Tag: CM Murad Ali shah

  • اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا حامی ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ

    اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا حامی ہوں، وزیر اعلیٰ سندھ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا حامی اور، شہرقائد کے مسائل کو بہت اچھے طریقے سے سمجھتا ہوں۔

    کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں خود کراچی میں پیدا ہوا ہوں، آج سے20سال پہلے تک کراچی کا ہر کونہ جانتا تھا۔

    وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ عوام کے بنیادی مسائل حل کرنے کیلئے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں، ہمارا کام ہے کہ ہم کسی کو غلط کام نہ کرنے دیں۔

    ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مربوط و موثر منصوبہ بندی نہ ہونے سے کراچی کے مسائل تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ نقل مکانی کی وجہ سے آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا، اختیارات کی نچلی سطح پرمنتقلی کا حامی ہوں۔

    تجاوزات کے خلاف کارروائی سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نسلہ ٹاورمیں سندھ حکومت کی غلطی نہیں تھی، اتنی اچھی14منزلہ عمارت تھی جو گرادی گئی۔

  • جو ہوائیں اسلام آبادمیں چل رہی ہیں، اس کا اثر کراچی میں بھی نظرآرہا ہے ، مراد علی شاہ

    جو ہوائیں اسلام آبادمیں چل رہی ہیں، اس کا اثر کراچی میں بھی نظرآرہا ہے ، مراد علی شاہ

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے وفاقی حکومت پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہا عمران خان ملک کوآئین کےتحت نہیں چلا سکتے،حکومت کےجانے کاوقت ہو گیا ہے،جو ہوائیں اسلام آبادمیں چل رہی ہیں،اس کا اثرکراچی میں بھی نظرآرہاہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس میں احتساب عدالت سندھ میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے  ہوئے کہا کہ مردم شماری صحیح معنوں میں نہیں ہوئی ، سندھ کے دارالخلافہ کراچی میں بھی گنتی صحیح نہیں ہوئی۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا سندھ میں بجلی کے پراجیکٹ انہوں نے بند کردیئے، اس پربھی ہم نے درخواست کی تھی مگر ایجنڈے میں شامل نہیں، عمران خان کی حکومت ملک کوآئین کےتحت نہیں چلا سکتی، اس حکومت کے جانےکا وقت آگیا ہے۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے انتیس مئی کو مردم شماری کو چیلنج کیا تھا، اس پر مشترکہ اجلاس نہیں بلایا، دھاندلی کیلئے کچھ کرنا ہے تو مشترکہ اجلاس ہے۔۔ معاملے کو آج کے اجلاس کے ایجنڈے میں ساٹھ ویں نمبر پر رکھا گیا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ نااہل کم عقل لوگ آئین کی پاسداری نہیں کررہے، ان کو آئین اور قانون کی سمجھ نہیں ہے، مردم شماری کا فیصلہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہونا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا سنا ہے فون کالز آرہی ہیں کہ میں تو ڈوبوں گا تمہیں بھی لے ڈوبوں گا، جوہوائیں اسلام آبادمیں چل رہی ہیں اس کا اثر کراچی میں بھی نظرآرہاہے، ان لوگوں جو ماحول پیدا کیا ہے اللہ کرے مزید آگے نہ جائے۔

    مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ احتساب کا بیانیہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آرہا ، سیاست میں آنے کیلئے بڑا دل چاہیے ،اب کمزور لوگ نہیں آتے، پیپلزپاٹی اپنے  ووٹر کے اشاروں پر چلتی ہے اور عوام کا اشارہ یہ ہے کہ ان حکمرانوں سےجان چھڑائی جائے۔

    خیال رہے احتساب عدالت میں نوری آباد پاور پلانٹ ریفرنس کی سماعت ہوئی ، جس میں ملزمان کی کمرہ عدالت میں حاضریاں لگائی گئی تاہم وزیر اعلیٰ سندھ اوردیگرملزمان پر فرد جرم عائد نہ ہو سکی۔

  • اسکول مزید ایک ہفتہ نہیں کھلیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ کا اعلان

    اسکول مزید ایک ہفتہ نہیں کھلیں گے، وزیر اعلیٰ سندھ کا اعلان

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ سمیت کراچی میں مزید ایک ہفتے اسکولز نہ کھولنے کا اعلان کردیا اور کہا ایک ہفتے میں اساتذہ ،اسٹاف،والدین ویکسین لگوائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا صورتحال کے پیش نظر اسکول مزید ایک ہفتہ نہیں کھلیں گے ، ایک ہفتے میں اساتذہ ،اسٹاف،والدین ویکسین لگوائیں اور باقی تفصیلات سے وزیر تعلیم آگاہ کریں گے۔

    پانی کے مسئلے کے حوالے سے مراد علی شاہ نے کہا پانی چوری میں جو بھی ملوث ہے کسی کوریلیف نہیں دیں گے ، وفاق اور ارسا سے مطالبہ ہے ہمیں پانی کاصحیح حصہ دیاجائے ، ارسا کے قانون میں لکھا ہے کہ اس اکارڈ پرپانی تقسیم ہوگا ، ارسا اور وفاق سے احتجاج ہے صوبے کے لوگوں کو پیاسا نہ ماریں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کسی ایک ایریا کو پانی کم دینا کسی صورت قابل قبول نہیں ، اس وقت سندھ شدید بحران کی طرف جارہا ہے ، آپ اس سندھ کیساتھ سوتیلی ماں جیساسلوک کررہے ہیں ، ہمیں اس وقت باقی صوبوں سے ڈبل شارٹیج کاسامنا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اس وقت ہمارےپاس بیراج میں پانی 36ہزارکیوسک تھا ، اس فلوکےباوجودہمیں شدیدپانی کابحران آسکتا ہے ، میراکسی صوبےسےاعتراض نہیں ارسا سے اعتراض ہے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ سندھ کواس سیزن میں تقریباً19فیصدشارٹیج کاسامناہوا، مئی میں38،جون میں27اورجولائی میں9فیصدشارٹج کاسامناتھا، جتنی شارٹج ہمیں ملتی ہےاتنی بلوچستان کوبھی ملتی ہے، اس وقت رائس والےکاشتکارکوپانی کی شدیدضرورت ہے، اسی طرزکےفیصلےہوتےرہےتوپینےکےپانی کابحران پیدا ہوجائے گا۔

  • سندھ میں ایک لاکھ 13 ہزارسے زائد کورونا کیسز اور  2019 اموات

    سندھ میں ایک لاکھ 13 ہزارسے زائد کورونا کیسز اور 2019 اموات

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ میں ایک لاکھ 13ہزار553 کورونا کیسز اور 2000 سے زائد اموات کی تصدیق کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کورونا وائرس کی صورتحال پر بیان کرتے ہوئے کہا گزشتہ 24 گھنٹےمیں 7069 ٹیسٹ کیے گئے اور اس دوران 546 نئے کیس سامنےآئے، اب تک 6 لاکھ 49ہزار917 ٹیسٹ کیے گئے ہیں تاحال ایک لاکھ 13ہزار553 کیس سامنے آچکے ہیں۔

    اموات کے حوالے سے  وزیراعلیٰ سندھ  کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 26 مریض انتقال کرگئے، جس کے بعد کوروناکے باعث 2019مریض انتقال کرچکےہیں۔

    مراد علی شاہ نے بتایا کہ تاحال 18600 مریض زیر علاج ہیں، 17824 مریض گھروں اور 64 قرنطینہ مراکز میں ہیں جبکہ 712 مریض مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جس میں سے  535 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے اور اس وقت 75 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

    انھوں نے مزید کہا کہ 24گھنٹے میں 897 مریض صحتیاب ہوچکےہیں ، تاحال 9ہزار934مریض صحت یاب ہوچکےہیں جبکہ کراچی میں 179 نئے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے۔

  • علی زیدی جے آئی ٹی متنازع بنا کر ملزمان کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، مراد علی شاہ

    علی زیدی جے آئی ٹی متنازع بنا کر ملزمان کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، مراد علی شاہ

    راولپنڈی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے لگتا ہے کہ علی زیدی جے آئی ٹی متنازع بنا کر ملزمان کو فائدہ پہنچاناچاہتے ہیں، بغیر تصدیق وفاقی وزیر کو یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں، کل کے پروگرام میں بھی اپنا دفاع نہیں کرپا رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نیب پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سندھ روشن پروگرام منصوبے میں کوئی غلط کام نہیں کیا، 4 جون کو پہلی بار نیب میں پیش ہوا تھا، 9جون کو نیب سے سوال نامہ ملا اور کہا گیا 18جون کو جمع کرادیں، کورونا،بجٹ صورتحال کے باعث جولائی کا وقت مانگا تھا۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا سندھ اسمبلی میں 17جون کو بجٹ پیش کرنا تھا 18 کوآنا ممکن نہ تھا، نیب نے جواب دیا کہ آپ کی درخواست مان لی ہے اور8جولائی کو جواب جمع کرائیں، نیب میں جواب جمع کرادیا اس پر کچھ وضاحت مانگی گئی جواب دے دیا۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ علی زیدی کی بات نہ کریں رات کو لوگ ان کو گیٹ پرچیزیں دے جاتے ہیں، اور صبح بانٹ دیتا ہے، عزیر بلوچ کو رینجرز نے گرفتار کیا تھا 90 دن کی حراست کا قانون تھا اور اس کیس پر جےآئی ٹی بنی جس میں تمام ادارے کے نمائندے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے ہیڈ نے اصل دستخط کیساتھ محکمہ داخلہ سندھ کو جمع کرائی ، 7 دستخط پر مشتمل اصل جے آئی ٹی محکمہ داخلہ سندھ میں موجود ہے، جے آئی ٹی صرف ایک ہوتی ہے ، عدالت میں بھی وہی جمع کرائی گئی، عدالت نے سربمہر جے آئی ٹی پڑھی اور پھر ہمیں واپس کردی۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ بدقسمتی سے علی زیدی نے بغیر دستخط کی جے آئی ٹی کاپی پڑھنا شروع کردی، علی زیدی کی وجہ سے ہم پر سیاسی دباؤ آنا شروع ہوا، عزیر بلوچ کیساتھ جو بھی ملوث تھے ان سب کے نام تھے اور عزیر بلوچ کی جےآئی ٹی سامنے آنے سے سب خبردار ہوگئے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ علی زیدی نے کل پروگرام میں بتایا کوئی موٹرسائیکل پر آیا اورچوکیدار کو دے کر چلاگیا، علی زیدی نے جتنی غیر ذمے داری دکھائی ایسا تو راہ چلتا بھی نہیں کرتا۔

    انھوں نے کہا کہ کوئی گیٹ پر کاغذ دے جائے میں اسمبلی میں اس پر بات کروں تویہ غیرذمہ داری ہے، بغیر کسی تصدیق کے ایک وفاقی وزیر کو یہ چیزیں زیب نہیں دیتیں ، مجھے وزیراعظم نے نہیں بتایا کہ علی زیدی سے ملا ہوں، علی زیدی نے وزیراعظم کو بتایا کہ کوئی موٹرسائیکل پر دے گیا تو یہ تھوڑی غیرذمہ داری ہوئی ہے۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ علی زیدی جو باتیں کررہے ہیں ان پر بھروسہ کرنا تھوڑا مشکل نظرآتا ہے ، میرا نہیں خیال کہ وزیراعظم غیر ذمہ دارانہ بات کریں گے لیکن یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے، علی زیدی کل ایک پروگرام میں اپنا دفاع نہیں کرپا رہے تھے۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میراذاتی خیال ہے علی زیدی جے آئی ٹی کو متنازع بناکر ملزمان کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں، جے آئی ٹی میں ایسی کوئی بات ہوگی تو قانون اپنی کارروائی کرے گا ، پہلے پتہ ہوتا کہ موٹرسائیکل پر کوئی جےآئی ٹی دے کرگیا ہے تو میڈیا بھی نہ دکھاتا اور نہ ہم ریلیز کرتے۔

    ان کا کہنا تھا کہ علی زیدی موٹرسائیکل والی بات پہلے بتاتے تو جے آئی ٹی جاری کرنے کے بجائے ان پر ہنستے، جےآئی ٹی کے سارے کیسز عدالت میں ہے عزیر بلوچ کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں فردجرم عائد ہوئی، عزیر بلوچ کے کئی ساتھیوں کے بیانات ہیں کہ پی ٹی آئی جوائن کررہےہیں، پیپلزپارٹی کو ضیاالحق ، مشرف نے ختم کرنے کی کوشش کی نہیں ہوئی تو یہ لوگ کیا بیچتے ہیں۔

  • سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا

    کراچی : صوبہ سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، مراد علی شاہ آج سندھ اسمبلی میں ساڑھے 12کھرب روپے کا بجٹ پیش کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے نئے مالی سال کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ آج سندھ اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے، سندھ بجٹ کا مجموعی ہدف ساڑھے 12کھرب روپے رکھا گیا ہے۔

    اسمبلی سے قبل کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ کی منظوری لی جائے گی، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کا فیصلہ کابینہ کے اجلاس میں کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال وفاق سے کم پیسے ملنے اور کورونا کی صورتحال وجہ سے بجٹ ریکارڈ خسارے کا ہوگا، نئے مالی سال بجٹ میں ترقیاتی اخراجات233ارب ہوں گے۔

    نئے مالی سال میں غیرترقیاتی اخراجات سوا10کھرب کے ہوں گے، ریکارڈ خسارے کےپیش نظر بھرتیوں سے متعلق اخراجا ت میں کمی ہوگی، نئے مالی سال میں صرف محکمہ صحت میں بھرتیاں کی جائیں گی۔

     ذرائع کے مطابق سندھ بجٹ میں کورونا کیلئے10ارب روپے مختص کیے جائیں گے،5نئے اسپتالوں کی تعمیر اور دیگر کی اپ گریڈیشن کیلئے23ارب روپے رکھے جائیں گے، سیکنڈری اسکولوں کی بحالی کیلئے13ارب روپے رکھےجائیں گے۔

    محکمہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے50ارب رکھے جانے کی تجویز ہے، سندھ میں بلین ٹریز منصوبہ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے، بلین ٹری منصوبے میں ادائیگی50فیصد وفاق کرے گا۔ بجٹ میں ریڈ لائن بس منصوبے کیلئے3ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔

    اس کے علاوہ اورنج لائن، بلیولائن اور کراچی میں ٹرانسپورٹ کیلئے بھی رقم رکھی جائے گی،  ایس آئی یو ٹی توسیع منصوبے کیلئے89کروڑ روپے رکھے جائیں گے۔

  • آئی جی کو ہٹانے کے معاملے پر وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا تھا، مرتضی وہاب

    آئی جی کو ہٹانے کے معاملے پر وزیراعظم کو آگاہ کردیا گیا تھا، مرتضی وہاب

    کراچی : سندھ حکومت کے ترجمان بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ وزیراعلی مراد علی شاہ وزیر اعظم کو آئی جی سندھ کے حوالے سے اپنے تحفطات سے آگاہ کرچکے ہیں، صوبائی کابینہ اراکین کو بھی ان پر اعتماد نہیں۔

    یہ بات انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ آئی جی سندھ کے حوالے سے اپوزیشن اراکین نے پریس کانفرنس اورکافی ہنگامہ کیا ہے، کہا گیا کہ صوبائی حکومت وفاق کے بغیر کیسے فیصلہ کرسکتی ہے۔

    ترجمان سندھ حکومت نے کہا کہ ہم سب آئین وقانون کے تابع ہیں، غلط طور پر کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا، وفاقی اور صوبائی حکومت مشاورت کے بعد آئی جی کو واپس بلاسکتی ہیں۔

    مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا، انہوں نے وزیراعظم کو آگاہ کیا کہ کابینہ کے ارکان کا آئی جی پراعتماد نہیں رہا، اس لیے آئی جی سندھ کوتبدیل کرنے کا پراسس شروع کرنا چاہتا ہوں۔

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ جرائم بڑھنے پرحکومت کو تنقید کاسامنا کرنا پڑتا ہے، جس کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آپ کو ہی نہیں ہمیں بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ آئی جی سندھ نے حکومت کی طرف سے بھیجے گئے تحریری مراسلوں کا بھی جواب نہیں دیا، کل کابینہ کااجلاس ہوا جس میں مکمل اتفاق تھا کہ آئی جی جرائم پر قابو پانے میں ناکام رہےاور اپنا اعتماد کھوچکے ہیں، لہٰذا کل فیصلہ ہوا کہ آئی جی سندھ کو رخصت پربھیج دیا جائے۔

    مرتضٰی وہاب نے مزید کہا کہ آئی جی سندھ کو چھٹی پر بھیجنے کی ٹھوس وجوہات ہیں کیونکہ سی پی ایل سی کے مطابق2019میں امن وامان کی صورت حال خراب ہوئی، موٹرسائیکل ،گاڑی چوری ،ڈکیتی اور قتل کی وارداتوں میں اضافہ ہوا۔

    ترجمان نے کہا کہ کراچی میں ایسا ہوتا ہے کہ پولیس شہریوں پر اسٹریٹ فائر کرتی ہے، بسمہ کا واقعہ ہوتا ہے، صفوراگوٹھ پر بچہ پولیس کی فائرنگ سےمرجاتا ہے، سندھ حکومت پولیس کی اس کارکردگی پر سوال پوچھتی ہے تو کیا ہم غلط کرتے ہیں؟

    انہوں نے کہا کہ پولیس اپنے  اختیارات میں آزاد ہے تاہم صوبائی حکومت کو جوابدہ بھی ہے، فردوس شمیم نقوی کا یہ موقف درست نہیں ہے کہ آئی جی سندھ کو ہٹانے کا فیصلہ یکطرفہ طور پر کیا گیا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں بھی آئی جیز تبدیل ہوتے رہتے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب سے کوئی سوال نہیں پوچھتا نہ ہی کوئی تنقید ہوتی ہے، وہاں سب مانتے ہیں کہ سرکاری افسر تبدیل کرنا حکومت کا اختیار ہے لیکن اگر سندھ میں آئی جی تبدیل ہو تو تنقید کی جاتی ہے۔

  • ایف بی آر کے خلاف مجھے کچھ کرنا پڑے گا، وزیراعلیٰ سندھ

    ایف بی آر کے خلاف مجھے کچھ کرنا پڑے گا، وزیراعلیٰ سندھ

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ایف بی آر کے خلاف مجھے کچھ کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر نے ہمارے اربوں روپے روکے ہوئے ہیں ان کے خلاف مجھے کچھ کرنا پڑے گا۔

    مراد علی شاہ نے کہا کہ پاکستان کے معاشی حالات انتہائی خراب ہیں، تاجروں کو طعنہ دیا جارہا ہے کہ وہ ٹیکس نہیں دیتے ہیں، کچھ کہتا ہوں تو مرکز والے ناراض ہوجاتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لاہور کے چھوٹے دکاندار صرف 70 کروڑ روپے ٹیکس دیتے ہیں، کراچی کے چھوٹے دکاندار 30 ارب روپے ٹیکس ادا کرتے ہیں، کراچی پورے ملک کو چلا رہا ہے، وفاقی حکومت تعاون کرے کو کراچی کی تقدیر بدل سکتی ہے۔

    مزید پڑھیں: سندھ میں کرپشن کے ذمے دار مراد علی شاہ ہیں: حلیم عادل

    وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ سواسال ہوگیا میری گرفتاری کی خبریں اڑائی جارہی ہیں، مجھے مجبوراً اب اس بارے میں زبان کھولنا پڑے گی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی بینک کے اشتراک سے جاری تعمیراتی منصوبوں کے حوالے سے تقریب کا انعقاد کیا گیا، وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ ارکان کے ہمراہ زیرزمین پارکنگ پلازہ کی تعمیر کا معائنہ کیا۔

    پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کہا کہ نیبرہوڈ پراجیکٹ کے تحت جاری منصوبوں پر 80 فیصد کام ہوچکا ہے۔

    وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دی گئی کہ دین محمد وفائی روڈ کی ازسرنو تعمیر کی گئی ہے، زیرزمین پارکنگ پلازہ میں 700 گاڑیوں کی سہولت ہوگی، سندھ سیکریٹریٹ، آرٹس کونسل کے اطراف کو جدید خطوط پر تعمیر کیا گیا ہے۔

  • سندھ کابینہ کا اجلاس : پولیس آرڈر2002اسمبلی بھیجنے کی منظوری

    سندھ کابینہ کا اجلاس : پولیس آرڈر2002اسمبلی بھیجنے کی منظوری

    کراچی : وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے2002کا پولیس قانون کچھ ترامیم کے ساتھ سندھ اسمبلی کو بھیجنے کی منظوری دے دی، آئی جی سندھ بھی سندھ اسمبلی کو بریفنگ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت سندھ کابینہ کا اجلاس ہوا، اجلاس میں پولیس آرڈر2002کی2011کی شکل میں بحالی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    اس موقع پر سیکریٹری داخلہ سندھ قاضی کبیر کی جانب سے سندھ کابینہ کو بریفنگ دی گئی جس میں کہا گیا کہ نئے پولیس قانون کی بنیاد2002 کی پالیسی پر ہونی چاہیے۔

    اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلی ٰسندھ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سندھ میں پولیس کمیونٹی اچھی اور فرینڈلی ہو اور عوام کے تحفظ میں بھرپور کردار ادا کرے، قانون بنانا اسمبلی کا کام ہے، اسمبلی موڈریٹ پولیس قانون بناناچاہتی ہے، پولیس سندھ حکومت کوجواب دہ ہے۔

    بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے2002کاپولیس قانون کچھ ترمیم کے ساتھ سندھ اسمبلی کو بھیجنے کی منظوری دے دی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اس حوالے سے آئی جی سندھ پولیس بھی اراکین سندھ اسمبلی کو بریف کریں گے۔

    علاوہ ازیں کابینہ اجلاس میں سندھ پروہیبی ٹیشن آف شیشہ اسموکنگ بل2019پر بھی بحث ہوئی، بل کے تحت شیشہ اسموکنگ، شیشہ بنانا، امپورٹ کرنے پرپابندی ہوگی، شیشہ اسموکنگ کوڈآف کرمنل پرسیڈر1998کے تحت کیس درج ہوگا۔

    سندھ کابینہ نے بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوادیا جو15دن میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی، کابینہ کمیٹی میں ہری رام، سعید غنی، تیمور تالپور شامل ہیں۔

  • آج وفاق مکمل ہو گیا: پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کا تبصرہ

    آج وفاق مکمل ہو گیا: پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ کا تبصرہ

    اسلام آباد: عارف علوی کے تیرہویں صدرِ مملکت کی حیثیت حلف اٹھانے کے بعد پنجاب اور سندھ کے وزرائے اعلیٰ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ آج وفاق مکمل ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق عارف علوی نے آج اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر کی حیثیت سے حلف اٹھا لیا، وزیرِ اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا کہ آج وفاق مکمل ہوگیا۔

    وزیرِ اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہم سب وزیرِ اعظم عمران خان کے مشن کو مکمل کرنے کے لیے مل کر کام کریں گے، عارف علوی بہ طورِ صدر پورے پاکستان کے لیے کام کریں گے۔

    وزیرِ اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کا بھی کہنا تھا کہ امید ہے نو منتخب صدر صوبوں کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار بہ خوبی ادا کریں گے۔


    یہ بھی پڑھیں:  ڈاکٹرعارف علوی نےصدرپاکستان کےعہدے کا حلف اٹھا لیا


    واضح رہے کہ آج صدرِ مملکت کی تقریبِ حلف برداری میں سندھ کے وزیرِ اعلیٰ سید مراد علی شاہ، پنجاب کے عثمان بزدار اور بلوچستان کے جام کمال بھی شریک تھے۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر عارف علوی پاکستان پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار اعتزاز احسن اور مسلم لیگ ن سمیت مشترکہ اپوزیشن کے امیدوار مولانا فضل الرحمان کو صدارتی انتخاب میں ہرا کر صدر منتخب ہوئے ہیں۔