Tag: CJP asif khosa

  • چیف جسٹس کا بیوی کو زندہ جلانے کے الزام میں نامزد ملزم کو بری کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا بیوی کو زندہ جلانے کے الزام میں نامزد ملزم کو بری کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے مبینہ طور پر بیوی کو زندہ جلانے والے محمد عمران کو بری کرنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرناہے، پھر کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی  بنچ نے بیوی کے قتل کیس میں شوہر کی درخواست پر سماعت کی ، چیف جسٹس نے کہا کہ واقعہ کے آٹھ روز بعد ایف آئی آر کا اندراج کئی سوالات کو جنم دیتا ہے، مرحومہ کے میڈیکل ریکارڈ کے مطابق سلنڈر دھماکہ ہوا، میڈیکل رپورٹ استغاثہ کی کہانی کی نفی کرتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مرحومہ کے شوہر کیخلاف 8 روز بعد ایف آئی آر کا اندراج بعد میں آنے والے خیال کا شاخسانہ ہے، ملزم کے سسرال کی بعد میں نیت خراب ہوئی کہ شاید کچھ پیسے مل جائیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ سب جھوٹ بول رہے ہیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا دیکھیں ہمارا کام کتنا مشکل ہے، سپریم کورٹ کا کام آئین اور قانون کی تشریح کرنا ہے، پھر کہتے ہیں کہ عدالت انصاف نہیں کرتی، آپ نے خود اپنے ساتھ انصاف نہیں کیا۔

    عدالت نے کہاکہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا، شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم محمد عمران کو بری کیا جاتا ہے۔

    یاد رہے کہ محمد عمران پر الزام تھا کہ سنہ  2012 میں اس نےفیصل آباد میں اپنی بیوی کو زندہ جلا کر قتل کردیا تھا، ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد عمران کو سزائے موت سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے ملزم کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔

  • ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا،اب جھوٹ بولنے والوں کوبھی سزاہوگی، چیف جسٹس

    ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا،اب جھوٹ بولنے والوں کوبھی سزاہوگی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی، ہم نے جھوٹے گواہان کو دفن کردیا، اب جھوٹ بولنےوالوں کوبھی سزاہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں قتل کے نامزد ملزم ظفرحسین کی درخواست پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی، آج سےپورےملک میں ماڈل کورٹس کام کررہی ہیں، اب ماڈل کورٹس میں روزانہ کی بنیادپرٹرائل ہوگا۔

    الماریوں میں فوجداری مقدمات کی فائلیں ختم ہو جائیں گی

    چیف جسٹس کا کہناتھا ایس پی انویسٹی گیشن خود پکڑ پکڑ کر گواہوں کو پیش کرے گا، ہم نےجھوٹےگواہان کودفن کردیا، پہلے کہا جاتا تھا عدالتیں ملزمان کوبری کرتی ہیں، اب جھوٹ بولنےوالوں کوبھی سزاہوگی۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید ریمارکس میں کہا ہم نےانشااللہ نظام عدل کوٹھیک کرناہے، جوایک جگہ جھوٹاوہ سب جگہ پرجھوٹاہے۔

    عدالت نے ملزم ظفراقبال کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا اور کہا استغاثہ کےعینی شاہدین کی گواہیوں کوتسلیم نہیں کیا جا سکتا، استغاثہ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    خیال رہے ملزم ظفراقبال پرمظفرگڑھ میں غلام قاصرکوقتل کرنےکاالزام تھا۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں عمرقیدکےملزم رحمت کی اپیل پر سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ میں صرف 4ماہ تک کےزیرالتوامقدمات رہ گئے، ہم نومبر2012کےفوجداری مقدمات کی سماعت کررہےہیں، 1994 سے زیرا لتوا فوجداری مقدمات کو سننا شروع کیا تھا۔

    پچیس سال کی مسافت طے کر لی گئی،اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا پچیس سال کی مسافت طے کر لی گئی،اب ہم اپنی منزل حاصل کرنے والے ہیں۔

    عدالت نے ملزم رحمت کی عمرقید برقرار کرتے ہوئے اپیل خارج کردی، ملزم پر راجن پور میں ٹرک ڈرائیور محب اللہ کو قتل کرنے کا الزام تھا۔

  • وکیل محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں ، چیف جسٹس

    وکیل محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتے ہیں ، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا ہے تمام پیشے معزز ہیں مگر ڈاکٹر اور وکیل اہم ترین شعبے ہیں، میرے نزدیک وکیل کا پیشہ سب سے زیادہ معززہے، ایک وکیل معاشرے کے محروم طبقات کے حقوق کی جنگ لڑتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں لاء کالج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ڈاکٹروں کا پیشہ بہت معزز ہے، صرف جسم کاعلاج کرتےہیں، روحانی پیشواایک شخص کےروحانی امراض کاعلاج کرتاہے، دیگرشعبوں کی نسبت وکلاکی خدمات کادائرہ وسیع ہے، وکلا معاشرے کے حقوق کے لیے جدوجہد کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا دوسری شعبوں کی نسبت وکالت کاشعبہ زیادہ معززہے، میرے نزدیک تمام شعبوں میں وکالت کاشعبہ زیادہ معززہے، انگلینڈمیں صرف قانون کی تعلیم مکمل کرنے والے کو معزز کادرجہ مل جاتا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا میں اپنےوالدکودیکھتاتھاوہ ایک بائی سائیکل پرعدالت جاتےتھے، کہتےتھے کہ وکیل صاحب آرہےہیں، کوئی جج ٹانگےمیں عدالت جارہا ہوتا تو والدصاحب گاڑی روک لیتے۔

    ان کا کہنا تھا وکلاکویہ تمام عزت ان کےپیشےکےذریعےمعاشرےکی خدمت ہے، جوبھی عزت ملتی ہےوہ کردارکےذریعےہوتی ہے، لارڈڈیننگ نے کیمبرج  میں جوتقریرکی اس پر10منٹ کھڑے رہے، لارڈڈیننگ نے کہا اچھے وکیل کے لیے تاریخ، قانون اور ادب کامطالعہ ضروری ہے۔

    اچھے وکیل کے لیے تاریخ، قانون اور ادب کامطالعہ ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا ان دنوں عدالتوں میں دہشت گردی کاموضوع بہت سرگرم ہے، کچھ لوگوں کےخیال میں دہشت گردی کےخلاف قانون بہت سخت ہے، ہرقانون کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کے تاریخ میں جاناہوگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا لارڈڈیننگ کےمطابا ریاضی اس لیےکہ فیصلے 2 اور 2 چار کی طرح منطقی ہوں، وکیل کی طرح کی اپنے دلائل اورسوچ کوجج تک پہنچانا ہوتا ہے، ادب آپ کو یہ طریقہ بتاتاہےکہ آپ اپنےخیال کس طرح دوسروں تک پہنچائیں۔

    انھوں نے مزید کہا ایک لفظ کےلغت میں 15معنی موجودہوتےہیں، ہم نےمنتخب کرناہوتا ہے کونسا لفظ ہمارے لیے موزوں ہے، جو زیادہ باتیں کرتاہے اس کے لیے ہم کہتے یہ وکیل بنےگا، یہ ٹھیک نہیں، اچھا وکیل بننے کے لیے آپ کو اکیلے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔

    اچھا وکیل بننے کے لیے آپ کو اکیلے بہت محنت کرنی پڑتی ہے

    چیف جسٹس کا کہنا تھا بحث ایک اضافی چیز ہے آپ کو متعلقہ قانون پہلے پیش کرنے پڑتے ہیں، ایک اچھےوکیل کو معاشرے میں تمام معاملات سے آگاہ ہوناچاہیے، وکیلوں کی خود کو اخبارات اور کتابوں سے تعلق جوڑے رکھنے کی ضرورت ہے۔

    میرے خیال میں ڈاکٹروں کی طرح وکیلوں کے لیے بھی ہاؤس جاب ہونی چاہیے

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا نئے وکیلوں سے زیادہ منشیوں اور کلرکوں کو عدالتی کارروائی کا پتہ ہوتاہے، ان کوصرف وکیل نہیں ہوناچاہیے انھیں قانون دان ہوناچاہیے، میرے خیال میں ڈاکٹروں کی طرح وکیلوں کے لیے بھی ہاؤس جاب ہونی چاہیے۔

  • زینب کےوالد محمد آمین کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط

    زینب کےوالد محمد آمین کا چیف جسٹس آف پاکستان کو خط

    قصور : قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن زینب کے والد محمد امین نے کمسن بچوں سے زیادتی کے کیس کی جلد از جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قصور میں زیادتی کے بعد قتل ہونے والی کمسن زینب کے والد محمد آمین نے چیف جسٹس آف پاکستان  جسٹس آصف کھوسہ کو کوخط لکھا، خط زینب کے والد محمد امین کی جانب سے اشتیاق چوہدری ایڈووکیٹ نے لکھا ہے۔

    خط میں بچوں سے زیادتی کیسز کے ٹرائل جلد کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا زینب کے واقعہ کے بعد اب تک تین ہزار سے زائد کمسن بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات ہو چکے ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق ہر روز تقریبا بارہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

    خط میں استدعا کی گئی واقعات میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے کمی نہیں آ رہی، پورے پاکستان میں بچوں سے زیادتی کے مقدمات کی سماعت تین ماہ میں مکمل کی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ سال قصور کی ننھی زینب کے بہیمانہ قتل نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا تھا، چار جنوری ننھی زینب کو ٹیوشن پڑھنے کے لیے جاتے ہوئے راستے میں اغوا کیا گیا تھا، جس کے دو روز بعد اس کی لاش ایک کچرا کنڈی سے برآمد ہوئی اور دس جنوری کو بچی کا جنازہ اور تدفین کی گئی تھی۔

    زینب کے قتل کے بعد ملک بھرمیں غم وغصے کی لہر دوڑ گئی تھی اور قصور میں مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : کرپشن کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، زینب کے والد کا چیف جسٹس سے مطالبہ

    زینب قتل کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے مختصرٹرائل تھا، جو چالان جمع ہونے کے سات روز میں مکمل کیا گیا تھا، جس کے بعد 17 فروری کو انسداد دہشت گردی عدالت نے مجرم عمران کو چار مرتبہ سزائے موت، عمر قید، سات سال قید اور 32 لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالتی فیصلے پر زینب کے والد امین انصاری نے اطمینان کا اظہار کیا اور اس مطالبے کو دہرایا کہ قاتل عمران کو سر عام پھانسی دی جائے۔

    بعد ازاں عدالتی حکم پر 17 اکتوبر کی صبح کوٹ لکھپت کے سینٹرل جیل میں سفاک قاتل کو زینب کے والد کی موجودگی میں صبح ساڑھے پانچ بجے تختہ دار پر لٹکایا گیا تھا۔

  • چیف جسٹس نے "دہشت گردی کی تعریف” کے تعین کے لیے لارجر بنچ تشکیل دے دیا

    چیف جسٹس نے "دہشت گردی کی تعریف” کے تعین کے لیے لارجر بنچ تشکیل دے دیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے لارجربنچ تشکیل دےدیا اور کہا ، آج سے یہ طےہو جائے گا، جھوٹےگواہ کی پوری گواہی مسترد ہوگی ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے لارجربنچ تشکیل دےدیا، چیف جسٹس سات رکنی لارجربینچ کی سر براہی خود کریں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا لارجربینچ دہشت گردی کی حتمی تعریف پر فیصلہ دے گا، انیس سو ستانوے سےاب تک طےنہیں ہواکونسا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے، اس لئے دہشت گردی کی تعریف کے لیے بینچ بنایاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نےمزید کہاجھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، آج سے یہ طے ہو جائےگاجھوٹےگواہ کی پوری گواہی مسترد ہوگی ۔

    آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے، چیف جسٹس

    یاد رہے 4 مارچ کو چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    گذشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • چیف جسٹس آصف کھوسہ 14 اور 15 مارچ  کو کراچی میں مقدمات کی سماعت کریں گے

    چیف جسٹس آصف کھوسہ 14 اور 15 مارچ کو کراچی میں مقدمات کی سماعت کریں گے

    کراچی : چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ 14 اور 15 مارچ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کرمنل نوعیت کے مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کراچی پہنچ گئے، چیف جسٹس کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ 14 اور 15 مارچ کوسماعت کرے گا، بینچ میں چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ اورجسٹس فیصل عرب شامل ہیں۔

    چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کرمنل نوعیت کے مختلف مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ 23 فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدچیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ پہلی بار کراچی پہنچے تھے، ان کا استقبال سندھ ہائی کورٹ کےچیف جسٹس احمدعلی شیخ نےکیا تھا اور چیف جسٹس نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگرججز سے ملاقات کی تھی۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کراچی پہنچ گئے

    دورے کے دوران چیف جسٹس کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ میں اہم اجلاس  ہوا تھا، جس میں پرانے مقدمات کو جلد نمٹانے اور عدالتی اصلاحات سے متعلق امور زیرغور آئے تھے۔

    چیف جسٹس نے 25 اور 26 فروری کوکراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کی تھی،  3 رکنی بینچ میں جسٹس مظہرعالم اور جسٹس سجادعلی شاہ شامل تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کا دوسرادورہ کراچی ہے۔

    یاد رہے 18 جنوری چیف جسٹس  آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اورحلف اٹھاتے ہی عدالت لگا کر ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سنادیا تھا۔

  • سپریم کورٹ نے زیادتی کے ملزم کو 5 سال بعد بری کر دیا

    سپریم کورٹ نے زیادتی کے ملزم کو 5 سال بعد بری کر دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے زیادتی کے ملزم کو 5 سال بعد بری کر دیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس آصف کھوسہ نے کہا استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے زیادتی کیس کی سماعت کی، پولیس نے بتایا حسین احمد اور دیگر ملزمان نے2014 میں مانسہرہ میں 2 لڑکیوں سے زیادتی کی۔

    سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کر دیا، یف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس میں کہا حسین احمد صرف گاڑی ڈرائیو کر رہا تھا، استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو5 سال قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نےسزا کےخلاف حسین احمدکی اپیل مستردکردی تھی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے لڑکی سے مبینہ زیادتی کے ملزم کو 8سال بعد بری کردیا

    یاد رہے 4 مارچ کو چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    خیال رہے جنوری میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا۔

  • 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف  3ہزار ججز  ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزار ججز ہیں، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کا کہنا ہے کہ 22 کروڑ آبادی کے لیے صرف 3ہزارججزہیں ،  ججزآسامیاں پرکی جائیں تو زیرالتوا مقدمات  ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، زیرالتوامقدمات کا طعنہ عدالتوں کودیاجاتاہےجبکہ قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے دیوانی مقدمے میں اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا ججزآسامیاں پرکی جائیں توزیرالتوامقدمات ایک دوسال میں ختم ہوجائیں گے، 21 سے 22کروڑکی آبادی کےلیےصرف 3ہزارججزہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں اب زیرالتوامقدمات کی تعداد19 لاکھ ہوگئی ہے، گزشتہ ایک سال میں31 لاکھ مقدمات نمٹائےگئےہیں، گزشتہ ایک سال میں صرف سپریم کورٹ نے26 ہزارمقدمات نمٹائے۔

    جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ نے کہا امریکا کی سپریم کورٹ نےگزشتہ ایک سال میں 80سے90مقدمات نمٹائے، ججزکمی کےباوجودہمارےججززیرالتوامقدمات نمٹانےکی کوشش کررہےہیں۔

    ان کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہزیرالتوامقدمات کاطعنہ عدالتوں کودیاجاتاہے جبکہ زیرالتوامقدمات کی قصوروارعدالتیں نہیں کوئی اورہے۔

    مزید پڑھیں : عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، جسٹس آصف کھوسہ

    یاد رہے جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل اپنا لائحہ عمل بتاتے ہوئے کہا تھا سوموٹو کا اختیاربہت کم استعمال کیا جائے گا، بطورچیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دورکرنےکی کوشش کروں گا، کہاجاتا ہے، فوجی عدالتوں میں جلدفیصلے ہوتے ہیں،ہم کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا عرصہ دراز سےزیرالتوامقدمات کاقرض اتاروں گا، اس وقت عدالتوں میں انیس لاکھ کیسز زیرالتوا ہیں، تین ہزارججز انیس لاکھ مقدمات نہیں نمٹا سکتے۔ تاہم ماتحت عدلیہ میں زیر التوامقدمات کےجلدتصفیہ کی کوشش کی جائےگی۔ غیر ضروری التواروکنےکےلیے جدید آلات کااستعمال کیاجائےگا۔

    انھوں نے مزید کہا تھا کہ عدلیہ نےکہاں دوسرے اداروں کے اختیارات میں مداخلت کی؟ مقننہ کاکام بھی صرف قانون سازی ہے ترقیاتی فنڈزدینانہیں، مقننہ کاکام ٹرانسفر پوسٹنگ بھی نہیں، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہونا چاہیے، ہائی کورٹ کو اپنے اختیارات حدود کے اندر رہ کر استعمال کرنے چاہئیں۔

  • چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم  کو بری کردیا

    چیف جسٹس نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم کو بری کردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا، ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سزائے موت کے ملزم کی اپیل پر سماعت کی، چیف جسٹس نے ریمارکس  میں کہا صوفی بابا لوگوں کو جنت بھیجتا ہے خود کیوں نہیں جاتا ؟عجیب بات ہے بچوں کو تیار کرنےوالے کےخلاف ثبوت نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا خود کش حملہ کرنے والا بچہ درحقیقت خود نشانہ بنتا ہے ، ملزم کے بیان کے مدنظر پولیس نے کوئی ثبوت نہیں دیا، ملزم خود کش حملےکے موقع پر موجود نہیں تھا، ملزم کے خلاف پراسیکوشن نے کوئی ثبوت نہیں دیے

    جسٹس آصف کھوسہ نے شک کا فائد ہ دیتے ہوئے 52 مرتبہ سزائےموت پانے والے ملزم صوفی بابا کو بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس نے 10 سال بعد ملزمان کو بری کردیا

    ٹرائل کورٹ نے ملزم کو52 مرتبہ سزائے موت اور73 بارعمر قید کی سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے بھی ملزم کی سزا برقرار رکھتے ہوئے اپیل مسترد کردی تھی۔

    ملزم بہرام عرف صوفی بابا پر سخی سروردربارحملےکےلیے خودکش بمبار تیار کرنے کا الزام تھا، دربار سخی سرور پر حملے میں 52 افراد ہلاک اور 73 زخمی ہوئے تھے

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے اغوابرائے تاوان کیس میں 10 سال بعد حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کرتے ہوئے قرار دیا تھا کہ پراسیکیویشن کیس ثابت کرنےمیں ناکام رہا۔

  • پنجاب کی عدالتیں قتل  ثابت نہ ہونے پر بھی سزائے موت سنادیتی ہیں، چیف جسٹس

    پنجاب کی عدالتیں قتل ثابت نہ ہونے پر بھی سزائے موت سنادیتی ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے 10 سال بعد قتل کےملزم کی اپیل منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا اور کہا پنجاب کی عدالتیں قتل کا مقدمہ  ثابت ہو توسزائےموت نہ ہوتوعمرقیدکی سزاسناتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قتل کے ملزم محمدرضوان کی اپیل پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے کہا میڈیکل رپورٹ کے مطابق ایف آئی آر ، عینی شاہدین کے بیان میں تضادہے، جس پر وکیل مقتول نے بتایا پولیس نے اس مقدمے میں حقائق چھپائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ نے پولیس کو بے ایمان کہا تو کیا پولیس بے ایمان ہوگئی، یہی مسئلہ ہے ہمارا کہ فیصلہ حق میں آئے تو ٹھیک، جب  جھوٹےگواہ بن جائیں تو کہیں نہ کہیں ریکارڈ سے پتہ چل جاتا ہے۔

    سپریم کورٹ نے 10 سال بعد قتل کے ملزم محمد رضوان کی اپیل منظور کرتے ہوئے رہائی کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ پنجاب کا کیس ہے، پنجاب کی عدالتیں قتل کا مقدمہ ثابت ہوجائے تو سزائے موت سناتی ہیں اور قتل ثابت نہ ہو تو عمرقید کی سزاسناتی ہیں، جس مقدمے میں عمر قید ہو اس کے شواہد کا جائزہ لینا ضروری ہوتاہے۔

    محمدرضوان سمیت دیگرملزمان پر 2009 میں قتل کاالزام تھا، جائیدادکے تنازع پر جاویدسلیمان کو بھکر کی تحصیل کلور کوٹ میں قتل کیاگیا تھا، ٹرائل کورٹ نے محمدرضوان کو عمرقیدکی سزاسنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نے ٹرائل کوٹ کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    تہرے قتل کے مجرموں کی عمرقید کے خلاف اپیلیں مسترد


    دوسری جانب چیف جسٹس آصف کھوسہ نے تہرے قتل کے مجرم آفتاب،اشفاق،عرفان کی عمرقید کے خلاف اپیلیں مسترد کردیں ، تینوں مجرموں نے 2016 میں گوجرانوالہ میں 3 افراد کو قتل کیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ نےتینوں مجرموں کوسزائےموت کا حکم سنایاتھا جبکہ ہائی کورٹ نے مجرموں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیاتھا۔