Tag: CJP saqib nisar

  • شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کا مقدمہ ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کردی اور کہا کہ شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوگیا، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں شریف خاندان کی شوگرملز منتقلی کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں عدالتی بینچ نےکی۔ شوگر ملز کے وکیل نے مقدمے کی تیاری کے لئے وقت دینے کی استدعا کی۔

    چیف جسٹس نے کیس ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا شوگر ملز نے ایک سیزن مفت میں کرشنگ کرلی، ایک آپشن یہ ہوسکتا ہے شوگر ملز کو واپس اصل جگہ منتقل کردیں۔

    وکیل نے کہا مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا موکل کو ساتھ لانا تھا، کیا آپ کے موکل کو آنے میں شرم آتی ہے، غریب لوگ اپنے وکیل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں، کیس لڑنا ہے تو یہ رعایت پھر نہیں ملے گی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے شریف خاندان کے وکیل کو التوا مانگنے پر ایک لاکھ روپے ڈیمز فنڈ میں جمع کرانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ 15 اگست تک پنجاب حکومت کی تشکیل مکمل ہو جائے گی، نئی حکومت ایڈووکیٹ جنرل پنجاب تعینات کر دے گی، آئندہ سماعت تک حکومت کی رائے آجائے گی۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس میں کہا جنوبی پنجاب میں شریف خاندان کی شوگر ملز کو مشروط اجازت دی تھی، اب گنے کا سیزن مکمل ہوچکا ہے، غیر قانونی شوگر ملز کو اب بند ہونا چاہئے۔

    بعد ازاں شریف خاندان کی شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کی دہری شہریت چھپانے والے سرکاری افسروں کو وارننگ

    چیف جسٹس کی دہری شہریت چھپانے والے سرکاری افسروں کو وارننگ

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے دہری شہریت چھپانے والے سرکاری افسروں کے خلاف کارروائی کی وارننگ دے دی اور کہا کئی حساس دفاتر میں بھی دہری شہریت کے حامل افسر ہیں،اسپیس ٹیکنالوجی میں بھی غیر ملکی کو کام کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عدالتی بینچ نے ججز اور سرکاری افسران کی دہری شہریت سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کئی افسروں نے تاحال دہری شہریت چھپائی ہوئی ہے، شہریت چھپانے والوں کیخلاف کارروائی ہوگی۔

    چیئرمین نادرا نے بتایا ایک ہزار ایک سو سولہ افسر غیر ملکی یا دہری شہریت رکھتے ہیں جبکہ ایک ہزار دو سو اننچاس افسروں کی بیگمات غیر ملکی یا دہری شہریت کی حامل ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا بہت سے ایسے قوانین ہیں، جو آئین کی رو کے برخلاف ہیں، بدقسمتی سے ہم نے ان قوانین کو نہیں دیکھا۔

    عدالتی معاون نے کہا برطانیہ میں ایسا نہیں ہوگا کہ وہاں کا وزیراعظم کہیں اور نوکری کر رہا ہو، بدقسمتی سے پاکستان میں ہم نے یہ سب بھی دیکھا۔

    چیف جسٹس نے کہا قوانین کو بنانا اور اپڈیٹ کرنا ہماراکام نہیں اور وفاقی سیکرٹری داخلہ سے دوہری شہریت کے معاملے پر رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے،  چیف جسٹس

    لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : دیامیربھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے، الیکشن کی وجہ سے فنڈزمیں پیسے نہیں آسکے، آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے کچھ کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 4رکنی لارجربینچ نے دیامیربھاشا اور مہمند ڈیم کیس کی سماعت کی، دوران سماعت اعتزازاحسن نے چیف جسٹس سے مکالمہ کیا کہ کیا عدالت کا ڈیمز کیلئے فنڈز بنانے کا فیصلہ درست ہے، ڈیمز کیلئے فنڈز بنانے کا فیصلہ درست اور اچھا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جن ڈیمز پرتنازع نہیں ہے، ابھی اسی پر فوکس ہے، ڈیمز بننے تو ہیں، کالا باغ پر جب کبھی اتفاق ہوگا وہ بن جائے گا، لوگ چاہتے ہیں ڈیمز فنڈ کی نگرانی عدالت کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ڈیمز ناگزیر تھے اس لیے 2ڈیمز بنانے کا حکم دیا، ڈیمز کا ڈیزائن کیا ہوگا ٹھیکہ کس کو دینا ہے یہ ہمارا کام نہیں، ریاست کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے، انتظامیہ کے کام میں مداخلت نہیں کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کی وجہ سےفنڈزمیں پیسے نہیں آسکے، کالا باغ ڈیم کو قوم کے اتفاق پر چھوڑ رہے ہیں، حکومت اگر فنڈز اکٹھے کرسکتی ہے تو کرے، حکومت چاہے تو قائم فنڈز کو ٹیک اوور کرلے، عدالت کے ججز کا کام نہیں فنڈز اکٹھے کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے بتایا کہ کل درگاہ کی حاضری پر مجھے 5لاکھ کسی نے چیک دیا، لوگ ڈیمز کی تعمیر کے لیے فنڈز دینا چاہتے ہیں۔

    جسٹس عمرعطابندیال کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ ڈیمز بنانا عدالت کا کام نہیں، عدالت حکومت کی مدد کررہی ہے، ڈیمز کے فنڈز سے رقم کیسے جاری ہوگی، زلزلہ متاثرین کے فنڈز دوسرےمنصوبوں میں استعمال ہوگئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 9 سال کی بچی نے ساتھی طلبہ سے 5300 جمع کرکے مجھے دیئے، آنے والی نسلوں کو بچانے کیلئے کچھ کرنا پڑے گا، ڈیمزکی تعمیر کیلئے درکار رقم ہماری استطاعت سے بڑھ کر ہے۔

    ضیا شاہد نے بتایا کہ انڈس واٹر معاہدے کے ذریعے ستلج بیاس راوی بھارت کو دیے گئے، جس پر چیف جسٹس نے کہا عالمی معاہدہ یا ٹریٹی کرنا حکومت کا کام ہے، عدالت ٹریٹی سے متعلق حکومت کو ہدایت یا حکم کیسے دے سکتی ہے، حکومت کو کیسےکہہ سکتے ہیں معاملے کوعالمی سطح پراٹھائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

    چیف جسٹس کا بجلی کے بلز پر ہوشربا ٹیکسز پر نوٹس لینے کاعندیہ

    دوران سماعت چیف جسٹس نے بجلی کے بلز پر ہوشربا ٹیکسز پر نوٹس لینے کاعندیہ دیا اورکہا بجلی کے بلز میں ہوشربا ٹیکسز ہوتے ہیں، لوگوں کے پاس کھانے کے پیسے نہیں، اتنا بوجھ کیوں ڈالا گیا، ٹیکسز کی کلیکشن کا میکانزم بنانا پڑے گا۔

    بجلی کے بلزمیں نہ جانےکون سےٹیکس اورسرچاج ہیں، بجلی چوری کا بوجھ بھی عوام پر ڈال دیا جاتا ہے، بجلی کے بلز میں غریب آدمی اتنے ٹیکسز کیسے دے سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    چیف جسٹس کا قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کردیئے اور کہا کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں قرض معافی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے کُل رقم کا 75 فیصد جمع کرانے کے لئے 3ماہ کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ رقم رجسٹرار سپریم کورٹ کو جمع کرائی جائے، فریقین پوسٹ ڈیٹ چیک جمع کرائیں، چیک ڈس آنر ہوا تو ایف آئی آربھی دائرکراسکتے ہیں، کیش جمع کرانے والے چیک واپس لیکر کیش جمع کراسکتے ہیں۔

    عدالت نے قرض معافی میں ملوث تمام 9 بینکوں کے صدور کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے کہا بینکس قرض واپسی کیلئے طریقہ کار سے متعلق معاونت کریں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ 222 لوگوں نے کمیشن رپورٹ کے مطابق قرض معاف کرایا، فہرست ملی، لوگ معاف قرضوں کی رقم واپس کرنا چاہتے ہیں، جو لوگ رقم واپس کرنا چاہتے ہیں انہیں الگ سے سنیں گے، جو لوگ بینکنگ کورٹ جانا چاہتے ہیں، انہیں الگ سنیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ قرضہ معافی میں بہت بڑا فراڈ ہوا ہے، یہ قوم کا پیسہ تھا جو معاف کر دیا گیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا بینکوں سےقرضے معاف کرانے والے 222 افراد کونوٹسز جاری


    یاد رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرضہ معافی کیس میں 222 افراد کو تین ماہ میں واجب الادا قرض کا 75 فیصد واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور کہا تھا سب کے لیے ایک ہی حکم جاری کریں گے اور جس نے بھی پیسہ کھایا ہے، واپس کرنا پڑے گا۔

    اس سے قبل سماعت میں بھی چیف جسٹس نے ریمارکس دیے تھے کہ اگر قوم کے پیسے واپس نہ کیے تو معاملہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے کردیں گے اور قرض نادہندگان کی جائیدادیں بھی ضبط کرلی جائیں گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس

    کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، چیف جسٹس

    لاہور : سول ایوی ایشن اور پی آئی اے افسران کے تفریحی دورے کی ویڈیو سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت میں چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سول ایوی ایشن اور پی آئی اے افسران کے تفریحی دورے کی ویڈیو سے متعلق ازخود نوٹس پر سماعت کی۔

    قائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن اور دیگر افسران نے ٹکٹ سمیت اخراجات کی رسیدیں جمع کرا دیں، عدالت نے قائم مقام ڈی جی سول ایوی ایشن اور افسران پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا یہ عیاشی کیلئے مفتے کا ملک ہے، کتنے ٹکٹ لئے گئے اور کیا اخراجات آئے؟ آپ کو ادارے کے لیے اصول وضع کرنے چاہیئیں تھے۔ کیا آپ کو دعوت دی گئی تھی؟ آپ نے دعوت پر جانے کیلئے خود ہی اپنی انسپکشن کی ڈیوٹی لگالی۔

    چیف جسٹس نے مزید استفسار کیا کہ نانگا پربت دیکھنے کیلئے تفریحی دورے پر کتنے افسران گئے، رپورٹ کے مطابق کل 42 افسران تفریحی دورے پر گئے اور 23 لاکھ روپے سے زائد اخراجات آئے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ کسی کو غریب عوام کے ٹیکسوں کے پیسے برباد کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس پر مزید سماعت 31 جولائی تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا، چیف جسٹس

    لاہور :  چیف جسٹس نے پی کےایل آئی سربراہ ڈاکٹرسعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا اور کہا کہ میراوقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے، میں چلا گیا تو ان لوگوں کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ سے متعلق ازخود کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالتی حکم پرفرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی۔

    عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں مالی بےضابطگیوں کاانکشاف ہوا ، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے قرار دیا کہ اگر کرپشن ثابت ہو گئی تو ذمہ دار کو معافی نہیں ملے گی۔

    چیف جسٹس نے کہا 10 کروڑ روپے ماہانہ تنخواہوں کی مد میں جا رہے ہیں، 20 لاکھ روپے ماہانہ پی کے ایل آئی کے سربراہ کے گھر جا رہے ہیں اور جگر کا ایک ٹرانسپلانٹ نہیں کیا گیا، تعمیراتی کمپنی زیڈ کے بی ہر معاملے میں گھسی معلوم ہوتی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ میرا وقت نکل جائے گا تو ان لوگوں نے بھاگ جانا ہے اور ان کا احتساب کسی نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس نے پی کے ایل آئی کی جانب سے رپورٹ داخل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا مسترد کر دی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید اختر سے استفسار کیا کہ عدالت نے آپ سے کس چیز کی معافی مانگی، اس حوالے سے سوشل میڈیا پر مہم بند کریں، سب کچھ عدالت کے علم میں ہے، تبہیہ کر رہا ہوں اگر مہم بند نہ ہوئی تو سخت کارروائی ہوگی۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے وکیل کی جانب سے عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد کر دی اور قرار دیا کہ میڈیا شفاف رپورٹنگ کرتا ہے، آپ جس میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں اس کے حقائق جان لیں تو آپ اپنے موکل کی وکالت چھوڑ دیں گے۔

    عدالت نے پی کے ایل آئی کے سربراہ ڈاکٹر سعید کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر حکومت پنجاب اور پی کے ایل آئی سے 20 اگست کو جواب طلب کر لیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عوام کی ذمہ داری ہے ووٹ دیں اور صحیح رہنما کا انتخاب کریں، چیف جسٹس ثاقب نثار

    عوام کی ذمہ داری ہے ووٹ دیں اور صحیح رہنما کا انتخاب کریں، چیف جسٹس ثاقب نثار

    لاہور: چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ 25 جولائی کوبر وقت انتخابات کاوعدہ کیاتھا، جو پورا کیا، اب عوام کی ذمہ داری ہے ووٹ دیں اور صحیح رہنما کا انتخاب کریں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن بڑا ہے، انتظامات سے مطمئن ہوں، عام آدمی کی طرح ووٹ کاسٹ کیا ،پروٹوکول نہیں چاہیے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو بر وقت انتخابات کا وعدہ کیا تھا، جو پورا کیا، قوم اپنے منتخب نمائندے کو ووٹ دے اور لیڈر چنے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہوگی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس نے غلط پولنگ بوتھ پر لے جانے پر انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ  مجھےکوئی پروٹوکول نہیں چاہیے، پہلے اندرجانے کا راستہ چیک کریں ۔


    مزید پڑھیں :  عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا عمل شروع


    واضح رہے کہ پاکستان کے گیارہویں عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا عمل کا آغاز ہوچکا ہے، جو بلا تعطل 6 بجے تک جاری رہے گا، 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

     

  • ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں، چیف جسٹس

    ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں، چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس پاکستان نے لاہور میں شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا اور کہا کہ ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں پودا لگا کر شجرکاری مہم کا افتتاح کردیا، اس موقع پر صدر لاہورہائیکورٹ بار انوارلحق پنوں اور عدالتی عملہ بھی موجود تھا۔

    شجرکاری مہم کے موقع پر لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس جواد حسن نے خصوصی شرکت کی

    چیف جسٹس کا کہنا تھا ماحول کو آلودگی سے بچانے کیلئے زیادہ سے زیادہ درخت لگانے چاہئیں، یہی زندگی ہے۔

    یاد رہے جنوری میں سپریم کورٹ لاہور رجسٹری ماحولیاتی آلودگی کےبڑھنے ، پانی کی آلودگی اور اسپتالوں کےفضلہ جات ٹھکانےنہ لگانے سے متعلق کیسز کی سماعت پر چیف جسٹس نے چھ مقامات پرآلودگی جانچ کر رپورٹ طلب کرلی جبکہ سیکرٹری ماحولیات کو وارننگ دی تھی۔

    خیال رہے کہ موسم پر نظر رکھنے والے ماہرین نے شہر قائد میں بدلتے درجہ حرارت اور ہیٹ اسٹروک کی وجہ درختوں کے نہ ہونے کو قرار دیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی  تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    صاف پانی کرپشن کیس ،کمپنیوں میں ڈیپوٹیشن پرجانے والے افسران کی تفصیلات نیب کو دینے کاحکم

    لاہور : صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق از خود کیس میں چیف جسٹس نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں صاف پانی سمیت دیگر کمپنیوں میں مبینہ کرپشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    نیب کی جانب سے تفصیلی انکوائری رپورٹ پیش نہ کرنے اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے نیب سے عدم تعاون پر چیف جسٹس نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ چئیرمین نیب کو عدالتی تشویش سے آگاہ کریں، اس کیس میں نیب کی کارکردگی مایوس کن ہے۔

    عدالت نے کمپنیوں اور مختلف منصوبوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر جانے والے افسران کی تمام تر تفصیلات نیب کو فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی احکامات پر عمل نہ کرنے کی صورت میں وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ کمپنیوں کے سی ای اوز اور افسران کے اثاثوں کی انکوائری سے متعلق کیا بنا ؟ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چھ سی ای اوز کے اثاثہ جات سے متعلق انکوائری مکمل کرلی ہے، پنجاب کی جانب سے 22 جولائی کو افسران کی فہرست موصول ہوئی، جس کے باعث انکوائری میں تاخیر ہوئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا وفاقی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے عدم تعاون کے باعث دیگر افسران کی انکوائری نہیں کی جاسکی۔

    چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو فوری طور پر چیف سیکرٹری پنجاب اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو عدالتی فیصلے سے آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے صاف پانی کمپنی کے سی ای او کیپٹن (ر) عثمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے جو سفارشات آ رہی ہیں، وہ میرے لیے معانی نہیں رکھتیں، زیادہ تنخواہیں لینے والے پیسے اکٹھے کرنا شروع کر دیں یہ ڈیم بنانے کے کام آئے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے، ملک کیسے چل رہا ہے، چیف جسٹس

    ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے، ملک کیسے چل رہا ہے، چیف جسٹس

    لاہور : ریلوے میں خسارے سے متعلق کیس میں  آڈٹ آفیسر نے بتایا ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے ملک کیسے چل رہا ہے، چنے والا کدھر ہے، اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو۔

    تٖفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں پاکستان ریلوے میں خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، عدالتی حکم پر فرانزک آڈٹ رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    آڈٹ آفیسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ریلوے کا خسارہ 40 بلین روپے ہے، چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رپورٹ ٹھوک کر اور کسی خوف کے بغیر دینی تھی۔

    چیف جسٹس نے آڈٹ آفیسر سے استفسار کیا کہ کیا ریلوے میں سب اچھا ہے، جس پر انہوں نے جواب دیا کہ رپورٹ اچھی نہیں ہے۔

    چیف جسٹس نے پھر پوچھا کہ کیا پچھلے پانچ سالوں میں سب سے زیادہ خرابی پیدا ہوئی تو آڈٹ آفیسر نے جواب دیا کہ خرابی 70 برسوں سے چل رہی ہے، گزشتہ 5 سالوں میں دور کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی گئی۔

    آڈٹ آفیسر نے بتایا کہ ریلوے کے 500 میں سے صرف 50 اسٹیشنز کمپیوٹرائزڈ ہیں، خسارے کی بنیادی وجہ غیر ذمہ داری اور منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر ہے، ریلوے کا 70 فیصد ریونیو پینشن کی مد میں جا رہا ہے۔ ڈبل ٹریک منصوبہ 4 برسوں سے تاخیر کا شکار ہے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ رپورٹ میں دی گئی تجاویز کو شائع کیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے فرانزک آڈٹ رپورٹ پر ریلوے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا اور کہا کہ چنے والا کدھر ہے، اگلی تاریخ پر چنے والا بھی پیش ہو، اگر ادارے نہیں چل رہے تو سمجھ سے بالا ہے کہ ملک کیسے چل رہا ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔