Tag: CJ saqib nisar

  • چیف جسٹس پشاور میں: فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے پر محکموں پر اظہار برہمی

    چیف جسٹس پشاور میں: فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے پر محکموں پر اظہار برہمی

    پشاور: چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خیبر پختونخوا کے صدر مقام پشاور  میں مختلف کیسوں کی سماعت کی، فضائی آلودگی اور صنعتی فضلے کے حوالے سے محکموں پر برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فضائی آلودگی کے حوالے سے کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے محکمہ ماحولیات کے پی کی رپورٹ پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کی کارکردگی سے بالکل مطمئن نہیں۔

    محکمہ ماحولیات کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ محکمے کی جانب سے ٹریبونل کو 10 ماہ میں 818 کیسز بجھوائے گئے ہیں جب کہ 279 پر فیصلہ کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کا ٹریبونل کام نہیں کررہا ہے، تمام کیسز پر فیصلہ آنا چاہیے تھا، انھوں نے کہا کہ ہمیں اور لوگوں کو ٹھیک تو کرنا ہی ہے تاہم اب اپنی عدلیہ سے بھی کام کرانا ہے۔ بعد ازاں عدالت نے انوائرنمنٹل ٹریبونل کے چیئرمین کو طلب کرلیا۔

    دوسری طرف انڈسٹری کے فضلے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری سے استفسار کیا کہ کیا یہ بات درست ہے کہ کارخانوں کا پانی دریاؤں میں پھینکا جا رہا ہے؟

    چیف سیکریٹری نے عدالت کو بتایا کہ ہم اس سلسلے میں کام کر رہے ہیں، اس مسئلے کے حل کے لیے 23 بلین روپے درکار ہیں، پہلے رقم مختص نہیں تھی لیکن اب رقم مختص کردی گئی ہے۔

    پشاور: کم عمر لڑکی سے شرمناک سلوک، ملزم نے نیم برہنہ گلیوں میں گھمایا


    چیف جسٹس نے اس صورت حال کے حوالے سے استفسار کیا کہ اس کا ذمہ دار کون ہے؟ چیف سیکریٹری نے جواب دیا کہ قانون بنانے والے لوگ ہی ذمہ دار ہیں۔

    چیف سیکریٹری کا کہنا تھا کہ جانے والی حکومت کے پیچھے بات کرنا اچھا نہیں لگتا، تاہم یہ غلطی سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے بھی تسلیم کی۔ چیف سیکریٹری کے جواب پر چیف جسٹس نے مصرع پڑھا: ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 56 کمپنیوں میں کرپشن، چیف جسٹس شہباز شریف پر برس پڑے

    56 کمپنیوں میں کرپشن، چیف جسٹس شہباز شریف پر برس پڑے

    لاہور: 56 کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار شہباز شریف برس پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان نے پچاس سے زائد کمپنیوں میں سرکاری افسران کی بھاری تنخواہوں پر بھرتی کے معاملے پر از خود نوٹس لیا۔ چیف جسٹس کے حکم پر شہباز شریف عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سرکاری افسران کو بھاری تنخواہوں پر کیسے بھرتی کیا گیا، شہباز شریف نے کہا کہ کمپنیوں میں ملک کو اربوں کی کرپشن سے بچایا اور تعیناتیاں میرٹ پر کی گئیں۔

    تاہم چیف جسٹس نے شہباز شریف کا جواب مسترد کرتے ہوئے کہا جن افسران کو لاکھوں کی مراعات دی گئیں، ان سے ایک ایک پائی واپس ہوگی۔ شہباز شریف نے کہا کہ اگر آپ میرے جواب سے مطمئن نہیں تو پھر آپ فیصلہ کر دیں، میں نے ملک کی خدمت کی ہے، کتے نے نہیں کاٹا جو ملک کے اربوں روپے بچائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ ٹیکس ادا کرنے والوں کا پیسا ہے، شہباز شریف کا کہنا تھا کہ آپ مجھے کل بلا لیں، میں تفصیل لے کر آؤں گا۔

    قبل ازیں ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کا کمپنیوں میں براہ راست رول نہیں تھا، چیف جسٹس نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کے رول کے بغیر تو یہاں مکھی بھی نہیں اڑتی۔

    چیف جسٹس کےحکم پرحمزہ شہباز کےخلاف مقدمہ درج، تشدد اورہراساں کی دفعات شامل


    چیف جسٹس نے کہا کہ معلوم کر کے بتایا جائے کہ مذکورہ کمپنیوں میں تعینات ان افسران کی کتنی پراپرٹی ہے تاکہ قوم کا پیسا واپس لوٹایا جاسکے۔  فیصلے پر اربن پلاننگ اینڈ منیجنگ کمپنی کے سربراہ نے عدالت میں دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ وہ خود کشی کرلیں گے۔

    ثاقب نثار نے دھمکی کے جواب میں کہا کہ عدالت اس دھمکی کے بعد بھی اپنا فیصلہ نہیں بدلے گی۔ عدالت نے نیب کو 6 کمپنیوں کے سی ای اوز کی جائیداد کا تخمینہ لگانے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ جس کمپنی کے سربراہ نے قوم کا پیسا نہیں لوٹایا اسے جیل ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جہاں کتوں کا علاج ممکن نہیں وہاں انسانوں کا آپریشن کیسے ہوتا ہے؟ چیف جسٹس کا سوال

    جہاں کتوں کا علاج ممکن نہیں وہاں انسانوں کا آپریشن کیسے ہوتا ہے؟ چیف جسٹس کا سوال

    پشاور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ جہاں کتوں کا علاج ممکن نہیں وہاں انسانوں کا آپریشن کیسے ہوتا ہے؟

    وہ پشاور میں ایوب میڈیکل ٹیچنگ اسپتال سے متعلق کیس کی سماعت کر رہے تھے، قبل ازیں اسپتال کے چیئرمین عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے اسپتال کا آپریشن تھیٹر دیکھا ہے، جس پر چیئرمین نے کہا کہ جی دیکھا ہے، وہاں پر کتوں کا علاج بھی ممکن نہیں۔

    ثاقب نثار نے چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا کو مخاطب کرکے کہا چیف سیکریٹری صاحب دیکھیں چیئرمین کیا کہہ رہے ہیں، ایوب میڈیکل اسپتال کے بورڈ آف گورنر کے چیئرمین نے عدالت کو بتایا کہ ان کے پاس فنڈز نہیں ہیں تو کیسے بہتری لائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا میں سوچ رہا ہوں اسپتال کے لیے نیا بورڈ تشکیل دوں، بعد ازاں سپریم کورٹ نے سیکریٹری ہیلتھ اورڈاکٹرز پر مشتمل کمیٹی قائم کردی۔

    دریں اثنا پشاور میں ایک اور مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پاگل خانے کا لفظ کبھی استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ قبل ازیں پشاور کے نفسیاتی اسپتال کا دورہ کرنے کے بعد کیس کی سماعت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ 26 سال سے وہاں موجود لوگ برے حال ہیں، میں آج وہاں گیا، نفسیاتی مریضوں کے ساتھ کیا کیا ہورہا ہے۔

    وزیرخزانہ بتائیں، موبائل کارڈز پر سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیاجارہاہے؟ چیف جسٹس

    انھوں نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایک چارپائی پر تین تین افراد لیٹے ہیں، جب کہ تنخواہیں لینے کے لیے مختلف باڈیز بنالی جاتی ہیں، کام کچھ نہیں ہو رہا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ یہاں کی لیڈر شپ کیا کر رہی ہے، انھوں نے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ینگ ڈاکٹرز کے مسائل حل کیے جائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اورآئین کی محافظ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اورآئین کی محافظ ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ عوام کے بنیادی حقوق اور آئین کی محافظ ہے، اگر ریاست کی ایگزیکٹو اتھارٹی کی جانب سے بھی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی تو عدالتی کارروائی کی جائے گی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں جوڈیشل کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی عوام کےحقوق کی خلاف ورزی نہیں کرسکتا، عدلیہ آئین کی محافظ ہے ہم اپنے حلف سے کبھی بے وفائی نہیں کریں گے۔

    آئین سازی کے عمل کا تہہ دل سے احترام کرتے ہیں، شہریوں کے آئینی حقوق کا تحفظ بھی ہمارا اولین فریضہ ہے، کسی کو انسانی حقوق سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم بہت خوش نصیب ہیں کہ ہمارے پاس متفقہ آئین موجود ہے، قرآن پاک کے بعد آئین سب سے مقدس ہے، قانون کی حکمرانی سے معاشرے کامیابیاں حاصل کرتے ہیں، آئین کہتا ہے کہ ملک منتخب نمائندوں کے ذریعے ہی چلایا جائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ جب میں سیکریٹری قانون تھا تو دیکھا کہ کئی قوانین متصادم اور بےکار ہیں، وکلاء برادری نے اس پر غور کرکے اپنی سفارشات لاء کمیشن کو دیں تاکہ ایسے قوانین قانون کی کتابوں سے نکالے جاسکیں، قراردادیں تو منظور ہوجاتی ہیں لیکن اصل مسئلہ ان پر عملدرآمد کا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں بابا رحمتے لوگوں کے تنازعات حل کرتا ہے، لیکن بابارحمتے کو فیصلے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جاتا، کہا جاتا ہے کہ عدالت کے کئی فیصلے آپس میں متضاد ہیں، متضاد فیصلوں سے ماتحت عدلیہ کومشکلات پیش آتی ہیں، وکلاء ایسے فیصلوں کی نشاندہی کریں تاکہ مسئلے کا حل ہوسکے۔

    100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ اے ڈی آر سسٹم میں عدالت پر بوجھ نہیں پڑے گا، آئندہ ہفتے7رکنی لارجربنچ فوجداری قانون سےمتعلق سماعت کرےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیاپر شیئر کریں۔  

  • حکومت کوعوام کے پیسوں سے تشہیرکا حساب دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    حکومت کوعوام کے پیسوں سے تشہیرکا حساب دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے حکومتی تشہیر کا حساب دینا پڑے گا، الیکشن سے پہلے وزیر اعلیٰ کی تصویر کے ساتھ اشتہار قومی خزانے سے کیوں چلائے گئے؟

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں حکومت کی اشتہاری مہم پر ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

    اس موقع پر پنجاب کے سیکریٹری انفارمیشن بھی پیش ہوئے، دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریماکس دیئے کہ عوام کے ٹیکس کی رقم سے ذرائع ابلاغ پر حکومت کے کاموں کی تشہیر کاحساب دینا پڑے گا۔

    الیکشن قریب ہیں اورآپ وزیر اعلیٰ کی تصویر چلارہےہیں، انہوں نے سیکریٹری انفارمیشن سے استفسار کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی تصویر کے ساتھ اشتہار قومی خزانے سے کیوں چلائے گئے؟ یہ قبل از انتخابات دھاندلی کے مترادف ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب تشہیر اپنے پیسوں سے کریں یا چینلز کو پارٹی فنڈ سے پیسے دیں، اپنے بیان میں پنجاب کے سیکریٹری انفارمیشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے ٹی وی چینلز کو ایک منٹ کے ایک لاکھ اسی ہزارروپے دیئے اور ایک دن میں بارہ چینلز پراشتہارات چلوائے جن پر پچپن لاکھ روپے کے اخراجات آئے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو کس نےاشتہارات کا اختیار دیا؟ اور کس میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوتا ہے؟ چیف جسٹس نے مکمل رپورٹ نہ دینے پر برہمی ظاہرکرتے ہوئے سیکریٹری انفارمیشن کو فوری رپورٹ بنانے کا حکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

     

  • شرجیل میمن سمیت تمام قیدیوں کو اسپتال سے جیل منتقل کیا جائے، جسٹس ثاقب نثار

    شرجیل میمن سمیت تمام قیدیوں کو اسپتال سے جیل منتقل کیا جائے، جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ شرجیل میمن سمیت اسپتالوں میں موجود تمام قیدیوں کو واپس جیل میں ڈالا جائے اگر سب کو واپس نہ بھیجا گیا تو متعلقہ افسر کیخلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس ثاقب نثار کی زیر صدارت شرجیل میمن کی اسپتال منتقلی ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، اس موقع پر آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن بھی پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران عدالت نے شرجیل میمن کو آج ہی واپس جیل بھیجنے کاحکم دیتے ہوئے سختی سے ہدایت کی ہے کہ دیگر قیدیوں کو بھی اسپتال سے چار سے پانچ دن میں واپس بھیجیں ورنہ کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کو مخاطب کرتے ہوئے حکم دیا کہ کون سے ملزمان اب تک جیل سے اسپتال منتقل ہوئے؟ سب کو واپس جیل میں ڈالیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سندھ بھر کی جیلوں سے اسپتال منتقل کیے جانے والے ملزمان کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جہاں ان بااثر ملزمان کو رکھا گیا ہے وہاں مقامات نوگو ایریا بنے ہوئے ہیں، خار دار باڑھ لگا کر راستے بند کر رکھے ہیں۔

    آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے عدالت کو بتایا کہ سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن کو ڈاکٹروں کی سفارش پر جیل منتقل کیا گیا ہے۔ نیب کورٹ نے میڈیکل بورڈ بنانے کی ہدایت دی تھی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیب نے کہاں لکھا ہے کہ انہیں اسپتال منتقل کریں؟ چیف جسٹس نے پوچھا کہ آپ کو ملزم کو اسپتال بھیجنے کی اتھارٹی کہاں سے ملی؟ نیب کورٹ نے صرف ٹیسٹ کرانے کا کہا تھا، جس کا آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن کوئی جواب نہ دے سکے اور کہا کہ میں غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ اب کوئی معافی نہیں ہوگی، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ شرجیل میمن کو آج ہی واپس جیل بھیجا جائے، جتنے ملزمان اسپتال میں رہ رہے ہیں چار سے پانچ دن میں ان کو بھی واپس جیل بھیجیں ورنہ سخت کارروائی کرینگے۔

  • چیف جسٹس کا جڑواں شہروں میں خواتین کی اسمگلنگ کا ازخودنوٹس

    چیف جسٹس کا جڑواں شہروں میں خواتین کی اسمگلنگ کا ازخودنوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے جڑواں شہروں میں خواتین کی اسمگلنگ کا ازخود نوٹس لے لیا، آئی جی اسلام آباد اور آئی جی پنجاب سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جڑواں شہروں سے ڈیڑھ سو سے زائد خواتین کے لاپتہ ہونے کی خبروں پر چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے تشویش کا اظہار کیا ہے اور اغواکی بڑھتی ہوئی وارداتوں پر ازخود نوٹس لے لیا۔

    چیف جسٹس نے آئی جی اسلام آباد اورّ آئی جی پنجاب سے تین دن میں رپورٹ مانگ لی ہے۔

    رجسٹرار سپریم کورٹ کے مطابق نوٹس میڈیا رپورٹس پر لیا گیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق راولپنڈی کی چالیس سالہ خاتون کو اغوا کرکے افغانستان منتقل کیا گیا، اغواکاروں نے تین لاکھ تاوان طلب کیا ہے ، پیسہ نہ ملنے کی صورت میں خاتون کو مزید آگے فروخت کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔

    میڈیارپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ اس طرح سے ڈیڑھ سو سے زائد خواتین کو اغوا کرکے افغانستان پہنچایا جاچکا ہے جبکہ پولیس کارروائی سے گریزکرتے ہوئے تاخیری حربے استعمال کرتی ہے۔