Tag: CNG

  • سندھ میں سی این جی کب بند کی جائے گی؟

    سندھ میں سی این جی کب بند کی جائے گی؟

    کراچی: صوبہ سندھ میں سی این جی کی بندش کا شیڈول جاری کردیا گیا، سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ سی این جی کی بندش سے گھریلو صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں سی این جی اسٹیشن اگلے 3 دن اور صنعتوں کو گیس کی فراہمی ایک دن کے لیے بند رہے گی۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کا کہنا ہے کہ 17 فروری صبح 8 بجے سے 20 فروری صبح 8 بجے تک سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند رہے گی۔

    انڈسٹریز اور کیپٹیو پاور کو 19 فروری صبح 8 بجے سے اگلے 24 گھنٹوں کے لیے گیس کی ترسیل بند رہے گی۔

    ایس ایس جی سی کے مطابق سی این جی کی بندش سے گھریلو صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے گا۔

  • سی این جی اسٹیشنز 3 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ

    سی این جی اسٹیشنز 3 روز کے لیے بند کرنے کا فیصلہ

    کراچی: ایس ایس جی سی کا گیس بحران شدت اختیار کر گیا ہے، گیس کمی کی وجہ سے سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشن بند کیے جا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بھر کے سی این جی اسٹیشنز روان ہفتے دوبارہ 3 دن کے لیے بند کیے جائیں گے، یہ فیصلہ گیس بحران شدت اختیار کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے، گھریلو صارفین کو بھی گیس کمی کا سامنا ہے۔

    ترجمان ایس ایس جی سی نے بتایا کہ صوبہ سندھ کے تمام سی این جی اور آر ایل این جی پمپ جمعہ 22 اپریل صبح 8 بجے سے پیر 25 اپریل صبح 8 بجے تک بند رہیں گے۔

    سی این جی ایسوسی ایشن کے شعیب خان جی نے کہا ہے کہ جمعہ بائیس اپریل سے 72 گھنٹوں کے لیے سندھ بھر کے تمام سی این جی اور آر ایل این جی اسٹیشنز بند رہیں گے۔

    ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ 72 گھنٹوں کے لیے گیس کی فراہمی بند رہے گی، تاکہ گھریلو صارفین کی گیس کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے، تمام جنرل صنعتیں اور کیپٹو پاور کو بھی اتوار 24 اپریل صبح 8 بجے سے 24 گھنٹے کے لیے گیس کی ترسیل بند رہے گی۔

  • سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے، ذرائع

    سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے، ذرائع

    اسلام آباد: ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ تک کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کی زیر صدارت آج جمعرات کو کابینہ توانائی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں گھریلو صارفین کو گیس کے سنگین بحران سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کی منظوری دی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند کرنے کی تجویز منظوری کی گئی ہے، جس کے بعد سی این جی سیکٹر کو 2 ماہ تک کے لیے گیس کی فراہمی بند کی جا سکتی ہے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں جنرل انڈسٹری کو بھی 2 ماہ کے لیےگیس فراہمی بند کرنے کی تجویز منظور کی گئی ہے۔ کابینہ توانائی کمیٹی نے سردیوں میں گھریلو صارفین کو گیس سپلائی یقینی بنانے کی ہدایت بھی کی۔

    سی این جی، آر ایل این جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ

    اجلاس میں دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ دسمبر 2021 میں 592 ایم ایم سی ایف ڈی گیس قلت کا تخمینہ ہے، جب کہ جنوری 2022 میں 772 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی قلت کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    واضح رہے کہ دو دن قبل سی این جی اور آر ایل این جی صارفین کو یہ بری خبر دی گئی تھی کہ کراچی سمیت سندھ بھر اور بلوچستان میں گیس کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔

    اضافے کے بعد سی این جی اور آر ایل این جی کی فی کلو قیمت 200 روپے مقرر کی جا چکی ہے، چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن شعیب خان جی نے بتایا کہ اس سے قبل گیس کی فی کلو قیمت 180 روپے کلو وصول کی جا رہی تھی، ستمبر 2021 میں پہلے گیس کی فی کلو قیمت 150 سے بڑھا کر 180 روپے کی گئی تھی، اور اب سی این جی پر جی ایس ٹی کی مد میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔

  • سی این جی، آر ایل این جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ

    سی این جی، آر ایل این جی کی فی کلو قیمت میں 20 روپے اضافہ

    کراچی: سی این جی اور آر ایل این جی صارفین کے لیے بری خبر ہے، کراچی سمیت سندھ بھر اور بلوچستان میں گیس کی فی کلو قیمت میں 20 روپے کا اضافہ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سی این جی اور آر ایل این جی کی فی کلو قیمت 200 روپے مقرر کر دی گئی ہے، اسٹیشن مالکان نے شہر قائد میں اسٹیشنز پر گیس کی قیمت بڑھا دی۔

    چیئرمین سی این جی ایسوسی ایشن شعیب خان جی نے بتایا کہ اس سے قبل گیس کی فی کلو قیمت 180 روپے کلو وصول کی جا رہی تھی، ستمبر 2021 میں پہلے گیس کی فی کلو قیمت 150 سے بڑھا کر 180 روپے کی گئی تھی، سی این جی پر جی ایس ٹی کی مد میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    چیئرمین آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن سمیر نجم الحسن کے مطابق پہلے 11 روپے 86 پیسے فی کلو گرام جی ایس ٹی لگتا تھا، اب 21 روپے 77 پیسےکر دیا گیا جو ناجائز ہے، انھوں نے مطالبہ کیا کہ آر ایل این جی پر جی ایس ٹی فی الفور 5 فی صد کی جائے۔

    سرپرست پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن غیاث پراچہ کا کہنا ہے کہ جی ایس ٹی میں اضافے سے سی این جی کی کنزیومر پرائس میں ساڑھے دس روپے فی کلو اضافہ ہوگیا ہے، قیمت بڑھنے سے ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافہ ہو جائے گا، پٹرول کا استعمال بڑھنے سے امپورٹ بل میں بھی اضافہ ہو جائے گا، اور سی این جی استعمال میں کمی سے شہروں میں فوگ اور ماحولیاتی آلودگی بڑھے گی۔

    انھوں نے کہا ہم سے بغیر مشاورت کیے رات گئے اچانک سیلز ٹیکس کی بنیادی قیمت دوگنی کر دی گئی ہے، جو انتہائی ناانصافی اور ظالمانہ اقدام ہے۔

  • آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    آئل سیکٹر کو وبا سے غیر معمولی مسائل کا سامنا، اوگرا تفصیلی رپورٹ

    کراچی: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے مالی سال 2019-20 کے لیے اپنی ’اسٹیٹ آف دی ریگولیٹڈ پٹرولیم انڈسٹری‘ رپورٹ جاری کر دی۔

    اوگرا کی یہ رپورٹ تیل، قدرتی گیس، ایل پی جی، ایل این جی، اور سی این جی کی پیداوار اور کھپت سے متعلق ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں تیل کے شعبے کو کرونا وائرس کی عالمی وبا کے سبب غیر معمولی مسائل کا سامنا رہا ہے۔

    آئل

    مالی سال 2019-20 میں خام تیل اور دیگر پٹرولیم مصنوعات کی درآمدات 26.42 فی صد اور 7.60 فی صد کی کمی سے بالترتیب 6.77 ملین ٹن اور 8.10 ملین ٹن رہیں، جب کہ گزشتہ سال میں یہی در آمدات 9.12 ملین ٹن اور 8.77 ملین ٹن تھیں۔ ریفائنریز کی پیداوار 20.43 فی صد کی کمی سے گزشتہ مالی سال 2018-19 میں 12.38 ملین ٹن کے مقابلے میں 9.86 ملین ٹن رہی اور کھپت 11.98 فی صد کمی سے گزشتہ سال 20.03 ملین ٹن کے مقابلے میں 17.63ملین ٹن رہی۔ مالی سال 2019-20 میں مقامی ریفائنریز میں سب سے زیادہ پیداوار پارکو کی رہی جس کی پیداوار مجموعی پیداوار کا 29 فی صد (2.85ملین ٹن) تھی، اس کے بعد بی پی پی ایل کی پیداوار 22 فی صد کے ساتھ (2.13ملین ٹن)، اے آر ایل اور این آر ایل دونوں میں ہر ایک 16 فی صد (1.56ملین ٹن) اور پی آر ایل کی پیداوار 12 فی صد (1.21ملین ٹن) تھی۔

    مالی سال 2019-20 میں ریفائنریز کی پیداوار میں مصنوعات کے اعتبار سے ہائی اسپیڈ ڈیزل کا تناسب 40 فی صد (3.79 ملین ٹن) کے ساتھ سب سے زیادہ تھا، اس کے بعد ایف او 23 فی صد سے زائد کے ساتھ (2.22 ملین ٹن) اور ایم ایس تقریباََ 21 فی صد کے ساتھ (1.98ملین ٹن) تھے۔ یہ تینوں پٹرولیم، آئل اور لبریکنٹس کی مصنوعات ریفائنریز کی مجموعی پیداوار کا 85 فی صد (7.99ملین ٹن) رہیں۔

    مالی سال 2019-20 میں توانائی کے شعبے میں پٹرولیم مصنوعات کی کھپت میں واضح کمی واقع ہوئی، پٹرولیم مصنوعات کی کھپت 43.5 فی صد کمی سے 1.52 ملین ٹن رہی جو گزشتہ سال یعنی 2018-19 میں 2.76 ملین ٹن تھی۔ اس کی ایک بڑی وجہ حکومت کا توانائی کی پیداوار کو فرنس آئل سے آر ایل این جی پر منتقل کرنا ہے اور حکومت کی کھپت میں 10 فی صد کمی ہوئی، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں 5.6 فی صد اور صنعت کے شعبے میں 5.5 فی صد کمی واقع ہوئی۔

    مارکیٹنگ کے شعبے میں پٹرولیم کی مصنوعات کے تناسب میں گزشتہ سال کے مقابلے میں تبدیلی واقع ہوئی، مالی سال 2019-20 میں پی ایس او مارکیٹ کا سب سے بڑا شیئر ہولڈر تھا جس کے شیئرز میں 3 فی صد اضافہ ہوا (41 فی صد سے 44 فی صد) جب کہ ہیسکول کے مارکیٹ شیئر میں 4 فی صد کمی واقع ہوئی (10 فی صد سے 6 فی صد)۔

    ملک میں پٹرولیم مصنوعات اور خام تیل کے انتظام کی حامل تین بندر گاہیں ہیں جن میں 2 کراچی میں یعنی کیماڑی اور پورٹ قاسم ہیں، جن کی مشترکہ آپریشنل صلاحیت 33 ملین ٹن سالانہ ہے اور تیسری بائیکو کی ملکیتی اور زیر انتظام 12 ملین ٹن صلاحیت کی حامل سنگل پوائنٹ مورنگ ہے۔ کیماڑی 3 پشتوں کے ساتھ 24 ملین ٹن سالانہ کھپت کے ساتھ سب سے بڑی آپریشنل بندر گاہ ہے۔

    قدرتی گیس

    قدرتی گیس ملک کی توانائی کی ضروریات پوری کرنے میں انتہائی اہمیت کی حامل ہے، گزشتہ کچھ عرصے میں گھریلو صارفین، کھاد بنانے والی کمپنیوں اور بجلی کے شعبے کی جانب سے قدرتی گیس کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، جس کی بدولت گیس کی مقامی رسد کو کافی دباؤ کا سامنا ہے۔ گیس کی مقامی پیداوار 10 فی صد کمی سے 2,138 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو گزشتہ سال 2,379 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، جب کہ اسی عرصے میں گیس کی کھپت 6 فی صد کمی سے 3,714 ایم ایم سی ایف ڈی رہی، جو گزشتہ سال 3,969 ایم ایم سی ایف ڈی تھی۔ گیس کی پیداوار اور کھپت میں فرق کو آر ایل این جی کی در آمد سے پورا کیا گیا، جس کا موجود ہ مالی سال میں قدرتی گیس میں شیئر 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    ملک میں گیس کی ترسیل کا 13,452 کلو میٹر اور تقسیم کا 177,029 کلو میٹر پر محیط گیس پائپ لائنز کا وسیع نیٹ ورک ہے، جس کے ذریعے سے گھریلو، صنعتی، تجارتی اور نقل و حمل کے شعبے کو قدرتی گیس فراہم کی جا رہی ہے۔ گیس یوٹیلیٹی کمپنیوں نے گیس کے نئے صارفین کی مانگ کو پورا کرنے کے لیے اپنے ترسیل اور تقسیم کے نیٹ ورک کو پھیلایا ہے۔ ایس این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل نے مالی سال 2019-20 کے دوران اپنے ترسیلی نیٹ ورک میں 190 کلو میٹر اور 72 کلو میٹر کا بالترتیب اضافہ کیا ہے، اسی طرح، اسی مدت کے دوران ایس این جی پی ایل نے اپنے ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک میں 5,731 کلو میٹر اور ایس ایس جی سی ایل نے 527 کلو میٹر کا اضافہ کیا ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں ایس این جی پی ایل کے صارفین میں 271,228 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے، جس سے اس کے کل صارفین کی تعداد 70 لاکھ ہو گئی ہے، جب کہ ایس ایس جی سی ایل کے صارفین میں 95,011 نئے صارفین کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد اس کے مجموعی صارفین کی تعداد 31 لاکھ ہو گئی ہے۔ ملک بھر میں مالی سال 2019-20 کے اختتام تک قدرتی گیس کے مجموعی صارفین کی تعداد 1 کروڑ 12 لاکھ ہے۔

    مالی سال 2019-20 میں قدرتی گیس کا مرکزی صارف توانائی کا شعبہ رہا ہے، جس نے مجموعی کھپت کا 33 فی صد (1,198 ایم ایم سی ایف ڈی) استعمال کیا ہے، اس کے بعد گھریلو صارفین 24 فی صد (888 ایم ایم سی ایف ڈی) کھاد کا شعبہ (779 ایم ایم سی ایف ڈی)، مجموعی صنعت 9 فی صد (327 ایم ایم سی ایف ڈی)اور کیپٹو پاور نے 8 فی صد (290 ایم ایم سی ایف ڈی) قدرتی گیس استعمال کی ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی مجموعی کھپت کا 56 فی صد (1,471 ایم ایم سی ایف ڈی) پنجاب، 33 فی صد (874 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ، 9 فی صد (249 ایم ایم سی ایف ڈی) خیبر پختون خوا اور 2 فی صد (48 ایم ایم سی ایف ڈی) بلوچستان نے استعمال کیا ہے۔

    زیر جائزہ سال کے دوران گیس کی ترسیل 4,052 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جس میں زیادہ تر ترسیل ماری، سوئی، اوچ، قادرپور اور مرمزئی گیس فیلڈز وغیرہ سے ہوئی۔ مجموعی ترسیل میں سے 1,057 ایم ایم سی ایف ڈی گیس،گیس فیلڈز / پروڈیوسرز نے براہ ر است اپنے صارفین کو ترسیل کی جب کہ بقیہ گیس یوٹیلیٹی کمپنیز کی جانب سے ترسیل کی گئی۔

    گیس کی ترسیل میں 45 فی صد (1,344 ایم ایم سی ایف ڈی) سندھ کا حصہ ہے جب کہ خیبر پختون خوا، بلوچستان اور پنجاب کا 12 فی صد (268 ایم ایم سی ایف ڈی) 11 فی صد (335 ایم ایم سی ایف ڈی) اور 3 فی صد (91 ایم ایم سی ایف ڈی) بالترتیب حصہ ہے۔ بقیہ 29 فی صد (857 ایم ایم سی ایف ڈی) گیس کی طلب در آمد شدہ ایل این جی کے ذریعے پوری کی جاتی ہے۔ سال 2019-20 میں طلب اور رسد کا خلا (1,349 ایم ایم سی ایف ڈی) تھا جب کہ مالی سال 2030-31 میں خلا (4,229 ایم ایم سی ایف ڈی) تک پہنچ جانے کی توقع ہے۔

    ایل پی جی

    ملکی توانائی میں ایل پی جی کا حصہ 1 فی صد ہے، ایل پی جی مارکیٹ کا اس وقت حجم 1,149,352 میٹرک ٹن سالانہ ہے جو گزشتہ سال 1,061,448 میٹرک ٹن سالانہ کے مقابلے میں.28 8 فی صد زیادہ ہے۔ مالی سال 2019-20 میں مالی سال 2018-19 کے مقابلے میں ایل پی جی کی کھپت میں زیادہ تر اضافہ تقریباََ 19 فی صد (415,368 میٹرک ٹن سے 492,968 میٹرک ٹن) تجارتی شعبے میں دیکھنے میں آیا۔ اس کے بعد گھریلو صارفین میں 6 فی صد (445,497 سے 472,056 میٹرک ٹن) اضافہ ہوا۔ اسی مدت کے دوران صنعتی شعبے میں ایل پی جی کی کھپت میں 8 فی صد (200,583 سے 184,328 میٹرک ٹن) کمی واقع ہوئی۔

    ملک میں ایل پی جی فراہمی کا ریفائنریز، گیس پیداواری فیلڈز اور در آمدات بڑے ذرائع ہیں، مالی سال 2019-20 کے دوران ایل پی جی کھپت کا 68 فی صد ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے پورا کیا گیا جب کہ 32 فی صد در آمد کی گئی۔ مالی سال 2019-20 میں ایل پی جی کی ترسیل میں 4 فی صد اضافہ ہوا جس کی بنیادی وجہ ایل پی جی کی درآمد میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 39 فی صد (252,467 سے 350,096 میٹرک ٹن) اضافہ ہے۔ جب کہ اسی مدت میں ریفائنریز اور گیس فیلڈز سے 20 فی صد (201,322 سے 161,434 میٹرک ٹن) اور 2 فی صد (607,108 سے 593,061 میٹرک ٹن) بالترتیب کمی واقع ہوئی۔

    مالی سال 2019-20 کے اختتام تک ملک میں 11 ایل پی جی پروڈیوسرز، 208 ایل پی جی مارکیٹنگ کمپنیاں مع 7,400 سے زائد ڈسٹری بیوٹرز تھے۔ مزید یہ کہ، ملک میں 22 آپریشنل ایل پی جی آٹو ری فیولنگ اسٹیشنز تھے۔ اوگرا نے 56 ایل پی جی ایکوئپمنٹ مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ایل پی جی ایکوئپمنٹ کا مجاز مینوفیکچرر کے طور پر پری کوالیفائیڈ کیا ہے۔

    ایل این جی

    ایل این جی ایسی قدرتی گیس ہے جسے منفی 162 ڈگری سینٹی گریڈ (منفی 260 فارن ہائیٹ) اور فضائی دباؤ پر ٹھنڈا کیا جاتا ہے اور مائع حالت میں تبدیل کیا جاتا ہے۔ مائع حالت کی وجہ سے اس کے فیول حجم میں تقریباََ 600 گنا تک کمی ہوتی ہے جس کی وجہ سے اسے سٹور کیا جا سکتا ہے۔ خصوصی ویسلز میں اس کی ترسیل کی جا سکتی ہے۔

    ملک میں قدرتی گیس کی طلب و رسد کے بڑھتے ہوئے خلا کو پُر کرنے کے لیے پہلا ایل این جی ری گیسیفکیشن ٹرمینل مارچ 2016 میں اور دوسرا ایل این جی ٹرمینل اپریل2018 میں قائم کیا گیا تھا۔ حکومت پاکستان نے سرکاری کمپنیوں یعنی پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کو اختیار دیا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کی جانب سے ایل این جی کی در آمد کر سکیں۔ پی ایس او نے ایل این جی کی در آمد کے لیے سرکاری سطح پر قطر گیس کے ساتھ 15سال کے لیے معاہد ہ کر رکھا ہے جب کہ پی ایل ایل نے ایل این جی کے لیے مختصر مدت کے لیے شیل اور گنور کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے۔

    مالی سال 2019-20 کے دوران ایل این جی کی در آمد 5 فی صد کمی کے ساتھ 857 ایم ایم سی ایف ڈی رہی جو مالی سال 2018-19 میں 901 ایم ایم سی ایف ڈی تھی، لیکن قدرتی گیس کی مجموعی ترسیل میں اس کا حصہ گزشتہ سال 27 فی صد سے بڑھ کر 29 فی صد ہو گیا ہے۔

    سی این جی

    اوگرا نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے استعمال کو نہ صرف فروغ دیا ہے بلکہ سی این جی اسٹیشنز کے آپریشنز میں حفاظت کے اعلیٰ معیار کو بھی یقینی بنایا ہے۔ ٹرانسپورٹ کے شعبے میں سی این جی کے متبادل ایندھن کے طور پر استعمال سے فضائی آلودگی میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کمی واقع ہوئی ہے جس کی بنیادی وجہ گیس کے مقامی وسائل میں کمی ہے۔ مالی سال 2019-20 کے دوران ٹرانسپورٹ کے شعبے میں قدرتی گیس کی کھپت میں 178 ایم ایم سی ایف ڈی سے 127 ایم ایم سی ایف ڈی کمی واقع ہوئی ہے۔

    اوگرا نے مقامی اور بین الاقوامی سی این جی ایکوئپمنٹ سے متعلق حفاظت اور معیار کو ہمیشہ ترجیح دی ہے، ملک میں سی این جی ایکوئپمنٹ کی مقامی طور پر تیاری کے لیے اوگرا نے گاڑیوں کے سی این جی کمپریسر، ڈسپنسر اور کنورژن کٹس کی بین الاقوامی ٹیکنیکل معیار کو مد نظر رکھتے ہوئے مینوفیکچرنگ / اسمبلنگ کی اجازت دی ہے۔

  • 6 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کے بعد خوش خبری

    6 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہنے کے بعد خوش خبری

    کراچی: شہر قائد سمیت صوبے میں 6 دن بند رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنز اتوار کو 24 گھنٹے کے لیے کھول دیے جائیں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ بھر میں گیس کا شدید بحران جاری ہے، کراچی سمیت صوبے میں چھے دن سی این جی اسٹیشنز بند رہے، کل اتوار کو چوبیس گھنٹے کے لیے سی این جی اسٹیشنز کھولے جا رہے ہیں۔

    سندھ بھر میں کل صبح 8 بجے سے سی این جی اسٹیشنز 24 گھنٹے کے لیے کھلے رہیں گے، اتوار کو کھلے رہنے کے بعد سی این جی اسٹیشنز پیر کی صبح 8 بجے سے جمعرات صبح 8 بجے تک دوبارہ بند کر دیے جائیں گے۔

    پنجاب اور اسلام آباد میں بھی سی این جی اسٹیشنز کل صبح 6 بجے کھل جائیں گے، پنجاب اور پوٹھوہار کے سی این جی اسٹیشنز کو 37 دن سےگیس کی فراہمی معطل تھی۔

    لاہور کے سی این جی اسٹیشنز کو کل صبح 6 سے شام 6 بجے تک گیس سپلائی جاری رہے گی۔

    واضح رہے کہ سی این جی کی عدم فراہمی سندھ میں ہفتے کو بھی برقرار رہی جب کہ سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق ہفتے کے لیے سی این جی کی فراہمی کا اعلان 15 منٹ بعد سوئی سدرن گیس کی انتظامیہ نے واپس لے لیا۔

    کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشن بند ہیں اور بڑی تعداد میں اس کاروبار سے منسلک افراد کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے، اب سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز 144گھنٹے بعد کھولے جا رہے ہیں۔

  • سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول

    سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ میں سی این جی اسٹیشنز کی بندش کا شیڈول جاری ہو گیا، صوبے میں سی این جی اسٹیشنز کل صبح 8 سے بدھ کی صبح 8 بجے تک بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کل کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، سی این جی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آر ایل این جی اسٹیشنز اس پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

    SSGC کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ صوبے میں بدھ کو 24 گھنٹوں کے لیے تمام سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، جنرل سیکریٹری سندھ زون آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن ولی وارثی نے کہا ہے کہ پابندی کا اطلاق RLNG پر چلنے والے اسٹیشنز پر نہیں ہوگا۔

    واضح رہے کہ ایس ايس جی سی کے گیس سسٹم میں کم پریشر کی وجہ سے سوئی سدرن کو گھریلو صارفین اور کمرشل سیکٹر کی طلب پوری کرنے میں انتہائی دشواری کا سامنا ہے۔

    گھریلو صارفین کی طلب پوری کرنے کی غرض سے سندھ بھر میں تمام سی این جی اسٹیشنز کو منگل کی صبح 8 بجے سے اگلے 24 گھنٹوں تک گیس کی ترسیل معطل رہے گی۔

  • سندھ بھرمیں سی این جی اسٹیشنز اتوار کو کھلیں گے

    سندھ بھرمیں سی این جی اسٹیشنز اتوار کو کھلیں گے

    کراچی: سی این جی صارفین کا انتظار مزید بڑھ گیا، سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز اب جمعہ کی بجائے اتوار کو کھلیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ایس جی سی نے جمعہ کی صبح 8 بجے سی این جی اسٹیشنز نہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اب سی این جی سیکٹر کو گیس اتوار کی صبح 7 بجے سے 12 گھنٹے کے لیے بحال کی جائے گی۔

    ایس ایس جی سی حکام کا کہنا ہے کہ مختلف گیس فیلڈز سے 35 تا 40 ایم ایم سی ایف ڈی کم مل رہی ہے، گیس کی کم مقدار کے سبب لائن پیک سخت متاثر ہے جبکہ انتہائی کم پریشر کی وجہ سے کمپنی کو گھریلو صارفین کو گیس پہنچانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    دوسری جانب کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے سی این جی نہ ملنے پر ہڑتال کا فیصلہ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل ایس ایس جی سی نے کراچی سمیت سندھ بھر میں سی این جی سی اسٹیشنز جمعہ کو کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سی این جی ڈیلرز کی حکومت کو ایک ہفتے کے بعد اسلام آباد میں دھرنا کی دھمکی

    یاد رہے کہ 4 جنوری کو سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن نے وفاقی حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دیتے ہوئے کہا تھا کہ صورتحال تبدیل نہ ہوئی تو اسلام آباد میں دھرنا دیں گے۔

    سی این جی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبد السمیع خان نے کہا تھا کہ سی این جی کی عدم فراہمی کو بیس دن ہوچکے ہیں جس کی وجہ سے متعدد ٹرانسپوٹرز گاڑیاں کھڑی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں ، دھرنے میں شرکت کے حوالے سے ٹرانسپوٹروں کو بھی اعتماد میں لیا ہے۔

    خیال رہے شدید سردی میں گیس کا بحران شدید ہوگیا ہے جبکہ گھریلو صارفین شدید مشکل میں ہیں، کراچی سمیت سندھ میں سی این جی سیکٹر کو گیس کی فراہمی بند ہے۔

  • سندھ میں سی این جی کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ آج دوپہر تک ہوجائے گا،  ایسوسی ایشن

    سندھ میں سی این جی کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ آج دوپہر تک ہوجائے گا، ایسوسی ایشن

    کراچی : سندھ میں سی این جی کی قیمت 125 روپے فی کلوتک ہونےکاامکان ہے ، سی این جی کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ آج دوپہر تک ہوجائےگا، غیاث پراچہ نے کہا حکومت سی این جی پرٹیکس سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سی این جی اسٹیشنز مالکان ایسوسی ایشن نے سی این جی پر ٹیکس کے ردعمل میں کہا سی این جی کی قیمتوں میں اضافی ٹیکس کے باعث اضافہ ہوا، اضافے کے بعد کے پی میں سی این جی کی قیمت 138روپے 90 پیسے فی کلو ہوگئی۔

    ایسوسی ایشن کا کہناتھا سندھ میں سی این جی کی قیمت125روپےفی کلوتک ہونےکاامکان ہے ، سی این جی کی قیمتوں کا حتمی فیصلہ آج دوپہر تک ہوجائے گا۔

    این جی اسٹیشنز مالکان ایسوسی ایشن نے کہا پنجاب میں سی این جی سیکٹردرآمدی آرایل این جی استعمال کرتا ہے، پنجاب میں ٹیکس میں ہونے والے حالیہ اضافے کا اطلاق نہیں ہوگا، درآمدی ایل ا ین جی پربھی ڈیوٹی لگائی گئی ہے، پنجاب میں سی این جی قیمت میں اضافے کا تعین ڈیوٹی کے نوٹی فکیشن کے بعد ہوگا۔

    دوسری جانب آل پاکستان سی این جی ایسو سی ایشن کے چیئر مین غیاث پراچہ نے کہا سندھ میں قیمت سی این جی کی قیمت 120 سے 125 روپے تک ہوجائےگی، گیس کے فی کلو نرخ میں 20 روپے تک کا اضافہ ہوگا۔

    غیاث پراچہ کا کہنا تھا حکومت سے کہاگیا اور لوگوں کا بوجھ ہم پر نہ ڈالا جائے، سی این جی کی قیمت بڑھنے سے سب کا بجٹ خراب ہو جائے گا، حکومت سی این جی پر ٹیکس سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    انھوں نے کہا پیٹرول کے استعمال سے گاڑی کی دیکھ بھال میں اضافہ ہوتاہے، پیٹرول تو ابھی بھی مہنگا ہے، وقت کے ساتھ اور مہنگا ہوگا۔

    مزید پڑھیں : سی این جی پر سیلز ٹیکس کے نئے اضافی نرخ کا نوٹیفکیشن جاری

    یاد رہے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی جانب سے سی این جی پر سیلز ٹیکس کے نئے اضافی ریٹس کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا ، جس کا اطلاق آج یکم جولائی سے ہوگا۔

    سی این جی سیکٹر کیلیےگیس کی قیمت بارہ سو تیراسی روپےفی ایم ایم بی ٹی یومقرر کی گئی ، سیلزٹیکس فارمولے شامل کرکے سی این جی کی قیمتوں پر مجموعی اضافہ بائیس روپے فی کلوگرام تک ہوجائےگا۔

    ریجن ون کے سی این جی صارفین کو گیس سپلائی پر 69 روپے 57 پیسے فی کلو ٹیکس دینا ہوگا، ریجن ٹو کے صارفین پر سی این جی سپلائی 74 روپے 4 پیسے کلو ٹیکس عائد کیا گیا ہے۔

  • کراچی میں سی این جی اسٹیشنز58 گھنٹے بعد دوبارہ کھل گئے

    کراچی میں سی این جی اسٹیشنز58 گھنٹے بعد دوبارہ کھل گئے

    کراچی: شہر قائد سمیت سندھ بھر میں سی این جی اسٹیشنز 58 گھنٹے بعد کھل گئے، سی این جی اسٹیشنزپر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔

    سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ کے مطابق سی این جی اسٹیشنز 58 گھنٹے بعد آج صبح 8 بجے دوبارہ کھل گئے، صبح کھلتے ہی سی این جی اسٹیشنوں پر گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

    سی این جی اسٹیشنزجمعرات کی رات 10 بجے بند کیے گئے تھے، ابتدائی طورپر34 گھنٹوں کے لیے سی این جی کی بندش کا اعلان کیا گیا تھا۔

    بعدازاں سوئی گیس حکام نے اعلان کیا تھا کہ سی این جی اسٹیشنز مزید 24 گھنٹے اضافی بندش سے 58 گھنٹے کے بعد اتوار کی صبح کھلیں گے۔

    گیس بندش کے باعث شہریوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، لیاری، ناظم آباد، کورنگی، گلشن اقبال، ڈیفنس، کلفٹن، محمود آباد، اولڈ سٹی ایریا کے مکینوں نے شدید غصے کا اظہار کیا تھا۔

    گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں اضافہ، عمران خان کا نوٹس

    خیال رہے کہ گھریلو صارفین کو پریشانی کے ساتھ سائٹ انڈسٹری بھی 3 روز تک بند رہی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان نے گھریلو صارفین کے گیس بلوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر پیٹرولیم غلام محمد سرور کو فوری طور پر انکوائری کی ہدایت کی تھی۔