Tag: CJP

  • سپریم کورٹ کا اسحاق ڈار کو 3 روز میں پیش ہونے کا حکم

    سپریم کورٹ کا اسحاق ڈار کو 3 روز میں پیش ہونے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو عدالت میں 3 روز میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا کہ کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں، وہ نہیں آتے تو انٹر پول کے ذریعے انہیں واپس لایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ایم ڈی پی ٹی وی تعیناتی کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار کو بلایا تھاکدھر ہیں وہِ؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ اسحاق ڈار نہیں آرہے ۔

    چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار عدالت کے بلانے پر نہیں آئے، ہم ان کا پاسپورٹ منسوخ کردینگے اور اسحاق ڈار کے ریڈوارنٹ جاری کرنے پر بھی غور کریں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کے وکیل کو بلا کر پوچھیں وہ کیوں نہیں آئے، اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے جو کرنا پڑا کریں گے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے وزارت داخلہ کے حکام کو سپریم کورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کے دوران وقفہ کردیا۔

    دوبارہ ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کی سماعت کا اآغاز ہوا تو چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود اسحاق ڈار پیش نہیں ہو رہے، ملک کی سب سے بڑی عدالت کو خاطر میں نہیں لارہے۔

    چیف جسٹس نے سیکرٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ وزارت خارجہ کے ساتھ ان کی وطن واپسی یقینی بنائیں، ایک شخص اگر باہر چلاگیا ہے تو ہماری معاونت کریں، ہم آئین اور قانون کے تحت کیا کرسکتے ہیں؟ کیا ہم ان کا پاسپورٹ منسوخ کرسکتے ہیں ؟ انکی عدم حاضری پر توہین عدالت کارروائی بھی شروع کر سکتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو عدالت میں 3 روز میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کوسزا دی وہ پھر بھی واپس آ رہے ہیں، اسحاق ڈار سینیٹر ہیں پھر بھی بھاگ رہے ہیں، ان کی سینیٹ رکنیت تو معطل کر دی تھی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اسحاق ڈار کی پیشی یقینی بنانے کے لیے وزارت داخلہ اور اٹارنی جنرل کو حکم دیتے ہوئے کہا کہ اسحاق ڈار مفرور ہیں، کوئی بھی ان کو پکڑ کرپیش کرسکتا ہے،اگر اسحاق ڈار نہیں آتے تو ان کا پاسپورٹ منسوخ کیا جائے اور انٹرپول کے ذریعے انہیں واپس لایا جائے۔

    گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ کی جانب سے عطاء الحق قاسمی کی بطور ایم ڈی پی ٹی وی تقرری کیس کا فیصلہ  محفوظ کرلیا تھا جو  آج  9 جولائی کو سنایا جانا  ہے، چیف جسٹس نے کہا  تھا کہ سابق ایم ڈی پی ٹی وی کو دیئے گئے 27 کروڑ روپے کے اخراجات کا جواز پیش کرنا ہوگا، اخراجات کس مد میں ہوئے اس کا آڈٹ کروانا ہوگا۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ عطا الحق قاسمی کے عہدے پر اٹھنے والے اخراجات کا آڈٹ کروا لیتے ہیں،  ایک ہفتے کے دوران آڈٹ کے حدود و قیود طے کرلیں اور آڈٹ کروانے کا ٹرم آف ریفرنس دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کی کارکردگی پر اظہار اطمینان

    چیف جسٹس کا سپریم کورٹ کی کارکردگی پر اظہار اطمینان

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو مزید  مؤثر بنانے کے لیے تجاویز طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا فل کورٹ اجلاس ہوا جس میں ایک سال کے دوران دائر ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں سپریم کورٹ میں تعینات ہونے والے ججز کو خوش آمدید کہا گیا جبکہ انصاف کی فراہمی اور زیر التوا مقدمات کا جائزہ لیا گیا۔

    اعلامیے کے مطابق اجلاس میں ستمبر 2017 سے جون 2018 تک کے دائر مقدمات کا جائزہ لیا گیا، ایک سال کے دوران 19ہزار 98 کیسز دائر کیے گئے جبکہ 16ہزار 8سو 97 مقدمات کا فیصلہ سنایا گیا جبکہ مجموعی طور پر سپریم کورٹ میں 39ہزار اور 3 سو 17 کیسز زیر التوا ہیں۔

    فل کورٹ اعلامیے کے مطابق کیسزدائر ہونےکی شرح میں اضافہ عوام کا عدالت پراعتماد ہے، اجلاس میں کیس مینجمنٹ کی حکمت عملی کو موثر بنانے کے حوالے سے تجاویز بھی طلب کی گئیں۔

    اعلامیے کے مطابق سپریم کورٹ رولز 1980 میں ترامیم کے لیے بار ایسوسی ایشن کی  تجاویز پرغور کیا جارہا ہے جبکہ ترامیم کے لیے جسٹس گلزاراحمد،جسٹس اعجازالاحسن،جسٹس منیب اخترپرمشتمل کمیٹی تشکیل دی گئی۔

    فل کورٹ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نےعوام کوانصاف کی فراہمی میں ججزکےکردارکی تعریف کی جبکہ اجلاس میں سپریم کورٹ کے انتظامی اورعدالتی اموربھی زیربحث آئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لاپتہ افراد کیس: چیف جسٹس کا تمام درخواستوں پر کارروائی اور خصوصی سیل بنانے کا حکم

    لاپتہ افراد کیس: چیف جسٹس کا تمام درخواستوں پر کارروائی اور خصوصی سیل بنانے کا حکم

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے لاپتہ افراد کے معاملے پر خصوصی سیل قائم کرنے اور تمام درخواستوں پر کارروائی کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اتوار کے روز سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتہ افراد کے حوالے سے مقدمات کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے کی جس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ سمیت حساس اداروں کے اعلیٰ افسران کو جواب دینے کے لیے طلب کیاگیا۔

    سپریم کورٹ کے باہر لاپتہ افراد کے اہل خانہ کی بڑی تعداد چیف جسٹس کی آمد سے قبل موجود تھی جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں پیاروں کی تصاویر اور پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ چیف جسٹس نے مظاہرین سے درخواستیں وصول کیں اس موقع پر انہوں نے شکایات کے انبار لگا دیے۔

    مزید پڑھیں: لاپتہ افراد‘ سندھ ہائی کورٹ نے دیگرصوبوں کے حراستی مراکز سے رپورٹ طلب کرلی

    درخواست گزار نیلم نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ ’میرے والد 14 ماہ سے لاپتہ ہیں اور اُن کے بارے میں کوئی معلومات دینے کو تیار نہیں‘ چیف جسٹس نے آئی جی سندھ اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے کے اہلکاروں سے استفسار کیا کہ ’صرف نوجوان ہی نہیں بلکہ 57 سالہ شخص بھی لاپتہ ہورہا ہے جس پر مجھے بہت زیادہ افسوس ہے‘۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پہلے بھی عدالت نے حکم دیا کہ لاپتہ افراد کو بازیاب کرائیں اور اگر اُن کے پیاروں کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آگیا تو بھی آگاہ کردیں تاکہ کم از کم انہیں صبر تو آسکے۔

    سماعت کے دوران 50 سے زائد لاپتہ افراد کے اہل خانہ کمرہ عدالت میں داخل ہوئے اور انہوں نے آہ و بکا کی اور ہنگامہ شروع ہوگیا، چیف جسٹس نے لوگوں کو خاموش کرانے کی کوشش بھی کی البتہ انہوں نے بات نہ مانی تو سماعت کو ختم کردیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: لاپتہ افراد کیس، عدالت کا لاوارث لاشوں کی شناخت اور ڈی این اے کیلئے میکینزم بنانے کا حکم

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں آپ کو خاموش کروارہا تھا مگر کسی نے بات نہ مانی اور عدالتی تقدس کو پامال کیا، کسی بھی خاتون کو یہ حق نہیں وہ پولیس اہلکار پر ہاتھ اٹھائے۔ لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے شور شرابے اور بدمزگی کو دیکھتے ہوئے کمرہ عدالت میں رینجرز اور پولیس بھی طلب کی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 15 روز میں آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد ٹرمینل منتقل ہونے کا حکم

    چیف جسٹس کا 15 روز میں آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد ٹرمینل منتقل ہونے کا حکم

    کراچی : چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آئل ٹینکرز کو ذوالفقارآباد ٹرمینل جانے کا حکم دے دیا اور کہا کہ پندرہ دن بعد کوئی ٹینکر شیریں جناح کالونی میں کھڑا نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کیس کی سماعت ہوئی،مئیر کراچی وسیم اختر, آئل ٹینکر ایسوسی ایشن عہدیداران پیش ہوئے۔

    مئیر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کا ایک سال قبل افتتاح ہوچکا ہے، آئل ٹینکر مالکان جانے کے لیے تیار نہیں، جس پر صدر ٹینکرز ایسوسی ایشن یوسف شہوانی نے عدالت کو بتایا کہ ہم جانے کے لیے تیار ہیں, مئیر کراچی جھوٹ بول رہے ہیں، دو سو ایکڑ میں سے ہمیں صرف 130 ایکڑ اراضی دی گئی۔

    جس پر چیف جسٹس نے مئیر کراچی سے استفسار کیا کہ کام مکمل کیوں نہیں ہوا، جس پر مئیر کراچی نے عدالت کو بتایا کہ کام مکمل ہو چکا چاہیں تو ناظر سے معائنہ کرالیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ناظر جائے گا اور رپورٹ لائے گا, میں خود جا کر دیکھ لیتا ہوں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ ناظر کیساتھ مئیر کراچی جائیں اور صورتحال سے آگاہ کریں جبکہ ضیا اعوان کو بھی ذوالفقار آباد آئل ٹرمینل کا معائنہ کرنے کی بھی ہدایت کردی.

    چیف جسٹس سپریم کورٹ نے آئل ٹینکرزکو ذوالفقارآباد ٹرمینل منتقل ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 15 دن بعد کوئی ٹینکر شیریں جناح کالونی میں کھڑا نہیں ہوگا، جس پر صدرآئل ٹینکرزایسوسی ایشن نے کہا کہ ایسا ممکن نہیں ہو پائے گا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ میاں صاحب! آپ کے پاس ہر قسم کی حجت ہے، خدا کا خوف کریں کچھ حب الوطنی پیدا کریں اور تنبیہ کی ٹینکر والوں نے ہڑتال کی توسب کو اندر کردیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سندھ میں کوئی کام ٹھیک ہو بھی رہا ہے؟ چیف جسٹس

    سندھ میں کوئی کام ٹھیک ہو بھی رہا ہے؟ چیف جسٹس

    کراچی: وزرا کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران گاڑیوں کے استعمال سے متعلق نوٹیفکیشن کالعدم قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں وزرا کے زیر استعمال لگژری گاڑیوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ لگژری گاڑیوں سے متعلق تمام صوبوں کی درخواستیں اسلام آباد میں یکجا کردی گئیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تمام صوبوں کا معاملہ اسلام آباد میں سنیں گے۔ انہوں نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کتنی گاڑیاں تحویل میں لیں؟

    ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ 149 لگژری گاڑیاں تحویل میں لے لی ہیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ گاڑیاں کہاں کھڑی ہیں اور کیسے استعمال کی جائیں گی۔

    مزید پڑھیں: جو عدالت کو گالیاں دیتے ہیں انہیں ہی سیکیورٹی دے دی، چیف جسٹس

    ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ایک پول بنایا گیا ہے استعمال کا طریقہ بھی طے کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق نوٹیفکیشن بھی پیش کیا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق فیلڈ ورک اور خصوصی مقاصد کے لیے لگژری گاڑیاں استعمال کی جائیں گی۔ فیلڈ ورک اور خصوصی مقاصد کے استعمال کے لیے فی دن 25 ہزار ادا کرنا ہوں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مطلب ہے اب سندھ حکومت نے گاڑیاں کرائے پر دینا شروع کر دیں، ’سندھ میں کوئی کام ٹھیک ہو بھی رہا ہے۔ بدنیتی کی بنیاد پر کام کیا جارہا ہے‘۔

    انہوں نے کہا کہ نوٹیفکیشن کے تحت وزرا پھر سارا دن یہ گاڑیاں استعمال کر سکیں گے۔ ورزا کو پجارو سے کم گاڑی پسند ہی نہیں آتیں۔

    چیف جسٹس نے لگژری گاڑیوں کے استعمال سے متعلق مذکورہ نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 28 جون تک ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل طلب کرلیا

    چیف جسٹس نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل طلب کرلیا

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے عائشہ احد پر مبینہ تشدد کیس میں حمزہ شہباز اور درخواست گزار کو کل یعنی پیر کے روز عدالت میں طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں حمزہ شہباز کی منکوحہ عائشہ احد کو ملنے والی دھمکیوں سے متعلق کیس سماعت ہوئی۔

    عائشہ احد کے وکیل سے معزز جج کو آگاہ کیا کہ مقدمہ درج ہونے کے باوجود پولیس سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے خلاف کارروائی سے گریزاں ہے اور انہیں گرفتار نہیں کررہی۔

    جسٹس نثار نے مسلم لیگ ن کے رہنما و سابق ایم این اے حمزہ شہباز  اور اُن کی اہلیہ کو کل سپریم کورٹ لاہور رجسٹری طلب کیا،  اپنے ریمارکس میں اُن کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز اگر لاہور میں ہیں تو کل عدالت میں پیش ہوں۔

    مزید پڑھیں: عائشہ احد معاملہ: حمزہ شہباز کے خلاف ایک اور مقدمہ درج

    قبل ازیں سابق ایم این اے حمزہ شہباز شریف کے خلاف عائشہ احد کی مدعیت میں تھانہ جنوبی چھاونی میں تشدد، دھمکیاں دینے،چوری اور دیگر دفعات کے تحت ایک اور مقدمہ درج کیا گیا۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ کے حکم پر عائشہ احد مدعیت میں حمزہ شہباز شریف کے خلاف تھانہ اسلام پورہ میں بھی مقدمہ درج کیا گیا تاہم پولیس نامزد مرکزی ملزم حمزہ شہباز سمیت کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا۔

    دوسرے مقدمہ میں بھی حمزہ شہباز شریف یا دیگر نامز د ملزمان کو گرفتار کرنے میں پولیس دلچسپی ظاہر نہیں کر رہی چیف جسٹس آف پاکستان نے حمزہ شہباز اور عائشہ احد کو کل طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی

    چیف جسٹس نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیئرمین نیب جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے چیئرمین نیب کوعہدے سےہٹانے کے لیے ن لیگ کی درخواست پر ان چیمبرسماعت کی اور چیئرمین نیب جاوید اقبال کو عہدے سے ہٹانے کی درخواست خارج کر دی۔

    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما نور اعوان نے بھارت منی لانڈرنگ کے معاملے پر چیئرمین نیب کیخلاف اپیل دائر کی تھی، جسے رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر واپس کر دیا تھا۔

    درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نواز شریف سے متعلق نیب کی جھوٹی خبر سے ان کی ساکھ متاثر ہوئی ہے، نیب اعلامیہ اور بعد کے واقعات چیئرمین نیب کی نواز شریف سے متعلق منفی سوچ کے عکاس ہیں۔ انہیں عہدے سے ہٹانا ناگزیز ہے۔

    درخواست گزار نے استدعا کی کہ جھوٹی پریس ریلیز جاری کرنے پر نیب نواز شریف سے معافی مانگے۔

    یاد رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر 4.9 ارب روپے کی رقم منی لانڈرنگ کے ذریعے بھارت بھجوانے کے الزام کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس پر مسلم لیگ ن نے سخت احتجاج کیا۔

    نیب ترجمان کا کہنا تھا کہ نوازشریف پررقم منی لانڈرنگ کےذریعےبھارت بھجوانے کا الزام ہے، ورلڈ بینک مائیگریشن اینڈ رمیٹنس بک 2016 میں ذکر موجود ہے، رقم بھجوانے سے  بھارت کے غیرملکی ذخائربڑھے اور منی لانڈرنگ سے رقم بھجوانے پر پاکستان کونقصان اٹھانا پڑا۔


    مزید پڑھیں: نواز شریف کے خلاف 4.9 بلین ڈالر بھارت بھجوانے کی شکایت


    وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے لئے چیئرمین نیب کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا تھا جبکہ میاں نواز شریف کی جانب سے چیئرمین نیب سے 24 میں معافی مانگنے، بہ صورت دیگر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔

    رکن قومی اسمبلی راناحیات نے اس حوالے سے نکتہ اعتراض اٹھایا، جس کا نوٹس لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی نے چئیرمین نیب کو آج طلب کیا تھا ۔

    جس کے بعدچیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے قائمہ کمیٹی قانون وانصاف میں پیش ہونے سے معذرت کرلی تھی ۔

    بعد ازاں مسلم لیگ ن جاپان کے عہدے داروں کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ پریس ریلیز نواز شریف کوبدنام کرنے کے لیے جاری کی گئی، چیئرمین نیب سے غیر مشروط معافی مانگنے کا حکم دیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل

    کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے کاغذات نامزدگی فارم سے متعلق درخواست کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے دیا.

    تفصیلات کے مطابق کاغذات نامزدگی کیس کی سماعت کرنے والے لارجنر بینچ کی سربراہی چیف جسٹس کریں گے. لارجربینچ میں جسٹس عظمت سعید شیخ، جسٹس مشیرعالم، جسٹس سردارطارق اورجسٹس مظہرعالم میاں خیل شامل ہیں. درخواست کی سماعت کل صبح ساڑھے 11 بجے ہوگی.

    درخواست گزار کی جانب سے بعض حذف کردہ شقوں کی بحالی کی استدعا کی گئی تھی. انتخابی اصلاحات ایکٹ کے تحت نئے کاغذات نامزدگی فارم کا جائزہ لیاجائے گا.

    واضح رہے کہ سیاست دانوں کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی میں کی جانے والی حالیہ تبدیلیاں کو لاہورہائی کورٹ نے کالعدم قرار دے دیا تھا، جس کے فوری بعد الیکشن کمیشن نے کاغذات کی وصولی کا عمل روک دیا.

    فیصلے کے اگلے روز نگراں وزیر اعظم جسٹس ناصر الملک نے اس کے خلاف اپیل کی ہدایت جاری کی، کیوں کہ اس سے الیکشن میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا تھا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کاغذاتِ نامزدگی میں تبدیلی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا، الیکشن کمیشن کی درخواست بھی منظور کرلی تھی، اب اس ضمن میں لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے.


    سپریم کورٹ نے کاغذاتِ نامزدگی سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خدیجہ کیس: چیف جسٹس نے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا

    خدیجہ کیس: چیف جسٹس نے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے ملزم کی رہائی کا نوٹس لے لیا.

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے خدیجہ کیس میں‌ ملزم کی رہائی کا نوٹس لیتے ہوئے کیس کی فائل اتوار کو لاہور رجسٹری میں طلب کر لی.

    یاد رہے کہ گذشتہ روز لا اسٹوڈنٹ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم شاہ حسین کو لاہور ہائیکورٹ نے ناکافی شواہد کی بنا پر بری کردیا تھا۔

    مجرم شاہ حسین نے سیشن عدالت کے فیصلے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی، جہاں ہائیکورٹ کے جسٹس سردار احمد نعیم نے کیس کا فیصلہ سنایا۔

    واضح رہے کہ مقامی عدالت نے ملزم شاہ حسین کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، سیشن عدالت نے سات سال سے سزا کم کرکے پانچ سال کردی۔ بعد ازاں اسے رہا کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ شاہ حسین پر قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر چھریوں کے 23 وار کرکے اسے شدید زخمی کرنے کا الزام تھا، اس وقت کے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے معاملے کا انتظامی نوٹس لیتے ہوئے کیس کا ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی، ملزم شاہ حسین پر الزام تھا کہ اس نے اپنی کلاس فیلو قانون کی طالبہ پر چھری کے وار کرکے اسے شدید زخمی کردیا تھا۔


    لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ خدیجہ صدیقی پر حملہ کرنے والے مجرم کو بری کردیا


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عائشہ احد  کیس، چیف جسٹس کا حمزہ شہبازسمیت دیگرملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم

    عائشہ احد کیس، چیف جسٹس کا حمزہ شہبازسمیت دیگرملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم

    لاہور : عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے درخواست میں نامزد ملزمان کے خلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا اور آئی جی پنجاب کو تحفظ فراہم کرنے کی ہدایت کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں عائشہ احد کو دھمکیاں دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا خواجہ سلمان بتائیں حمزہ شہبازکہاں ہے، جس پر خواجہ سلمان نے جواب دیا میرےعلم میں نہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سارے دن حمزہ کے ساتھ گھومتے ہیں اور کہتے ہیں مجھے پتہ نہیں،حمزہ شہبازجہاں کہیں ہیں عدالت میں پیش ہوں، کسی کی جان خطرے میں نہیں دیکھ سکتے، آئی جی صاحب میرے حکم پر گھبرا کیوں جاتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ایک بجے حمزہ شہباز کو پیش ہونے کا حکم دیا اور کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل شہبازشریف کوفون کرکے حمزہ کی پیشی یقینی بنائیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ حمزہ شہباز بیرون ملک ہیں، 3 سے 4 روزمیں حمزہ شہبازپاکستان آ جائیں گے۔

    عدالت نے آئی جی پنجاب کوعائشہ احد کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے عائشہ احد کیخلاف مقدمات کا ریکارڈ 6 جون تک پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے عائشہ احد پر تشدد اور مقدمہ درج کرنے کے فیصلے پرعملدرآمد نہ کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے نامزد ملزمان کیخلاف آج ہی مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا اور کہا کہ آگاہ کیا جائے مقدمہ درج نہ کرنے والے اہلکار کون ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں کیس کی سماعت29 جون تک ملتوی کردی۔

    خیال رہے کہ عائشہ احد نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ مجھے اور میری بیٹی کو حمزہ شہبازسے جان کا خطرہ ہے۔

    درخواست میں حمزہ شہباز،رانامقبول،علی عمران اوردیگرفریق ہیں۔

    یاد رہے کہ حمزہ شہباز کی منکوحہ ہونے کی دعویدار عائشہ احد ملک کہا تھا کہ شریف خاندان مجھے سات سال سے عدالتوں میں گھسیٹ رہا ہے، چیف جسٹس فریاد سنیں، اس خاندان کا ظرف ہے کہ عورتوں پر ظلم کرتا ہے۔

    اس سے قبل عائشہ احد نے اپنی جان کو خطرات کے پیش نظر ایس پی سیکیورٹی کو درخواست دی تھی اور کہا تھا کہ حمزہ شہباز نے میرے پیچھے غنڈے لگا دئیے ہیں، مجھے کچھ ہوا توحمزہ شہباز ذمہ دارہوں گے۔

    حمزہ شہباز کی اہلیہ ہونے کی دعوے دار عائشہ احد نے پی ٹی آئی کی رہنماء یاسمین راشد اور فردوس عاشق اعوان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ 2010 میں‌ حمزہ شہباز نے مجھ سے شادی کی تھی اور جھوٹ بولا تھا کہ پہلی بیوی کو طلاق دے چکا ہوں لیکن بعد ازاں وہ مجھ سے شادی کرنے ہی سے مُکر گئے۔ اس سے پہلے بھی وہ کئی بار اپنے لیے انصاف کی اپیل کرچکی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔