Tag: CJP saqib nisar

  • آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججز عشقِ رسول ﷺ سے سرشار ہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ آسیہ کیس کا فیصلہ کرنےوالے ججزکوئی کم عاشق رسول ﷺنہیں، نبی پاکﷺکی حرمت کی خاطرشہید ہونے کے لیے بھی تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئے آئی جی اسلام آباد کی تقرری کے لیے حکومتی درخواست کی سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے آسیہ مسیح مقدمے کے حوالے سے انتہائی اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آسیہ کیس کافیصلہ کرنے والے ججزبھی عاشق رسولﷺ اور جذبہ شہادت سے سرشار ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے انصاف کرنا ہے ، ہم صرف مسلمانوں کے ہی قاضی نہیں پورے پاکستان کےقاضی ہیں، ہمارےبنچ میں ایسے ججز ہیں، جو ہروقت درود پڑھتے رہتے ہیں، فیصلہ پڑھیں لکھا ہے ہمارا ایمان نبی کریمﷺ پر ایمان لائے بغیرممکن نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اللہ کو نہیں دیکھا لیکن حضرت محمدﷺ کے ذریعے ہم نے اللہ کو پہچانا ہے، کیا اب ہر شخص کو اپنے ایمان کا ثبوت دینا پڑے گا، اگر کسی پر جرم ثابت نہ ہو تو کیا ہم اس کو بھی سزا دے دیں۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ امن وامان ریاست کی ذمہ داری ہے، ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ  آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کے ججز نے آئین کے مطابق کیا، پاکستان کا دستور قرآن و سنت کے تابع ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ کسی کی باتوں میں نہ آئیں اورایسے عناصر سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ ریاست سے نہ ٹکرائیں، حکومت کوئی توڑ پھوڑ یا ٹریفک نہیں رکنے دے گی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کو بری کردیا

    گذشتہ روز توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ مسیح کوبری کردیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ برداشت اسلام کا بنیادی اصول ہے، مذہب کی آزادی اللہ پاک نے قران میں دے رکھی ہے، قرآن مجید میں اللہ نے اپنی آوازیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے پست رکھنے کا حکم دیا ہے۔ اللہ نے اعلان کررکھا ہے کہ میرے نبی کا دشمن میرا دشمن ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کوئی لفظ براہ راست یا بلاواسطہ نہ بولا جاسکتا ہے اور نہ ہی لکھا جاسکتا ہے۔

    فیصلے کے مطابق 1923 میں راج پال نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں گستاخی کی، غازی علم الدین شہد نے راج پال کوقتل کیا، مسلمان آج بھی غازی علم الدین شہید کو سچا عاشق رسول مانتے ہیں۔ 1996میں ایوب مسیح کو گرفتارکیا گیا ، مقدمہ سپریم کورٹ آیا تو پتہ چلا اس کے پلاٹ پر قبضے کے لیے پھنسایا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ نے کہا جب تک کوئی شخص گناہ گار ثابت نہ ہو بے گناہ تصور ہوتا ہے، ریاست کسی فرد کوقانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دے سکتی، توہین مذہب کا جرم ثابت کرنا یا سزا دینا گروہ یا افراد کا نہیں ریاست کااختیارہے۔

  • آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس ، فواد چوہدری اور اعظم سواتی سپریم کورٹ‌  میں پیش

    آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس ، فواد چوہدری اور اعظم سواتی سپریم کورٹ‌ میں پیش

    اسلام آباد : آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں  چیف جسٹس نے  سینیٹر اعظم سواتی سے کل اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات فراہم  کرنے کا حکم دیتے ہوئے  آئندہ سماعت پر  آئی جی اسلام آباد اور متاثرہ خاندان کو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ  نے وزیراعظم کے احکامات پر آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے معاملے پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے کہا گزشتہ روزوزیراطلاعات نےایک بیان دیا ہے، فوادچوہدری نے وہ بیان دیا، جس کاان کوعلم بھی نہیں تھا،فواد چوہدری کا بیان غیرمناسب تھا، کیوں نہ وزیر اطلاعات کو بھی بلالیا جائے۔

    چیف جسٹس کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ  وزیرکیسےکہہ سکتا ہے چیف ایگزیکٹو منسٹر کا فون سننےکے ہم پابند ہیں، کل مقدمےکیلئےکوئی وزیرفون کرے اور کہے ہم فون سننے کے پابند ہیں، کیوں نہ ایسی بات کرنے والے منسٹر کو توہین عدالت میں جیل بھیج دیں، فواد چوہدری کو ابھی بلائیں ان کے آنے کے بعد کیس سنیں گے۔

    فواد چوہدری کو ابھی بلائیں ان کے آنے کے بعد کیس سنیں گے

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا  کوئی شک نہیں وزیراعظم ملک کےچیف ایگزیکٹوہیں، یہ بات درست ہوگی جان محمد نگراں حکومت کےتعینات کردہ آئی جی ہیں۔

    عدالت نے وزیراطلاعات فواد چوہدری اور وفاقی وزیر اعظم سواتی کوطلب کرلیا۔

    سپریم کورٹ نےفیصل چوہدری کی وضاحت مستردکردی، چیف جسٹس نے کہا جس نےبیان دیا اسی کی زبانی وضاحت لیں گے۔

    وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو جسٹس سجادعلی شاہ نے استفسار کیا آئی جی اسلام آباد پر کیا الزام ہے؟ چیف جسٹس نے کہا یہ سب طوطاکہانی ہےجوسنائی جا رہی ہے، وزیراعظم کے پاس وزیر داخلہ کا بھی قلمدان ہے، جو دل میں آتا ہے ویسا کرتےہیں، یہ دل والی باتیں اب ختم ہوگئی ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ایک نجی مسئلے پر اعظم سواتی نے ادھم مچادیا، کیاوزیرایسےہوتےہیں، فوادچوہدری نے کہا ایگزیکٹو نے حکومت چلانی ہے تو الیکشن کی کیا ضرورت؟ فوادچوہدری ساڑھے11بجےآکربتائیں یہ طعنہ کس کودیا۔

    فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے کہا کورٹ کے احترام میں نہ کمی آئی ہےنہ آئےگی ، میرےبھائی فوادچوہدری وکیل اورعدالتوں کااحترام کرتےہیں، اپنےبھائی صاحب کوبلالیں،

    سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اعجاز نے کہا کہاجارہا ہے کیاوزیراعظم ایک پولیس افسرکوبھی نہیں ہٹاسکتا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ آئین کی کتاب دیکھ رہےہیں آپ، اس آئین کےتحت ایک وزیراعظم گھرجاچکےہیں، فوادچوہدری سپریم کورٹ کیخلاف بیان دےرہےہیں، یہ حکومت کے ترجمان ہیں۔

    چیف جسٹس کےطلب کرنے پر فوادچوہدری سپریم کورٹ میں پیش

    آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں چیف جسٹس کےطلب کرنے پر فوادچوہدری سپریم کورٹ میں پیش ہوئے ، فوادچوہدری نے کہا عدالت کی کبھی توہین کی نہ کبھی ایسا سوچاہے، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا بیوروکریسی نے حکمرانی نہیں کرنی آپ نے ہی کرنی ہے۔

    فواد چوہدری نے کہا اس وقت بیوروکریسی سےمتعلق مسائل آرہے ہیں، تو چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے بیان کوایسےپڑھ رہےہیں جیسے عدالت کی طرف پوائنٹ آؤٹ کیا ، وزیراطلاعات کا کہنا تھا محترم عدلیہ کا احترام ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہاں ہیں وہ وزیر جو کہہ رہے تھے ، میں خودسپریم کورٹ آؤں گا اور معاملے پر وضاحت دوں گا، وہ کل شام سے شور کررہے تھے، ایسے ہی شاہد مسعود نے بھی شور ڈالا تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد کہاں ہیں کیا انہیں بلوایا نہیں گیا، اٹارنی جنرل نے بتایا اس وقت ملک میں امن وامان کی صورتحال کا تھوڑا مسئلہ ہے، آئی جی صاحب بھی وہی مصروف ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا چلیں معاملے کو ہم پرسوں پر رکھ لیتے ہیں۔

    سینیٹر اعظم سواتی عدالت میں پیش

    آئی جی اسلام آباد کے تبادلے پرازخودنوٹس کیس میں سینیٹر اعظم سواتی عدالت میں پیش ہوگئے، چیف جسٹس  نے ریمارکس میں کہا  کہاں تھےآپ بڑا شور مچارہے تھےکہ عدالت میں وضاحت دوں گا، غریب لوگوں کو اندر کرا دیا آپ نے،انکوائری کرائیں گے۔

    چیف جسٹس نےسینیٹر اعظم سواتی سے کل اپنی اوربچوں کی جائیداد کی تفصیلات  طلب کرتے ہوئے کہا   ساری باتیں ٹی وی پر کرنی تھیں،کہاں آئے عدالت؟ وہ بھینس کدھر ہے ؟واپس کی یا ابھی بند کی ہوئی ہے؟

    اعظم سواتی نے اپنے مؤقف میں کہا تمام افسران سےبات کی مگرمیری شکایت نہیں سنی گئی، مجھے کہا گیا آئی جی سے بات کریں، مجھے دھمکیاں دی گئیں۔

    چیف جسٹس کااستفسار کیا قتل کی دھمکی دی گئی؟جس پر اعظم سواتی نے مجھےکہاگیاآپ کے گھرکوبم سے اڑا دیں گے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کیا وزیر کایہی کام ہوتا ہے؟ آرٹیکل 62 ون ایف صرف قانون میں رکھنے کے لیے نہیں، ہم اس آرٹیکل کو دیکھیں گے، جب تک تفتیش مکمل نہ ہوآپ امریکا نہیں جاسکتے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے آئندہ سماعت پر سپرنٹنڈنٹ جیل سے خاندان کی قید کا ریکارڈ ، آئی جی اسلام آباد اور متاثرہ خاندان کو طلب کرلیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت جمعے تک ملتوی کردی گئی۔

    خیال رہے عدالت نے آج سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کو تبادلے سےمتعلق تفصیلی جواب جمع کرانے کاحکم دے رکھا ہے۔

    گذشتہ روز شہریار آفریدی اور اعظم سواتی نے اٹارنی جنرل سے مشاورت کی تھی ، اعظم سواتی نے راضی نامے کی کاپی اور وزارت داخلہ نے چارج سنبھالنے کے احکامات کی کاپی اٹارنی جنرل کو فراہم کی۔

    مزید پڑھیں : وزیراعظم ہی آئی جی کو نہیں ہٹا سکتا تو پھر الیکشن کا کیا فائدہ ہے، فواد چوہدری

    اس سے قبل وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے سے متعلق کہا تھا کہ مسئلہ یہ نہیں اعظم سواتی کا معاملہ ٹھیک ہے یا نہیں، یہ کیسے ممکن ہے آئی جی اسلام آباد وفاقی وزیر کا فون نہ اٹھائیں، وفاقی وزیر اسلام آباد کے اسکولوں میں منشیات سے متعلق بتارہےتھے۔

    وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم ہی آئی جی کونہیں ہٹاسکتاتوپھرالیکشن کاکیافائدہ ہے، بیوروکریسی میں کچھ افسران پالیسی فالو نہیں کررہے، وزیراعظم اختیارات رکھتے ہیں اور اس کے استعمال میں وہ حق بجانب ہیں، ممکن نہیں کہ آئی جی منتخب نمائندوں کو گھاس نہ ڈالیں۔

    دریں اثنا اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کا دو بار  سینیٹر اعظم سواتی سے رابطہ ہوا تھا۔

    سینیٹر اعظم سواتی کے آئی جی اسلام آباد سے رابطے کے بعد ایس ایس پی امین بخاری کو اعظم سواتی کے پاس بھیجا گیا تھا، ایس ایس پی امین بخاری دو بار جمعرات اور جمعہ کو اعظم سواتی کے پاس گئے۔

    دوسری جانب وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وطن واپس بلالیا اور مراسلہ جاری کردیا، ذرائع کا کہنا تھا کہ جان محمد دو نومبرتک ملائشیا میں کورس پرہیں۔انہیں کورس چھوڑکرواپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    یاد رہے گزشتہ سماعت میںچیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی اسلام آباد کےتبادلےکا نوٹیفکیشن معطل کردیا تھا اور غیرقانونی تبادلے سے متعلق جواب طلب کیا تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے حکومتی احکامات معطل کردیے

    اٹارنی جنرل نے آئی جی کی تبدیلی کی سمری عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر تبادلہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ تبادلے کی اصل وجہ کیا ہے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ خود عدالت کو حقائق بتائیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ آئی جی کے تبادلے کا مسئلہ کافی عرصے سے چل رہا ہے، وزیراعظم آفس آئی جی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو کہا کہ کیوں نہ آپ کا بھی تبادلہ کر دیا جائے، کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں، وزیراعظم سے ہدایت لے کر جواب داخل کریں، کیا یہ نیا پاکستان آپ بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایک وزیر کی شکایات پر آئی جی کو تبدیل کیا گیا، آئی جی کی تبدیلی وزارت داخلہ کا کام تھا، کیا ذاتی خواہشات سے تبادلے ہوتے ہیں، کیا حکومت اس طرح افسران کے تبادلے کرتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو زبانی حکم دینے کی کیا جلدی تھی، کیا حکومت زبانی احکامات پر چل رہی ہے، پاکستان اس طرح نہیں چلے گا، جس کا جو دل کرے اپنی مرضی چلائے، ایسا نہیں ہوگا، اب پاکستان قانون کے مطابق چلنا ہے، زبردستی کے احکامات نہیں چلیں گے، وزیراعظم نے زبانی کہا اور تبادلہ کر دیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ سیاسی وجوہات پر آئی جی جیسے افسر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ریاستی اداروں کو اس طرح کمزور اور ذلیل نہیں ہونے دیں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون اٹینڈ نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔

  • ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    ماہرنے کہا منرل واٹر سے اچھا دریا کا پانی پینا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : منرل واٹر کیس میں کمیٹی رپورٹ میں چونکا دینے والے انکشاف کیا کہ پلاسٹک بوتل فوڈ گریڈ سے نہیں بنی ہوتی، چیف جسٹس نے کہا کراچی میں ایک گھنٹے میں بیس ہزارٹن پانی نکالاجارہاہے، ماہرنے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منرل واٹرزازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں کمیٹی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا پلاسٹک بوتل فوڈگریڈ سے نہیں بنی ہوتی۔

    جس پرچیف جسٹس نے کہا لو اور سنو، دھوپ میں پلاسٹک کاکیمیکل بھی پانی میں شامل ہوتارہتا ہے، کمپنیاں اربوں کمارہی ہیں حکومت کوایک ٹکہ دینے کو تیار نہیں۔

    سرکاری وکیل نے دلائل میں کہا ہمیں معلوم نہیں ایکوافر کی کس علاقے میں کیا پوزیشن ہے، عدالت واپڈاکوہدایت کرے کہ ڈیٹا فراہم کرے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ہماری واٹرکانفرنس میں شرکت کی ہوتی توآپ کومعلومات مل جاتی، ایکوافر کے بارے میں چینی ماہرین نے کام کیا ہوا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کراچی میں منرل واٹرکمپنی کا پلانٹ دیکھنےگیا، منرل واٹرکمپنی کومفت پرلیزدی گئی، کمپنی سے پانی کا نمونہ حاصل کیا وہ معیاری نہیں تھا۔

    چیف جسٹس نے کہا منرل واٹرکمپنی کاپانی کاپوراپلانٹ معیاری نہیں تھا، ماہر نے کہا نام نہاد منرل واٹر کمپنی سے اچھا دریا کا پانی پینا پسند ہے، کراچی میں ایک گھنٹے میں 20ہزار ٹن پانی نکالا جارہا ہے۔

    مزید پڑھیں : منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا تھا۔

    عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے عوام سے التجا کی تھی کہ منرل واٹرپینا بند کر دیں، نلکے کا پانی ابال کر پئیں، اللہ کے فضل سے کچھ  نہیں ہوگا۔

  • چیف جسٹس کا آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا ازخود نوٹس

    چیف جسٹس کا آئی جی اسلام آباد جان محمد کے تبادلے کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثارنے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ کو عدالت طلب کرلیا گیا اور کہا بتایا جائے آئی جی کوکیوں تبدیل کیا گیا، ریاستی اداروں کواس طرح کمزورنہیں ہونےدیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا نوٹس اور سیکرٹری داخلہ کو عدالت طلب کرلیا گیا ہے اور کہا سیکریٹری داخلہ آکربتائیں کہ آئی جی کوکیوں تبدیل کیاگیا۔

    چیف جسٹس نے کہا حکومت وجوہات بتائے آئی جی کوکیوں تبدیل کیا گیا، سیاسی وجوہات پرآئی جی جیسے افسرکوعہدے سے ہٹایا گیا،  سنا ہے کسی وزیر یا سینیٹر کے بیٹے کا ایشوچل رہا تھا، کسی وزیر،سینیٹر یا بیٹے کی وجہ سے اداروں کو کمزور نہیں ہونے دیں گے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سیکر یٹر ی داخلہ جب پہنچیں توچیمبرمیں اطلاع دی جائے، ہم اداروں کواعتماد دیناچاہتے ہیں، اےڈی خواجہ کیس میں بھی سپر یم کورٹ نےفیصلہ دیا، پنجاب کےآئی جی کے تبادلےسےمتعلق بھی ہمیں بتائیں۔

    چیف جسٹس نے کہا ہم ایگزیکٹو کو اختیارات کا ناجائز استعمال نہیں کرنے دیں گے، ڈپٹی اٹارنی جنرل بتائیں جان محمدکب آئی جی تعینات ہوئے، ہم کوئی غیرمعمولی بات نہیں کررہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سیکریٹری داخلہ سےکھلی عدالت میں بازپرس کریں گے۔

    دوسری جانب آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے نوٹس پر سیکریٹری داخلہ سپریم کورٹ پہنچ گئے اور سیکریٹری داخلہ کی اٹارنی جنرل انورمنصورسے مشاورت جاری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔

  • آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا،وقت نہیں ملے گا، چیف جسٹس

    آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا،وقت نہیں ملے گا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کیس میں سپریم کورٹ نے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کر ناہو گا،وقت نہیں ملے گا، وزیراعظم دوسروں کیلئے مثال بنیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت ہوئی ، ایڈ یشنل اٹار نی جنرل عدالت میں پیش ہوئے۔

    اے اے جی نے کہا عدالت کی تشکیل کمیٹی کا دوبارہ اجلاس ہے ،وقت در کار ہوگا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مزید کوئی وقت نہیں دوں گا ، آج سب سےپہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کر ناہو گا،وقت نہیں ملے گا۔

    ایڈ یشنل اٹار نی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم جرمانہ ادا کر نےکو تیار ہے ، ہم نے ٹیرف سےمتعلق سفارشات گزشتہ کابینہ کوبھیجی تھیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اب تووزیر اعظم عمران خان ہیں معاملہ انہوں نے ہی اٹھایا تھا، 24 گھنٹے میں کا بینہ سے وہ خود ٹیرف کی منظوری کراسکتے ہیں،
    وزیراعظم کو سب سے پہلے اپنا گھر ریگولرائز کرانا چاہیے، عمران خان دوسروں کیلئے مثال بنیں۔

    ایٖڈیشنل اٹار نی جنرل نے درخواست کی 3 دن کا وقت دے دیں ، جس پر چیف جسٹس نے دوٹوک الفاظ میں کہا نہیں دیں گے تین دن کا وقت، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا آج تین بجے آپ کی تشکیل کردہ کمیٹی کی میٹنگ ہے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا سی ڈی اے میں سب سے زیادہ گڑبڑ ہو رہی ہے، ٹھیک ہے پانچ بجے تک مجھے کمیٹی کے فیصلے سے متعلق آگاہ کریں۔

    مزید پڑھیں : بنی گالا میں عمران خان کا گھر ریگولرائز نہیں ہوا تو جرمانہ دینا پڑے گا، چیف جسٹس

    بعد ازاں بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کیس کی سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بنی گالا میں سب سے پہلے عمران خان کا گھر ریگولرائز ہوگا، ریگولرائز نہیں ہوا تو پہلا جرمانہ بھی انہیں دینا پڑے گا۔

    اس موقع پر اعلیٰ عدالت نے بنی گالہ میں ریگولرائزیشن سے متعلق کمیٹی تشکیل دی تھی، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سیکرٹری داخلہ کمیٹی کی سربراہی کریں گے، کمیٹی دس دن میں رپورٹ پیش کرے گی۔

  • سپریم کورٹ کا پورے کراچی سے تجاوزات15  دن میں ختم کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا پورے کراچی سے تجاوزات15 دن میں ختم کرنے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ نے پورے کراچی سے تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے جوائنٹ ٹیم کو پندرہ دن کی ڈیڈ لائن دے دی، چیف جسٹس نے حکام پر واضح کیا عدالت کا حکم موجود ہے کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں، تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کی جائیں، امن و امان کی صورت حال سے قانون کے مطابق نمٹا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری مین چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں کراچی میں تجاوزات کے خاتمے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے شہر بھر میں تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا عدالت کاحکم موجود ہے، کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ایڈیشنل آئی جی سے استفسار کیا تجاوزات کو آپ ختم کرائیں گے اپنا پلان بتائیں؟ جس پر ایڈیشنل آئی جی امیرشیخ نے کہا ہم مکمل تعاون کیلئے تیار ہیں ۔

    میئر کراچی نے بتایا ایمپریس مارکیٹ کا علاقہ ستر فیصد صاف ہوچکا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا صرف ایمپریس مارکیٹ نہیں اطراف بھی صاف کرائیں۔

    میئرکراچی نے یقین دہانی کرائی کہ صدر کومکمل طور پرصاف کرائیں گے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ امن و امان کی صورت حال سے قانون کے مطابق نمٹا جائے ، تمام فٹ پاتھوں سے تجاوزات ختم کی جائیں، جس پر میئر نے کہا رفاہی ادارے فٹ پاتھوں پرغربا کو کھانا کھلاتے ہیں، انہیں ہٹایاجائے؟ میرے پاس اختیارات نہیں، میجسٹریل پاور نہیں ۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا آپ غریبوں کو کھانا کھلانے کے لیے متبادل جگہ دیں۔

    ایک موقع پر سینئروکیل نے عدالت کوبتایا کہ بابر غوری اور خالد مقبول صدیقی نے نارتھ ناظم آباد کو بیچ ڈالا تو وسیم اخترنے کہا بابر غوری کیلئے تو بیرون ملک جانا ہوگا ۔

    سپریم کورٹ نے شہر بھر سے تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم کو 15 دن کی مہلت دے دی۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    گذشتہ روز سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم دیتے ہوئے میئر، کنٹونمنٹ، کے ڈی اے اورمتعلقہ محکموں کے سربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرزکو طلب کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پہلے ماڈل علاقے کے طور پر صدر کو مکمل صاف کرایا جائے، شہروں کی خوبصورتی کیلئےجو کچھ ہوسکتا ہے، وہ ختم ہوچکا ہے یہاں، اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں، بے ایمانی اور رشوت سے ملک کی جڑوں کو کھوکھلاکررہےہیں۔

  • اومنی گروپ کے مالک  انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    اومنی گروپ کے مالک انور مجید کا بیٹا نمرمجید گرفتار

    کراچی : اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے انور مجید کے بیٹے نمر مجید کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے گرفتار کرلیا، چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہے ہیں، جیل سے فون پراحکامات دیئے جا رہے ہیں، جیل حکام کو فوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں، شکایت آئی توکارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں منی لانڈرنگ کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے اومنی گروپ کی شوگرملز سے چینی غائب ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا 14ارب میں سے11ارب کی چینی غائب ہوگئی،چیف جسٹس کہاں تھی ایف آئی اے اور پولیس؟چیف جسٹس کن ٹرکوں پر مال گیا کون کون شامل تھا؟

    ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا نو شوگر ملز اومنی گروپ کی چھتری کے نیچے چل رہی ہیں، چینی غائب کرنے پر نو مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کون کون سی شوگر ملوں سے چینی غائب کی گئی؟ شوگر ملوں کے چیف ایگزیکٹو کون ہیں؟ان کےدفاتر کہاں ہیں، بلایاجائے ان کے ذمے داروں کو۔

    جی ڈی ایف آئی اے نے کہا اومنی گروپ کے مالکان ہی چیف ایگزیکٹو ہیں، اومنی گروپ کے کچھ دفاتر کراچی اور کچھ اندرون سندھ ہیں۔

    عدالت نے اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو اور دیگر حکام کو طلب کرلیا۔

    منی لانڈرنگ کیس میں اومنی گروپ کی منجمد چینی غائب کرنے کے معاملے پر ایف آئی اے نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر سے انورمجید کے بیٹے نمر کو مجید گرفتار کرلیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے، جے آئی ٹی سربراہ عدالت میں پیش ہوئے، ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا اومنی گروپ کے سی ای او کے نمبرز بند جارہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا معلوم ہوا جیل میں اومنی والے فون استعمال کررہےہیں، جیل سے فون پر احکامات دیے جارہے ہیں، جیل حکام کوفوری حکم دے رہا ہوں، سب سے فون واپس لیں۔

    چیف جسٹس نے کہا آئی جی سندھ کہاں ہیں میراپیغام سن لیں، جیل سے فون استعمال کرنےکی شکایت آئی تو کارروائی ہوگی۔

    اومنی گروپ کے وکیل نے استدعا کی تعاون کرنے کو تیار ہیں،ایف آئی اے اور پولیس کوگرفتار کرنے سے روکاجائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا گرفتارکرنے نہ کرنے کا فیصلہ ایف آئی اے کرے گی، اور وہ فیصلے میں آزاد ہے۔

    عدالت نےاومنی گروپ کیس منگل کو اسلام آباد میں مقررکرتے ہوئے تمام ریکارڈ اسلام آبادمنتقل کرنے کا حکم دیا اور کہا اومنی نے جو کہنا ہے اسلام آباد میں جواب جمع کرائے۔

    مزید پڑھیں : ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    گذشتہ روز میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو طلب کیا تھا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا تھا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس کا کہنا تھا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا تھا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی تھی کہ مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔

  • چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    چیف جسٹس کا تجاوزات کے خاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس ثاقب نثار نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے جوائنٹ ٹیم بنانے کا حکم دیتے ہوئے میئر، کنٹونمنٹ، کے ڈی اے اورمتعلقہ محکموں کے سربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرزکو طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پارکس اورسرکاری زمین پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس نے مئیر کراچی وسیم اختر سے مکالمے میں کہا میئرصاحب کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرادیا؟ بڑےبڑے لیڈر پہنچے ہوئے تھے، شورمچایا ہوا تھا، خدا کا خوف کریں، کیا پھر لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں؟ اب ختم کریں اور دفن کریں اس لسانیت کو، وہاں آپریشن کسی مہاجر،سندھی،پنجابی یاکسی اور کے خلاف نہیں تھا، یہاں کوئی مہاجراور پنجابی نہیں سب پاکستانی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا میئر کراچی صاحب آپ مجھے بتاتے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل نہیں ہوسکتا تھا؟ کوئی غیر قانونی طور پر مقیم ہے تو اسے چھوڑ دیا جائے؟

    میئرصاحب کراچی میں اتنا بڑا ہنگامہ کیوں کرادیا؟ خدا کا خوف کریں، کیا پھر لسانی فسادات کرانا چاہتے ہیں

    چیف جسٹس نے کہا چھوٹے بچے ہیں، ان کا کوئی حل نکالا جاتا آپ کا کام بھی انصاف ہے، ایسے تو پارکوں پر قبضہ کرکے پھر مکانات بنا دیئے جائیں گے؟بتائیں آپ نے عدالتی حکم پر عمل کیا؟

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا مجھے لے کر گئے تھے نالے دکھانے اور کہا تھا صاف ہوجائےگا، کراچی پر بد نما داغ ہے یہ گندگی، جس پر مئیر کراچی نے کہا پارکوں سے تجاوزات ختم کر دیے،غیرقانونی شادی ہالز گرا دیئے، کارروائی کر رہے ہیں اور کنٹرول اب میرےپاس ہے، کام ہورہا ہے۔

    جسٹس مشیرعالم نے کہا جہانگیر پارک کے دونوں اطراف آج بھی تجاوزات ہیں، صدر کا علاقہ آپ نے ٹرانسپورٹ مافیا کو دے دیا ہے، تو میئرکراچی نے بتایا وہ کنٹونمنٹ کا علاقہ ہے، میں کارروائی نہیں کر سکتا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر قانون نہیں ہوگا تو طاقت ور کی حکومت ہوگی، قانون کی بالادستی نہیں ہوگی تو ترقی کا کوئی راستہ نہیں، جب قبضہ ختم کرانا چاہتے ہیں، آپ لوگ انسانی ڈھال بنالیتے ہیں، ایسے حل نکالنا ہوگا کہ غریب کو بھی نقصان نہ ہو، فٹ پاتھ پر تھڑے والوں کو بھی کہیں اور ایڈجسٹ کریں۔

    اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں

    سپریم کورٹ نے تجاوزات کےخاتمے کیلئے دیگر اداروں پرمشتمل جوائنٹ ٹیم کاحکم دے دیا اور میئر کراچی ، کنٹونمنٹ، کےڈی اے، متعلقہ محکموں کےسربراہ ، آئی جی سندھ اورڈی جی رینجرز کو ہفتے کو طلب کرلیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے پہلے ماڈل علاقے کے طور پر صدر کو مکمل صاف کرایا جائے، شہروں کی خوبصورتی کیلئےجو کچھ ہوسکتا ہے، وہ ختم ہوچکا ہے یہاں، اس ملک کو صرف پیسے اور رشوت کی وجہ سے برباد کررہے ہیں، بے ایمانی اور رشوت سے ملک کی جڑوں کو کھوکھلاکررہےہیں۔

  • ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا،چیف جسٹس

    کراچی : میگا منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس پاکستان نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو کل طلب کرلیا، جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا عدالتی مداخلت سے دستاویزات ملنے شروع ہوگئے، چیف جسٹس نے کہا ایسے کام نہیں چلے گا،یہاں بیٹھ جاؤں گا، کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سندھ میگا منی لانڈرنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ،ڈی جی ایف آئی اے بشیرمیمن اور جے آئی ٹی افسران پیش عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت میں ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت کو بتایا کہ چیف جسٹس نے استفسار کیا مختلف محکموں سے عدم تعاون کی شکایت تھی بتائیں کیا ہوا؟جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ جےآئی ٹی کو جو ریکارڈ نہیں مل رہا تھا ، ملنا شروع ہوگیا ہے، پریشانی ہوئی عدالت کی مداخلت سےدستاویزات ملےہیں۔

    عدالت نے وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کو چیمبرمیں طلب کرلیا، چیف جسٹس نے کہا وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ سےکہیں مجھےآج ہی آکرملیں، ایسے کام نہیں چلے گا، یہاں بیٹھ جاؤں گا کسی کو نہیں چھوڑوں گا۔

    https://youtu.be/jYh7H5ihMns

    جے آئی ٹی رپورٹ میں بتایا گیا اومنی گروپ پر مجموعی طور پر 73 ارب روپے کا قرضہ ہے، نیشنل بینک کےقرضے23ارب روپے جبکہ سندھ بینک،سلک بینک اورسمٹ بینک کے 50ارب روپے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا انضمام اسی لیے کر رہے تھے، یہ پیسے ادھر ادھر کرنے کیلئے کیا گیا، کون ہے اومنی کا سربراہ بلائیں کون دیکھ رہا ہے اومنی گروپ؟

    چیف جسٹس نے جے آئی ٹی سربراہ کو ہدایت کی مکمل آزادی ہے، جہاں جانا چاہتے ہیں، جائیں کام کریں اور سندھ کے تمام محکموں کو جے آئی ٹی سے مکمل تعاون کا حکم دیا۔

    عدالت نے کہا تمام سیکریٹریزحلف نامےکیساتھ بیانات اوردستاویزات دیں،چیف جسٹس نے سلمان طالب سےمکالمہ میں کہا امید ہے آپ جیسے اے جی کے ہوتے مسائل نہیں ہوں گے، مسئلہ نہ ہو تو اچھا ہے ورنہ آپ وہاں آئیں گے یا ہم آجائیں گے، عدالت کا کوئی وقت نہیں کسی بھی وقت لگ سکتی ہے۔

    سماعت میں ملزم طحہٰ رضا کو میڈیکل سہولتیں دینے کی درخواست کی گئی ، جس پر عدالت نے طحہٰ رضا کو نجی اسپتال میں داخل کرانے کا حکم دے دیا، شوکت حیات ایڈووکیٹ نے بتایا طحہٰ رضا کو ڈاکٹرز نے سرجری تجویز کی ہے۔

    چیف جسٹس نے طحہٰ رضا کی میڈیکل رپورٹس کا جائزہ لیا اور ملزم کی میڈیکل رپورٹس سے عدالت کو آگاہ رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کیا اومنی گروپ میں کوئی اور بیمار تو نہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ وزیراعلٰی سندھ شہرمیں موجودنہیں، جس پر چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ سندھ کو کل عدالت میں آنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا مراد علی شاہ کل میرے چیمبرمیں ملاقات کریں۔

  • چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم 20 افراد کو پیش کرنے کا حکم

    اسلام آباد : بیرون ملک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے بیرون ملک جائیدادیں رکھنے والے کم ازکم بیس افراد کو پیش کرنے کا حکم دے دیا اور کہا یہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیئرمین ایف بی آرعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے چیئرمین ایف بی آرسے گرے کمیونی کیشن سے متعلق سوال کیا کہ آپ بھارتی ڈی ٹی ایچ کی اسمگلنگ روکنے کے لیے کیا کر رہے ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ ممبرکسٹم آرہے ہیں وہ اس بارے میں بتائیں گے۔

    اٹارنی جنرل نے پیشرفت رپورٹ کی ایگزیکٹوسمری عدالت میں جمع کرادی، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوکام ہورہا ہے اس پرمیں مطمئن نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ایف آئی اے نے بتایا 1 ہزار ارب کے اکاؤنٹس،جائیدادوں کی شناخت ہوئی ، آپ صرف 100 لوگوں کا بتا دیں ان کو میں بلوا لوں گا ، وہ لوگ اس ملک کے دشمن ہیں۔

    اٹارنی جنرل نے بتایا کچھ پیشرفت ہوئی ہےکچھ مزیدوقت چاہیے، جس پر چیف جسٹس نے کہا بشیرمیمن نے کہا 1000ارب کی جائیدادوں کی نشاندہی ہوگئی، ان جائیدادوں کو واپس لانا کس کی ذمہ داری ہے، ن میں سے 100 لوگوں کوعدالت میں حاضر کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا بر طانیہ کی جائیدادوں، اثاثوں کا بتایا، دبئی کا بتائیں، اٹارنی جنرل نے بتایا کہ دبئی کی فہرست آج جمع کرادی ہے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کون سے ایسے 20 لوگ ہیں جن کو ہم بلا کر پوچھیں، پوچھیں گے بھائی آپ نے یہ جائیدادیں کیسے بنائیں۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 150 لوگوں کی یواے ای کی فہرست بھی ہے، ان لوگوں نے اپنی جائیدادوں کو تسلیم کیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ ہزار ارب کی بات کر رہے ہیں، آپ کواہمیت کااندازہ ہے ، ایک ہزار ارب سے ہمارا ڈیم بن سکتا ہے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ کل 894میں سے 374 نے ایمنسٹی اسکیم میں اثاثے، جائیدادیں ظاہرکیں، 150لوگوں نےحلف نامے جمع کرائے 69 نے کہا ٹیکس ریٹرن میں اثاثے، جائیدادیں ظاہر کردیں جبکہ 89 لوگوں نے جائیدادوں اور اثاثوں سے لاتعلقی ظاہر کی اور 99 نے جواب نہیں دیا۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا ایمنسٹی اسکیم کے باعث ڈھائی ماہ ہم نے کام نہیں کیا کہ لوگ خود بتادیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا طارق باجوہ صاحب ہمیں بتائیں آگے کا راستہ کیا ہے، اگرہم نے کچھ کرنا ہے تو کریں ورنہ معاملہ حکومت کے سپرد کردیں۔

    گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کلہ معاملہ شرو ع ہونے اور اب کےحالات بدل چکے ہیں ،اب ملک سے پیسہ باہر لے جانا پہلے کے مقابلے میں مشکل ہے ، یقینی طور پر بہتری آئی ہے جو صرف عدالت کی وجہ سے آئی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اٹارنی جنرل صاحب جو غیر قانونی طور پر رقم باہر لے گئے ان پر پرچے دیں، اندرکریں، جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ہم ان کو فوری گرفتار نہیں کر سکتے ، جنہوں نے اثاثے ظاہر نہیں کئے ان کے خلاف ٹیکس کےعملے کو متحرک کریں گے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ جن 150 لوگوں نے اثاثے تسلیم کئےان میں سے 10 کو لے آئیں ، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے کہا بیرون ملک جائیدادوں والے ہیں، اکاؤنٹس والے نہیں۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا عدالت قانون کے مطابق کسی کی بینک تفصیلات طلب کر سکتی ہے، کیا ان بینکوں کی بیرون ملک برانچوں سے تفصیلات طلب کر سکتے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک نے جواب میں کہا وہ برانچیں پاکستان کی حدودمیں نہیں آتیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا برطانیہ نےصرف جائیدادوں کی تفصیلات دی ہیں، کسی بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات نہیں دیں، طارق باجوہ نے بتایا کہ برطانیہ سےمعلومات کے تبادلے کا معاہدہ یکم ستمبر سے مؤثر ہواتھا، جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا اس معاہدے کے تحت اب تک کیا معلومات نکالی ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا حکومت پاکستان نےاثاثوں کی ریکوری کیلئےیونٹ قائم کر دیا،عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر 20 ایسے لوگوں کو عدالت میں پیش کیا جائے، جنہوں نے بیرون ملک جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت یکم نومبر تک ملتوی کردی۔