Tag: CMPunjab

  • حمزہ شہباز حلف برداری: قاف لیگ اور پی ٹی آئی کا اہم فیصلہ

    حمزہ شہباز حلف برداری: قاف لیگ اور پی ٹی آئی کا اہم فیصلہ

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے حمزہ شہباز کی حلف برادری سے متعلق فیصلے کے خلاف اپیل تیار کرلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی،ق لیگ نے لاہور ہائیکورٹ کافیصلہ چیلنج کرنےکا اعلان کردیا ہے اور حمزہ شہباز کی حلف برادری کی درخواست پر فیصلےکیخلاف اپیل تیار کرلی ہے۔

    معروف وکیل اظہر صدیق نے بتایا کہ معاملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اپیل آج ہی دائر کی جائے گی، کیونکہ لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ آئین اور قانون کیخلاف ہے، حلف کی معیاد مقرر کرنا صدر اور گورنر کی عہدے کی توہین ہے۔

    ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ آرٹیکل 248 صدر اور گورنر کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے، لاہور ہائیکورٹ کےپاس گورنر اور صدر کیخلاف کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: صدر اور گورنر ہوش کے ناخن لیں، حمزہ شہباز

    واضح رہے کہ گذشتہ روز چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز حلف برداری کیس کا محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا تھا کہ گورنر پنجاب کل تک حلف برداری لازمی کرائیں۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ آئین فوری طور پر وفاقی یا صوبائی حکومت بنانے کی تجویز دیتا ہے، موجودہ صورتحال کے مطابق صدر یا گورنر فوری حلف لینے کے آئینی طور پر پابند ہیں، گورنر یا صدر وزیر اعلیٰ یا وزیراعظم سے حلف لینے میں تاخیرکرنے کے مجاز نہیں اور آئین میں ایسی تاخیر پیدا کرنے کی کوئی گنجائش نہیں دی گئی۔

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پنجاب گزشتہ پچیس روز سے بغیر حکومت کے چل رہا ہے لہذا عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیر سے حلف لینے کا پراسس مکمل کرنے کی تجویز دیتی ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس وقت عثمان بزدار وزیراعلیٰ پنجاب کی ذمےداری نبھارہے ہیں، گورنر پنجاب پابند ہیں کہ وہ قانون کے مطابق حمزہ شہباز کا بطور وزیر اعلیٰ حلف لیں۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کل ہوگا، شیڈول جاری

    وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کل ہوگا، شیڈول جاری

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کل ہوگا، انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار 5 بجے تک کاغذات نامزدگی جمع کراسکتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسپیکر پرویز الٰہی نےاتوار کی صبح ساڑھے 11بجےتک کےلئے پنجاب اجلاس ملتوی کردیا ہے، اب وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب کا مرحلہ کل مکمل کیا جائے گا۔

    سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزارت اعلیٰ کے انتخاب میں حصہ لینے کے خواہشمند امیدوار کاغذات نامزدگی سیکرٹری اسمبلی کےآفس سے حاصل کرسکتے ہیں اور آج شام 5بجے تک اپنے کاغذات نامزدگی سیکرٹری دفتر میں جمع کرانے کے پابند ہیں۔

    سیکرٹری اسمبلی کے مطابق کا غذات کی اسکرونٹی شام چھ بجےکی جائےگی، جس کے بعد حتمی امیدواروں کا اعلان کیا جائے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب سے قبل ‘ ترین گروپ’ ٹوٹ پھوٹ کا شکار

    واضح رہے کہ حکومتی اتحاد کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی وزارت اعلیٰ پنجاب کے امیدوار ہیں جبکہ متحدہ اپوزیشن نے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو اسی منصب کے لئے نامزد کیا ہے۔

    دونوں امیدواروں کی جانب سے نمبرز گیم پورے کئے جانے کے دعوے کئے جارہے ہیں، پی ٹی آئی کے ناراض ترین گروپ نے متحدہ اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا جاچکا ہے۔

    جبکہ پی ٹی آئی کے چھینہ گروپ چوہدری پرویز الہیٰ کی حمایت کرچکی ہیں اس کے علاوہ ق لیگ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان مسلم لیگ کے منحرف ارکان کی بھی حمایت حاصل ہے ۔

  • ‘پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا ہوں ‘، وزیراعلیٰ پنجاب کا تہلکہ خیز انٹرویو

    ‘پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا ہوں ‘، وزیراعلیٰ پنجاب کا تہلکہ خیز انٹرویو

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے غیر ملکی میڈیا کو دئیے گئے انٹرویو میں اہم رازوں سے پردہ اٹھادیا۔

    تفصیلات کے مطابق عثمان بزدار نے بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے ہمیشہ مجھ پر اعتماد کیا، مشکل صورتحال میں خوداستعفیٰ پیش نہ کرتاتو وہ اپناحق ادا نہ کر سکتے، یہی کوشش کی کہ قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں تیار ہوں، یہاں تو پل پل حالات تبدیل ہو رہے ہیںم مگر سیاست میں ایساہوتا ہے

    عثمان بزدار نے بتایا کہ وزیر اعظم کو ایک میٹنگ میں کہا وہ جوفیصلہ کرینگے میں عمل کروں گا، عمران خان کہیں گے بیٹھ جائیں تو ہم سیاست میں نظر نہیں آئیں گے، جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔

    بی بی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا اور نہ ہی کبھی وزارت اعلیٰ کی خواہش ظاہر کی، اب جو پارٹی فیصلہ کرے گی جہاں کہے گی میں حاضر ہوں۔پنجاب اسمبلی کے منحرف ارکان سے متعلق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کسی نے میرے خلاف بات کی یا کچھ کہا تو مجھےکسی سے کوئی گلہ نہیں، چاہتا تو دستخط سے انہیں نکال بھی سکتا تھا لیکن میں نے ایسا نہیں کیا جو کہتے ہیں کہ مائنس بزدار! ان کی گاڑی پر جھنڈا میرے دستخط سے ہی لگا ۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے یہ بھی کہا کہ ہر کسی کا اپنا مزاج ہے میرا مزاج نہیں کہ میں بدتمیزی کروں، میں مختلف ہوں، میری عادت ہے کہ میں خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کر کام کرتا ہوں۔

    بی سی سی کو دئیے گئے انٹرویو میں انہوں نے اعتراف کیا کہ لوگوں کو ہم وہ دکھا ہی نہیں سکے جو کام ہم نے کیے، یہ ہماری کمی رہی، اگر میں یہ کہوں کہ آپ میرے پچھلے ساڑھے تین سال کے دور کا پچھلے دس سال سے موازنہ کریں تو ہم نے زیادہ کام کیا۔

    واضح رہے کہ عثمان بزدار نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب اپنا استعفیٰ گورنر پنجاب چوہدری سرور کو بھجوادیا ہے اور اگلے چوبیس گھنٹوں کے دوران گورنر پنجاب کو اس پر فیصلہ کرنا ہے۔

  • علیم خان گروپ نے پرویز الہیٰ کی حمایت سے انکار کردیا

    علیم خان گروپ نے پرویز الہیٰ کی حمایت سے انکار کردیا

    لاہور: علیم خان گروپ نے پنجاب کے وزارت اعلیٰ سے متعلق پرویز الہیٰ کی حمایت کرنے سے انکار کردیا ہے جس کے بعد پنجاب میں بھی سیاسی ماحول گرم ہوگیا ہے۔

    ترجمان علیم خان گروپ میاں خالد محمود کے مطابق علیم خان گروپ نے وزارت اعلیٰ کے لیے پرویزالہٰی کو ووٹ دینے سے انکار کردیا ہے، عمران خان جن القابات سےپرویز الہٰی کو بلاتے تھے وہ دہرانےکی جسارت نہیں۔

    ترجمان نے کہا کہ پہلے چار سال بے ایمان اور نکمے بزدار کومسلط رکھا ،اب پرویز الہٰی کو نامزد کردیا، پی ٹی آئی کا ساتھ دینے والے184 ارکان میں سے ایک بھی وزیراعلیٰ بننےکا اہل نہیں۔

    ترجمان علیم خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے ہر مخلص کارکن کو پرویز الہٰی کی نامزدگی پر اعتراض ہے، کیا خان صاحب کا یہ نظریہ تھا جس کیلئے ہم نے 25سال جدوجہد کی، عمران خان نے حکومت بچانے کی باری پر اسے وزیر اعلیٰ نامزد کیا جسےچور ڈاکو کہتے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی: علیم خان گروپ کیا کرنے جارہا ہے؟

    علیم خان گروپ کی جانب سے پرویز الٰہی کو ووٹ دینے سے انکار پر پنجاب میں سیاسی ہلچل تیز ہوگئی ہے، حکومتی وفدجہانگیر ترین کے نمائندوں سے ملنے جاپہنچا ہے، وفد میں میاں محمود الرشید، سبطین خان اور مراد راس شامل ہیں جبکہ جہانگیر ترین گروپ کی قیادت ملک نعمان لنگڑیال اور اجمل چیمہ کررہے ہیں۔

    حکومتی وفد کی آمد پر ترین گروپ کے رہنما فیصل جبوانہ کا کہنا تھا کہ سیاسی لوگ ہیں ملاقاتوں کے لئے دروازے بند نہیں کرتے، یہ ہمارے ساتھی ہیں اور ہم سے ملاقات کے لئے آئے ہیں۔

    دوسری جانب نئے وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی کے بعد جہانگیر ترین گروپ بھی میدان میں آچکا ہے، جہانگیر ترین نے اراکین کو مشاورتی عمل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن، حکومت اور نامزد وزیراعلیٰ سے رابطے جاری رکھا جائے۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی: علیم خان گروپ کیا کرنے جارہا ہے؟

    وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی: علیم خان گروپ کیا کرنے جارہا ہے؟

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے مستعفی ہونے کی خبر نے پنجاب کی سیاست میں ہلچل مچارکھی ہے ، سیاسی صورت حال پر عبدالعلیم خان گروپ نے بھی اپنی حکمت عملی مرتب کرلی ہے۔

    ذرائع کے مطابق پنجاب کے وزیراعلیٰ کے لئے پرویز الہیٰ کی حمایت کرنے یا نہ کرنے سے متعلق علیم خان گروپ نے اپنی مشاورت مکمل کرلی ہے، آج اہم اعلان متوقع ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ علیم خان نے گزشتہ روز گروپ ممبران سے مشاورت مکمل کی اور طویل مشاورت کے بعد اپنی حکمت عملی کو ترتیب دے دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے وزیراعلیٰ پنجاب کی حمایت کے لئے (ق) لیگ اور (ن) لیگ نے علیم خان گروپ سے رابطہ کیا ہے، جس کے باعث علیم خان گروپ نہایت اہمیت اختیار کرگیا ہے۔

    دوسری جانب نئے وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی کے بعد جہانگیر ترین گروپ بھی میدان میں آچکا ہے، جہانگیر ترین نے اراکین کو مشاورتی عمل جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن، حکومت اور نامزد وزیراعلیٰ سے رابطے جاری رکھا جائے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی: ترین گروپ میدان میں آگیا

    آج پنجاب کی سیاست میں بڑی پیش رفت بھی دیکھنے کو ملی ہے جہاں مسلم لیگ ق، اپوزیشن نے پاکستان تحریک انصاف کے ہم خیال چھینہ گروپ سے رابطہ کیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف ہم خیال گروپ نے اپنا مشاورتی اجلاس آج طلب کر لیا ہے، ہم خیال غضنفر عباس چھینہ گروپ کا مشاورتی اجلاس آج دوپہر ہوگا، جس میں عثمان بزدار کےاستعفے اور پرویزالہیٰ کی نامزدگی کی صورتحال کاجائزہ لیاجائےگا۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی: ترین گروپ میدان میں آگیا

    وزیراعلیٰ پنجاب کی تبدیلی: ترین گروپ میدان میں آگیا

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب کے استعفے اور چوہدری پرویز الٰہی کی نامزدگی پر ترین گروپ میدان میں آگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین نے اراکین کو مشاورتی عمل جاری رکھنے کی ہدایت کردی ہے، جس پر ترین گروپ نے اپوزیشن، حکومت اور نامزد وزیراعلیٰ سے رابطے جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع ترین گروپ کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کی جانب سے استفعیٰ بھجوانے تک کوئی فیصلہ نہیں کیا جائے گا، مزید مشاورت کے لئے ترین نے باضابطہ طور پر مشاورتی اجلاس کل طلب کرلیا ہے۔

    ترین گروپ کے اہم رہنما عون چوہدری کے مطابق غیر رسمی مشاورت آج بھی جاری رہے گی تاہم اجلاس کل شام پانچ بجے سینئر رہنما اسحاق خاکوانی کی رہائش گاہ پر ہوگا۔

    یہ بھی پڑھیں: جب تک سانس ہے وزیراعظم عمران خان کا ساتھ نبھاؤں گا

    تفصیل کے مطابق ترین گروپ نے کل باضابطہ مشاورتی اجلاس لاہور میں طلب کر لیا ہے، عون چوہدری نے کہا کہ اجلاس کل شام پانچ بجے سینئر رہنما اسحاق خاکوانی کی رہائش گا ہ پر ہوگا۔

    ترین گروپ کے اجلاس میں تمام ارکان پنجاب اسمبلی، وزرا اور سینئر رہنماؤں کو مدعو کیا گیا ہے،مشاورتی اجلاس میں مسلم لیگ ن اور چوہدری برادران کے رابطوں سے متعلق ترین گروپ جائزہ لے گا کہ پنجاب میں کس کی حمایت کرنا ہے؟

    مسلم لیگ ق، اپوزیشن کا ہم خیال چھینہ گروپ سے رابطہ

    دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں ہم خیال چھینہ گروپ اہمیت اختیار کرگیا ہے، جہاں پاکستان مسلم لیگ (ق) اور متحدہ اپوزیشن نے بیک وقت ان سے رابطہ کیا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف ہم خیال گروپ نے مشاورتی اجلاس آج طلب کر لیا ہے، ہم خیال غضنفر عباس چھینہ گروپ کا مشاورتی اجلاس آج دوپہر ہوگا، جس میں عثمان بزدار کےاستعفے اور پرویزالہیٰ کی نامزدگی کی صورتحال کاجائزہ لیاجائےگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم خیال چھینہ گروپ کا کہنا ہے کہ پرویز الٰہی کو سپورٹ کرنا ہےیا نہیں ؟ اپوزیشن کے رابطوں پربھی مشاورت ہوگی۔

  • وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع، 100 سے زائد ارکان کے دستخط موجود

    وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع، 100 سے زائد ارکان کے دستخط موجود

    لاہور: مرکز کے بعد پنجاب کے سیاسی ماحول میں کھلبلی مچ گئی، وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی، وزیراعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد اپوزیشن ارکان رانا مشہود اور سمیع اللہ خان نےجمع کرائی۔

    عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ن لیگ کے 122 اور پیپلزپارٹی کے 6ارکان کےدستخط ہیں۔

    عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر سو سے زائد ارکان کے دستخط موجود ہیں، تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کے بعد وزیراعلیٰ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکیں گے جبکہ اسمبلی رولز کے مطابق تحریک عدم اعتماد جمع ہونے پر اسپیکر 14دن میں اجلاس بلانے کے پابند ہیں۔

    گذشتہ روز پنجاب کی سیاست میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف نے ق لیگ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے کی شرط مان لی ہے اور نئی ڈیل کے تحت وزارت اعلیٰ 6 ماہ کے لیے ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: ’اتحادیوں کے ساتھ عدم اعتماد کی تحریک جیتیں گے

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی قیادت ق لیگ کو 6 ماہ کیلیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر رضامند تو ہوگئی ہے تاہم اس کے اعلان پر اختلاف ابھی باقی ہے کیونکہ ن لیگ عدم اعتماد کے بعد جبکہ ق لیگ وزارت اعلیٰ کا اعلان پہلے چاہتی ہے۔

    یاد رہے کہ پچیس مارچ کو قومی اسمبلی کا اجلاس وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کارروائی کے بغیر پیر تک ملتوی کردیا گیا تھا۔

    اس موقع پر اسپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے رولنگ دی تھی کہ اسمبلی کی روایت ہے کہ معزز رکن کے انتقال کے احترام میں فاتحہ خوانی کے بعد ایجنڈا مؤخر کرکے اجلاس ملتوی کردیا جاتا ہے۔

    اسپیکرقومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ ایسا پہلی بار نہیں ہورہا ، ماضی میں بھی 24 بار قومی اسمبلی کا اجلاس روایت کے تحت ملتوی کیا گیا جبکہ موجودہ اسمبلی میں بھی اس روایت کے تحت5باراجلاس ملتوی ہوچکا ہے۔

    اسد قیصر نے واضح کیا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پر آئین اور اسمبلی قواعد کے مطابق عمل کیا جائے گا۔

  • پنجاب کا محاذ گرم، عثمان بزدار کےخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ

    پنجاب کا محاذ گرم، عثمان بزدار کےخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ

    لاہور: متحدہ اپوزیشن نے مرکز میں وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد جمع کرانے کے بعد پنجاب میں یہی طرز عمل اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب کےخلاف بھی تحریک عدم اعتمادجمع کرانےکا فیصلہ کیا ہے آئینی طریقہ کار کو لاگو کرنے کے لئے اپوزیشن ارکان نے عثمان بزدار کےخلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کردیئے ہیں۔

    ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کےخلاف تحریک عدم اعتماد آج جمع کرائی جائےگی، تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کےبعد وزیراعلیٰ اسمبلی تحلیل نہیں کرسکیں گے۔

    اسمبلی رولز کے مطابق وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کے بعد اسپیکر پنجاب اسمبلی دفتری امور کے سات روز کے اندر اندر اجلاس بلا کر ووٹنگ کراسکتے ہیں۔

    اس حوالے سے پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں وفاق کے بعد عدم اعتماد لائیں گے، اس کے لئے پنجاب میں تمام اختلافی امور کو ختم کرلیا گیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: آئندہ انتخابات میں نشستوں پر ن اور ق لیگ میں ڈیڈ لاک

    گذشتہ روز پنجاب کی سیاست میں اہم پیش رفت دیکھنے میں آئی جہاں سابق وزیراعظم نواز شریف نے ق لیگ کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے کی شرط مان لی ہے اور نئی ڈیل کے تحت وزارت اعلیٰ 6 ماہ کے لیے ہوگی۔

    ذرائع کے مطابق ن لیگ کی قیادت ق لیگ کو 6 ماہ کیلیے پنجاب کی وزارت اعلیٰ دینے پر رضامند تو ہوگئی ہے تاہم اس کے اعلان پر اختلاف ابھی باقی ہے کیونکہ ن لیگ عدم اعتماد کے بعد جبکہ ق لیگ وزارت اعلیٰ کا اعلان پہلے چاہتی ہے۔

  • وزارت اعلیٰ پنجاب: حکومت نے (ق) لیگ کو جواب دے دیا

    وزارت اعلیٰ پنجاب: حکومت نے (ق) لیگ کو جواب دے دیا

    لاہور: حکومت نے پنجاب کے وزرات اعلیٰ کے مطالبے پر ق لیگ کو صاف صاف جواب دے دیا ہے۔

    گذشتہ روز ق لیگ نے ایک بار پھر حکومت کے سامنے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ رکھا تھا ، حکومتی وفد کو ق لیگ نے دو ٹوک الفاظ میں کہا تھا کہ ہمیں کلئیر بتائیں ہمارے ساتھ کیا کرنا چاہتے ہیں؟۔

    ق لیگی قیادت کی مذاکراتی ٹیم کا موقف تھا کہ معاملہ عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلےکلئیر کریں،بعد میں کوئی فائدہ نہیں ، جس پر وفاقی وزرا نے کہا ہم لگے ہوئے ہیں ، آپ کو طے کر ہی بتائیں گے۔

    تاہم اب حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ق کو وزارت اعلیٰ نہیں دے سکتے، وزارت اعلیٰ کے علاوہ کسی بھی اور فارمولے پر تیارہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: ق لیگ نے ایک بار پھر پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا مطالبہ حکومت کے سامنے رکھ دیا

    حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ق لیگ کو پیغام پہنچادیا ہے کہ ن لیگ وزارت اعلیٰ دے رہی ہے تو ضرور لےلیں۔

    کل ہونے والے مذاکرات میں پنجاب سے متعلق ق لیگ نے واضح مؤقف حکومتی ٹیم کے سامنے رکھتے ہوئے کہا تھا کہ بطور اتحادی پہلے دن جو معاہدہ ہوا اس کو پورا نہیں کیا گیا، دو وزارتیں مرکز میں طے ہوئیں اور دوسری وزارت سوا تین سال بعد دی گئی۔

    مسلم لیگ ق کا موقف تھا کہ حکومت کو جب بھی مشکل پڑی ہم نے ساتھ دیا مگر حکومت نے ہمارے ساتھ اپوزیشن جیسا سلوک کیا، حالانکہ کے ہم حکومت کے اتحادی ہیں پھر بھی اپوزیشن جیسا سلوک کیوں؟

    ق لیگ نے سوال کیا کہ مشکل یا بحران کے علاوہ کب حکومت نے اتحادیوں سے رابطہ کیا۔

  • ‘سابق حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کےعوام کو دھوکہ دیا’

    ‘سابق حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کےعوام کو دھوکہ دیا’

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ سابق حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کے عوام کو دھوکہ دیا،پی ٹی آئی حکومت جنوبی پنجاب صوبہ بنائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس میں جنوبی پنجاب کے اراکین صوبائی اسمبلی سے ملاقات میں کیا، ملاقات کرنے والوں میں ملک واصف مظہر راں اور سلیم اختر شامل تھے۔

    اس موقع پر اراکین نے جنوبی پنجاب صوبے کےبل پر وزیراعظم ، وزیراعلیٰ کو مبارکباد دی، وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبےکا بل حکومت کا تاریخ ساز اقدام ہے اور حکومت کے ایک اور وعدےکی تکمیل کا ٹھوس قدم ہے، سابق حکمرانوں نے جنوبی پنجاب کےعوام کو دھوکہ دیا ماضی میں جنوبی پنجاب کےفنڈز کو دیگر شہروں پر خرچ کیا گیا۔

    عثمان بزدار نے کہا کہ جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کا قیام اور خودمختاری کا اعزاز ہمیں حاصل ہے، پی ٹی آئی حکومت جنوبی پنجاب صوبہ بھی بنائے گی، ہم نے جنوبی پنجاب کیلئےملازمتوں میں32فیصد کوٹہ مختص کیا ہے۔

    اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جنوبی پنجاب پرسیاست چمکانےکی کوشش بری طرح ناکام ہوچکی ہے،جنوبی پنجاب سمیت پورے صوبے کی ترقی ہمارا ایجنڈا ہے، ہم سیاست نہیں عوام کی خدمت کا عزم لے کر نکلے ہیں، اللہ کے کرم سے جنوبی پنجاب میں ترقی وخوشحالی کا نیا دور شروع ہوچکا۔