Tag: CLOTHES

  • موسم سرما میں گرم کپڑوں کی تقسیم، سعودی حکام کی ضروری ہدایت

    ریاض: موسم سرما میں مستحق افراد کو گرم کپڑوں کی تقسیم کے حوالے سے سعودی حکام نے کچھ ہدایات جاری کی ہیں۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے قومی مرکز برائے غیر منافع بخش شعبے نے اجازت نامے کے بغیر استعمال شدہ کپڑے جمع کرنے سے منع کیا ہے۔

    مرکز کا کہنا ہے کہ عوام سے براہ راست استعمال شدہ کپڑے جمع کرنا خلاف قانون ہے۔

    مرکز کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عوام سے استعمال شدہ کپڑے جمع کرنے کا اختیار اجازت یافتہ مقامی خیراتی اداروں کے سوا کسی کو نہیں، اجازت یافتہ مقامی خیراتی ادارے طے شدہ ضوابط کے تحت عوام سے براہ راست استعمال شدہ کپڑے جمع کرسکتے ہیں۔

    مرکز کا کہنا ہے کہ بعض تجارتی اداروں نے اجازت کے بغیر استعمال شدہ کپڑے جمع کرنے کے لیے مختلف محلوں میں ڈبے رکھوا دیے ہیں، یہ عمل غیر قانونی ہے اور اس کا مقصد ان کپڑوں کی ری سائیکلنگ کے علاوہ کچھ نہیں۔

  • اب فون ہی نہیں لباس بھی ٹچ اسکرین والے ہوں گے، حیرت انگیز ایجاد

    اب فون ہی نہیں لباس بھی ٹچ اسکرین والے ہوں گے، حیرت انگیز ایجاد

    برطانوی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ڈسپلے اسکرین اور ٹچ سینسر والا ایسا حیرت انگیز کپڑا بنایا ہے جو لوگوں کے چلنے سے بجلی بناتا ہے۔

    زمانہ انتہائی تیز رفتاری سے ترقی کررہا ہے، جو چیزیں چند سال پہلے انسانوں کے وہم وگمان میں بھی نہ تھیں وہ اب حقیقت کا روپ دھارتی جارہی ہیں۔

    انگلستان کی کیمبرج یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے بھی ایک بالکل نئی ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے ایسا کپڑا بنایا ہے جو ڈسپلے اسکرین اور ٹچ سینسر کی سہولت سے مزین ہے جس کی سب سے خاص بات اس میں درجہ حرارت بدلنے کی صلاحیت اور لوگوں کے چلنے سے بجلی بنانا شامل ہے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق اس حیرت انگیز کام میں اسمارٹ ٹیکسٹائل میں سینسر بنے گئے ہیں اور ان میں فائبر ایل ای ڈی لگائی گئی ہے جس کے ذریعے پورے کپڑے کو ایک طرح سے ٹچ ڈسپلے میں تبدیل کردیا گیا ہے پہلے مرحلے میں 46 ٹیکسٹائل ڈسپلے تیار کیا گیا ہے اور خاص بات یہ ہے کہ کپڑا سازی کے روایتی طریقے سے بھی اسمارٹ کپڑے کو بنایا جاسکتا ہے۔

    اس میں فائبر پر مشتمل ایل ای ڈی روشنیاں لگائی گئی ہیں اس کے علاوہ دیگر پرزہ جات بھی فائبر سے ہی کاڑھے گئے ہیں جن میں ٹچ اور درجہ حرارت نوٹ کرنے والے سینسر کے ساتھ ساتھ اینٹینا اور بایوسینسر بھی شامل ہیں۔ جب کہ توانائی محفوظ کرنے کا نظام بھی ریشے کی صورت میں ڈھالا گیا ہے۔

    کپڑے پر مختلف تصاویر اور رنگ نمودار ہوتے ہیں اس میں ٹچ اسکرین کی سہولت بھی موجود ہے اور یہ درجہ حرارت بدلنے اور لوگوں کے چلنے سے بجلی بناتا رہتا ہے۔

    فائبر ہونے کی وجہ سے انہیں من پسند کپڑے یا سوئیٹر وغیرہ میں بھی ڈھالا جاسکتا ہے اور لچک دار ہونے کی بنا پر یہ کھنچنے سے خراب بھی نہیں ہوتا اس لیے ڈسپلے اسکرین والا کپڑا طویل عرصے تک کارآمد رہتا ہے۔

    سائنسدانوں کے مطابق یہ انٹرنیٹ آف تھنگس کی بہترین مثال ہے اور ماہرین کے مطابق اس کا مستقبل بہت روشن ہے۔

  • کپڑوں سے چکنائی کے داغ کیسے دور کیے جائیں؟

    کپڑوں سے چکنائی کے داغ کیسے دور کیے جائیں؟

    اکثر اوقات کپڑوں پر چکنائی یا تیل کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں جو دھونے سے بھی نہیں جاتے، تاہم ان دھبوں کو دھونے سے قبل نہایت آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں کپڑوں سے چکنائی کے داغ ہٹانے کا نہایت آسان طریقہ بتایا گیا۔

    ایسے کپڑے جن پر تیل کے داغ لگے ہوں، دھونے سے قبل ان دھبوں پر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکیں، اچھی طرح چھڑکنے کے بعد کپڑوں کو 15 سے 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔

    ٹیلکم پاؤڈر ساری چکنائی کو جذب کرلے گا۔

    آدھے گھنٹے بعد کپڑوں کو حسب معمول کسی ڈٹرجنٹ سے دھو لیں، تیل کے دھبے غائب ہوجائیں گے۔

  • کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟؟

    کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟؟

    ٹوکیو: عالمی وبا کرونا سے نمٹنے کے لئے سائنس دانوں کی تحقیق جاری ہے، ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کپڑوں کو کرونا سے کیسے پاک کیا جائے؟، جس کا جواب جاپانی سائنس دانوں نے دے دیا ہے۔

    وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے جاپانی ادارے کی ایریسا سُوگاوارا کا کہنا ہے کہ اس کے لئے پہلے ہمیں یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا کپڑوں کو دھونے سےان پر موجود وائرس دھل جائے گا یا پھر اس مقصد کے لئے جراثیم کُش الکوحل استعمال کرنا پڑے گی۔

    ایریسا سُوگاوارا کے مطابق کپڑوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے جراثیم کُش الکوحل کی ضرورت نہیں، مروجہ طریقے سے کپڑے دھونے سے ان پر موجود وائرس دھل جاتا ہے۔How Long Does COVID-19 Coronavirus Live On Clothes? How To Wash Themسُوگا وارا کا مزید کہنا تھا کہ جہاں تک اُن چیزوں کا تعلق ہے جن میں وائرس سے آلودہ ہونے کا خطرہ زیادہ ہو، مثلاً کھانستے یا چھینکتے وقت منہ پر رکھا جانے والے دستی رومال، ایسی اشیا 15 سے 20 منٹ تک گرم پانی میں بھگوئیں۔

    ہمیں وائرس کیسے منتقل ہوتا ہے؟ اور ہم وائرس سے خود کو کیسے بچا سکتے ہیں؟

    ماہرین کا خیال ہے کہ موسمی فلو یا عام نزلہ کی طرح کورونا وائرس بھی منہ کے پانی یا آلودہ سطح کو چھونے سے منتقل ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ جب متاثرہ افراد کھانستے یا چھینکتے ہیں تو اُن کے منہ سے نکلنے والے قطروں کے ذریعے وائرس پھیلتا ہے۔ آلودہ دروازے کے دستے یا ٹرین میں لٹکے سہاروں کو چھونے اور پھر آلودہ ہاتھ سے ناک یا منہ کو چھونے سے بھی انفیکشن ہو سکت ہے۔

    یہ بھی پڑھیں؛  کرونا کو فراڈ سمجھنے والا انفلوئنسر خود وبا کا شکار

    سائنس دانوں کا یکساں موقف ہے کہ کرونا وائرس انفیکشن کی روک تھام کے بنیادی اقدامات وہی ہیں جو موسمی فلو کے خلاف اُٹھائے جاتے ہیں ، یعنی ، ہاتھ دھونے اور کھانسی کے آداب پر عمل پیرا ہونا۔

    ہاتھ دھوتے وقت، لوگوں کو صابن استعمال کرنے اور ہاتھوں کے ہر حصے کو کلائی تک کم سے کم 20 سیکنڈ تک بہتے ہوئے پانی سے دھونے کا مشورہ دیا جاتا ہے۔ یا پھر الکحل کے ہینڈ سینیٹائزر استعمال کیے جا سکتے ہیں ۔Coronavirus: How to wash your hands - in 20 seconds - BBC Newsانفیکشن کے پھیلاؤ کو قابو کرنے کا ایک اہم ذریعہ کھانسی کے آداب ہیں، لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ دوسروں کو آلودہ بوندوں سے بچانے کے لئے ٹشو پیپر یا آستین سے اپنی ناک اور منہ کو ڈھانپ دیں۔ دیگر موثر اقدامات میں بھیڑ والی جگہوں سے اجتناب اور گھر کے اندر رہتے وقت، کمرے کو ہوا دار رکھنے کے لئے کھڑکیاں کھولنا شامل ہیں۔

  • کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    کیا کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی زندہ رہ سکتا ہے؟

    دنیا بھر کو متاثر کرنے والا کرونا وائرس مختلف اشیا کے ذریعے ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہورہا ہے، ماہرین کے مطابق کپڑے بھی اس وائرس کی افزائش کا سبب بن سکتے ہیں۔

    آسٹریلیا کی ایک وائرولوجسٹ پروفیسر ساشا بریڈ کا کہنا ہے کرونا وائرس ہمارے کپڑوں میں بھی گھر بنا سکتا ہے اور اس کے بعد ہمیں اپنا نشانہ بنا سکتا ہے تاہم کپڑوں سے کرونا وائرس کا خطرہ ختم کرنے کے لیے انہیں معمول کے مطابق دھو لینا کافی ہے۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق 56 سینٹی گریڈ تک گرم کیے ہوئے پانی سے کپڑوں کو دھو لینا بہتر رہے گا۔

    انہوں نے بتایا کہ وائرس کسی زندہ خلیے میں ہی زندہ رہ سکتا ہے، اگر وہ کسی بے جان سطح پر موجود ہوگا تو یا تو کسی کو متاثر کردے گا ورنہ اگر اسے میزبان نہ ملا تو وہ کچھ وقت میں مر جائے گا۔

    پروفیسر ساشا کے مطابق کرونا وائرس نرم بے جان سطح پر سخت بے جان سطح کی نسبت کم وقت کے لیے زندہ رہتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ نرم اشیا جیسے کپڑے اپنے اندر سے نمی کو گزرنے دیتی ہیں جس سے وائرس کے زندہ رہنے کا امکان کم ہوجاتا ہے۔

    اس کے برعکس سخت اشیا جیسے موبائل فون کی سطح یا دروازے کا ہینڈل نمی کو جذب نہیں کرتا اور وائرس کو پھلنے پھولنے کے لیے بہتر ماحول فراہم کرتا ہے، نمی کی وجہ سے نرم سطح پر وائرس کی عمر 24 گھنٹے جبکہ سخت سطح پر 72 گھنٹے ہوجاتی ہے۔

    کوئنز لینڈ کی گرفتھ یونیورسٹی کے پروفیسر مک میلن نے بھی اس کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق کپڑوں کو معمول کے مطابق دھو لینا انہیں کرونا وائرس سے پاک کر سکتا ہے۔

    پروفیسر مک میلن کا کہنا ہے کہ وائرس پروٹین اور چکنائی کا بنا ہوا ہوتا ہے، گھریلو استعمال میں آنے والا صابن اور ڈٹرجنٹ اسے ختم کرسکتا ہے۔

    ان کے مطابق گرم پانی سے کپڑوں کو دھونا انہیں مکمل طور پر وائرس اور جراثیم سے پاک کرسکتا ہے تاہم اگر ٹھنڈے پانی سے دھو لیا جائے اور ڈٹرجنٹ استعمال کیا جائے تب بھی یہ وہی نتائج دے گا۔

  • آپ کا کپڑے دھونا آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے

    آپ کا کپڑے دھونا آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے

    کیا آپ جانتے ہیں ہمارے کپڑے دھوئے جانے کا عمل آبی حیات کی موت کا سبب بن سکتا ہے؟ اور صرف یہی نہیں بلکہ یہ ہمیں خطرناک طور پر بیمار بھی کرسکتا ہے۔

    ہمارے کپڑے عموماً کچھ مخصوص مٹیریل سے بنتے ہیں جن میں نائلون، پولیسٹر، فلیس اور اسپینڈکس شامل ہیں۔ شاید آپ کو اس کا علم نہ ہو مگر ان تمام مٹیریلز کی تیاری میں پلاسٹک کا بڑا حصہ استعمال ہوتا ہے۔

    جب ہم واشنگ مشین میں کپڑوں کو دھوتے ہیں تو کپڑوں کے نہایت ننھے ننھے ذرات جھڑ کر پانی میں شامل ہوجاتے ہیں جس کے بعد یہ سیوریج اور بعد ازاں ندی نالوں اور سمندروں میں جا پہنچتے ہیں۔

    یہ ذرات معمولی ذرات نہیں ہوتے۔ پلاسٹک سے بنے ہونے کی وجہ سے یہ ناقابل تحلیل ہوتے ہیں اور یہی آبی حیات کو خطرناک نقصانات حتیٰ کہ موت تک کا شکار کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ذرات آبی حیات کے جسم کا حصہ بن جاتے ہیں جس کے بعد یہ ہماری خوراک کا حصہ بھی بنتے ہیں۔

    سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ ماحول میں موجود زہریلے عناصر ان پلاسٹک کے ننھے ذرات سے کسی مقناطیس کی طرح چمٹ جاتے ہیں جو ہمیں خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرنے کا سبب بن سکتے ہیں۔

    خیال رہے کہ پلاسٹک کے ننھے ننھے ذرات جنہیں مائیکرو پلاسٹک کہا جاتا ہے ہر قسم کے فلٹر پلانٹ سے باآسانی گزر جاتے ہیں اور جھیلوں، دریاؤں میں شامل ہو کر اور مٹی میں شامل رہ کر ان کی آلودگی میں اضافہ کرتے ہیں جس کے بعد یہ ہر قسم کی زندگی کے لیے خطرہ بن جاتے ہیں۔

    پلاسٹک کی تباہ کاری کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

  • لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    لکڑی سے تیار کیا گیا لباس

    زمین پر بڑھتی ہوئی آلودگی اور کچرے کو دیکھتے ہوئے دنیا بھر میں ماحول دوست اشیا تیار کی جارہی ہیں۔ ایسی ہی ایک نئی شے لکڑی سے بنا ہوا لباس ہے۔

    فن لینڈ کی آلتو یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں نے ایسا لباس تیار کیا ہے جو براہ راست لکڑی سے تیار کیا گیا ہے اور اس میں کسی بھی قسم کے ماحول کو آلودہ کرنے والے اجزا شامل نہیں ہیں۔

    اس لباس کو تیار کرنے کے لیے سب سے پہلے تمام خام اشیا کا گودا بنایا جاتا ہے۔ اس کے بعد پودوں سے نکلنے والا ایک مادہ سیلولوز، جس میں چپکنے کی خاصیت ہوتی ہے اس میں شامل کیا جاتا ہے۔

    اس کے بعد اسے عام کپڑے کی طرح کاتا جاتا ہے۔

    یونیورسٹی کے طلبا اور سائنسدانوں کی جانب سے تیار کردہ اس لباس کو فن لینڈ کی خاتون اول جینی ہوکیو نے بھی ایک تقریب میں زیب تن کیا۔

    اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل کی صنعت سے نکلنے والے فضلے اور زہریلے پانی کا حصہ تمام صنعتی فضلے کا 20 فیصد ہے۔

    یہ صنعت دیگر صنعتوں سے کہیں زیادہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کرتی ہے۔

    اسی طرح اس صنعت میں ٹیکسٹائل کے زیاں کی شرح بھی بہت زیادہ ہے جو بالآخر کچرا کنڈیوں کی زینت بنتا ہے۔

    ایک محتاط اندازے کے مطابق ٹیکسٹائل انڈسٹری ہر ایک سیکنڈ میں ضائع شدہ کپڑوں کا ایک ٹرک کچرے میں پھینکتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ لکڑی سے بنے یہ کپڑے جلد زمین میں تلف ہوجائیں گے یوں ٹیکسٹائل کے کچرے میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔

    کیا آپ لکڑی سے بنا لباس زیب تن کرنا چاہیں گے؟

  • آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا عکاس

    آپ کا لباس آپ کی شخصیت کا عکاس

    ہر انسان کی فطرت کے بارے میں اس کی چھوٹی چھوٹی عادات سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کسی شخص کا بات کرنے کا انداز، مختلف مواقعوں پر اس کا رویہ اور ردعمل کسی شخصیت کے بارے میں بہت سے راز کھول دیتا ہے۔

    اسی طرح لوگوں کا لباس بھی ان کی شخصیت کا عکاس ہوتا ہے۔ کوئی شخص عموماً کس طرح کا لباس اور کس طرح کے رنگ پہنتا ہے، یہ اس کی فطرت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ کس طرح کے لباس پہننے والے کس طرح کی شخصیت کے حامل ہوتے ہیں۔

    شوخ رنگ

    اگر کوئی شخص شوخ رنگ پہننے کا عادی ہے جیسے زرد، سرخ، نارنجی تو ایسا شخص نہایت متاثر کن شخصیت کا حامل ہوسکتا ہے۔ ایسے افراد دوستانہ مزاج کے حامل ہوتے ہیں اور مثبت انداز میں سوچتے ہیں۔

    سیاہ اور سرمئی رنگ

    سیاہ، سرمئی اور گہرے نیلے رنگ کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد نہایت رکھ رکھاؤ کے حامل ہوتے ہیں۔ ایسے افراد نہایت نفاست پسند اور تہذیب یافتہ ہوتے ہیں۔

    ایسے افراد اپنی زندگی کو بھی نہایت منظم انداز میں گزارنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    پرنٹس

    اپنے لباس میں مختلف پرنٹس پسند کرنے والے افراد بے باک ہوتے ہیں۔ یہ افراد صاف گو اور بے خوف ہوتے ہیں اور کسی قسم کی لگی لپٹی نہیں رکھے۔

    ایسے افراد تخلیقی ذہن کے بھی مالک ہوتے ہیں۔

    لکھائی والے لباس

    ایسے افراد جو اس طرح کے لباس پہننا پسند کرتے ہوں جن پر کچھ لکھا ہو، ایسے افراد توجہ کے متقاضی ہوتے ہیں۔ وہ اپنے لباس پر ایسے جملوں کا انتخاب کرتے ہیں جس سے ان کا پیغام دوسرے لوگوں تک پہنچے۔

    ایسے لوگ بے پرواہ طبیعت کے بھی حامل ہوتے ہیں اور دیگر افراد کی پسند ناپسند کا خیال کیے بغیر اپنے خیالات کا دوسروں سے اظہار کرتے ہیں۔

    سادہ لباس

    بالکل سادہ لباس پہننے والے افراد سادگی پسند ہوتے ہیں، ایسے افراد کے لیے لباس ایک نہایت غیر اہم معاملہ ہوتا ہے۔ یہ بڑے مقاصد پر نظر رکھتے ہیں اور ان کی پرواز تخیل بلند ہوتی ہے۔

    ڈیزائنر لباس

    ایسے افراد جو ہر موقع پر اس بات پر فکر مند ہوتے ہیں کہ سر سے پاؤں تک انہیں ڈیزائنر کی تیار کردہ اشیا پہننی ہیں تو ایسے افراد احساس کمتری کا شکار ہوتے ہیں اور لباس کے ذریعے اسے چھپانا چاہتے ہیں۔

    ایسے افراد دکھاوے کے شوقین ہوتے ہیں جبکہ ان کی ذہنی سطح نہایت محدود ہوتی ہے۔ یہ صرف ظاہری اشیا سے دوسرے افراد کو پرکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔

    ڈھیلے ڈھالے لباس

    ڈھیلے ڈھالے لباس پہننا پسند کرنے والے افراد کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ لچکدار طبیعت کے حامل ہوتے ہیں جبکہ ان کے ذہن کا کینوس بہت وسیع ہوتا ہے۔

    یہ تبدیلیوں کو کھلے دل سے خوش آمدید کہتے ہیں اور کسی بھی معاملے پر تنگ نظری کا مظاہرہ نہیں کرتے۔

    چست لباس

    چست اور تنگ لباس پہننے والے افراد کسی حد تک تنگ نظر ہوتے ہیں اور مخصوص وضع کردہ اصولوں کے تحت چلنا پسند کرتے ہیں۔

    لباس کیسا بھی ہو، مجموعی طور پر کسی شخصیت کا اظہار ہوتا ہے اور پہلی نظر میں اچھا یا برا تاثر قائم کرسکتا ہے۔ آپ چاہے کیسا بھی لباس پسند کرتے ہوں، اگر اسے نفاست سے پہنا گیا ہو تو یہ آپ کی شخصیت کو مثبت انداز میں پیش کرسکتا ہے۔

  • بغیر استری کے کپڑوں کی سلوٹیں نکالیں

    بغیر استری کے کپڑوں کی سلوٹیں نکالیں

    کراچی: ہم سب جانتے ہیں کہ عصر حاضر میں کپڑوں سے سلوٹیں نکالنے کے لیے کپڑوں پر استری کی ضرورت ہوتی ہے جس کے لیے بجلی کا موجود رہنا بے حد ضروری ہے۔

    اگر دونوں میں سے کوئی ایک چیز بھی وقت پر میسر نہ ہوتو ایسی صورتحال میں اکثر گھر میں ہونے والی تقاریب خراب ہوجاتی ہیں، اکثر اوقات عین وقت پر مطلوبہ کپڑے استری نہ ہونے کے سبب گھر کے کسی ایک فرد کا موڈ خراب بھی ہوجاتا ہے جس کے باعث اکثر پورے اہل خانہ کو کسی بھی تقریب میں جانے کا ارادہ ملتوی کرنا پڑتا ہے۔

    عصر حاضر میں ترقی ہونے کے سبب بجلی اور استری کی سہولت تو موجود ہے مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ جب یہ سہولیات نہیں تھیں تو کپڑوں پر استری کیسے کی جاتی تھی؟ اب آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہم  آپ کو چند وہ مفید طریقے بتا رہے ہیں جو پرانے لوگ یعنی (بڑے، بوڑھے) استعمال کرتے تھے۔

    دھاتی برتن کا استعمال

    1

    کپڑوں کی سلوٹیں دور کرنے کے لیے کسی بھی دھاتی (چاندی، پیتل) یا دیگر دھاتوں کے برتن کو استعمال کیا جاسکتاہے، جس برتن کا پیندا سیدھا ہو اس میں پانی ڈال کر ہلکی آنچ پر چولے پر رکھ کر ابال لیں پھر برتن کو کپڑے پر پھیریں۔

    اس طرح کرنے سے کپڑے میں موجود سلوٹیں دور ہوجائیں گی اور وہ استری کے متبادل کا کام سرانجام دے گا، پانی کی جتنی زیادہ مقدار ہوگی برتن اتنی دیر تک استری کا متبادل ہوگا۔ ہلکی آنچ پر پانی گرم کرنے سے برتن کا پیندا کالا نہیں ہوگا۔

    گیلے تولیے کا استعمال

    21

    شکنوں والے کپڑے پر تولیے کو گیلا کر کے پھیرے جس سے کافی حد تک شکنیں دو ہوجائیں گی ، بعد ازاں گیلے کپڑوں خشک ہونے تک رسی پر لٹکا دیں اور پھر اسے زیب تن کریں، ایسا کرنے سے کپڑے استری کیے ہوئے معلوم ہوں گے۔

    ہیر ڈرائیر کا استعمال

    3

    اگر آپ کے گھر میں موجود استری خراب ہے یا پھر بجلی نہ ہونے کی وجہ آپ کے کپڑے استری ہونےسے رہ گئے ہیں تو ہیر ڈارئیر کی مدد سے آپ کپڑوں میں موجود سلوٹوں کو دور کرسکتے ہیں۔

    اس کا آسان طریقہ یہ ہے کہ مشین کو کپڑوں سے 3 انچ اوپر رکھ کر شکنوں والی جگہ پر ہوا دیں ایسا کرنے سے دیکھتے ہی دیکھتے سلوٹیں ختم ہوجائیں گی اور کپڑے پہننے کے قابل ہوں گے۔

    گیلے بدن میں کپڑے پہننے

    غسل کرنے کے بعد اپنے جسم کو خشک کرنے سے قبل کپڑے پہن لیں اور ہاتھ گیلے کر کے سلوٹوں والی جگہ پر دو تین بار پھیریں ایسا کرنے سے کپڑے کی سلوٹیں دور ہوجائیں گی خشک ہوتے ہی یہ استری کیے ہوئے معلوم ہوں گے۔

    ان تمام آزمودہ طریقوں سے  فائدہ اٹھائیں اور لوڈشیڈنگ یا استری کی خرابی کی صورت میں پریشانی سے بچ جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • اٹلی میں میلان فیشن ویک کی رنگینیاں جاری

    اٹلی میں میلان فیشن ویک کی رنگینیاں جاری

    روم: میلان فیشن ویک کا میلا جاری ہے،فیشن شو میں دیدہ زیب اور جدید ڈیزائنز کے ملبوسات پیش کیے گئے۔

    اٹلی میں فیشن کی دنیا میں نئے رنگ بکھرے ہوئے ہیں میلان میں فیشن کا میلہ جاری ہے،جہاں شوخ اور دیدہ زیب ملبوسات لوگوں کی توجہ کا مرکزبنے ہوئے ہیں۔

    میلان فیشن شو میں ناموراطالوی فیشن ڈیزائنر رابرٹو کاوالی نے موسم سرما اورخزاں کا کلیکشن پیش کیا، ملبوسات کے ڈیزائنز میں چینی ثقافت کی جھلک بھی دکھائی دی۔

    اسکرٹ اور ٹراوٴزر کے ساتھ میچنگ ہینڈ بیگس کو حاظرین نے بے حد سراہا، دیدہ زیب ملبوسات زیب تن کرکے ماڈلز نے ریمپ پر واک کر کے شرکاء سے خوب داد سمیٹی۔