Tag: cloud seeding

  • کلاؤڈ سیڈنگ : غیرمعمولی بارشوں کا اصل سبب کیا ہے ؟

    کلاؤڈ سیڈنگ : غیرمعمولی بارشوں کا اصل سبب کیا ہے ؟

    گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی معمول سے زیادہ بارشوں کا عندیہ دیا جارہا ہے جس کی ایک جھلک صوبہ بلوچستان میں دیکھنے میں آرہی ہے۔

    دنیا بھر میں ہونے والی موسمیاتی تبدیلی نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی بادل جم کر برسیں گے۔

    غیرمعمولی موسلادھار بارشیں کیوں ہوتی ہیں ایسے کون سے اقدامات ہیں جس کی اثرات کی وجہ سے موسمی حالات بدل جاتے ہیں۔ ،

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر ماحولیات ڈاکٹر حسن عباس نے مصنوعی بارشوں (کلاؤڈ سیڈنگ) سے متعلق تفصیلی آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ کلاؤڈ سیڈنگ ایک ایسی تکنیک ہے جس سے بادلوں کے بخارات کو بارش میں تبدیل کرنے کی رفتار بڑھائی جاتی ہے اور موسم میں یہ مصنوعی تبدیلی لانے کے لیے نمک کا استعمال کیا جاتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے سیٹلائٹ ڈیٹا کی مدد سے ایسے بادلوں کی نشاندہی کی جاتی ہے جو ممکنہ طور پر شدید بارش کا باعث بن سکیں۔

    مصنوعی بارشوں سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کے علاوہ کلاؤڈ سیڈنگ انرجی سسٹم میں تبدیلی سے بھی بارشیں بہت زیادہ ہورہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ انرجی سسٹم میں تبدیلی سے ہائیڈرو لوجیکل سائیکل متاثر ہوتا ہے کیوں کہ یہ پورا نظام ہے کہ سمندری پانی آبی بخارات بن کر بادلوں کی صورت میں سفر کرتا ہے اور ایک وقت پر بادل برس جاتے ہیں۔

    لیکن کلاؤڈ سیڈنگ سے اس کی رفتار اور انرجی میں تیزی آجاتی ہے اور بادل بھی بڑے اور طاقتور بنتے ہیں اور اپنی جگہ پر برسنے کے بجائے اس مقام سے آگے نکل جاتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں متحدہ عرب امارات کی معاونت سے کلاؤڈ سیڈنگ کے تحت لاہور میں مصنوعی بارش کا پہلا کامیاب تجربہ کیا گیا تھا۔

    خصوصی جہاز کی پرواز وہاں کی جاتی ہے جہاں بادلوں سے ٹربیلنس پیدا ہوتی ہے، وہاں پہنچ کر ایسے کیمیائی مادے خارج کیے جاتے ہیں جن سے چین ری ایکشن ہو۔ اس عمل سے بادل غیر مستحکم ہوتا ہے اور جہاز کو فوراً وہاں سے باہر نکالنا پڑتا ہے۔

  • سعودی عرب: مصنوعی بارش برسانے کے لیے مزید طیاروں کا معاہدہ

    سعودی عرب: مصنوعی بارش برسانے کے لیے مزید طیاروں کا معاہدہ

    ریاض: سعودی عرب نے مصنوعی بارش کے لیے مزید 5 طیارے خریدنے کا معاہدہ کیا ہے، سعودی عرب یہ ٹیکنالوجی حاصل کرنے والا دوسرا ملک ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب نے کلاؤڈ سیڈنگ (مصنوعی بارش) کے لیے مزید 5 طیاروں کا سودا کیا ہے، مملکت کی جانب سے وزیر ماحولیات و پانی و زراعت انجینیئر عبد الرحمٰن الفضلی نے معاہدے پر دستخط کیے۔

    وزیر ماحولیات کا کہنا ہے کہ 4 طیارے مصنوعی بارش اور ایک موسمیاتی مطالعات کے کام آئے گا، پانچوں طیارے اپنی نوعیت کے جدید ترین ہیں اور ہر طرح کی مطلوبہ ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں۔

    انہوں نے توجہ دلائی کہ کلاؤڈ سیڈنگ طیاروں کے سودے کا مقصد سعودی عرب میں مصنوعی بارش ٹیکنالوجی تیار کرنا ہے، اس سے مصنوعی بارش کا عمل مؤثر ہوگا اور اس کا دائرہ کار وسیع ہوگا۔ طیاروں کی آپریشنل لاگت کم ہوگی۔

    سیکریٹری ماحولیات ڈاکٹر اسامہ فقیہ کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش پر ریسرچ کرنے والے طیارے سعودی عرب کے علاوہ ایک اور ملک کے پاس ہیں، ہمارا ملک اس حوالے سے دوسرا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد نباتات کی افزائش اور آبی وسائل کا فروغ ہے، ہم پانی کے تجدد پذیر ذرائع سے ہر ممکن استفادے کی پالیسی پر گامزن ہیں۔

  • پاکستان میں پہلی بار مصنوعی بارش کی تیاریاں مکمل

    پاکستان میں پہلی بار مصنوعی بارش کی تیاریاں مکمل

    لاہور : دھند سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے پنجاب میں مصنوعی بارش کا منصوبہ تیار کرلیا گیا ہے، اس حوالے سے پنجاب یونی ورسٹی کے پروفیسر منور صابر نے مصنوعی بارش برسانے کی تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔

    تجرباتی طور پر شہر میں طیارے یا غباروں کے ذریعے بارش برسائی جائے گی، ڈرائی آئس میں نمک اور پانی ڈال کر مصنوعی بادل بنانے اور انہیں برسانے کے لئے پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کام کررہے ہیں۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ مصنوعی بارش ایک مہنگا پراجیکٹ ہے اوریہ کام ان علاقوں میں ہوتا ہے جہاں  پورا سال بارش نہیں ہوتی ۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں پروفیسر منور صابر نے بتایا کہ 10 کروڑ روپے کے خرچے سے لاہور کی ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کوسموگ جیسی آفت سے بچایا جاسکتا ہے۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ فضائی آلودگی کے خاتمے کے لئے جہاں شہر کے مختلف علاقوں میں جنگلات لگائے گئے ہیں وہیں مصنوعی بارش کا طریقہ بھی اس آفت سے نمٹنے کے لئے موثر ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کم ہونے اور نمی بڑھنے سے دھند اورآلودگی کے آمیزش سے ماحول خراب ہوجاتا ہے۔ رواں سیزن میں سموگ اوراس سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہزاروں افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    یو اے ای میں نمک کے ذریعے مصنوعی بارش

    مصنوعی بارش کو (کلاؤڈ سیڈنگ) یا بادل بیجنا کہا جاتا ہے، مصنوعی بارش گرم موسم کی شدت کم کرنے، خشک سالی ختم کرنے اور اس کے علاوہ فضائی آلودگی، گرد و غبار کم کرنے کے لیے بھی مصنوعی بارش کا طریقہ استعمال کیا جاتا ہے۔

    مصنوعی بارش کے لیے ہوائی جہاز کے ذریعے 2 سے 4 ہزار فٹ کی بلندی سے بادلوں کے اوپر سوڈیم کلورائیڈ، سلور آئیوڈائیڈ اور دیگر کیمیکل چھڑکے جاتے ہیں جو بادلوں میں برفیلے کرسٹلز بناتے ہیں اور بادلوں کو بھاری کردیتے ہیں، جس کے بعد بارش ہونے لگتی ہے۔

    سعودی عرب پانی کی کمی کیسے پوری کرے گا؟ | Urdu News – اردو نیوز

    مصنوعی بارش کے لیے جہاز کے ذریعے بادلوں پر کیمیکل چھڑکنے کے علاوہ زمین سے بھی راکٹ فائر کر کے ان پر کیمیکل چھڑکا جاسکتا ہے۔ یہ طریقہ کار زیادہ تر چین میں استعمال کیا جاتا ہے یعنی مطلوبہ کیمیائی مادوں کے راکٹ تیار کر کے انہیں بادلوں پر فائر کیا جاتا ہے اور اس طریقے سے مصنوعی بارش برسائی جاتی ہے۔

  • کلاوڈ سیڈنگ کے ذریعے مصنوعی بارش عرب خطے کے لیے کتنی اہم  ہے؟ جانئے

    کلاوڈ سیڈنگ کے ذریعے مصنوعی بارش عرب خطے کے لیے کتنی اہم ہے؟ جانئے

    ڈرون ٹیکنالوجی کا جہاں بہت سے منصوبوں میں استعمال ہو رہا ہے وہاں موسمیاتی تبدیلیوں میں بھی اس کے استعمال کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    کلاوڈ سیڈنگ کیا ہے؟

    بادلوں میں برقی چارجز کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی بارش برسانے کے عمل کو کلاؤڈ سیڈنگ کہتے ہیں۔

    سائنسدان بارش برسانے کے کئی طریقے تلاش کر رہے ہیں، امارات کی آب و ہوا دیگر خلیجی ممالک کی طرح ہے اور یہاں کلاؤڈ سیڈنگ کا تجربہ ان کے لیے بہت مفید ثا بت ہو سکتا ہے، کلاؤڈ سیڈنگ تیزی سے بڑھتی ہوئی سائنس ہے جسے متحدہ عرب امارات میں بہتر طریقے سے استعمال کیا جا رہا ہے۔

    امارات میں یہ کام اس سے قبل دو ہزار سترہ میں شروع ہوا تھا اور بارش میں اضافے کےنو منصوبوں میں پندرہ ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔

    دیگر خلیجی ممالک کی طرح امارات کو بھی گرمی اور خشک سالی کا سامنا ہے جہاں دوہزار اکیس کے ابتدائی تین ماہ میں صرف 1.2ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی اور موسم گرما کا درجہ حرارت اکثر علاقوں میں پچاس سینٹی گریڈ تک جا پہنچا، اس لئے سائنسدان گرمی کاحل تلاش کر رہے ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کے پاس میٹھے پانی کے اپنے قیمتی چند وسائل موجود ہیں، اس کے نتیجے میں اس کی معیشت درآمدات اور ڈی سیلینیشن یعنی سمندری پانی سے نمک نکال کر استعمال کے قابل بنانے کے عمل پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاکہ فصلوں اور بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات پوری کی جا سکیں۔

    سعودی عرب نے بھی گزشتہ سال کلاؤڈ سیڈنگ ٹیکنالوجی پروگرام کی منظوری دی تھی جس کا مقصد مملکت میں بارش میں تقریبا 20 فیصد اضافہ کرنا تھا۔

    اقوام متحدہ کے مطابق مشرق وسطی میں پانی کا تناسب باقی دنیاسے قدرے کم ہےاور اس خطے میں موجود 17 ممالک کو پانی کے لحاظ سے غربت کی لکیر سے نیچے سمجھا جاتا ہے۔

    ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق صرف مینا خطے کی زراعت کے لیے پانی کا استعمال تقریبا 80 فیصد ہے۔

    یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات نے پانی کے ذخیرے کے لیے تقریبا 130 ڈیم تعمیر کیے ہیں جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش تقریبا 120 ملین مکعب میٹر ہے تا کہ پانی کو بخارات بننے یا صرف سمندر میں بہنے سے روکا جا سکے ۔