Tag: cjp justice saqib nisar

  • ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پر پہرہ دوں گا، جھونپڑا بنا کر بھی رہنا پڑا تو رہوں گا، چیف جسٹس

    ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پر پہرہ دوں گا، جھونپڑا بنا کر بھی رہنا پڑا تو رہوں گا، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پرپہر ہ دوں گا، جھونپڑا بنا کر ڈیم پر رہنا پڑ ا تو رہوں گا، جو کچھ اس دھرتی نے ہمیں دیا آج لوٹانے کا وقت آگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار سے تاجروں کے وفد کی ملاقات ہوئی ، جس میں تاجروں کے وفد نے ڈیم فنڈ میں 10کروڑ کا چیک چیف جسٹس کو پیش کیا۔

    اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کاروباری حضرات پر مشتمل وفد نے ایک ارب فنڈ میں دینے کا کہا ہے، آج تاجروں کے وفد نے پہلی قسط دی ہے، ملک کی بقا کیلئے ڈیم ناگزیر ہے اور ڈیمز کی تعمیر ملکی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعظم کا پانی سے متعلق بیان خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد ڈیم پرپہر ہ دوں گا، جھونپڑا بنا کر ڈیم پر رہنا پڑا تو رہوں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے وسائل سے ڈیمز کی تعمیر کرنی ہے، جو کچھ اس دھرتی نے ہمیں دیا آج لوٹانے کا وقت آگیا ہے، سپریم کورٹ نے خود اقدام اٹھایا تھا، آج پوری قوم آواز بن چکی ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اس ملک نے ہمیں بہت کچھ دیاہے، یہ ملک نہ ہوتا تو شاید میں آج کسی بینک میں منیجر ہوتا، نئی نسل تقاضہ کر رہی ہے، آپ ہمیں کیا دے کرجائیں گے، کیا آپ آنے والی نسل کو مقروض چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں، پاکستان پر قرضہ ختم نہ ہوا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرےگی۔

    بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں سے بہت محبت کرتےہیں، ان کے دلوں میں پاکستان کے لئے محبت دیکھی، بدلے میں ہم نے اوورسیز پاکستانیوں کو کیا دیا ہے، ان لوگوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا لوگ اپنے بچوں کو وراثت میں کچھ دے کر جاتےہیں، ملک سے کرپشن ختم ہوجائے تو ملک ترقی کرے گا، وزیراعظم نے اوورسیز پاکستانیوں سے فنڈ میں حصہ ڈالنے کیلئے کہا، ان سے ہم بڑی توقعات رکھتے ہیں۔

    تقریب کے دوران ننھے بچوں کی جانب سےڈیم فنڈز کے لئے 5،5ہزار روپے کے چیک چیف جسٹس کو پیش کئے گئے۔

    مزید پڑھیں : ڈیمز کی تعمیر، وزیراعظم کی اوورسیز پاکستانیوں سے عطیات کی اپیل

    یاد رہے گذشتہ روز وزیراعظم پاکستان نے اپنے خطاب میں ڈیم بنانے کے لیے قوم سے مدد مانگی تھی اور پیغام میں کہا تھا پاکستان بہت سے مسائل کا شکار ہے مگر سب بڑا مسئلہ پانی کی کمی ہے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، ڈیم نہ بنائے تو 2025میں پاکستان میں خشک سالی شروع ہوجائے گی، پاکستان میں قحط پڑسکتا ہے۔

    وزیراعظم عمران خان نے اپیل کی ڈیم بنانے کے لئے آج سے جہاد کرنا ہے، اوورسیز پاکستانی کم ازکم ایک ہزارڈالر ڈیم فنڈز میں بھیجیں۔چیف جسٹس اورپرائم منسٹر فنڈزکو ضم کیا جارہا ہے، یقین دلاتا ہوں قوم کے پیسے کی خود حفاظت خود کروں گا۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عدالت کے دباؤپرکم کی گئیں، جسٹس ثاقب نثار

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عدالت کے دباؤپرکم کی گئیں، جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، سیلز ٹیکس کیوں بڑھایا گیا؟ اس کا جواب دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات پرعائد ٹیکسوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالت میں سی ای او اوگرا، پی ایس او کے سابق افسراور دیگر موجود تھے۔

    سماعت کے موقع پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے دباؤ پر یٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم کی گئی ہیں، جو قیمتیں کم ہوئیں وہ سیلز ٹیکس میں کمی کے باعث ہوئیں، سیلز ٹیکس بڑھایا کیوں؟اس کا جواب دیا جائے۔

    ہم نہیں چاہتے کہ عوام سے کوئی زیادتی ہو، ریاست نے ٹیکس پر چلنا ہوتا ہے جو جائز چارج بنتا ہے وہ لیں باقی عوام کو دیں، چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میرادل کہتا ہے آپ یہ مسئلہ حل کردیں گے۔

    عدالت نے معائنے سے متعلق چیئرپرسن اوگرا سے چھ ہفتے کی کارکردگی رپورٹ چھ دن میں طلب کرلی، چیف جسٹس نے سی ای او اوگرا سے استفسار کیا کہ آپ بطور سی ای او کتنی تنخواہ لے رہی ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا کہ 4 لاکھ روپے تک تنخواہ بنتی ہے۔

    عدالت نے ایم ڈی پی ایس او کی تعیناتی کا مکمل ریکارڈ بھی طلب کرلیا، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ بتایا جائے کہ انہیں کب اور کیسے تعینات کیا گیا؟

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ آڈٹ سورس پر بھی شفافیت نظر نہیں آرہی، اس کی تحقیقات ہوں گی، تین دفعہ ناقص پیٹرول کےباعث میری سرکاری گاڑی  بھی رکی، اداروں کے سربراہ کے ٹھیک ہونے تک معاملات ٹھیک نہیں ہوں گے، کیا چیزوں کا معائنہ کرنا میرا مینڈیٹ ہے، قیمتوں کے تعین کاجلد فریم ورک بنایا جائے۔

    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو پیٹرولیم درآمد پر آڈٹ کے لیے ماہرین سےرجوع کرنے کہ ہدایت دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے ٹیکسوں کا جواز پیش کرنے کا حکم بھی دیا، اوگرا سے انسپکشن ونگ آؤٹ سورس کرنے کا ریکارڈ چھ ہفتے میں طلب کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت14جولائی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، چیف جسٹس

    انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے یہ عہدہ ملتاہے، چیف جسٹس

    چارسدہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ انصاف فراہم کرنا ہماری عبادت ہے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہےقسمت سے  یہ عہدہ ملتا ہے، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سے تر قی کرتی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے چارسدہ میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کردیا، تقریب سے خطاب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کی ذات عزت وذلت دیتی ہے، ادارےعمارتوں سےنہیں شخصیات سےبنتےہیں اور شخصیات کی بنیاد پر پہچان بن جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہےعدلیہ کوبہترین بنایاجائے، انصاف کاکام ایک خصوصیت ہے قسمت سےیہ عہدہ ملتاہے، انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری ہے۔

    [bs-quote quote=”انصاف فراہم کرنا ہماری نوکری نہیں ہماری ذمہ داری اور عبادت ہے۔” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/nisarr.jpg”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انصاف فراہم کرناہمارادینی فریضہ بھی ہے، لوگوں کوجلدانصاف نہیں ملتاتوجسٹس پرتنقیدکی جاتی ہے، لوگوں کوانصاف جلدکیوں نہیں ملتا اسے دیکھنا ہوگا، ججز اور وکلا کو دیکھنا ہوگا لوگوں کو جلدانصاف کیوں نہیں ملتا۔

    ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قوانین پرعمل کراتے ہوئے جلد انصاف فراہم کریں ، آج بھی ایسےکیسزکی سماعت کررہاہوں جو1985 میں دائرہوئےتھے، آج بھی 2000 اور2002 کے کیسز  زیرالتوا ہیں، بتائیں ان درخواست گزاروں کو کیا جواب دوں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میری پیدائش 1954کی ہے1956کےکیسزکاکچھ ماہ پہلے فیصلہ سنایا، ہمیں بھی جوابدہ ہوناہوگا،اپنی زندگی کا حساب دینا ہوگا، جذبے کے ساتھ کام کریں گے تو ضمیر بھی مطمئن ہوگا اورامید ہے انصاف جلد ملے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ چیف منسٹرسے گزشتہ روزپوچھا کتنے تعلیمی ادارےقائم کیے، چیف منسٹر نے مجھے تسلی بخش جواب نہیں دیا، انھوں نے  سوال کیا کہ کون ہے جو ہمارے بچوں کو اچھے تعلیمی ادارے دے گا؟ میرے پاس دینے کیلئے کچھ نہیں میں صرف مانگنے کیلئے آیا ہوں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ خداراہمارےمستقبل کودیکھیں اوراس کیلئےکام کریں، معززین نےخطاب کیااورکہامیں پورےدن کیلئےیہاں آؤں، معززین سے عرض ہے، میں تویہاں سے جانا ہی نہیں چاہتا، قومیں لیڈرشپ اورجوڈیشل سسٹم سےتر قی کرتی ہیں، انصاف فراہم کرناہماری عبادت ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیا تو اللہ کے سامنے کیاجواب دیں گے،چیف جسٹس

    ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیا تو اللہ کے سامنے کیاجواب دیں گے،چیف جسٹس

    کوئٹہ : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ انصاف دیناہم پرقرض ہےاورکوئی بھی قرض نہ دےکرجانانہیں چاہتا،ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیاتواللہ کےسامنےکیاجواب دیں گے، ایساکام کریں کہ ہمارے آنے والی نسل ہماری اچھی مثال دے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بےانصافی پرمشتمل معاشرہ نہیں چل سکتا، شدت سے محسوس کررہاہوں ہم صلاحیت استعمال نہیں کررہے، ہم کوئی معمولی قاضی نہیں،قوم کامستقبل ہمیں بھی دیکھناہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آپ لوگ جوڈیشل نظام کےبنیادی ستون ہیں، حیران ہوں ہمارےقابل ججزکہاں چلےگئے، ہمارے ایسے ججز ہوتے تھے جو فیصلے لکھتے لیکن اس میں کٹنگ نہیں ہوتی تھی، ایک سیشن جج بھی فیصلہ لکھتاتھاتوسپریم کورٹ بھی اسے برقرار رکھتی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہمیں صرف اورصرف قانون کےمطابق فیصلےکرنےہیں، وکلااس عدالتی نظام کی بنیادہیں، ہم وہ قاضی ججزہیں جوصرف اورصرف قانون دیکھتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی معاشرےمیں انصاف ہونابہت ضروری ہے مجھےلگ رہاہےہم اس جذبےکےساتھ انصاف نہیں کررہے، انصاف نہیں کریں گے تو اپنے مستقبل کے ذمہ دارخود ہوں گے، انصاف دیناہم پرقرض ہےاورکوئی بھی قرض نہ دے کرجانانہیں چاہتا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم قانون سازی نہیں کرسکتے لیکن قانون پرعمل ضرورکراسکتےہیں، جوقانون بنائے گئے ہیں، ہمیں ان پر ہی عمل کرانا ہے، یہ درست ہے، لوگ30،40سال مقدمہ بازی میں لگے رہتےہیں ، مقدمات کے فیصلے میں تاخیر کی ذمہ داری ہم سب پر ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جوشخص انصاف کیلئے لڑرہا ہے، فیصلےمیں تاخیرکا ذمہ دارکون ہوگا، جانتےہیں ہمارےوہ وسائل نہیں ہیں، جانتے ہیں حکومت کی جانب سے بھی ویسا تعاون نہیں مل رہا، قانون میں سقم رہ گیا ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پرہوتی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ وقت آگیا ہےہمیں اپنےگھرکوان ہاؤس لاناہے، اس میں کوئی شک نہیں ہاؤس کوان لانہ لائےگئےلوگ بدزن ہوں گے، ہم نے اپنے گھرکو ٹھیک نہیں کیاتواللہ کےسامنےکیاجواب دینگے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتی ایک سول مقدمےمیں 4،4سال کیسےلگتےہیں، مانتاہوں ہمارےپاس انگریزدورکےقانون تبدیل کرنےکاحق نہیں، جوقانون موجود ہیں، ان میں رہتےہوئےبہترین انصاف فراہم کریں۔

    انھوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں دیکھا کہ میری عدلیہ کرپٹ ہے، عدلیہ بھرپوراندازمیں اپناکام کررہی ہے، جس پرفخرہے، جوڈیشل ریفارمزکاآغازیہ ہےکہ ہم نےصرف قانون کودیکھناہے، ایساکام کریں کہ ہمارےآنےوالی نسل ہماری اچھی مثال دے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جوقومیں اپنی مدد آپ نہیں کرتی ان کی کوئی مدد نہیں کرتا،چیف جسٹس

    جوقومیں اپنی مدد آپ نہیں کرتی ان کی کوئی مدد نہیں کرتا،چیف جسٹس

    کوئٹہ: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ جوقومیں اپنی مددآپ نہیں کرتی ان کی کوئی مددنہیں کرتا، بلوچستان کےعوام پاکستان سےمحبت کرنے والے لوگ ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کوئٹہ ڈسڑکٹ بارسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ بارمنظم ہے،وکالت کیلئےایمانداری ضروری ہے، وکلا ججزکے ساتھ چل کر انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ وکلا کو ججزکےساتھ بھرپورتعاون کرناچاہئے ، 30،30سال سے کیسزعدالتوں میں پڑےہیں، ججزکے پاس کام زیادہ ہونے کے باعث کیسز جلدی نہیں نمٹتے۔

    انھوں نے خطاب میں کہا کہ ججزکے پاس کام زیادہ ہونے کے باعث کیسز جلدی نہیں نمٹتے، ریفارمزپرکام شروع کردیا ہے، لیگل ریفارمز کا آغاز یہاں سے کرتا ہوں، ہمارےقانون سازوں کے پاس قانونی سازی کیلئے وقت نہیں۔


    مزید پڑھیں : عوام کے حقوق کا تحفظ سپریم کورٹ کی بنیادی ذمہ داری ہے:چیف  جسٹس


    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ سندھ میں آج بھی پولیس محکمےمیں پراناقانون رائج ہے، بلوچستان کےعوام پاکستان سےمحبت کرنےوالےلوگ ہیں، جوقومیں اپنی مددآپ نہیں کرتی ان کی کوئی مددنہیں کرتا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آئین کے تحت عدلیہ آپ کےحقوق کی محافظ ہے، لوگوں کوان کےحقوق سےمتعلق آگاہی ہماری ذمہ داری ہے، انتظامیہ کا کام ہے لوگوں کو حقوق اور سہولتیں فراہم کرے، غریبوں کیلئے پانی،صحت اور تعلیم کی بنیاد رکھیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں