Tag: CJP saqib nisar

  • ہم مردہ لوگ نہیں، کوئی بنیادی حقوق کیلئے کھڑا نہیں ہوتا تو کیا عدلیہ بھی ایکشن نہ لے، چیف جسٹس

    ہم مردہ لوگ نہیں، کوئی بنیادی حقوق کیلئے کھڑا نہیں ہوتا تو کیا عدلیہ بھی ایکشن نہ لے، چیف جسٹس

    لاڑکانہ: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ میری کوشش ہوتی ہے کہیں ناانصافی نہ کی جائے، ہم مردہ لوگ نہیں، کوئی بنیادی حقوق کیلئے کھڑا نہیں ہوتا تو کیا عدلیہ بھی ایکشن نہ لے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاڑکانہ ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاڑکانہ بار اور جج صاحبان کا شکر گزارہوں، یقین دلاتا ہوں تمام سوموٹو ایکشنز میں بدنیتی نہیں، میرے ہر سوموٹو ایکشن میں ایک مقصد انصاف ہوتا ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آزادی سے جینے کا حق بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے، انسانی زندگی کو ایک بوجھ نہیں بنناچاہیے، ہماری زمین پوری کائنات میں الگ ہے۔

    اپنے خطاب میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ صاف پانی سے متعلق میرے اقدامات جینے کے حق کے لئے ہیں، سندھ کے لوگوں کو صحت کی بہتر سہولتیں میسر  نہیں، تعلیم کے بغیرکوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا۔


    مزید پڑھیں :  ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاڑکانہ کا دورہ ، چیف جسٹس نے غصے میں جج کا موبائل پٹخ دیا


    ان کا کہنا تھا کہ میری کوشش ہوتی ہے کہیں ناانصافی نہ کی جائے، جوڈیشل سسٹم کا صرف ایک مقصد انصاف فراہم کرنا ہوتا ہے، بہت جلد میرے اقدامات کے مثبت نتائج نظرآئیں گے، عوام کو بتاؤں گا ان کے بنیادی حقوق کیا ہیں۔

    https://youtu.be/kQTVYLMzm3U

    چیف جسٹس نے کہا کہ چاروں صوبوں میں اسپتالوں کی حالت بہترہورہی ہے، اسپتالوں میں آلات،دواؤں اورکام کی ضرورت ہے، ہم مردہ لوگ نہیں، کوئی بنیادی حقوق کیلئے کھڑا نہیں ہوتا تو کیا عدلیہ بھی ایکشن نہ لے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سندھ میں لوگوں کی صحت کوخدشات ہیں، امیرہانی مسلم کی رپورٹ پرعمل نہ ہواتویہ بری خبرہے، افسوس ہے ہم اچھے ڈاکٹرز پیدا نہیں کرسکے، پنجاب میں بچوں سے زیادہ فیس وصول کی گئی جو واپس کرائی، لاڑکانہ میں جوعزت ملی اس پرکئی مرتبہ کہا کاش بلوچ یا سندھی ہوتا۔

    انھوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں پانی بحران ہم سے سنبھالا نہیں جائے گا، میں نے پانی کی قلت کے خلاف مہم شروع کردی ہے، پانی کے مسئلے کیلئے جھولی بھی پھیلانی پڑی تو ضرور پھیلاؤں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہربچہ ایک لاکھ 70ہزارکامقروض ہے، لوگ توآسانیاں بنا کر جاتے ہیں، ہم کیا چھوڑ کر جا رہے ہیں، ہم نے مایوسی کے اندھیروں میں نہیں جانا، دنیا میں بہت سی قوموں نے کامیابی سے بحرانوں کا سامنا کیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • بھٹوکےشہرکےاسپتال  کایہ حال ہے، :دوسرے شہروں کےاسپتالوں کا کیا حال ہوگا،چیف جسٹس

    بھٹوکےشہرکےاسپتال کایہ حال ہے، :دوسرے شہروں کےاسپتالوں کا کیا حال ہوگا،چیف جسٹس

    لاڑکانہ: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاڑکانہ کے چانڈکا اسپتال کی حالت زار دیکھ کر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھٹو کے شہر کےاسپتال کا یہ حال ہے تودوسرے شہروں کےاسپتال کا کیا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھٹو کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اندرون سندھ پہنچے تو اسپتالوں کی حالت زار دیکھ کر حیران رہ گئے، چیف جسٹس سپریم کورٹ چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کے ہمراہ اچانک لاڑکانہ کے چانڈکا اسپتال پہنچ گئے اور مختلف وارڈز میں مریضوں کی عیادت کی، ان کو دیکھ مریضوں کے اہلخانہ نے شکایات کے انبار لگا دیے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اسپتال کی ابتر صورتحال دیکھ کر کہا بھٹو کے شہر کے اسپتال کا یہ حال ہے تو دوسرےشہروں کےاسپتال کا کیا حال ہوگا؟

    چیف جسٹس نے سیپکو حکام کو اسپتال میں لوڈشیڈنگ کرنے سے روک دیا اور اسپتال انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایمرجنسی کیلئے بیک اپ رکھیں۔

    چانڈکا اسپتال کے بعد چیف جسٹس نے لاڑکانہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت کا بھی دورہ کیا اور 6 ایڈیشنل سیشن کے ججوں پر برہمی کا اظہارکیا اور چھ ایڈیشنل سیشن ججز کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ان کے تبادلے کی ہدایت کردی۔

    ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاڑکانہ کا دورہ ، چیف جسٹس نے غصے میں جج کا موبائل پٹخ دیا


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ لاڑکانہ میں جج کا موبائل دیکھ کر غصے میں آگئے،ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل اٹھا کر پھینک دیا اور کہا کہ تمہیں موبائل فون عدالت میں رکھنے کی کس نےاجازت دی۔

    https://youtu.be/Y2a3ois0Sdg

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کارروائی کے دوران سرکاری وکیل کی غیر موجودگی پر بھی برہم ہوتے ہوئے کہا کہ اسپتال اور دوسرے اداروں کا دورہ کرکے مطمئن نہیں ، عدالتیں دیکھ کر مجھے بہت مایوسی ہوئی، عدالتی کارروائی اس طرح ہوگی تو لوگوں کو انصاف نہیں ملے گا۔

    چیف جسٹس ہائی کورٹ بارکےظہرانےسےخطاب بھی کریں گے۔

    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، نئی حکمت عملی بنائیں، چیف جسٹس

    غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں، نئی حکمت عملی بنائیں، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا اور ریمارکس دیئے کہ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں, نئی حکمت عملی بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے اوگرا، پی ایس او ودیگر حکام کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور ٹیکسسز کے طریقہ کار کا از سر نو جائزہ لینے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی ایس او، اوگرا، ایف بی آر اور وفاقی حکومت سے 10 روز میں جواب طلب کرلیا کہ بتایا جائے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کیسے ممکن ہو سکتی ہے جبکہ اوگرا, پی ایس او ودیگر اداروں کے سربراہان کی تقرری کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا بتایا جائے ان اداروں کے سربراہان کی قابلیت کیا ہے۔

    چیف جسٹس عدالت نے پیٹرولیم مصنوعات کے ڈیلرز کو دیے جانے والے کمیشن کی تفصیلات بھی طلب کر لیں اور ریمارکس دیئے کہ غریبوں کو عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے, چیف جسٹس دفتروں میں بیٹھ کر بونگیاں مت ماریں, نئی حکمت عملی بنائی جائے۔

    ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ پیٹرولیم مصنوعات پی ایس اوسمیت22کمپنیاں خرید رہی ہیں، مشترکہ اجلاس میں ہر کمپنی 3ماہ کی ڈیمانڈ رکھتی ہے، عالمی مارکیٹ کی قیمت کے تناسب سے اوسط قیمت رکھی جاتی ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی رپورٹ سے مطمئن نہیں، آپ کے ریکارڈ کی ماہرین سے تصدیق کرائیں گے، لوگ بلک گئے،ہر ماہ قیمتیں اوپرنیچے کر  دیتے ہیں، اگررپورٹس میں جھول ہوا تو کسی کو نہیں چھوڑیں گے، لگتا ہے سیاسی وڈیروں نے پمپس کھول لیے۔


    مزید پڑھیں : ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس


    ڈیلرز کے کمیشن کے تناسب میں فرق پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے یہ سب ڈیلرزاوراداروں کی اجاداری ہے، بتائیں کراچی والوں پر ٹرانسپورٹیشن چارجزکیوں لاگو کرتے ہیں، کراچی والوں سے ٹرانسپورٹیشن چارجز کیوں لے رہے ہیں؟ یہ پالیسیاں کون بنا رہا ہے؟

    عدالت نے چیئرمین اوگرا کی عدم پیشی پر بھی اظہار برہمی کیا، ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ پالیسیاں اوگرا بناتا ہے، جس پر اوگرا حکام کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ اوگرا پالیسیاں بناتا ہے، قیمتوں کے طریقہ کار سے متعلق تمام پالیسیاں حکومت بناتی ہے۔

    ذمہ داریاں ایک دوسرے پر ڈالنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر ادارہ ایک دوسرے پر ذمہ داری ڈال رہا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے قیمتوں کے تعین پر ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی چیئرمین ایف بی آر طلب کیا تھا جبکہ ایم ڈی پی ایس او اور دیگر حکام کو جمعے کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6 ماہ کی بولی اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ طلب کرلیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی ہے، چیف جسٹس

    قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی ہے، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف کیس میں ریمارکس دیئے کہ لوگوں نےقرضے لےکرمعاف کرادیے، ایسےمظلوم بنتے ہیں جیسے ان کے پاس کھانے کو نہیں، قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کیخلاف کیس کی سماعت  ہوئی۔

    عدالت نے کے الیکٹرک کو حلف نامہ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بتایا جائے کے الیکڑک کب کیسے بجلی استعداد میں اضافہ کرے گی اور کب تک کراچی میں لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ حلف نامے کے بعد بہتری نہ آئی تو سخت کارروائی کریں گے، آخر کراچی کے عوام کب تک لوڈ شیڈنگ کے عذاب بھگتیں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کے الیکٹرک لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے کیا کر رہی ہے، معلوم ہے بجلی کی کمی کے باعث کتنی صنعتیں متاثر ہو رہی ہیں۔

    غیراعلانیہ طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف کیس میں چیف جسٹس کے ریمارکس دئے کہ لوگوں نے قرضے لے کر معاف کرا دیے، ایسےمظلوم بنتے ہیں، جیسے ان کے پاس کھانے کو نہیں، تحقیقات کرالوں تو بی ایم ڈبلیو اور نجانے کون سی گاڑیاں نکلیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ قرضے معاف کرانے والوں نے زندگی بنا کر آخرت خراب کرلی، میں نہیں سپریم کورٹ چاہتی ہے یہ قوم مقروض نہ رہے، اس وقت بھی جو بچہ پیدا ہوا ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں اس ملک کے لیے وکلا سے پیسے لوں گا اور خود بھی دوں گا، میں نے سوچ رکھا ہے، اس ملک پر سب نچھاور کرنا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس

    ٹیکس لگا لگا کر پاگل کردیا، کس بات کا ٹیکس ہے ساراحساب دینا ہوگا، چیف جسٹس

    کراچی : پٹرولیم مصنوعات پرٹیکسوں کے معاملے پر چیف جسٹس  ثاقب نثار کا کہنا ہے ٹیکس لگا لگا کر پاگل کر دیا، کس بات کا ٹیکس ہے، ساراحساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کاعمل مشکوک لگتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تعین اور اضافی ٹیکس سے متعلق سماعت ہوئی، میئر کراچی وسیم اختر سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے قیمتوں کے تعین پر ڈپٹی ایم ڈی پی ایس او کی بریفنگ پرعدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم، سیکریٹری وزارت توانائی چیئرمین ایف بی آر طلب کرلیا اور ایم ڈی پی ایس او اور دیگر حکام کو جمعے کے روز عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات، 6 ماہ کی بولی اور قیمتوں کے تعین کا ریکارڈ طلب کرلیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ٹیکس لگاکرپاگل کردیا،کس بات کا ٹیکس ہے سارا حساب دینا ہوگا، پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات کاعمل مشکوک لگتا ہے، کس قانون اور طریقہ کے ذریعے62.8 روپے فی لیٹرکا تعین کیا گیا؟

    عدالت میں موجودمیئر کراچی وسیم اختر نے اہم سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پیٹرول جس ریٹ پرپشاور کودیا جارہا ہے اسی پر کراچی کو دیا جارہا ہے، کراچی سے ٹرانسپورٹیشن چارجزکیوں وصول کیے جارہے ہیں؟جس پر چیف جسٹس نے کہا عوام کو ریلیف دینے بیٹھے ہیں،معاملے کا جائزہ لے کرحکم جاری کریں گے۔

    ایم ڈی پی ایس او نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں نے ہمارے300 ارب روپے دینا ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اداروں سے 300 ارب روپے کیوں واپس نہیں لے رہے، مطلب آپ بینکوں سے قرضہ لے کر معاملات چلا رہے ہیں۔

    یعقوب ستار نے انکشاف کیا کہ بینکوں سے95 ارب روپے قرضہ لے رکھا ہے، ہرسال7 ارب سودکی مد میں جاتے ہیں،چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اتنی بڑی رقم سود میں جارہی۔

    سپریم کورٹ نے پیٹرولیم قیمتوں کے تعین کے لیے فیصل صدیقی ایڈووکیٹ عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے کہا کہ فیصل صدیقی اوگرا سے معاملے کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سیکرٹری پنجاب، متعلقہ افسران اور اخوت فاونڈیشن کے چیئرمین کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کے شناختی کارڈ نہ بنانے کا از خود نوٹس لے لیا اور سپریم کورٹ نے پنجاب حکومت چیف سیکرٹری اور اخوت فاونڈیشن کو کل کے لیے نوٹس جاری کردیئے۔

    از خود نوٹس کیس کی سماعت کل عید کے تیسرے دن چیف جسٹس آف پاکستان میاں محمد ثاقب نثار کی سربراہی میں صبح گیارہ بجے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سماعت ہوگی۔

    گزشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار عید کے دن اپنی اہلیہ کے ہمراہ لاہور میں فاونٹین ہاؤس پہنچے ، مختلف شعبہ جات کا دورہ کیا، مریضوں کی عیادت کی اور ان میں تحائف تقسیم کئے۔

    فاونٹین ہاؤس کے دورے کے دوران خواجہ سراؤں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی اور بتایا کہ پاکستانی شہری ہونے کے باوجود ان کو بنیادی حقوق حاصل نہیں نادرا انہیں شناختی کارڈ جاری نہیں کر رہا۔

    اس موقع پر چیف جسٹس کا کہنا تھا فاؤنٹین ہاؤس آکر دلی سکون ملا، جب کوئی کام نہیں کرے گا تو مجبوراً کسی کوتو قوم کے لیے نکلنا پڑے گا، قوم کو قرض سے نجات، پانی فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دینی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 10 برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    چیف جسٹس کا 10 برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا اور کہا کہ یونیورسٹیاں مقرر ہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں وکلا کی جعلی ڈگریوں سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے 10برس میں انرول ہونے والے وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے تصدیق میں خرچ رقم سے متعلق چاروں ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹیاں مقرر ہ وقت میں ڈگریوں کی تصدیق مکمل کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پنجاب کے غیر الحاق شدہ لاکالجز کی تفصیلات 11 جولائی کو طلب کرتے ہوئے مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ  چیف جسٹس نے وکلا کی جعلی ڈگریوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام بار کونسلز کو نوٹسز جاری کردیئے تھے اور حکم دیا  تھا کہ چیف  ایک ماہ میں وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرائی جائے،۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حامد خان صاحب یہ بھی دیکھیں کتنے وکلاجعلی ڈگریوں پر کام کر رہےہیں؟ کیا ہمیں ان وکلا کی بھی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے تو حامد خان نے جواب میں کہا کہ ہمیں بھی وکلا کی ڈگریوں کی تصدیق کرانی چاہیے، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ کو معاملےپردرخواست دائر کرنی چاہیے۔

    حامد خان نے کہا کہ ہم درخواست دے دیں گے تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج یہ درخواست دائر کریں ہم نوٹس جاری کر دیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    سپریم کورٹ کی پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر 2 بجےتک کی مہلت

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پرویزمشرف کو وطن واپسی کیلئے کل دوپہر دو بجے تک کی مہلت دے دی، چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، مشرف سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مشرف کل 2 بجے تک آجائیں ورنہ قانون کے مطابق فیصلہ کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ واپسی کے لیے مشرف کی شرائط کی پابند نہیں، پہلے کہہ چکے ہیں، پرویز مشرف واپس آئیں انہیں تحفظ دیں گے، لکھ کر گارنٹی دینے کے پابند نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مشرف کمانڈو ہیں تو آکر دکھائیں، سیاستدانوں کی طرح میں آرہا ہوں کی گردان مت کریں، مشرف نہ آئے تو کاغذات کی جانچ پڑتال نہیں ہونے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ مشرف کوکس بات کا تحفظ چاہیے کس خوف میں مبتلاہیں، اتنا بڑا کمانڈو خوف کیسے کھا گیا، اتنابڑا ملک ٹیک اوور کرتے وقت خوف نہیں آیا، مشرف تو کہتے تھے وہ کئی بار موت سے بچے لیکن خوف نہیں کھایا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مشرف کو رعشہ کامسئلہ ہے تو انتخابات میں مکہ کیسے دکھائیں گے، مشرف واپس آئیں قانون عوام اورعدلیہ کا سامنا کریں، عدالت جائزہ لے گی، مشرف کو واپس آنے جانے کی اجازت کب دینی ہے اور ای سی ایل میں نام ڈالنا ہے یا نہیں، وہ آئیں اورغداری کے مقدمے کا سامنا کریں۔

    چیف جسٹس نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت نہیں دی، یہ اجازت حکومت کی جانب سے دی گئی تھی، سپریم کورٹ کے فیصلے کوغلط اندازسے بیان کیا گیا، حکومت نے ہی مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سندھ ہائیکورٹ فل بنچ کا فیصلہ مشرف کے راستے کی رکاوٹ ہے، اس رعایت سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے تو درخواست کا فیصلہ کر دیں گے۔

    پرویزمشرف کے وکیل نے کہا کہ پرویز مشرف بغاوت کے مقدمے کا سامنا کرنے کو تیارہیں، جان کےتحفظ کی ضمانت دی جائے، پرویزمشرف کو رعشہ کی بیماری ہے، میڈیکل بورڈ بننا ہے ، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مشرف ائیر ایمبولینس میں آجائیں ہم میڈیکل بورڈ بنا دیتے ہیں۔

    وکیل نے استدعا کی کہ 2013الیکشن میں نامزدگی فارم عدالتی فیصلے کی روشنی میں مسترد کئے گئے، سندھ ہائیکورٹ نے میری غیرموجودگی میں فیصلہ سنایا، پرویزمشرف کے کاغذات نامزدگی بحال کیے جائیں۔

    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پرویز مشرف کے ٹرائل کیلئے دو روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دیتے ہوئے نادرا کو سابق صدر کے بلاک کئے گئے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کھولنے کی ہدایت کر دی۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سماعت میں  سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو کاغذاتِ نامزدگی جمع کرانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عدالت میں پیش ہوں تو الیکشن کمیشن میں ان کی نامزدگی کے کاغذات وصول کر لیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پرویز مشرف کی نا اہلی کے خلاف اپیل کی سماعت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ 13 جون کولاہور رجسٹری آجائیں، انھیں پیشی تک گرفتار نہیں کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس  نے 3ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

    چیف جسٹس نے 3ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جلالپور جٹاں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایڈز کے زیادہ تر مریض منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔ ایڈز کا مرض، متاثرہ افراد کے ایک دوسرے کو انجکشن لگانے کی وجہ سے بڑھا ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ایڈز کا مسئلہ صرف پنجاب کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے تین ہفتوں میں ملک بھر میں ایڈز کے مریضوں سے متعلق رپورٹ طلب کر لی اور کہا کہ رپورٹ پیش کرنے میں تاخیر ہوئی تو چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز ذمہ دار ہوں گے۔

    یاد رہے فروری میں   چک عمرانہ میں ہیپاٹائٹس کے لیے لگائے جانے والے فری کیمپ میں ٹیسٹ کے دوران 21 افراد میں ایڈز کے موذی مرض کی تصدیق ہوئی تھی۔

    گزشتہ برس ستمبر میں پنجاب کے علاقے چینوٹ میں ایڈز کے 57 کیسز سامنے آئے تھے، جن میں سے 17 افراد موذی مرض کی وجہ سے ہلاک بھی ہوئے تھے، چینوٹ میں بھی محکمہ صحت کی جانب سے ہیپاٹائٹس کا کیمپ لگایا گیا تھا تو وہاں 70 افراد کے ٹیسٹ میں سے 42 میں ایچ آئی وی کا رزلٹ مثبت آیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔