Tag: CM Punjab

  • وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی

    وزیر اعلیٰ پنجاب کا انتخاب: پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی

    اسلام آباد: وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے سلسلے میں پی ٹی آئی لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب انتخاب کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے، جس میں اسپیکر پنجاب، ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی، حمزہ شہباز و دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

    اپیل میں کہا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ہمارا مؤقف تسلیم کیا، لیکن مختصر نوٹس پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا، اس سے عدالت کا دیا گیا ریلیف متاثر ہوگا، شارٹ نوٹس پر اجلاس بلانے سے ریلیف کی بجائے ہمارا نقصان ہوگا۔

    پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے، اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو تبدیل کر کے اجلاس بلانے کا مناسب وقت دیا جائے، تاکہ ہمارے ارکان اجلاس میں شریک ہو سکیں، اس کے لیے مناسب وقت دینا ضروری ہے۔

    اپیل میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے، اور انھیں عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ صاف شفاف الیکشن ہو سکیں، نیز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ کا الیکشن فوری معطل کیا جائے۔

    بعد ازاں، ایڈووکیٹ فیصل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ لاہور کی عدالت کے فیصلے میں ابہام تھا، اگر پہلے الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے تو ری الیکشن کروایا جائے، ری پول نہیں ہوگا۔

    انھوں نے کہا حمزہ شہباز غیر آئینی طریقے سے وزیر اعلیٰ بنے، انھیں ہٹایا جانا چاہیے تھا، اگر حمزہ شہباز کو ہٹایا نہیں تو الیکشن شفاف نہیں ہوں گے۔

    فیصل چوہدری نے مزید کہا الیکشن کس طرح ہونا ہے یہ پنجاب اسمبلی کی صوابدید ہے، عدالت پریزیڈائنگ بن گئی ہے، فیصلے میں پی ٹی آئی کے امیدوار کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے، عدالت کی اس مداخلت سے سیاسی بحران مزید بڑھ گیا ہے۔

  • حمزہ شہباز کے حلف برداری کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر اہم پیشرفت

    حمزہ شہباز کے حلف برداری کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر اہم پیشرفت

    لاہور : عدالت میں وزیراعلیٰ پنجاب کی حلف برداری کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی، کیا عدالت کسی کو حلف کے لیے مقرر کر سکتی ہے یا نہیں ۔عدالت نے حمزہ شہباز کے وکیل سے معاونت طلب کرلی

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس صداقت علی خان کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے اپیلوں پر سماعت کی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ موسم گرما کی تعطیل سے پہلے اپیلوں پر سماعت مکمل کرنا چاہتے ہیں، حمزہ شہباز کے وکیل دلاٸل مکمل کرلیں۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ایک خط سے بظاہر بحران شروع ہوا سابق ایڈووکیٹ جنرل احمد اویس نے بتایا کہ انہوں نے ایک غیرمعمولی صورت حال میں گورنر کو مشورہ دیا اور آئینی پوزیشن بتائی۔

    تحریک انصاف کے وکیل امتیاز رشید صدیقی نے بتایا کہ گورنر نے حلف لینے سے انکار نہیں کیا بلکہ انتخاب میں بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی، اس وقت گورنر راج بھی لگایا جا سکتا تھا۔

    حمزہ شہباز کے وکیل نے کہا کہ گورنر منتخب وزیراعلیٰ کو حلف کے لیے بلانے کا پابند ہے، گورنر کے پاس انتخاب کی قانونی حیثیت جانچنے کا اختیار نہیں ہے۔

    اگر گورنر کی رائے میں یہ الیکشن ٹھیک نہیں ہوا تب بھی وہ حلف لیں گے، اگر منحرف رکن کا ووٹ شمار نہ ہو تب بھی گورنر حلف لینے کا پابند تھا۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے حمزہ شہباز کے وکیل کے دلاٸل کے دوران بولنے کی کوشش کی جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے اپیلوں پر سماعت 28 جون تک ملتوی کرتے ہوٸے حمزہ شہباز کے وکیل کو مزید دلاٸل کے لیے طلب کر لیا۔

  • حمزہ شہباز اعتماد کا ووٹ لے یا پھر دوبارہ الیکشن کروائے، فواد چوہدری

    حمزہ شہباز اعتماد کا ووٹ لے یا پھر دوبارہ الیکشن کروائے، فواد چوہدری

    لاہور : تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پنجاب کے سیاسی بحران کی وجہ سے پورا پاکستان بحران میں ہے۔

    لاہور ہائیکورٹ بار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز یا تو اعتماد کا ووٹ لے یا ہھر دوبارہ الیکشن کروائے۔

    سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ حمزہ شہباز 25 لوٹوں کا ووٹ لے کر وزیراعلیٰ بن گٸے، سپریم کورٹ کی تشریح کے بعد یہ ووٹ ہیں ہی نہیں، ہاٸی کورٹ کو اختیار نہیں کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر سماعت کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ آسان سا نکتہ ہے مگر اس پر بحث ختم ہی نہیں ہو رہی، اس کیس کا دنوں نہیں بلکہ گھنٹوں میں فیصلہ ہونا چاہیے تھا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جاکر ووٹوں کو گنا نہیں جا سکتا۔

    فواد چوہدری نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر کوٸی نااہل ہو تو دوسرے نمبر پر آنے والا منتخب ہو جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ جو الیکشن کمیشن راجہ ریاض کے دستخط سے آیا ہو وہ کیا انصاف کرے گا۔

    الیکشن کمیشن نے عملی طور آٸیین کے آرٹیکل 224 کو معطل کر دیا اگر ہمارے پانچ ممبران آتے ہیں تو ہماری تعداد حمزہ شہباز سے بڑھ جاتی ہے ،یہ کس طرح ہوسکتا ہے کہ ادارہ اکثریت نہ رکھنے والے کو اقتدار میں رکھے۔

    پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ لانگ مارچ میں غیرقانونی طور پر تشدد اورخواتین کی بے حرمتی کرنے والوں کونشان عبرت بناٸیں گے، عدالتوں کو چاہیے کہ تحریک انصاف یا ن لیگ کے مؤقف کو سن کر نہیں بلکہ قانون اور انصاف کے مطابق فیصلہ کریں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک جماعت کے لیے ساری ساری رات عدالتیں کھلیں یا دوسروں کو خوش کرنے کے لیے فیصلے نہیں ہونے
    چاہئیں، تحریک انصاف کوٸی مسلح تنظیم نہیں، ہمارے بیک ڈور رابطے نہیں بلکہ اوپن رابطے ہیں۔

  • پنجاب کابینہ کی حلف برداری میں تاخیر کیوں ہوئی؟ اندورنی کہانی سامنے آگئی

    پنجاب کابینہ کی حلف برداری میں تاخیر کیوں ہوئی؟ اندورنی کہانی سامنے آگئی

    لاہور: پنجاب کابینہ کی تقریب حلف برداری میں تاخیر کیوں ہوئی؟ وجہ سامنے آگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی تعیناتی کے بعد پنجاب کابینہ کے پہلے مرحلے میں ارکان نے حلف اٹھایا، رات گئے کابینہ کی حلف برداری پر سوالات اٹھائے گئے تاہم اب اس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید حسن مرتضیٰ کو سینئر وزیر بنانےمیں ٹال مٹول کی وجہ سےتاخیر ہوئی کیونکہ حسن مرتضیٰ کو ن لیگ سینئر وزیر تسلیم کرنےکےلیے تیار نہ تھی، جس کے باعث حلف برداری سے قبل دوسرے ساتھی کے ہمراہ حسن مرتضی گورنر ہاؤس سے واپس چلےگئے تھے۔

    تاہم بعد میں انہیں مناکر لایا گیا اور سینئر وزیر بنانےکی یقین دہانی کرائی گئی جس کے بعد حسن مرتضیٰ اورحیدر علی گیلانی نےصوبائی وزیر کا حلف اٹھایا۔

    یہ بھی پڑھیں: پنجاب کابینہ نے حلف اٹھالیا

    واقعے سے متعلق حسن مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اتحادی حکومت میں ایسے معاملات ہوتے رہتےہیں، سینئر وزیر کی تعیناتی کامیرا نوٹی فکیشن بھی ہو چکاہے، اب کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ صوبائی کابینہ کی تقریب حلف برداری رات گئے گورنر ہاؤس لاہور میں ہوئی، جہاں گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے صوبائی کابینہ سے حلف لیا، حلف برداری کی تقریب میں وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے بھی شرکت کی۔

    حلف اٹھانے والوں میں حسن مرتضیٰ، خواجہ سلمان رفيق، کامران اقبال، علی حیدر گیلانی، رانا اقبال خان، ملک احمد خان، اويس خان لغاری اور عطااللہ تارڑ شامل تھے،پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما حسن مرتضی سينئر وزیر بنائے گئے جبکہ خواجہ سلمان رفيق کو وزيرصحت، سردار اويس خان لغاری کو وزير بلديات اور عطاء اللہ تارڑ کو مشير داخلہ پنجاب کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے۔

  • تم جہاں بھی دبک کر بیٹھے ہو آئین وقانون حرکت میں آئیگا، حمزہ شہباز

    تم جہاں بھی دبک کر بیٹھے ہو آئین وقانون حرکت میں آئیگا، حمزہ شہباز

    وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ عمران خان نے نفرت کی آگ پورے پاکستان میں پھیلا دی ہے، تم جہاں بھی دبک کر بیٹھے ہو آئین وقانون حرکت میں آئیگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے لاہور میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے نفرت کی آگ پورے پاکستان میں پھیلا دی ہے اور اپنے کارکنوں میں نفرت کا بیج بو دیا ہے، اتنی نفرت بھر دی ہے کہ گولی مارنے والے نے یہ بھی نہ دیکھا کہ یہ بھی بہادر پولیس اہلکار ہے۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ کاسٹیبنل کے بیٹے کے آنسوؤں سے میرا دل چھلنی ہوگیا، میں شہید کے بیٹے کو دونوں ہاتھوں سے سلام پیش کرتا ہوں، میں انتقام نہیں لوں گا لیکن وہ کروں گا جو ایک پاکستانی کے ناطے مجھے کرنا چاہیے، سیاست کی آڑ میں انتشار پھیلانے سے پر قانون حرکت میں آئیگا اور جمہوریت کے لبادے میں خودکش جیکٹ پہن کر حملہ کرینگے تو قانون حرکت میں آئیگا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ صوبے کےعوام سے معافی چاہتا ہوں دل پر پتھر رکھ کر اقدامات کر رہےہیں، انشااللہ اس ملک پر ہماری جان بھی قربان ہے وہ ملک قائم نہیں رہتے جہاں عدالتوں کے فیصلے نہ مانے جائیں اور آئین و قانون کی پرواہ نہ ہو، یہ بنانا ری پبلک نہیں کہ الیکشن کمیشن اور الیکشن کی تاریخ بھی تمہاری مرضی کی ہو۔

    انہوں نے کہا کہ لوگوں کو دھمکیاں دینا کون سی سیاست ہے، عمران نیازی کو اوچھے ہتھکنڈوں کی آئین و قانون اجازت نہیں دیتا، یہی خدشات تھے یہ گالیوں سے گولیوں کی سیاست کرنا چاہتا ہے، انتقام کی آگ میں اتنی دورچلے گئے کہ نوجوانوں کو ایک نوکری نہ دے سکے، اپنا بنی گالہ کا گھر قانونی قراردیدیا،غریب کے گھر گرا دیے، مری میں 21 لوگ برف میں مر گئے مگر تمہیں ان سے ملنے کی توفیق نہ ہوئی۔

  • وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کی ضمانت میں توسیع، سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری

    وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب کی ضمانت میں توسیع، سلمان شہباز کے وارنٹ گرفتاری جاری

    لاہور کی ایف آئی اے عدالت نے منی لانڈرنگ مقدمے میں وزیراعظم شہباز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی ضمانت میں توسیع جب کہ سلمان شہباز سمیت تین ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چینی کے کاروبار کے ذریعے منی لانڈرنگ کے مقدمے میں وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔ شہباز شریف کے وکیل نے درخواست ضمانت پر جزوی دلائل مکمل کر لیے وکیل کے مطابق ایک روپیہ بھی شہباز شریف کے اکاونٹ میں نہیں آیا کیس صرف مفروضوں پر بنایا گیا ہے۔

    دوران سماعت وزیراعظم روسٹرم پر آئے اور کہا کہ دس سال بطور خادم اعلیٰ سخت محنت کی اور تنخواہ تک نہیں لی، سرکاری دورے بھی اپنے جیب سے کیے این سی اے کو کیس بھجوایا گیا مگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہ ہوسکی۔

    پراسیکیوشن کی درخواست پر عدالت نے وزیراعظم کے بیٹے سلمان شہباز، مقصود چپڑاسی اور طاہر نقوی کو اشتہاری قرار دینے کے لیے ضابطے کی کاررواٸی شروع کرتے ہوٸے وارنٹ جاری کر دیے۔

    وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور صحافیوں پر بھی کمرہ عدالت جانے پر پابندی لگائی گئی تھی تاہم ن لیگی رہنما عطا تارڑ اور صحافیوں کے احتجاج پر انہیں کمرہ عدالت میں جانے کی اجازت دے دی گئی۔

    اس موقع پرفاضل جج نے پولیس اہلکاروں کی بدتمیزی پر ایس پی صفدر کاظمی کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا جو غیر مشروط معافی پر واپس لے لیا۔

     یہ بھی پڑھیں: ‘پراسیکیوٹر ایف آئی اے نے شہباز اور حمزہ شہباز پر فوری فردِ جرم کی مخالفت کردی’

  • ‘پاکستانی اداروں کیخلاف زہرآلود گفتگو پر جواب دینا ہوگا’

    ‘پاکستانی اداروں کیخلاف زہرآلود گفتگو پر جواب دینا ہوگا’

    وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ ایسا نہ سمجھیں یہ جو مرضی کہتا رہے گا اسے پاکستانی اداروں کیخلاف زہرآلود گفتگو پر جواب دینا ہوگا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے پاک پتن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسا نہ سمجھیں کہ یہ جو مرضی کہتا رہے گا اسے پاکستانی اداروں کیخلاف زہرآلود گفتگو پر جواب دینا ہوگا۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ پاکستان کے سفارتی محاذ پر دوست ممالک اس کی زبان کا نشانہ بنے، اس نے پاکستانی قوم سے جو وعدے کیے وہ جھوٹے ثابت ہوئے، نوجوانوں کے ایک کروڑ نوکریوں کا خواب چکناچور کیا، کہتا تھا کہ میں کشمیر کا وکیل بنوں گا پاکستان کا وکیل بنوں گا، لیکن دنیا میں نہ پاکستان اور نہ ہی کشمیر کا وکیل بن سکا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ پاکستان کا آئین توڑا اور کہتا ہے رات 12 بجے سپریم کورٹ کیوں کھولی، اس وقت آئین کی پاسداری کیلئے سپریم کورٹ کے دروازے کھلے،

    مہنگائی نے آج لوگوں کو ذہنی مریض بنادیا ہے، ہماری پہلی ترجیح ہے لوگوں کی زندگی میں آسانی پیدا کی جائے، انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گورنر نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا ہے۔

  • پنجاب کے وزیراعلیٰ اس وقت عثمان بزدار ہیں، ایڈووکیٹ جنرل

    پنجاب کے وزیراعلیٰ اس وقت عثمان بزدار ہیں، ایڈووکیٹ جنرل

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے سیکرٹری قانون کی جانب سے کام روکنے کے متعلق مراسلے کا جواب دے دیا، کہتے ہیں سیکرٹری نے قانون کے بارے میں لاعلمی کا مظاہرہ کیا۔

    ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے جواب میں نشاندہی کی کہ22 اپریل کو بھیجا گیا مراسلہ وزیراعلیٰ کی منظوری کے بغیر جاری کیا گیا۔

    یہ مراسلہ وزیراعلیٰ پنجاب کے جاری کردہ مراسلے کی تضحیک ہے، احمد اویس نے واضح کیا کہ صوبے کے وزیراعلیٰ اس وقت عثمان بزدار ہیں جب تک ان کی جگہ پر دوسرا وزیراعلیٰ نہیں آجاتا۔

    اس لیے یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ صوبائی حکومت بحال نہیں ہے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ قانون کی خلاف ورزی پر اُن کیخلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

    علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کردی، سرکار وکیل نے بتایا کہ سیکرٹری اسمبلی کیخلاف ایک مقدمہ اور نظر بندی کے احکامات ہیں۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیاء باجوہ نے سیکرٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی کی درخواست پر سماعت کی تو پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار سیکرٹری پنجاب اسمبلی کی تین دن کیلئے نظر بندی کے احکامات جاری ہوئے تھے۔

    محمد خان بھٹی کیخلاف اسمبلی ہنگامہ آرائی کے الزام میں 16 اپریل کو ایک مقدمہ بھی درج ہوا ہے، سیکرٹری پنجاب اسمبلی کے وکیل عامر سعید راں نے سرکاری وکیل کے بیان کے بعد درخواست واپس لینے کی استدعا کی

    جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ یاد رہے کہ محمد خان بھٹی نے گرفتاری کے خدشے پر لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • وزیراعلیٰ منتخب ہوتے ہی حمزہ شہباز کا بڑا اعلان

    وزیراعلیٰ منتخب ہوتے ہی حمزہ شہباز کا بڑا اعلان

    لاہور: نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کا کہنا ہے کہ جمہوریت کے دشمن چہرے اب بے نقاب ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ سب سے پہلےاللہ تعالی کی ذات کا شکریہ ادا کرتا ہوں، دو ہفتوں تک قوم ہیجانی کیفیت میں مبتلارہی، آج ایک اجلاس بلایا گیا، اس کا ایجنڈا صرف لیڈر آف دی ہاؤس کا الیکشن تھا۔

    حمزہ شہباز نے کہا کہ اس کے بعد ایک اور تاریخی اعلان کیا جاتا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب عمل میں لایاجائے،ووٹنگ کے روز ایوان کے دروازے معزز ممبران پر بند کردیئے جاتےہیں جبکہ ڈپٹی اسپیکر کے اختیارات واپس لے لئے جاتے ہیں۔

    نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج جمہوری اور آئینی روایات کو پامال کیا گیا، اب مذاق ختم اور جمہوریت مضبوط ہوگی، جمہوریت کے دشمن چہرے اب بے نقاب ہونگے۔

    یہ بھی پڑھیں: حمزہ شہباز وزیر اعلیٰ‌ پنجاب منتخب

    ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ جناب چیئرمین آپ کی بہادری پر آپ کو خراج تحسین پیش کرتاہوں، آپ کو ہر طرح زچ کیا گیا، آپ کےاحکامات کو نہیں مانا گیا، عدالت نے آپ کوبلا کر اختیارات دیئے،اس کا مذاق کیا گیا۔

    حمزہ شہباز نے اعلان کیا کہ اب اسپیکرپنجاب اسمبلی منتخب کرائیں گے، آج اسمبلی میں جوبھی ہوااس کی انکوائری کرائیں گے اور جوبھی ملوث ہوگااس کیخلاف بھرپورکارروائی کی جائےگی، یہ سازش حمزہ شہباز کیخلاف نہیں جمہوریت اورآئین کیخلاف ہے۔

  • ‘پہلی تقریر میں ہی شوبازیاں دکھا کر اگلے دن یوٹرن لے لیا گیا’

    ‘پہلی تقریر میں ہی شوبازیاں دکھا کر اگلے دن یوٹرن لے لیا گیا’

    وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار وزیراعظم شہباز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلی تقریر میں ہی شوبازیاں دکھا کر اگلے دن یوٹرن لے لیا گیا۔

    وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے اعلان کردہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کے اعلان کو واپس لیے جانے کے فیصلے پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے پر اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔

    سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں عثمان بزدار نے وزیراعظم شہباز شریف کا نام لیے بغیر کہا کہ پہلی تقریر میں ہی شوبازیاں دکھا کر اگلے دن یوٹرن لے لیا گیا۔

    وزیراعلیٰ پنجاب کا یہ بھی کہنا تھا کہ پچھلےسال پی ٹی آئی حکومت نے تنخواہوں میں 35 فیصد اضافہ کیا، 10 فیصد بنیادی تنخواہ میں اضافے کے ساتھ 25 فیصدالاؤنس شامل تھے جبکہ اس سال وفاق میں مزید 15 فیصد اضافے کا نوٹیفکیشن ہوچکا تھا۔

    عثمان بزدار نے اپنے ٹوئٹ میں ن لیگی رہنما مفتاح اسماعیل کی جانب سے کیا گیا ٹوئٹ بھی شامل کیا ہے جس میں ن لیگی رہنما نے کہا تھا کہ کوئی یو ٹرن نہیں ہے۔

    مفتاح اسماعیل نے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کا فیصلہ واپس لینے کے فیصلے کی وضاحت دیتے ہوئے لکھا تھا کہ فیڈرل گورنمنٹ ملازمین کی تنخواہیں چند ماہ قبل ہی بڑھائی گئی تھیں، اس لیے فیڈرل گورنمنٹ کی تنخواہیں دوبارہ نہیں بڑھا رہے۔