Tag: CJP hearing

  • ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس : سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ

    اسلام آباد : اے آر وائی نیوز کے صحافی اور نامور اینکر پرسن ارشد شریف قتل کیس میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شہید صحافی ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کیس سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں5رکنی لارجر بینچ کرے گا۔

    ذرائع کے مطابق ازخود نوٹس کیس کی سماعت5 جنوری بروز جمعرات دوپہر ایک بجے ہوگی، واضح رہے کہ عدالت نے اسپیشل جے آئی ٹی سے تحقیقات کی عبوری رپورٹ بھی طلب کر رکھی ہے۔

    قبل ازیں 8دسمبر کو ہونے والے سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ جے آئی ٹی کو وزارت خارجہ نے راستہ بھی دکھایا ہے، وزارت خارجہ نے اپنی رپورٹ میں اچھی تجاویز دی ہیں، ضرورت پڑی تو ملزمان کی گرفتاری کے لیے انٹرپول سے بھی رابطہ کیا جائے گا۔

    بعد ازاں عدالت نے جے آئی ٹی سے ہر دو ہفتے بعد پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے اسلام آباد پولیس کو جے آئی ٹی کی معاونت کرنے کی ہدایت دی تھیں۔

    مزید  پڑھیں : ارشد شریف قتل کیس، بی بی سی کی رپورٹ میں کئی انکشافات

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے 6 دسمبر کو کینیا میں قتل ہونے والے سینیر صحافی ارشد شریف شہید کے قتل کے کیس کا از خود نوٹس لے لیا تھا۔

    واضح رہے کہ معروف صحافی و سینیئر اینکر پرسن ارشد شریف کو 24 اکتوبر کو کینیا میں گولی مار کر شہید کردیا گیا تھا جس کے بعد وفاقی حکومت نے اس قتل کی تحقیقات کے لئے ٹیم بنا کر کینیا بھیجی تھی۔

  • چیف جسٹس کا آئی جی سندھ سے مستقل سڑکیں بلاک نہ ہونے پر حلف نامہ طلب

    چیف جسٹس کا آئی جی سندھ سے مستقل سڑکیں بلاک نہ ہونے پر حلف نامہ طلب

    کراچی : وی وی آئی پی موومنٹ کا معاملہ پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے حلف نامہ طلب کرلیا،آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، صرف دو منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا آپ انتظامات کریں شہریوں کوتکلیف نہ دیں۔

    سپریم کورٹ رجسٹری میں میں وی وی آئی پی موومنٹ ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب بتائیں شہریوں کے حقوق کیا ہیں؟ سڑکیں بندکرنے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ وی وی آئی پیز کے لیے قوانین موجودہیں، چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمے میں کہا کہ آئی جی صاحب،میں بھی تو وہ وی آئی پی ہوں ، میرے لیے تو سٹرک بلاک نہیں ہوتی، آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سڑکیں بند نہیں، موومنٹ کے لیے انتظامات ہوتےہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ موومنٹ سیاسی رہنماؤں کی ہو یاکسی اورکی، آپ انتظامات ضرورکریں مگرشہریوں کوتکلیف نہ ہو، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ ہم صرف2منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آپ ایسےانتظامات کریں جس سےشہریوں کو تکلیف نہ ہو، آپ حلف نامہ جمع کرائیں کہ مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، ہم آپ کے حلف نامےکا جائزہ لیں گے، شہریوں کےحقوق کا تحفظ کریں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے وی وی آئی پی موومنٹ ازخودنوٹس نمٹا دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تواورنج لائن سمیت تمام منصوبےبند کر دوں گا،چیف جسٹس

    تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تواورنج لائن سمیت تمام منصوبےبند کر دوں گا،چیف جسٹس

    لاہور : لاہور کے اسپتالوں کی حالت زار پر از خود نوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کر دوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں لاہور کے اسپتالوں کی حالت زار پر از خود نوٹس کی سماعت ہوئی ، عدالت کے حکم پر لاہور کے سرکاری اسپتالوں کے ایم ایس پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسپتالوں کی صورتحال اچھی نہیں، اسپتالوں کی مکمل حالت زار پر رپورٹیں جمع کروائیں، حلفیہ بیان کے ساتھ عدالت میں رپورٹیں جمع کروائیں، نوٹس کا مقصد ایکشن لینا نہیں،اسپتالوں کی حالت بہتر کرناہوگا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تمام اسپتالوں کا آڈٹ کرکے رپورٹ جمع کروائی جائے، اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی رپورٹ جمع کروائیں، سروسز اسپتال کےوارڈ میں زخم پر ٹانکے لگانے والا آلہ نہیں تھا، اپنی مشہوری کےبجائے اسپتالوں کو ادویات فراہم کریں، پنجاب حکومت اپنی تشہیر پر کروڑ وں روپے لگا رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب سے استفسار کیا کہ صحت کی سہولتیں فراہم کرنا ہماری ذمےداری ہے، تعلیم اورصحت کے شعبوں میں کام نہ ہوا تو دیگرمنصوبےبندکردوں گا، اگر کام نہ ہوا تو اورنج لائن سمیت تمام منصوبے بند کر دوں گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید اپنے ریمارکس میں کہا کہ صحت کی صورتحال جانچنےکیلئےسندھ، بلوچستان بھی جائیں گے، ہمارامقصد شعبہ صحت کی بہتری ہے، کسی خرابی کے پیچھے کرپشن نظر آئی تو نہیں چھوڑوں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ خوش نصیب ہیں ہماراپناملک ہےاس کی خدمت کرناہوگی، بدنصیب ہیں وہ لوگ جن کے ملک ہیں اوروہ قدرنہیں کرتے۔

    دوسری جانب حمیدلطیف اسپتال سےمتعلق ازخودنوٹس کی سماعت میں حمیدلطیف اسپتال سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی،،ڈی جی ایل ڈی اے کا کہنا تھا کہ حمید لطیف اسپتال کی تعمیرغیر قانونی ہے۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ 50لاکھ روپے گلاب دیوی اسپتال کو امداد دیں اور حمید لطیف اسپتال کوہدایت دی کہ امداددےکرآئیں پھردیکھیں کیاکرناہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کےاسپتال نےایک ڈیڈباڈی دینے سے انکارکر دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیسوں سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کوشش پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں جبکہ لاہور میں غیرقانونی شادی ہال سب بند کرنے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزکی بھاری فیسوں کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار اور جسٹس اعجازالاحسن پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی، شریف میڈیکل سٹی کے پرنسپل ریٹائرڈ بریگیڈیئر ظفر احمدپیش ہو ئے۔

    سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شریف فیملی کی ملکیت شریف میڈیکل کالج کے مالک کوبلایاتھا، وہ کیوں نہیں آیا، میڈیکل کالج کا مین ٹرسٹی کون ہے۔

    کالج کے پرنسپل نے بتایا یہ کالج ٹرسٹ ہے اس کا کوئی مالک نہیں بورڈ آف ٹرسٹی کے چئیرمین میاں نوازشریف ہیں ، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا پھر ان کو بلا لاؤ، عدالتی استفسار پر پرنسپل شریف میڈیکل کالج نے بتایا کہ انہوں نے نئے داخل ہونے والے طالبعلموں سے سالانہ آٹھ لاکھ پچھتر ہزار فیس وصول کی عدالت نے کہا کہ آگاہ کریں کہ اضافی پیسے کس حیثیت میں وصول کئے گئے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو بتایا جائے طالبعلموں سے کتنی فیس لی جاتی ہے، عدالت نے شریف میڈیکل کالج اور دو مزید نجی میڈیکل کالجز کے اکاونٹس اور داخلوں کی تفصیلات بیان حلفی کی صورت جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔

    انھوں نے مزید کہ کہ کوشش پیسے تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہ بنیں، بچوں کے داخلوں کیلئےمخیر حضرات سےبھی رابطہ کرناپڑاتوکرینگے، کیا ایسا طریقہ ہے فیسیں نہ دینے والے بچوں کوبھی داخلہ مل جائے، گنجائش ہونی چائیے کہ پیسے نہ دینے والے بچوں کو داخلہ دیا جائے، چیف سیکریٹری بتائیں ایساکوئی طریقہ ہے ایسےبچوں کی مددہوسکے۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے بتایا کہ پنجاب حکومت کے پاس فنڈز موجود ہیں، فیسیں نہ دینےوالےبچوں کومیرٹ پرداخلے دلائے جائیں۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    عدالتی حکم پر گورنر پنجاب کے بیٹے آصف رجوانہ نے عدالت میں پیش ہو کر تسلیم کیا کہ میں معذرت کرتا ہوں میں نے خاتون کو فون کیا . چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ فون کر کے کیا کہنا چاہتے تھے، عدالتی معاملہ میں مداخلت کرنے کی جرات کیسے کی . بار کونسل نے ابھی تک تمہارا لائسنس کیوں معطل نہیں کیا۔

    جس پر آصف رجوانہ نے جواب دیا کہ مجھے ڈاکٹر فرید نے کہا تھا، ایڈووکیٹ انجم کے ساتھ فیملی ٹرمز ہیں، میری والدہ کے برابر ہیں۔

    بنچ کے فاضل رکن جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ آپ اس خاتون کو عدالتی کاروائی میں شریک ہونے سے روکنا چاہتے تھے . عدالت نے آصف رجوانہ کی زبانی معافی کی استدعا مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اپنا معافی نامہ جمع کروانے کا حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے معطل وائس چانسلر ڈاکٹر فرید ظفر کی جانب سے عدالت سے غیر مشروط معافی کی استدعا منظور کرتے ہوئے توہین عدالت کے شوکاز نوٹس واپس لے لئے۔

    کسی کو اپنے بچوں کی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے، چیف جسٹس

    جسٹس ثاقب نثار نےاسی کے ساتھ دودھ دینے والے مویشیوں اور مرغیوں کو لگائے جانے والے اسٹیرائیڈرز کا بھی سخت نوٹس لے لیا، عدالت نے ٹیکے درآمد کرنے والی دو کمپنیوں کو سات جنوری تک جواب طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کسی کو اپنے بچوں کی زندگیوں سے نہیں کھیلنے دیں گے۔

    پنجاب حکومت نے اپنے مؤقف میں کہا کہ ٹیکوں پرپابندی لگائی لیکن درآمدکنندہ کمپنیوں نےاسٹےلےلیا، ٹیکوں اورمرغیوں کی خوراک کےاثرات پررپورٹ پیش کریں، جس پر عدالت نےسینئروکیل سلمان اکرم راجہ کومعاون مقررکردیا۔

    چیف جسٹس کا لاہور میں غیرقانونی شادی ہالز بند کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کے کیس کےدوران غیرقانونی شادی ہالز پر ریمارکس میں کہا کہ بغیرپارکنگ شادی ہالزکوبندکردیں گے، جس پر ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ کارروائی کریں تو یہ شادی ہال اسٹے لے لیتے ہیں۔

    عدالت نے حمیدلطیف اسپتال کے اردگرد شادی ہالز کی انسپکشن کا بھی حکم دیا اور چیف جسٹس نے کہا کہ حمید لطیف اسپتال کس طرح رہائشی علاقے میں بنایا گیا، اسپتال کا وزٹ کیا جائے کہاں کہاں تجاوزات بنائی گئی ہیں اور ڈی جی ایل ڈی اے 10دن میں رپورٹ دیں گے ۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کےڈسپوزل میں خطرناک حدتک اضافہ ہوگیاہے، گلبرگ میں بھی پلازہ بنایاجارہاہے،پارکنگ کہاں ہے،رپورٹ دیں۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ غیرقانونی شادی ہالوں کوفوری بندکردیا جائے اور ڈی جی ایل ڈی اے سے استفسار کیا کہ لاہور پر لکھی کتاب قصے لاہور کے پڑھنا۔

    ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ عدالت ہم کو سپورٹ کرے ہم کام کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کی کوئی عدالت ان ایشوز پرحکم امتناع جاری نہیں کرے گی۔

    بعد ازاں عدالت نے مزید سماعت تیس دسمبر تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔