہیں ویسے انتظامات کسی سرکاری اسپتال میں بھی موجود نہیں ہیں۔

    انھوں نے چیف سیکریٹری اور سیکریٹری صحت کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسپتالوں کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کریں۔

    قرضے لے کر ہم نے آنے والی پانچ نسلوں کا رزق کھالیا، چیف جسٹس


    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وہ اس لیے اسپتالوں کے لیے نکلے تاکہ حکمران اپنا کام خود کرنے لگیں، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کو تو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا۔

    چیف جسٹس نے میڈیا کے کردار کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے تعمیری کاموں میں میڈیا بھی بڑھ چڑھ کر کردار ادا کرے، ان کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کارکن کی حیثیت سے فاؤنٹین ہاؤس کا رکن بننا چاہوں گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کراچی میں: کالا باغ ڈیم کا معاملہ ایک بار پھر نمایاں

    چیف جسٹس کراچی میں: کالا باغ ڈیم کا معاملہ ایک بار پھر نمایاں

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کراچی آمد پر مختلف سماجی و قومی مسائل پر سماعتوں کا آغاز کردیا ہے، آج کالا باغ ڈیم کا مردہ معاملہ پھر زندہ ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس نے مختلف اہم کیسوں کی سماعت کی، جن میں کالا باغ ڈیم جیسا نازک اور اہم قومی معاملہ بھی شامل ہے۔

    پانی کے بحران کے سلسلے میں سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ مجیب پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ پانی بحران حل کرنے پر کسی کو اعتراض نہیں لیکن کالا باغ ڈیم کا نام جہاں آتا ہے ایک تنازعہ کھڑا ہوجاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ہم تنازعہ پیدا کرنے والا کوئی حکم نہیں دیں گے، چار بھائی متفق نہیں تو متبادل حل نکالیں، ہم آنے والی نسل کو اچھا مستقبل دے کرجائیں گے، وعدہ ہے ایسا حکم نہیں دیں گے جس سے کوئی فریق متاثر ہو۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم سیمینارز کے ذریعے پہلا قدم اٹھائیں گے اور کراچی اور سندھ سے اس کا آغاز کریں گے، ہم جوڑنے کے لیے بیٹھے ہیں توڑنے کے لیے نہیں، عدالت نے سابق چیئرمین واپڈا ظفرمحمود سے تفصیلی رپورٹ بھی طلب کرلی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا کہ پانی کی قلت پر قابو پانے کے کئی حل موجود ہیں، کئی منصوبے ہیں جن میں سمندر کے پانی کو میٹھا بنانے کا منصوبہ بھی شامل ہے، چیف جسٹس نے جواب میں کہا کہ یہ منصوبے تو کاغذ پر تھے، ہم نےنوٹس لیا تو کام شروع ہوا۔

    کراچی میں صفائی کی صورتحال دیکھ کر خوش ہوا، سارا کریڈٹ سندھ حکومت کا ہے، چیف جسٹس


    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ جہاں ٹریٹمنٹ پلانٹس لگنے تھے وہاں سوسائٹیز بنادی گئیں، آپ کی حکومت تو 10 سال سے ہے لیکن ایک منصوبہ بھی نظرنہیں آیا۔

    بیرسٹر ظفر اللہ نے عدالت کو بتایا کہ کالا باغ ڈیم کے لیے ریفرنڈم کرایا جاۓ، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ریفرنڈم عدالت نہیں وفاقی حکومت کراسکتی ہے، ہمارے لیے آئین سپریم ہے اور آئین کا احترام سب کو کرنا چاہیے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پرشمس الملک سے بریفنگ لی جاۓ گی، وہ اس سلسلے میں تعاون کریں گے، میں اپنی سربراہی میں کمیٹی قائم کروں گا جو معاملات دیکھے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔