Tag: CJP

  • چیف جسٹس پاکستان سے دوبارہ حلف لیا جائے، درخواست دائر

    چیف جسٹس پاکستان سے دوبارہ حلف لیا جائے، درخواست دائر

    پشاور : پشاور ہائی کورٹ میں‌ چیف جسٹس پاکستان کے دوبارہ حلف کے لئے درخواست دائر کردی گئی ، درخواست میں کہا گیا ہے کہ صدر کا چیف جسٹس سے حلف لینا آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پشاور ہائی کورٹ میں‌ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف کھوسہ کے دوبارہ حلف کے لئے درخواست دائر کردی گئی، درخواست میں کہا گیا ہے کہ حلف لیتے ہوئے آئینی تقاضے پورے نہیں کیے گئے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان عارف علوی سیاسی جماعت سے تعلق رکھتے ہیں، صدر کا چیف جسٹس سے حلف لینا آئینی تقاضوں کے خلاف ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی چیف جسٹس پاکستان سےدوبارہ حلف لیا جائے۔

    خیال رہے رہے 18 جنوری کو جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھایا تھا، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

    مزید پڑھیں : جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا

    حلف اٹھانے سے ایک روز قبل فل کورٹ ریفرنس سے خطاب میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا تھا کہ زیر التوامقدمات کا قرض اتاروں گا، فوج اور حساس اداروں کاسویلین معاملات میں دخل نہیں ہوناچاہیئے، ملٹری کورٹس میں سویلین کاٹرائل ساری دنیا میں غلط سمجھا جاتاہے،کوشش کریں گے سول عدالتوں میں بھی جلد فیصلے ہوں۔

    چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ بطور چیف جسٹس انصاف کی فراہمی میں تعطل دور کرنے کی کوشش کروں گا، جعلی مقدمات اور جھوٹےگواہوں کیخلاف ڈیم بناؤں گا۔

  • شیخ رشید کی چیف جسٹس سے ملاقات، ڈیم فنڈز کے لیے ریلوے کی طرف سے خطیر رقم کا چیک پیش

    شیخ رشید کی چیف جسٹس سے ملاقات، ڈیم فنڈز کے لیے ریلوے کی طرف سے خطیر رقم کا چیک پیش

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے ادارے کی جانب سے خطیر رقم کا چیک پیش کیا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر کھولے جانے والے سپریم کورٹ اور وزیراعظم ڈیم فنڈ میں پاکستانی ملی وحدت کے ساتھ بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور ہر کوئی اپنے طور پر ڈیموں کی تعمیر کےلیے عطیات جمع کروا رہا ہے۔

    دیامربھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں اب تک اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین اور عوام نے کروڑوں روپے عطیہ کیے جس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔

    شیخ رشید احمد نے محکمہ ریلوے کی جانب سے 6 کروڑ روپے کا چیک چیف جسٹس آف پاکستان کو دیا۔

    سائٹ پر ڈیمز فنڈ کے لیے جمع ہونے والے عطیات کی تفصیل

    دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان کی ویب کے مطابق اب تک پاکستانیوں نے ڈیبیٹ کریڈٹ کارڈ، میسجز اور کیش کی صورت میں 9 ارب 18 کروڑ 90 لاکھ 89 ہزار 585 روپے کی خطیر رقم دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کے لیے عطیہ کی۔

    پاکستانیوں نے ڈیبٹ / کریڈٹ کارڈ اور موبائل میسج کے ذریعے بھی ڈیم فنڈ میں عطیات جمع کروائے جبکہ مختلف بینکوں میں کھولے جانے والے ڈیمز فنڈ میں رقم جمع ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیم فنڈ: نارروے میں‌ مقیم پاکستانیوں‌ نے دو گھنٹے میں 8 کروڑ روپے عطیہ کردیے

    سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کیے جانے والے ڈیم فنڈ میں اب تک پاک فوج کی جانب سے سب سے زیادہ 58 کروڑ سے زائد کی رقم جمع کرائی جبکہ اے آر وائی کے سی ای او سلمان اقبال نے بھی ایک لاکھ ڈالر کی خطیر رقم عطیہ کی۔

    ڈیم فنڈز کھولنے کا حکم

    یاد رہے کہ 6 جولائی کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کی ہدایت پر کھولے جانے والے ڈیم فنڈ میں ہر پاکستانی اپنی استطاعت کے مطابق حصہ لے رہا ہے جبکہ بہت سے صارفین موبائل میسج کے ذریعے 10 روپے کی رقم بھی عطیہ کررہے ہیں۔

    چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 15 لاکھ جبکہ قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور اداکار حمزہ علی عباسی سمیت ملک میں بسنے والے دیگر لوگوں نے بھی ڈیمز کی تعمیر میں حصہ ڈالا، شاہد آفریدی نے اپنی اور فاؤنڈیشن کی جانب سے 15 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا بعدازاں پاکستانی نژاد برطانوی باکسر نے بھی 10 لاکھ روپے عطیہ کیے۔

    یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن : ڈیم فنڈ ریزنگ تقریب میں دس کروڑ سے زائد کے عطیات جمع

    چیف جسٹس آف پاکستان نے خود بھی ڈیم فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور خطیر رقم جمع کرائی اس کے علاوہ مختلف ممالک میں مقیم سمندر پار پاکستانیوں نے بھی دل کھول کر عطیات جمع کرائے۔

    ایک روز قبل امریکی گلوکار ایکون نے بھی پاکستانیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ ڈیم فنڈ میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں تاکہ پاکستان کو محفوظ مستقبل دیا جاسکے۔

  • بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے: چیف جسٹس

    بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے: چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ہم نے ڈیمز کا ایشو اٹھایا تو کیا یہ انتظامی معاملات میں مداخلت ہے؟ بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے پولیس ریفارمز کمیٹی رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کرمنل جسٹس سسٹم کسی بھی معاشرے میں امن کی ضمانت دیتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اے ڈی خواجہ کیس سے پہلے پولیس ریفارمز پر کسی نے توجہ نہیں دی، اے ڈی خواجہ کیس پر وکیل نے کہا یہ سسٹم کی کمزوری کا معاملہ ہے۔ سوال اٹھا کرمنل جسٹس سسٹم کو کیسے ریفامز کی طرف لے جائیں۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس ریفارمز سے متعلق کیس سپریم کورٹ میں ہے، نظام انصاف کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ پولیس اصلاحات پر اب تک زیادہ کام نہیں ہوسکا ہے۔ ہمیشہ کوشش رہی کہ پولیس خود آزادانہ کام کرے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ سردار طارق کھوسہ وہ ہیں جو اچھا کام کرتے ہیں پر کہتے ہیں میرا نام نہ بتانا۔

    ان کا کہنا تھا کہ قیام امن اور قانون کی عملداری میں پولیس کا اہم کردار ہے، پولیس کو غیر سیاسی اور عوام دوست بنانا چاہتے ہیں۔ افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کئی کیسز میں اختیارات کا غلط استعمال بھی ہوا، اختیارات کے غلط استعمال کی وجہ سے کیسز کا بوجھ عدلیہ پر پڑا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کچھ حکام عوام کو نہیں سنتے، مجبوری میں عوام عدلیہ کے پاس آتے ہیں۔ پولیس تحقیقات میں نقائص کی وجہ سے مجرموں کو فائدہ ہوتا ہے۔ امید ہے پولیس تحقیقات کے طریقہ کار کو بہتر بنائے گی۔

    انہوں نے کہا کہ اکثر جگہ پر انتظامیہ ناکام نظر آتی ہے، ڈیمز کا ایشو ہم نے اٹھایا تو کیا یہ انتظامی معاملات میں مداخلت ہے؟ بنیادی انسانی ضروریات کے لیے ایشوز اٹھائے تاکہ بہتری آئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ انسانی حقوق کے سیکشن میں ایک لاکھ 67 درخواستیں نمٹائیں، عدلیہ کے تمام فیصلے معاشرے کی بہتری کے لیے ہیں۔ جوڈیشری نے عوام کا اعتماد حاصل کیا ہے، 85 فیصد کیسز نمٹائے گئے اور عوام کو ریلیف دیا۔

  • چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    چیف جسٹس ریٹائرمنٹ کے بعد کیا کام کریں گے؟ جسٹس ثاقب نثار نے زبردست اعلان کردیا

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اعلان کیا ہے کہ مدتِ ملازمت مکمل ہونے کے بعد بالکل مفت قانونی معاونت فراہم کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان کی صحافتی تنظیموں کے وفد سے ملاقات ہوئی جس میں عہدیداران نے جسٹس ثاقب نثار کی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پاکستان کی بہتری کے لیے سمت کا تعین کیا، ملک کو آگے لے کر چلنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا‘۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد فری لیگل کلینک کا آغاز کروں گا اور جسے بھی قانونی معاونت کی ضرورت ہوئی اسے بالکل مفت مدد فراہم کروں گا۔

    مزید پڑھیں: پاکستانیوں کی اکثریت چیف جسٹس کی کارکردگی سے مطمئن، سروے رپورٹ جاری

    جسٹس میاں ثاقب نثار 18 جنوری 1954ء میں لاہور میں پیدا ہوئے اور انہوں نے جامعہ پنجاب سے اپنی قانون کے ڈگری حاصل کی۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے 1980 میں وکالت کا پیشہ اختیار کیا اور 1982 میں وہ ہائی کورٹ کے ایڈووکیٹ بنے بعد ازاں 1994 میں انہیں سپریم کورٹ کا ایڈووکیٹ بننے کا اعزاز حاصل ہوا۔

    سن 1998 میں جسٹس ثاقب نثار کو ہائی کورٹ کے جج کے عہدے پر ترقی دی گئی جبکہ 2010 میں انہیں سپریم کورٹ کا جج مقرر کیا گیا۔

    یاد رہے کہ جسٹس ثاقب نثار نے چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف 31 دسمبر 2016 کو اٹھایا تھا، اُن کی مدتِ ملازمت 17 جنوری 2019 کو مکمل ہوجائے گی جس کے بعد جسٹس آصف سعید خان کھوسہ منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ذہنی مرض میں مبتلا قیدی کی پھانسی روک دی

    منصفِ اعلیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے بے باک فیصلے کیے جن کو عوامی سطح پر پذیرائی ملی۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے عوامی مسائل کا بھی نوٹس لیا، موبائل کمپنیوں کی جانب سے ٹیکس کی کٹوتی ہو یا پھر نجی اسکولوں، کالجز یا اسپتالوں کی فیس، پینے کا پانی، کرپشن، سرکاری اداروں کی ناقص کارکردگی سمیت دیگر اہم کیسز کا چیف جسٹس نے فیصلہ بھی سنایا۔

    اسے بھی پڑھیں: آئندہ نسلوں کو بچانے کے لیے ڈیم کے سوا کوئی راستہ نہیں، چیف جسٹس

    ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے جسٹس ثاقب نثار نے بڑا فیصلہ کیا جس کے بعد ایک مہم شروع ہوئی جو اب ایک تحریک بن چکی۔

  • چیف جسٹس کا مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ

    چیف جسٹس کا مہمند ڈیم کے سنگ بنیاد کی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے مہمندڈیم کےسنگ بنیادکی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا مجھ سےاجازت لیےبغیرسنگ بنیادکی تاریخ بدل دی گئی، شایدسنگ بنیادتقریب میں نہ جاؤں،وزیراعظم کولےجائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں نئےگج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا حکومت نے مہمند ڈیم کاسنگ بنیادکی تاریخ بدلنےکے علاوہ اور کیا کام کیا، فنڈز سے متعلق کیاپیشرفت کی، صرف اتنااعلان کردیا2025میں پانی نہیں ہوگا۔

    [bs-quote quote=”حکومت نےمہمند ڈیم کاسنگ بنیادکی تاریخ بدلنےکے علاوہ اور کیا کام کیا” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    جسٹس ثاقب نثار نے مہمندڈیم کےسنگ بنیادکی تاریخ بدلنے پر حکومت سے شکوہ کرتے ہوئے کہا مجھ سےاجازت لیے بغیرسنگ بنیاد کی تاریخ بدل دی گئی، شاید سنگ بنیاد تقریب میں نہ جاؤں، وزیراعظم کو لے جائیں۔

    فیصل واوڈا نے چیف جسٹس سےمعذرت اور سنگ بنیاد پر آنےکی دوبارہ دعوت دی، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ کوپتہ ہی نہیں کتنےاہم کیسزچل رہےہیں، ہم اگرٹیک اپ نہ کرتے یہ کیس تورکاہواتھا، اللہ بر کت ڈالےکچھ پانی توآئےگابجلی توملےگی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے فیصل واوڈاصاحب ایکنک کی میٹنگ انشور کریں، چیف جسٹس نے کہا میٹنگ نہ ہوئی تواگلی سماعت پرشارٹ نوٹس پر بلالیں گے، اگلی سماعت پر چاروں منسڑز آکر بتائیں کہ نئی گج ڈیم پر کیا کرنا ہے، ہم نےیہ کیس اس وقت اٹھایاشایدجب نااہل لوگ تھے، اب قابل اوراہل لوگ حکومت میں آگئےہیں یہ خودکرلیں گے۔

  • چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    اسلام آباد: نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی، لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکول کے اکاؤنٹس منجمد کرنے اور ایف بی آر کو دونوں اسکولوں سے متعلق تحقیقات کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نجی اسکولوں میں زائد فیسوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت میں بیکن ہاؤس اور لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ جمع کروائی گئی۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ سنہ 2017 میں سی سی او اور ڈائریکٹرز کو 62 ملین ادا کیے گئے۔ کل 512 ملین تنخواہیں ادا کی گئیں۔ 5 سالوں میں 5.2 بلین تنخواہیں ادا کی گئیں۔ تنخواہوں کے علاوہ دیگر سہولتیں الگ ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ناگواری سے استفسار کیا کہ ان اسکولوں نے یورینیم کی کانیں لی ہیں یا سونے کی؟ ایک ایک ڈائریکٹر کو 83 لاکھ تنخواہ دی جارہی ہے۔

    چیف جسٹس نے آڈٹ کمپنی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور گرامر اسکول کی آڈٹ رپورٹ غلط کیوں بنائی؟ ’پکڑ لیں اس کو اور ایف بی آر کے حوالے کریں، بچوں کو 2 روپے کا ریلیف نہیں دے سکتے‘۔

    انہوں نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو لاہور گرامر اور بیکن ہاؤس اسکول کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا حکم دے دیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایف بی آر دونوں اسکولوں سے متعلق تحقیقات کرے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کرائے کی کوٹھیوں میں اسکول کھولے ہوئے ہیں، ایک ایک کمرے کے اسکول سے اتنا پیسہ بنایا جا رہا ہے۔ اسکول نہیں چلا رہے اب یہ صنعت کار بن گئے ہیں۔

    نجی اسکول کی وکیل عائشہ حامد نے کہا کہ تمام اسکول 8 فیصد فیس کم کرنے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 8 فیصد تو اونٹ کے منہ میں زیرے والی بات ہے۔ 20 سال کا آڈٹ کروایا تو نتائج بہت مختلف ہوں گے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسکولوں نے اپنی آڈٹ رپورٹس میں غلط اعداد دیے، کیسے ڈائریکٹر 83، 83 لاکھ روپے تنخواہیں لے رہے ہیں۔

    بیکن ہاؤس کے وکیل شاہد حامد نے بتایا کہ بیکن ہاؤس نے 764 ملین ٹیکس دیا ہے جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ نے بہت ٹیکس دیا ہوگا لیکن اس کا طالب علم کو فائدہ نہیں، اس کا فائدہ تب ہوگا جب فیس کم ہوگی۔

    چیف جسٹس نے تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم بھی دے دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جن اسکولوں نے موسم سرما تعطیلات کی فیس لی وہ 50 فیصد واپس کریں۔ ’دوسری صورت میں آئندہ فیس میں لی گئی اضافی فیس ایڈجسٹ کریں‘۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ہم طے کریں گے کتنی فیس بڑھنی ہے۔ جس نے اسکول بند کرنے کی کوشش کی اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ صرف 5 فیصد اضافہ ٹھیک ہے اس سے زیادہ اضافہ ریگولیٹر طے کرے گا۔

    کیس کی مزید سماعت 2 ماہ کے لیے ملتوی کردی گئی۔

  • شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف خاندان کی سزائیں معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پرفریقین کو تحریری معروضات دینے کا حکم دےدیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کیا اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بنچ نے شریف خاندان کی سزا معطلی کیخلاف نیب اپیل کی سماعت کی۔

    نیب پراسیکوٹراکرم قریشی نے دلائل دیتےہوئے کہا کہ نیب قانون کے تحت ہارڈشپ کیسز یعنی شدید علیل اورجان لیوا بیماری میں مبتلا ملزم کی سزا ہی معطل ہوسکتی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان باتوں کو مدنظر نہیں رکھا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث کو دلائل دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ ہائی کورٹ نے میرٹ اورشواہد پرفیصلہ دیا ہے، جو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

    خواجہ حارث نے کامیاب انجیوپلاسٹی پر مبارکباد دیتے ہوئے چیف جسٹس سے کہا آپ کو ڈاکٹر نے آرام کا مشورہ دیا ہے تو آرام کرنا چاہیے، عدالت کا خیرخواہ ہونے کے ناطےآ پ کو آرام کا مشورہ دوں گا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا بالکل ڈاکٹرز نے مجھے منع کیا ہے، آج کیسزکی سماعت نہ کروں، ابھی بھی ایک ڈاکٹر پیچھے والے کمرے میں موجود ہے لیکن میرے نزدیک یہ مقدمہ اہم ہے، اس لئے آج آنا مناسب سمجھا، مقدمے کی سمت کا تعین ہوجائے تو مزید مقدمہ اگلی سماعت تک مؤخرکر دیں۔

    خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اثاثے درست طریقے سے بنائے یا نہ ہونے سے متعلق یہ مقدمہ مکمل تحقیقات کا تقاضا کرتا ہے کیوںکہ اثاثے نوازشریف کے بڑے بیٹے کی ملکیت ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ثابت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، کیا من وسلویٰ اترا تھا، اثاثے ہوا میں تو نہیں آئے ہونگے ،کیا ہوا میں اثاثے بن گئے۔

    وکیل صفائی نے کہااس سلسلےمیں آپ کو قانون بتاؤں گا،جس پر جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ قانون وہ ہےجو ہم ڈکلیئرکریں گے۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، سپریم کورٹ کو خود دستاویزات کا جائزہ لیکر فیصلہ کرنا چاہیے تھا، سپریم کورٹ نے مقدمہ ٹرائل کورٹ بھیج کر مہربانی کی،چار مرتبہ موقف تبدیل کیا گیا، پہلے قطری اور پھر بعد میں دوسرا موقف اختیار کیا۔

    چیف جسٹس نے ہائیکورٹ کے فیصلے پر ریمارکس دیے کہ ہائی کورٹ نے مقدمے کے تمام حقائق پر بات کی ،کیا ہائی کورٹ نے ضمانت کی درخواست پر حتمی فیصلہ دے دیا؟ کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ ہائیکورٹ کے فیصلے کی آخری سطر دیکھیں ،ہائیکورٹ نے کس طرح کے الفاظ استعمال کیے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ بظاہر ہمارے پاس ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کیا ایسی کوئی مثال ہے جس میں نیب کورٹ کے فیصلے کے نقائص بیان کیے گئے ہوں۔

    جس پر وکیل صفائی خواجہ حارث نے کہا آُپ نے سوال کیا ہے تو مجھے اس کا جواب دینے کی اجازت دیں ، جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ اپنے نکات اور معروضات ہمیں لکھ کردیں ، آپ کو دلائل کے لئے صرف ایک دن ملے گا ۔

    عدالت نے فریقین کے وکلاء کوتحریری معروضات پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 12 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    مزید پڑھیں : سزا معطلی کے خلاف نیب اپیلوں پرسماعت، نوازشریف اور مریم نواز کونوٹس جاری

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    یاد رہے نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    اپیل میں موقف اختیار کیا گیا ہائی کورٹ نے مقدمے کے شواہد کا درست جائزہ نہیں لیا، ہائی کورٹ نے اپیل کے ساتھ سزا معطلی کی درخواستیں سننے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے نواز شریف، مریم نواز، محمد صفدر کو 5،5لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کی بھی ہدایت کی تھی۔

    بعد ازاں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاویداقبال کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ نواز شریف، مریم نواز، کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا جائے گا۔

    تین اکتوبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ اور جسٹس گل حسن نے نواز شریف، مریم نواز اور صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی اور ضمانت پر رہائی کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نیب نے ضمانت کی درخواستوں پر بحث کے لئے زیادہ سہارا پاناما فیصلے کا لیا۔ بادی النظر میں ملزمان کو دی گئی سزائیں زیادہ دیر تک قائم نہیں رہ سکتیں، احتساب عدالت نے اپارٹمنٹس خریداری میں مریم نواز کی نوازشریف کو معاونت کا حوالہ نہیں دیا، مریم نواز کی معاونت کے شواہد کا ذکربھی نہیں۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو10 مریم نواز کو7 اور کیپٹن رصفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے بنی گالامیں عمارتوں کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان سمیت 65 افراد کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے بنی گالہ میں غیرقانونی تعمیرات کی ریگولرائزیشن سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ اسلام آباد کے زون 4 کے 72 ہزار سے زائد رقبہ پر65 ہزار گھرتعمیر ہوچکے ہیں، چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی بات پر تعجب کا اظہار کیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ریگولیشنز کے مطابق ڈی اے بائی لاز کے تحت ریگولر کرانا ہے،اتفاق ہے ریگولرائزیشن 2005کے مطابق ہوگی،عمران خان کا گھر زون 4 اورزون 3میں آتا ہے، عمران خان نے ریگولرائزیشن کے لیے اپلائی کر رکھا ہے۔

    عمران خان نے ریگولرائزیشن کے لیے اپلائی کر رکھا ہے, ایڈیشنل اٹارنی جنرل

    جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا بنی گالا سی ڈی اے کی ریگولیشنز 2005 میں بنیں ، ریگولیشنز کے تحت تعمیرات کو ریگولر کیوں نہیں کیا گیا۔

    چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا عمران خان کے وکیل بابر اعوان کہاں ہے، بنی گالا معاملہ ختم کرنا چاہتےہیں ،زیادہ التوا نہیں کرسکتے، انھیں یہاں ہوناچاہیے تھا، ایڈیشنل اٹارنی نے بتایاحکومت کی حاصل زمین پر بھی 10ہزار گھر بن چکےہیں، علاقے میں گلیوں اور نکاسی آب کا کوئی نظام نہیں،

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پتہ کریں بابراعوان کدھرہیں، یہ اتنا آسان کام نہیں جتنانظرآتاہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے سپریم کورٹ میں انکشاف کیا بنی گالامیں زلزلے سے بچاؤ کی تدابیر کئے بغیر عمارتیں تعمیر کی گئیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا میں حیران ہوتاہوں سی ڈی اےمیں کیاہورہا ہے، سی ڈی اے والے اب ہی کچھ کرلیں، جب یہ عمارتیں بن رہی تھیں سی ڈی اےکہاں تھا؟ انصاف کرنا صرف عدالتوں ہی کا کام نہیں، خدا نخواستہ زلزلہ آتاہےتوبڑی عمارت تباہ ہوسکتی ہے۔

    دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے عمران خان نے زون تھری کے بارے میں درخواست دائر کی تھی، اس کی حالت زون فور سے بھی بری ہے، سیکریٹری داخلہ، ہاؤسنگ، لوکل گورنمنٹ و دیگر مشتمل کمیٹی قائم کی، کمیٹی نے ابھی تک رپورٹ پیش نہیں کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کمیٹی نے تعمیرات کو ریگولرائز کرنے کی سفارش کی ہے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا 65000 گھروں کی اب تک 65درخواستیں آئی ہیں، ماسٹر پلان کے بغیر کیسے ریگولرائزیشن کریں گے، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ماسٹرپلان موجودہے۔

    چیئرمین سی ڈی اے نے بتایا اوریجنل ماسٹرپلان پرنظر ثانی کی ضرورت ہے، عدالت نے سی ڈی اے سے استفسار کیا بغیر ماسٹر پلان آپ ریگولرائز کرسکتے ہیں، جس پر چیئرمین سی ڈی اے نے جواب دیا زون 4میں ہم کرسکتےہیں۔

    مزید پڑھیں : آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کرنا ہوگا،وقت نہیں ملے گا، چیف جسٹس

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ کو پہلے سروے کرنے کی ضرورت ہے۔

    چیف جسٹس نے عمران خان سمیت 65 لوگوں کی تعمیرات ریگولرائز کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا باقی کے لیے ماسٹر پلان بنائیں۔

    سماعت کے موقع پرریگولرائزیشن کمیٹی نے تفصیلات دینے کے لیے دس دن کا وقت مانگا جس پر عدالت نے 10 روز کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

    یاد رہے گزشتہ سماعت میں  بنی گالا میں غیر قانونی تعمیرات کیس میں سپریم کورٹ نے مزید مہلت دینے سے انکار کردیا  تھا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا  آج سب سے پہلے وزیر اعظم عمران خان کو جرمانہ ادا کر ناہو گا،وقت نہیں ملے گا، وزیراعظم دوسروں کیلئے مثال بنیں۔

  • شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ  معطل

    شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتوں کی فراہمی ،لانڈھی جیل سپرنٹنڈنٹ معطل

    کراچی : سزائے موت پانے والے مجرم شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کرنے پر چیف جسٹس کی ہدایت پرجیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل کو معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں شاہ رخ جتوئی کو جیل میں سہولتیں فراہم کرنے کے کیس میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی ہدایت پرجیل سپرنٹنڈنٹ لانڈھی جیل کو معطل کردیا گیا۔

    قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر مجرم کو سینٹرل جیل کی کال کوٹھڑی میں دھکیل دیا گیا۔

    چیف جسٹس ذمہ داران کے تعین کے لیے تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے قائم مقام آئی جی جیل خانہ جات کو ہدایت کی جیل جائیں اورذمہ داران کےخلاف کارروائی کریں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے سزائےموت کے مجرم کواتنی کیسے دی گئیں۔

    قائم مقام آئی جی جیل قاضی نذیر نے کہا چیف جسٹس نےلانڈھی جیل کا دورہ کرنے کی ہدایت کی ہے، چیف جسٹس کی ہدایت پرلانڈھی جیل جارہاہوں، لانڈھی جیل جاکرذمہ داران کےخلاف کارروائی کروں گا۔

    مزید پڑھیں : شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم

    اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان نے لانڈھی جیل کا اچانک دورہ کیا اورمختلف بیرکس میں گئے، جسٹس ثاقب نثار نے قتل کے مجرم شاہ رخ جتوئی کوسی کلاس میں دیکھ کر جیل سپرنٹنڈنٹ پر برہمی کا اظہارکیا اورحکم دیا کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیاجائے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ سہولتیں اورآسائش شاہ رخ جتوئی کو کیسے فراہم کی گئی اور آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا گیا۔

    چیف جسٹس کی گفتگوکے دوران شاہ رخ جتوئی ڈھٹائی سےمسکراتا رہا جبکہ پولیس حکام نے بھی شاہ رخ جتوئی کوتنبیہ نہیں کی۔

  • شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم

    شاہ رخ جتوئی کو ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے: چیف جسٹس برہم

    کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لانڈھی جیل کا دورہ کیا جہاں ملزم شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں دیکھ برہم ہوگئے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاں ثاقب نثار کراچی رجسٹری میں مقدمات کی سماعت کے بعد شہر کے دورے پر نکلے۔

    چیف جسٹس نے بن قاسم پر واقع ملٹی نیشنل کمپنی کے واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ کا دورہ کیا۔ چیف جسٹس نے ملٹی نیشنل کمپنی کے ذمہ داران کو شام تک رپورٹ جمع کروانے کا حکم دے دیا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جس جگہ یہ کمپنی قائم ہے یہ جگہ لیز نہیں ہے، شام تک افسران سے رپورٹ طلب کی ہے۔ رپورٹ آنے کے بعد فیصلہ کریں گے ان کا کیا کرنا ہے۔

    چیف جسٹس نے ملٹی نیشنل کمپنی کے فنانس ڈپارٹمنٹ کا بھی دورہ کیا۔

    انہں نے استفسار کیا کہ کام کیسے چلتا ہے ملازمین تو موجود ہی نہیں۔ انہوں نے حکم دیا کہ تمام تفصیلات شام تک مہیا کی جائے۔

    بعد ازاں چیف جسٹس لانڈھی جیل پہنچے جہاں انہوں نے مختلف بیرکس کا دورہ کیا۔

    چیف جسٹس نے ملزم شاہ رخ جتوئی کو سی کلاس میں دیکھ کر برہمی کا اظہار کیا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ شاہ رخ جتوئی کو فوری ڈیتھ سیل منتقل کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ یہ سہولتیں اور آسائش شاہ رخ جتوئی کو کیسے فراہم کی گئی؟ انہوں نے جیل سپرنٹنڈنٹ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات کو طلب کرلیا۔