Tag: CM Punjab

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا قبضہ گروپوں اورتجاوزات کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    وزیراعلیٰ پنجاب کا قبضہ گروپوں اورتجاوزات کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

    لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب نے قبضہ گروپوں اورتجاوزات کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کا فیصلہ کرلیا،صوبے میں22پیٹرول پمپس کی لیز کی نیلامی بھی کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور میں وزیراعلیٰ پنجاب سردارعثمان بزدار کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں قبضہ گروپوں اور تجاوزات کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ قبضہ گروپوں کیخلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی اور آپریشن بااثر اور طاقتور مافیا سے شروع ہوگا، پلاٹس یا اراضی پر قبضے کی شکایات کے ازالے کیلئے ٹاس فورس قائم کر دی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیرِ اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار بھی عمران خان کی سادگی کے نقش قدم پر

    ایل ڈی اے میں تعینات لاہور پولیس کی نفری کو تبدیل کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔ عثمان بزدار نے ہدایت کی کہ ایل ڈی اے کے زیرانتظام22پیٹرول پمپس کی لیز کی نیلامی دی جائے نیلامی کے طریقہ کار پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق عملدرآمد ہوگا۔

  • نئے بلدیاتی نظام کا بل جلد اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا: وزیر اعلیٰ پنجاب

    نئے بلدیاتی نظام کا بل جلد اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا: وزیر اعلیٰ پنجاب

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کا انتخاب براہ راست ہوگا۔ نئے بلدیاتی نظام کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ نئے بلدیاتی نظام کا بل جلد اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں صدر کے انتخاب کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اسمبلی میں صحافیوں سے ملاقات کی۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ خاور مانیکا کے معاملے پر اجلاس بلایا تھا، دروازے سب کے لیے کھلے ہیں جو بھی آتا ہے مسئلہ حل کرتا ہوں۔

    صحافی نے سوال کیا کہ آئی جی آپ کے کہنے پر تبدیل ہوا جس پر انہوں نے کہا کہ میں اب اس پر کیا کہوں، معاملہ عدالت میں ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ آج آخری ووٹ تک اسمبلی میں موجود رہوں گا، بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کا انتخاب براہ راست ہوگا۔ نئے بلدیاتی نظام کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی قائم کر دی ہے۔ نئے بلدیاتی نظام کا بل جلد اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ 56 کمپنیز میں کرپشن کا معاملہ نیب میں ہے۔ صاف پانی کی فراہمی کا ٹاسک چوہدری سرور کو دیا ہے۔ چیف سیکریٹری اکبر درانی کو تبدیل نہیں کیا جا رہا۔

    عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ جنوبی پنجاب سنجیدہ کیس ہے آئی سی یو میں رکھا جائے گا۔ آئندہ بجٹ میں جنوبی پنجاب کو ترجیح دی جائے گی، اورنج لائن سمیت اچھے منصوبے جاری رہیں گے۔ کسی کے منصوبوں پر تختی لگانے کا شوق نہیں۔

  • پنجاب کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت مکمل، وزراء کا اعلان دو روز بعد کیا جائے گا

    پنجاب کابینہ کی تشکیل کیلئے مشاورت مکمل، وزراء کا اعلان دو روز بعد کیا جائے گا

    اسلام آباد : پنجاب کابینہ پر وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب کی مشاورت مکمل ہوگئی، صوبائی کابینہ میں کون سے وزراء کون سے محکمے لیں گے اس کا اعلان دو روز میں کر دیا جائے گا۔

    اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب میں کابینہ کی تشکیل کیلئے وزیر اعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے مشاورت کی ہے، جس کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں پندرہ وزراء کو قلمدان سونپے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے نظریاتی اور سینئر ارکان کو بھی وزارتیں دی جائیں گی، محمودالرشید کو ہاؤسنگ اور سی اینڈ ڈبلیو، علیم خان کو بلدیات کا محکمہ ملنے کا امکان ہے۔

    یاسمین راشد وزیر صحت، سبطین خان وزیر زراعت، سمیع اللہ کو چیف وہپ بنائے جانے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ ہاشم جواں بخت تعلیم جبکہ حسنین بہادر خزانے کا محکمہ سنبھالیں گے۔

    میاں اسلم اقبال یا فیاض الحسن چوہان کو اطلاعات کا قلمدان ملنے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، راجہ بشارت پارلیمانی امور اور جہانزیب کچھی کو لائیو اسٹاک، راجہ یاسر کو ہائر ایجوکیشن کا محکمہ دیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق مراد راس، اجمل چیمہ اور حافظ عمار کو بھی کابینہ میں شامل کیا جائے گا، اطلاعات کے مطابق وزراء کے نام اور ان کے محکموں کا اعلان دو روز بعد کردیا جائے گا۔

  • پنجاب کابینہ کی حتمی منظوری، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بلالیا

    پنجاب کابینہ کی حتمی منظوری، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو بلالیا

    اسلام آباد : پنجاب کابینہ کی حتمی منظوری کے لئے وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اسلام آباد طلب کرلیا، پنجاب کابینہ کا 28اگست کو حلف اٹھانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو اسلام آباد بلالیا، ملاقات میں وزیراعظم پنجاب کابینہ کے ناموں کی حتمی منظوری دیں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے پنجاب کابینہ کا 28 اگست کو حلف اٹھانے کا امکان ہے۔

    مزید پڑھیں :  پنجاب میں حکومت سازی پر مشاورت مکمل

    یاد رہے  گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان اور  وزیر اعلیٰ عثمان بزار کی ملاقات میں پنجاب میں حکومت سازی پر مشاورت مکمل کرلی گئی تھی، حتمی فیصلہ وزیراعظم کی منظوری کےبعد کیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق  پنجاب کابینہ کی تعداد 15 سے 20 اراکین تک ہوگی، عبدالعلیم خان اور میاں محمودالرشید میں سے ایک کو  سینیئر وزیر بنایا جائے گا ، میاں اسلم اقبال اورڈاکٹریاسمین راشد کو بھی وزارت ملنےکا قومی امکان ہے جبکہ فیاض الحسن چوہان کو وزیراطلاعات بنایاجاسکتاہے۔

    جہانزیب کھچی،اجمل چیمہ،فیصل جبوآنہ،تیموربھٹی،حافظ عمار یاسراورراجہ یاسرہمایوں کا نام بھی فائنل کر لیے گئے ہیں جبکہ ٹوبہ ٹیک سنگھ سےآشفہ ریاض،رحیم یارخان سےہاشم جواں بخت راوالپنڈی سےراجہ بشارت،ڈی جی خان سےمحسن لغاری کو وزیر بنایا جائےگا۔

    واضح رہے  اس سے قبل بھی عمران خان سے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ملاقات ہوئی تھی، ملاقات میں عمران خان نے پنجاب پولیس کلچر کو تبدیل کرنے اور کفایت شعاری اپنانے پر زور دیا. اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کے اعتماد پر ان کا شکریہ ادا کیا تھا۔

  • وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات، کابینہ کی تشکیل پرمشاورت

    وزیراعظم سے وزیراعلیٰ پنجاب کی ملاقات، کابینہ کی تشکیل پرمشاورت

    اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان سے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے ملاقات کی، جس میں‌ اہم امور زیر بحث آئے.

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی ملاقات میں پنجاب کابینہ کی تشکیل اور متوقع وزراپرتفصیلی مشاورت کی گئی.

    دونوں رہنماؤں میں وزر اکےمحکموں سےمتعلق بھی تبادلہ خیال کیا گیا، وزیراعظم نے وزیراعلیٰ پنجاب کو 100 روزہ پلان کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    اس اہم ملاقات کے بعد توقع کی جارہی ہے کہ پیر تک پنجاب کابینہ کے ناموں کوحتمی شکل دے دی جائے گی.

    ملاقات میں عمران خان نے پنجاب پولیس کلچر کو تبدیل کرنے اور کفایت شعاری اپنانے پر زور دیا. اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب نے عمران خان کے اعتماد پر ان کا شکریہ ادا کیا۔


    وزیراعظم نے کل کابینہ اجلاس طلب کرلیا، اہم فیصلے متوقع، دفتر خارجہ کا بھی دورہ کریں گے


    یاد رہے کہ عمران خان کی جانب سے وزیراعلیٰ‌ پنجاب کے نام کا اعلان خاصی تاخیر سے کیا گیا تھا.

    جب تونسہ سے تعلق رکھنے والے عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ نامزد کیا گیا، تو  فیصلے پر شدید تنقید ہوئی، البتہ عمران خان اپنے فیصلے پر قائم رہے.

    وزارت اعلیٰ کے لیے عثمان بزدار کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے حمزہ شہباز سے تھا، جنھیں‌ انھوں نے بہ آسانی شکست دے دی.

  • سردارعثمان بزدار نے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا، پرویزالہیٰ نے حلف لیا،

    سردارعثمان بزدار نے وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے کا حلف اٹھالیا، پرویزالہیٰ نے حلف لیا،

    لاہور : عثمان بزدار نے وزیراعلیٰ پنجاب کےعہدے کا حلف اٹھالیا، قائم مقام گورنر پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ نے عثمان بزدار سے حلف لیا، عثمان بزدار ذاتی گاڑی میں گورنر ہاؤس پہنچے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد عثمان بزدار نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا، نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی حلف برداری کی تقریب گورنر ہاؤس لاہور میں منعقد ہوئی۔

    گورنرہاؤس کے دربارہال میں منعقدہ تقریب میں قائم مقام گورنر پرویزالٰہی نے نومنتخب وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ان کے عہدے کا حلف لیا، اس موقع پر قائم مقام گورنر چوہدری پرویز الہی، نگراں وزیراعلی حسن عسکری اور رکن پنجاب اسمبلی علیم خان سمیت متعدد اراکین اسمبلی بھی گورنر ہاؤس میں موجود تھے۔

    اس سے قبل عثمان بزدار سرکاری گاڑی کے بجائے ذاتی کار میں گورنر ہاؤس پہنچے، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ اب قوم کا پیسہ قوم پرہی خرچ ہوگا، سرکاری وسائل کو قوم کی امانت سمجھ کر خرچ کریں گے۔

    واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ہونے والے انتخاب میں پی ٹی آئی کے عثمان بزدار186ووٹ حاصل کرکے وزارت اعلیٰ کے حقدار قرار پائے، جبکہ ان کے مدمقابل ن لیگ کے حمزہ شہباز159ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    مزید پڑھیں: تحریک انصاف کےعثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب منتخب

    مذکورہ انتخاب میں پیپلز پارٹی کے کسی رکن نے اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا، قبل ازیں قومی اسمبلی میں وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں بھی پیپلزپارٹی نے کسی کو ووٹ نہ دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

  • عثمان بزدارکومخلص اورایماندار پایا، وہی وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوارہیں، عمران خان

    عثمان بزدارکومخلص اورایماندار پایا، وہی وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوارہیں، عمران خان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر  واضح کیا ہے کہ عثمان بزدار ہی وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار ہے، دو ہفتے تک اس کے نام پر غور کیا اور اسے ایماندار پایا۔

    یہ بات انہوں نے وزیر اعظم بننے کے بعد اپنے پہلے ٹوئٹر پیغام میں کہی، وزیر اعظم عمران خان نے اپنی جانب سے نامزد ہونے والے وزیر اعلیٰ پنجاب کے امیدوار عثمان بزدار کی حمایت کا اعلان کر دیا۔

    انہوں نےکہا ہے کہ عثمان بزدار کا تعلق پنجاب کے انتہائی پسماندہ علاقے ڈی جی خان سے ہے، عثمان بزدار مضبوط شخصیت اور نئے پاکستان کے نظریے کو اچھی طرح جانتا ہے۔ اس نام پر دو ہفتےتک غور خوص کیا گیا جس کے بعد ہی وزیراعلیٰ پنجاب کا امیدوار نامزد کیا گیا۔

    عثمان بزدار پر مقدمہ سیاسی نوعیت کا تھا، فواد چوہدری کی وضاحت

    علاوہ ازیں نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے متعلق پی ٹی آئی ترجمان فواد چوہدری نے بھی وضاحت کی ہے کہ عثمان بزدار کے حوالے سے پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے، عثمان بزدار پر نیب کا کوئی مقدمہ نہیں ہے، ان کیخلاف سیاسی بنیاد پر قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پولنگ اسٹیشن پر فائرنگ کا مقدمہ اس وقت ان کے مخالف امیدوار نے درج کروایا تھا، انتخابات میں سیاسی امیدواروں پر ایسے مقدمات بنائے جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز عثمان بزدار کو وزیر اعلیٰ پنجاب نامزد کیا تھا جس کے بعد میڈیا میں عثمان بزدار سے متعلق مختلف قسم کی خبریں گردش کرنے لگیں۔

    میڈیا پر نشر ہونے والی خبروں میں کہا گیا ہے کہ عثمان بزدار پر 1998میں قتل کی منصوبہ بندی کے مقدمہ کا انکشاف ہوا ہے، ایف آئی آر میں عثمان بزدار، ان کے والد اور بھائی کو نامزد کیا گیا تھا، ڈیرہ غازی خان کی عدالت نے 2000 میں فیصلہ سنایا، جس میں انہوں نے چھ افراد کے قتل کی دیت75لاکھ روپے بھی ادا کی تھی۔

    مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر قتل کا مقدمہ سامنے آگیا

    اس کے علاوہ گزشتہ رات عثمان بزدار کی وزرات اعلیٰ کی نامزدگی کے بعد سوشل میڈیا پر ان کے خلاف ہنگامہ کھڑا کر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا کہ وہ نیب زدہ ہیں اور ان کی جائیداد اور قتل کے منصوبے کے بارے میں تفصیلات سامنے آئی ہیں۔

  • وزیراعلیٰ جنوبی پنجاب سے لانے کا امکان، اعلان کل کیا جائے گا

    وزیراعلیٰ جنوبی پنجاب سے لانے کا امکان، اعلان کل کیا جائے گا

    اسلام آباد: تخت لاہور کا تخت نشیں کون ہوگا، پی ٹی آئی کی جانب سے اعلان کل کیا جائے گا.

    تفصیلات کے مطابق عمران خان کی زیرصدارت بنی گالا میں اہم اجلاس ہوا، جس کے بعد وزیراعلیٰ جنوبی پنجاب سے لانے کا امکان قومی ہوگیا ہے.

    پارٹی ذرایع کا دعویٰ ہے کہ اس ضمن میں‌ مخدوم ہاشم،محمدخان لغاری، جہانزیب کھچی اورحسنین بہادر کے نام زیرغورہیں.

    عمران خان کی زیرصدارت اجلاس میں  وزارت عظمٰی کے انتخاب کے ساتھ ساتھ وفاق اور کے پی کابینہ کی تشکیل سمیت اہم امور پر مشاورت ہوئی.

    پارٹی ذرایع کے مطابق عمران خان وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے مشاورت مکمل کر چکے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کا فیصلہ کر لیا.

    فیصلے کے مطابق وزیراعلیٰ لاہورسے نہیں، بلکہ پس ماندہ علاقے سے مڈل کلاس کا نمایندہ ہو گا.


    چوہدری پرویز الٰہی پنجاب اسمبلی کے اسپیکر منتخب

    حالیہ فیصلوں کے بعد علیم خان، میاں اسلم اقبال، یاسمین راشد وزارت اعلیٰ کی دوڑسے باہر ہوگئے ہیں.

    یاد رہے کہ آج متحدہ اپوزیشن کے امیدوار چوہدری پرویز الہیٰ اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔ پرویز الہیٰ نے 201 اور چوہدری اقبال نے147 ووٹ حاصل کیے۔ اسپیکر کے انتخاب کے دوران 348 ووٹ کاسٹ ہوئے جس میں سے ایک ووٹ مسترد کردیا گیا۔

     

  • قائد اعظم کے نامزد کردہ وزیراعلیٰ پنجاب سے آج تک، کون اس عہدے پررہا

    قائد اعظم کے نامزد کردہ وزیراعلیٰ پنجاب سے آج تک، کون اس عہدے پررہا

    ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے تحریک انصاف آئندہ دو روز میں اپنی جانب سے نامزد کردہ امیدوار کے نام کا اعلان کرے گی، یاسمین راشد اور علیم خان کے نام وزارتِ اعلیٰ کے لیے سرخیو ں کی زینت بنے ہوئے ہیں، دیکھتے ہیں کون کب اس عہدے پر فائز رہا۔

    تحریک انصاف کااپارلیمانی پارٹی کا اجلاس آج عمران خان کی صدارت میں منعقد ہواہے ، وزیراعلیٰ پنجاب کے لئے یاسمین راشد یا علیم خان کا نام پر زیرغور ہے تاہم کوئی نیا چہرہ بھی اس عہدے کے لیے منتخب ہوسکتا ہے۔اجلاس میں اسپیکراورڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے امیدواروں کے لئے بھی ناموں پر غور ہوگا۔

    آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ قیام پاکستان سے لے کر آج تک کون اس عہدے پر کتنی مدت کے لیے براجمان رہا ہے۔ پنجاب کے پہلے وزیراعلیٰ افتخار حسین ممدوٹ تھے جنہیں قائد اعظم نے وزارتِ اعلیٰ کے لیے نامزد کیا تھا۔

    افتخارحسین خان ممدوٹ:

    نواب افتخارحسین خان ممدوٹ پنجاب سے تعلق رکھنے والےسیاستدان تھے، وہ 15 اگست 1947ءسے 25 جنوری 1949ءتک پنجاب کےپہلےوزیراعلیٰ رہے،انہیں قائداعظم محمدعلی جناح نےوزیراعلیٰ مقررکیاتھا۔

    میاں ممتاز دولتانہ:

    15 اپریل 1951 سے 3 اپریل 1953 تک میاں ممتاز دولتانہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، وہ تحریک پاکستان کے سرگرم رکن رہے جنہوں نے قائد اعظم کے ساتھ مل کر پاکستان کے حصول کے لیے بھرپور جدوجہد کی۔

    ملک فیروز خان نون:

    3 اپریل 1953 سے 21 مئی 1955 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، آپ پیشے کے اعتبار سے ایک وکیل تھے، اعلیٰ تعلیم انگلستان سے حاصل کی، بعد ازاں ملک کے اعلیٰ عہدوں پر بھی فائز رہے۔

    عبد الحمید خان دستی:

    عبدالحمیدخان دستی 21 مئی 1955ءسے 14 اکتوبر 1955ءتک وزیراعلیٰ پنجاب رہے، امجدحمیدخان دستی ان کےصاحبزادےتھے، عبدالحمیدخان دستی 1895 میںمظفرگڑھ میں پیداہوئے۔

    ملک معراج خالد:

    2 مئی 1972 سے 12 نومبر 1973 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، معراج خالدپیپلزپارٹی میں شامل ہونےوالےابتدائی لوگوں میں شامل تھےاورپیپلزپارٹی کےٹکٹ پرلاہورسے 1970ءکےانتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔

    غلام مصطفیٰ کھر:

    12 نومبر 1973 سے 15 مارچ 1974 تک وزیر اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا، پنجاب سے تعلق رکھنے والے غلام مصطفیٰ پنجاب کے وزیر گورنر بھی رہ چکے ہیں۔

    حنیف رامے:

    حنیف رامے انیس سو بہترمیں پاکستان پیپلزپارٹی کےعہد میں وہ پہلےپنجاب حکومت میں مشیرخزانہ بنےاوربعد میں مارچ انیس سوچوہتر میں وزیراعلی ٰپنجاب منتخب ہوئے، وہ 15 مارچ 1975 سے 15 جولائی 1975 تک وزیر اعلیٰ رہے۔

    صادق حسین قریشی:

    15 جولائی 1975 سے 5 جولائی 1977 تک وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے پر فائز رہے، وہ مارچ 1974ءتا 13 مارچ 1975صوبہ پنجاب کےگورنربھی رہے۔

    نواز شریف:

    میاں نواز شریف مسلم لیگ ن کے سابقہ قائد ہیں، وہ 9 اپریل 1985 سے 13 اگست 1990 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، نوازشریف تین بار 1990ءتا 1993ء، 1997ءتا 1999ءاورآخری بارء2013 تا 2017ءوزیراعظم پاکستان بھی رہے، انہیں کرپشن اور دیگر چارجز میں برطرف کیا گیا اور دس سال قید کی سزا سنائی گئی۔

    غلام حیدر وائن:

    8 نومبر 1990 سے 25 اپریل 1993 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے، ان کا تعلق اس وقت کے اسلامی جمہوری اتحاد سے تھا، آپ پارٹی میں مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔

    منظور وٹو:

    غلام حیدر وائن کے بعد مسلم لیگ ج سے تعلق رکھنے والے منظور وٹو نے وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا، وہ 25 اپریل 1993 سے 19 جولائی 1993 تک پنجاب کے وزیر اعلیٰ رہے۔

    منظور الہٰی:

    منظور الہٰی نگراں وزیر اعلیٰ غلام حیدر وائن کے بعد بنے، وہ 19 جولائی 1993 سے 20 اکتوبر 1993 تک پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ رہے۔

    منظور وٹو:

    منظور وٹو نے دوسری بار وزارت اعلیٰ کا قلمدان سنبھالا جس کے بعد وہ 20 اکتوبر 1993 سے 13 ستمبر 1995 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے۔

    سردار عارف نکئی:

    13 ستمبر 1995 سے 3 نومبر 1996 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، قبل ازیں پنجاب اسمبلی کے رکن بھی رہے اس کے علاوہ مختلف شعبوں کے وزیر بھی رہے، ان کا 20 فروری سن 2000 میں لاہور میں ہوا۔

    منظور وٹو:

    منظور وٹو اس بار پنجاب کے تیسری بار وزیر اعلیٰ بنے اور 3 نومبر 1996 سے 16 نومبر 1996 تک قلمدان اپنے پاس رکھا، وہ پنجاب اسمبلی کے اسپیکر بھی رہے، تعلق تو ان کا مسلم لیگ ج سے تھا لیکن انہوں نے بعد میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی تھی۔

    میاں افضل حیات:

    16 نومبر 1996 سے 20 فروری 1997 تک نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، ان کے تعلق پنجاب کے ضلع گجرات سے تھا، بعد ازاں انہوں نے دسمبر 2011 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرلی۔

    شہباز شریف:

    شہباز شریف پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر ہیں، وہ پہلی بار 20 فروری 1997 سے 12 اکتوبر 1999 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، شہبازشریف 1988ءمیں پنجاب صوبائی اسمبلی اور 1990ءمیں قومی اسمبلی پاکستان کےرکن بھی رہے، 1993ء میں پنجاب صوبائی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئےاورقائدحزب اختلاف بھی نامزد کیے گئے تھے۔

    چوہدری پرویز الہٰی:

    چوہدری پرویز الہٰی بھی پاکستان کےسب سےبڑےصوبےپنجاب کے 2002ءسے 2007ءتک وزیراعلیٰ رہے، وہ پاکستان کےپہلےنائب وزیراعظم بھی رہ چکے ہیں، وہ پاکستان مسلم لیگ ق کےاہم رہنمااورصوبائی صدربھی ہیں۔

    شیخ اعجاز نثار:

    چوہدری پرویز الہٰی کے بعد شیخ اعجاز نثار پنجاب کے نگراں وزیر اعلیٰ نامزد ہوئے، وہ 19 نومبر 2007 سے 11 اپریل 2008 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    دوست محمد کھوسہ:

    دوست محمد کھوسہ 2007 سے 2008 تک تین ماہ پنجاب کےوزیراعلیٰ رہے، 1999ءمیں اپنےوالدکی چھوڑی ہوئی نشست پرپنجاب اسمبلی کےرکن منتخب ہوئے، گزشتہ کئی سالوں تک وہ مسلم لیگ ن کےڈیرہ غازی خان کےصدربھی رہے ہیں۔

    شہبار شریف:

    شہباز شریف دوسری مرتبہ 8 جون 2008 سے 25 فروری 2009 تک وزیر اعلیٰ پنجاب رہے، وہ 1988ءمیں پنجاب صوبائیاسمبلی اور 1990ءمیں قومی اسمبلی پاکستان کےرکن بھی رہے۔ 1993ءمیں پنجاب صوبائی اسمبلی کےرکن منتخب ہوئےاورقائدحزب اختلافب ھی نامزد کیے گئے تھے۔

    2009ءمیں جب اس وقت کے صدرآصف علی زرداری نےگورنرراج کانفاذکرکےسلمان تاثیرکوگورنرپنجاب نامزدکیاتوشہبازشریف معزول ہوگئے،شریف برادران نےعدالت کی بحالی کےلیےیوسفرضاگیلانی کی حکومت کے خلاف لانگ مارچ کیاجس کےنتیجے میں عدلیہ بحال ہوگئی اورگورنرراج ختم ہوگیا۔ گورنر راج ختم ہوا تو شہباز شریف بحیثیت وزیر اعلیٰ پنجاب دوبارہ بحال ہوگئے اور 30 مارچ 2009 سے 26 مارچ 2013 تک وزیر اعلیٰ کے عہدے پر رہے۔

    نجم سیٹھی:

    نجم سیٹھی بحیثیت نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب 27 مارچ 2013 سے 7 جون 2013 تک رہے، نجم سیٹھی کی شہرت بطورصحافی ہے،مارچ 2013ءمیں انتخابات سےپہلےبطورنگران وزیراعلی ٰمقررہوئے،یوں پنجاب کے 16 ویں وزیراعلیٰ بنے۔

    شہباز شریف:

    پنجاب کی تاریخ میں تیسری بار شہباز شریف 8 جون 2013 کو وزیر اعلیٰ پنجاب بنے اور مئی 2018 تک اس عہدے پر فائز رہے۔

    حسن عسکری:

    پنجاب کے موجودہ نگراں وزیر اعلیٰ حسن عسکری ہیں جنہوں نے مئی 2018 میں حکومت کی مدت ختم ہونے کے بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھایا اور پنجاب کے 18 ویں وزیراعلیٰ قرار پائے۔

  • وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے لیے خان صاحب کی طرف سے دیے جانے والے نام کو سب قبول کریں گے، جہانگیر ترین

    وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے لیے خان صاحب کی طرف سے دیے جانے والے نام کو سب قبول کریں گے، جہانگیر ترین

    اسلام آباد: پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے لیے خان صاحب کی طرف سے دیے جانے والے نام کو سب قبول کریں گے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں ںے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا ’کے پی اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ کے لیے عمران خان کو مکمل اختیار ہے، تحریکِ انصاف تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔‘

    جہانگیر ترین نے پنجاب میں حکومت سازی سے متعلق پی ٹی آئی کے نمبرز پورے ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سے 18 آزاد ارکان اب تک پی ٹی آئی میں شامل ہو چکے ہیں، جب کہ قومی اسمبلی کے 11 منتخب آزاد ارکان جلد پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ اب تک تحریکِ انصاف میں 5 سے 6 آزاد رکن قومی اسمبلی شامل ہو چکے ہیں۔ انھوں نے کل تک پنجاب سے پارٹی اسکور کے مزید بڑھنے کا بھی دعویٰ کیا۔

    جہانگیر ترین نے آزاد ارکان اجمل چیمہ اور ملک عمر فاروق کو پی ٹی آئی میں شمولیت پر مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ آزاد امیدوار ہمارے پاس نظریے کی بنیاد پر آ رہے ہیں۔

    پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے نیا نام سامنے آ گیا


    دوسری طرف پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے لیے نیا نام سامنے آ گیا ہے، میڈیا میں گردش کرتی پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان اختلافات کی خبروں کے درمیان اس نام نے سب کو چونکا دیا ہے۔

    پنجاب میں ایسا وزیر اعلیٰ لے کر آئیں گے جس پر کوئی انگلی نہ اٹھائے: شاہ محمود

    آج بنی گالہ میں پارٹی کے چیئرمین عمران خان سے رکن پنجاب اسمبلی میاں اسلم اقبال نے وَن آن وَن ملاقات کی، میاں اسلم کا نام پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے سلسلے میں لیا جانے لگا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات میں عمران خان نے میاں اسلم سے تفصیلی مشاورت کی اور پنجاب میں حکومت سازی سے متعلق معاملات پر تبادلۂ خیال کیا۔

    واضح رہے کہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کے منصب کے لیے پی ٹی آئی قیادت تاحال کوئی فیصلہ نہیں کر سکی ہے، اس سلسلے میں شاہ محمود قریشی عبوری وزیرِ اعلیٰ لانے کی تجویز بھی دے چکے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔