Tag: CJP

  • نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا، چیف جسٹس

    لاہور :  اسکولوں کی فیسوں سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ تعلیم کاروبار یا انڈسٹری نہیں بنیادی حق ہے، نجی اسکول مافیا نے ملی بھگت سے سرکاری اسکولوں کابیڑہ غرق کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اسکولوں میں فیسوں میں اضافوں کے خلاف مختلف ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت ہوئی۔

    اسکولوں کے وکلاء نے استدعا کی کہ فیسوں کے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلوں کے خلاف حکم امتناعی جاری کیا جائے، چیف جسٹس نے استدعا مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ یہ سنجیدہ معاملہ ہے اس پر از خود نوٹس لینے کے بارے سوچ رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ بڑے لوگوں نے اسکولز کھول کر والدین کا استحصال شروع کر رکھا ہے، اتنی تنخواہ نہیں جتنی والدین کو فیسیں ادا کرنا پڑتی ہیں، فیسیں دے دےکر والدین چیخ اٹھتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ تعلیم کاروبار یا صنعت نہیں بنیادی حق ہے،پرائیویٹ اسکول مافیہ نے ملی بھگت کر کے سرکاری اسکولوں کا بیڑا غرق کر دیا ہے، نجی اسکولوں کی فرنچائزز کیسے بنیں سب عدالت کے علم میں ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا بتایا جائے آگاہ کیا جائے بچوں سے ود ہولڈنگ ٹیکس کس حیثیت سے وصول کیا جارہا ہے، سب کچھ نجی اسکولوں کے مفادات کے لیے کیا گیا ہے۔

    عدالت نے اپیلوں کی سماعت کے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

    قبل ازیں سندھ ہائی کورٹ نے صوبے بھر میں موجود پرائیوٹ اسکولز کو موسمِ گرما کی تعطیلات کی فیس وصول نہ کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔

    واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری و پرائیوٹ اسکولوں میں جون جولائی میں ہر سال دو ماہ کی سالانہ تعطیلات سرکاری سطح پر دی جاتی ہیں، اس اقدام کا مقصد طلباء کو گرمی سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے۔

    پرائیوٹ اسکولوں میں پڑھنے والے بچوں کے چھٹیوں سے قبل نیا سال شروع ہوجاتا ہے اور جن کے والدین دو ماہ کی ایڈوانس فیس نہیں دے پاتے انہیں انتظامیہ کی جانب سے نئی کلاسسز میں بیٹھنےکی اجازت نہیں دی جاتی جس کے باعث اکثر اوقات والدین اور بچوں کو شدید ذہنی کرب کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اصغرخان کیس، چیف جسٹس کا  آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم

    اصغرخان کیس، چیف جسٹس کا آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کیس میں فیصلہ پر عمل درآمد کے لیے آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغرخان کیس میں فیصلے پر عمل درآمد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت کابینہ کا اجلاس نہ بلانے پر چیف جسٹس آف پاکستان نے اظہار برہمی کرتے ہوئے قرار دیا کہ اب اب تک کابینہ نے اصغر خان کیس سے متعلق کوئی فیصلہ کیوں. نہیں کیا، اتنا سنجیدہ مسئلہ ہے اور حکومت کو کوئی فکر نہیں۔

    وفاقی حکومت کے وکیل نے اجلاس بلانے کے لیے مہلت کی استدعا کی جسے مسترد کرتے ہوئے چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آج شام تک کابینہ کا اجلاس بلاکر فیصلہ کریں اور کابینہ کے فیصلہ سے متعلق ہر صورت آج ہی عدالت کو آگاہ کیا جائے۔

    ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے عدالت میں پیش کر بیان دیا کہ اس معاملے پر انکوائری جاری ہیں۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کا حکم د یتے ہوئے کہا تھا کہ وفاقی حکومت اصغر خان کیس پر عملدرآمد کرے اور اس کے لیے کابینہ کا اجلاس طلب کر کے اصغر خان کیس پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت اصغر خان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جا چکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پر عمل درآمد ہونا ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی کی نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • وزیرخزانہ بتائیں، موبائل کارڈز پر سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیاجارہاہے؟ چیف جسٹس

    وزیرخزانہ بتائیں، موبائل کارڈز پر سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیاجارہاہے؟ چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے موبائل کارڈ ز پر کئی قسم کے ٹیکس پیسہ ہتھیانے کا غیر قانونی طریقہ قرار دے دیا، چیف جسٹس نے استفسار کیا وزیرخزانہ بتائیں، سیلز اور ودہولڈنگ ٹیکس کس قانون کے تحت وصول کیا جارہا ہے؟عدالت نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کمپنیوں کی جانب سے موبائل کارڈرز پر زائد وصولیوں کیس کی سماعت کی، دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 100 روپے کے موبائل کارڈ پر موبائل کمپنیاں 19.5 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتی ہیں، دس فیصدسروس چارجز،12.5 فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لیاجاتا ہے۔

    جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہ موبائل کارڈپرسیل ٹیکس کیسےلگادیا، ودہولڈنگ ٹیکس کیسے وصول کیا جارہا ہے ؟ کیا استحصال نہیں جو شخص ٹیکس دینے کا اہل نہیں، اس سے ودہولڈنگ ٹیکس لیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ وزیرخزانہ کوبلائیں،14 کروڑصارفین سےروزانہ ٹیکس کس کھاتےمیں لیاجاتاہے؟ ہمیں قانون بتائیں سیلزٹیکس کیوں لیاجارہاہے؟ ودہولڈنگ وہی شخص دے گا، جو ٹیکس دینے کا اہل ہوگا، کروڑعوام سے ودہولڈنگ کیسے لیا جارہا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ پیسے ہتھیانے کا یہ غیر قانونی طریقہ ہے، جسٹس عمرعطا بندیال کا کہنا تھا کی موبائل صارفین سے 42فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ وفاق میں17فیصد،صوبوں میں19فیصد ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ ودہولڈنگ ٹیکس کی وضاحت کی جائے،جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ سروس چارجزکیوں لیے جاتے ہیں، جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ سروس چارجز کا جواب کمپنیاں دے سکتی ہیں، حکومت اورڈپلومیٹس سے ودہولڈنگ ٹیکس نہیں لیا جاتا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا کہ صوبے19.5فیصد کس قانون کےتحت سیل ٹیکس لے رہے ہیں، صوبے وضاحت کریں وہ19.5فیصدسیل ٹیکس کیوں لے رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مختلف ممالک میں کال ریٹ کا تقابلی جائزہ چارٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وفاق، ایف بی آراور صوبے کو ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔


    مزید پڑھیں : 100کے کارڈ پر 40 روپے کٹوتی، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس، جواب طلب


    یاد رہے 3 مئی کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے موبائل کارڈ کے ریچارج پر رقم کی کٹوتی کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے تمام موبائل کمپنیوں کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ 100روپے کے کارڈ یا بیلنس پر 40 روپے کاٹ لیے جاتے ہیں، اتنا زیادہ ٹیکس کس قانون کے تحت اورکس مد میں لیا جاتا ہے؟

    واضح رہے کہ پاکستان میں موجود موبائل فون کمپنیاں 100 روپے کے ری چارج پر 40 روپے کی کٹوتی کرتی ہیں جس میں سروس چارجز اور ٹیکس کی رقم شامل ہے، صارفین کا دیرینہ مطالبہ تھا کہ کمپنیوں کی جانب سے کٹوتی زیادتی اور ظلم ہے جس پر کوئی اُن سے جواب طلب نہیں کرتا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آئندہ ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کے بعد مجھے تنخواہ دی جائے، چیف جسٹس

    آئندہ ملازمین کو تنخواہ کی ادائیگی کے بعد مجھے تنخواہ دی جائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آئندہ ملازمین کوادائیگی کے بعد مجھےتنخواہ دی جائے، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے، اس کے بعد میں چیک لوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پرازخودنوٹس کیس کی سماعت کی، اسپیشل سیکریٹری خزانہ اور اکاونٹنٹ جنرل پاکستان عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ 24،24 تاریخ تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں، ان کےگزربسراور تکالیف کا آپ کو اندازہ ہے؟

    چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ ان لوگوں کو تنخواہ ادا کرکے سب سے آخر میں مجھے تنخواہ دی جائے گی، پہلے پورے ملک کے سرکاری ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع ہوں گے جس کےبعد اپنی تنخواہ کا چیک لوں گے۔

    جس پر اے جی اور وزارت خزانہ حکام کی تنخواہ ادائیگی سرٹیفکیٹ جمع کرانے کی یقین دہانی کرادی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ میں کہتا ہوں تمام سرکاری ملازمین کو ایک ہی دن تنخواہ ملے، جس پر اکاونٹنٹ جنرل پاکستان نے بتایا کہ گزشتہ ماہ بجٹ نہیں ملا تھا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ بجٹ کی تاخیر یاکوئی اور وجہ ہو،تنخواہ وقت پر ادا کریں، جو بھی مسئلہ ہے اسے حل کریں، مسئلہ صرف ڈیلی ویجز کا ہے جن کا سہ ماہی وار بجٹ آتا ہے۔


    مزید پڑھیں : جب تک ملازمین کوتنخواہ نہیں ملتی، اپنی تنخواہ بھی نہیں لوں گا‘ چیف جسٹس


    یاد رہے گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ملازمین کو تنخواہیں نا ملنے تک اپنی تنخواہ نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا جب تک ملک بھر کے پی ڈبلیو ڈی ملازمین کو تنخواہیں نہیں ملتیں میرے اکاؤنٹ میں چیک نہیں آنا چاہیے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

    سعودی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی حالت زار، پی ٹی آئی کا چیف جسٹس سے نوٹس کا مطالبہ

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید نے سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تشویشناک حالت زار پر چیف جسٹس آف پاکستان سے ازخود نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی جیلوں میں قید پاکستانی شہریوں کی تشویشناک صورتحال پر تحریک انصاف نے چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود لینے کا مطالبہ کردیا۔

    رکن قومی اسمبلی مراد سعید کا کہنا تھا کہ سعودی  جیلوں میں قید پاکستانی محنت کشوں کی حالت زار قابل رحم ہے، 4سال سےمتعلقہ وزارت، پاکستانی سفارتخانےسے رابطےکررہا ہوں مگر کسی نے کوئی خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بھی آواز اٹھائی مگر کوئی سنوائی نہیں ہوئی۔

    مراد سعید نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ حکومتی غفلت پر ازخود نوٹس لیں اور جسٹس ثاقب نثار انسانی بنیاد پر اپنے ہم وطنوں کی مدد کریں، اگر عدالت کو جیلوں میں قید شہریوں کی تفصیلات درکار ہیں تو میں فراہم کروں گا۔

    مزید پڑھیں: دس ہزار سے زائد پاکستانی غیر ملکی جیلوں‌ میں‌ قید ہونے کا انکشاف

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے دو ماہ قبل فروری کے مہینے میں مختلف ممالک کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تفصیلات سینیٹ میں پیش کی تھیں جس کے مطابق بیرون ملک میں گرفتار یا نظر بند پاکستانیوں کی تعداد 10 ہزار 715 ہے۔

    وزیرخارجہ کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا تھا پاکستانیوں کی سب سے زیادہ تعداد 3 ہزار 87 سعودی عرب کی جیلوں میں موجود ہے جبکہ یو اے ای میں 2 ہزار 710 پاکستانی شہری نظر بند ہیں۔

    خواجہ آصف کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں یہ بھی بتایا گیا تھاکہ بنگلا دیش میں 40، ملائشیا میں 226 پاکستانی نظر بند ہیں علاوہ ازیں یورپ، برطانیہ اور امریکا میں بھی پاکستانی شہری جیلوں میں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ اچھی آمدن حاصل کرنے کے لیے پاکستانیوں کی بڑی تعداد خلیجی ممالک سمیت مختلف ملکوں کا رخ کرتی ہے، گزشتہ برس بنکاک میں حراست میں لیے گئے شہری کی والدہ نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی کہ حکومتی سطح پر بیٹے کو ئی مدد فراہم نہیں کی جارہی۔

    یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب کی جیلوں میں پاکستانی خواتین بھی قید، رہائی کی منتظر

    انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ تفتیشی افسران کو اردو زبان نہیں آتی جبکہ بیٹا انگریزی نہیں سمجھ سکتا اس لیے عدالت نے اُس کا مؤقف سننے بغیر ہی سزا سنادی۔

    عدالت نے درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے حکومت کو ہدایت کی تھی کہ بیرونِ ممالک جیلوں میں موجود پاکستانیوں کی وطن واپسی یا انہیں قانونی مدد فراہم کرنے کے لیے کوئی فریم ورک تیار کیا جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کیس، چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سے وضاحت مانگ لی

    سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کیس، چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن سے وضاحت مانگ لی

    اسلام آباد : سرکاری اداروں میں بھرتیوں  پر پابندی کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے  پابندی کی وضاحت مانگ لی، چیف جسٹس نے کہابتایا جائے پابندی لگانے کا اختیار کہاں سے آیا،فیصلے کی وضاحت ہونی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں سرکاری اداروں میں تقرریوں اور تبادلوں پر پابندی سے متعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے سرکاری اداروں میں تبادلوں،تقرریوں اور بھرتیوں پر پابندی کس قانون کے تحت لگائی؟ بعض اہم اداروں میں سربراہان کی تقرریوں کا عمل چل رہا ہے، کیا الیکشن کمیشن کی پابندی کا اطلاق ان اداروں پر بھی ہوگا ؟پابندی کے فیصلے کی وضاحت ضروری ہے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا پہلےبتائیں الیکشن کمیشن کےپاس پابندی کااختیارکہاں سےآیا؟ جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے جواب میں کہاشفاف انتخابات کمیشن کی ذمہ داری ہے ،الیکشن ایکٹ دو سو سترہ بھی الیکشن کمیشن کو اختیارات دیتا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ بھرتیوں پر پابندی کااختیار کس قانون میں ہے؟ اسمبلیاں تحلیل ہونے سےپہلے کیاایسا حکم دیا جاسکتاہے ؟کیااس طرح کافیصلہ حکومت کے امور کومتاثرنہیں کرے گا ؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نوکریاں الیکشن سے پہلےنہ دینا یہ اچھی بات ہے،مگر ایسی پابندی کی وضاحت ہونی چاہیے، آج سےپہلےکبھی ایسے نقطے کی وضاحت نہیں ہوئی، جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا وفاق نےبعض بھرتیوں پراجازت مانگی تھی۔


    مزید پڑھیں : انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں‌ پر پابندی عائد کردی


    سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹس جنرلز کو نوٹسزجاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس کاسرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کاازخودنوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد کردی تھی، پابندی کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں بھرتیوں پر ہوگا، صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والی بھرتیوں پرنہیں ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مائی لارڈ! دہشت گردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے والے وزیراعظم کی سیکیورٹی چھین لو،مریم نواز

    مائی لارڈ! دہشت گردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے والے وزیراعظم کی سیکیورٹی چھین لو،مریم نواز

    لندن: سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چیف جسٹس کے سیکیورٹی سے متعلق احکامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا مائی لارڈ! دہشت گردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھنے اور اس پر کاری ضرب لگانے والے وزیر اعظم کی سیکیورٹی چھین لو، خدانخواستہ اُسے کچھ ہوا تو ذمہ دار صرف آپ ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر چیف جسٹس کے سیکیورٹی سے متعلق احکامات پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ مائی لارڈ! دہشتگردی پرکاری ضرب لگانے والے کی سیکیورٹی چھین لو، دہشتگردی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے والے وزیراعظم کی سیکیورٹی چھین لو لیکن

    ایک اور ٹوئٹ میں مریم نواز نے کہا کہ خدانخواستہ اُسے کچھ ہوا تو ذمہ دار صرف آپ ہوں گے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ کے احکامات پر پنجاب بھر سے 1856 شخصیات سے سیکیورٹی واپس لے کر چار ہزار چھ سو انیس اہلکاروں کو بلالیا گیا ہے جبکہ سابق وزرائے اعظم، سیاسی شخصیات کی سکیورٹی کا تعین بھی ہوگیا ہے۔

    سابق وزیراعظم نواز شریف کے پروٹوکول میں 2 گاڑیاں شامل ہوں گی، نوازشریف کے ساتھ ایک جیمر اور 34 پولیس اہلکار سکیورٹی ڈیوٹی پر تعینات ہوں گے۔

    دوسری جانب سپریم کورٹ میں وی آئی پی شخصیات کو اضافی سیکیورٹی دینے کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت میں آئی جی پنجاب عارف نواز نے اضافی سیکیورٹی واپس لے کر رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔

    رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 4610 شخصیات کو اضافی سیکیورٹی فراہم کی گئی تھی، 297 سیاستدانوں سے اضافی سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    چیف جسٹس نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کر دی

    لاہور : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی کی سزا معطل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں 27 سال سے سزائے موت کی منتظر خاتون قیدی سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے کنیز بی بی کی سزائے موت معطل کرتے ہوئے معاملہ سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ کے پاس بھجوا دیا۔

    عدالت نے ذہنی معذور خاتون کنیز بی بی کو سنٹرل جیل سے مینٹل ہسپتال منتقل کرنے کا بھی حکم دیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کی جانب سے تشکیل دیا گیا میڈیکل بورڈ ہی خاتون کی ذہنی بیمار ی کی تشخیص کرے گا۔

    دوسری جانب چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مینٹل اسپتال میں خواتین کو جنسی ہراساں کرنے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے صورتحال کے جائزے کے لیے دو رکنی کمشن تشکیل دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ایڈووکیٹ عائشہ حامد اور ایڈووکیٹ ظفر کالا نوری اسپتال کا جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ انہوں نے کافی عرصہ پہلے جب مینٹل ہسپتال کا دورہ کیا تھا تو پتہ چلا تھا کہ وہاں بچیوں کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے۔ مینٹل اسپتال میں پیاز کی جگہ شیرا دیا جاتا ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے قرار دیا کہ مینٹل ہسپتال علاج گاہ نہیں بلکہ جیل ہے، پتہ چلا ہے وہاں مریض اپنی حاجت بھی بستر پر کر دیتے ہیں، خواتین مریضوں کو بھی مرد ورکرز دیکھتے ہیں۔

    عدالت نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف مینٹل ہیلتھ میں ڈائریکٹر کی خالی اسامی پر تعیناتی کے حوالے سے رپورٹ پیش کرنے کا حکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • لوگوں کو ایک لمحے کیلئے بیمار نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس

    لوگوں کو ایک لمحے کیلئے بیمار نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس

    لاہور : سرگودھا میں کیمیکل فیکٹری کے فضلے سے آبی آلودگی کیس میں چیف جسٹس نے فیکٹری کے فضلے کے سیمپلز پی سی ایس آئی آر اور ای پی اے لیبارٹریز کو بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کوایک لمحے کیلئے بیمارنہیں ہونے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور سپریم کورٹ رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی، عدالتی حکم پر سیکریٹری ماحولیات عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ علاقے میں چھ بیڈز پر مشتمل ڈسپنسری قائم کر دی گئی ہے۔ فیکٹری کے آلودہ پانی کے سیمپلز لینے کیلئے کمیٹی بھی تشکیل دے دی جو 23 اپریل کو موقع سے سیمپل حاصل کرے گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ لوگوں کو ایک بھی لمحے کیلئے بیمار نہیں ہونے دیں گے، کرسٹلائنز فیکٹری کا مالک کافی بااثر خاندان کا ہے، ان کے ایم پی ایز اور ایم این ایز ہیں، ہم صرف رپورٹس پر انحصار نہیں کریں گے، اپنے طور پر بھی چیک کروائیں گے۔

    عدالت نے دلائل کے بعد فیکٹری کے فضلے کے سیمپلز پی سی ایس آئی آر اور ای پی اے لیبارٹریز کو بھجوانے کا حکم دے دیا جبکہ عدالت نے بدھی نالہ میں موجود رکاوٹیں اور پانی کا بہاؤ درست کر کے پندرہ دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل امتیاز کیفی کو کرسٹلائنز فیکٹری کے حوالے رپورٹ پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

    یاد رہے کہ فیکٹری مالک پر بدھی نالہ پر سی سی پی او نے بند باندھنے کا الزام لگایا تھا۔

    دوسری جانب ماحولیاتی آلودگی سے متعلق مقدمے میں سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ سموگ کمیشن رپورٹ مرتب کرکے نو جون کوپیش کی جائے ۔۔چیف جسٹس نے متنبہ کیا صحت معاملہ ہے،اس پرتاخیربرداشت نہیں کی جائےگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • نواز مریم تقاریر پر پابندی، ہائی کورٹ کے حکم کا غلط تاثر پیش کیا گیا، چیف جسٹس

    نواز مریم تقاریر پر پابندی، ہائی کورٹ کے حکم کا غلط تاثر پیش کیا گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے نوازشریف اور مریم نواز کی تقاریر پر پابندی کی خبروں کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں تقریر نشر کرنے کی پابندی کا کہیں تذکرہ ہی نہیں، عدالتی فیصلے کا غلط تاثر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عدلیہ مخالف تقاریرپرپابندی سےمتعلق ازخودنوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے مختلف اخبارات میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے برعکس خبر شائع ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالتی آرڈر پڑھ لیں عدالت نے کب پابندی عائد کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تمام انگریزی اخبارات نےتقریر نشر کرنے کی پابندی سے متعق خبر شائع کی جبکہ عدالتی حکم میں نوازشریف مریم نوازکی تقاریر پر پابندی کے احکامات کہیں نہیں لکھے گئے۔

    اٹارنی جنرل نے عدالت سے اجازت مانگتے ہوئے کہا کہ میں ہائی کورٹ کافیصلہ پڑھ کرسناناچاہتاہوں جس پر جسٹس عظمت سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ ’مبارک ہوآپ پہلےآدمی ہیں جوفیصلہ پڑھ رہےہوں گے‘۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ یہ بات ناقابلِ تسلیم ہے کہ عدالتی رپورٹر غلط خبر دے سکتا ہے کسی نے اصل خبر کو تبدیل کر کے یہ خبر میڈیا کو دی، اس دوران چیف جسٹس نے سوال کیا کہ پیمرا کی طرف سے کون سا وکیل پیش ہوا؟۔

    مزید پڑھیں:  نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد

    وکیل کو رسٹروم پر دیکھتے ہوئے چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پیمراکی طرف سےوہ وکیل پیش ہواجو نوازشریف کاوکیل ہے، سلمان اکرم راجہ آپ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے آپ کا لائسنس معطل کریں گے۔

    چیف جسٹس نے سلمان اکرم راجہ سے استفسار کیا کہ آپ کس طرح پیمراکی طرف سے ہیش ہوئے؟ کیا اس کیس کو لڑنا یا پیمرا کی طرف سے پیش ہونا مفادات کا ٹکراؤ نہیں؟ اس پر سلمان اکرم راجہ نے چیف جسٹس کو آگاہ کیا کہ میں پیمرا کی طرف سے کافی عرصے سے پیش ہورہا ہوں مگر عدالت سے معافی چاہتے ہوئے اپنا وکالت نامہ واپس لیتا ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے دوران سماعت استفسار کیا کہ پیمرا کے ایگزیکٹو ممبر کہاں ہیں؟ جس پر وہ اٹھ کر روسٹروم پر آئے تو چیف جسٹس سے ایک بار پھر استفسار کیا کہ آپ اتنی تاخیر سے کیوں آئے؟۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کےحکم میں کیاغلطی ہے؟ اسلام آبادہائیکورٹ کاحکم بالکل درست ہے، اٹارنی جنرل فیصلے پر آپ کی کیا رائے ہے کیونکہ عدالتی حکم میں نوازشریف اورمریم نواز کی تقاریر نشر کرنے پر کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    جسٹس عظمت سیعد شیخ نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمے میں حد پار کی گئی، آرڈر کردیتے ہیں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا جائے،اٹارنی جنرل کو معلوم کرنا ہے کہ غلط خبرکےذرائع کیا ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیے کہ ایک حملہ عدلیہ پر پہلے ہوا اب عدالت پر ایک اور حملہ ہوگیا، ہمیں ریاست کی طرف سے سیکیورٹی کی ضرورت نہیں، یہ قوم ہماراتحفظ خود کرے گی کیونکہ یہ لوگ روز گالیاں دیتے ہیں اور خواتین نے فیصلے کے خلاف عدالت میں آکر گالیاں دیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کےدروازےپرآکرگالیاں دی گئیں، میں تین دن سے ان واقعات کاپتہ کرارہاہوں کہ خواتین کو سپریم کورٹ تک کون لے کر آیا۔

    عدالت نے فیصلہ سنایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی غلط خبر بنا کر تاثر دیا گیا کہ نوازشریف اور مریم نواز کی تقاریر کو براہ راست نشر کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے اظہار رائے کے بنیادی حق کو سلب کیا گیا جبکہ عدالت نے آرٹیکل19کےتحت عدلیہ مخالف تقاریر روکنےکاحکم دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔