Tag: CJP

  • قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے، چیف جسٹس

    قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کی سماعت میں چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، میں صرف یہ کہتا ہوں لوگوں کو 2وقت کی روٹی ملے، لوگوں کوبیماری سے لڑنے کےلئے دوائی ملے ، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے پراز خودنوٹس کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کمپنیزکوقیمتوں میں اضافے کیلئےکس فورم سےرجوع کرنےکاحق تھا؟ ڈریپ میں ابھی تک درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔

    نمائندہ ڈریپ نے بتایا کہ 90روز میں درخواست پر فیصلہ کرنا ہوتا ہے، ن کچھ کمپنیوں نےمکمل تفصیلات فراہم نہیں کیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اسٹاف نےایک ماہ میں ساڑھے 3لاکھ ہائیکورٹ فائلوں کاجائزہ لیا، ادویات کی قیمتوں کا تعین سپریم کورٹ نے نہیں کرنا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ قیمتوں میں توازن ہونا چاہئے، کوئی شخص نقصان کیلئےکاروبار نہیں کرتا، خدمت خلق کاجذبہ ڈاکٹر میں ہونا چاہئے، آپس میں بیٹھ کر قیمتوں کا تعین کریں، عدالتوں کو بیچ میں نہ لائیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈریپ کو کہہ دیتے ہیں درخواستوں کوسن کر فیصلہ کرے، ہیپاٹائٹس کی دوا6ہزارکےبجائے25 ہزارمیں بیچی جارہی ہے، سب سے بڑا قصور ڈریپ کا ہے، راتوں کو بھی بیٹھ کر دوا ساز کمپنیزکی درخواستوں کا جائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ادویات سازکمپنیوں کو معقول معاوضہ ملنا چاہئے، نہیں چاہتے ادویہ سازکمپنیزکودیوارسے لگا کر مفت دوائیاں بیچی جائیں، جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیاآپ 2002کی قیمتوں میں 94 فیصد اضافہ چاہتے ہیں؟


    مزید پڑھیں : جان بچانے والی 120ادویات کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ


    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قسم خدا کی میرا کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں ہے، میں صرف یہ کہتا ہوں لوگوں کو 2وقت کی روٹی ملے، لوگوں کو بیماری سے لڑنے کےلئے دوائی ملے، حالات ایسے ہیں کچھ اورکرنے کودل ہی نہیں کرتا، سیاسی مقدمےکوہاتھ لگانانہیں چاہتا مگرمجبوری بن گئی ہے، کسی بھی طریقے سے ٹیسٹ کرلیں ہماری نیت صاف ہے۔

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا میں سمجھتاہوں بغیر منافع کےکوئی سرمایہ کاری نہیں کرےگا، منافع معقول ہونا چاہئے، ایک گولی کی لاگت5روپے ہے تو اسے50روپے میں مت بیچیں، جو گولی 5روپے کی ہے تو اسے ساڑھے 7روپے کی بیچیں۔

    چیف جسٹس نے تمام ادویات ساز کمپنیوں کو مشترکہ لائحہ عمل طےکرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ نکات بناکرکل آجائیں فیصلہ کردیں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • بلاول بھٹو کا جناح اسپتال کیلئے ایک لاکھ روپے عطیہ دینے پر چیف جسٹس کاشکریہ

    بلاول بھٹو کا جناح اسپتال کیلئے ایک لاکھ روپے عطیہ دینے پر چیف جسٹس کاشکریہ

    کراچی : پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے جناح اسپتال کیلئے ایک لاکھ روپے عطیہ دینے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایسے اقدام سے ڈاکٹرزکی حوصلہ افزائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے سماجی رابطے کی ٹوئٹر پر جناح اسپتال کیلئے ایک لاکھ روپے عطیہ دینے پر چیف جسٹس کا شکریہ ادا کیا۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس کے ایسے اقدام سے ڈاکٹرزکی حوصلہ افزائی ہوگی، چیف جسٹس نےکراچی کے اسپتال کے دورے پر جو دیکھا اس کی تعریف کی۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جناح اسپتال کراچی کی بہتر کارکردگی کا اعتراف کرتے ہوئے ڈاکٹر سیمی جمالی کو ایک لاکھ روپے کا انعامی چیک بھیجا تھا۔

    یاد رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ رجسٹری میں کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان اچانک جناح اسپتال پہنچے اور ایمرجنسی، انتہائی نگہداشت وارڈ، نیوروسرجری اور ریڈیا لوجی سمیت دیگر شعبوں کا دورہ کرتے ہوئے اسٹاف کی خدمات کو قابل تعریف قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں: چیف جسٹس کا جناح اسپتال کا دورہ



    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ایک بار پھر نوازشریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی اپیل خارج کردی

    چیف جسٹس نے ایک بار پھر نوازشریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی اپیل خارج کردی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق اپیل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خارج کر دی ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست پر چیمبر میں سماعت کی۔ نواز شریف نے نیب میں زیر سماعت ریفرنسز یکجا کر نے کی درخواست کی تھی، جسے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔

    نواز شریف نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف درحواست دائر کی تھی، جسے آج ان چیمبر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے  رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔


    مزید پڑھیں :چیف جسٹس نے بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل مسترد کردی


    اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نواز شریف کی چیمبر اپیل خارج کرچکا ہے، سپریم کورٹ نے پہلی چیمبر اپیل پاناما نظرثانی فیصلے میں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کا نقطہ نہ اٹھانے پر مسترد کی تھی۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ احتساب عدالت کو تینوں ریفرنسز کو یکجا کر کے ایک ہی فرد جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور 19 اکتوبر 2017 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں، چیف جسٹس

    خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : مردان کی عاصمہ قتل ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس نے کے پی پولیس کو رپورٹ کیلئے 2ہفتے کی مہلت دیدی اور کہا کہ خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مردان کی عاصمہ قتل ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کی، سماعت میں آئی جی خیبرپختونخوا پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ خیبر پختونخوا کی فورس کتنی اچھی ہے، کیوں نہ ازخودنوٹس واپس لے لیں، ازخودنوٹس آپ کیلئے نہیں شہریوں کیلئے لئے جاتے ہیں، سیکیورٹی کی فراہمی پولیس کی ذمہ داری ہے، ایک بچی کیساتھ اتنا بڑا واقعہ ہوگیا،کوئی پیشرفت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لوگ کہاں کہاں سے پیسہ لے کر بچوں کوبھیجتےہیں، راستے میں اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں، پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے،خرابی کی نشاندہی ضرور کرینگے۔

    چیف جسٹس نے کے پی پولیس کو رپورٹ کیلئے 2ہفتے کی مہلت دیدی اور پنجاب فرانزک لیب کوکےپی کے پولیس کوجلدرپورٹ فراہم کرنے کا بھی حکم دیا۔

    بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت 21 فروری تک ملتوی کر دی۔


    مزید پڑھیں : مردان میں 4 سالہ بچی زیادتی کے بعد قتل


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے مردان میں زیادتی کے بعد قتل کی گئی معصوم بچی عاصمہ کے قاتلوں کی عدم گرفتاری پر بھی از خود نوٹس لیتے ہوئے پختون خوا کے پولیس سربراہ سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کر لی ہے ۔

    واضح رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر مردان میں گوجر گڑھی کے علاقے جندر پار میں 4 سالہ بچی عاصمہ کو مبینہ طور پر زیادتی کے بعد قتل کر کے لاش کھیتوں میں پھینک دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع فٹبال گراونڈ پر ناجائر قبضے کا از خود نوٹس لے لیا اورسی ڈی اےسے قبضے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے قریب واقع فٹ بال گراونڈ میں وکلاء نے مبینہ طور پر غیر قانونی قبضہ کر کے چیمبرز کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ ایسے ہی متعدد چیمبرز وکلاء ایف ایٹ مرکز کی پارکنگ میں بھی بن چکے ہیں۔

    سی ڈی اے،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور یہاں تک کے بعض عدالتیں بھی وکلاء کے خلاف کارروائی سے گریزاں رہی ہیں۔

    فٹبال گراونڈ قبضے پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کی میڈیا میں نشاندہی پر چیف جسٹس نے وکلاء کے فٹ بال گراونڈ میں چیمبرز کی غیر قانونی تعمیر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کے چئیرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چئیرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ تین روز میں ایف ایٹ فٹبال گرونڈ قبضے کے حوالےسے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ کا قتل،چیف جسٹس پاکستان کا ازخودنوٹس

    کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ کا قتل،چیف جسٹس پاکستان کا ازخودنوٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس پاکستان نے کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا، میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو شادی سے انکار پر گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کوہاٹ میں میڈیکل کی طالبہ کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا اور آئی جی خیبرپختونخواسےرپورٹ طلب کرلی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار بتایا جائے قاتل بیرون ملک کیسے فرارہوگیا، سنا تھا خیبرپختونخواپولیس فعال اور سیاست سے پاک ہے، حالات خراب نظر آرہے ہیں۔

    یاد رہے ایبٹ آباد میڈیکل کالج کی طالبہ کو کوہاٹ میں‌ اس گھر کے باہر ملزم نے فائرنگ کرکے زخمی کر دیا تھا. تین گولیاں‌ لگنے کے بعد عاصمہ کو جان کنی کی حالت میں‌ اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ زخموں‌ کی تاب نہ لاسکی۔


    مزید پڑھیں :  کوہاٹ : شادی سے انکار پر میڈیکل کی طالبہ کو گولیاں مار کر قتل کردیا گیا


    مقتولہ نے دم توڑنے سے قبل اپنے اہل خانہ کو مجاہد آفریدی کا نام بتایا تھا، جو تحریک انصاف کے ضلعی صدرآفتاب عالم ایڈووکیٹ کا بھتیجا ہے۔ میڈیا میں‌ خبریں آنے اور مقدمہ درج ہونے کے باوجود انتظامیہ حرکت میں نہیں آئی اور ملزم آسانی سے سعودی عرب فرار ہوگیا۔

    عاصمہ کے ایک رشتے دار کے مطابق مجاہد آفریدی پہلے سے شادی شدہ ہے، اس نے عاصمہ سے شادی کے لیے رشتہ بھجوایا تھا تاہم شادی شدہ ہونے کی وجہ سے انکار کردیا گیا، جس کے ردعمل میں اس نے عاصمہ کو نشانہ بنایا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    حمزہ شہباز کے گھرکے باہرسے رکاوٹیں فوری ہٹائی جائیں:چیف جسٹس

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انھیں جان کا خطرہ ہے، تو وہ کہیں‌ اور منتقل ہوجائیں.

    چیف جسٹس نے یہ ریمارکس سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں سیکیورٹی بیریئرز کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران کہے.

    چیف جسٹس نے دوران سماعت سوال کیا کہ یہ حمزہ شریف کون ہیں، ان کی جان کو کس سے خطرہ ہے، ان کے گھر سے فوری بیریئر ہٹائے جائیں، میں‌ خود چیک کروں گا.

    تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے سیکریٹری پنجاب عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے چیف سیکریٹری پنجاب کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بیریئرز کیوں نہیں ہٹائے۔ چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ حمزہ شہباز کی جان کو خطرہ ہے۔

    قانون کی تعلیم کا ایسامعیارچاہتےہیں کہ اچھے وکیل پیدا ہوں‘ چیف جسٹس

    اس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے گھرسے رکاوٹیں فوری ہٹانے کا حکم دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جان کو خطرہ ہے، تو حمزہ شہبازشریف وہاں‌ چلے جائیں، جہاں انہیں تحفظ مل سکے، لیکن عوام کو پریشان مت کریں۔

    رانا ثناء کا ردعمل

    وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے عدالتی حکم پرتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاست دانوں سے متعلق ہتک آمیزریمارکس پرافسوس ہوتا ہے، سرزنش سے ادارے مضبوط نہیں ہوتے۔

    رانا ثنا اللہ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسی کی جان کو خطرہ ہو، توپولیس رکاوٹیں کھڑی کرسکتی ہے اور اس وقت شریف خاندان کے ہرفرد کوخطرہ ہے۔

    انتظامیہ کی کارروائی

     چیف جسٹس کے حکم پر ابتدا میں پنجاب انتظامیہ روایتی ٹال مٹول سے کام لیتی نظر آئی، البتہ اے آر وائی سے خبر نشر ہونے کے بعد فوری ایکشن لیا گیا  اور چیف جسٹس کے حکم پر عمل کرتے ہوئے حمزہ شہباز کے گھر کے باہر کھڑی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نجی میڈیکل کالجز کیس، چیف جسٹس کی سماعت میں پیش نہ ہونے والوں کو وارننگ

    نجی میڈیکل کالجز کیس، چیف جسٹس کی سماعت میں پیش نہ ہونے والوں کو وارننگ

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران قرار دیا ہے کہ آئندہ چار ہفتوں میں نجی میڈیکل کالجز کے حوالے سے اقدامات اور پالیسی کے خدوخال واضح ہونا شروع ہو جائیں گے جبکہ وارننگ دی کہ سماعت میں پیش نہ ہونے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، چیف جسٹس نے ڈاکٹر عاصم کے وکیل کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وکیل پیش نہ ہوئے توڈاکٹرعاصم کانام ای سی ایل میں ڈال دینگے، میڈیاپرڈاکٹرعاصم چنگےبھلےنظرآتےہیں، عدالت میں پیش ہوتے ہیں تو ہاتھ میں لاٹھی پکڑ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اندھابانٹےریوڑیاں،اپنےپاس ہی آئیں، ہریونیورسٹی نےاپنانظام تعلیم بنالیاہے، جس کاجو جی چاہتا ہے وہ کررہا ہے، سمجھ نہیں آتی اتنی زیادہ پرائیویٹ یونیورسٹیاں کیسے بن گئیں۔

    میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے پیش نہ ہونے پر چیف جسٹس کا اظہاربرہمی کیا اور کہا کہ میں روزانہ کیسزکیلئےاسلام آبادلاہورآتاجاتارہتاہوں، سماعت میں پیش نہ ہونے والوں کیخلاف کارروائی کی جائے گی، میڈیکل کالجزکےافسران کوبتایاجائے وہ ملک میں واپس آجائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارا مقصد میڈیکل کالجزمیں کمی کوپوراکرناہے، انصاف کرناہے اور ڈاکٹرز اور اداروں کا وقار بھی قائم رکھناہے۔

    بعد ازان ڈاکٹر عاصم کے وکیل سردار لطیف خان کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے۔


    مزید پڑھیں : کوئی نجی میڈیکل کالج 6 لاکھ 45 ہزار سے زائد فیس وصول نہیں کرے گا، چیف جسٹس


    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے حوالے سے قانون سازی کے لیے ڈاکٹر عاصم کی ضرورت ہو گی، ڈاکٹرعاصم کو بتا دیں کہ بلانے پر وہ عدالت میں پیش ہوں۔

    چیف جسٹس نے مزید قرار دیا کہ آئندہ چار ہفتوں میں نجی میڈیکل کالجز کے حوالے سے اقدامات اور پالیسی کے خدوخال واضح ہونا شروع ہو جائیں گے، خواہش ہے کہ اس حوالے سے قانون سازی سے قبل عوامی بحث کروائی جائے اور رائے لی جائے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ایک سینئر ڈاکٹر نے انہیں بتایا ہے کہ نہیں معلوم 10 سال بعد علاج کرنے کے لیے کوئی ڈاکٹر موجود ہو گا بھی یا نہیں، ہمارے ملک میں ڈاکٹرز کی یہ صورتحال ہو گئی ہے کہ سینئر ڈاکٹر بھی پریشان ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • قانون پر عملدر آمد کا وعدہ پورا نہ کیا تو میرا گریبان اور آپ کا ہاتھ ہوگا: چیف جسٹس

    قانون پر عملدر آمد کا وعدہ پورا نہ کیا تو میرا گریبان اور آپ کا ہاتھ ہوگا: چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ قانون پر عملدر آمد کا وعدہ پورا نہ کیا تو میرا گریبان اور آپ کا ہاتھ ہوگا۔ ہم نے فیصلہ کرلیا اس ملک میں آئین اور قانونی کی حکمرانی رہے گی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے لاہور میں تقریب سےخطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آصف سعید کھوسہ کے بغیر نا مکمل ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ میرے بینچ کا اہم حصہ ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ ایک آزاد ادارہ ہے۔ عدلیہ آزاد ہے اور اس پر سب کو فخر ہونا چاہیئے۔ ’ججز اور وکلا اپنی ڈیوٹی دیانت داری سے کریں۔ ہم اس قوم کے مقروض ہیں، انصاف کرنا احسان میں شامل نہیں۔ کسی جج کو کوئی اختیار نہیں اپنی مرضی اور منشا کا فیصلہ کرے۔ ہم نے مظلوم کی داد رسی کرنی ہے مرضی کے فیصلے نہیں کرنے ہیں‘۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کل خوشحال بی بی کا کیس سن کر شرم آئی جسے 433 روپے پنشن مل رہی تھی۔ ’عجیب انصاف ہو رہا ہے ایل ڈی اے کا اہلکار ریٹائرڈ ہوتا ہے پنشن پر افسر بیٹھ جاتا ہے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آپ سب سے ایک سال کا تحفہ مانگ رہا ہوں۔ اس ایک سال کے تحفے سے ہمارا مستقبل سنور جائے گا۔ ’ایک سال دیانت داری سے کام کریں پھر آپ مزہ بھی دیکھیں۔ ایک سال دیانت داری سے کام کرنے پر آپ کو اس کا چسکہ لگ جائے گا‘۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ منافقت نہیں کرنی سب سے پہلے حضرت عمرؓ کی طرح خود پر عمل کرنا ہے۔ جس دن حضرت عمرؓ جیسی قیادت مل گئی تو ملک کی تقدیر بدل جائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نے فیصلہ کرلیا اس ملک میں آئین اور قانونی کی حکمرانی رہے گی۔ ’آئین اور قانون پر عملدر آمد کا وعدہ پورا نہ کیا تو میرا گریبان اور آپ کا ہاتھ ہوگا‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک  دیا

    چیف جسٹس نے ملکی جامعات کوکسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سے روک دیا

    لاہور : چیف جسٹس نے ملکی جامعات کو کسی بھی نئے لاء کالج کےساتھ الحاق سےروک دیا اور یونیوسٹیوں کے وائس چانسلرز کو لاکالجز کی انسپکشن کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں غیر معیاری لاکالجز سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کیس کی سماعت ہوئی،دوران سماعت ملک بھرکی یونیورسٹیوں کے وی سیزعدالت میں پیش ہوئے۔

    عدالت نے پنجاب یونیورسٹی میں مستقل وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی پر برہمی کا اظہار کیا اور چیف جسٹس پنجاب کو فوری طلب کر لیا۔

    چیف جسٹس  نے چیف سیکرٹری سے استفسار کیا کہ مستقل تعیناتیاں ابھی تک کیوں نہیں کی گئیں، جس پر چیف سیکرٹری نے جواب دیا کہ سرچ کمیٹی بنادی گئی ہے جلد تعیناتیاں کر دی جائیں گی۔

    عدالت نے سرکاری یونیورسٹیوں کو نئے لاکالجز کے الحاق سے روک دیا اور وی سیز کو انسپکشن کا حکم دے دیا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ وکالت کیلئے انٹری ٹیسٹ ختم کردیں،اگرنقل مار کر وکیل بنناہے توایسے سسٹم کوختم کردیں۔

    چیف جسٹس نے سینئر وکیل حامد خان کی سر براہی میں کمیٹی قائم کردی اور کہا کہ کمیٹی قانون کی تعلیم میں اصلاحات،لا کالجز میں بہتری کے لئے کام کرے ، وہ وکیل نہیں چاہتے جو پان ،دودھ بیچیں اور انہیں ڈگری مل جائے۔

    سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کو لاء کالجز سے متعلق کیسز کی سماعت سے روک دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی کالجز سے الحاق کا مقدمہ، یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کو طلب


    چیف جسٹس نے لاء کالجز سے متعلق وائس چانسلرز کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ سمجھ نہیں آتی اتنی پرائیویٹ یونیورسٹیاں کھل کیسےگئیں۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سرکاری جامعات کے غیرمعیاری نجی لاء کالجز سے الحاق کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرز کو طلب کر لیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے ہفتے اور اتوار کو بھی عدالت لگےگی، چھ ماہ میں سب کچھ ٹھیک کریں گے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔