Tag: claim

  • کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    کیا پولش لڑکی کا گمشدہ بچی میڈیلین میک کین ہونے کا دعویٰ درست ہے؟

    پولینڈ میں رہنے والی ایک خاتون جولیا وینڈل کا 16 سال قبل لاپتہ ہوجانے والی بچی ہونے کا دعویٰ، مقامی پولیس نے مسترد کردیا۔

    چند روز قبل جولیا کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹس بے حد وائرل ہوئی تھیں، جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 16 قبل ایک بچی کی گمشدگی کے جس کیس نے عالمی شہرت حاصل کی تھی، وہ وہی بچی ہیں۔

    جولیا نے بچی کی تصویر سے اپنی مشابہت کے کچھ ثبوت بھی سوشل میڈیا پر پیش کیے تھے جیسے کہ آنکھوں میں ایک نایاب بیماری کا ہونا جس کی وجہ سے آنکھ عام افراد سے مختلف ہوتی ہے۔

    واقعے کا پس منظر

    16 سال قبل مئی 2007 میں ایک برطانوی خاندان اپنی تعطیلات گزارنے پرتگال آیا تھا، جہاں ایک رات جب والدین ڈنر کے لیے قریبی ریستوران میں تھے، ان کی 3 سال بچی میڈیلین مک کین لاپتہ ہوگئی۔

    بچی اپنے چھوٹے بھائی کے ساتھ اس ریزورٹ میں موجود تھی جہاں اس خاندان کا قیام تھا۔

    پولیس کو کمرے کا دروازہ ٹوٹا ہوا ملا جس پر بچی کے اغوا کا شبہ ظاہر کیا گیا۔

    خاندان نے جلد ہی مقامی اور برطانوی میڈیا کو بھی اس کیس میں شامل کرلیا جس کے بعد اس کیس کو عالمی شہرت حاصل ہوگئی اور دنیا بھر سے لوگ 3 سالہ بچی کی سلامتی اور بحفاظت گھر واپسی کی دعائیں کرنے لگے۔

    حتیٰ کہ چند معروف شخصیات نے جن میں برطانوی و پرتگالی فٹ بالرز ڈیوڈ بیکہم اور کرسٹیانو رونالڈو بھی شامل تھے، بچی کو ڈھونڈنے کی اپیل کی۔ برطانوی مصنفہ جے کے رولنگ نے بھی بچی کی اطلاع دینے والے کے لیے رکھی گئی کئی ملین پاؤنڈز کی خطیر انعامی رقم میں حصہ ڈالنے کا اعلان کیا۔

    تاہم یہ تمام کوششیں بے سود رہیں اور دونوں ممالک کی پولیس سر توڑ کوششوں کے باوجود بچی کا سراغ لگانے میں ناکام رہی۔

    اس دوران بچی کے والدین پر بھی الزام لگایا گیا کہ بچی ایک حادثے میں ہلاک ہوچکی ہے جس کی ذمہ داری سے بچنے کے لیے انہوں نے گمشدگی کا ڈرامہ رچایا ہے۔

    بچی کے والدین کو باقاعدہ تفتیش کے مراحل سے گزرنا پڑا تاہم ایک پرتگالی عدالت نے والدین کو بری الذمہ قرار دیتے ہوئے مقامی پولیس کو انہیں ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔

    برطانیہ میں بچی کے پڑوس میں مقیم ایک خاتون کو بھی ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا گیا جن پر کچھ برطانوی اخبارات نے الزام عائد کیا تھا کہ وہ بچی کی ہلاکت یا گمشدگی میں والدین کے ساتھ شامل ہیں۔

    10 سال بعد 2017 میں جرمن اور برطانوی پولیس نے ایک 43 سالہ جرمن شہری کو گرفتار کیا جو بچوں کے اغوا اور ان سے زیادتی کے گھناؤنے جرائم میں ملوث تھا، پولیس کے مطابق میڈیلین کی گمشدگی بھی اس شخص یا اس کے ریکٹ سے تعلق رکھتی ہے۔

    رواں برس فروری میں جولیا وینڈل نامی پولش خاتون سامنے آئیں اور انہوں نے سوشل میڈیا پر میڈیلین مک کلین ہونے کا دعویٰ کیا جس کے بعد اس کیس میں نئی جان پڑ گئی۔

    پولینڈ کے شہر وروکلا کی پولیس نے ابتدائی تفتیش کے بعد خاتون کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نتیجہ کن وجوہات پر اخذ کیا، یہ عوامی طور پر بتانے سے گریز کیا ہے۔

    خاتون نے بچی کے خاندان کو اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کی بھی پیشکش کی جس کے بارے میں گمشدہ بچی کا خاندان تذبذب کا شکار ہے۔

    ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک بار پھر اس کیس کے میڈیا میں آجانے اور اس کے بارے میں ہونے والی طرح طرح کی قیاس آرائیوں سے تکلیف کا شکار ہیں۔

    اس کیس پر سنہ 2019 میں نیٹ فلکس ایک دستاویزی فلم بھی بنا چکا ہے۔

  • چیف ایگزیکٹو دبئی ایئرپورٹس کا کورونا سے متعلق حیران کن دعویٰ

    چیف ایگزیکٹو دبئی ایئرپورٹس کا کورونا سے متعلق حیران کن دعویٰ

    دبئی ایئرپورٹس کے چیف ایگزیکٹو  پال گریفتھس نے کہا کہ کووڈ ٹیسٹنگ سسٹم جلد ماضی کا حصہ بن جائے گا، ہمیں کورونا کے ساتھ زندگی گزارنا ہوگی

    پال گریفتھس کا یہ دعویٰ اس وقت سامنے آیا ہے جب دنیا کو کورونا کے ایک اور ویرینٹ اومی کرون کا سامنا ہے اور وہ ایک بار پھر مختلف پابندیوں کی طرف جارہی ہے۔

    خلیجی خبر رساں‌ ادارے کے مطابق سی ای او دبئی ایئرپورٹس کا کہنا ہے کہ جلد کووڈ ٹیسٹنگ تاریخ بن جائے گی، دنیا ایک مضبوط بحالی کی طرف گامزن ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ وہ عام فہم صحت کے معاملات میں مداخلت بند کریں جو وائرس کے تازہ ترین تناؤ کے ردعمل میں سامنے آرہے ہیں۔

    گریفتھس کا کہنا ہے کہ مجھے لگتا ہے کورونا ہماری زندگی میں شامل ہوگیا ہے اور  ہمیں اس کے ساتھ زندگی گزارنے کی عادت ڈالنا ہوگی اس لیے اب ہمیں اگلے مرحلے کے لیے تیار رہنا چاہیے، ہمیں زندگی کو معمول پر لانے کے لیے قابل ہونا پڑے گا۔

    سی ای او ایئرپورٹس کا یہ بھی کہنا تھا کہ اچھی بات یہ ہے کہ ہم نے کبھی بھی کسی چیز کو بند نہیں کیا، دبئی ایئرپورٹس کو ‘بائبرنیشن موڈ’ میں رکھا ہے۔

  • کورونا وبا کب ختم ہوگی؟ روسی سائنسدان نے بڑا دعویٰ کردیا

    کورونا وبا کب ختم ہوگی؟ روسی سائنسدان نے بڑا دعویٰ کردیا

    ماسکو : کورونا وائرس کی وجہ سے اب دنیا بھر میں اربوں لوگ لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے اپنے گھروں میں محصور ہیں، معیشتوں کو شدید نقصان پہنچا ہے اور کروڑوں افراد بے روزگار ہوئے ہیں مگر کیا یہ وبا کبھی ختم ہوگی اور اگر ہوگی تو اس میں کتنا عرصہ لگ سکتا ہے؟۫

    اس حوالے سے ایک روسی سائنسدان  نے ایک خوشی کی نوید سنائی ہے کہ جس سے وباء سے متاثرہ ممالک میں امید کی کرن پیدا ہوئی ہے ان کا دعویٰ ہے کہ یہ وائرس جلد ہی اس دنیا کی جان چھوڑ دے گا۔

    روس کے وبائی امراض کے ماہر اور سابق چیف سینیٹری ڈاکٹر گینیڈی اونیشینکو نے بتایا ہے کہ تمام احتیاطی تدابیر اور ویکسینیشن مہم کی پابندی کے پیش نظر رواں سال مئی تک کورونا وائرس کی وبا ختم ہوسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ابھی ماہ مئی آنے میں کافی وقت ہے اگر ہم اب وہی کرتے ہیں جس کی ضرورت ہے تو اس وقت تک اس وبا کی رفتار انتہائی کم ہو جائے یا کم از کم قابو میں آجائے گی۔

    روسی ماہرصحت کے مطابق اب ڈرنے گھبراہٹ یا گھروں سے بیٹھ کر کام کرانے کی کوئی وجہ نہیں ہے کیونکہ ویکسین پہلے ہی تیار ہوچکی ہے اور ضروری ہے کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کے خلاف ٹیکہ لگانے پر توجہ دی جائے۔

  • کروڑوں کی رقم حاصل کرنے کے لیے موت کا ڈرامہ رچانے والا شخص گرفتار

    کروڑوں کی رقم حاصل کرنے کے لیے موت کا ڈرامہ رچانے والا شخص گرفتار

    بھارت میں ایک شخص نے انشورنس کی خطیر رقم حاصل کرنے کے لیے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا لیکن جلد ہی اس کا بھانڈا پھوٹ گیا جس کے بعد پولیس نے اسے گرفتار کرلیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق واقعہ ریاست مہاراشٹر کے ایک گاؤں میں پیش آیا، پربھاکر نامی یہ شخص 20 سال سے امریکا میں رہائش پذیر تھا اور اسی سال جنوری میں واپس بھارت منتقل ہوا تھا۔

    پربھاکر نے اپنی 50 لاکھ ڈالر (87 کروڑ سے زائد پاکستانی روپے) کی انشورنس کروا رکھی تھی اور اسے حاصل کرنے کے لیے اس نے اپنی موت کا ڈرامہ رچایا۔

    اپریل میں مقامی پولیس کو سرکاری اسپتال کی جانب سے ایک شخص کے سانپ کے کاٹنے سے موت کی اطلاع موصول ہوئی۔ پولیس کے مطابق دو افراد نے اس لاش کی شناخت پربھاکر کے نام سے کی جن میں سے ایک نے خود کو اس کا بھانجا بتایا جبکہ دوسرا اسی گاؤں کا رہنے والا تھا۔

    میڈیکل رپورٹ میں پربھاکر کی موت کی وجہ سانپ کے کاٹنے سے پھیلنے والا زہر بتائی گئی، پوسٹ مارٹم کے بعد لاش بھانجے کے حوالے سے کردی گئی۔

    بعد ازاں انشورنس کمپنی نے پربھاکر کی موت کی تحقیق کے لیے اپنا نمائندہ بھیجا جو پولیس کو ساتھ لے کر پربھاکر کے گھر پہنچا۔

    پولیس نے پڑوسیوں سے پوچھ گچھ کی تو انہوں نے سانپ کے کاٹنے کے کسی واقعے سے لاعلمی کا اظہار کیا تاہم ان کا کہنا تھا کہ مذکورہ روز انہوں نے اس کے گھر کے باہر ایمبولینس ضرور دیکھی تھی۔

    تحقیقات میں جلد ہی پربھاکر کی جعلسازی سامنے آگئی جس کے بعد اسے دوسرے گاؤں سے گرفتار کرلیا گیا، مذکورہ لاش اسی گاؤں کے رہنے والے ایک اور 50 سالہ شخص کی تھی جسے پربھاکر کی ظاہر کیا گیا تھا۔

  • کم جونگ ان کوما میں ہیں: سابق سفارتکار کا سنسنی خیز دعویٰ

    کم جونگ ان کوما میں ہیں: سابق سفارتکار کا سنسنی خیز دعویٰ

    جنوبی کوریا کے ایک سفارت کار نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان کوما میں ہیں اور جلد ہی ان کی بہن ملک کا کنٹرول سنبھال لیں گی۔

    جنوبی کوریا کے سابق صدر کے ایک سابق مشیر چانگ سونگ من کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے حکام اپنے رہنما کی صحت کی بگڑتی صورتحال کو چھپا رہے ہیں، ان کا خیال ہے کہ کم جونگ ان کوما میں جاچکے ہیں۔

    رواں برس کم جونگ ان کو بہت کم مختلف تقریبات میں دیکھا گیا لہٰذا ان کی صحت کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔

    مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کم جونگ ان زندہ تو ہیں تاہم ان کی صحت تشویشناک حالت میں ہے۔

    کم جونگ ان کی بہن

    ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس وقت کم جونگ ان کی بہن ہی ایک موزوں ترین شخصیت ہیں جو ان کی جگہ ملک پر حکمرانی کر سکتی ہیں۔

    سابق سفارت کار کا دعویٰ ہے کہ حالانکہ سرکاری طور پر کم جونگ ان کی کچھ تصاویر جاری کی گئی ہیں جن میں انہیں جمعرات کے روز ایک اجلاس کی صدارت کرتے دیکھا جاسکتا ہے، تاہم آزادانہ ذرائع سے ان کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

    یہ بھی یاد رہے کہ اسی ہفتے کم جونگ ان نے اپنی بہن کو شمالی کوریا کا سیکنڈ ان کمانڈ مقرر کردیا ہے جس کے بعد وہ ملک کے کچھ امور خارجہ کو دیکھ رہی ہیں، گویا اس طرح وہ اپنے بھائی کی بطور نائب کام انجام دے رہی ہیں۔

    اس حوالے سے شمالی کورین میڈیا کی جانب سے کہا گیا کہ یوں تو مملکت کے تمام امور کم جونگ ان ہی کی زیر نگرانی ہیں تاہم بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے سبب ذمہ داریاں بانٹنے کے لیے انہیں کسی مددگار کی ضرورت تھی لہٰذا یہ فیصلہ کیا گیا۔

    36 سالہ کم جونگ کے بارے میں یہ بھی کہا جارہا تھا کہ رواں برس اپریل میں ان کا دل کا ایک آپریشن ہوا جس کے بعد ان کی صحت بہت زیادہ بگڑ گئی یا پھر وہ دم توڑ گئے، تاہم مئی میں یہ قیاس آرائیاں اس وقت دم توڑ گئیں جب انہوں نے ایک فرٹیلائزر فیکٹری کاا فتتاح کیا۔

  • ماہرین کا  کرونا وائرس سے  بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی

    ماہرین کا کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی

    ہانگ کانگ : ماہرین نے کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین تیار کرنے کا دعوی کردیا ہے لیکن اس ویکسین کے نتائج کا جائزہ لینے کے لئے کم سے کم ایک سال درکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ کے سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ کرونا وائرس کی ویکسین تیار کرلی ہے لیکن یہ ضروری ہے کہ ویکسین کو استعمال سے پہلے ایک سال ٹیسٹ کیا جائے۔

    اپنی ٹیم کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے ، ہانگ کانگ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے یوئن کوک ینگ نے میڈیا کو بتایا جانوروں اور پھر انسانوں پر کروناوائرس کی ویکسین کے ٹیسٹ میں مہینوں لگیں گے۔

    یہ خبر اس وقت سامنے آئی ہے جب عالمی ریسرچ کمیونٹی مہلک وبا کو روکنے کے لئے اپنی کوششیں تیز کر رہی ہے اور دنیا بھر کے ملکوں کی ٹیمیں کرونا وائرس کی ویکسین پر کام کر رہی ہیں۔

    مزید پڑھیں : ماہرین نے کرونا وائرس تخلیق کرلیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ

    یاد رہے آسٹریلوی سائنس دانوں اور طبی ماہرین نے دنیا کو خوفزدہ کرنے والے مہلک وائرس پر تحقیق کے لیے کامیابی سے کرونا وائرس تخلیق کیا تھا اور کہا تھا کہ کرونا کی تخلیق کا مقصد وائرس کی روک تھام کے لیے مؤثر ویکسین تیار کرنا ہے۔

    آسٹریلوی ماہرین نے کرونا وائرس کو لیبارٹری منتقل کردیا تھا، جہاں اس پر تحقیق کی جائے گی۔

    واضح رہے کروناوائرس سے 259 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 12 ہزار افراد متاثر ہوئے، چین کے مختلف شہروں میں نظام زندگی مفلوج ہے ، چودہ صوبوں میں چھٹیاں اور لوگ گھروں میں محدود ہیں جبکہ چین کی معشیت کو اربوں ڈالر کے نقصان کا سامنا ہے۔

    کروناوائرس سے دنیا بھر میں خوف وہراس پھیلا ہوا ہے، اب تک 23 ممالک میں کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں ، امریکا اور اٹلی نے کرونا وائرس کے بعد ہیلتھ ایمرجنسی نافذ کردی اور ساتھ ہی چین کیساتھ فلائٹ آپریشن بھی معطل کردیا ہے جبکہ سوئیڈن میں کرونا وائرس کاکیس سامنےآگیا ہے۔

  • حالیہ جھڑپوں کے بعد فلسطینی حکام کا اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا دعویٰ

    حالیہ جھڑپوں کے بعد فلسطینی حکام کا اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کا دعویٰ

    یروشلم : مقبوضہ فلسطین اور صیہونی ریاست اسرائیل کے درمیان تین روز سے جاری کشیدگی تھم گئی، مصر نے دونوں کے درمیان جنگ بندی میں ثالث کا کردار ادا کیا۔

    تفصیلات کے مطابق فلسطینی حکام کے مطابق غزہ کی پٹی اور جنوبی اسرائیل میں تین روز سے جاری تشدد کے خاتمے کے لیے مصر نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی میں ثالث کا کردار ادا کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان حالیہ تشدد کا آغاز تین دن پہلے ہوا تھا اور گزشتہ اتوار کو یہ تشدد اس وقت انتہا کو پہنچا جب غزہ کی جانب سے اسرائیل میں راکٹ اور میزائل داغے گئے جس کے نتیجے میں چار اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے۔

    اسرائیل کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی جس میں 19 فلسطینی شہید ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔

    خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق ایک فلسطینی اہلکار نے بتایا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان یہ جنگ بندی مقامی وقت کے مطابق پیر کی صبح شروع ہوگئی۔اسرائیل کی جانب سے تاحال اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا گیا۔

    اس سے قبل اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ فلسطین کی طرف سے 600 سے زیادہ راکٹ اور میزائل داغے گئے جن میں سے 150 سے زیادہ ناکارہ بنا دئیے گئے۔

    اسرائیلی فوج کے مطابق اس نے حماس کے شدت پسندوں کے تقریباً 320 اہداف کو نشانہ بنایا، روئٹرز کے مطابق جنوبی اسرائیل میں شہریوں کو خبردار رکھنے کے لیے پیر کے روز راکٹ سائرن طلوع آفتاب سے کچھ گھنٹے پہلے خاموش ہو گئے تھے۔

    دوسری طرف اسرائیل کی فوج نے غزہ میں کسی نئے فضائی حملے کی اطلاع نہیں دی۔خیال رہے کہ مصر اور اقوام متحدہ ماضی میں بھی فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتے رہے ہیں۔

    خبررساں ایجنسیوں کے مطابق اسرائیل اس ہفتے کے آخر میں اپنا یوم آزادی منا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ تل ابیب میں 14 سے 18 فروری تک یورو ویڑن گائیکی کا مقابلہ بھی ہو رہا ہے جس میں ہزاروں اسرائیلی شرکت کریں گے۔دوسری جانب غزہ میں مسلمانوں کا مقدس مہنیے رمضان کا آغاز ہو گیا ہے۔

  • لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    لیبیا میں خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد کی خبریں بے بنیاد ہیں، فرانس

    پیرس : فرانس نے لیبیا میں جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی حمایت اور مدد کے تاثر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس لیبیا میں متحارب فریقین کے درمیان جنگ کا حصہ نہیں، جنرل حفتر کی معاونت سے متعلق خبریں بے بنیاد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لیبیا کے دارالحکومت پر قبضہ کرنے کے لیے جنرل خلیفہ حفتر کی فورسز اور نو منتخب جمہوری حکومت کے درمیان گمسان کی لڑائی جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے ایک وضاحتی بیان میں کہا کہ طرابلس کی طرف سے جنرل خلیفہ خفتر اوران کی فوج کو سفارتی تحفظ دینے سے متعلق تمام خبریں بنیاد ہیں۔

    عرب ٹی وی کا کہنا تھا لیبیا کی وفاق حکومت نے فرانس کے ساتھ سیکیورٹی تعاون ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، قومی وفاق حکومت کی طرف سے فرانس پر لیبیا کی سرکاری فوج اور جنرل خلیفہ حفتر کی حمایت کا الزام عاید کیا گیا تھا۔

    قومی وفاق حکومت کے وزیرداخلہ فتحی باش اغا نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس کے ساتھ طے پائے تمام معاہدوں پرعمل درآمدروک دیا گیا ہے، خاص طورپردو طرفہ سیکیورٹی تعاون ختم کردیا گیا ہے۔

    عرب خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے کہا کہ فرانس بے جا طورپر جنرل خلیفہ حفتر کی فوج کی مدد اور حمایت کررہا ہے۔

    فرانسیسی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ طرابلس کی لڑائی میں دہشت گرد گروپوں کا حصہ لینا تشویش کا باعث ہے۔

    مزید پڑھیں : لیبی کی متحدہ حکومت نے جنرل حفتر کے وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے

    اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب برائے لیبیا غسان سلامے کا کہنا تھا کہ اگر لیبیا کے تنازعے پر قابو نہ کیا گیا تو یہ جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گا، خلیفہ حفتر کو عالمی سطح پر لیبیا کے تنازعے پر تقسیم کے باعث ہمت ملی کہ وہ طرابلس پر حملہ کردے۔

    اقوام متحدہ کے مندوب کا کہنا تھا کہ جنرل حفتر کی فوج لیبین نیشنل آرمی نے 4 اپریل کو لیبیا کی جانب پیش قدمی کی تھی تاہم انہیں روک دیا گیا تھا۔

    جرمن خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق طرابلس پر قبضے کی جنگ میں اب تک 19 عام شہریوں سمیت 205 افراد ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد 900 سے زائد ہے۔

  • عالمی عدالت انصاف میں امریکی دعویٰ‌ مسترد، ایران کے اثاثے بحال کرنے کا حکم

    عالمی عدالت انصاف میں امریکی دعویٰ‌ مسترد، ایران کے اثاثے بحال کرنے کا حکم

    ہیگ : عالمی عدالت انصاف میں ایران نے امریکا کے خلاف مقدمہ جیت لیا، عالمی عدالت نے امریکا کی جانب سے منجمد کیے گئے ایران کے 2ارب ڈالر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں واقع اقوام متحدہ کی عالمی عدالت نے انصاف نے ایران کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے ایران کے اربوں ڈالر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز عالمی عدالت انصاف کے 15 ججز پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی تھی، عالمی عدالت کے ججز نے ایران پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا امریکی الزام مسترد کردیا۔

    چیف جج عبدالااقوی یوسف نے کہا کہ ایران نے 2016 میں امریکی عدالت کے متنازعے فیصلے پر عالمی عدالت میں اپیل دائر کی تھی جس پر عالمی عدالت نے فیصلہ سنا دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ امریکی حکومت کی جانب سے ایران پر دہشت گردی کا الزام عائد کیے جانے پر امریکی سپریم کورٹ کے حکم پر 2016 میں ایرانی اثاثے منجمد کر دئیے گئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ سنہ 1983 میں لبنان کے دارالحکومت بیروت میں واقع یو ایس مرین کے اڈے پر بم دھماکے میں 241 اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ سنہ 1996 میں سعودی عرب کے کوبر ٹاور پر حملے میں بھی متعدد افراد ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام امریکا نے ایران پر عائد کیا تھا۔

    امریکی سپریم کورٹ نے حکم دیا تھا کہ منجمد کی گئی رقم 1983 اور 1996 سمیت دیگر حملوں میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ کو فراہم کی جائے۔

    خیال رہے کہ سنہ 1979 کے بعد سے امریکا اور ایران کے تعلقات کشیدہ ہیں، جس میں مزید کشیدگی اس وقت پیدا ہوئی جب امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس ایران کے ساتھ طے جوہری سے معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کرکے ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کیں۔

  • افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    افغانستان سے ایک ماہ میں داعش کا خاتمہ کردیں گے، افغان طالبان

    دوحا : برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ افغان طالبان نے افغانستان سےداعش کاایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، داعش کاخاتمہ کررہے تھے افغان حکومت اورامریکانے پھر زندہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق افغان طالبان کے قطردفترکے ترجمان سہیل شاہین نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں افغانستان سے داعش کا ایک ماہ میں ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا امریکا کے افغانستان سے جانے کے بعد داعش بڑا مسئلہ نہیں۔

    [bs-quote quote=”داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان حکومت اورامریکانے ان کوایک بارپھرزندہ کردیا” style=”style-7″ align=”left” author_name=”ترجمان افغان طالبان”][/bs-quote]

    ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ ہم بھی افغانستان میں پائیدار امن چاہتے ہیں، افغانستان میں داعش کبھی بھی کوئی بڑی قوت نہیں رہی ہے، داعش کاخاتمہ کررہے تھے لیکن افغان  حکومت اور امریکا انہیں دوسری جگہوں پرلے آئے اور ان کوایک بار پھر زندہ کردیا۔

    امریکا سے مذاکرات کے حوالے سے افغان طالبان کے ترجمان نے کہا کہ امریکا سے مذاکرات میں افغانستان سے انخلا اور افغان سرزمین کوکسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ کرنے پراصولی اتفاق ہوا ہے، امریکا سے مذاکرات کامیاب ہوئے تو دوسرے مرحلے  میں افغان حکومت سے بات چیت کرسکتے ہیں۔

    افغان حکومت سے بات چیت سے متعلق سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ ابھی امریکہ سے مذاکرات جاری ہے ، جب یہ کامیاب ہوں گے تو دوسرے مرحلے میں افغان حکومت سے بات چیت ہوسکتی ہے، فی الحال حالیہ مذاکرات میں ہم نے افغان حکومتی اداروں کو بحثیت ایک فریق تسلیم نہیں کیا ہے۔

    مزید پڑھیں : افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان طویل عرصے بعد جنگ بندی کا معاہدہ طے پا گیا

    ترجمان نے مزید کہا کہ طالبان کی خواہش ہے کہ افغانستان میں ایک ایسی مضبوط حکومت قائم ہو جس سے خطے میں مکمل امن اور خوشحالی آئے اور عوام سکون کی زندگی گزارسکیں۔

    یادرہے 26 جنوری کو دوحہ میں ہونے والے امریکا اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں17سال سے جاری افغان جنگ کے خاتمے پر معاہدہ ہوا جبکہ فریقین میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے پرامن انخلاء پر بھی اتفاق کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا تھا کہ جنگ بندی کے حوالے سے آئندہ چند روز ميں شيڈول طے کرليا جائے گا اور جنگ بندی کے بعد طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات کریں گے۔