Tag: CJP asif khosa

  • چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    چیف جسٹس آصف کھوسہ کا ایکشن ، جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا آغاز

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے جھوٹےگواہوں کےخلاف کارروائی کاآغاز کردیا اور چیف جسٹس نےجھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی محمد ارشد کو  بائیس فروری کو طلب کرتے ہوئے کہا  ارشدنےٹرائل میں جھوٹابیان دیا،کیوں نہ کارروائی کی جائے،رات کوتین بجےکاواقعہ ہے کسی نےلائٹ نہیں دیکھی،یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کی ہدایت پر سپریم کورٹ کی جانب سے جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کاآغاز کردیا گیا اور جھوٹی گواہی دینے پر ساہیوال کے رہائشی ارشدکو بائیس فروری کوطلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا ساہیوال کے محمدارشد نے ٹرائل میں جھوٹابیان دیا، محمدارشدکے خلاف جھوٹی گواہی پرکیوں نہ کارروائی کی جائے، سی پی اوفیصل آباد جھوٹے گواہ محمدارشدکی عدالت میں حاضری یقینی بنائیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ رات کو3بجے کاواقعہ ہےکسی نےلائٹ نہیں دیکھی، ٹرائل کورٹ کی ہمت ہے انہوں نے سزائےموت دی، کمال کیا ہائی کورٹ نےکہ عمرقیدکی سزاسنائی، تمام گواہان کہہ رہے تھے انہوں نے فائر ہوتےنہیں دیکھا، یہ سب کچھ نچلی عدالتوں کوکیوں نظرنہیں آتا۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا 161 کے بیانات کےمطابق کوئی زخم نہیں، جوقومی رضاکارگواہ بنایاوہ پولیس کاگواہ ہے،3دن بعدمیڈیکل ہوتاہے، کوئی پوچھنے والا نہیں۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا جس طرح رضاکارانہ گواہ بنا، اسی طرح  رضاکارانہ جیل بھی جانا چاہیے، اسی گواہ کی کہنی پر خراش آئی اور اسی زخم کو فائر  آرم انجری کہہ دیاگیا، اسی رضاکار سے جھوٹےگواہوں کے خلاف کارروائی کا افتتاح کرتے ہیں، ٹرائل کورٹ نے جھوٹی گواہی پر سزائے موت دی اور ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا سنائی۔

    بعد ازاں عدالت نے ملزم زوراور کو 7سال بعد شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔

    مزید پڑھیں : ماتحت عدالتیں معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں، چیف جسٹس

    یاد رہے ایک قتل کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے تھے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔

  • چیف جسٹس  آصف سعید کھوسہ  نے  تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی

    لاہور : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی اور ریمارکس دیے قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے۔ کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے تہرے قتل کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    درخواست گزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ دبئی میں ملازمت کے دوران پاکستان میں تہرے قتل کا مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کو بیرون ملک ہونے کے تمام ثبوت دیئے مگر پاکستان واپس آنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

    [bs-quote quote=” کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے” style=”style-7″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    مدعی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہو چکی ہیں، ضمانت منظور نہ کی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے قرار دیا ہمارا مسئلہ ہے کہ ہم قانون نہیں پڑھتے، قانون کے مطابق فیصلہ سے ایک روز پہلے بھی عدالت درست سمجھے تو ضمانت لے سکتی ہے، کسی بے گناہ کو ایک دن بھی جیل میں نہیں رہنا چاہیئے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے تہرے قتل کے ملزم کی ضمانت منظور کر لی۔

    مزید پڑھیں : داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    یاد رہے 2 روز قبل چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تھے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

  • داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    داڑھی کی بجائے سر مونڈنے پر حجام کا قتل، چیف جسٹس کا عمر قید کے قیدی کو رہا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے حجام کے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی اور سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کیس میں ملزم کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی 3 رکنی بینچ نے حجام کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا سپریم کورٹ نے قتل اور حالات کا بغور جائزہ لیا، عدالت اس قتل کو 302بی کی بجائے 302سی کاکیس سمجھتی ہے اور اس معاملے کو اچانک کی لڑائی سمجھتی ہے، عبدالخالق 302 سی کے تحت اپنی سزا مکمل کر چکا ہے۔

    چیف جسٹس نے قتل کے الزام میں عمر قید کے قیدی عبدالخالق کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    خیال رہے حضور بخش نامی شخص 2007 میں داڑھی مونڈوانے گیا تو مقتول نے حضور بخش کی داڑھی کی بجائے سر مونڈ دیا، جس پر حضور بخش کے بیٹے نے غصے میں حجام کو قتل کر دیا تھا۔

    ٹرائل کورٹ نےملزم کوسزائےموت اورایک لاکھ جرمانہ کیا بعد ازاں ہائی کورٹ نے ملزم کی سزا برقرار رکھی تھی۔

    سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل کا کیس


    دوسری جانب چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سوتیلے باپ کے خلاف بیٹے کے قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ماتحت عدالتوں پر افسوس ہوتا ہے، معاملات صحیح طریقے سےدیکھیں تو سپریم کورٹ تک نہ آئیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ نےملزم محمد ریاض کوسزائے موت اور جرمانے کی سزا سنائی، ہائی کورٹ نےجرمانہ برقرار رکھتے ہوئےسزائے موت عمرقید میں بدل دی، اپیل جزوی طور پر منظور کی ، جتنی سزا ملزم بھگت چکا کافی ہے۔

    سپریم کورٹ نے جرمانہ برقرار رکھتے ہوئے ملزم کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    مزید پڑھیں : منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اس سے قبل منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

  • منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے  ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    منشیات بر آمدگی کیس : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمرقیدکی سزا ختم کرکے بری کردیا

    اسلام آباد : منشیات بر آمدگی کیس میں چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ملزم کی عمر قید کی سزاختم کرکے بری کردیا اور ریمارکس دیئے ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے منشیات بر آمدگی کیس کی سماعت کی ، سماعت میں عدالت نے کہا 2010 میں ٹرائل کورٹ نے سزا سنائی، ہائی کورٹ نے برقرار رکھا۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا منشیات کی لیبارٹری رپورٹ بھی مثبت آئی، تھانےمیں برآمد مال کی سیف کسٹڈی ثابت نہیں ہوئی ، نہ محرر عدالت میں پیش ہوا نہ اس کا بیان ریکارڈ ہوا، فرانزک لیب میں رپورٹ کے لیے نمونےکون لےکر گیا معلوم نہیں۔

    سپریم کورٹ نےشک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم ہمایوں خان کی سزا ختم کردی اور بری کردیا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہم نے سیف کسٹڈی اور سیف ٹرانسمیشن کا اصول واضح کر دیاہے، یقینی طور پر چند مقدمات میں چند ملزمان کو فائدہ ہوگا، لیکن ہمارے اس عمل سے قانون سیدھا ہو جائے گا۔

    مزید پڑھیں: قتل کا الزام: چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    خیال رہے ہمایوں خان پر 18.75 کلو چرس فلائنگ کوچ میں چھپا نےکاالزام تھا، 2010 میں ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    گذشتہ روز بھی چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12 سال بعد قتل کے الزام میں قید 3ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردی تھی۔

    اس سے قبل 24 جنوری چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہو۔

  • قتل کا الزام:  چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    قتل کا الزام: چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو رہا کردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصٍف کھوسہ نے 12 سال بعد قتل کے الزام میں قید 3ملزمان کی رہائی کا حکم دے دیا ، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی اور ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمر قید میں تبدیل کردی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعیدکھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے عمر قید کے تین ملزمان کی اپیلوں پر سماعت کی اور تینوں ملزمان کی رہائی کا حکم دے دیا۔

    ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کوسزائےموت سنائی تھی ، جس کے بعد ہائی کورٹ نے سزا کم کرکے عمرقید میں تبدیل کردی تھی اور ملزمان نےسپریم کورٹ میں اپیلیں دائرکر رکھی تھیں۔

    یاسین،غلام مصطفیٰ اورمحمدندیم پرخاتون کے قتل کا الزام تھا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 8 سال بعد عمر قید کے 3 ملزمان کو بری کر دیا

    یاد رہے 24 جنوری چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا تھا اور ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہو۔

    اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نے اہلیہ رخسانہ بی بی کے قتل کیس کے ملزم احمد علی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ساڑھے 9سال بعد بری کردیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے 22 جنوری کو بھی آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا تھا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے تھے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔

  • جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    جج کاکام انصاف ہے، جوانصاف نہیں کرسکتے، وہ گھرچلے جائیں،چیف جسٹس آصف کھوسہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبر کیس میں ریمارکس دیئے عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کو سزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھرچلےجائیں،جب تک جھوٹےگواہوں سےنہیں نمٹیں گےانصاف نہیں ہوسکتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں شیخوپورہ کی رہائشی کےساتھ زنابالجبرسےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے متاثرہ خاتون کے والدکی جھوٹی گواہی دینے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا عدالت اورمنصف کاکام یہ نہیں نام بچاتے دوسروں کوسزادے، جج کا کام انصاف ہے جو انصاف نہیں کرسکتے وہ گھر چلےجائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہائی کورٹ بہت بڑی عدالت ہوتی ہے، اس کیس میں ہائی کورٹ نےشواہدکونظراندازکیا، جب تک جھوٹےگواہوں سے نہیں نمٹیں گے ، انصاف نہیں ہوسکتا، کیس کےمرکزی گواہ اورمدعی بشیراحمدنےجھوٹی گواہی دی، جھوٹی گواہی پرملزم کوسزائےموت ہوسکتی تھی۔

    جسٹس آصف کھوسہ نے متاثرہ خاتون کے والد سے مکالمے میں کہا بشیرکیوں ناں جھوٹی گواہی پرآپ کوعمرقیدکی سزاسنادیں، کارروائی کریں گےتولوگ کہیں گے بیٹی سے زیادتی ہوئی باپ اندر کردیا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ عدالت کاکام تفتیش کرنانہیں، تفتیشی افسرکوپتہ ہوتا ہےکون سچا کون جھوٹاگواہ ہے، بشیراحمد نےعدالت کے سامنے بھی 2 بیان بدل دیئے۔

    مزید پڑھیں : انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے یہ آدمی ذہنی طور پر معذور لگتا ہے، سیشن کورٹ نےملزم کوعمرقیدکی سزاسنائی، دوسراملزم شانی عدالت میں پیش نہیں ہوا، ہائی کورٹ نے سیشن کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، لڑکی کے جسم پر تشدد کےکوئی نشانات نہیں۔

    چیف جسٹس نے شبیراحمد کی سزا کالعدم قرار دیا اور لڑکی کےباپ سےسچ بولنےکاوعدہ لیتے ہوئے کیس نمٹادیا۔

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ریمارکس دیئے تھے انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا۔

  • چیف جسٹس نے  لڑکی سے مبینہ زیادتی کے ملزم کو 8سال بعد بری کردیا

    چیف جسٹس نے لڑکی سے مبینہ زیادتی کے ملزم کو 8سال بعد بری کردیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس میں ملزم ندیم مسعودکو8سال بعد بری کردیا اور ریمارکس دیئے میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کےبارےمیں کچھ نہیں لکھا انصاف آج کل وہی ہےجومرضی کاہو، خلاف فیصلہ آجائےتوانصاف نہیں ہوتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں2رکنی بینچ نے سرگودھا کی لڑکی سےمبینہ زیادتی سےمتعلق کیس کی سماعت کی۔

    [bs-quote quote=”انصاف آج کل وہی ہے جومرضی کا ہو، خلاف فیصلہ آجائے تو انصاف نہیں ہوتا ” style=”style-7″ align=”left” author_name=” چیف جسٹس”][/bs-quote]

    عدالت نے کہا یہ زناباالرضاکاکیس ہے ، لڑکی نے7مہینےتک کسی رپورٹ کااندراج نہیں کرایا، چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے انصاف آج کل وہی ہے جومرضی کا ہو، خلاف فیصلہ آجائے تو انصاف نہیں ہوتا۔

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ استغاثہ اپنامقدمہ ثابت کرنےمیں ناکام رہا، لڑکی زیادتی کے وقت بالغ تھی، جب لوگوں نےخاتون کودیکھ لیاتب اس نےزیادتی کاالزام لگادیا، میڈیکل رپورٹ میں زیادتی کےبارےمیں کچھ نہیں لکھا، مقدمہ2010 میں درج ہوا تھا۔

    بعد ازاں عدالت نے سرگودھا کی لڑکی سےمبینہ زیادتی کا معاملہ نمٹادیا۔

    گذشتہ روز سپریم کورٹ نے اہلیہ رخسانہ بی بی کے قتل کیس کے ملزم احمد علی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ساڑھے 9سال بعد بری کردیا تھا، عدالت نے ریمارکس دیئے مقدمے کے گواہ جائے وقوع سے میلوں دور رہتے ہیں، ٹرائل کورٹ میں قتل کے ٹھوس شواہد نہیں آئے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا تھا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے تھے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔

  • چیف جسٹس  آصف سعید کھوسہ نے بیوی کے قتل کے ملزم کو ساڑھے 9سال بعد بری کردیا

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے بیوی کے قتل کے ملزم کو ساڑھے 9سال بعد بری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اہلیہ رخسانہ بی بی کے قتل کیس کے ملزم احمد علی کی عمر قید کی سزا کالعدم قرار دیکر ساڑھے 9سال بعد بری کردیا ، عدالت نے ریمارکس دیئے مقدمے کے گواہ جائے وقوع سے میلوں دور رہتے ہیں، ٹرائل کورٹ میں قتل کے ٹھوس شواہد نہیں آئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بیوی رخسانہ بی بی کے قتل کے مقدمے میں ملزم کی بریت کی درخواست پر سماعت کی۔

    سپریم کورٹ نے اہلیہ رخسانہ بی بی کے قتل کیس کے ملزم احمد علی کی بریت کی اپیل منظور کر لی اور عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے کر ملزم کو ساڑھے 9سال بعد بری کردیا۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے مقدمے کے گواہ جائے وقوع سے میلوں دور رہتے ہیں، ٹرائل کورٹ میں قتل کے ٹھوس شواہد نہیں آئے، اہلیہ رخسانہ کے قتل میں بچوں کو شامل تفتیش نہیں کیا گیا، رخسانہ کے قتل کا مقدمہ دوسرے تھانےکی حدود میں درج کیا گیا۔

    خیال رہے ملزم احمد علی پر 2009 میں اپنی اہلیہ رخسانہ بی بی کو قتل کرنے کا الزام تھا اور ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا تاہم ہائی کورٹ نے سزا عمر قید میں تبدیل کردیا تھا۔

    سپریم کور ٹ نے ایک اور قتل کے ملزم وجاہت حسین شاہ کو بری کردیا


    دوسری جانب سپریم کور ٹ نے اظہرحسین شاہ کےقتل کے ملزم وجاہت حسین شاہ کو بھی بری کردیاگیا، عدالت نے کہا میڈیکل رپورٹ کےمطابق اظہرحسین کی موت زخموں سے نہیں ، ہارٹ اٹیک سے ہوئی۔

    وجاہت حسین پر   2011 منگلہ جہلم میں اظہرحسین کوقتل کرنےکا الزام تھا اور  استغاثہ ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

    مزید پڑھیں :  چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے 8 سال بعد عمر قید کے 3 ملزمان کو بری کر دیا

    یاد رہے گذشتہ روزسپریم کورٹ نے آٹھ سال بعد عمر قید کے تین ملزمان کو بری کر دیا، چیف جسٹس آصف کھوسہ نےفیصلہ سناتے ہوئے اہم ریمارکس دئیے کہ اگر ڈرتے ہیں تو انصاف نہ مانگیں ، فرمان الہی ہے سچی شہادت کے لیے سامنے آجائیں،اپنے ماں باپ یا عزیزوں کے خلاف بھی شہادت دینے کے لیےگواہ بنو۔