Tag: CJP saqib nisar

  • چیف جسٹس کا احد چیمہ سےتنخواہ سےزائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم

    چیف جسٹس کا احد چیمہ سےتنخواہ سےزائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم

    لاہور : ایل ڈی اے سٹی کیس میں سپریم کورٹ نے احد چیمہ سےتنخواہ سے زائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم دےدیا اور کہا احد چیمہ رقم ادانہ کریں تو جائیدادضبط کرلی جائے، چیف جسٹس نے ریماکس دئیے ملک و قوم کا لوٹا گیا پیسہ کسی کے پیٹ میں نہیں رہنے دیں گے، میری بات لکھ کررکھ لیں یہ سارےلوگ چھوٹ جائیں گے، انتہائی شاطر طریقے سے منصوبہ بندی پر کام کیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ایل ڈی اےسٹی کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کاایل ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر احد چیمہ سےتنخواہ سےزائدوصول کی گئی رقم واپس لینےکاحکم دے دیا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ احد چیمہ رقم ادا نہ کریں توجائیداد ضبط کرلی جائے اور ڈی جی ایل ڈی اے سٹی سے متعلق سفارشات پیش کریں۔

    [bs-quote quote=”میری بات لکھ کررکھ لیں یہ سارےلوگ چھوٹ جائیں گے، انتہائی شاطر طریقے سے منصوبہ بندی پر کام کیاگیا ہے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس "][/bs-quote]

    دوران سماعت چیف جسٹس نےریمارکس دئیے میری بات لکھ کررکھ لی جائے ، یہ سارے لوگ چھوٹ جائیں گے، انتہائی شاطر طریقے سے منصوبہ بندی پر انہوں نے کام کیا ہے، ملک و قوم کا لوٹا گیا پیسہ کسی کے پیٹ میں نہیں رہنے دیں گے۔

    چیف جسٹس نے احد چیمہ سے استفسار کیا بھکی پاور پلانٹ میں کتنی تنخواہ وصول کرتےرہے؟ احد چیمہ نے جواب دیا بھکی پاور پلانٹ میں چودہ لاکھ روپے تنخواہ مقررکی گئی تھی۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا ایسےکونسےسرخاب کے پر لگ گئےتھے جو چودہ لاکھ تنخواہ دی گئی، کس کو فائدے دیئے جو آپ کونوازا گیا؟ اتنے ہی منظور نظر تھے تو وہ اپنی جیب سے آپ کونوازتا، قومی خزانے سے نہیں، احد چیمہ کا کہنا تھا عدالتیں آزادہیں، عدالتوں کےسامنے پیش ہوں گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھابربادی کاذمہ دار کون ہے؟ پہلےاورنج لائن کا بیڑہ غرق کیا، اب ایل ڈی اے سٹی، پیراگون سےکیاتعلق تھاجو ایل ڈی اےسٹی کامعاہدہ کیا، ایل ڈی اے سٹی کا سارا کیس ہی بدنیتی کا کیس ہے۔

    یاد رہے رواں سال فروری میں قومی احتساب بیورو نے آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بدعنوانی میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کو گرفتار کیا تھا۔

    خیال رہے احد چیمہ پنجاب حکومت کے طاقتور افسر شمار کیے جاتے ہیں، یہ اس وقت ڈی جی ایل ڈی اے تھے جب آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں بڑے پیمانے پر اربوں روپے کی کرپشن کی گئی، جس کی نیب تحقیقات کر رہا ہے۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار  کےدورہ تھر پر چونکا دینے والے انکشافات

    چیف جسٹس ثاقب نثار کےدورہ تھر پر چونکا دینے والے انکشافات

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے دورہ تھرپر چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہامٹھی میں مٹھی میں جاکر لوگوں کو چارپائیوں پرلٹا دیا گیا، ہم نکل گئے توکیمپ کواکھاڑکر سامان ٹرک پرلادکرچلے گئے، جو پانی میں نے وہاں پلانٹ سے پیاخود سارا دن پریشان رہا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے تھر کیس کی سماعت کی، سماعت میں چیف جسٹس نے دورہ تھر پر ریمارکس میں کہا مٹھی میں جاکر لوگوں کو چارپائیوں پرلٹا دیا گیا،ہم نکل گئے توکیمپ کواکھاڑکر سامان ٹرک پرلادکرچلے گئے، ایک دو دن کےلئے نرسز اور ملازمین کولایا گیا۔

    چیف جسٹس نے کہا اسپتال میں آٹھ سال سےایکسرے مشین خراب ہے،آپریشن تھیٹر ہے لیکن ادویات اور سرجن نہیں، جو پانی میں نے وہاں پلانٹ سے پیا خود سارا دن پریشان رہا کہ یہ وہ پانی ہے جو لوگوں کو دیاجارہاہے جبکہ وزیراعلی ٰنے ایک گھونٹ پانی بھی نہیں پیا۔

    [bs-quote quote=” قوم کےپیسےلٹارہےہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس کے ریمارکس”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار کا مزید ریمارکس میں کہنا تھا کہ گھروں کامنصوبہ دیکھ کر تعجب ہوا، زمین مفت ہےلوگوں کو پچاس لاکھ کے عوض گھر دیے جارہے ہیں، قوم کے پیسے لٹا رہے ہیں، جورقم خرچ ہورہی ہے وہ ہوشربا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا پاورفل منصوبہ ہے لیکن 2ارب ڈالرکی حکومتی گارنٹی دی گئی، ایک اسکول میں گیا جس میں نہ اسٹاف تھا نہ پینےکا پانی، مجھے تو یہ شرم آرہی تھی لڑکیوں کے اسکول میں واش روم نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت27دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا سول اسپتال مٹھی کادورہ ، انتظامات پراظہارعدم اطمینان

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نے سول اسپتال مٹھی کادورہ کیا اور بچوں کے آئی سی یو اور مختلف حصوں کامعائنہ کیا، معائنے کے دوران چیف جسٹس نے انتظامیہ سےکڑے سوالات کئے، چیف جسٹس نے  پوچھا اسپتال میں ایمرجنسی وارڈ نہیں ، جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا، ہم مریضوں کو دیکھتے ہیں، چیف جسٹس نےکہادکھائیے وہ جگہ جہاں مریضوں کودیکھتےہیں۔

    ڈاکٹر نے کہا ایک مہینہ ہوا، یہاں آیاہوں ، جس پر چیف جسٹس نےکہا مہپینے سے ہی میں نے آنے کا ارادہ ظاہرکیاتھا۔

    اسپتال کےدورے کے انتظامات پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا یہ کیساایمرجنسی وارڈہےجس میں ادویات میسرنہیں، ایمرجنسی وارڈکی یہ صورتحال ہےتوپھراسپتال ہی بندکردیں۔

    چیف جسٹس نے مصری شاہ میں آر او پلانٹ کا بھی دورہ کیا تھا ، حکام نے بریفنگ میں بتایایہ آر او پلانٹ ایشیاکا سب سے بڑا پلانٹ ہے، جو سولر انرجی پر ہے، پلانٹ میں روزانہ بیس لاکھ گیلن پانی صاف کرنےکی گنجائش ہے اور یہ پچاس ہزار کی آبادی کوپانی فراہم کرتاہے۔

    چیف جسٹس نے آراوپلانٹ کی خراب صورتحال پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا انتظامیہ سےسوال کیا آراوپلانٹ میں پانی کی کوالٹی خراب کیوں ہے، شاید آپ لوگ یہ پانی نہیں استعمال کرتے چلو پھر مجھے پلادیں، چیف جسٹس نے آر او پلانٹ کا پانی پیا۔ خراب لگاتوبرہم ہوئے۔

  • چیف جسٹس کا سول اسپتال مٹھی کادورہ ، انتظامات پراظہارعدم اطمینان

    چیف جسٹس کا سول اسپتال مٹھی کادورہ ، انتظامات پراظہارعدم اطمینان

    تھرپارکر: چیف جسٹس ثاقب نثار نے سول اسپتال مٹھی کا دورہ کیا اور انتظامات پراظہارعدم اطمینان کرتے ہوئے ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی کلاس لےلی، چیف جسٹس نے کہا ایمرجنسی وارڈ میں ادویات نہیں، یہ کیسی ایمرجنسی ہے؟ ایسی صورتحال سے بہتر ہے اسپتال بند کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثاراوردیگرجسٹس صاحبان مٹھی پہنچ گئے، وزیراعلیٰ سندھ سید مرادعلی شاہ، چیف سیکریٹری سندھ بھی چیف جسٹس کے ہمراہ ہیں۔

    چیف جسٹس نے سول اسپتال مٹھی کادورہ کیا اور بچوں کے آئی سی یو اور مختلف حصوں کامعائنہ کیا، معائنے کے دوران چیف جسٹس نےانتظامیہ سےکڑے سوالات کئے۔

    چیف جسٹس نے پوچھااسپتال میں ایمرجنسی وارڈ نہیں ، جس پر ڈاکٹر نے جواب دیا، ہم مریضوں کو دیکھتے ہیں، چیف جسٹس نےکہادکھائیے وہ جگہ جہاں مریضوں کودیکھتےہیں۔

    ڈاکٹر نے کہا ایک مہینہ ہوا، یہاں آیاہوں ، جس پر چیف جسٹس نےکہا مہپینے سے ہی میں نے آنے کا ارادہ ظاہرکیاتھا۔

    اسپتال کےدورے کے انتظامات پر چیف جسٹس نے عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے کہا یہ کیساایمرجنسی وارڈہےجس میں ادویات میسرنہیں، ایمرجنسی وارڈکی یہ صورتحال ہےتوپھراسپتال ہی بندکردیں۔

    سول اسپتال مٹھی کے باہرچیف جسٹس سے ملنے تھری باسی بھی آئے، فریادیوں نےاسپتال کی حالت زار بتائی اور کہا کچھ نہیں بدلا،کل ہی صفائی ہوئی ہے۔

    چیف جسٹس کا مصری شاہ میں آر او پلانٹ کا دورہ


    اس سے قبل چیف جسٹس نے مصری شاہ میں آر او پلانٹ کا بھی دورہ کیا، حکام نے بریفنگ میں بتایایہ آر او پلانٹ ایشیاکا سب سے بڑا پلانٹ ہے، جو سولر انرجی پر ہے، پلانٹ میں روزانہ بیس لاکھ گیلن پانی صاف کرنےکی گنجائش ہے اور یہ پچاس ہزار کی آبادی کوپانی فراہم کرتاہے۔

    چیف جسٹس نے آراوپلانٹ کی خراب صورتحال پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا انتظامیہ سےسوال کیا آراوپلانٹ میں پانی کی کوالٹی خراب کیوں ہے، شاید آپ لوگ یہ پانی نہیں استعمال کرتے چلو پھر مجھے پلادیں۔

    چیف جسٹس نے آر او پلانٹ کا پانی پیا۔ خراب لگاتوبرہم ہوئے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات پر ازخودنوٹس لے رکھا ہے۔

    یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

  • غذائی قلت سے بچوں کی اموات،  چیف جسٹس ثاقب نثار تھر روانہ

    غذائی قلت سے بچوں کی اموات، چیف جسٹس ثاقب نثار تھر روانہ

    تھرپارکر : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار آج تھر کا دورہ کریں گے ، جہاں چیف جسٹس غذائی قلت سے بچوں کی اموات روکنے کے لئے سندھ حکومت کے اقدامات کا جائزہ لیں گے۔

    تفصیلاے کے مطابق غذائی قلت کےباعث تھرمیں بچوں کی بڑھتی اموات کے معاملے پر چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ تھرروانہ ہوگئے ہیں ، وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ بھی دونوں جج صاحبان کے ہمراہ ہے۔

    چیف جسٹس دورے میں تھرمیں اسپتالوں کی صورتحال اور غذائی قلت سےبچوں کی اموات روکنے کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کےممکنہ دورے کے پیش نظر تھرمیں انتظامیہ کی دوڑیں لگ گئیں اور حکومت سندھ اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سب اچھا دکھانے کے لئے کوششیں جاری ہے.

    سول اسپتال مٹھی کی خستہ حال عمارت کو3 دن میں دلہن کی طرح سجادیاگیا ہے ، اسپتال کی چاردیواری سمیت وارڈزاور فرنیچر پر رنگ و روغن کردیاگیا جبکہ وارڈزمیں مریضوں، تیمارداروں کے لئے نئے ٹوائلٹس بنوا دیےگئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    سول اسپتال مٹھی میں پودوں اور پھولوں کےگملے بھی رکھ دیےگئے اور فائرٹینڈرز کے ذریعے دیواروں اور سائن بورڈز کی دھلائی بھی کی گئی جبکہ بچوں کے وارڈ اور آپریشن تھیٹرز میں تکنیکی آلات نصب کردیے ہیں۔

    چیف جسٹس کے ممکنہ سوالات کےجوابات کیلئے ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے ، سندھ کے دیگراضلاع سے 250 سے زائد ڈاکٹرز تھر کے دیہی علاقوں میں تعین ہے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے تھر میں غذائی قلت اور بیماریوں کے باعث بچوں کی اموات پر ازخودنوٹس لے رکھا ہے۔

    یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

  • چیف جسٹس کا   کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم

    چیف جسٹس کا کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے حکم دیا کہ رفاہی پلاٹوں پر گھر، مارکیٹ کو  پندرہ کے  بجائے  پینتالیس دن کا نوٹس دیا جائے، اورسندھ حکومت آپریشن میں شہری حکومت کی بیس کروڑکی مددکرے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی،اٹارنی جنرل اور میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں انسدادتجاوزات آپریشن پر وفاق ، سندھ حکومت اور مئیر کراچی نے مشترکہ لائحہ عمل عدالت میں پیش کیا، جس میں وفاقی،صوبائی اور شہری حکومت نے انسدادتجاوزات آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

    سپریم کورٹ نےتجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رفاہی پلاٹوں پر گھر،مارکیٹ کو 15 کے بجائے 45 دن کا نوٹس دیا جائے اور سندھ حکومت آپریشن میں شہری حکومت کی 20 کروڑ کی مددکرے۔

    [bs-quote quote=”رفاہی پلاٹوں پرگھر،مارکیٹ کو45 دن کانوٹس دینےکاحکم ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    جس کے بعد سندھ حکومت نے20 کروڑ دینے کے لیے وفاقی حکومت سےمددمانگ لی، میئروسیم اختر نے کہا کہ وفاقی حکومت سےگرانٹ لینے پر مجھے تحفظات ہیں، وفاقی حکومت نےگرانٹ نہ دی تو کیاہوگا؟

    جس پر چیف جسٹس نے کہا 20 کروڑکی گرانٹ دیناوفاقی حکومت کی ذمےداری نہیں اور حکم دیا کہ سندھ حکومت خود کے ایم سی کو 20 کروڑ جاری کرے۔

    جسٹس فیصل عرب نے کہا سندھ حکومت آنکھ بند کرکےبیٹھی تھی جو شہر تباہ ہو گیا، جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ صورتحال کے ایم سی کی غفلت کے باعث ہوئی جبکہ میئروسیم اختر نے جواب دیا کہ ایسا کہنا درست نہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 6 ہفتوں کاپیشگی نوٹس صرف رفاہی پلاٹوں پرقائم گھروں سے متعلق ہے،اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بلڈرزمافیا کی غیر قانونی تعمیرات کےخلاف آپریشن جاری رہنا چاہیے۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ ادارے سپریم کورٹ کانام استعمال کرکے گھروں کو گرارہےہیں ، کے ایم سی،ایس بی سی اے کہتی ہے سپریم کورٹ کا حکم ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا عدالت کسی کے اختیارات میں مداخلت نہیں کرے گی، آپریشن قانون کے عین مطابق ہونا چاہیے، کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، جس پر وسیم اختر کا کہنا تھا کہ رفاہی پلاٹوں پر عدالتوں نے حکم امتناع دے رکھے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سندھ ہائی کورٹ کو15 دن میں تمام کیس ترجیحی بنیادوں پرحل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا 15دن میں کیس نہ نمٹانےپرکیس سپریم کورٹ میں لگادیےجائیں گے۔

    سماعت کے دوران صدرتاجراتحاد نے کہا ہماری مارکیٹس کو گرادیا گیا،متبادل جگہ دی جائے، جس پر چیف جسٹس پاکستان نے صدرتاجر اتحاد کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کہا ایک ناجائزبیٹھے اور پھر متبادل بھی مانگ رہے ہو، کیاواشنگٹن،نیو یارک،لندن میں ایسا کر سکتے ہو،میری نظر میں آپ لوگوں کاکوئی حق نہیں۔

    [bs-quote quote=”جسٹس ثاقب نثار نے تاجر اتحاد کی متبادل جگہ دینے کی درخواست مسترد کردی، نقصان خود برداشت کریں” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے مزید کہا داد رسی کے لیے کے ایم سی کے پاس جائیں، قبضے کرکے مارکیٹیں بنانا ناسور ہے، کیا ہم غیر مہذب معاشرے میں رہ رہے ہیں؟۔

    جسٹس ثاقب نثار نے تاجر اتحاد کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا نقصان خود برداشت کریں۔

    سپریم کورٹ نے کراچی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کے ایم سی رفاہی پلاٹوں پرگھروں کو 30 روزہ پیشگی نوٹس بھیجے جبکہ ایس بی سی اے، کے ڈی اے تجاوزات ہٹانے کےلیے 45 دن کانوٹس بھیجے۔

    تجاوزات آپریشن، میئر وسیم اخترنے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی


    سماعت میں میئر وسیم اخترنے تجاوزات آپریشن سے متعلق رپورٹ عدالت میں جمع کرادی، رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایمپریس مارکیٹ سےمتصل عمر فاروقی مارکیٹ کو گرادیا گیا، 603 دکان دارو کو متبادل جگہ منتقل کردیا گیا ہے، باقی دکان داروں کو گارڈن میں جگہ فراہم کر رہے ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 603 دوکان داروں کوایمپریس مارکیٹ کے سامنے منتقل کیا گیا، ہر دکان دار کو 4اسکوائر فٹ کے حساب سےجگہ فراہم کردی ہے ، قانون کےمطابق دکان داروں سے 11ماہ کا معاہدہ کرلیا گیا ہے، کرائے ناموں پراعتراض کرنےوالوں کو 30 دن پہلےنوٹس دیاگیاتھا۔

    میئر وسیم اختر کی رپورٹ کے مطابق 484دکانداروں کی تفصیل حاصل کرلی،متبادل جگہ فراہم کی جائےگی، صدر اورایمپریس مارکیٹ کو سپریم کورٹ کی ہدایت پر کلئیر کردیاگیا، صدر میں10 مقامات پرفٹ پاتھوں ،گھروں اور ہوٹلوں کےآگے تجاوزات کو ہٹادیا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت 20گرانٹ صفائی اور ملبہ اٹھانے کےلیےدینےکی پابندہوگی، ایمپریس مارکیٹ کی اصل شکل بحال کردی گئی، تازہ تصاویراور علاقے کی صورتحال تصویر کی صورت رپورٹ کا حصہ تھی۔

    وسیم اختر نے بتایا کہ ختم کیےگئے کرائے ناموں کےواجبات کے ایم سی ادا کرنے کے پابند ہے، اب تک 7 ایسی شکایت موصول ہوئیں جن کےواجبات کے ایم سی نے ادا کرنے ہیں، کے ایم سی 30 دن میں متعلقہ دکانداروں کےواجبات ادا کرنے کی پابند ہے، دکانداروں سے 6 ماہ کا پیشگی کرایہ واپس ادا کیا جائےگا۔

    یاد  رہے گذشتہ روز  تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے  سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی میں جاری تجاوزات کے خاتمے کے خلاف کارروائی زور شور سے جاری ہے، کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر سندھ حکومت کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے کراچی میں تجاوزات کےخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

    سندھ حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ تجاوزات آپریشن میں انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھا جائے، کارروائی سے غریب طبقہ بھی بےروزگار ہورہا ہے، سندھ حکومت تجاوزات کیخلاف آپریشن میں ہرممکن مدد کو تیار ہے، تاہم تجاوزات آپریشن بہتر اور منظم انداز میں کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ حالیہ تجاوزات آپریشن کے حکم پر نظرثانی کرے۔

  • چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے  تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    چیف جسٹس کی تھر آمد، سندھ حکومت نے تزئین و آرائش پر لاکھوں روپے لگا دیئے

    تھرپارکر: چیف جسٹس کی تھر آمد سے قبل سندھ حکومت نے اسپتال کی تزئین و آرائش پر مبینہ طور لاکھوں روپے لگا دیئے، گلی کوچوں کی مرمت رنگ و روغن  اور طبی آلات ہنگامی طور پر خریدے گئے، اسپتال میں جگہ جگہ پھولوں کے گمبلے سجادیئے گئے جبکہ 60 سے زائد کمروں و چار دیواری کی مرمت کا کام دن رات جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کی جانب سے 12 دسمبر کو بروز بدھ تھر حالات کا جائزہ لینے تھرپارکر پہنچ رہے ہیں، متوقع دورے کی اطلاع پہنچتے ہیں سندھ حکومت نے پہلی مرتبہ ہنگامی طور پر سول اسپتال مٹھی کو نئے سرے سے فعال بنانا شروع کر دیا یے۔

    جہاں خستہ حال کمروں کی مرمت کی جا رہی ہے، وہیں ہنگامی طور پر ٹوٹے ہوئے بیڈز و آلات کی جگہ تمام تر نئے آلات خریدے گئے ہیں۔فرنیچر و ایمبولینسز کو دوبارہ سے مکمل طور پر فعال بنایا جا رہا ہے۔

    اسپتال کی عمارت میں موجود پانچ درجن سے زائد کمرے پلستر کے بعد رنگ و روغن کے مرحلے میں ہیں اور نتیجے میں اسپتال میں داخل مریض ہنگامی مرمت کی وجہ سے شدید پریشانی سے دو چار ہیں، جہاں مریض بیڈز پر سوئے ہیں وہاں پر دیواروں پر چونا پوچی و بجلی لائینوں کی مرمت بھی دن رات جاری ہے۔

    گذشتہ روز دو سئو سے زائد پودوں کے گمبلے بھی اسپتال پہنچائے گئے اور گلی کوچے میں پھولوں کی بہار سے ماحول کو عارضی طور پر معطر بنا دیا گیا ہے۔

    دوسری جانب مریضوں کے ساتھ آنے والے تھری باشندے پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔

    مزید پڑھیں : 12 دسمبرکو تھرجاؤں گا، حکومت سندھ انتظامات کرے، چیف جسٹس ثاقب نثار

    میونسپل کمیٹی مٹھی کی جانب سے فائر برگیڈ گاڑی کے ذریعے ہسپتال کی دیواروں اور سائن بورڈز کی دہلائی کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کے ممکنہ سوالات کے جوابات دینے کیلئے ڈاکٹرز کی خصوصی ٹیم بھی تشکیل دیدی گئی ہے۔

    تمام تر تیاریوں کے نتیجے میں مریض پریشان ہو کر رہ گئے ہیں اور تمام عملہ انتظامات میں مصروف ہونے سے معمول کی سرگرمیاں بھی عملی طور ہر متاثر ہوتے دکھائی دے رہی ہیں۔

    یاد رہے 7 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نثار نے 12 دسمبر کو تھر کے دورے کا اعلان کیا تھا اور حکومت سندھ کو انتظامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا تھرکے صرف اچھےعلاقے نہ دکھائے جائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تھر کے مسائل زدہ علاقوں پر بھی توجہ دیں، تھر میں پانی اور خوراک کے مسائل تشویشناک ہیں۔

  • قانون کی حکمرانی ہوگی تومعاشرہ ترقی کرے گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    قانون کی حکمرانی ہوگی تومعاشرہ ترقی کرے گا ،چیف جسٹس ثاقب نثار

    کراچی : انسانی حقوق سے متعلق کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کا حق دیتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں انسانی حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ملک میں قانون، اس کی حکمرانی لازم ہے، قانون کی حکمرانی ہوگی تو معاشرہ ترقی کرے گا، ان قوموں نے ترقی کی جنہوں کے قانون کی حکمرانی کوتسلیم کیا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگرکسی نے قبضہ کرلیا تو میں ان کو کیسےاجازت دے سکتا ہوں، اسلام ہی دنیا کا واحد مذہب ہے، جو قانون کی بالادستی کاحق دیتا ہے، اسلام ہی چوری کرنے والوں کے ہاتھ کاٹنے کی سزا دیتا ہے، اسلام کہتا ہے جو چوری کرے اس کے ہاتھ کاٹ دو۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس میں کہا تجاوزات قائم کر رکھی ہیں، اوپر سے کہتے ہیں، عدالت اجازت دے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس نے لائٹ ہاؤس کے تاجروں کو کچھ دیر میں چیمبرمیں طلب کرلیا اور بے دخل نیشنل ریفائنری لمیٹڈ کے ملازمین کی درخواست پر ایم ڈی سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا ایم ڈی ایک ہفتے میں رپورٹ جمع کرائے۔

    اس سے قبل تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیا تھا۔

    جسٹس نے مزید کہا تھا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پر چھوڑ دیں؟   لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں  سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔

  • سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا،  چیف جسٹس

    سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا، چیف جسٹس

    کراچی: تجاوزات کیخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے سن لیں!غیر قانونی قبضےہرگز برداشت نہیں کروں گا ، جو کرنا ہےکریں،قبضے خالی کرائیں،کراچی صاف کریں اور وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن سے متعلق نظرثانی درخواست پرسماعت ہوئی ، ایڈووکیٹ جنرل ، اٹارنی جنرل اور میئر کراچی وسیم اختر عدالت میں پیش ہوئے.

    ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ تجاوزات آپریشن سےبڑےپیمانےپربےروزگاری میں اضافہ ہورہاہے، عدالت نےایمپریس مارکیٹ اور ملحقہ علاقوں کے لئے حکم دیا تھا، سندھ حکومت لوگوں کو متبادل جگہ فراہم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کہا تھا پورے کراچی کیلئے ایمپریس مارکیٹ کوماڈل علاقہ بنایاجائے، یہ نہیں کہا تھا کہ کہیں اور آپریشن نہیں کرنا، تجاوزات تو ہٹ گئیں اب متبادل جگہ کا ایشو آئے گا، ،عدالت نے کہا حکم پر عمل ہوگیا ہے تو اب سندھ حکومت بتائے تجاوزات والوں کو کیا دیں گے۔

    میئرکراچی کی عدم پیشی پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہاں ہیں میئرصاحب کہاں سے آرہے ہیں ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ راستے بند ہونےکی وجہ سے دیر ہوئی ہوگی، تو جسٹس ثاقب نثار نے کہا باقی بھی آکربیٹھےہیں،انہیں نہیں معلوم تھاسپریم کورٹ آناہے؟

    میئرکراچی نے عدالت کو بتایا کہ ہم نےایمپریس مارکیٹ سےتجاوزات ختم کردی ہیں، جس پرچیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا میئرکراچی نے بتایا رضاکارانہ  طورپر تجاوزات ختم ہورہی ہیں، ہم نےاس وقت حکم نہیں دیاتھایہ کام میئرنےخودشروع کیاتھا، فٹ پاتھ اورسڑکیں کلیئرکرانے کا حکم واضح تھا۔

    [bs-quote quote=”میئر کراچی اپنا سیاسی کیریئر داؤپر لگا کر کام کر رہے ہیں، میئر کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہیں ” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم امن وامان کی صورتحال کےلئےاس وقت بھی فکرمندتھے، ہم نےایمپریس مارکیٹ کوماڈل بنانےکیلئےکہاتھا، ہم چاہتےہیں سڑک پرچلنےوالوں کو بھی حق ملے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا سپریم کورٹ نےکراچی میں امن وامان کی صورتحال کیسےخراب کردی؟   پیدل چلنے والی خواتین،بچوں کا حق نہیں کہ راستہ صاف ملے؟ ہماراکیاتعلق؟بحالی اورمتبادل جگہ دیناحکومت کاکام ہے، جسٹس فیصل عرب نے کہا فٹ پاتھ اورسڑک کلیئرکرانابھی میئرکی ذمہ داری ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ متبادل جگہ فراہم کرناہےتوسندھ حکومت اپنا فرض ادا کرے، تاثردیا جا رہا ہے سپریم کورٹ نے صورتحال خراب کر دی ، ہر فرد چاہتا ہے فٹ پاتھ اورسڑکوں کےاطراف تجاوزات ختم ہوں۔ْ

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ  متاثرین کومتبادل جگہ دینے سےعدالت نے کب روکا ؟  چاہتا ہوں شہری فٹ پاتھ پر چلنے کا حق حاصل کریں، ہمیں تجاوزات کے دوران امن و امان پرویسےبھی تحفظات تھے۔

    [bs-quote quote=”کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟ ” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کے کوارٹرز خالی کرانے پر حکم دیا، سرکاری زمین خالی کرانے پر ہنگامہ شروع ہو گیا، گورنرسندھ نے فون کرکے کہا کہ امن و امان کامسئلہ ہے، یہ رویہ ہے ،ریاست کو قبضےکرنے والوں کےرحم و کرم پرچھوڑ دیں؟  لوگ احتجاج شروع کردیں اور ہم ریاست کی رٹ ختم کردیں، کیا قبضہ مافیا کے سامنے سرجھکا دیں؟ کراچی کو اسی طرح چھوڑدیں ؟ سیاسی وجوہ آڑے آجاتی ہیں،آج روک دیاپھر قبضے ہو جائیں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے میئر کراچی اپنا سیاسی کیریئر داؤپر لگا کر کام کر رہے ہیں، میئر کراچی کی کارکردگی کو سراہتے ہیں، صوبائی حکومت کو میئرکراچی کی کارکردگی کا احساس نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے واضح کیا کہ  سن لیں!غیر قانونی قبضے برداشت نہیں کریں گے،  گھرہوں یاکھوکھےجو غیر بھی قانونی ہےکوئی برداشت نہیں، میئر کراچی نے کہا  فی الحال گھروں کے خلاف کارروائی روک دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا   فیصلہ کریں،جو کرنا ہے، قانون کے مطابق کام کریں، آپ کو ایک ایک پارک کی زمین خالی کرانی ہوگی۔

    میئر وسیم اختر نے کہا  پارک ابن قاسم کی زمین پر قبضہ ہے،  پارک ابن قاسم کی طرف کارروائی سے مجھے روکا گیا، ،چیف جسٹس نے میئر کراچی سے مکالمے میں کہا   آپ کی مکمل حمایت کریں گے، سندھ حکومت،وفاق اور میئرمل کر حکمت عملی بنائیں۔

    [bs-quote quote=” جو کرنا ہے کریں، قبضے خالی کرائیں، کراچی صاف کریں” style=”style-6″ align=”right” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ   واضح کرتا ہوں، غیر قانونی قبضے ہرگز برداشت نہیں کروں گا، جو کرنا ہے کریں، قبضے خالی کرائیں، کراچی صاف کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار  نے استفسار کیا کیا سندھ حکومت کونالوں پر قبضے خالی کرانے پر اعتراض ہے؟ میئرکراچی نے پورا پلان بنا رکھا ہے، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ میئر کراچی کے پاس بحالی کا پلان نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا یہ کام توآپ کاہے،بحالی کا منصوبہ بنانا تو آپ کا کام ہے، ہم تجاوزات کے خلاف آپریشن بند نہیں کر  سکتے، اگر ہم نے روکا تو پھر آئندہ نہیں ہو پائے گا۔

    جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ متاثرین کی بحالی کا کام تیز کیوں نہیں کرتے، چیف جسٹس نے استفسار کیا مئیر بتائیں، تجاوازت کے خلاف آپریشن میں کیا رکاوٹیں ہیں؟ عدالت کا کوئی حکم نامہ راستے میں رکاوٹ ہے تو سب کوطلب کرلیتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا میئر کراچی کو 4 ہفتے کے لیے آپریشن سے روکیں، سلمان طالب الدین کا کہنا تھا میئر کراچی بہت تیزی سے تجاوزات گرا رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ہم کیوں روکیں،آپ مل بیٹھیں،خود طے کریں، یہ اپروچ ہے سندھ حکومت کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے سندھ حکومت کہنا چاہ رہی ہے قبضے ہو گئے, اب قانونی تحفظ دیں، آپ کہہ رہے شہر آپ نے تباہ کر دیا اب کچھ نہیں ہو سکتا، وکیل سندھ حکومت نے بتایا تجاوزارت کے دوران گھر توڑے گئے، جس پر میئروسیم نے کہا کوئی ایک گھر بتا دیں جوتوڑا گیا ہو۔

    چیف جسٹس نےکل صبح ساڑھے 8 بجے عدالت چلانے کی ہدایت کردی، جسٹس اعجاز الحسن نے کہا تینوں حکام ٹھنڈے دل سے فیصلہ کرکے آئیں۔

    چیف جسٹس نے وفاق ، سندھ حکومت اور میئر کو مل بیٹھ کر معاملہ دیکھنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تینوں بیٹھ جائیں،آج رات12 بجے یہاں آجائیں، ہم رات یہیں بیٹھے ہیں، کل صبح ہم تھر جا رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : تجاوزات کیخلاف آپریشن : سندھ حکومت کی سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر

    یاد رہے سپریم کورٹ کے احکامات پر کراچی میں جاری تجاوزات کے خاتمے کے خلاف کارروائی زور شور سے جاری ہے، کارروائی کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر سندھ حکومت کو شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے، جس کو مد نظر رکھتے ہوئے سندھ حکومت نے کراچی میں تجاوزات کےخلاف آپریشن پرنظرثانی کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

    سندھ حکومت نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ حالیہ تجاوزات آپریشن میں انسانی ہمدردی کو مدنظر رکھا جائے، کارروائی سے غریب طبقہ بھی بےروزگار ہورہا ہے، سندھ حکومت تجاوزات کیخلاف آپریشن میں ہرممکن مدد کو تیار ہے، تاہم تجاوزات آپریشن بہتر اور منظم انداز میں کرنے کی ضرورت ہے، سپریم کورٹ حالیہ تجاوزات آپریشن کے حکم پر نظرثانی کرے۔

  • ملک سےمحبت کرلیں،ایک سال  اس ملک کودیں  اورپھردیکھیں کیاہوتاہے، چیف جسٹس

    ملک سےمحبت کرلیں،ایک سال اس ملک کودیں اورپھردیکھیں کیاہوتاہے، چیف جسٹس

    کوئٹہ : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ڈیم آئندہ نسلوں کے لئےتحفہ ہوگا، پاکستان سےبہت کچھ لیااب پاکستان کودینےکاوقت ہے، ملک سے محبت  کرلیں،ایک سال اس ملک کودیں اورپھردیکھیں کیاہوتاہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ہائی کورٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا بلوچستان میں چیف سیکریٹری پنجاب یا کراچی   سے آنے کی وجہ کیا ہے؟ بلوچستان میں آئی جی صوبے سے کیوں نہیں لگایا جاتا، بلوچستان کی سر زمین معدنیات سے مالامال ہے۔

    چیف جسٹس کا کہناتھا کہ جب بھی بلوچستان آیا ہمیشہ پیارپایا، بلوچستان نے بھی پاکستان سے بے انتہا پیارکیاہے، یہاں کے لوگوں نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا ، بلوچستان سے پاکستان کو بہت معدنیات ملتی ہیں۔

    [bs-quote quote=” بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور صوبے سے ناانصافی نہیں ہونے دیں گے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہم نے ہائی کورٹ میں ججزکی تعداد3ماہ پہلے بڑھا دی تھی، ہائی کورٹ میں تعداد6 پلس ون سے 9پلس ون کردی تھی ہم رہیں نہ رہیں، سپریم کورٹ کا ادارہ قائم رہےگا، بلوچستان کی نمائندگی ناگریزہے ، بلوچستان کے حقوق کا تحفظ کریں گے اور صوبے سے ناانصافی نہیں ہونے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ٹریبونلزمیں بلوچستان کی نمائندگی کی فہرست مجھےنہیں دی گئی، پریکٹیکل انسان ہوں، رجسٹری کیلئے نام مانگے لیکن کسی نے نہیں دیئے، اسلام آبادہائیکورٹ میں بھی بلوچستان سے نمائندگی ہوگی، کوئٹہ میں فل رجسٹری قائم کرنےجارہےہیں، ہمارا سیکریٹریٹ بلوچستان کے لوگوں  پرمشتمل ہوگا۔

    چیف جسٹس نے کہا چیف جسٹس بلوچستان سے غیرفعال ٹریبونل سے متعلق بھی پوچھا، بتایا گیابلوچستان میں کوئی ٹریبونل غیرفعال نہیں، گزشتہ شام بھی چیف جسٹس بلوچستان سےججزکےناموں سےمتعلق پوچھا اور آج صبح ساڑھے10بجےوزیراعظم ہاؤس میں بات ہوئی نوٹیفکیشن کیوں نہیں ہوا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیم فنڈسےمتعلق بلوچستان میں بہترین پذیرائی ملی، ڈیم ہمارے لئے ناگریزہے،ہمارے بچوں کا مستقبل ہے، ایک کاروباری شخصیت نے ڈیم فنڈ کے لئے 50لاکھ روپے کا چیک دیا جبکہ بلوچستان ہائی کورٹ کی طرف سے ڈیم فنڈ کیلئے چیک دیاگیا ہے۔

    [bs-quote quote=” پاکستان سےبہت کچھ لیااب پاکستان کودینےکاوقت ہے” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    انھوں نے کہا کہ اپنابہترین اس ملک کودیں ایک سال میں نتائج دیکھ لیں گے، پاکستان سےبہت کچھ لیااب پاکستان کودینےکاوقت ہے، کیاپاکستان میں ہم نے پاکستان کی قدرکی، آئندہ 7سالوں میں پانی نایاب ہوجائیگا، بلوچستان میں بھی پانی کی سطح نیچےجارہی ہے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ بطوروکیل اورجج آپ کامقصدہوناچاہیے، کوئٹہ میں سپریم کورٹ کا سیکریٹریٹ آپ وکلاپرہی مشتمل ہوگا، ڈیم ہماری بقا اور آنے والی نسلوں کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے، ملک سےمحبت کرلیں،ایک سال اس ملک کودیں اورپھردیکھیں کیاہوتاہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا صوبے کی عوام کےحقوق کی حفاظت کرناسپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے، جلد پاکستان دنیاکےترقی یافتہ ممالک میں سرفہرست ہوگا، بلوچستان ہائی کورٹ کی طرف سے ڈیم فنڈ کیلئےچیک دیاگیاہے، ماضی میں پانی کی قلت سےمتعلق کوئی کام نہیں کیاگیا، ڈیم آئندہ نسلوں کیلئےتحفہ ہوگا۔

  • چیف جسٹس ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لے لیا

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے، جس کے بعد تین نامزد اور دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جہانیاں میں ماں اور بیٹی کے قتل کا نوٹس لے لیا ، ترجمان سپریم کورٹ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے تین دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے نوٹس سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کو دیکھ کر لیا۔

    چیف جسٹس کے نوٹس کے بعد پولیس کی دوڑیں لگ گئیں اور تین نامزد اور دو نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے جہانیاں میں ماں، بیٹی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی ہے اور ملزمان کی فوری گرفتاری کا حکم بھی دیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ملزمان کوکیفر کردار تک پہنچا کر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔

    یاد رہے ہفتے کو جہانیاں کچہری میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے فائرنگ کرکے پیشی پر آئی تاج بیگم اور بیٹی عاصمہ کو قتل کر دیا تھا اور ملزمان گولیاں چلانے کے بعد آسانی سے فرار ہوگئے تھے۔

    دونوں ماں بیٹی قتل کے مقدمے میں مدعی تھیں، جنہیں احاطہ عدالت میں پہنچنے سے پہلے ہی قتل کیاگیا جبکہ پولیس نے واقعہ کو پرانی دشمنی کا نتیجہ قرار دیا ہے۔