Tag: classical poetry

  • دہر میں نقشِ وفا وجہ ِتسلی نہ ہوا

    دہر میں نقشِ وفا وجہ ِتسلی نہ ہوا
    ہے یہ وہ لفظ کہ شرمندۂ معنی نہ ہوا

    سبزۂ خط سے ترا کاکلِ سرکش نہ دبا
    یہ زمرد بھی حریفِ دمِ افعی نہ ہوا

    میں نے چاہا تھا کہ اندوہِ وفا سے چھوٹوں
    وہ ستمگر مرے مرنے پہ بھی راضی نہ ہوا

    دل گزر گاہ خیالِ مے و ساغر ہی سہی
    گر نفَس جادۂ سرمنزلِ تقوی نہ ہوا

    ہوں ترے وعدہ نہ کرنے پر بھی راضی کہ کبھی
    گوش منت کشِ گلبانگِ تسلّی نہ ہوا

    کس سے محرومیٔ قسمت کی شکایت کیجیے
    ہم نے چاہا تھا کہ مر جائیں، سو وہ بھی نہ ہوا

    وسعتِ رحمتِ حق دیکھ کہ بخشا جائے
    مجھ سا کافرکہ جو ممنونِ معاصی نہ ہوا

    مر گیا صدمۂ یک جنبشِ لب سے غالبؔ
    ناتوانی سے حریف دمِ عیسی نہ ہوا

    ***********

  • جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا

    جور سے باز آئے پر باز آئیں کیا
    کہتے ہیں ہم تجھ کو منہ دکھلائیں کیا

    رات دن گردش میں ہیں سات آسماں
    ہو رہے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کیا

    لاگ ہو تو اس کو ہم سمجھیں لگاؤ
    جب نہ ہو کچھ بھی تو دھوکا کھائیں کیا

    ہو لیے کیوں نامہ بر کے ساتھ ساتھ
    یا رب اپنے خط کو ہم پہنچائیں کیا

    موجِ خوں سر سے گزر ہی کیوں نہ جائے
    آستانِ یار سے اٹھ جائیں کیا

    عمر بھر دیکھا کیے مرنے کی راہ
    مر گئے پر دیکھیے دکھلائیں کیا

    پوچھتے ہیں وہ کہ غالب کون ہے
    کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا

    *********