Tag: clerics

  • وزیر اعظم سے علما کے وفد کی اہم ملاقات

    وزیر اعظم سے علما کے وفد کی اہم ملاقات

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان سے علما کے وفد کی اہم ملاقات ہوئی، وزیر اعظم عمران خان نے مدرسہ ریفارمز پر علما کو اعتماد میں لیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان سے علما کے وفد کی اہم ملاقات ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نے علما کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کی، اس موقع پر پرویز خٹک، فردوس عاشق اعوان، نعیم الحق اور اعجاز چوہدری بھی شریک تھے۔

    وزیر اعظم نے علمائے کرام کو سعودی عرب،ایران مصالحتی کردار پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ میں اتحاد وقت کی اہم ضرورت ہے۔ علمائے کرام اتحاد و یگانگت کے پیغام کو عام کریں۔

    وزیر اعظم نے علما سے مسئلہ کشمیر اجاگر کرنے میں بھی کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔

    انہوں نے کہا کہ دینی مدارس سے متعلق انقلابی ریفارمز کی جا رہی ہیں۔ دینی مدارس کے طلبا کو حکومتی سرپرستی فراہم کریں گے۔

    اجلاس کے بعد علامہ طاہر اشرفی نے بتایا کہ ملک میں یکساں نظام تعلیم متعارف کروایا جارہا ہے۔ وزیر اعظم نے آزادی مارچ پر زیادہ بات نہیں کی۔

    علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومتوں میں دھرنے اور احتجاج ہوتے رہتے ہیں، احتجاج معمول ہے حکومت کو کوئی پریشانی نہیں۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل اسلام آباد میں دینی مدارس کے زیر تعلیم طلبا میں تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اسلام نے ذہنوں میں ڈال دیا تھا کہ تعلیم کے بغیر معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا، 700 سال تک تمام سرفہرست سائنس دان مسلمان تھے۔

    وزیر اعظم نے کہا تھا کہ انگریزوں نے مدارس کو دیے جانے والے فنڈ قابو کر لیے، انگریزوں نے سوچ سمجھ کر مسلمانوں کا نظام تعلیم ختم کیا۔ نظام تعلیم ختم ہوا تو مسلمان نیچے گئے، ناانصافی ہے ایک طرف انگریزی، اردو میڈیم اور تیسری طرف مدارس ہیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ اسلام اور تعلیم ساتھ ہوتے تو قوم کو انسانیت کی طرف لے کر جاتے ہیں، ناانصافی ہے کہ ایک ملک میں 3 نظام تعلیم چل رہے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا کہ مدارس کے طلبا کو بھی مواقع دیے جائیں۔

  • ایران میں عالم دین کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے 32 افراد گرفتار

    ایران میں عالم دین کے قاتلوں کی حمایت کرنے والے 32 افراد گرفتار

    تہران : ایرانی پولیس نے صوبہ حمدان عالم دین کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والے شخص سے اظہار یکجہتی کرنے کے جرم میں 32 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایران کے صوبے حمدان میں ہفتے کے روز ایک شخص نے نامعلوم وجوہات کی بناء پر معروف عالم دین مصطفیٰ غٓسمی کو فائرنگ کا نشانہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں عالم دین موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے تھے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ایران نے معروف عالم دین کے قتل کے الزامات کا سامنا کرنے والے ملزم کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر حمایت کرنے پر 32 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حمدان میں بہروز ہاجیلوئی نامی شخص نے مبینہ طور پر مصطفیٰ غاسمی کو ان کے مدرسے کے باہر گولی مار کر جاں بحق کردیا تھا۔

    مقامی میڈیا کا کہنا تھا کہ بہروز نے اپنے اس جرم کا اقرار انسٹاگرام پر کیا تھا تاہم بعد ازاں اس نے اپنی وہ پوسٹ ہٹادی تھی۔

    حمدان پولیس کے سربراہ بخشالی کامرانی کا کہنا تھا کہ بہروز کے نجی انسٹاگرام پیج پر حمایتی پیغام بھیجنے والے 32 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے، ہاجی لوئی کے انسٹاگرام اکاونٹ میں اسے پستول، شاٹ گن اور خودمختار رائفلز کے ہمراہ دیکھا گیا ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ہاجی لوئی کی گاڑی کو ٹریک کیا گیا جس کے بعد اس نے پولیس سے جھڑپ کی جس پر گولی لگنے سے وہ ہلاک ہوگیا ہے۔ اس قتل کے واقعے کے بعد ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اسلحہ کی آن لائن تجارت کے خاتمے کے لیے کریک ڈاون کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔

    خیال رہے کہ ایران میں علما کرام کے قتل کے واقعات حالیہ سالوں میں بہت کم رونما ہوئے ہیں تاہم نومبر کے مہینے میں شمالی مشرقی صوبے گولستان میں سنی امام کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔

  • جرمن افواج کے مسلمان فوجیوں کا حکومت سے علماء کی بھرتی مطالبہ

    جرمن افواج کے مسلمان فوجیوں کا حکومت سے علماء کی بھرتی مطالبہ

    برلن : جرمنی کے وفاقی فوج میں موجود ڈیڑھ ہزار سے  مسلمان اہلکاروں نے وفاقی حکومت نے مسلم فوجیوں کی مذہبی رہنمائی کیلئے علماء بھرتی کرنے کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام جرمنی کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور جرمنی کی طرح اس کی فوج میں بھی میسحی برادری کے بعد دوسری بعد تعداد مسلمان اہلکاروں کی ہے۔

    مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمن میں موجود ڈیڑھ ہزار مسلمان اہلکار کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے ان کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے امام (علماء دین) کو بھرتی کیا جائے۔

    جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن فوج میں موجود مسیحی اہلکاروں کے لیے کیتھولک اور پروٹسٹنٹ فرقوں سے تعلق رکھنے والے مذہبی پیشواؤں کو بھرتی کیا جاتا ہے تاکہ فوجیوں کی مذہبی روحانی و مذہبی ضروریات کو پورا کیا جاسکے۔

    جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ مسلمان اہلکاروں کی روحانی ضروریات کو پورا کرنے کےلیے فوج میں کسی عالم دین کو بھرتی کرنے سے قبل کچھ معاملات طے پانا ضروری ہیں۔

    وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ وفاقی افواج میں مسلمان اہلکاروں کےلیے علماء کی تقرری کے سلسلے میں ’جرمن اسلام کانفرنس‘ سے مشاورت جاری ہے جبکہ جرمن اسلام کانفرنس نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ حکومت فوج میں عالم دین کی بھرتی سے متعلق عملی فیصلہ کرنے سے کترا رہی ہے۔

    جرمن سولجر نامہ فوجی ادارے کی ڈپٹی چیئرمین مسلم خاتون آفیسر ناریمان رائنکے کا کہنا ہے کہ فوج میں مسیحی اہلکاروں کےلیے مذہبی پیشوا موجود ہیں لیکن مسلمانوں کو پیش آنے والے مذہبی معاملات کی رہنمائی کے لیے علماء موجود نہیں ہے۔

    ناریمان رائنکے کا کہنا تھا کہ میں نے وفاقی فوج میں موجود مسلمان اہلکاروں کےلیے عالم دین کی بھرتی کے سلسلے میں وزیر دفاع سے بات چیت ہوئی تھی تاہم ابھی تک وزیر دفاع کی جانب سے مذکورہ معاملے پر کوئی پیش رفت نظر نہیں آئی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مراکشی نژاد مسلم خاتون افسر نے سنہ 2005 میں جرمن فوج میں شمولیت اختیار کی تھی اور وہ دو مرتبہ افغانستان میں بھی ذمہ انجام دے چکی ہیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن حکومت کی جانب سے عالم دین کی تلاش جاری ہے لیکن جرمنی میں آباد لاکھوں مسلمانوں کا تعلق مختلف فرقوں اور قومیتوں سے ہے جس کے باعث ملکی سلامتی کے نگران ادارے کو فیصلے میں مشکل کا سامنا ہے۔

    ملکی سلامتی کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ایسا فیصلہ نہیں کیا جاسکتا جس کی بنیاد پر بعد میں مذہبی اختلافات پیدا ہوں۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ جرمنی میں کئی ملین مسلمانوں کی آبادی کے باوجود مسلمانوں کی کوئی مشترکا اور غیر متنازعہ نمائندہ جماعت نہیں ہے جو تمام مسلمانوں کی نمائندگی کرسکے۔