Tag: CJP asif khosa

  • تبدیلی وہی لوگ لاتے ہیں، جو رسک لینے کو تیار ہوتے ہیں، چیف جسٹس

    تبدیلی وہی لوگ لاتے ہیں، جو رسک لینے کو تیار ہوتے ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ تبدیلی وہی لوگ لاتے ہیں، جو رسک لینے کو تیار ہوتے ہیں، جو کرنا ہے، بس کرجاؤ، نیت ٹھیک ہونی چاہیے، لوگ تنقید کرتے رہیں گے،جوسمت چل رہی ہے اسے چلنے دیں۔

    تفصلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ لاہورواقعہ افسوسناک اور قابل مذمت ہے، واقعہ زیرسماعت ہے، زیادہ بات نہیں کرناچاہتا، ڈاکٹرز اور وکالت دونوں معاشرے کے باوقار پیشے ہیں، دونوں پیشوں کے ساتھ گرانقدر روایات منسلک ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ماڈل کورٹس نے شاندارکارکردگی کامظاہرہ کیا، ماڈل کورٹس کےذریعےتیزتر انصاف کو یقینی بنایا گیا ہے، معزز پیشے سے تعلق رکھنے والوں کوخود احتسابی کے عمل سے گزرنا ہوگا، نظام میں رہتے ہوئے انصاف میں تاخیر کے عمل کو مختصرکیا۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ریاست میں گواہوں کولانےکی ذمہ داری مدعی پر ڈال دی گئی، ہم نے فیصلہ کیا گواہوں کولاناریاست اورپولیس کی ذمہ داری ہوگی، ریاست وپولیس کوگواہوں کو لانے کی ذمہ داری دینے سے انقلابی تبدیلی آئی، ایسا سسٹم بنایا ہے17دن کے اندر چاہے نامکمل چالان ہو لیکن پیش ہوجائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وکلا کے مختلف عدالتوں میں پیش ہونے کا شیڈولنگ سسٹم بنایا، سینئر وکیل کے ہائی کورٹ، سپریم کورٹ میں بیک وقت کیس لگے ہوتے تھے، درخواستیں آنا شروع ہوگئیں کہ ہمارے کیسزماڈل کورٹس منتقل کئے جائیں، ماڈل کورٹس نے یہ تاثر پیدا کردیا کہ 2دن میں فیصلہ آنا ہے تو ضمانت کیا لینی۔

    چیف جسٹس نے کہا جج صاحبان کیس کی کارروائی پہلے دن سے لکھنا شروع کردیتے ہیں، پہلےدن سےکیس لکھنےسےفیصلہ سنانےمیں آسانی ہوتی ہے، 5 سال سےمیرےبینچ میں کسی کیس کی سماعت ملتوی نہیں ہوئی۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں208دن میں1لاکھ15ہزارٹرائل مکمل کئےگئے، ایسی ٹیم بن گئی ہےہرمعاملےپرچیف جسٹس کومداخلت کی ضرورت نہیں پڑے ، جہلم جیسےضلع میں زیرالتواکیسزکی شرح صفر ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 6 ماہ پہلےآج تک ایک بھی شکایت کسی طرف سے نہیں آئی، شکایت نہیں آئی کہ جج صاحب کی مووجدگی میں کوئی شہادت ریکارڈ کی گئی ہو، سپریم کورٹ کے جج صاحبان نےکہاماڈل کورٹس پرچھاپہ ماریں گے، بذریعہ ویڈیولنک ماڈل کورٹس کی کارروائی دیکھیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نےدیکھا ماڈل کورٹس کےججزہائیکورٹ کےججزلگ رہے تھے، ماڈل کورٹ سے متعلق کوئی بھی شکایت موصول نہیں ہوئی، بےجاتنقید سےدل شکنی ہوتی ہے لیکن حوصلے پست نہیں ہوتے، 1994 کی کچھ کرمنل کیسزکی اپیلیں تھیں جو ختم کردی گئیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تبدیلی وہی لوگ لاتے ہیں جو رسک لینےکوتیارہوتےہیں، جو کرنا ہے بس کر جاؤ،نیت ٹھیک ہونی چاہیے، لوگ تنقید کرتے رہیں گے، جو سمت چل رہی ہے اسے چلنے دیں، تضحیک کےباعث بنےادارےکوآپ نےعزت کےقابل بنادیا، 1.6بلین روپےکےجرمانےلگائے، 120 بلین کےجرمانے ریاست کو جائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں پولیس کےساتھ لیویزنےبھی بہت تعاون کیا، اسلام آبادمیں بیٹھ کرکوئی بھی بلوچستان کےحالات کااندازہ نہیں کرسکتا، لیویز اہلکاروں سے امید ہے ، وہ آئندہ بھی تعاون جاری رکھیں گے، ماڈل کورٹس کے ججز کا طریقہ سماعت ہائیکورٹ کی سطح کا ہے، ماڈل کورٹس نے مردہ سسٹم میں جان ڈال دی ہے۔

  • ہمارے سامنے طاقتور صرف قانون ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    ہمارے سامنے طاقتور صرف قانون ہے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ طاقتوروں کا طعنہ ہمیں مت دیا جائے ، ہمارے سامنے طاقتور صرف قانون ہے ، سابق آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ججز پر اعتراض کرنیوالے تھوڑی احتیاط کریں اور طاقتوروں کا طعنہ ہمیں مت دیں، وزیراعظم نے جس کیس کا طعنہ دیا اس پر بات نہیں کرناچاہتا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس کیس میں باہرجانے کی اجازت وزیر اعظم نے خود دی، ہائی کورٹ نے صرف جزئیات طے کی ہیں، اس معاملے کا اصول محترم وزیراعظم نے خود طے کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ آج کی عدلیہ کا تقابلی جائزہ 2009 سے پہلے والی عدلیہ سے نہ کریں، 2 وزرائے اعظم کو ہم نے نااہل کیا اور ایک کو سزا بھی دی، یہ مثالیں آپ کے سامنے ہیں ہم صرف قانون کے تابع ہیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ سابق آرمی چیف کے مقدمے کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے ، مختصر وسائل کیساتھ مثالی کام کئے ہیں، ایک آرمی چیف کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے، ہمارے سامنے طاقتور صرف قانون ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ میں اصلاحات کیلئے اندرونی وسائل استعمال کئے ، اصلاحات کیلئے کسی سے پیسہ نہیں مانگا ، وزیراعظم کا انصاف کے سیکٹر میں  تبدیلی کا اعلان خوش آئند ہے، انھوں نےوسائل کی فراہمی کی بات کی، جس کا خیرمقدم کرتاہوں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ عدلیہ کو اب وسائل کی کمی کا سامنا تھا ، عدلیہ نےپچھلے3سال میں 36لاکھ کیسز کا فیصلہ کیا ، ان کیسز میں شائد ایک یا دو طاقتور لوگ ہوں گے، کوئی شخص طاقتور کہلاتا ہے تو یہ تاثر غلط ہے کہ 36لاکھ کیسز کو بھول جائیں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ وسائل کے بغیر جو عدلیہ کی کارکردگی ہے اس کامعاشرے کو شائد علم نہیں، 25 سال کا کریمنل بیک لاگ ختم کردیا ہے ، ہم نےماڈل کورٹس کا ڈھنڈوراپیٹا نہ اس کاکوئی اشتہار لگایا اسی سسٹم کیساتھ صرف چند پہلوؤں کےذریعےماڈل کورٹس چلائیں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیراعظم نے عدلیہ کو وسائل دینے کی بات کی ہے ، وہ وسائل دیں گے تو نتائج اس سے کئی گنا بڑھ جائیں گے، سرکار سے ایک پیسہ نہیں مانگا ،عدلیہ جانفشانی سے کام کررہی ہے، 187 دن میں 73ہزار303ٹرائل مکمل کئے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ معاشرے کے طبقے عدلیہ پر اعتراض میں احتیاط کریں ، ججز دن رات کام کررہےہیں ان کی حوصلہ افزائی کریں ، ہمارے سامنے کوئی طاقتور نہیں ہیں طاقتور صرف قانون ہے، وزیراعظم کو معلوم ہوگا اجازت انھوں نےخود دی تھی ، وزیراعظم بھی بیان دینےسے احتیاط کریں ، کوئی بھی ادارہ یا انسان پرفیکٹ نہیں ہے۔

  • جھوٹے گواہوں کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    جھوٹے گواہوں کو نہیں چھوڑیں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے کہا جھوٹے گواہوں کو نہیں چھوڑیں گے ،انھوں نے نظام عدل کو خراب کردیا ہے، قانون میں قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کی سزا عمرقید ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ‌ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ضلع سرگودھامیں قتل کیس کی سماعت کی ، جھوٹے گواہوں کے خلاف عدالت نے بڑا اقدام کرتے ہوئے جھوٹی گواہی کی بنا پرظفر عباس اور مقصود حسین کو 28 اکتوبر کو طلب کرلیا۔

    عدالت کی جانب سےدونوں جھوٹےگواہوں کونوٹسز جاری کئے گئے اور کہا گیا ڈی پی او دونوں کےساتھ28اکتوبرکوسپریم کورٹ میں پیش ہوں، جھوٹے گواہوں کےخلاف قانون کےمطابق کارروائی کی جائے گی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا قانون میں قتل کے مقدمے میں جھوٹی گواہی کی سزا عمرقید ہے، جھوٹے گواہوں کو نہیں چھوڑیں گے، انھوں نے نظام عدل کو خراب کردیا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا گواہان نےعدالت کوگمراہ کیا،دونوں موقع پرموجود نہیں تھے، گواہان کو خود سے کہانی بنا کر پیش کیا گیا، عدالت نے جھوٹی گواہی کی بنا پر ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے ملزم ذوالفقار حسین شاہ بری کردیا ۔

    مزید پڑھیں : انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، چیف جسٹس

    خیال رہے ٹرائل کورٹ نےذوالفقارحسین کوسزائےموت دی جبکہ جعفرشاہ کوبری کیاتھا اور ہائی کورٹ نےذوالفقارحسین شاہ کی سزائےموت عمرقید میں تبدیل کی تھی۔

    یاد رہےچیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ انصاف پر مبنی معاشرہ چاہتے ہیں تو جھوٹی گواہی کا خاتمہ کرنا ہوگا، پولیس نظام کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، انصاف کی فراہمی میں جھوٹے گواہ بڑا مسئلہ ہیں، پہلا مسئلہ جھوٹی گواہی دوسرا مسئلہ تاخیری حربے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایسے جھوٹے گواہ کو عدالت ڈیکلیئر کرے یہ جھوٹا ہے، جو شخص کیس میں جھوٹی گواہی دے تو اسے مجرم کے برابر سمجھنا چاہئے، جھوٹے گواہوں کے ساتھ ملے ہوئے تحقیقاتی افسر کو بھی مجرم تصور کرنا چاہئے، جھوٹے گواہ کو کسی صورت برداشت نہیں کرنا چاہئے۔

  • چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرہ ادائیگی کیلئے روانہ

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرہ ادائیگی کیلئے روانہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرہ ادائیگی کیلئے روانہ ہوگئے ، اس دوران جسٹس گلزاراحمد قائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوگئے ، جس کے بعد جسٹس گلزاراحمد نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھالیا ، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم نے جسٹس گلزار احمد سے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف لیا۔

    حلف برداری کی تقریب سپریم کورٹ میں ہو گی،جس میں سینیئر وکلاء اور تمام ایڈیشنل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے شرکت کی ، جسٹس گلزار چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بیرون ملک واپسی تک قائم مقام چیف جسٹس کی ذمے داریاں نبھائیں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • چیف جسٹس آصف کھوسہ کل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوں گے

    چیف جسٹس آصف کھوسہ کل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوں گے

    اسلام آباد :چیف جسٹسس سپریم کورٹ آصف سعید خان کھوسہ عمرہ کی ادائیگی کے لیے کل روانہ ہوں گے، جسٹس گلزاراحمد 26 ستمبر کو قائم مقام چیف جسٹس کاحلف اٹھائیں گے۔

    تٖفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کل عمرے کی ادائیگی کے لیے سعودی عرب روانہ ہوں گے ، چیف جسٹس آصف کھوسہ کے سعودی عرب دورے کے دوران جسٹس گلزاراحمدقائم مقام چیف جسٹس کے فرائض انجام دیں گے۔

    جسٹس گلزاراحمد 26 ستمبر کوقائم مقام چیف جسٹس کاحلف اٹھائیں گے ، سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس مشیر عالم اور جسٹس گلزار احمد سے حلف لیں گے۔

    حلف برداری کی تقریب صبح نو بجے سپریم کورٹ میں ہو گی،جس میں سینیئر وکلاء اور تمام ایڈیشنل اور ڈپٹی اٹارنی جنرل تقریب میں شرکت کریں گے۔

    واضح رہے 18 جنوری 2019 کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالا تھا اور وہ اسی سال 20 دسمبر کو ریٹائر ہوجائیں گے۔

    ان کے بعد جسٹس گلزار احمد اس عہدہ پر فائز ہوں گے اور وہ یکم فروری 2022 تک چیف جسٹس کے عہدہ سے ریٹائر ہوجائیں گے۔

  • گواہ سن لیں اب اگرجھوٹ بولیں گےتو سزا ضرورملے گی، چیف جسٹس

    گواہ سن لیں اب اگرجھوٹ بولیں گےتو سزا ضرورملے گی، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس  آصف کھوسہ نے دو ٹوک الفاظ میں فیصلہ سناتے ہوئے کہا گواہ سن لیں اب اگر جھوٹ بولیں گے تو سزا ضرور ملے گی ، قانون میں لکھا ہے جھوٹ بولناجرم ہے، جو سچ نہیں بول سکتا وہ انصاف بھی نہ مانگے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیولنک کےذریعےلاہوررجسٹری میں دوپارٹیوں کےتنازع میں قتل سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں وکیل نے بتایا دونوں پارٹیوں میں صلح ہوچکی ہے، جس پر عدالت نے کہا کیس میں 13 سے11 لوگ پہلے ہی بری ہوچکے ہیں، جب سارا جھوٹ ہوتو سچ تلاش کرنا مشکل ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اہم ریمارکس میں کہا دونوں پارٹیوں نے اتناجھوٹ بولا کہ سچ ڈھونڈنا مشکل ہوگیا، دونوں پارٹیاں جھوٹ کا پلندہ ہیں ،اگر اتنا جھوٹ بولیں گے تو ہم فیصلہ کیسے کریں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اتنے جھوٹ کے بعد کچھ باقی ہی نہیں رہ جاتا، 100 میں سے 95 فیصد پورے مقدمے میں جھوٹ بولا گیا، کیس پڑھتے ہوئے حیران رہ گیا اتنا جھوٹ کیسے بولاجا سکتا ہے، نچلی عدالتوں کو کیوں کچھ نظر نہیں آتا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ساری دنیامیں قانون ہےگواہ جھوٹ بولےگاتومقدمہ ختم، 1951 میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا جھوٹ بول لیں سچ تلاش کر لیں گے، سارامعاملہ1951کےبعدخراب ہوا، عدالت نےجھوٹ بولنے کا لائسنس جاری کردیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کیسےجھوٹ بولنےکی اجازت کسی کودےسکتی ہے، قانون میں لکھا ہےکہ جھوٹ بولناجرم ہے، کوئی اگرجھوٹ بولےگاتوفائدہ ملزم کوہوگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ دوٹوک الفاظ میں کہا گواہان سن لیں اب اگرجھوٹ بولیں گےتوسزاضرورملےگی، جو سچ نہیں بول سکتا وہ انصاف بھی نہ مانگے۔

    بعد ازاں عدالت نے مشتاق احمد اور نور الحق کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

  • ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے، چیف جسٹس

    ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محمد افضل کو قتل کیس میں شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا، چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ویڈیولنک سے پرنسپل سیٹ اسلام آباد، لاہوررجسٹری اور پشاور رجسٹری میں وارا بندی کے تنازعے پر اللہ دتہ کے قتل سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    وکیل نے کہا واقعہ 2002 میں پیش آیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا چار لوگوں کو20 سے زائد زخم آئے، ایسا لگ رہا ہے کہ دفاع کی بنا پر قتل ہوا ، دونوں طرف سے بھرپور حملے کیئے گئے۔

    سپریم کورٹ نے محمد افضل کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا، ٹرائل کورٹ نے محمد افضل کو سزائےموت کی سزا دی تھی اور ہائی کورٹ نے محمد افضل کو 2011 میں بری کر دیا تھا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس کےاہم ریمارکس میں کہا آج تو کمال ہو گیا ہے،بہت خوشی محسوس ہو رہی ہے، ایک نیا کام انسان سوچےپھروہی کام چندماہ میں ہو جائے، بےحد خوشی ہوتی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا آج ہم لاہور،پشاوررجسٹری کی ایک ساتھ مقدمےکی سماعت کررہےہیں، ٹیکنالوجی کے باعث لوگوں کے پیسوں کی بچت ہوگئی ہے، وکلاپرنسپل سیٹ کا کیس، دوسری رجسٹری کیس میں ایک ساتھ پیش ہوسکتے ہیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا ویڈیولنک کےمقدمات کی سماعت کیلئےایک مستقل بینچ بنائیں گے، ویڈیولنک کیلئےبنایا گیابنچ پوراہفتہ مختلف رجسٹریوں کے مقدمات کی سماعت کرےگا۔

  • جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا، چیف جسٹس  آصف کھوسہ

    جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے محمد سبطین قتل کیس میں ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ واضح کہہ چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے محمد سبطین کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس  آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہاکہ چھ سال گزر چکے ہیں عبد القیوم کو بری ہوئے، چاروں عینی شاہدین زخمی تھے پھر بھی سچ نہیں بولا، حالات جب خراب کر دیئے جائیں تو پھر نتائج بھی خراب ہی آتے ہیں، گواہوں کو کم از کم سچ بولنا چاہیے تھا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ کچھ تو سچ بولا ہے ، سپریم کورٹ واضح کر چکی ہے کہ جہاں بھی سچ کو جھوٹ سے ملائیں گے سب برباد ہو جائےگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے سچ کو غلط ملت نہ کرو، ملزمان کا رول ہی بدل دیا گیا، سارا مسئلہ پانی سے شروع ہوا اور اس حوالے سے کوئی ثبوت ہی نہیں ہے، جو گواہ اپنی حد تک سچ نہیں بتا سکے ٹرائل کورٹ نے دوسروں کے حوالے سے کیسے یقین کر کے عبد القیوم کو سزا دے دی۔

    دلائل سننے کے بعد عدالت نے ملزم کی بریت کے خلاف درخواستیں مسترد کر دیں۔

    یاد رہے کہ ٹرائل کورٹ نے عبد القیوم کو عمر قید جبکہ محمد افضل اور مختار احمد کو بری کر دیا تھا،ہائیکورٹ نے 2013 میں عبد القیوم کو بری دیا تھا۔

  • اللہ کی رضا کے لیےسچ بولنا چاہیے، چیف جسٹس سپریم کورٹ

    اللہ کی رضا کے لیےسچ بولنا چاہیے، چیف جسٹس سپریم کورٹ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے غیرت کے نام پر قتل کیس میں ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہمیں بچپن سے بتایا جاتا ہے کہ برے کام کا برا نتیجہ ہوتا ہے اللہ کی رضا کے لیےسچ بولنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ویڈیو لنک کے ذریعے ناجائز تعلقات کی بنا پر مطلوب حسین کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ نے کی۔

    دور ان سماعت وکیل نے کہاکہ رات کو نو بجے کھیتوں میں قتل کیا گیا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا ہمیں بچپن سے بتایا جاتا ہے کہ برے کام کا برا نتیجہ ہوتا ہے، اگر مقتول نے برا کام کیا تھا تو یہی انجام ہونا تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا جب بیٹے کی لاش سامنے پڑی تھی تو باپ کے دل می تو اللہ کا ڈر ہونا چاہیے تھا، جھوٹ بول کر تین لوگوں کو جیل بھجوا دیا، کافی سالوں بعد معلوم ہوا کہ وہ لوگ ملوث ہی نہیں تھے، اللہ کی رضا کےلئے سچ بولنا چاہیے۔

    مزید پڑھیں : اللہ کے لیے سچے گواہ بن جاؤ، چیف جسٹس

    عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے محمد افضل عرف ننی کو بری کر دیا، عدالت نے محمد افضل عرف ننی کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کیا۔

    یاد رہے کہ 2003 میں گجرانوالہ کے گاو¿ں رکھ گروکھی میں واقعہ پیش آیا تھا ، ٹرائل کورٹ نے محمد افضل عرف ننی کو سزائے موت کی سزا دی تھی۔ہائیکورٹ نے محمد افضل عرف ننی کی سزا کم کرکے عمر قید کر دی تھی۔

    خیال رہے سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم ممتاز کو بری کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے قتل کے ملزم ممتاز کو بری کرتے ہوئے جھوٹی گواہی پر اہم ریمارکس میں کہا تھا نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسےجھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے، اللہ کے لئے سچے گواہ بن جاؤ چاہے والدین، بہن بھائیوں یا رشتے داروں کے خلاف گواہی کیوں نا دینا پڑے۔

  • اللہ کے لیے سچے گواہ بن جاؤ، چیف جسٹس

    اللہ کے لیے سچے گواہ بن جاؤ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم ممتاز کو بری کردیا، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نےجھوٹی گواہی پر اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسےجھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے، اللہ کے لئے سچے گواہ بن جاؤ چاہے والدین، بہن بھائیوں یا رشتے داروں کے خلاف گواہی کیوں نا دینا پڑے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سرگودھا کے رہائشی نصر اللہ قتل کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، عدالت نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے محمد ممتاز کو سزائے موت کی سزا سنائی تھی، ہائی کورٹ نے سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کیا۔

    سپریم کورٹ نے سرگودھا کے رہائشی نصر اللہ کے قتل کیس میں جھوٹی گواہی دینے پر ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم محمد ممتازکو بری کردیا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے جھوٹی گواہی کے حوالے سے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا جب سے جھوٹے گواہوں کے خلاف کارروائی شروع ہوئی ہے گواہان بھاگنا شروع ہو گئے گواہ جھوٹ بولتے ہیں تو قانون کا بھی سامنا کریں۔

    1951چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 1951میں چیف جسٹس منیرکےجھوٹی گواہی پرفیصلےسےمعاملہ خراب ہوا، فیصلےمیں تھاگواہ کوجھوٹ بولنےدیں،سچ جھوٹ کاخودپتہ لگالیں گے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا نہ اسلام جھوٹ کی اجازت دیتا ہے اور نہ قانون تو عدالت کیسےجھوٹ کی اجازت دے سکتی ہے، کتنےلوگ جھوٹے گواہوں کی وجہ سےمصیبت برداشت کرتے ہیں، جسٹس قاضی محمد امین کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ قرآن پاک میں ہے کہ جھوٹ کو سچ سےمت ملاؤ۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے گواہ اللہ کا نام لے کر اور حاضر ناظر جان کو جھوٹ بولتے ہیں، اللہ کے لئے سچے گواہ بن جاؤ چاہے والدین، بہن بھائیوں یا رشتے داروں کے خلاف گواہی کیوں نا دینا پڑے۔