Tag: clinical trials

  • کورونا وائرس : فائزر کمپنی کا اپنی دوا سے متعلق بڑا دعویٰ

    کورونا وائرس : فائزر کمپنی کا اپنی دوا سے متعلق بڑا دعویٰ

    امریکی دوا ساز کمپنی فائزر نے کورونا کے سدباب کے لیے بنائی گئی گولی کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ اس کے استعمال سے موت کے امکانات میں 89 فیصد کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    ترجمان فائزر نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے علاج کے لیے پہلی اینٹی وائرل گولی کے کلینیکل ٹرائل سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انتہائی مؤثر دوا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے افراد کے لیے پیکسلووڈ نامی دوا 89 فیصد مؤثر ہے۔

    فائزر نے کہا ہے کہ کلینیکل ٹرائل کے دوسرے اور تیسرے مرحلے میں نتائج اتنے اچھے آئے ہیں کہ اب مزید تجربے کے لیے نئے لوگوں کو نہیں شامل کیا جائے گا۔

    پہلی اینٹی وائرل گولیوں کے لیے فائزر اپنا ڈیٹا فوڈ اینڈ درگ ایڈمنسٹریشن کو جمع کرائے گی۔ فائزر کے سی ای او البرٹ بورلا کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کی تباہی کو روکنے کے لیے آج کی خبر عالمی کوششوں میں ایک حقیقی گیم چینجر کی حیثیت رکھتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ہماری اینٹی وائرل دوا اگر حکام کی جانب سے منظور ہوتی ہے تواس میں نہ صرف مریضوں کی زندگیاں بچانے اور کورونا وائرس کے انفیکشن کی شدت کو کم کرنے بلکہ ہسپتالوں میں داخلے کی شرح کو کم کرنے کی بھی صلاحیت ہے۔

    متعدد دوا ساز کمپنیاں کورونا وائرس کے علاج کے لیے نگلنے والی دوا پر کام کر رہی ہیں۔ فائزر نے مارچ 2020میں اپنی دوا تیار کرنا شروع کی تھی۔

    دیگر دواساز کمپنیاں بھی کورونا وائرس کے خلاف موجود اینٹی وائرل دوائیوں پر تجربے کر رہی ہیں تاہم فائزرپہلی دواساز کمپنی ہے جس نے خصوصی طور پر یہ دوا تیار کی ہے۔

    اگر یہ دوا واقعی میں مؤثر ثابت ہوتی ہے تو یہ ممکنہ طور پر انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں فائدہ مند ہوگی۔جمعرات کو برطانیہ نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے اینٹی وائرل دوا (گولی) کے استعمال کی اجازت دی تھی، برطانیہ اس دوا کی اجازت دینے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔

    برطانوی وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا تھا کہ برطانیہ نے وائرس کے خلاف لڑنے والی دوا کے استعمال کی اجازت دے دی ہے جو کورونا کے علاج کے لیے گھر لے جائی جا سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ شدید غیر محفوظ اور کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں کے لیے گیم چینجر ہوگا، جو جلد اس کے ذریعے اپنا علاج کروا سکیں گے۔

  • بھارت: کچی آبادی کے مکینوں پر دھوکے سے کرونا ویکسین کا تجربہ

    بھارت: کچی آبادی کے مکینوں پر دھوکے سے کرونا ویکسین کا تجربہ

    نئی دہلی: بھارت میں مقامی طور پر تیار کردہ کرونا ویکسین کا تجربہ دھوکے سے کچی آبادی کے رہائشیوں پر کردیا گیا، دھوکے سے کیے گئے کلینیکل ٹرائل میں آدھے لوگوں کو تجرباتی ویکسین اور بقیہ نصف کو انجیکشن میں بے ضرر سیال دیا گیا۔

    امریکی میڈیا رپورٹ کے مطابق بھوپال میں لوگوں کو دھوکا دے کر کرونا ویکسین کا تجربہ کیا گیا، بھوپال کی کچی آبادی شنکر نگر کے غریب لوگوں کو اس کے بدلے 750 روپے دیے گئے۔

    امریکی میڈیا کا کہنا تھا کہ یہ بھارت کی مقامی کوویڈ ویکسین کوویکسن کا کلینیکل ٹرائل تھا جس میں قواعد کی خلاف ورزی کی گئی، شنکر نگر کے غریب رہائشیوں کو کوویڈ ویکسین کا کہہ کر ان پر کلینیکل تجربہ کیا گیا۔

    متاثرین کا کہنا ہے کہ انہیں کہا گیا کہ اگر ویکسین نہ لگوائی تو کرونا وائرس ہوجائے گا، کلینیکل ٹرائل میں آدھے لوگوں کو تجرباتی ویکسین اور بقیہ نصف کو انجیکشن میں بے ضرر سیال دیا گیا۔

    مذکورہ ’ویکسین‘ لینے کے بعد لوگوں کی اکثریت یہ سمجھتی رہی کہ وہ کوویڈ 19 سے محفوظ ہو گئے ہیں اور انہوں نے حفاظتی اقدامات کم کر دیے۔

    اس سے قبل بھارت میں تیار ایسٹرا زینیکا ویکسین غیرمؤثر ثابت ہونے پر جنوبی افریقہ سے واپس کردی گئی تھی۔

    جنوبی افریقہ نے خط لکھ کر بھارتی حکام کو آگاہ کیا تھا کہ سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا میں بنی ویکسین کرونا وائرس کی نئی قسم پر ‏اثر نہیں کرتی اس لیے وہ اپنے ویکسی نیشن پروگرام میں بھارت سے ملنے والی ویکسین کے استعمال کو روک رہے ہیں۔

    جنوبی افریقہ نے ایک ملین ‏ویکسین بھارت سے خریدی تھی جو فروری کے پہلے ہفتے جنوبی افریقہ پہنچی تھی، 5 لاکھ مزید ویکسین جلد ہی جنوبی افریقہ پہنچنے والی تھی جس کی ترسیل فوری طور پر روک دی گئی ہے۔

  • روس کی ایک اور کورونا ویکسین تیار، بڑی خبر آگئی

    روس کی ایک اور کورونا ویکسین تیار، بڑی خبر آگئی

    ماسکو : روس کے نووسیبیرسک ریسرچ سینٹر کی دوسری ویکسین ایپی ویک کورونا تیاری کے آخری مراحل میں ہے، جس کے کلینکل ٹرائلز رضاکاروں پر کیے جارہے ہیں۔

    اس حوالے سے روس کی سینیٹری نگرانی کی پریس سروس نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے تیار کردہ دوسری ایپی ویک کورونا ویکسین کو رجسٹریشن کے عمل کے بعد انسانی آزمائشوں کی غرض سے 60سال سے زائد عمر کے پہلے پانچ افراد کو لگادی گئی ہے۔

    سینیٹری واچ ڈاگ کے مطابق 60سال سے زیدہ عمر والے 150رضاکار پہلے ہی ٹرائلز کیلئے منتخب ہوچکے ہیں، جبکہ 18سے 60سال کے درمیان کے رضاکاروں کا انتخاب جاری ہے۔ ویکسین ٹیسٹوں میں 3000کے قریب رضاکار حصہ لیں گے۔

    یاد رہے کہ ویکو لوجی اور بائیو ٹیکنالوجی کے ویکر اسٹیٹ ریسرچ سینٹر کے ذریعے یہ ویکسین تیار کی گئی تھی جبکہ 24جولائی کو مرکز نے رضاکاروں پر اینٹی کورونا ویکسین کے کلینکل آزمائشوں کیلئے روسی وزارت صحت کی اجازت حاصل تھی۔

    اس سے قبل سعودی عرب میں ہونے والی جی-20 سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے ضروت مند ممالک کو روس میں تیار کردہ کورونا ویکسین اسپوٹنک وی کی فراہمی کی پیشکش کی تھی۔

    ورچوئل اجلاس سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے دنیا کے ضروت مند ممالک کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ہر شخص کو مؤثر اور محفوظ کورونا ویکسین فراہم ہونی چاہیئے جس کے لیے روس ضرورت مند ممالک کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے۔

    روس کے صدر کا مزید کہنا تھا کہ جی-20 کے اس اجلاس کے دنیا کو منصفانہ طور پر موثر اور محفوظ کورونا ویکیسن کی فراہمی کے مسودے کے حامی ہیں اور ضرورت مند ممالک کو اپنی کورونا ویکسین ‘اسپوٹنک وی’ فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    اس کے علاوہ نووسیبیرسک ریسرچ سینٹر کی دوسری اینبٹی کورونا ویکسین ‘ایپی ویک کورونا’ بھی تیار ہے اسی طرح روس میں تیسری ویکسین کی بھی تیاری آخری مرحلے میں ہے۔

  • کورونا ویکسین جلد آنے والی ہے، بڑے ملک کا بڑا دعویٰ

    کورونا ویکسین جلد آنے والی ہے، بڑے ملک کا بڑا دعویٰ

    ماسکو : روس دنیا کا پہلا ملک بننے کے قریب ہے جو نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر ویکسین کی منظوری دینے والا ہے۔

    روس میں کورونا ویکسین کے کلینکل ٹرائلز آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں اور مؤثر ثابت ہونے پر اگست کے وسط میں اس کے استعمال کی منظوری دیئے جانے کا امکان ہے۔

    روس کی جانب سے اس حوالے سے کم از کم 3 ویکسینز پر کام کیا جارہا ہے اور صدر ولادی میر پیوٹن نے ایک اجلاس کے دوران کسی ایک کی تیاری قومی فخر کا معاملہ ہے۔

    روس کی نائب وزیراعظم تاتیانا گولیکووا نے اجلاس میں بتایا کہ تینوں میں سے ایک ویکسین تیاری کے آخری مراحل میں ہے اور ممکنہ طور پر اگلے ماہ اس کی منظوری دی جاسکتی ہے۔

    انہوں نے کہا ‘ 16 سو افراد پر ہونے والے کلینیکل ٹرائلز کے مکمل ہونے پر ہم اگست میں ریاستی رجسٹریشن دینے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ روس کو توقع ہے کہ ویکسین کی بڑے پیمانے پر تیاری کا عمل ستمبر تک شروع ہوسکتا ہے۔ روس کی جانب سے کچھ دن قبل تیز رفتار کلینکل ٹرائلز کے اعلان پر اس ویکسین کی افادیت کے حوالے سے سوالات سامنے آئے تھے۔

    اس حوالے سے اب روسی صدر نے شہریوں کو یقین دہانی کرائی ہے ویکسین کا استعمال اس وقت تک نہین ہوگا جب تک وہ محفوظ ثابت نہ ہوجائے ‘ہم ویکسین کے حوالے سے مکمل پراعتماد ہیں۔

    انہوں نے کہا ‘ابھی ہم اس عمل کو آگے بڑھارہے ہیں جس کے بعد کورونا وائرس ویکسینیشن کے حوالے سے مزید فیصلے کیے جائیں گے۔

    اس سے قبل روس کے خودمختار ویلفیئر فنڈ کے سربراہ ڈاکٹر دیمیتریو نے سی این این کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ گامیلی انسٹیٹوٹ آف Epidemiology اینڈ مائیکرو بائیولوجی (جس کے زیرتحت اس ویکسین پر تحقیق اور تیاری کی جارہی ہے) کی جانب سے 10 اگست تک اس کی منظوری حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کی جارہی ہےاور اس طرح یہ دنیا کی پہلی منظور شدہ کورونا ویکسین ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ روس اس حوالے سے دنیا پر سبقت حاصل کرلے گا۔ انہوں نے روس کی کورونا وائرس تحقیق کو سوویت یونین کی جانب سے1957 میں دنیا کے پہلے سیٹلائٹ کو لانچ کرنے سے تشبیہ دی۔

    اس ویلفیئر فنڈ کے ترجمان نے اس حوالے سے ٹیلیگراف سے بات کرتے ہوئے تفصیلات تو نہیں بتائیں، مگر اس کا کہنا تھا کہ توقع ہے کہ روس کی جانب سے سال کے آخر تک ویکسین کے 3 کروڑ ڈوز تیار کیے جاسکتے ہیں۔

    ترجمان کے مطابق روس نے 5دیگر ممالک سے بھی ویکسین کی تیاری کے معاہدے کیے ہیں اور رواں برس وہاں 17 کروڑ ڈوز تیار ہوسکتے ہیں۔

    روس کے گامیلی انسٹیٹوٹ کو معتبر تحقیقی مرکز ہے جس نے ایبولا اور مرس کے خلاف کلینیکلی طور پر منظور شدہ ویکسینز تیار کیں۔

    اس سے قبل رواں ماہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ نے دعویٰ کیا تھا کہ روسی خفیہ اداروں کے لیے کام کرنے والے ہیکرز گروپ نے دنیا کے متعدد ممالک کی دوا ساز کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے سسٹمز تک رسائی حاصل کرکے کورونا ویکسین سے متعلق معلومات چرانے کی کوشش کی۔

    برطانیہ کے نیشنل سائبر سیکیورٹی سینٹر (این سی ایس سی) نے 16 جولائی کو اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ متعدد ممالک سے کورونا ویکسین اور علاج کی معلومات کو چرانے کی کوشش کرنے والا ہیکرز گروپ روس کے خفیہ ادارے کے لیے کام کرتا ہے۔

    روس پر یہ الزام ایک ایسے وقت میں لگایا گیا جب کہ 15 جولائی کو روس نے کورونا سے متعلق محفوظ ویکسین بنانے کا دعویٰ کیا تھا۔

    روسی حکومت نے 15 جولائی کو دعویٰ کیا تھا کہ تیار کی گئی ویکسین کے ابتدائی تحقیقاتی مرحلے میں 18 رضاکاروں پر تجربہ کیا گیا اور خوش قسمتی سے وہ کامیاب رہا اور تمام رضاکار صحت مند ہیں۔

    امریکا، چین، برطانیہ، جرمنی، فرانس، اسپین، اٹلی، آسٹریلیا، کینیڈا اور اسرائیل سمیت درجنوں ممالک کی ادویات تیار کرنے والی کمپنیاں اور بائیو ٹیک کمپنیاں کورونا سے بچاؤ کی ویکسینز تیار کرنے میں مصروف ہیں اور عالمی ادارہ صحت کا خیال ہے کہ رواں برس دنیا میں کورونا کی ویکسین دستیاب ہونے کا امکان بہت کم ہے۔

  • کیا کورونا وائرس کی ویکسین کبھی تیار نہیں ہوگی؟

    کیا کورونا وائرس کی ویکسین کبھی تیار نہیں ہوگی؟

    لندن: عالمی اداراہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سینئر ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر چہ اس وقت سو سے زائد ویکسین کی تجربہ گاہ میں جانچ اور آزمائش جاری‌ ہے مگر کرونا ویکسین دور دور تک نظر نہیں آرہی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے ماہر نے خبردار کیا کہ ایچ آئی وی اور ڈینگی کی بیماریوں پر بھی گزشتہ کئی سالوں سے تحقیق جاری ہے، ان میں سے کچھ انسانی آزمائش کے مرحلے میں داخل بھی ہوگئی ہیں۔

    اُن کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس وقت سو سے زائد ویکسین پری کلینیکل ٹرائلز اوراُن میں سے چند انسانوں پر آزمائی جاچکی ہیں
    مگر خوفناک بات یہ ہے کہ ہمیں کرونا کی ویکسین کے اثرات ابھی نظر نہیں آرہے۔

    ڈاکٹر ڈیوڈ نیبرو کا کہنا تھا کہ ‘چند وائرس ایسے ہیں جن کے بارے میں ہم حتمی بات نہیں کرسکتے، اسی وجہ سے اُن کی ویکسین پر کام شروع نہیں ہوسکا۔

    امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق کرونا کے کیسز میں ہوشربا اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے، نئی اطلاعات کے مطابق کچھ ممالک میں لاک ڈاؤن میں نرمی بھی کی گئی ہے جس سے صورت حال مزید گھمبیر ہوسکتی ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چار دہائیوں میں ایچ آئی وی ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں 3 کروڑ بیس لاکھ لوگ جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ علاوہ ازیں ڈینگی وائرس کی وجہ سے سالانہ چار لاکھ سے زائد اموات ہوتی ہیں۔

    کچھ ممالک میں ڈینگی سے بچنے کے لئے ایک ویکسین (ڈینگ ویکسیا) دستیاب ہے جو 9-45 سال کی عمر کے لوگوں کے لئے ہے۔

    لیکن ڈبلیو ایچ او نے سفارش کی ہے کہ یہ ویکسین صرف ایسے افراد کو دی جائے جو پہلے سے تصدیق شدہ ڈینگی وائرس کے انفیکشن میں مبتلا رہ چکے ہوں، کوویڈ19 بیماری مستقبل میں ہمارے ساتھ کئی سال رہ سکتی ہے اور معاشی طور پر لاک ڈاؤن پائیدار نہیں ہے۔

  • کوروناوائرس کے مریضوں کاعلاج، پلازماتھراپی کے کلینکل ٹرائل کی اجازت مل گئی

    کوروناوائرس کے مریضوں کاعلاج، پلازماتھراپی کے کلینکل ٹرائل کی اجازت مل گئی

    اسلام آباد :ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان  نے کوروناعلاج کےلیےپلازماتھراپی کے کلینکل ٹرائل اور مقامی طورپرتیاروینٹی لیٹرز کے کلینیکل ٹرائل کی اجازت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے خلاف جنگ میں حکومت کے اہم اقدامات کا سلسلہ جاری ہے ، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈریپ نےکوروناعلاج کےلیےپلازماتھراپی کے کلینکل ٹرائل کی اجازت دےدی۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ڈریپ نے کلوروکوئین کے خام مال کی مقامی طور پر تیاری اور مقامی طورپرتیاروینٹی لیٹرز کے کلینیکل ٹرائل کی بھی اجازت دی، پاکستان انجینئرنگ کونسل کےتیار وینٹی لیٹرزکےٹیسٹ ٹرائل جاری ہے۔

    ڈریپ نے50سے زائدکمپنیوں کو ہینڈ سینی ٹائزرتیاری کی اجازت دے دی ، مقامی کمپنیوں کو سینی ٹائزربنانے کی اجازت 3ماہ کےلیےدی گئی ، لائسنس یافتہ کمپنیوں کولوکل سینی ٹائزرتیار کرنے کی اجازت ہوگی۔

    کمپنیاں ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق سینی ٹائزرز تیار کریں گی ، حکومت کورونا سے نمٹنے کیلئے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔

    خیال رہے کورونا وائرس کےعلاج کیلئے پیسیو ایمونائزیشن کاطریقہ کامیاب ہونے لگا ہے ، چین میں کورونا وائرس سے انتہائی بیمارپانچ مریضوں کاعلاج پیسیو امیونائزیشن کے طریقے سے کیا گیا، جن میں سے تین مریض صحت یاب ہوگئے۔۔دیگر دو مریضوں کی حالت بھی بہترہے۔

    پیسیو ایمونائزیشن میں کسی بیماری سےصحت یاب ہونے والےمریضوں کے خون سے پلازمہ لےکربیمارشخص میں منتقل کیاجاتا ہے، غیرملکی میڈیاکے مطابق یہ آزمائش چین میں بیس جنوری سے بیس مارچ کے دوران ہوئی۔