Tag: CM Balochistan

  • قوم یقین رکھے ظالم اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے، سرفراز بگٹی

    قوم یقین رکھے ظالم اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے، سرفراز بگٹی

    وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ بلوچستان واقعے کے حوالے سے قوم کو یقین دلاتا ہوں کہ ظالم اپنے انجام کو ضرور پہنچیں گے۔

    یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ جب یہ واقعہ منظرعام پرآیا تو حکومت نے اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ قبیلے کے سردار کی گرفتاری کے بعد عدالت نے اس کا جسمانی ریمانڈ دے دیا ہے مزید حقائق بھی جلد سامنے آئیں گے۔

    اایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ملزمان کی معافی کا معاملہ تو اسی وقت ختم ہوگیا تھا جب حکومت کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا۔

    ہمارا مقصد ہے ملزمان کو کیفرکردارتک پہنچائیں، ریاست نے جو ذمہ داری دی ہے اس پر پورا اترتے ہوئے مظلوم کے ساتھ کھڑا ہوں ظالم کے ساتھ نہیں۔

    سرفرازبگٹی نے کہا کہ چند لوگوں نے ظلم کیا ہے لیکن پورے بلوچستان کے سرجھک گئے ہیں، ہمارے لیے یقیناً یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، دیگر ملزمان کو بھی جلد سے جلد گرفتارکرلیں گے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے بتایا کہ جب پولیس ملزمان کو گرفتارکرنے پہنچی تو مرد بھاگ گئے اور خواتین نے پولیس پر پتھراؤ کیا، جہالت کو ختم کرنا یقیناًحکومت کی ذمہ داری ہے لیکن سوسائٹی کو بھی کردار ادا کرنا ہوگا۔

    واقعہ تو ہوگیا ہےاس پر شرمندگی کے علاوہ میں کیا کرسکتا ہوں، انفارمیشن محکمے میں جوغفلت کےمرتکب ہونگے انہیں سزائیں دیں گے۔

    ہدایت کردی گئی ہے کہ جرگہ سسٹم پر کام کریں جہاں قانون کی ضرورت ہوگی قانون سازی کرینگے،
    سردارعبدالرحمان کیتھران کو کیس میں عدالت بری کرچکی ہے۔

  • بلوچستان مالی مشکلات کا شکار، زیادہ بجٹ امن و امان پر خرچ ہوتا ہے: وزیر اعلیٰ

    بلوچستان مالی مشکلات کا شکار، زیادہ بجٹ امن و امان پر خرچ ہوتا ہے: وزیر اعلیٰ

    کوئٹہ: وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، بلوچستان کا زیادہ تر بجٹ امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے پر خرچ ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، ڈیم ٹوٹنے سے بہت نقصانات ہوئے، ذمہ داروں کا تعین کریں گے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ متاثرین کو گھروں کی تعمیر کے لیے پیسے دیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کا ہر مشکل گھڑی میں تعاون حاصل رہا، نیا این ایف سی ایوارڈ وقت اور حالات کی ضرورت ہے۔ بلوچستان کا زیادہ تر بجٹ امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے پر خرچ ہوتا ہے۔

    وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ صوبہ مالی مشکلات سے دو چار ہے، جلد پارلیمانی لیڈروں کے ساتھ وزیر اعظم سے ملاقات کریں گے۔ مالی بحران ہو یا ریکوڈک منصوبہ پوری اسمبلی کو اعتماد میں لیا۔

    انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کے وفد کو ٹائم نہ دینے کی خبریں غلط ہیں، یورپی یونین وفد سے ملاقات مس کوآرڈینیشن کے باعث نہ ہوسکی، امریکی سفیر سمیت دیگر غیر ملکی وفود کو بلوچستان میں سرمایہ کاری کی دعوت دی ہے۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم جمع کرادی گئی

    وزیراعلیٰ بلوچستان کیخلاف تحریک عدم جمع کرادی گئی

    وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے جس پر 14 اراکین کے دستخط موجود ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی ہے، جمع کرائی گئی تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین کے دستخط موجود ہیں جو سابق وزیراعلیٰ جام کمال، سردار یار محمد رند اور ظہور بلیدی نے جمع کرائی ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ عدم اعتماد جمع کرانے سے قبل بی اے پی، اے این پی اور پی ٹی آئی اراکین میں مکمل مشاورت کی گئی، سردار یار محمد رند، جام کمال اور اصغر اچکزئی دو روز تک اس حوالے سے مشاورت میں مصروف رہے اور مطلوبہ اراکین کی تعداد پوری ہونے کے بعد یہ قرار داد جمع کرائی گئی ہے۔

    عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا کہ بلوچستان میں گزشتہ 6، 7ماہ سے سیاسی معاملات پر تحفظات تھے، کارکردگی اچھی نہیں تھی اس کے باوجود اچھے کی امید رکھی لیکن بلوچستان میں بہتری نظرنہیں آرہی تھی، کئی بار کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ظلم کو نظرانداز نہیں کرسکتے، عوام میں تاثر جارہا تھا کہ ظلم میں ہم بھی شریک ہیں جبکہ ایسا نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ وفاق میں تحریک عدم اعتماد چلی تو وہاں بھی ون پوائنٹ ایجنڈا رکھا اور ہمارا ایجنڈا تھا کہ بلوچستان میں سیاسی تبدیلی کیلئے ہمارا ساتھ دینا ہے، وفاق نے ہمارا ساتھ دیا ہے اور تحریک سے متعلق مؤقف رکھا، بلوچستان میں حکومت کی تبدیلی کے علاوہ ہمارا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔

    جام کمال نے مزید کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کے دستخط بھی تحریک عدم اعتماد پر موجود ہیں، 14ارکان کے دستخط ہیں، ہماراہم خیال گروپ ہے اور ہم مستقبل کے فیصلے مشترکہ کرینگے، آئندہ وزیراعلیٰ کون ہوگا دوستوں کیساتھ مشاورت کےبعد فیصلہ ہوگا۔

    انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی اے پی کا موجودہ گروپ ہی وفاق میں عدم اعتماد تحریک پر آگے تھا اور ہمارے گروپ کو ہی وفاق کی سطح پر یقین دہانیاں کرائی گئی تھیں، یہ تو نہیں ہوسکتا کہ بلوچستان یا پاکستان نقصان میں جارہا ہے تو خاموش رہیں، ہم کہتےہیں5 سال مدت پوری ہونی چاہیے چاہے وزیراعظم یا وزیراعلیٰ کوئی بھی ہو۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے مستقبل کا فیصلہ 25 اکتوبر کو ہوگا

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے مستقبل کا فیصلہ 25 اکتوبر کو ہوگا

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کے مستقبل کا فیصلہ 25 اکتوبر کو ہوگا، وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتمادکی کامیابی کے لیے 33 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر رائےشماری 25اکتوبرکوہوگی ، 25اکتوبر کوصبح 11 بجے اجلاس ہوگا۔

    بلوچستان اسمبلی کےاراکین کی تعداد 65ہے، جس میں سے وزیراعلیٰ کیخلاف تحریک عدم اعتمادکی کامیابی کےلیے33اراکین کی حمایت درکار ہے، عدم اعتماد کےحامی اراکین کا کہنا ہے کہ تحریک کو38سے40اراکین کی حمایت حاصل ہے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتمادپی ڈی ایم کی سازش ہے، استعفیٰ نہیں دوں گابلکہ اسمبلی میں تحریک عدم اعتمادکامقابلہ کروں گا، رائےشماری پراکثریت حاصل نہیں رہی توتب وزارت اعلیٰ چھوڑ دیں گے۔

    جام کمال خان نے کہا کہ کسی بھی رکن کولاپتہ کرنےکےالزام کومستردکرتےہیں، جواراکین اجلاس میں نہیں آئےوہ اپنی مرضی سےنہیں آئے، تحریک عدم اعتمادکوناکام بنائیں گے۔

    دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا فریقین قرارداد عدم اعتمادکی صورت میں اپنی تعداد بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں، قراردادعدم اعتماد کے حوالے سے اتحادیوں کی تیاری پکی ہے۔

    لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ میں اس نمبرگیم میں ہیں پڑا، نمبراپوزیشن کےپاس ہیں نہیں انہوں نےرانگ نمبرڈال کردیاہے، رپورٹر رپورٹ کرے گا کہ بلوچستان میں قراردادکوشکست ہوگئی، ہم ریس جیت چکے ہیں ،مخالفین بے بنیاد الزامات لگا رہے ہیں۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریکِ عدم اعتماد آج پیش کی جائے گی

    کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں آج وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جائے گی، عدم اعتماد کی تحریک 14 ارکان کے دستخط سے جمع کرائی گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس آج شام 4 بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کیخلاف تحریک عدم اعتمادپیش کی جائےگی ، محرکین میں سے کوئی ایک عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گا۔

    11اکتوبر کو جام کمال کےخلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کرائی گئی ، تحریک جام کمال کی پارٹی بی اےپی کے ارکان نے ہی جمع کرائی ، تحریک پر 14 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔

    دستخط کرنے والے 14 ارکان میں میرجان جمالی ، صالح بھوتانی ، عبدالرحمان کھیتران ، اسد بلوچ ، ظہور بلیدی ، حاجی محمد خان لہڑی ، حاجی اکبر آسکانی ،عبدالرشید بلوچ ، محمد خان لہڑی ،سکندر عمرانی ، ماہ جبین ، بشریٰ رند ، لیلیٰ ترین اور مستورہ بی بی اور تحریک انصاف کے میر نصیب اللہ مری شامل ہیں۔

    دوسری جانب وزیراعلیٰ سردارجام کمال اپنے مؤقف پرڈٹے ہوئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ اپوزیشن کے چند ممبران اپنے عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے، مخالفین کااصل مقصدبلوچستان کو تباہی کی طرف لے جانا ہے۔

    بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا ہے کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت ہمارے ساتھ ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان استعفیٰ نہیں دیں گے، ووٹنگ کے روز اسمبلی فلورپرہماری اکثریت ثابت ہوجائے گی۔

    ناراض ارکان اسمبلی کا کہنا ہے وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد سے متعلق تیاری مکمل ہے، جام کمال کو گھر بھیجنے کے لیے ہمارے نمبر پورے ہیں۔

  • وزیراعلیٰ بلوچستان پی ایس ایل کا ایک میچ کوئٹہ میں کرانے کے خواہشمند

    وزیراعلیٰ بلوچستان پی ایس ایل کا ایک میچ کوئٹہ میں کرانے کے خواہشمند

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کا ایک میچ کوئٹہ میں ہونا چاہیے، بلوچستان کےعوام کی خواہش ہے انٹرنیشنل کرکٹرز کو اپنے شہروں میں کھیلتا دیکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ گوادر اسٹیڈیم میں پاکستان کپ کا انعقاد خوش آئند ہے، گوادر جیسا خوب صورت کرکٹ گراؤنڈ دنیا میں کہیں نہیں ملتا، اسٹیڈیم کو بہت جلد انٹرنیشنل معیار کا بنائیں گے۔

    جام کمال خان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کھیلوں بالخصوص کرکٹ میں گہری دلچسپی رکھتےہیں، طویل عرصے سے بلوچستان میں کرکٹ کے بین الاقوامی میچ کا انعقاد نہیں ہوا ، پی ایس ایل کا ایک میچ کوئٹہ میں ہونا چاہیے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ بلوچستان کے عوام کی خواہش ہے انٹرنیشنل کرکٹرزکواپنےشہروں میں کھیلتادیکھیں، میچ کے انعقاد کے لیے ہر ممکن تعاون کے لیے تیار ہیں۔

    خیال رہے کرکٹ اسٹیڈیم میں پہلا سیلیبریٹی میچ کھیلا جارہا ہے ، میچ میں شوبز شارکس اورگوادرڈولفن کی ٹیمیں مدمقابل ہیں، نمائشی میچ کا نام ’’سوپر ہے پاکستان کپ‘‘ رکھا گیا ہے۔

    نمائشی میچ گوادر کی ترقی اور کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کرے گا ، شوبز شارکس کی قیادت پی سی بی کے سی ای او وسیم خان کریں گے اور فخر عالم،فیصل قریشی،اعجاز اسلم اور دیگر ٹیم شامل ہیں جبکہ گوادر ڈولفن کی ٹیم میں زلفی بخاری ، علی زیدی سمیت مختلف شخصیات شامل ہیں۔

  • سانحہ مچھ کے درندوں کو انجام تک پہنچائیں گے، وزیراعلی بلوچستان

    سانحہ مچھ کے درندوں کو انجام تک پہنچائیں گے، وزیراعلی بلوچستان

    کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال کا کہنا ہے کہ مچھ میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے، وزیراعظم کی ذمہ داری بلوچستان کیلئے بھی ہے وہ بھی ضرور آئیں گے ، سانحہ مچھ کے درندوں کو انجام تک پہنچائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان جام کمال کی زیر صدارت امن وامان سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں وزیر داخلہ ضیااللہ لانگو، ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ ،دیگرحکام شریک ہوئے۔

    اجلاس میں امن و امان سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے اور مچھ میں شہید مزدوروں کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا مچھ میں پیش آنے والا واقعہ افسوسناک ہے، حکومت متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑے گی، عوام کے جان ومال کا تحفظ حکومت کی ذمےداری ہے، سانحہ مچھ کے درندوں کو انجام تک پہنچائیں گے۔

    بعد ازاں جام کمال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کسی ایک جماعت سےاظہاریکجہتی کرنےنہیں آئے، ہم پوری کمیونٹی سےاظہاریکجہتی کرنےآئےہیں، یقینی طورپر وزیراعظم ،صدرمملکت وزرا بھی آئیں گے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ لواحقین اور کمیونٹی کے مسائل ہم سے جڑے ہیں ، کل وزیراعظم بھی آجاتے ہیں تو ایک دوسرےکےمسائل ہم نےخودحل کرنےہیں، وزیراعظم کی ذمہ داری بلوچستان کیلئے بھی ہے وہ بھی ضرور آئیں گے۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا چاہتے ہیں مذہبی طریقہ کار کے مطابق تدفین کا عمل پورا ہوجائے، ہم اپنی ذمہ داری پوری کریں تو وزیراعظم ،وزرا سمیت سب کریں گے۔

    خیال رہے کوئٹہ میں سانحہ مچھ کے خلاف ہزارہ برادری کے دھرنے کو 4 دن بیت گئے، مغربی بائی پاس پر جاری دھرنے میں ورثا لاشوں سمیت احتجاج کر رہے ہیں۔

    گذشتہ روز حکومتی وفد کے دھرنے کے شرکا سےمذاکرات ناکام ہوگئے تھے اور شرکا نے وزیراعظم کی آمدتک دھرناختم کرنے سے انکار کردیا تھا، حکومتی وفدقاسم سوری،علی زیدی،زلفی بخاری پرمشتمل تھا۔

  • ہمارا نظام صحت اتنا مستحکم نہیں کہ عوام بےاحتیاطی کا رسک لیں، وزیراعلٰی بلوچستان

    ہمارا نظام صحت اتنا مستحکم نہیں کہ عوام بےاحتیاطی کا رسک لیں، وزیراعلٰی بلوچستان

    کوئٹہ : وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ ہمارا نظام صحت اتنا مستحکم نہیں کہ عوام کوئی بےاحتیاطی کا خطرہ مول لے سکیں، وزراء اور اراکین اسمبلی ماہ رمضان اور عید سادگی سے منائیں گے۔

    یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، وزیراعلٰی بلوچستان جام کمال کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے میں لاک ڈاؤن اور نماز تراویح کے انتظامات سمیت مجموعی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

    اس موقع پر کمشنر کوئٹہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ شہر کی 590 مساجد میں نماز تراویح کا انعقاد ہوتا ہے، علما کرام نے20 نکاتی ایس او پیز پرعملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے،

    کمشنر کا کہنا تھا کہ ایس او پیز پر عدم عملدرآمد پر  پہلے وارننگ جاری کی جائے گی، تاجروں کو صورتحال کی نزاکت سے آگاہ کرتے ہوئے پابندی کی ہدایت کی ہے۔ اس موقع پر سیکریٹری صحت کا کہنا تھا کہ دو روز میں کورونا وائرس کے ٹیسٹنگ کی استعداد یومیہ 800 تک ہوجائے گی۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ کورنا وائرس سے ہونے والی اموات ایک حقیقت ہیں، عوام احتیاطی تدابیر کی اہمیت کو سمجھیں۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارانظام صحت اتنا مستحکم نہیں ہے کہ عوام کوئی بےاحتیاطی کا رسک لے سکیں، وزراء اور اراکین اسمبلی رمضان اور عید سادگی سے منا ئیں گے، عوام میں بھی سادگی اختیار کرنے کا رجحان پیدا کیا جائے گا۔

    انہوں نے ہدایت کی کہ شہریوں میں راشن کی تقسیم میں شفافیت اور معیار کو یقینی بنایا جائے۔

  • احساس محرومی کی بڑی وجہ وسائل کی غیر متوازن تقسیم ہے، جام کمال

    احساس محرومی کی بڑی وجہ وسائل کی غیر متوازن تقسیم ہے، جام کمال

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ احساس محرومی کی بڑی وجہ وسائل کی غیر متوازن تقسیم ہے، حکومتوں کو ذاتی خواہشات اور سیاسی مقاصد کیلئے نہیں چلایا جاسکتا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں نیشنل سیکیورٹی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا، وزیراعلیٰ جام کمال نے کہا کہ بلوچستان کو درپیش چیلنجز میں نمایاں کمی آئی ہے، عدم استحکام پیدا کرنے کی خواہش رکھنے والی طاقتوں کو ناکامی ہوئی۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے قربانیاں دیں، جس کی بدولت عالمی پلیئرز کا دباؤ ختم کرنے میں مدد ملی، جام کمال نے کہا کہ احساس محرومی کی بڑی وجہ وسائل کی غیر متوازن تقسیم ہے، ٹیکنالوجی و سوشل میڈیا نے عوام کو زیادہ فعال بنادیا ہے،

    انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو ذاتی خواہشات اور سیاسی مقاصد کیلئے نہیں چلایا جاسکتا، جام کمال نے کہا کہ7ڈویژن میں کوئی کمشنر سیاسی بنیادوں پر تعینات نہیں کیا۔

    وزیراعلیٰ بلوچستان نے مزید کہا کہ سیکریٹری اہلیت اور میرٹ کی بنیاد پر تعینات کئے گئے ہیں، بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کیلئے ایکٹ میں ترامیم کی جارہی ہیں، ریکوڈک پر جذباتی فیصلوں سے6ارب ڈالر ہرجانے کا سامنا ہے۔

  • بلوچستان کی ترقی کے منصوبوں کے لئے ہمارا مؤقف مضبوط ہے، جام کمال خان

    بلوچستان کی ترقی کے منصوبوں کے لئے ہمارا مؤقف مضبوط ہے، جام کمال خان

    کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ صوبے کی معدنی وسائل کی تلاش و ترقی کے منصوبوں میں شراکت داری اور حقوق کے تحفظ کے لئے صوبائی حکومت کا مضبوط موقف ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ کی مجلس قائمہ برائے پٹرولیم کے چیئرمین سینٹر محسن عزیز کی قیادت میں ملاقات کرنے والے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

    ملاقات میں بلوچستان کے معدنی وسائل اور تیل اور گیس کے منصوبوں پر بات چیت کی گئی اور مجلس قائمہ کے اراکین نے 18ویں ترمیم کے تناظر میں قدرتی وسائل کی ملکیت اور حقوق پر وزیراعلیٰ کے موقف کی تائید کرتے ہوئے یقین دلایا کہ مجلس قائمہ اس موقف کی بھرپور حمایت کرے گی۔

    جام کمال نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت صوبے کو ملنے والے اختیارات سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے قانون سازی کا عمل جاری ہے، اس کے علاوہ صوبائی حکومت نے جامع منرل پالیسی متعارف کرائی ہے، جس میں معدنی ذخائر کے ساتھ ساتھ کانکنوں کے مفادات کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔

    مجلس قائمہ کی جانب سے وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ انہوں نے گزشتہ روز پی ایم ڈی سی اور نجی شعبہ میں کوئلہ کانوں کا دورہ کرتے ہوئے وہاں دستیاب سہولتوں کا جائزہ لیا ہے۔

    چیئرمین مجلس قائمہ نے کہا کہ کوئلہ کانکنوں کے لئے سہولیات کی انتہائی کمی ہے، پی ایم ڈی سی کو کانکنوں کے لئے بنیادی سہولیات صحت، تعلیم اور تربیت کی فراہمی کی ہدایت کی جائے گی۔