Tag: cjp justice saqib nisar

  • وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثارنےسپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، ، 2025 میں پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہوسکتا ہے، پانی کےاستعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثارنےسپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کاسنگ بنیاد رکھ دیا، 7 ایکٹر پر قائم نئی عمارت تاریخی طرز تعمیر پر بنائی جائے گی، نئی عمارت کی تعمیر کے لیے2ارب مختص کیےگئے ہیں۔

    سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا سپریم کورٹ کی اپنی رجسٹری کی اشد ضرورت  تھی، 2 سال پہلےانورظہیرجمالی صاحب نےکہاتھارجسٹری کیلئےزمین درکارہے، عمارت کےاندربیٹھے لوگ ادارہ ہوتےہیں، صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے، انصاف کرنے والے اداروں کومضبوط کرتے ہیں۔

    [bs-quote quote=” جب یہ ملک بیوی بچوں کی طرح پیارا ہوگا تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ میرےدوست کل اس عمارت میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے، ہمیشہ سےخیال رہا کہ ہم کیوں پیچھے رہ گئے، جب یہ ملک بیوی بچوں کی طرح پیارا ہوگا تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی، محبت کا معیار جو خاندان کے لیے ہے، ملک کے لیے ہو تو یہ بدل جائے گا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا یہ ملک ہماراہےاتنی نعمتیں ہیں کہ ساری زندگی شکرادانہیں کرسکتے، کوشش کرکےملک کوبہت بہترکرسکتےہیں، سب سے بڑی بنیاد ملک کیلئے قربانی کاجذبہ ہے، جو کچھ اپنی ذات کیلئےکرناچاہتےہیں وہی معیارملک کیلئےبھی قائم کرلیں تو چندسالوں میں ملک کی تقدیربدل جائےگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ وسائل و ضروریات میں تناسب ہونا چاہیے، تھوڑی سی کوشش سے ہم خامیوں اور کمی کو پورا کرسکتے ہیں، آبی وسائل کی تعمیر کے ساتھ پانی کے استعمال میں احتیاط کرنی ہوگی، بنیادی مشکل پانی ہے، جو ایک مہم کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا پانی پرانسان کے وجود کا دارومدار ہے، 2025 میں پاکستان پانی کے شدید بحران کا شکار ہوسکتا ہے، پانی کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے، پانی کے استعمال میں احتیاط کریں، جس سے دیگر ضروریات پوری ہوسکیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کوئٹہ وکراچی سے ڈیم کی تعمیر کا خیال ذہن میں آیا، کوئٹہ میں پانی کی سطح بہت نیچےچلی گئی، کراچی میں پانی کی قلت سے متعلق واٹر کمیشن بنایا گیا، پتہ چلاایک مافیا ہے، جو پانی کی قلت پیدا کرکے مفاد لیتا ہے۔

    [bs-quote quote=”فخرہے پانی کیلئےجوکوشش کی تھی اس نےثمرات دینےشروع کردیے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا پانی کےمسئلےپردیانت داری کےساتھ کام کرناہے، فخرہے پانی کیلئےجوکوشش کی تھی اس نےثمرات دینےشروع کردیے، بیوریج انڈسٹری 60 ارب گیلن پانی استعمال کرتی ہے،یہ ہمارے زیر زمین پانی کواستعمال کرتے ہیں، طے کیا ہے اس پانی کو ریٹ کریں گے،سالانہ ایک ارب ملیں گے، یہ رقم پانی کے بحران پر قابو پانے کیلئے استعمال کریں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 30 سال بعد آبادی ،44،45 کروڑ تک پہنچ جائے گی، آبادی کنٹرول کرنے کیلئے پرعزم تحریک شروع کرنی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا انصاف میں تاخیر برداشت سےباہر ہو رہی ہے، انصاف نہ ملنے والا نظام سے بد دل ہو رہا ہے،قانون کی بالادستی والےممالک نے ترقی کی ہے، نظام اصلاحات چاہتاہے، ہمیں بنیادرکھنی ہے، ثالثی اور مصالحت کو احسن طریقہ سےرائج کرنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اصلاحات نہ کی گئیں تواستحصال ہوتارہےگا، پولیس اصلاحات کا ایجنڈابھی اٹھایا ہے، قانون میں واضح تبدیلیاں اوربہتری نظرآئے گی ، چھوٹے چھوٹے فیصلے لکھیں، لمبےفیصلےلکھنے کی ضرورت نہیں، انصاف کےتقاضےپورےہونے چاہییں، نظام شاید فیل نہیں ہوا، ہم پربوجھ زیادہ ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا وقت آچکا ہے کہ اپنے ملک کےلیےقربانی دینی ہے، قائد اعظم نے ملک کےلیے سب سے بڑی قربانی دی، بیماری کو راز رکھتے ہوئے کام کرتے رہے، ماؤنٹ بیٹن نے لکھا پتہ ہوتاقائد اعظم کی طبیعت خراب ہے تو تاخیر کردیتے۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا افتتاح کردیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کوئٹہ سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کا افتتاح کردیا

    کوئٹہ: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کاافتتاح کردیا، اپنےخطاب میں انھوں نے کہا صرف عمارت بنانا ضروری نہیں، ہمارا مقصد عدل وانصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آگ پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ سپریم کورٹ رجسٹری کی نئی عمارت کاافتتاح کردیا، عمارت کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا صرف عمارت بناناضروری نہیں، ہمارامقصد معاشرےمیں عدل وانصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے، یہ ایک ایسی عمارت ہوگی جہاں لوگوں کو فوری انصاف مہیا ہوگا۔

    افتتاحی تقریب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، دیگر ججز، سینئر وکلا بھی تقریب میں شریک ہوئے جبکہ صدر سپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی اور دیگر عہدیدار بھی شریک ہوئے۔

    افتتاح کے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمارت کے دیگر حصوں کا معائنہ بھی کیا جبکہ جسٹس ثاقب نثار کو نئی عمارت سے متعلق بریفنگ بھی دی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار دو روزہ کوئٹہ پہنچے تھے، جہاں وزیر داخلہ بلوچستان اور صدر سپریم کورٹ بار نے ان کا استقبال کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، چیف جسٹس

    کوئٹہ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے اعزاز میں سپریم کورٹ بار کے صدرکی جانب سے عشائیہ دیا تھا ، جس میں وکلااور سرکاری افسران کی بڑی تعداد شریک ہوئی جبکہ مقامی تاجرمحمد داؤد نے چیف جسٹس پاکستان کو ڈیم فنڈ کیلئے پچاس لاکھ روپےکا چیک پیش کیا تھا۔

    تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا واٹر بم پاکستان کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے، ڈیم بنا کر عوام کو واٹر بم کے اثرات سے بچائیں گے، اور جلد پانی کا مسئلہ حل کرلیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدلیہ اور بار ایک دوسرے کی طاقت ہیں، انسانی حقوق کے معاملات پر جہاں ضروری ہوا ازخود نوٹس لیا، لوگوں کو انصاف کی فراہمی کے لیے ججز زیادہ محنت کریں۔

  • چیف جسٹس کا  ڈیم فنڈ میں مزید ایک ہزار پاؤنڈ  دینے کا اعلان

    چیف جسٹس کا ڈیم فنڈ میں مزید ایک ہزار پاؤنڈ دینے کا اعلان

    لندن : چیف جسٹس آف پاکستان  نے ڈیم فنڈ میں ایک ہزار پاؤنڈ مزید دینے کا اعلان کردیا جبکہ سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سے ڈیم فنڈ میں تریپن لاکھ پاؤنڈ کا عطیہ دیاگیا ۔

    تفصیلات کے مطابق دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لئے عطیات کا سلسلہ جاری ہے ، ڈیم فنڈریزنگ کے سلسلے میں ایک تقریب لندن کے ایک نجی ہوٹل میں ہوئی۔

    [bs-quote quote=” سمندرپار پاکستانیوں کا ڈیم فنڈمیں 53 لاکھ پاؤنڈکا عطیہ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    جس میں سمندرپار پاکستانیوں کی جانب سےڈیم فنڈمیں تریپن لاکھ پاؤنڈکا عطیہ دیا گیا جبکہ چیف جسٹس نے بھی ڈیم فنڈ میں ایک ہزار پاؤنڈ مزید دینے کا اعلان کیا۔

    خیال رہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار اس سے پہلے بھی ڈیم فنڈ کیلئے بیس لاکھ روپے دے چکے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈیم فنڈریزنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آزاد ملک ایک بہت بڑی نعمت ہے، قائداعظم محمدعلی جناح پاکستان کے عاشق تھے، آج بھی ایسے لوگوں کی ضرورت ہے، جو پاکستان سے عشق کرتے ہوں، سمندر پار پاکستانی ملک کے سب سے بڑے عاشق ہیں ، ببانگ دہل کہتا ہوں میرا کوئی سیاسی مقصد نہیں ، فلاح انسانیت ہی میرااولین مقصدہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ زندگی کاوجودپانی کےساتھ ہے، پانی اورپاکستان کاوجودمنسلک ہے، آئندہ نسلوں کوپانی کی وجہ سےزندگیوں سے محروم نہیں ہونے دوں گا، کہتے ہیں دریائے سندھ پر ڈیمز بننے نہیں دیں گے، دریائے سندھ پرایک نہیں بیسیوں ڈیم بنیں گے، ڈیمز کی تعمیر کا حکم سپریم کورٹ نے دیا ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ڈیمزہرصورت بنیں گے،حکومت سپریم کورٹ کےفیصلےپرعمل کررہی ہے، دریائے سندھ پر ڈیمز کی تعمیر سے کوئی نہیں روک سکتا، کوئی یہ سوچے بھی نہ کہ ڈیمز کی تعمیر میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔

    یاد رہے ستمبر میں  وزیراعظم عمران خان کی اپیل پر برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں نے ایک لاکھ پچاس ہزار پاؤنڈ ڈیمز فنڈ میں دینے کا اعلان کردیا، اووسیز پاکستانیوں کا کہنا ہے کہ اب ملک کے لئے کچھ کرنے کا وقت ہے۔

    واضح رہے6   جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کا ایک لاکھ 50 ہزا پاؤنڈ ڈیمز فنڈ میں دینے کا اعلان

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سب سے پہلے ڈیموں کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا پھر میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان نے ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے 14 جولائی کو اہم فیصلہ کرتے ہوئے سرکلر جاری کیا تھا جس میں تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر میں عطیات دینے کی ہدایت کی گئی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر کھولے جانے والے ڈیم فنڈ میں ہر پاکستانی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ لے رہا ہے جبکہ بہت سے صارفین موبائل میسج کے ذریعے 10 روپے کی رقم بھی عطیہ کررہے ہیں۔

     

  • چیف جسٹس کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

    چیف جسٹس کا تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے تعلیمی اداروں میں منشیات فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیتے ہوئے کہا اگرمنشیات ختم نہ کرسکے تو مستقبل تباہ اور ایک بیمار قوم پیدا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تعلیمی اداروں میں منشیات کے بڑھتے ہوئے رجحان پر ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کھلے عام منشیات کی اسکولوں اور کالجوں میں فروخت تشویشناک ہے۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ صورتحال اسکولوں تک جاپہنچی ہے ، بچوں کو اسٹرابری کےنام پرچیزیں کھلائی جارہی ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ویڈیو دیکھی جس میں اچھےگھرکی لڑکی منشیات استعمال کررہی تھی، حیران ہوں ہمارےادارے کیا کر رہے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ حدودچھوڑیں ،منشیات فروشوں کےخلاف کریک ڈاؤن کریں، جس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے نے کہا ایکشن لیں گے اورایک ہفتے میں رپورٹ آپ کو فراہم کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگرمنشیات ختم نہ کرسکےتو مستقبل تباہ اورایک بیمار قوم پیدا کریں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان نے نجی اور سرکاری تعلیمی اداروں میں منشیات کے استعمال کا نوٹس لیتے ہوئے کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) لاہور اینٹی نارکوٹکس سمیت دیگر حکام سے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا تھا۔

    ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سڑسٹھ لاکھ افراد نشے کے عادی ہیں جبکہ اڑتیس لاکھ افراد چرس اور آٹھ لاکھ سے زائد افراد ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں۔

    سال 2016 سینیٹ کمیٹی کے اجلاس میں اینٹی نارکوٹکس حکام نے انکشاف کیا ہے کہ نجی تعلیمی اداروں کے نصف سے زیادہ بچے اسکولوں میں ہی سرعام منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔

  • پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    پرویز مشرف نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سابق صدر پرویز مشرف کو وطن واپسی پر رینجرز کی سیکورٹی دینے اور عدالت پہنچنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے، چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر سابق صدر نہیں آتے تو ریڈ وارنٹ جاری کردیں گے، ایسا نہ ہو ان حالات میں آنا پڑے جوعزت دارانہ طریقہ نہیں۔

    تفصیلات سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آراوکیس میں پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق سماعت کی۔

    سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کو سنجیدہ نوعیت کی بیماری ہے، سیکورٹی خدشات لاحق ہیں لیکن اس کے باوجود انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا ہے۔ سیکورٹی فراہم کا کہا گیا لیکن وزارت داخلہ کے انتظامات سے مطمئن نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت نے کہا تھا کہ کوئی پرویز مشرف کو گرفتار نہیں کرے گا، خصوصی عدالت میں بغاوت کے مقدمے میں بیان ریکارڈ کرائیں، یہ نہیں ہوسکتا کہ وہ اعلیٰ عدلیہ کے بلانے پر نہ آئیں، باہر بیٹھے رہیں گے تو ہم ریڈ وارنٹ جاری کرتے رہیں گے۔

    سپریم کورٹ نے سابق صدر کی میڈیکل رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کرلی، جس پر وکیل مشرف اختر شاہ نے کہا پورٹ جمع کرادوں گا، گزارش ہے، اسے چیمبر میں دیکھیے گا،  پرویز مشرف صاحب سے پہلے ملنا چاہیے تھا شاید میں نے ضائع کردیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا گزشتہ سماعت پر کہا تھا مشرف پاکستان آجائیں پوری سہولت دی جائے گی، یقین دہانی پاکستان کی اعلی ٰ عدالت کرارہی ہے، ہم یہ اجازت نہیں دے سکتے کہ وہ واپس نہ آئیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کمانڈو جو کہتا تھا جرات مند کمانڈو ہوں وہ جرات کا مظاہرہ کرے، کمانڈو کیوں پاکستان نہیں آرہا؟ ایک وہ ہیں اور دوسرے اسحاق ڈار ہیں چھپ کر بیٹھے ہیں، ایسا نہ ہو کہ ان حالات میں آنا پڑے جو عزت دارانہ طریقہ نہ ہو۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ پرویزمشرف کو کمر کا مرض لاحق ہے تو یہاں آئیں علاج کرائیں گے، ، بہت سے وکلا کوبھی چک پڑتی ہے لیکن وہ عدالت میں پیش ہوتے ہیں، مجھے بھی چک پڑی ہوئی ہے، چک کے علاج کا بہترین انتظام کر رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جہاں اتریں گے رینجرز سیکیورٹی مہیا کریں گے، حفاظتی ضمانت دے رہے ہیں، ان کی رہائشگاہ کی صفائی کرائیں گے، انکے دوست نعیم بخاری صفائی کا معائنہ کرلیں۔

    عدالت نے پرویز مشرف کو ایئرپورٹ پہنچتے ہی رینجرز سیکورٹی فراہم کرنے اور سپریم کورٹ آنے تک کسی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سابق صدر کے وکیل کی استدعا پر پرویز مشرف کی واپسی کے معاملے پر جواب جمع کرانے کیلئے گیارہ اکتوبر تک کا وقت دے دیا گیا۔

    عدالت نے این آر او کیس میں سابق اٹارنی جنرل ملک قیوم کو اثاثوں کی تفصیلات فراہم کرنے کیلئے 10 اکتوبر تک کا وقت دے دیا ہے۔

    گذشتہ سماعت میں پرویز مشرف اور اہلیہ کے اثاثہ جات سے متعلق تفصیلات سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی، جس میں پاکستان کےاندراور باہر ممالک میں موجود اثاثہ جات کی تفصیلات شامل تھیں۔

    جس کے مطابق پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی جائیداد نہیں ، پرویز مشرف کا دبئی میں 54 لاکھ درہم کا فلیٹ ہے، چک شہزاد میں فارم اہلیہ کے نام پر ہے۔

    مزید پڑھیں : پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا، چیف جسٹس

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے استفسار کیا تھا بتائیں کہ جنرل صاحب پاکستان کیوں نہیں آرہے؟ یہاں سے ریڑھ کی ہڈیوں کے درد کا بہانہ کرکے نکل گئے اور بیرون ملک جا کرڈانس کرتے ہیں، پرویز مشرف کے خلاف آرٹیکل6 کامقدمہ چل رہا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا پرویز مشرف جس ایئرپورٹ پر اتریں گے، رینجرز کا دستہ استقبال کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے چک شہزاد میں مشرف کا فارم ہاؤس کھولنے کا حکم دیتے ہوئے کہا مشرف پاکستان میں کہیں بھی اتریں سیکورٹی مہیا کی جائے، پرویز مشرف پاکستان میں مرضی کے ڈاکٹر سے علاج کراسکتے ہیں، چاہیں توسی ایم ایچ یااےایف آئی سی سےعلاج کرائیں، ان کے آنے سے پہلے گھر کی صفائی کی جائے گی۔

  • چیف جسٹس کا یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس

    لاہور : چیف جسٹسں ثاقب نثار نے یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس لے لیا۔ عدالت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کی تعداد اور انکے ساتھ ملحقہ کالجز کی تفصیلات طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹسں آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاہور رجسٹری میں یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا سے ملحق کالج کے طلبہ کو ڈگری نہ ملنے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت نے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں کی تعداد اور انکے ساتھ ملحقہ کالجز کی تفصیلات طلب کر لیں۔

    عدالت نے مزید استفسار کیا ہے کہ یونیورسٹیاں کب سے کام کر رہی ہیں اور فیس کیا لیتی ہیں۔ جن یونیورسٹیوں نے خلاف قانون کیمپس کھولا یا الحاق کیا، ان کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے جائیں گے۔

    ہائر ایجوکیشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ یونیورسٹی آف ساؤتھ ایشیا نے بغیر اجازت کالجز کے ساتھ الحاق کیا، صرف ڈگری کا نہیں، ادارے میں اساتذہ کا ہونا بھی ضروری ہے، ورنہ ڈگری کاغذ کا ایک ٹکڑا ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ یہ لوگوں کے ساتھ فراڈ کر رہے ہیں، دیکھتا ہوں کہ کون انکی ضمانت لیتا ہے۔ تعلیم کا بیڑا غرق کر دیا گیا ہے۔

    عدالت نے غیر معیاری نجی یونیورسٹیوں کے معاملے پر ظفر اقبال کلانوری اور عزیز بھنڈاری ایڈووکیِٹ کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن نے نجی یونیورسٹیوں کو نوٹس دے کر آنکھیں بند کر لی ہیں، بچوں کے مستقبل کا عدالت جائزہ لے گی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ڈگریاں نہ ملنے پر طالبعلم سڑکوں پر خوار ہو رہے ہیں، نجی یونیورسٹیوں نے دکھاوے کے بورڈ لگائے ہوئے ہیں، جہاں غیر معیاری تعلیم دی جا رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ شوگر ملوں کے پرمٹس کی طرح نجی یونیورسٹیاں کھولنے کی اجازت دی گئی، ایف آئی اے یونیورسٹی آف ساوتھ ایشیاء میں ہونے والی بے ضابطگیوں سے متعلق رپورٹ دے۔

  • سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ آرمی پبلک اسکول ازخود نوٹس سماعت کے لئے مقرر کردی گئی اور اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل کے پی اور متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کردیئے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ 5 اکتوبر کو سماعت کرے گا۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے دورہ پشاور میں اے پی ایس سانحے کے لواحقین سے ملاقات میں نوٹس لیا تھا اور دہشت گردی کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا تھا۔

    یاد رہے کہ 16 دسمبر 2014 کو پشاور آرمی پبلک اسکول میں خون کی ہولی کھیلی گئی تھی، دہشت گردوں نےعلم کے پروانوں کے بے گناہ لہو سے وحشت و بربریت کی نئی تاریخ رقم کی تھی۔

    آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے دردناک سانحے اور دہشت گردی کے سفاک حملے میں 147 افراد شہید ہوگئے تھے، جن میں زیادہ تعداد معصوم بچوں کی تھی۔

    خیال رہے پاکستان میں سزائے موت کے قیدیوں کی سزا پر عمل درآمد پر سات سال سے غیر اعلانیہ پابندی عائد تھی، لیکن پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر طالبان کے حملے کے بعد پابندی ختم کر دی گئی تھی۔

    جس کے بعد آرمی پبلک اسکول حملے میں ملوث کچھ مجرمان کی سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاچکا ہے۔

  • امل ہلاکت کیس،  والدین نے اسپتال کی رپورٹ مسترد کردی

    امل ہلاکت کیس، والدین نے اسپتال کی رپورٹ مسترد کردی

    اسلام آباد :کراچی میں امل کی موت کے معاملے پر چیف جسٹس نے سابق جسٹس عارف خلجی کو  تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ  مقرر کردیا  جبکہ امل کے والدین نے اسپتال کی رپورٹ مستردکردی اور کہا اسپتال انتظامیہ جھوٹ پرجھوٹ بول رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پولیس کی غفلت سےامل ہلاکت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، سماعت میں ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ کمیٹی کی تشکیل کےلیےسفارشات پیش کردی ہیں ، نجی اسپتالوں سےمتعلق قوانین بنانےپرعملدرآمدشروع ہوچکا ہے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مزید بتایا کہ آئی جی سندھ نے بھی اقدامات شروع کردیےہیں، ہمیں 3 ہفتوں کاوقت چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا مشق چلتی رہنی چاہیےکمیٹی کےبارےمیں بتائیں۔

    معاون نے بتایا کہ کمیٹی میں ریٹائرڈ یا حاضرسروس جج سے متعلق فیصلہ عدالت کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ٹراماسینٹرسرکاری اورنجی اسپتالوں میں لازمی ہوناچاہیے، اخلاقیات بھی کوئی چیزہوتی ہے، اسپتال نے بچی کو ابتدائی طبی امداد تک نہیں دی، ہم کیوں نہ اسپتال کی غفلت پر تحقیقات کرائیں، وکیل متاثرہ خاندان کا کہنا تھا کہ عدالت کےسامنےنجی اسپتال نےغلط بیانی کی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا ہم مقدمہ درج کرالیتےہیں،نجی اسپتال کامالک کہاں ہے؟اسپتال عملہ نے جواب دیا کہ اسپتال کے مالک بیرون ملک ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم کیوں نہ فوجداری تحقیقات کرائیں۔

    امل کی والدین نے کہا اسپتال والوں نےجورپورٹ دی وہ سچ نہیں ہے، یہ سراسر جھوٹ ہے جواسپتال بیان کررہاہے، اسپتال مالک نے فون پر کہا سامان اور عملہ نہیں دے سکتا، اسپتال مالک نے کہا سامان آپ کو دے دیا تو میری ایمرجنسی کا کیا ہوگا۔

    متاثرہ خاندان کے وکیل نے کہاعدالت کے سامنےنجی اسپتال نے غلط بیانی کی، پولیس نےغلطی مان لی،اسپتال غلطی تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا ڈائریکٹرصاحب آپ نے سپریم کورٹ میں جھوٹ بولا، آپ کیاسمجھتےہیں کہ ہم تحقیقات نہیں کرائیں گے، جس پر ڈائریکٹر اسپتال نے کہا آپ تحقیقات کرالیں۔

    جسٹس نے کہا عدالت نے کمیٹی اورٹی اوآرکوتسلیم کرلیاہے،وکیل فیصل صدیقی کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ کو کمیٹی کاممبربنانے کی مخالفت کرتےہیں۔

    سپریم کورٹ نے سابق جسٹس عارف خلجی کو تحقیقاتی کمیٹی کا سربراہ مقرر کردیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ کمیٹی میں پولیس کی جانب سے اےڈی خواجہ، وکلا کا نمائندہ اوردوڈاکٹرز شامل ہوں گے اور کمیٹی دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرے۔

    چیف جسٹس نے والدہ سے مکالمہ میں کہا امل دنیا سے چلی گئی ، ہم مقدمہ اس لیے سن رہے ہیں تاکہ آئندہ ایساواقعہ پیش نہ آئے، ہم کمیٹی کے حوالے سے حکم جاری کریں گے۔

    عدالتی معاون کا کہنا تھا کہ ٹراماسینٹر،ایمبولینس کو ہر اسپتال میں لازمی قرار دیا جائے، چیف جسٹس نے استفسار کیا پی ایم ڈی سی کاقانون ابھی تک حکومت نےمنظورکیوں نہیں کیا؟ جس پر سرکاری وکیل نے کہا آئندہ بل پیش کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے صحت کے لیے انتہائی کم بجٹ رکھا جاتا ہے، میں ذاتی تجربہ بتاتا ہوں،میرے بھائی ڈاکٹر ہیں، میرے بھائی نے پیسے مانگے ، میں نے وجہ پوچھی، بھائی نےکہا مشین ٹھیک کرانے کے لیے پیسےنہیں ہیں، ہم سب نے مل کر 25 لاکھ روپے اکٹھےکیے، حکومت کی صحت پر توجہ نہیں ہے، میں اس حکومت یا کسی اور حکومت کی بات کر رہا ہوں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں امل کی موت سےمتعلق سماعت2 ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی۔

    پولیس مقابلےمیں جاں بحق بچی کے والدین نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا اسپتال والوں کوخوف خدا نہیں وہ جھوٹ پرجھوٹ بول رہےہیں ، اسپتال سےمتعلق لوگوں نےرابطہ کیا بتایایہ اسی طرح کرتے ہیں۔

    امل کے والد کا کہنا تھا کہ اللہ کرے چیف جسٹس ان کےخلاف سخت ایکشن لیں ، سپر یم کورٹ میں کیس آگیاہے اس لیےکارروائی تو لازمی ہوگی ، چیف جسٹس صاحب اور میڈیا کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے امل ہلاکت کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی تھی اور کہا تھا ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سے چلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، بغیرتربیت پولیس کوایس ایم جی پکڑائی گئی، لگتا ہے پورا برسٹ مارا گیا۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو شہر قائد میں فائرنگ سے دس سالہ بچی امل کی ہلاکت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، آئی جی سندھ ، سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈمنسٹریٹر نیشنل میڈیکل سینٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلے ہوا تھا، مذکورہ مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پرموجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

    بعد ازاں میڈیا کی جانب سے اس بچی کی ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے کے بعد نجی اسپتال اورایمبولینس سروس کی غفلت اور لا پرواہی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

  • امل ہلاکت کیس: سپریم کورٹ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی

    امل ہلاکت کیس: سپریم کورٹ نے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی

    اسلام آباد :چیف جسٹس نے امل ہلاکت کیس کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کردی اور کہا ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سے چلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، بغیرتربیت پولیس کوایس ایم جی پکڑائی گئی، لگتا ہے پورا برسٹ مارا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ امل ہلاکت از خود نوٹس کیس کی سماعت کررہا ہے ، سماعت شروع ہوئی تو امل کی والدہ نے بیان میں بتایا کہ امل زخمی ہوئی تو اسپتال لے جانے کیلئے کوئی ایمبولینس نہیں تھی ، اسپتال میں سہولیات نہیں تھی ، بر وقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث امل جانبر نہ ہوسکی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ انتہائی افسوس ناک اورچونکا دینے والا واقعہ ہے، اسپتال کا مالک کون ہے؟ کہاں ہے آج کیوں نہیں آیا؟ ہم واقعے کی تحقیقات کرائیں گے، پولیس نہیں بلکہ ایف آئی اے یا آئی بی سے تحقیقات کرائیں گے۔

    بر وقت طبی امداد نہ ملنے کے باعث امل جانبر نہ ہوسکی، امل کی والدہ

    امل کی والدہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کا شکریہ ادا کرتے ہیں، ہم کراچی کے مرکزی علاقے سے گزر رہے تھے کہ  ڈکیت نے گاڑی کے شیشے  پردستک دے کر موبائل چھینا، سگنل کھلا توفائرنگ شروع ہوگئی اور گولی ونڈ اسکرین کو توڑ کر ہماری بیٹی امل کو لگی، 10 سال کی امل مبینہ طورپرپولیس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئی۔

    امل کے خاندان کے وکیل  کا کہنا تھا کہ والدین کو معاوضے کی ادائیگی سے حل نہیں نکلے گا، پولیس کی طرف سے کلچربن گیا ہے، ان کی تربیت ناکافی ہے، پولیس کی غفلت سے دو نتائج نکلے ہیں اور اسپتال کی تربیت  بھی ناکافی ہے۔

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے سرکاری اسپتالوں کے لئے قواعد و ضوابط بنائے ہیں ، پرائیویٹ اسپتالوں میں زخمی کو طبی امداد دینے کے لیے کوئی ’ایس او پی‘ نہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ علم نہیں ڈکیتوں پرفائرنگ کرنے والا پروفیشنل تھا یا نہیں، ایسے واقعات کے سدباب کے لیے اصول وضع کرنے ہوں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا ریمارکس میں مزید کہنا تھا کئی اسپتالوں کے بارے میں لوگ شکایتیں کرتے ہیں، نجی اسپتالوں والے بے حس ہوچکےہیں، آج بھی اسپتال کا مالک نہیں آیا، تنخواہ دار ملازم بھیج دیا۔

    وکیل نے کہا کہ نیشنل میڈیکل سینٹرایک بڑا اسپتال ہے،مگرافسوس ان کے پاس ایمبولینس بھی نہیں تھی، جس پر چیف جسٹس نے کہا مجرمانہ غفلت پر کمیٹی بناتے ہیں، جو واقعے سے متعلق تفتیش کرے گی۔

    فیصل صدیقی نے مزید کہا سرکاری اسپتالوں کے لیے قوانین ہیں،نجی اسپتالوں کیلئے نہیں، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آئی جی کلیم امام کے جاتے ہی ایسا واقعہ ہوگیا۔

    بغیر تربیت کے پولیس والے کو ایس ایم جی رائفل پکڑائی گئی، چیف جسٹس

    ازخودنوٹس پر سماعت میں پولیس نے بتایا کہ گولی سب سے پہلے پولیس والے کو لگی، جس پر جسٹس اعجازالحسن نے کہا مجرم پرگولی چلائی جائےتوکہیں بھی لگ سکتی ہے، ایک بارگولی چلائی گئی یا مسلسل فائرنگ کی گئی، جس پر پولیس کی جانب سے کہا گیا سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق پولیس اہلکار نے ہوائی فائرنگ کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایس ایم جی رائفل سےفائرنگ ہوئی، لگتا ہے پولیس نے پورا برسٹ مارا ہے، اسٹریٹ کرائم روکنے کیلئے اتنا بڑا ہتھیارنہیں دینا چاہئے، بغیرتربیت کے پولیس والے کو ایس ایم جی رائفل پکڑائی گئی۔

    والدہ امل نے کہا کہ پولیس نے خود تسلیم کیا کہ انہیں تربیت نہیں ملی، جس پر پولیس نے موقف اختیارکیا کہ تربیت کا فقدان پہلے ہوسکتا تھا، اب پولیس کوفوج تربیت دے رہی ہے، ہم مانتے ہیں کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا، گولی سب سے پہلے ملزم کو لگی۔

    عدالت  کے روبرو اسپتال کے منتظم نے بتایا کہ بچی کو سر کے پچھلے حصے میں گولی لگی، جس کا دنیا میں کہیں علاج ممکن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کچھ تو ایسا کرتے کہ والدین کوتسلی ہوتی کہ بچی کا بروقت علاج ہوا، کچھ چیزیں اللہ کے اختیار میں ہوتی ہیں، اسپتال کوطبی امداد ہر صورت دینی چاہئے، آپ کے لیےاسپتال صرف کمانے کا ذریعہ ہے۔

     ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سےچلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، چیف جسٹس

    جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے ایمبولینس والوں کا تو ایک مافیا ہے، جو پیسہ کماتے ہیں، گولی لگے شخص کے لیے ایک ایک سیکنڈ اہم ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہنستی کھیلتی بچی والدین کے ہاتھوں سےچلی گئی، دنیا کا کوئی معاوضہ والدین کے دکھ کا مداوا نہیں کرسکتا، ہمارا مشن ہونا چاہیے کہ اس طرح مزید کسی کی جان نہ جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ جب تک سپریم کورٹ ایکشن نہ لے ملک میں کوئی کام نہیں ہوتا، چترال جانا تھا، میری آمد سے قبل صفائیاں شروع ہوگئیں، اسپتال میں 2 ڈاکٹر ادھار منگوائے گئے، کے پی کو ماڈل کہا جاتا ہے مگر میں اس بات کونہیں مانتا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے جوبورڈ ہم نے توڑے کے پی میں وہی پھر بنالیے گئے، لوگ ملک سے باہر رہتے ہیں، واپس آکربورڈ بحال کرلیتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ امل واقعےکی تحقیقات کرائیں گے، سندھ پولیس کی رپورٹ مل گئی، واقعےکی تحقیقات کےلیے کمیٹی بنا رہےہیں، اٹارنی جنرل سے مل کر فریقین کمیٹی کا سربراہ مقرر کریں اور کمیٹی مل بیٹھ کر ہمیں سفارشات دے۔

    والدہ امل کا کہنا تھا کہ ہم عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ’بیٹامجھےشرمندہ مت کریں، چھوٹی بیٹی کا بہت خیال رکھیں، وہ اپنی بہن کو یاد کرے گی‘۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں ازخودنوٹس پر سماعت میں نجی اسپتال کے مالک کو عدالت نے طلب کرتے ہوئے 2دن کے لیے ملتوی کردی۔

    امل کی والدہ نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے اقدامات ہونے چاہئیں، ہمیں اسپتالوں اور دیگر انتظامات کو ٹھیک کرنا چاہیے، سپریم کورٹ نے واقعے سے متعلق کمیٹی بنانے کا کہا ہے، سپریم کورٹ میں کیس پر پرسوں مزید کارروائی ہوگی۔

    مزید پڑھیں : کراچی: دس سالہ بچی کی ہلاکت پر چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    والدہ امل کا کہنا تھا کہ پبلک مقامات پر پولیس کو ہتھیار چلانےکی ٹریننگ دینی چاہیے، ہمارامؤقف ہے پولیس کی تربیت ہونی چاہیے، پولیس کو پتہ ہونا چاہیے کہ اسلحہ کس طرح استعمال کرناہے، ہمیں نہیں علم کہ پولیس کوکونسااسلحہ استعمال کرناچاہیے، چاہتے ہیں جو خامیاں ہیں انہیں دور کیا جائے۔

    والد نے کہا نوٹس لینے پر چیف جسٹس کے شکر گزار ہیں، امل تو چلی گئی اب واپس نہیں آئے گی ، ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے قانون بنایا جائے، چیف جسٹس نے انکوائری کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔

    یاد رہے 19 ستمبر کو شہر قائد میں فائرنگ سے دس سالہ بچی امل کی ہلاکت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ ، آئی جی سندھ ، سیکریٹری ہیلتھ اور ایڈمنسٹریٹر نیشنل میڈیکل سینٹر کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے گزشتہ ماہ 13 اگست کی شب کراچی میں ڈیفنس موڑ کے قریب اختر کالونی سگنل پر ایک مبینہ پولیس مقابلے ہوا تھا، مذکورہ مقابلے میں ایک مبینہ ملزم کے ساتھ ساتھ جائے وقوع پرموجود گاڑی کی پچھلی نشست پر بیٹھی 10 سالہ بچی امل بھی جاں بحق ہوگئی تھی۔

    بعد ازاں میڈیا کی جانب سے اس بچی کی ڈکیتی کے دوران زخمی ہونے کے بعد نجی اسپتال اورایمبولینس سروس کی غفلت اور لا پرواہی کا معاملہ اٹھایا گیا تھا۔

  • ڈیم کی فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ، چیف جسٹس

    ڈیم کی فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ، چیف جسٹس

    اسلام آباد : ڈیمز کی فنڈریزنگ پر تنقید کرنے والوں کو چیف جسٹس نے کرارا جواب دیتے ہوئے کہا فنڈریزنگ پر بھکاری ہونے کا الزام دینے والے کم ظرف لوگ ہیں ،انہیں شرم آںی چاہئے ، قومی کازکیلئے یہ سب کچھ کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈیم فنڈریزنگ پر تنقید کرنے والوں جواب دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا ڈیم کی فنڈریزنگ پربھکاری ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے، ہم کوئی بھکاری نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا مخالفین کو کچھ نہیں ملا تو ڈیمز کی تعمیر پر مخالفت شروع کر دی کم ظرف لوگ ہیں جو اس طرح کی سوچ رکھتے ہیں،اس طرح کے الزامات لگانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے مزید کہا کہ ہم قومی کاز کے لئے یہ سب کر رہے ہیں اور اپنی مدد آپ کے تحت کام کرنا بھیک مانگنا نہیں۔

    یاد رہے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے زور و شور سے جاری فنڈ ریزنگ مہم کے حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈیمز چندے کے پیسوں سے نہیں بنتے۔

    گذشتہ روز آرمی چیف نے چیف جسٹس سپریم کورٹ سے ملاقات کرکے ڈیمزفنڈ کے لئے ایک ارب 59 لاکھ 19 ہزارکا چیک چیف جسٹس کے سپرد کیا تھا۔

    واضح رہے چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم دیا تھا۔

    وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس اور پرائم منسٹر فنڈز کو ضم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اپیل کی تھی کہ ڈیم بنانے کے لئے آج سے جہاد کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی کم ازکم ایک ہزار ڈالر ڈیم فنڈز میں بھیجیں، یقین دلاتا ہوں قوم کے پیسے کی خود حفاظت خود کروں گا۔