Tag: Clean Water

  • ملک کے 60 فی صد آبی ذرائع آلودہ، صاف پانی کے لیے 7.42 ملین ڈالر کا منصوبہ تیار

    ملک کے 60 فی صد آبی ذرائع آلودہ، صاف پانی کے لیے 7.42 ملین ڈالر کا منصوبہ تیار

    اسلام آباد: حکام کی جانب سے ملک کے 60 فی صد آبی ذرائع آلودہ قرار دیے گئے ہیں، جس کے پیش نظر صاف پانی کے لیے 7.42 ملین ڈالر کا ایک اہم منصوبہ تیار کر لیا گیا ہے۔

    اسلام آباد میں پاک کوریا تعاون سے SDG6 منصوبے کی اختتامی تقریب کا اہتمام کیا گیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کی کوآرڈینیٹر برائے موسمیاتی تبدیلی رومینہ خورشید عالم نے کہا کہ اس وقت ملک کے 60 فی صد سے زیادہ آبی ذرائع آلودہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان کوریا کے ساتھ ساتھ کئی دیگر ممالک کے ساتھ مل کر موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے کام کر رہا ہے۔

    کوئیکا کے کنٹری ڈائریکٹر یون جی ہُو نے کہا کہ کوریا پاکستان کے ساتھ مل کر ایسے منصوبے پر کام کر رہا ہے جس سے پاکستان کے عوام کو صاف پانی پینے کے وسائل حاصل ہو سکیں گے۔

    ایس ڈی جی سکس منصوبے کے لیے 7.42 ملین ڈالر کی لاگت آئے گی، جن میں پنجاب میں 36 لیب، اور خیبر پختونخوا میں 8 لیباٹریوں کے لیے پانی کی جانچ کے جدید آلات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔

    پانی کے معیار کی جانچ کے لیے جدید ترین لیبارٹریوں کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جب کہ اسلام آباد سے پانی کے سیمپل جمع کیے جا چکے ہیں جب کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں ابھی سیمپل حاصل کرنے کا کام جاری ہے۔

  • کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟

    ٹوکیو: عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے سائنس دانوں کی تحقیق جاری ہے، ایسے میں یہ سوال بھی زیر گردش ہے کہ کیا کرونا وائرس صاف پانی کی طرح گندے پانی میں بھی پھیل سکتا ہے؟۔

    جس پر جاپانی کے سائنسدانوں نے بتایا کہ یہ نیا وائرس اور سارس وائرس دونوں کا تعلق کرونا وائرس کے ایک ہی خاندان سے ہے، وہ کرونا وائرس جس کی وجہ سے سارس پیدا ہوا تھا، نہ صرف گلے اور پھیپھڑوں میں بلکہ آنتوں میں بھی اپنی تعداد بڑھاتا ہے، دوہزار تین میں جب سارس وائرس دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں میں پھیل گیا، ہانگ کانگ کی ایک رہائشی عمارت میں بڑے پیمانے پر انفیکشن کی اطلاع ملی، یہ شبہ ظاہر کیا گیا تھا کہ بڑے پیمانے پر انفیکشن نکاسی آب کے پرانے پائپ سے خارج ہونے والی وائرس زدہ بوندوں کی وجہ سے ہوا ہے۔توہکو میڈیکل اینڈ فارماسیوٹیکل یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے انفیکشن سے بچاؤ کے اقدامات کے ماہر پروفیسر کاکو میتسو نے بتایا کہ حفظان صحت کے نسبتاً اعلی درجے کے حامل ممالک میں نکاسی آب کے پائپ کے ذریعے وائرس پھیلنے کا خطرہ کم ہے، لیکن انہوں نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ وائرس بیت الخلا اور آس پاس کے مقامات کی سطح سے چمٹ جائے اور آپ اپنے ہاتھوں سے آلودہ سطح کو چھونے سے انفیکشن کا شکار ہو جائیں۔

    یہ بھی پڑھیں: کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟؟

    ان کا مزید کہنا تھا کہ لوگوں کو فلش کرنے سے پہلے کموڈ کا ڈھکن بند کرنا چاہئے اور بیت الخلا کے استعمال کے بعد اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھونا چاہیئے۔ اس کے علاوہ نلکوں، واش اسٹینڈز اور دروازوں کے دستوں کو جراثیم کش محلول کے ساتھ اچھی طرح سے صاف کرکے لوگوں کو اپنی روزمرہ کی زندگی میں حفظان صحت کو برقرار رکھنے کے لئے کام کرنا چاہئے۔

  • لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا

    لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا

    لاہور: ہائی کورٹ میں صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔

    تفصیلات کےمطابق لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے صاف پانی کو محفوظ کرنے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ پنجاب حکومت کے وکیل کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ واٹر ایکٹ بن چکا ہے واٹر کمیشن کی ضرورت نہیں۔

    حکومتی وکیل کے موقف پر عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت کمیشن تشکیل دینے میں روڑے کیوں اٹکا رہی ہے۔ جسٹس شاہد کریم نے قرار دیا کہ 2025 تک پانی کا خطرناک حد تک بحران پیدا ہو جائے گا، عدالت انسانی بنیادی حقوق کا تحفظ کرے گی۔

    عدالت نے کمیشن تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ واٹر کمیشن اپنی پہلی رپورٹ 15 روز میں جمع کروائے۔ درخواست گزار بیرسٹر سلمان نیازی کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن تشکیل دینے کا واٹر ایکٹ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ پانی کے ضیاع سے متعلق حکومت کوئی قانون سازی نہیں کر رہی۔ استدعا ہے کہ عدالت پانی کو محفوظ کرنے کے لیے واٹر کمیشن تشکیل دے۔

    دلائل کے بعد عدالت نے پنجاب حکومت کی جانب سے کمیشن تشکیل نہ دینے کی استدعا مسترد کر دی اور پنجاب واٹر کمیشن تشکیل دے دیا۔

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    دوسری جانب گزشتہ ماہ گورنر پنجاب کے زیر صدات ہونے والے ایک اجلاس میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی سربراہی میں 7رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی ، کمیٹی کو حکم دیا گیا تھا کہ 15 دن میں اپنی سفارشات گورنر اور وزیر اعلی پنجاب کو پیش کرے، گورنر پنجاب اور وزیر اعلی ٰپنجاب کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیں گے۔

  • صاف پانی کی فراہمی: گورنر پنجاب کی زیرصدارت اہم اجلاس، 7 رکنی کمیٹی تشکیل

    صاف پانی کی فراہمی: گورنر پنجاب کی زیرصدارت اہم اجلاس، 7 رکنی کمیٹی تشکیل

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی زیرصدارت صاف پانی کی فراہمی سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اس دوران 7 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق صاف پانی کی فراہمی سے متعلق گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کی زیر صدارت اجلاس ہوا، اس دوران وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، علیم خان، راجہ بشارت، محمود الرشید، ہاشم جواں بخت اور دیگر اہم رہنما شریک ہوئے۔

    اجلاس میں وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کی سربراہی میں 7رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی 15 دن میں سفارشات گورنر اور وزیر اعلی پنجاب کو پیش کرے گی، اور گورنر پنجاب اور وزیر اعلی پنجاب کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دیں گے۔

    اس موقع پر گورنر پنجاب نے ہدایت کی کہ تحصیل کی سطح پر اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں کمیٹیاں تشکیل دی جائیں، کمیٹیاں واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب اور دیکھ بھال کی ذمہ داری ہوں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت نچلی سطح پر اختیارات کی منتقلی پر یقین رکھتی ہے، مقامی حکومت کے قوانین میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزراد کا کہنا تھا کہ پسماندہ علاقوں کو صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی، حکومت عوام سے وعدے پورے کرے گی۔

    صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر

    خیال رہے کہ گذشتہ ماہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے صوبہ پنجاب کی صاف پانی کمپنی کیس میں 20 ملزمان کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا، سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف پہلے ہی مذکورہ کیس میں زیر تفتیش ہیں۔

    صاف پانی کمپنی میں اربوں کی لوٹ مار کی گئی: وزیرِ اطلاعات پنجاب

    واضح رہے کہ گذشتہ ماہ ہی وزیرِ اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا تھا کہ ماضی میں صاف پانی کمپنی میں اربوں کی لوٹ مار کی گئی، کمپنی کا مقصد ہزاروں دیہات کو پانی کی فراہمی تھا۔