Tag: CM Punjab Election

  • ’بھٹو کا رکن ہوں، خریدو فروخت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا‘

    ’بھٹو کا رکن ہوں، خریدو فروخت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا‘

    لاہور: پیپلزپاڑٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ بھٹو کا رکن ہوں میں خریدو فروخت کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سابق صدر آصف زرداری سے پیپلزپارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے ارکان کی حسن مرتضیٰ کی قیادت میں ملاقات ہوئی جس میں وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخابات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہبازکو بھرپورسپورٹ کرنے کا اعادہ کیا گیا۔

    آصف زرداری نے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ن لیگ کے ساتھ کھڑے ہیں ہم ن لیگ کے اتحادی ہیں اور تمام ذمہ داریوں کو قبول کرتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار حسن مرتضیٰ ہوتا تو میں پیسے ضرور لگاتا لیکن حمزہ شہباز کے وزارت اعلیٰ کے امیدوار ہونے پر میں پیسہ کیوں لگاؤں؟

    سابق صدر کا کہنا تھا کہ ملک اور پنجاب کی سیاسی صورت حال پر مفاہمت کے لیے خود کو پیش کیا ہے پہلی بار لاہور نہیں آیا میں مفاہمت کی سیاست پر یقین رکھتا ہوں اور یہ کرتا رہوں گا۔

    آصف زرداری نے کہا کہ تین ماہ پہلے اعلان کیا تھا کہ میں پنجاب میں بیٹھ کر سیاست کروں گا ابھی تو میں نے پنجاب کی ہر تحصیل میں جانا ہے لیکن پیسے کی سیاست کو یکسر مسترد کرتا ہوں۔

  • پی ٹی آئی کے 3 ارکان کو قائل کرلیا، ن لیگ کا دعویٰ

    پی ٹی آئی کے 3 ارکان کو قائل کرلیا، ن لیگ کا دعویٰ

    پنجاب کی وازارت اعلیٰ کے لیے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گئی ہے ن لیگ نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے تین ارکان کو غیرحاضر رہنے پر قائل کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی نظریں آزادارکان پرمرکوز ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا ہے کہ پنجاب میں 2 آزاد ارکان نے حمایت کا کہا ہے۔

    دوسری جانب ن لیگ نے پی ٹی آئی کے5 ارکان کوغیرحاضر رہنے کا مشورہ دیا ہے اور ن لیگ کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی کے 3 ارکان کو غیرحاضر رہنے پرقائل کیا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ جوڑ توڑ کی وجہ سے وزیر اعلیٰ کا انتخاب رن آف الیکشن پر ہونے کا امکان ہے۔

    واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے کل وزیراعلیٰ کے الیکشن کیلیے چیف سیکریٹری اور آئی جی پنجاب کو اراکین اسمبلی کو تحفظ دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کے لیے ووٹ کاسٹ کرنے کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ کا انتخاب، پی ٹی آئی کی درخواست پر عدالت کا فیصلہ آگیا

    عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ اراکین اسمبلی اپنی مرضی کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار کو بلا خوف وخطر ووٹ دے سکیں اور سرکاری وکیل عدالتی حکم سے متعلق فریقین کو آگاہ کر کے عملدرآمد یقینی بنائیں۔

    واضح رہے کہ وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پی ٹی آئی کی جانب سے پیپلز پارٹی اور ن لیگ پر ہارس ٹریڈنگ اور ایم پی ایز کو ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کل بروز جمعہ کو کیا جائے گا۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، حکومتی اتحاد کا 3 آپشنز پر غور

    وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب، حکومتی اتحاد کا 3 آپشنز پر غور

    وزیراعلیٰ پنجاب کے کل ہونیوالے الیکشن سے متعلق حکومتی اتحاد 3 آپشنز پر غور کررہا ہے، عہدے کیلیے حکومتی اتحاد کے پرویز الہٰی اور اپوزیشن اتحاد کے حمزہ شہباز میں مقابلہ ہے۔

    نیا وزیراعلیٰ پنجاب کون ہوگا اس کیلیے کل پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔ حکومتی اتحاد کی جانب سے پرویز الہٰی اور اپوزیشن اتحاد کے حمزہ شہباز میں مقابلہ ہے اور دونوں ہی جانب سے سیاسی جوڑ توڑ جاری ہے۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے حوالے سے حکومتی اتحاد 3 آپشنز پر غور کیا جارہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پہلا آپشن یہ ہے کہ اسپیکر20 سے زائد منحرف ایم پی ایز کے ووٹ نہ گننے کی  رولنگ دے، ساتھ ہی ن لیگ کے 5 منحرف ارکان کے ووٹ بھی نہ گنے جائیں۔کیونکہ اگر اس آپشن پر عمل کیا جاتا ہے تو کوئی بھی امیدوار مطلوبہ 186 ووٹ نہیں لے سکے گا اور مطلوبہ ووٹس نہ لینے پرحکومتی اتحاد سادہ اکثریت لے سکتا ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دوسرا آپشن پنجاب اسمبلی کا اجلاس دوبارہ ملتوی کرنا ہے، تیسرا آپشن 20 میں سے5 ارکان اپوزیشن سے واپس لاکر186 مکمل کیے جائیں۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ 6 منحرف ارکان اپوزیشن کیساتھ ہیں مگر ووٹ دینے کا وعدہ پرویز الہٰی سے کیا ہے تاہم حکومتی اتحاد ان 6 ارکان کو اپنی گنتی میں شامل نہیں کررہا ہے جس کی وجہ سے مطلوبہ گنتی پوری نہیں ہورہی ہے۔

    ذرائع نے مزید کہا ہے کہ اسمبلی میں ہاتھا پائی پر ارکان کی معطلی پر ووٹنگ سے متعلق حکومتی اتحاد میں متضاد رائے پائی جاتی ہے جس کے باعث معطل ارکان ووٹ دے سکتے ہیں یا نہیں اس پر بھی فیصلہ اسپیکرکا ہوگا۔

  • پیپلزپارٹی کا قائد ایوان پنجاب کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ

    پیپلزپارٹی کا قائد ایوان پنجاب کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی نے قائدایوان پنجاب کےانتخاب میں لاتعلق رہنےکافیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں لاتعلق رہے گی اور ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی۔

    پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب کے رہنما حسن مرتضیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پیپلزپارٹی وزیراعلیٰ پنجاب کےانتخاب میں ووٹ نہیں دے گی۔

    انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور ن لیگ ہمارے نزدیک ایک سکےکے دورخ ہیں، ہمارے لیے وہ یکساں ہیں۔

    مزید پڑھیں: عمران خان نے سردارعثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب نامزد کرنے کا اعلان کردیا

    ان کا کہنا تھا کہ ہمارےارکان ایوان میں موجودہوں گے، البتہ وہ ووٹنگ کے عمل میں  حصہ نہیں رہیں  گے۔

    رہنماپیپلزپارحسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اسپیکرکے انتخاب میں پیپلزپارٹی کے دو ارکان نے ووٹ دیاتھا، یہ عمل پارٹی کے  فیصلے کے خلاف تھا۔ اس خلاف ورزی پر نبیل رئیس ،غضنفرکوشوکازجاری کر دیے ہیں۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی کے عثمان بزدار اور مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز کے درمیان مقابلہ ہے۔

    یاد رہے کہ پنجاب میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے منصب پر پی ٹی آئی کے نامزد کردہ امیدوار کامیاب ہوچکے ہیں۔