Tag: CJP

  • نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    نوازشریف اورمریم نوازکی تقاریرپرپابندی،چیف جسٹس نے ازخودنوٹس لے لیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نوازکی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے پر ازخود نوٹس لے لیا اور کہا کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ کے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پر پابندی کے فیصلے کا نوٹس لے لیا۔

    [bs-quote quote=”جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہار رائے کے منافی تو نہیں” style=”default” align=”left” author_name=”جسٹس ثاقب نثار” author_job=”چیف جسٹس آف پاکستان ” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/04/saqib-.jpg”][/bs-quote]

    چیف جسٹس ازخودنوٹس کی سماعت آج دوپہر ایک بجےکریں گے جبکہ پیمرا اورسیکریٹری اطلاعات کونوٹس جاری کرتے ہوئے ایک بجے عدالت پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے لاہورہائی کورٹ سے تمام مقدمے کا ریکارڈ بھی طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ جائزہ لیں گے کیا پابندی آزادی اظہاررائے کے منافی تو نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف ، مریم نواز سمیت سولہ ن لیگی رہنماوں کی عدلیہ مخالف تقاریر کی نشریات پر 15 دن کے لیے عبوری پابندی عائد کردی تھی اور پیمراء کواس حوالے سے ملنے والی شکایات پر دو ہفتوں میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت نے حکم دیا کہ پیمرا ان تقاریر کی سخت مانیٹرینگ کرے اور رپورٹ عدالت میں جمع کروائے، فل بنچ خود بھی اس عمل کی نگرانی کرے گا۔


    مزید پڑھیں : نوازشریف اور مریم نواز کی عدلیہ مخالف تقاریر نشر کرنے پرعبوری پابندی عائد


    پیمرا کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے موقف اختیار کیا تھا کہ کسی کی تقریروں پر پابندی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہو گی، جس پر جسٹس مظاہرعلی اکبر نقوی نے ریمارکس دیئے تھے کہ پیمرا نے درخواست تکنیکی بنیادوں پر خارج کیں، کیا عدلیہ کی توہین کی اجازت دے دی گئی۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کے خلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    چیف جسٹس کی پی آئی اے کے گزشتہ 10سال کے ایم ڈیز کو ملک سے باہر نہ جانے کی ہدایت

    سپریم کورٹ نے پی آئی اے میں اربوں کے خسارے کی انکوائری کا حکم دےدیا اورگزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کوہدایت کی کہ جب تک انکوائری ہورہی ہے وہ ملک سے باہر نہیں جاسکتے جبکہ اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ حکومت سے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق معلومات لے کر عدالت کو آگاہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری اور آڈٹ سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

    سماعت میں پی آئی اے کے9 برس کے آڈٹ اکاؤنٹس کی رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی۔

    پی آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا96 فیصد حصہ حکومت کی ملکیت ہے، اپریل 2016 سے پی آئی اے پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے، پی آئی اے کو کارپوریٹ طرز پر چلایا جارہا ہے، 11ارکان کےبورڈ میں اکثریت حکومت کی ہے، سیکریٹری ایوی ایشن بورڈ کے ممبراور چیئرمین ہیں، عرفان الہی منتخب ڈائریکٹر ہیں، سیکریٹری ای این ڈی بھی بورڈ کےممبر ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا گزشتہ 9 برس میں پی آئی اے نے کاخسارہ کتناہے، ہر برس کاالگ خسارہ بتائیں، اور ہر برس ایم ڈی کون تھا ، جس پر وکیل پی آئی اے نے بتایا کہ جرمنی کا شہری سابق ایم ڈی پی آئی اے مفرور ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ وہ ایم ڈی آ جائیں جن جن کے ادوار میں نقصان ہوا، اس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت کیا ہے، وکیل نے بتایا کہاس وقت مارکیٹ میں پی آئی اے کےشیئرکی قیمت 5روپے ہے۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اب تک ہونے والے نقصانات سے آگاہ کریں، عدالت کو بتایا گیا کہ سنہ 2000 سےاب تک پی آئی اے کو تین سوساٹھ ارب روپے کا نقصان ہوچکاہے اور عدالت میں ایم ڈیز کے ادوارکی تفصیلات جمع کرادی گئیں۔

    وکیل نے بتایا کہ 2009 میں پی آئی اے کو4.94ارب کانقصان ہوا، تیل کی قیمتیں کم ہونے پر بھی پی آئی اے نفع میں نہ آسکی، 2010 میں20ارب، 2011میں 26ارب کانقصان ہوا ، اس دوران اعجاز ہارون ایم ڈی پی آئی اے تھے۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ 2011کے بعد ایم ڈی کون تھا؟ وکیل نے کہا کہ 2012کے وسط تک ندیم خان یوسف زئی ایم ڈی تھے، 2012میں 30ارب کانقصان ہوا، راؤ قمر سلمان کچھ عرصہ ایم ڈی رہے ، 2013 میں 43ارب کانقصان ہوا ،جنید یونس ایم ڈی تھے، 2014 میں 37ارب اور2015میں 32ارب کانقصان ہوا ، 2015میں شاہنواز اور ناصرجعفر ایم ڈی رہے، 2016میں 45ارب کانقصان ہوا ، میں ناصرجعفر،عرفان الہی،اورجرمن شہری ایم ڈی رہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ظالم ہیں،دشمن ہیں،غدار ہیں وہ جنہوں نے ملکی اثاثے برباد کیے،ایم ڈیز نے پی آئی اے کابیڑا غرق کردیا، تمام ایم ڈیزکے ناموں کوای سی ایل میں ڈال رہے ہیں، سب کی تحقیقات کرائیں گے۔ جن کےادوارمیں نقصان ہوا اُن کو نہیں چھوڑیں گے، ذمہ داران سےنقصان کی سے وصولیاں کریں گے۔

    پی آئی اےکے وکیل نےعدالت کو بتایا کہ پی آئی اے کا لیز پر لیا گیا جہازنوماہ سے گراؤنڈ ہے اور اس کاماہانہ کرایہ ساڑھے آٹھ کروڑروپےہے، ادارے کے پانچ سو سے زیادہ کیس جعلی ڈگریوں کے ہیں اور نو سو سولہ مقدمات زیرالتوا ہیں۔

    وکیل نے بتایا کہ پی آئی اے پاس 10 اے ٹی آر اور بارہ 777طیارے اور 10ایئربس طیارےہیں، پی آئی اےکے پاس بتیس جہاز ہیں، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا بتیس جہاز کافی ہیں، حالات ہیں پی آئی اے کے ،ادارےکوبرباد کرکے رکھ دیا۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا سارے جہاز پی آئی اےکی ملکیت ہیں، جس پر وکیل نے کہا کچھ جہاز لیز پر لیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا وفاق کاپی آئی اے کی نجکاری کا منصوبہ ہے؟ پی آئی اے کے وکیل نے جواب دیا ہمارا نجکاری کا کوئی ارادہ نہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا نجکاری پر پی آئی اے کا موقف آگیا ہے، حکومت سے بھی پوچھ لیتے ہیں۔

    سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر نجکاری پروفاقی حکومت سے جواب طلب کر لیا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ پی آئی اے کےمعاملے پرہدایت نہیں لی ، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ کوہدایت لے کرآناچاہیے تھا، حکومت سے فوری ہدایات کےکرآئیں، پی آئی اے کوروٹس کوآؤٹ سورس کیوں کیاگیا ؟ پی آئی اے کے پاس کتنے طیارےہیں ؟

    عدالتی استفسارپراٹارنی جنرل نے بتایا فی الوقت حکومت کا پی آئی اے کی نجکاری کاکوئی ارادہ نہیں، نجکاری کی ضرورت پیش آئی تو عدالت کو اعتمادمیں لیاجائیگا، اگرہوئی تو51فیصد حصص حکومت کے پاس رہیں گے۔

    چیف جسٹس نے کہا موجودہ حکومت نجکاری کیسے کرسکتی ہے،اٹارنی جنرل نجکاری سے متعلق حکومت سے ہدایات لے کر عدالت کوآگاہ کریں۔

    چیف جسٹس نے پی آئی اے کے گزشتہ دس سال کے تمام ایم ڈیز کو ہدایت کی کہ انکوائری ہونے تک کوئی ایم ڈی بیرون ملک نہیں جائےگا، ایم ڈیزکےنام ای سی ایل میں نہیں ڈال رہے۔

    چیف جسٹس نے تمام ایم ڈیز کو ہر سماعت پر حاضر ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک جانا بھی ہو تو عدالت سےاجازت لیناہوگی۔

    پابندی گزشتہ 10سال کےدوران ایم ڈیزرہنے والوں پرہوگی۔

    عدالت نے فرخ سلیم کو عدالتی معاون مقررکردیا اور پی آئی اے کے خسارے کی انکوائری پر فرخ سلیم کو دو ہفتے میں ٹی اوآرز بنانے کی ہدایت کی گئی۔ جبکہ دو ہفتے میں آڈٹ رپورٹ کاجائزہ لے کر رپورٹ جمع کرانے کاحکم بھی دیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کاعندیہ دےدیا

    چیف جسٹس نے ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کاعندیہ دےدیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نےایمنسٹی اسکیم کےجائزے کاعندیہ دیتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک اکاؤنٹس اور اثاثوں پر سخت ایکشن لیں گے، سرکار کے اثاثوں کو ایسے نہیں جانے دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سرکاری زمین کی ملکیت سےمتعلق کیس میں ایمنسٹی اسکیم کے جائزے کا عندیہ دے دیا اور کہا کہ ومت کی پیش کردہ ایمنسٹی اسکیم کاجائزہ لیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بیرون ملک اثاثوں کے کیس کو جلد سماعت کیلئے مقرر کریں گے اور بیرون ملک اکاؤنٹس اوراثاثوں پرسخت ایکشن لیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ سرکارکےاثاثوں کوایسےنہیں جانےدیں گے، بیرون ملک اثاثوں سےمتعلق کیس کوسماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔

    یاد رہے کہ 5 اپریل کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے بیرون ممالک اثاثے رکھنے والے افراد کے لیے نئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کا اعلان کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی ٹیکس نادہندگان کے لیے ایمنسٹی اسکیم، سیاست داں فائدہ نہیں‌ اٹھا سکتے


    نئی ایمنسٹی اسکیم کے تحت کوئی بھی شخص بیرون 2 فیصد ٹیکس کی ادا کرکے بیرون ملک سے جتنی چاہے رقم پاکستان لاسکتا ہے اور اس رقم سے متعلق نہیں پوچھا جائے گا، مثال کے طور پر اگر آپ 100 ڈالر ملک میں لائیں گے، تو 2 ڈالر بھرنے پڑیں گے۔

    پیپلز پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں نے ایمنسٹی اسکیم کو مسترد کردیا تھا اور کہا تھا کہ ایمنسٹی صرف امیروں کے لیے ہے۔

    فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی اسکیم پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہیہ اسکیم دہشت گردی کے خلاف اقدامات کیلئے منفی ہوگی۔

    ایف اے ٹی ایف نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت کی جانب سے کیا گیا یہ اقدام عالمی سطح پر دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف اقدامات پر منفی اثرات مرتب کرے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 8 سالہ بچی سے زیادتی اور لرزہ خیز قتل، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

    8 سالہ بچی سے زیادتی اور لرزہ خیز قتل، چیف جسٹس نے نوٹس لے لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کی تحصیل چیچہ وطنی میں 8 سال ذہنی معذور پچی کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر مار ڈالنے کے سفاک اور انسانیت سوز واقعے چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں یہ لرزہ خیز واقعہ 10 اپریل کو پیش آیا۔

    چیچہ وطنی کے نواحی علاقے محمد آباد کی رہائشی 8 سالہ نور فاطمہ کو اس کے گھر سے قریب سے اغوا کیا گیا۔ سفاک ملزمان نے 8 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی بعد ازاں اسے جلا کر گھر کے نزدیک پھینک کر چلے گئے۔

    جھلسی ہوئی نور فاطمہ کو شدید زخمی حالت میں علاج کے لیے لاہور منتقل کیا گیا لیکن بچی کی جان بچ نہ پائی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے انسانیت سوز واقعے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی۔

    سپریم کورٹ کے اعلامیہ کے مطابق چیف جسٹس نے نوٹس میڈیا رپورٹس پر لیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بچی کے اہلخانہ اور علاقہ مکینوں نے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کی اپیل کی تھی۔

    معصوم بچی کے قتل کے خلاف چیچہ وطنی میں شٹر ڈاؤن کردیا گیا جبکہ چیچہ وطنی بار ایسوسی ایشن بھی ہڑتال پر رہی۔

    واقعے کے بعد پولیس نے نامعلوم ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم ایف آئی آر میں زیادتی کی دفعہ شامل نہیں کی گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد زیادتی کی تصدیق ہوسکے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرےلگاتے پھریں گے باتیں کرکے چلاگیا کیا کچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان  جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر عدالت نے وزارت صحت کے حکام سے قیمتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی تاہم سیکریٹری صحت نے عبوری رپورٹ عدالت میں  پیش کی اور کہا کہ حکم کے مطابق1معاملات پر کام کرنا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے کٹیگری میں 739 کیسز تھے، جن میں سے 710 کیسز کا جائزہ لیا گیا اور 21 کیسز کمپنی کی درخواست پر کمیٹی اجلاس میں بھیجے گئے، کٹیگری بی میں 25کیسزتھےجن میں سے23 کاجائزہ لیاگیا، کیسزکمپنی کی درخواست پرکمیٹی کےاجلاس میں بھیجےگئے۔

    رپورٹ کے مطابق کٹیگری سی میں 55 کیسز تھے، جن میں 32 کا جائزہ لیا گیا جبکہ ڈی کٹیگری میں 410 کیسز ہیں اور رواں ماہ میں ان کا جائزہ لے لیا جائے گا، فکس پرائس سے متعلق390کیسزکابھی اپریل میں جائزہ لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے کی اجازت نہیں دینی، مفادعامہ کےجن معاملات میں ہاتھ ڈالا حل کریں گے، کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ مئی کےپہلےہفتےمیں مکمل رپورٹ پیش کی جائے، رپورٹ دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

    انھوں نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانےکافیصلہ پارلیمنٹ نے کرناہے، ٹیکس کامعاملہ عدالت کےدائرہ اختیارمیں نہیں آتا، عدالت نے پہلے سے بنائےقوانین کےمطابق معاملات کودیکھناہے، معاملے پرکوئی مہم چلارہےہیں توپارلیمنٹرینزسےرابطہ کریں۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرے لگاتے پھریں گے باتیں کر کے چلا گیا کیا کچھ نہیں، آپ نےمفادعامہ کودیکھناہےکلائنٹ کونہیں، آپ نےمیرےساتھ مل کرانصاف کرناہے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت15مئی تک ملتوی کرتے ہوئےحکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ 15 مئی کورات دن بیٹھناپڑا، معاملہ پوراسن کراٹھیں گے، واضح کردوں کوئی التوانہیں دیا جائےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • مبشرہ زیادتی قتل کیس: چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا، پورٹ طلب

    مبشرہ زیادتی قتل کیس: چیف جسٹس نے جڑانوالہ واقعے کا ازخود نوٹس لے لیا، پورٹ طلب

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے جڑانوالا میں پیش آنے والے انسانیت سوز واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی.

    تفصیلات کے مطابق جسٹس ثاقب نثار نے 7 سالہ معصوم بچی مبشرہ سے زیادتی اور قتل کا ازخود نوٹس لے لیا اور آئی جی پنجاب سے 48 گھنٹےمیں رپورٹ طلب کرلی.

    یاد رہے کہ فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالا میں‌ سات سالہ معصوم بچی مبشرہ کی گم شدگی کا واقعہ پیش آیا تھا. مبشرہ دوپہر ایک بجے گھر سےنکلی لیکن گھر واپس نہیں آئی ، رات نو بجے بچی کی لاش پولیس کو سبزی منڈی کے قریب کھیتوں سے ملی۔

    تفتیش کاروں‌ نے ابتدا میں‌زیادتی کا خدشہ ظاہر کیا تھا. بعد ازاں‌ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے زیادتی کی تصدیق ہوگئی، رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر زخموں کے 21 نشانات بھی پائے گئے تھے.

    زینب قتل کیس سے مشابہ اس افسوسناک واقعے کے خلاف جڑانوالا میں‌ شدید ردعمل آیا. شہر سوگ میں‌ ڈوب گیا. شہر کے مختلف علاقوں میں تاجر برادری ہو یا وکلا ء یا عام شہری شدید احتجاج کیا گیا۔

    واقعے کے بعد زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے طبقات نے پنجاب پولیس کی ناقص کارکردگی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے چیف جسٹس سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا تھا.

    اب چیف جسٹس نے واقعے کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب پولیس سے 48 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ تحصیل میں‌ اس وقت بھی ہڑتال اور مظاہروں‌ کا سلسلہ جاری ہے.


    زینب کے بعد مبشرہ زیادتی کے بعد قتل، جڑانوالہ میں سوگ کا سماں


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس

    میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، چیف جسٹس

    کراچی : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے انسانی اعضاکی غیر قانونی پیوندکاری سے متعلق کیس کی سماعت میں کہا کہ میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں انسانی اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کے معاملے پر کیس کی سماعت ہوئی۔

    ایس آئی یو ٹی کے بانی اور معروف ڈاکٹرادیب رضوی کی کمیٹی کی جانب سے منیر اے ملک عدالت میں پیش ہوئے، منیر اے ملک نے بتایا کہ انسانی اعضا کی اسمگلنگ کے حوالے سے ابھی سفارشات مرتب نہیں ہوسکیں، انسانی اعضاء کی غیر قانونی روک تھام اور قوانین کے لیے کانفرنس کی جا رہی ہے۔ کانفرنس کے بعد سفارشات مرتب کرکے عدالت میں پیش کی جائیں گی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا مرحوم اقبال حیدر نے اعضا عطیہ کرنے کا اعلان کیا تو کافی شور ہوا، میرے اعلان پرکوئی شور نہیں ہوا اس کا مطلب شعور بیدار ہوچکا ہے، میری بیٹی فاطمہ نے بھی اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا بعداز مرگ اعضاء عطیہ کرنے کا اعلان


    یاد رہے 2 ہفتے قبل چیف جسٹس آف پاکستان نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں مختلف مقدمات کی سماعت سے فارغ ہوکر ایس آئی یوٹی کا دورہ کیا اور معروف سرجن ڈاکٹر ادیب رضوی سے ملاقات بھی کی تھی۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے بعد از مرگ اپنے اعضاء ایس آئی یو ٹی کو عطیہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ میرے اعضاء کس حد تک قابل ہیں، بعداز مرگ لوگوں کو اعضاء عطیہ کرنے کے حوالے سے آگاہی کی ضرورت ہے تاکہ دنیا میں بچ جانے والے بیمار صحت مندانہ زندگی گزاریں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیےسوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    وزیراعظم چیف جسٹس ملاقات سے میرے بیانیےکودھچکا نہیں لگا‘ نوازشریف

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس کے بیان پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی مناسب سمجھیں تو وضاحت مانگ سکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے کہا کہ عدالت میں جوڈبےآرہے ہیں انہیں کھول کردیکھناچاہیےکیا ہے، یہ ڈبے سیالکوٹ کے ٹرنک بازارسے لائے گئے ہیں۔

    سابق وزیراعظم نے کہا کہ جو ادارے کسی کوآلہ کار بناتے ہیں یہ سلسلہ اب رک جانا چاہیے اور ہرادارے کو اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے۔

    نوازشریف نے کہا میں نے کبھی ادارے کی حدود میں مداخلت نہیں کی، انہوں نے کہ آئین اور ووٹ کے تقدس کی بات کرنا ضروری تھا، اس ملک میں آج تک ووٹ کو احترام نہیں ملا اور اب ہرجگہ میرے بیانیے کو تقویت مل رہی ہے۔

    مسلم لیگ ن کے قائد نے کہا کہ چیف جسٹس کو ایسی باتیں نہین کرنی چاہئیں جو انہوں نے کی ہیں وہ فریادی جیسے الفاظ اور فقرے نہ کہتے تو بہت اچھا ہوتا۔

    سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا تھا کہ اڈیالہ میں جگہ خالی ہے، ایسی باتیں کسی بھی وزیراعظم کے لیے کرنا انتہائی غیرمناسب ہے، کیا ایسےالفاظ جج کوزیب دیتے ہیں، ہم نے پھربھی واویلا نہیں مچایا۔

    نوازشریف نے کہا کہ 4 سال میں بتائیں کہاں میں نے آئین سے تجاوز کیا ، آئین نےجو مینڈیٹ دیا اس سے کبھی تجاوز نہیں کیا، دوسروں کو بھی آئین کی حدود کو پار نہیں کرنا چاہیے، اداروں کوایک دوسرے پراعتماد کرنا چاہیے۔

    سابق وزیراعظم نوازشریف سے صحافی نے مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثارعلی خان سے متعلق سوال کیا جس پر مسلم لیگ ن کے قائد نے جواب دیا کہ آپ کو اس معاملے کی اتنی فکرکیوں ہے۔

    چیف جسٹس اپنا کام کریں حکومت کے کام نہ کریں ، نواز شریف

    خیال رہے کہ گزشتہ روزسابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اپنا کام کریں حکومت کے کام نہ کریں، اللہ کے فضل سے بھاگنے والے نہیں، سزا دینا ضروری ہے تو میرا نام کوٹیکنا یا کسی اور ریفرنس میں ڈال دیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے  وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیراعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مری میں غیرقانونی تجاوزات کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس کی وزیراعظم سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ ہوا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیر اعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    مری میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں مزید بتایا کہ دعوت دی گئی لیکن میں نہیں گیا ،میں نے کہا آپ آجائیں، روز کئی سائل آ تے ہیں سب کی سنتے ہیں ، آپ کی بھی سن لیں گے۔

    سپریم کورٹ نے جنگلات کی کٹائی اور ناجائز قبضے سے متعلق کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا۔

    گذشتہ روز بھی پولی کلینک میں آکسیجن اور ادویات کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے، انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات


    یاد رہے کہ 2 روز قبل  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نےعدالتی نظام کی بہتری کیلئےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ریونیوکورٹس میں ایف بی آرکو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کوریونیو کورٹس میں زیرالتومقدمات کے اسپیڈی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے کام جاری رکھے گی اور کسی پسند نا پسند کے بغیرآزادی کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گندگی میں جنازے کی تصویر، اوکاڑہ کے ممبران اسمبلی سمیت کونسلز اور چئیرمین اگلی سماعت پر طلب

    گندگی میں جنازے کی تصویر، اوکاڑہ کے ممبران اسمبلی سمیت کونسلز اور چئیرمین اگلی سماعت پر طلب

    اسلام آباد : سوشل میڈیا پر  وائرل گندگی میں جنازے کی تصویر سے متعلق کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اوکاڑہ کےایم پی اے، ایم این اے اور  میونسپل چئیرمین کو اگلی سماعت پر طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سوشل میڈیا پر وائرل گندگی میں جنازے کی تصویر سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی،حجرہ شاہ مقیم تحصیل اوکاڑہ نایاب کاشف کے مقامی کونسلر عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ دیکھیں جنازہ لے کر لوگ ایسی جگہ سے گزر رہے ہے، جہاں لوگوں کے کپڑے ناپاک ہوئے۔

    چیف جسٹس نے اوکاڑہ کےایم پی اے ،ایم این اے اور میونسپل چئیرمین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ تینوں حضرات ذاتی حیثیت میں جمعرات کے روز پیش ہوں۔

    نوٹسز راو اجمل ایم این اے ،صوبائی وزیر ہائیر ایجوکیشن ایم پی اے رضا گیلانی اور چئیرمین میونسپل کمیٹی کو جاری کئے گئے۔

    سپریم کورٹ نے جنازہ گاہ ،قبرستان اور ساتھ کی زمین پر ناجائز قبضے کے حوالے سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ 21 مارچ کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویر کا نوٹس  لیا تھا،  جس میں ایک جنازے کو سیوریج کے پانی سے بھری گلی میں سے لے جایا جارہا تھا۔


    مزید پڑھیں : سیوریج کے پانی پر سے گزرتے جنازے پر چیف جسٹس کا نوٹس


    چیف جسٹس نے عدالت میں موجود میڈیا اور دیگر نمائندگان سے کہا تھا کہ اس علاقے کی نشاندہی کریں کہ یہ کون سا علاقہ ہے۔

    جس کے بعد سوشل میڈیا پر  جنازے کی وائرل ہونے والی تصویر صوبہ پنجاب کے شہر اوکاڑہ میں ہجرہ شاہ مقیم کے محلہ زاہد پورہ کی نکلی تھی اور چیف جسٹس کے نوٹس کے بعد ضلعی انتظامیہ نے علاقے میں نکاسی آب کا کام شروع کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔