Tag: CM Punjab

  • دشمن بھی مانتے ہیں مریم نواز کام کررہی ہیں، اداکارہ ریشم

    دشمن بھی مانتے ہیں مریم نواز کام کررہی ہیں، اداکارہ ریشم

    کراچی : پاکستان فلم اندسٹری کی معروف اداکارہ ریشم نے کہا ہے کہ دشمن بھی مانتے ہیں مریم نواز پنجاب میں کام کررہی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام ہر لمحہ پرجوش میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ پنجاب میں بھرپور کام کررہی ہے تاہم پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی صوبے میں پرفارمنس زیرو تھی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ دنوں ایک کلچر پروگرام کی تقریب میں مریم نواز سے پہلی بار بالمشافہ ملاقات ہوئی تھی۔

    اداکارہ ریشم نے بتایا کہ میں ان کے اخلاق سے بہت زیادہ متاثر ہوئی، اس وقت مجھے ایسا لگ رہا تھا جیسے مریم نواز سے پہلے بھی ملاقات ہوچکی ہے۔

    ریشم نے کہا کہ مریم نواز نے مجھے جو پیار اور عزت بخشی وہ ہمیشہ یاد رہے گی، مریم نواز نے میری لنگر خانے کی ویڈیوز بھی دیکھیں اور مجھ سے دعاؤں میں یاد رکھنے کا کہا۔

    شادی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں اداکارہ ریشم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ شادی اس سے کروں گی جو میری ضروریات پوری کرسکے، انہوں نے بتایا کہ اپنی پہلی کمائی سے میں نے عمرے کی سعادت حاصل کی تھی۔

    واضح رہے کہ اداکارہ ریشم نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ انسٹاگرام پر پنجاب کلچرل ڈے پر لی گئی وزیرِ اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ تصاویر شیئر کی تھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب سے ملاقات کے بعد بھی ان کی شخصیت کی سحر میں جکڑا ہوا محسوس کر رہی ہوں۔

    اپنے پیغام میں ریشم نے مریم نواز شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عورت ہو کر مردوں پر سبقت لے جانے والی اس عورت کے لیے میرے دل سے صرف دعائیں ہی نکلتی ہیں، جیو مریم۔

  • سانحہ 9 مئی: آخری شرپسند کی گرفتاری تک تعاقب جاری رکھنے کا اعلان

    سانحہ 9 مئی: آخری شرپسند کی گرفتاری تک تعاقب جاری رکھنے کا اعلان

    لاہور: نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث مفرور شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں سانحہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث شرپسندوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کا جائزہ لیا گیا۔

    انسپکٹر جنرل (آئی جی) پنجاب پولیس نے اس حوالے سے پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی۔

    اجلاس میں شرپسندوں کے خلاف پراسیکیوشن کے عمل میں پیش رفت پر بھی غور کیا گیا، 9 مئی کے واقعات میں ملوث مزید 11 سو 63 شر پسندوں کا ڈیٹا بیس مل گیا، سائنٹفک انداز سے 11 سو 63 شرپسندوں کی شناخت کا عمل شروع کردیا گیا۔

    نگران وزیر اعلیٰ نے مفرور شرپسندوں کی جلد گرفتاری یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ضروری وسائل بروئے کار لا کر مفرور شرپسندوں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ آخری شرپسند کی گرفتاری تک ان کا تعاقب جاری رکھا جائے، کسی شرپسند سے کوئی رعایت نہیں ہوگی، شرپسندوں اور انہیں اکسانے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔

    اجلاس میں شرپسندوں کے خلاف پراسیکیوشن کو مزید مؤثر انداز میں آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا اور پولیس اور پراسیکیوشن کو بہترین کوآرڈینیشن کے ساتھ کیسز کی پیروی کی ہدایت کی گئی۔

    نگران وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ کسی گناہ گار کو چھوڑنا نہیں اور کسی بے گناہ کو پکڑنا نہیں۔

  • گندم ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف پنجاب حکومت کا بڑا اقدام

    گندم ذخیرہ کرنے والوں کیخلاف پنجاب حکومت کا بڑا اقدام

    لاہور : نگران وزیراعلیٰ پنجاب سید محسن نقوی کی ہدایات کے بعد صوبے میں گندم کی ذخیرہ اندوزی کرنے والوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ 25من سے زائد گندم رکھنے والے افراد اورکمپنیاں اپنا اسٹاک ظاہرکرنے کے پابند ہوں گے۔

    اطلاعات کے مطابق سیکرٹری خوراک کی منظوری کے بعد ڈائریکٹر فوڈ پنجاب نے حکم جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ گندم ذخیرہ کرنے والی سیڈ کمپنیوں کے گودام بھی چیک ہوں گے۔

    مزید پڑھیں : "سندھ اور پنجاب میں گندم کی قیمت ایک ہونی چاہیے”

    حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ خلاف قانون ذخیرہ کی گئی گندم2300روپے فی من فروخت ہوگی کاشت کار مذکورہ حکم نامے سے مستثنیٰ ہوں گے، ذرائع کے مطابق سیکریٹری خوراک مہم کی خود نگرانی کریں گے۔

  • آٹے کی قیمت میں اضافہ : پرویزالٰہٰی نے افسران کو ڈانٹ پلادی

    لاہور : صوبہ پنجاب میں آٹے کی قلت اور اس کی قیمت میں کیے جانے والے اضافے کو کنٹرول کرنے کے لیے صوبائی حکومت متحرک ہوگئی۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالٰہی نے گندم آٹے کی قیمتوں پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری فوڈ اور ڈائریکٹر کی سرزنش کی اور شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے متعلقہ افسران سے کہا کہ صوبے کے عوام آٹے سے پریشان اور واویلا مچاتے دکھائی دے رہے ہیں اور آپ دفتروں میں سکون سے بیٹھے کیا کارکردگی دکھا رہے ہیں؟

    چوہدری پرویز الہیٰ نے متعلقہ حکام کو ہدایت دی کہ آٹے کی قیمتوں کو فوری طور پر معمول پر لایا جائے، ہم نے لوگوں سے وعدے کر رکھے ہیں کہ صوبے میں گڈ گورننس ہوگی

    انہوں نے متعلقہ افسران کو ہدایت کی کہ صوبے بھر میں فوری طور پر آٹے کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جائے اور ناجائز منافع خوری کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

    انہوں نے افسران سے استفسار کیا کہ پنجاب نے گندم کوٹہ اور اس کی امدادی قیمت بھی بڑھادی ہے اس کے باوجود یہ حال کیوں ہے؟ ہدایات ملنے کے بعد ڈائریکٹر فوڈ نے تمام اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس طلب کرلیا۔

  • وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیوں کیا گیا؟ اہم لیگی رہنما پھٹ پڑے

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پی ڈی ایم کے بعد متعدد لیگی رہنما بھی برہم ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز الہٰی کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے پر بہت سے اہم رہنما لیگی اعلیٰ قیادت کے سامنے پھٹ پڑے ہیں، لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ کمزور قانونی نکات پر ڈی نوٹیفائی کیے جانے سے پارٹی بیانیے کو نقصان پہنچا۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق اہم لیگی رہنماؤں نے ناقص حکمت عملی پر ذمہ داروں کے تعین کا مطالبہ بھی کر دیا ہے۔

    واضح رہے کہ گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی اختلاف کا پیغام دے چکی ہے۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر کی جانب سے عجلت میں ڈی نوٹیفائی کا عمل ن لیگ کی جانب سے سولو فلائٹ تھی، بغیر منصوبہ بندی تحریک عدم اعتماد واپس لینے سے سیاسی و قانونی مؤقف کمزور ہوا۔

    رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا ہے کہ اگر وزیر اعلیٰ پرویز الہٰی اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیتا ہے تو ان کے پاس پلان بی موجود ہی نہیں ہے۔

    ذرائع کے مطابق لیگی رہنماؤں کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا کہا گیا تھا، اب اہم لیگی رہنماؤں نے تجویز دی ہے کہ قیادت ایک الگ قانونی ٹیم تشکیل دے، جو صرف قانونی امور پر توجہ دے سکے۔

  • عمران خان کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا، پرویز الٰہٰی

    عمران خان کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا، پرویز الٰہٰی

    لاہور : پنجاب کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہٰی نے کہا ہے کہ عمران خان کے فیصلے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔

    لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کے عوام کو مبارک ہو، عدالت نے گورنرکی آئین شکنی کا راستہ روک دیا ہے۔

    پرویزالہٰی نے کہا کہ گورنر پنجاب کی رات کے اندھیرے میں منتخب حکومت پر شب خون مارنے کی کوشش بری طرح ناکام ہوگئی۔

    انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کے سلیکٹڈ گورنر نےآرٹیکل 58(2)بی بحال کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس کا راستہ روک دیا گیا ہے۔

    چودھری پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کا فیصلہ حتمی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے فیصلے پرمکمل عملدرآمد ہوگا۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت عام انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے، وفاق کے حکمرانوں کو عوام کے کٹہرے میں پیش کریں گے۔

    ایک سوال کے جواب میں پرویز الٰہی کا کہنا تھا کہ گورنر کے خلاف آج صوبائی اسمبلی کی قرارداد بہت اہمیت کی حامل ہے۔

    مزید پڑھیں : ‘اسمبلیاں ہرحال میں تحلیل ہونی ہیں’

    اس سے قبل لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ صدر مملکت گورنر پنجاب کے خلاف کارروائی کریں کیونکہ اب اٹھاون ٹو بی کو دوبارہ زندہ نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے کہا کہ آج عدالت میں ہمارا مؤقف درست ثابت ہوا،لاہور ہائی کورٹ نے گورنر کے نوٹیفکیشن کو معطل کردیا ہے۔

  • وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: بینچ رکن کا سماعت سے انکار

    وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: بینچ رکن کا سماعت سے انکار

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت جاری ہے، بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت سے انکار کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت شروع ہوگئی ہے، لاہور ہائیکورٹ میں جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ سماعت کر رہا ہے۔

    بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت سے انکار کر دیا ہے، پرویز الٰہی کی درخواست واپس چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کو بھجوا دی گئی۔

    لارجر بینچ کا کہنا ہے کہ جسٹس فاروق حیدر کچھ کیسز میں پرویز الٰہی کے وکیل رہ چکے ہیں، جسٹس فاروق حیدر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے۔

    جسٹس عابد عزیر شیخ نے کہا کہ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا جائے۔

    کیس کی سماعت جاری ہے۔

  • وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

    وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست: سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کو عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی گئی، عدالت نے پرویز الٰہی کے وکیل کو ہدایات لینے کی مہلت دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ڈی نوٹیفائی کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت شروع ہوتے ہی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت سے انکار کر دیا، لارجر بینچ کا کہنا تھا کہ جسٹس فاروق حیدر کچھ کیسز میں پرویز الٰہی کے وکیل رہ چکے ہیں، جسٹس فاروق حیدر اس کیس کی سماعت نہیں کرنا چاہتے۔

    بینچ کے سربراہ جسٹس عابد عزیر شیخ نے کہا کہ کیس کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا جائے۔

    نیا بینچ بنانے کے بعد سماعت دوبارہ شروع کی گئی۔

    پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر اور عامر سعید اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے۔

    پرویز الٰہی کے وکیل علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی الیکشن کے نتیجے میں جولائی 2022 میں وزیر اعلیٰ بنے، پرویز الٰہی نے 186 ووٹ لیے جس میں سے اسپیکر نے 10 ووٹ منہا کیے، ڈپٹی اسپیکر کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت نے پرویز الٰہی کو ووٹ دینے سے روکا ہے۔

    علی ظفر کے مطابق اس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ گیا جہاں ڈپٹی اسپیکر کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا، سپریم کورٹ نے کہا کہ پرویز الٰہی وزیر اعلیٰ ہوں گے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کو ہٹانے کے دو طریقے ہیں، ایک طریقہ تحریک عدم اعتماد ہے جس کے کامیاب ہونے کی صورت میں وزیر اعلیٰ کو عہدے سے ہٹایا جائے گا، گورنر وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتا ہے، اعتماد کے ووٹ کے لیے اجلاس بلایا جاتا ہے جس میں یہ کارروائی ہوتی ہے۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر مدت کا تعین نہیں کر سکتا، گورنر کو اعتماد کے ووٹ کے لیے مناسب وقت دینا چاہیئے۔ اسملبی اسپیکر دن مقرر کرے، وزیر اعلیٰ کہے ووٹ نہیں لیتا پھر کارروائی ہو تو الگ بات ہے، لیکن اسپیکر نے اجلاس ہی نہیں بلایا اور گورنر نے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کر دیا۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الٰہی میں تنازع ہے، سپریم کورٹ اس معاملے پر فیصلہ دے چکی ہے کہ اس تنازع کی اہمیت نہیں۔

    عدالت نے دریافت کیا کہ اگر اسمبلی کا سیشن چل رہا ہو تب کیا کیا جائے، بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ پہلے اسپیکر کو اجلاس ختم کرنا ہوگا۔

    عدالت نے کہا کہ اگر سیشن چل رہا ہے تو کیا مضائقہ ہے کہ اعتماد کا ووٹ لیا جائے، جب پہلے ہی سیشن چل رہا ہو تو پھر رولز کا کیا مسئلہ رہ جاتا ہے جس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ یہ آئینی تقاضہ ہے کہ اجلاس بلایا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ اسمبلی نے ہی حل کرنا ہے، اسپیکر گورنر کے حکم کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔

    بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ گورنر منتخب ہو کر نہیں آتا بلکہ وزیر اعظم کی سفارش پر بنتا ہے، اب گورنر نے صرف پرویز الٰہی کو اگلے وزیر اعلیٰ کے انتخاب تک کام کرنے کی اجازت دی، کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک لیٹر سے منتخب وزیر اعلی اور کابینہ کو باہر نکال دیا جائے۔

    عدالت نے کہا کہ ہم یہ آرڈر معطل کر دیں اور کابینہ بحال کر دیں تو کیا آپ ووٹ سے پہلے اسمبلی تحلیل کر دیں گے؟ کیا آپ اس پر بیان حلفی دینے کو تیار ہیں۔

    عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ ہم کچھ پابندیوں کے ساتھ اس پر حکم دیں گے، نوٹیفکیشن پر عملدر آمد روک دیں اور آپ اسمبلیاں توڑ دیں تو نیا بحران پیدا ہوگا۔

    ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کے وکیل کو ہدایات لینے کے لیے مہلت دے دی، سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

  • آئینی آپشنز محدود، ن لیگ نے پرویز الہٰی سے استعفے کی امید باندھ لی

    آئینی آپشنز محدود، ن لیگ نے پرویز الہٰی سے استعفے کی امید باندھ لی

    اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن نے آئینی آپشنز محدود ہونے کی وجہ سے پرویز الہٰی سے استعفے کی امید باندھ لی ہے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق ایک لیگی رہنما نے دعویٰ کیا کہ لیگی رہنماؤں کو گزشتہ رات بتایا گیا کہ انتظار کریں ہو سکتا ہے وزیر اعلیٰ مستعفی ہو جائیں، پرویز الہٰی نے بعض شخصیات کو کہا تھا کہ وہ خود چلے جائیں گے۔

    ذرائع ن لیگ کے مطابق گزشتہ رات 12 بجے وزیر اعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کیے جانے کا ارادہ تھا مگر انتظار کیا گیا، آج پرویز الہٰی کا استعفیٰ نہ آیا تو ڈی نوٹیفائی کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔

    دوسری طرف اسپیکر پنجاب اسمبلی نے صدر مملکت کو گورنر پنجاب کے خلاف لکھے گئے خط کے آئینی اور قانونی نکات پر مشاورت مکمل کر لی ہے، ذرائع اسپیکر آفس کا کہنا ہے کہ خط پر وکلا سے قانونی مشاورت کی گئی ہے، گورنر پنجاب کی جانب سے وزیر اعلیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے کہنے کی آئینی حیثیت نہیں۔

    پرویز الہٰی نے اعتماد کا ووٹ نہیں لیا اس لیے وہ آئینی وزیر اعلیٰ نہیں ہیں: رانا ثنا اللہ

    ذرائع اسپیکرآفس کا کہنا ہے کہ اسپیکر کی رولنگ آئین کے آرٹیکل 209 اے کے عین مطابق ہے، مجوزہ خط میں خیال کاسترو کے حلف کو آئینی نہیں سیاسی معاملہ لکھا جائے گا، حسنین بہادر دریشک کے ساتھ معاملہ بھی آئینی نہیں سیاسی ہے، اسپیکر اسمبلی اور گورنر پنجاب دونوں عہدے آئینی عہدے ہیں۔

  • پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، عطا تارڑ

    پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، عطا تارڑ

    لاہور : وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پرویزالٰہی اب آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے۔ قیامت تک بھی ان کے نمبرز پورے نہیں ہوں گے۔

    یہ بات انہوں نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب نے آئینی طور پراعتماد کے ووٹ کا کہا تھا، اگر سیشن نہ چل رہا ہو تو سیشن بلا کر بھی اعتماد کا ووٹ لیا جاسکتا ہے۔

    عطاتارڑ نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی جانب سے آئین کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، اسپیکر نے رولنگ دی اعتماد کے ووٹ کا کہنا آئینی نہیں ہے

    انہوں نے کہا کہ آئینی اور قانونی طور پر اسپیکر کی رولنگ غلط ہے، رولنگ میں منظور وٹو کیس کا حوالہ دیا گیا ہے، وٹو کو جب اعتماد کے ووٹ کا کہا گیا اس وقت وہ وزیراعلیٰ نہیں تھے، اس کے باوجود 10 دن کا وقت دیا گیا۔

    عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی موجود تھے تو جمعہ تک اجلاس کو ملتوی کیوں کیا گیا، پرویز الٰہی کے اپنے وزیر سے کھلم کھلا اختلافات ہوئے،ان کی کابینہ میں لڑائیاں ہورہی ہیں وہ اعتماد کھو چکے ہیں، خیال کاسترو کو وزیر بنایا لیکن عمران خان کو پتا ہی نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت چاہتی ہے کہ اسمبلیاں تحلیل نہ ہوں، گورنر پنجاب نے بردباری کا مظاہرہ کیا انہوں نے ایک ایک قدم قانون کے مطابق اٹھایا، آئین میں ہے کہ مقرر وقت میں وزیراعلیٰ اعتماد کا ووٹ نہیں لیتے تو اسے ڈی نوٹیفائی کیا جائے۔

    اب گورنرکی صوابدید ہے کہ وہ کب وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کرتے ہیں، باتیں چل رہی ہیں کہ صدر کو خط لکھا جارہا ہے کہ گورنر کو ہٹائیں، فواد چوہدری کاش قانون پڑھ لیتے، آپ کے منہ سے کبھی سچ نہیں نکلا، کس قانون میں ہے کہ صدر مملکت گورنر کو ہٹاسکتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پرویزالٰہی کو استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے کیونکہ اب وہ آئینی طور پر وزیراعلیٰ نہیں رہے، امید ہے کہ گورنر جلد وزیراعلیٰ کو ڈی نوٹیفائی کردینگے، آج رات کو لاہور ماسٹر پلان منظور کیا گیا ان کو ڈر تھا کہ ڈی نوٹیفائی نہ کردیں۔

    عطاتارڑ نے کہا کہ گزشتہ احتجاج میں مظاہرین نے گورنر ہاؤس کے گیٹ کو عبور کیا،کسی کو گورنر ہاؤس کے سامنے ہلڑ بازی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، عمران خان چاہتے ہیں لوگ گورنر ہاؤس میں گھسیں حالات خراب کریں، وہ ملک میں سری لنکا جیسی صورتحال چاہتے ہیں۔