Tag: CJP asif khosa

  • اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس  نے  10 سال بعد  ملزمان کو بری کردیا

    اغوابرائے تاوان کیس : چیف جسٹس نے 10 سال بعد ملزمان کو بری کردیا

    کراچی : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے اغوابرائے تاوان کیس میں 10 سال بعد حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو بری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں اغوابرائے تاوان کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں چیف جسٹس پاکستان نے قرار دیا پراسیکیویشن کیس ثابت کرنےمیں ناکام رہا، ٹرائل کورٹ نے ملزمان کو عمر قید سنائی اور ہائی کورٹ نے سزا برقرار رکھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ملزمان کی شناخت پریڈقواعد کے برخلاف تھی،گواہوں نےشناخت کیا نہ ملزمان سےکوئی برآمدگی ہوئی تھی۔

    چیف جسٹس آصف کھوسہ نے 10 سال بعد اغوابرائے تاوان کیس میں حتمی فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان یوسف بگٹی،حاکم علی،شوکت علی کوبری کردیا۔

    شہری عبدالحلیم جونیجو قتل کیس: ملزم ریاض چانڈیوکی اپیل منظور، رہائی کا حکم 


    دوسری جانب دادومیں شہری عبدالحلیم جونیجوکےقتل کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  ہائی کورٹ حیدرآبادسرکٹ بینچ کافیصلہ کالعدم قرار  دیتے ہوئے ملزم ریاض چانڈیوکی اپیل منظورکرلی اور کہا ملزم کیخلاف کوئی اورمقدمہ نہیں تواسےرہاکیاجائے۔

    پولیس نے بتایا ملزم نے2007میں عبدالحلیم جونیجو کوقتل کیاتھا، جس پر  وکیل درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کوئی ٹھوس ثبوت اورشواہدنہیں تھے، 2007 سےمیراموکل جیل میں بےقصورسزاکاٹ رہاتھا۔

    ہائی کورٹ حیدرآبادسرکٹ بینچ  نےملزم کو25سال قیدکی سزاسنائی تھی۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کراچی پہنچ گئے

    یاد رہے 23 فروری کو چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ  کراچی  پہنچے تھے، دورے کے دوران چیف جسٹس آج  اور کل  کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کریں گے ، جس کے لیے چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ سماعت کرے گا، 3 رکنی بینچ میں جسٹس مظہرعالم اور جسٹس سجادعلی شاہ شامل ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کا پہلا دورہ کراچی ہے۔

  • سپریم کورٹ میں  دیامربھاشااورمہمندڈیم  کیس کی سماعت  27فروری  کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں دیامربھاشااورمہمندڈیم کیس کی سماعت 27فروری کو ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعیدکی سربراہی میں 5 رکنی خصوصی بنچ دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کیس کی سماعت 27 فروری کو کرے گا، اٹارنی جنرل، چیئرمین ایف بی آر کو نوٹس جاری کردیےگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دیامربھاشااورمہمندڈیم تعمیر کیس سماعت کیلئےمقرر کردیا گیا ، جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں5رکنی خصوصی بنچ 27 فروری کو کیس کی سماعت کرے گا۔

    اٹارنی جنرل،چیئرمین ایف بی آرکونوٹس جاری کردیےگئے جبکہ گورنر اسٹیٹ بینک، سیکریٹری خزانہ اور اطلاعات کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔

    یاد رہے 7 جنوری کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے دیامر بھاشا،مہمندڈیم کیس میں واپڈا سے ڈیم کی تعمیرکاحتمی شیڈول تحریری طورپرطلب کرلیا تھا اور گورنراسٹیٹ بینک کوڈونرزکی مشکلات حل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا وزارت آبی وسائل یاواپڈانہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا۔

    مزید پڑھیں :وزارت آبی وسائل یاواپڈا نہیں سپریم کورٹ کی نگرانی میں ڈیم بنےگا، ‌‌‌‌چیف جسٹس

    چیئرمین واپڈا نے بتایا تھا جس تیزی سےکام ہورہا ہے مطمئن ہوں، 2024 میں بننے والا ڈیم2023 میں مکمل کریں گے، مارچ کے وسط تک ٹھیکیدار اپنا کام شروع کر دے گا، علاقہ عمائدین کے تعاون سے زمین میں کوئی مشکل نہیں، زمین کے حصول کے لئے 684 ملین روپے ادا کرچکے ہیں۔

    عالمی ماہرین نے دیامیر بھاشا ڈیم کی سائٹ تعمیر کے لیے کلیئر قرار دے دیا ہے، ڈیم کی تعمیر کا آغاز آئندہ سال جون سے ہوگا۔

    واضح رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    جس کے بعد دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے کھولے جانے والے فنڈز میں پاکستانیوں کی جانب سے عطیات دینے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔

  • چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ  کراچی پہنچ  گئے

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کراچی پہنچ گئے

    کراچی : چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ کراچی پہنچ گئے ، وہ 25 اور 26 فروری کوکراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کریں گے اور سندھ ہائی کورٹ میں اہم اجلاس کی صدارت کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدخان کھوسہ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے، ان کااستقبال سندھ ہائی کورٹ کےچیف جسٹس احمدعلی شیخ نےکیا، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے ہمراہ دیگر ججز بھی شریک ہیں، چیف جسٹس آصف سعید نے سندھ ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اور دیگرججز سے ملاقات کی۔

    دورے کے دوران چیف جسٹس کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ میں اہم اجلاس ہوگا ، اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور دیگر ججز شریک ہوں گے، اجلاس میں پرانے مقدمات کو جلد نمٹانے اور عدالتی اصلاحات سے متعلق امور زیرغور آئیں گے۔

    دورے کے دوران چیف جسٹس 25 اور 26 فروری کوکراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کریں گے ، جس کے لیے چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیاگیا ہے، 3 رکنی بینچ میں جسٹس مظہرعالم اور جسٹس سجادعلی شاہ شامل ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھالنے کے بعدجسٹس آصف سعید کھوسہ کا پہلا دورہ کراچی ہے۔

    یاد رہے 18 جنوری چیف جسٹس  آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا اورحلف اٹھاتے ہی عدالت لگا کر ایک گھنٹے کے اندر پہلے مقدمے کا فیصلہ سنادیا تھا۔

    حلف اٹھانے سے قبل  فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کا ٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

  • وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا، چیف جسٹس

    وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آصف کھوسہ نے فوجداری مقدمے میں التوا سے متعلق ریمارکس میں کہا التوا کا فارمولا بہت سخت ہے ، وکیل انتقال کر جائے  یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب مقدمے میں التوا ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں فوجداری کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کیل جی ایم چوہدری نے عدالت سے التوا مانگا اور کہا مقدمے میں پہلے وکیل صاحب سرکاری وکیل بن گئے ہیں۔

    وکیل جی ایم چوہدری کا کہنا تھا کہ مجھے رات کو یہ فائل ملی ہے تیاری نہیں کرسکا، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ نے رات کومحنت نہیں کی تو دن کو التوا نہیں ملے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا التوا کا فارمولا بہت سخت ہے، وکیل انتقال کرجائے یا جج صاحب رحلت فرماجائیں، تب التوا ملے گا، جس پر وکیل صدیق بلوچ نے سوال کیا انتقال اور رحلت کا فرق کیوں ہے؟ وکیل بھی رحلت فرما سکتا ہے۔

    وکیل کی بات پر چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے کہا انگریزی کے محاورے نے تھوڑا فرق پیدا کردیا ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا جھوٹی گواہی پر  سزا  کا عندیہ 

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔

    یاد رہے  21 جنوری کو سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اپریل 2018 میں دائر ہونے والی اپیلوں پر آج سماعت ہورہی ہے، دو سے تین ماہ میں تمام زیر التوا فوجداری مقدمات کا فیصلہ سنا دیں گے۔

    خیال رہےچیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھانے سے قبل  فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ زیر التوا مقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اورحساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیامیں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گےسول عدالتوں میں بھی جلدفیصلےہوں۔

  • چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

    چیف جسٹس نے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکارکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر  سزا  کا عندیہ دیتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والےپولیس رضاکار ارشدکا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جعلی گواہ کے خلاف کارروائی پر سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کا عندیہ دیتے ہوئے کہا قانون کےمطابق جھوٹی گواہی پرعمرقیدکی سزادی جاتی ہے۔

    جھوٹا گواہ محمدارشدعدالت میں پیش ہوئے ، محمدارشد نے اے ایس آئی مظہرحسین کےقتل کیس میں مبینہ جھوٹی گواہی دی تھی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آپ قومی رضاکارہیں،آپ رضاکارانہ گواہ بھی بنتےہیں، آپ کامیڈیکل 3دن بعدکیوں ہوا؟ جس پر محمدارشد نے بتایا مجھے چھرالگاتھا،3دن بعد بازو پرخارش ہوئی تو چھرا باہر نکلا۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ زیادہ چرب زبانی نہ کریں، یہ کہتا ہے چھرا لگامیڈیکل رپورٹ کے مطابق تیزدھار آلے کا زخم ہے، کہتا ہےملزم کو ٹارچ کی روشنی میں دیکھا، باقی گواہ کہتےہیں گھپ اندھیراتھا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے محمدارشد سے مکالمے میں کہا آپ کےبیان پرکسی شخص کوسزائےموت ہو گئی تو، قومی رضاکارہیں گواہی بھی رضاکارانہ دی، آپ بتائیں آپ کےخلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا حکومت ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر نمائندہ فیصل آبادپولیس نے بتایا حکومت 2ہزارروپے مہینہ ان کوتنخواہ دیتی ہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پولیس والاکسی معاملےمیں قتل ہوگیایہ ساتھ گئےہوں گے، پولیس کی عزت بچانےکےلیےجھوٹی گواہی دےدی۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے پنجاب کے پراسیکیوٹرجنرل سے سوال کیا کہ معاملے پرعدالت کیاکرسکتی ہے، جس پر پراسیکیوٹرجنرل نے جواب میں کہا اس معاملےمیں ریاست کی درخواست پرٹرائل کورٹ انکوائری کرے گی، اس شخص کی گواہی اورمیڈیکل رپورٹ کو دیکھاجائےگا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے بڑا فیصلہ سناتے ہوئے جھوٹی گواہی دینے والے پولیس رضاکار ارشد کا کیس انسداد دہشت گردی عدالت کو بھجوادیاگیا اور حکم دیاکہ اے ٹی سی جھوٹ بولنے پر سیشن کورٹ میں شکایت دائرکرے اور سیشن کورٹ شکایات پر قانونی کارروائی عمل میں لائے۔

    یاد رہے 15 فروری کو سماعت میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا تھا کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

  • ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے واضح کیا ہے کہ ہر درخواست پرمعمول کے نوٹس جاری کرنے کا رواج ختم کررہے ہیں، ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے مقدمہ میں درخواست ضمانت پر ریمارکس میں واضح کیا کہ ہرکیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے ، ہر درخواست پر معمول کے نوٹس جاری کرنے کا رواج ختم کر رہے ہیں۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ پہلے دوسرے فریق کو نوٹس ہونے پر وکیل موکل کو مبارکباد دیتے تھے، جب وکالت شروع کی تو ضمانت کی درخواست میں ججز ایف آئی آر پڑھواتے، ایف آئی آرکے بعد پوچھا جاتا تھا درخواست میں قانونی نقطہ کیاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا ججز قائل ہوکرہی دوسرےفریق کونوٹس جاری کرتےتھے اور ٹرائل کورٹ فیصلوں کیخلاف زیادہ تراپیلیں ابتدا میں خارج ہوتی تھیں ، لیکن آج کل کیس کاجائزہ لیےبغیرہی فریق کونوٹس جاری کردیاجاتاہے۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    اس سے قبل قتل کیس میں چیف جسٹس نےجھوٹے گواہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے جلد قانون لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ جھوٹےگواہ کی گواہی ساری زندگی قبول نہیں ہوگی۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ دنیا بھر میں گواہ کے بیان کا کچھ حصہ جھوٹ ہوتو پوری گواہی مستردہوتی ہے لیکن یہاں چالیس سال سے جھوٹی گواہیوں کاسلسلہ جاری ہے اور سارابوجھ عدالتوں پر ڈال دیاگیا ہے کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے مزید کہا تھا کہ دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔

  • چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے آئندہ ہفتے کا ججز روسٹر تشکیل دے دیا

    چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے آئندہ ہفتے کا ججز روسٹر تشکیل دے دیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نےآئندہ ہفتے سماعت کے لئے 4 بینچ تشکیل دے دیئے، چاروں بینچ 18 سے 21 فروری تک مقدمات کی سماعت کریں گے،  بینچ میں جسٹس عظمت سعیدشیخ، جسٹس سجادعلی، جسٹس منصورعلی شاہ سمیت دیگر ججز شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نےآئندہ ہفتے کا ججزروسٹرتشکیل دےدیا، جس کے تحت اسلام آباد پرنسپل سیٹ پر 4 بینچ اور ایک لاہورمیں مقدمات کی سماعت کرے گا۔

    بینچ1چیف جسٹس آصف سعید،جسٹس سجادعلی،جسٹس منصورعلی شاہ پرمشتمل ہے، بینچ 2 میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجاز الاحسن شامل ہیں۔

    ججز روسٹر کے مطابق بینچ 3 میں جسٹس مشیر عالم اورجسٹس قاضی فائزعیسیٰ شامل ہیں جبکہ بینچ 4 جسٹس عمر عطا بندیال اورجسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل ہے، چاروں بینچ 18 سے 21 فروری تک مقدمات کی سماعت کریں گے۔

    روسٹر کے مطابق 22 فروری کو اسلام آباد کی پرنسپل سیٹ پر5بینچ سماعت کریں گے، بینچ ایک میں چیف جسٹس اورجسٹس منصورعلی شاہ ، بینچ 2میں جسٹس عظمت سعیدشیخ اورجسٹس یحییٰ آفریدی جبکہ بینچ 3میں جسٹس مشیرعالم اور جسٹس قاضی فائزعیسیٰ شامل ہیں ۔

    بینچ 4 میں جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس سجادعلی شاہ، بینچ 5 میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس اعجازالا حسن شامل ہیں جبکہ لاہور میں جسٹس منظور  ملک، جسٹس طارق مسعود اور  جسٹس مظہرعالم سماعت کریں گے۔

  • جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    جھوٹی گواہیاں روکنے کے لیے جلد قانون نافذ کریں‌گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ  نے جھوٹے گواہوں کے خلاف جلد کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا  کہ گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹا ہو تو سارا بیان مستردہوتاہے، اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا،جلد اس قانون کا نفاذ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے مندرہ میں رشتے کے تنازع پر2 افراد کے قتل کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں عدالت نے ملزم محمدحنیف کی بریت کےخلاف درخواست خارج کر دی، درخواست شہادتوں، بیانات میں واضح تضادات کی بنیاد پر خارج کی گئی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ساری دنیا میں یہی قانون ہے،اسلامی شریعہ کابھی یہی قانون ہے لیکن یہاں چالیس سال سے جھوٹی گواہیوں کاسلسلہ جاری ہے ۔

    گواہ کےبیان کا ایک حصہ جھوٹاہوتوسارا بیان مستردہوتاہے، ریمارکس

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اسلام کےمطابق ایک بارجھوٹا ثابت ہونے پرساری زندگی بیان قبول نہیں ہوتا، یہاں ساری ذمےداری عدالتوں پر ڈال دی گئی کہ سچ کوجھوٹ سےالگ کریں، اسلام کاحکم ہےسچ کو جھوٹ کےساتھ نہ ملاؤ۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نےجھوٹے گواہوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے لئے جلد قانون لانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا  کہ ایک گواہ جب جھوٹا ثابت ہو جائے تو ساری شہادت ردکر دی جائے گی، جھوٹاگواہ ساری زندگی دوبارہ گواہی نہیں دے پائے گا۔

    دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے، چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ توکمال ہوگیا،رشتہ لینےگئےاور 2قتل کرا کےآ گئے، رشتہ لینےنہیں رشتہ اٹھانےگئےہوں گے، لڑکی کی مرضی کے بغیر رشتہ کیاجا رہاہوگا، لیکن یہ لوگ رشتہ لینےگئے تھے حملہ کرنے تو نہیں گئے تھے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا شہادتوں اور بیانات میں واضح تضاد ہے، انہی کی وجہ سے ملزم بری ہوا، زخمی دوسروں کی حد تک سچ نہیں بول رہا،اپنی حدتک کیسےبولےگا، دنیامیں آدھاسچ آدھاجھوٹ پرمکمل گواہی مستردکر دی جاتی ہے۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    یاد رہے 6 فروری کو چیف جسٹس نےجھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی محمد ارشد کو بائیس فروری کو طلب کرتے ہوئے کہا تھا ارشدنےٹرائل میں جھوٹا بیان دیا،کیوں نہ کارروائی کی جائے،رات کوتین بجےکاواقعہ ہے کسی نےلائٹ نہیں دیکھی،یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ ایسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، ، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • چیف جسٹس کا خاتون سمیت 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت کاحکم

    چیف جسٹس کا خاتون سمیت 4 بچوں کے قاتل کو 5 مرتبہ سزائے موت کاحکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کی بریت اورعمرقیدکی استدعامسترد کرتے ہوئے 5مرتبہ سزائےموت کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں خاتون اور 4 بچوں کے قاتل کی بریت سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے ملزم کی بریت اور عمرقید کی استدعا مستردکردی، اور ریمارکس میں کہا زیورات چوری کرنےکیلئےخاتون اوربچوں کوقتل کیاگیا، بچوں کواس لیےقتل کیاگیاکہ بعد میں گواہ نہ بن جائیں، قتل کو چھپانے کیلئے ملزم نےگھر کو آگ لگا دی۔

    خیبرپختونخواحکومت نے بھی ملزم کی اپیل کی مخالفت کی، ایڈیشنل پراسیکیوٹرجنرل نے کہا 5 افراد کا قاتل کسی رعایت کامستحق نہیں، ملزم فیصل نےمجسٹریٹ کےسامنےجرم کااعتراف کیا۔

    خیال رہے ملزم نے 2009 میں پشاور میں خاتون، 3 بچوں اورکم عمرملازمہ کوقتل کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے قتل کے ملزم اسفندیار کو10 سال بعد بری کردیا

    گذشتہ روز چیف جسٹس نے قتل کے ملزم اسفندیار کو 10 سال بعد بری کردیا اور کہا تھا مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ درست نہیں کی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے اور مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ یسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، جنہوں نے قانون پر عمل کرنا ہے، ان سے پوچھنا تو چاہیے۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ یہ ملک ہماراہےاس میں ہمارے بچوں نے رہنا ہے، کسی نے تو شروعات کرنی ہے، روز قتل کیسز دیکھتے ہیں، ملزم اصلی اور شہادتیں سب نقلی ہوتی ہیں، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

  • چیف جسٹس کا جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ

    چیف جسٹس کا جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم اسفندیار کو 10 سال بعد بری کردیا اور کہا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نےغفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے قتل کے ملزم اسفندیار کی درخواست ضمانت پر سماعت کی، عدالت نے کہا استغاثہ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، اس لیے ملزم کو بری کیا جاتا ہے، مجسٹریٹ نے شناخت پریڈ درست نہیں کی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے۔

    چیف جسٹس نے جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ کرتے ہوئے ایگزیکٹیواسٹیشن مجسٹریٹ کوطلب کرلیا، شناخت پریڈمیں غفلت پرایگزیکٹواسٹیشن مجسٹریٹ کنورانور علی کو طلب کیا گیا۔

    چیف جسٹس کا جھوٹےگواہوں کے بعد غفلت برتنے والے مجسٹریٹ کیخلاف کارروائی کافیصلہ

    عدالت نے کہا ایگزیکٹواسٹیشن مجسٹریٹ 22فروری کوسپریم کورٹ میں پیش ہوں اور رجسٹرار لاہورہائی کورٹ مجسٹریٹ کوتلاش کرکے حاضری یقینی بنائیں، مجسٹریٹ پیش ہوکروضاحت کریں،غفلت پرکارروائی کیوں نہ کریں۔

    سپریم کورٹ نےمجسٹریٹ کی ذاتی حیثیت میں طلبی کاحکم شہری کی اپیل پرکیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایسا سلوک کیوں کیا جاتا ہے، ایسے کیس دیکھ کر افسوس ہوتا ہے، ایک بچہ قتل ہوگیا اور مجسٹریٹ کی جانب سے غلط شناخت پریڈ کرائی گئی، قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سے ملزم کو سزا ہوگئی، جنہوں نے قانون پر عمل کرنا ہے، ان سے پوچھنا تو چاہیے۔

    قانونی تقاضے پورے نہ ہونے کی وجہ سےملزم کوسزاہوگئی، چیف جسٹس

    ،چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا مجسٹریٹ لگانے سے پہلے ان کی ٹریننگ نہیں ہوتی، جس پر وکیل نے بتایا مجسٹریٹ کو تعیناتی کے پہلے کورسز کرائے جاتے ہیں تو چیف جسٹس نے کہا ہم عدالتی قانون سے ہٹ کر فیصلہ نہیں دے سکتے، ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نے قانون کو کیوں نہیں دیکھا۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے کہا یہ ملک ہماراہےاس میں ہمارے بچوں نے رہنا ہے، کسی نے تو شروعات کرنی ہے، روز قتل کیسز دیکھتے ہیں، ملزم اصلی اور شہادتیں سب نقلی ہوتی ہیں، اگر ہم بھی آنکھیں بند کردیں تو قانون کہاں جائےگا، ایسا لگتا ہے ملزم گرفتار ہوا پھر شہادتیں بنائی گئی ہیں۔

    ہم عدالتی قانون سےہٹ کرفیصلہ نہیں دےسکتے، ٹرائل کورٹ اورہائیکورٹ نےقانون کوکیوں نہیں دیکھا، اگرہم بھی آنکھیں بندکردیں توقانون کہاں جائےگا

    چیف جسٹس نے وکیل سے استفسار کیا پولیس ملزم تک کیسے پہنچی، جس پر وکیل نے جواب دیا انفارمر کی اطلاع پر پولیس نے ملزم کو گرفتار کیا، ملزم کی گرفتاری کے بعد پتہ چلا اس نے لاش نہر میں پھینکی ہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا ایک گواہ کہتا ہے اس نے 4 بندوں کو نہر میں لاش پھیکتے دیکھا، دوسرےگواہ کےمطابق 2 بندوں نے لاش کو نہر میں پھینکا۔

    دوران سماعت مقتول عادل بٹ کے والد نے چیف جسٹس کے درمیان مکالمے میں کہا میرے بیٹے کا قاتل کہاں گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا پولیس سے جاکر پوچھیں، پولیس کو ٹھیک کرناہمارا کام نہیں تو والد مقتول کا کہنا تھا کہ ہر پولیس اسٹیشن میں ایک جج بٹھا دیں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا یہ حکومت کاکام ہے، جس پر والد نے کہ سپریم کورٹ تک آتے آتے 3 کروڑ روپے لگ گئے، قاتل نہیں پکڑا گیا۔

    بعد ازاں عدالت نےملزم اسفندیارخان کو10 سال بعدبری کرنےکاحکم دے دیا۔

    خیال رہے ٹرائل کورٹ نےملزم اسفندیارکوسزائےموت سنائی تھی جبکہ ہائی کورٹ نےملزم کی سزائےموت کوعمرقیدمیں تبدیل کردیاتھا۔