Tag: CNN

  • ایرانی نیوکلیئر پروگرام سے متعلق خبریں، ٹرمپ کا صحافیوں کی برطرفی کا مطالبہ

    ایرانی نیوکلیئر پروگرام سے متعلق خبریں، ٹرمپ کا صحافیوں کی برطرفی کا مطالبہ

    امریکا کی جانب سے ایران پر کئے گئے حملوں کے اثرات اور ایرانی نیوکلیئر پروگرام سے متعلق ”سی این این” اور ”نیویارک ٹائمز اخبار کی رپورٹوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مطالبہ کیا ہے کہ ان اداروں کے صحافیوں کو برطرف کر دیا جائے۔

    بین ا لاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایرانی نیوکلیئر پروگرام سے متعلق رپورٹنگ پر ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ”ٹروتھ سوشل” پر لکھا کہ یہ رپورٹر اپنی بد نیتی کے سبب برے لوگ ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق سی این این، نیویارک ٹائمز اور واشنگٹن پوسٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ امریکی فضائی حملے زیرِ زمین ایرانی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر نقصان نہیں پہنچا سکے۔

    رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے ان رپورٹوں کو ”جعلی خبریں ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام عشروں تک پیچھے جاچکا ہے۔

    دی ٹائمز کے مطابق، امریکی صدر ٹرمپ نے اخبار کو قانونی کارروائی کی دھمکی دی اور معافی کا مطالبہ کیا، جسے اخبار کی جانب سے مسترد کردیا گیا تھا۔

    سی این این کی رپورٹر نتاشا برترانڈ پر بھی ٹرمپ اور ان کے معاونین نے شدید تنقید کی، جنہوں نے ابتدائی خفیہ رپورٹ شائع کی تھی۔

    امریکی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ اتوار کو تین ایرانی جوہری مقامات پر بمباری کی گئی، جن میں دو پر B-2 طیاروں سے GBU-57 بم گرائے گئے اور ایک پر آبدوز سے توماہاک میزائل داغے گئے۔ وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے ایران کی جوہری صلاحیت کو ختم کرنے کے لیے فیصلہ کن کارروائی کی اور جنگ کو ختم کرنے کی راہ ہموار کی۔

    ان حملوں کو ٹرمپ نے ”عظیم فوجی کامیابی” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران جوہری مواد کو حملے سے پہلے نہیں نکال سکا، کیونکہ یہ عمل وقت طلب، خطرناک اور مشکل تھا۔

    بگ بیوٹی فل بل منظور نہ ہوا تو ……. امریکی صدر نے شہریوں کو ٹیکس سے متعلق خبردار کردیا

    بعض امریکی انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق حملوں سے صرف چند ماہ کی تاخیر ہوئی ہے، لیکن وائٹ ہاؤس نے انھیں جھٹلایا اور حملوں کو ”امریکہ کی تاریخ کی کامیاب ترین کارروائیوں میں سے ایک” قرار دیا۔

  • بھارت نے پہلگام واقعے کے شواہد فراہم نہیں کیے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی سی این این سے گفتگو

    بھارت نے پہلگام واقعے کے شواہد فراہم نہیں کیے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی سی این این سے گفتگو

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو کئی مرتبہ کہا کہ پہلگام واقعے سے متعلق شواہد دیں لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔

    امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی تمام اقسام کی مذمت کرتا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردی کیخلاف فرنٹ لائن کاکردار ادا کررہا ہے، پاکستان نے دہشت گردی کیخلاف ہزاروں جانوں کی قربانیاں دی ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ پاکستان نے بھارت کو کئی مرتبہ کہا کہ پہلگام واقعے سے متعلق شواہد دیں۔

    پاکستان نے بھارت کو غیر جانبدار اور شفاف تحقیقات کرانے کی بھی پیشکش کی لیکن بھارت کی جانب سے شواہد پیش کیے گئے اور نہ ہی تحقیقات پر کوئی جواب دیا گیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارتی اقدامات نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا ہے، بھارتی حملے کے بعد دو ایٹمی قوتیں آمنے سامنے آگئی ہیں۔

  • سی این این کے سینئر اینکر نے استعفیٰ کیوں دیا؟

    سی این این کے سینئر اینکر نے استعفیٰ کیوں دیا؟

    سی این این سے 18 سال سے وابستہ اینکر جِم اکوسٹا مستعفی ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے اٹھارہ سال سے وابستہ سینئر صحافی جِم اکوسٹا نے استعفیٰ دے دیا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں واپسی پر سی این این نے جم اکوسٹا کا ایئر ٹائم دن سے بدل کر رات میں کر دیا تھا۔

    اپنے الوداعی پیغام میں جِم اکوسٹا نے کہا کہ ایک آمر کے سامنے جھکنے کا کبھی بھی کوئی اچھا وقت نہیں ہوتا، جھوٹ اور خوف کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکیں، سچائی اور اُمید کو تھامے رکھیں۔

    واضح رہے کہ جم اکوسٹا پریس بریفنگز کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ سے اختلافات کے باعث توجہ کا باعث بنتے رہے ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جم اکوسٹا کے سی این این کو چھوڑنے پر رد عمل دیتے ہوئے اسے اچھی خبر قرار دیا ہے۔

    اینکر جم اکوسٹا وائٹ ہاؤس کے سابق نمائندے رہے ہیں، اس دوران انھوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بہت ناراض کیا، منگل کو ایک گھنٹے کے مارننگ شو کے اختتام پر انھوں نے کہا کہ وہ رات گئے وقت کی نئی سلاٹ کی پیشکش قبول کرنے کی بجائے نیٹ ورک چھوڑ رہے ہیں، اور کہا ’’جھوٹ کے آگے مت ہاریں، خوف کے آگے مت ہاریں۔‘‘

    سی این این نے ایک بیان میں کہا کہ جم اکوسٹا کا ٹائم سلاٹ دن سے رات کرنے کے فیصلے کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اکوسٹا کے اعلان سے آدھے گھنٹے سے بھی کم وقت پہلے، ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا کہ اینکر کے جانے کی افواہیں اچھی خبر ہیں۔ ٹروتھ سوشل پر انھوں نے لکھا ’’جم ایک بڑ لوزر ہے جو کہیں بھی جائے گا تو ناکام ہو جائے گا۔‘‘

  • رفح کے پناہ گزین کیمپ پر کون سا تباہ کن امریکی بم مارا گیا؟ سی این این کی رپورٹ

    رفح کے پناہ گزین کیمپ پر کون سا تباہ کن امریکی بم مارا گیا؟ سی این این کی رپورٹ

    امریکی ٹی وی سی این این کی ایک رپورٹ میں اُس تباہ کن امریکی ساختہ بم کے بارے میں بتایا گیا ہے جس کے ذریعے اسرائیلی فورسز نے غزہ کے علاقے رفح میں ایک پناہ گزین کیمپ کو اڑایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی سی این این کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ رفح کی خیمہ بستی پر اسرائیل کے مہلک حملے میں استعمال ہونے والا گولہ بارود امریکی ساختہ تھا۔

    جنگی ہتھیاروں کے چار امریکی و برطانوی ماہرین گولہ بارود کے ٹکڑوں کا معائنہ کر کے سچ سامنے لے آئے ہیں، ان کا کہنا ہے کہ یہ GBU-39 بم تھا جس کے ذریعے کیمپ اڑایا گیا، یہ بم امریکا میں تیار کیا جاتا ہے۔

    سی این این کی خصوصی رپورٹ میں کویت پِیس کیمپ نمبرون کی تباہی کے مناظر دکھائے گئے، رپورٹ میں دھماکا خیز ہتھیاروں کے ماہر کرس کوب اسمتھ، ٹریور بال، رچرڈ ویر اور کرس لنکن نے بتایا یہ گولہ بارود دراصل امریکی ساختہ چھوٹے قطر کے جی بی یو انتالیس بم تھے۔

    ماہرین کے مطابق یہ ایک اعلیٰ جنگی ہتھیار ہے، جسے اسٹریٹجک طور پر بوئنگ کمپنی نے اہم اہداف پر حملہ کرنے کے لیے ڈیزائن کیا تھا لیکن اسرائیل نے اس کا استعمال گنجان آباد علاقے میں کیا اس لیے زیادہ نقصان ہوا۔

    ترک صدر نے نیتن یاہو کو ویمپائر قرار دے دیا

    واضح رہے کہ اسرائیلی فورسز نے گزشتہ اتوار کو رفح میں ایک پناہ گزین کیمپ پر فضائی بمباری کر دی تھی، جس کے نتیجے میں 45 سے زیادہ فلسطینی جاں بحق ہوئے، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے تھے جو بھیانک آگ سے جھلس کر ہلاک ہوئے۔

  • پاکستانی سفارت خانہ غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں مدد کر رہا ہے، سی این این

    پاکستانی سفارت خانہ غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں مدد کر رہا ہے، سی این این

    کابل: عالمی میڈیا پر کابل میں پاکستانی سفارت خانے اور پی آئی اے کی پذیرائی ہونے لگی ہے، امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے کہا ہے کہ پاکستانی سفارت خانہ غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں مدد کر رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے نہ صرف پاکستانی شہریوں کی واپسی کے لیے سفارت خانے اور قومی ایئر لائن نے متحرک کردار ادا کیا بلکہ اس دوران دیگر غیر ملکی شہریوں کے انخلا کے سلسلے میں بھی سفارت خانے اور ایئر لائن نے بہت مدد کی۔

    اس کارکردگی کو سراہتے ہوئے سی این این نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ پاکستانی سفارت خانہ غیر ملکی شہریوں کے انخلا میں مدد کر رہا ہے، اور انخلا میں معاونت کرنے کے لیے پاکستانی سفارت خانہ کھلا ہے۔

    سی این این نے کہا کہ پی آئی اے نے 1100 سے زائد لوگوں کو دو دنوں میں افغانستان سے بہ حفاظت نکالا، دوسری طرف پاکستانی سفارت خانہ بھی ترجیحی بنیادوں پر ویزے جاری کر رہا ہے۔

    طالبان نے واضح کیا تھا طاقت میں آئیں گے تو اتحادی حکومت بنائیں گے: پاکستانی سفیر

    رپورٹ میں‌ کہا گیا ہے کہ نکالے گئے لوگوں میں متعدد ممالک کے شہری شامل ہیں، جب کہ کئی ممالک اور بین الاقوامی ایجنسیوں نے پی آئی اے سے ان کے شہری نکالنے کے لیے مدد کی درخواست کی ہے، ان میں امریکا، فلپائن، کینیڈا، جرمنی، جاپان اور نیدرلینڈز شامل ہیں۔

    آج اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کابل میں موجود پاکستانی سفیر منصور خان نے بتایا کہ آج بھی ایک فلائٹ کابل گئی ہے، کل 2 مزید جائیں گی۔

    سفیر کے مطابق پاکستانی سفارت خانے نے 4 ہزار ویزے جاری کیے ہیں، 600 ویزے افغانستان میں کام کرنے والے صحافیوں کو دیے گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہم نے افغان شہریوں کے لیے ویزا پالیسی میں گزشتہ سال تبدیلی کی تھی، اب ویزے کے لیے لوگ آ رہے ہیں لیکن بہت زیادہ تعداد میں نہیں۔

  • ویکسین نہ لگوانے پر بڑے امریکی میڈیا ادارے کے 3 ملازم فارغ

    ویکسین نہ لگوانے پر بڑے امریکی میڈیا ادارے کے 3 ملازم فارغ

    جارجیا: امریکی میڈیا کمپنی سی این این نے ویکسین نہ لگوانے پر 3 ملازمین کو فارغ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی نیوز چینل نے کرونا کی ویکسینیشن کے بغیر دفتر آنے پر 3 ملازمین کو برخاست کر دیا، کمپنی نے ملازمین کو خبردار کیا ہے کہ ویکسنیشن کے سلسلے میں کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

    کمپنی نے یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ آئندہ ویکسینیشن کا ثبوت ظاہر کرنے کے لیے میڈیا پاس کارڈ جیسا عمل باقاعدگی سے شروع کیا جا سکتا ہے۔

    سی این این کے سربراہ جیف زوکر کی طرف سے ملازمین کو اس سلسلے میں ایک پیغام جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ ویکسینیشن کرانا ضروری ہے، دوسرے ملازمین کے ساتھ کام کرنے کے لیے سب کو ویکسین لگانے کی ضرورت ہے، چاہے آپ دفتر میں داخل ہوں یا نہیں۔

    واضح رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وبا کی نئی اقسام کی روک تھام کے لیے جلد سے جلد ویکسین لگوانے پر زور دیا جا رہا ہے، رپورٹ کے مطابق عالمی وبا کی وجہ سے ملازمین کو فی الحال رضاکارانہ بنیاد پر دفترمیں کام کرنے کی اجازت ہے، جہاں انھیں فیس ماسک کا استعمال ضروری قرار دیا گیا ہے۔

    چکن پاکس سے تعلق؟ بھارتی کرونا وائرس سے متعلق امریکی ادارے کی خفیہ رپورٹ لیک

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی ادارے سی ڈی سی نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا تھا کہ ڈیلٹا ویرینٹ کا انفیکشن چکن پاکس کی طرح آسانی سے پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

  • بھارت نے مقبوضہ کشمیر پرگہرا اور تاریک پردہ ڈال دیا ہے، امریکی ٹی وی

    بھارت نے مقبوضہ کشمیر پرگہرا اور تاریک پردہ ڈال دیا ہے، امریکی ٹی وی

    نیویارک : امریکی ٹی وی کا کہنا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرپرتاریک اورگہراپردہ ڈال دیا ہے اور پردے کے پیچھے کشمیری پیلٹ گنز اور پابندیوں کا مقابلہ کررہے ہیں. بھارت کے سب معمول پر ہے دعوے حقائق کے برعکس ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی ٹی وی سی این این نے مقبوضہ کشمیرکے بارے میں رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرپرتاریک اورگہراپردہ ڈال رکھا ہے، پردے کے پیچھے کشمیری پیلٹ گنزاورپابندیوں کا مقابلہ کررہے ہیں، پیلیٹ گنز سے سیکڑوں افراد زخمی ہوئے اور ہزاروں افراد کوگرفتارکیا گیا ہے۔

    امریکی ٹی وی کا کہنا تھا کہ کشمیرکی خصوصی حیثیت ختم کرنےکےبعدردعمل کاخوف ہے اور اس خوف سےبھارت نےمقبوضہ کشمیرمیں ہزاروں فوجی تعینات کیے،

    رپورٹ میں کہا گیا مقبوضہ وادی میں کمیونیکیشن بلیک آؤٹ،کرفیواورپابندیاں ہیں، سامنے آنے والے حقائق کشمیرمیں سب نارمل ہونے کے دعوؤں کے برعکس ہیں، بھارتی فورسزروزانہ آنسوگیس کا استعمال کررہی ہیں۔

    یاد رہے چند روز قبل ہی امریکی جریدے نیوریارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر پر اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارتی فوجی کشمیر کی سڑکوں پر شہریوں کو پیلٹ گنز، آنسو گیس سے نشانہ بنارہے ہیں، بھارتی حکام کا اپنا دعویٰ ہے کہ 2 ہزار کشمیریوں کو حراست میں لیا ہے۔

    مزید پڑھیں : امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کا پول کھول دیا

    امریکی اخبار کا کہنا تھا کہ بھارتی حکام بتانے کو تیار نہیں ہیں کہ اتنی بڑی گرفتاریوں کی وجہ کیا ہے، بعض کشمیریوں کو ایئرفورس کے ذریعے لکھنو، آگرہ کی  جیل میں منتقل کیا گیا ہے، گرفتار کشمیریوں کو خفیہ طور پر بنارس جیل منتقل کی جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

    نیویارک ٹائمز رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کشمیریوں کو جھکانا ہندو انتہا پسندوں کا پرانا خواب ہے، مقبوضہ کشمیر بھارت کی واحد مسلم اکثریت آبادی ہے ، کشمیریوں کی بھارت کے خلاف جدوجہد دیہائیوں سے جاری ہے۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وادی میں ’کشمیر کا حل صرف بندوق‘ کے نعروں کی گونج ہے، کشمیر کی سرحد کے دونوں پار صورت حال خطرناک ہے۔

  • اسرائیل پر تنقید، سی این این نے سیاسی تجزیہ کار کو برطرف کردیا

    اسرائیل پر تنقید، سی این این نے سیاسی تجزیہ کار کو برطرف کردیا

    واشنگٹن : امریکی نشریاتی ادارے(سی این این) نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران ناجائز ریاست اسرائیل پر تنقید کرنے والے ڈاکٹر مارک لیماؤنٹ کو ملازمت سے برطرف کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی پروفیسر ریسرچ اسکالر مارک لیماؤنٹ نے اقوام متحدہ یوم یکجہتی فلسطین کے موقع پر تقریر کرتے ہوئے غاصب صیہونی ریاست اسرائیل کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر رد عمل دیتے ہوئے امریکی نشریاتی ادارے نے فوری طور پر مارک لیماؤنٹ ملازمت سے نکال دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سی این این کے ترجمان نے پروفیسر کو ادارے سے برطرف کیے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اب ڈاکٹر مارک لیماؤنٹ نشریاتی ادارے کا حصّہ نہیں ہیں اور ان کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ سی این این نے پروفیسر کو ادارے سے نکالے جانے کی وجہ نہیں بتائی، تاہم مارک لیماؤنٹ کو برطرف کرنے کا فیصلہ اینٹی ڈیفیمیشن لیگ اور دیگر گروپس کی جانب سے اسرائیل مخالف تقریر کرنے پر کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ مارک لیماؤنٹ نے اقوام متحدہ میں تقریر کے دوران فلسطینی عوام پر ڈھائے جانے والی اسرائیلی مظالم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ عالمی برادری کو اسرائیل کا بائیکاٹ کرنا چاہیئے۔

    سی این این سے برخاست کیے جانے والی پروفیسر کا کہنا تھا کہ ہمیں عملی اقدامات کرتے ہوئے عالمی اور مقامی سطح پر کارروائی کرنی چاہیے، ہمارے پاس الفاظ کے علاوہ سیاسی کارروائی کے ذریعے بھی یکجہتی کا موقع ہے۔

    مارک لیماؤنٹ نے تقریر کے دوران کہا تھا کہ ’دریا سے سمندر تک صرف فلسطین کی آزادی‘۔

    ائ ڈی ایل کے سینیئر نائب صدر نے مارک لیماؤنٹ کی تقریر پر رد عمل دیتے ہوئے کہا اقوام متحدہ میں منعقد ہونے والا ’یوم یکجہتی فلسطین‘ کا پروگرام نفرت اور انتشار کو ہوا دیتا ہے۔

    اے ڈی ایل کے سینیئر نائب صدر کا کہنا تھا کہ ’جو لوگ دریا سے سمندر تک کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں وہ صیہونی ریاست اسرائیل کے خاتمے کی بات کرتے ہیں‘ جبکہ دیگر گروپس کا کہنا ہے کہ ’دریا سے سمندر تک‘ کا جملہ اسرائیل کو ختم کرنے کا ایک کوڈ ہے جسے حماس سمیت دیگر مزاحمتی تنظیمیں استعمال کرتیں ہیں۔

    دوسری جانب پروفیسر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کیا کہ ’دریا سے سمندر تک‘ جملہ استعمال کرنے کا مطلب کسی کے خاتمے کا مطالبہ نہیں تھا۔

    ڈاکٹر مارک لیماؤنٹ کا کہنا تھا کہ میں فلسطین کی آزادی و خود مختاری کی حمایت کرتا تھا اور کرتا ہوں، میری تقریر سے جو بھی مطلب نکالا گیا ہو میں اس کی مخالفت کرتا ہوں۔

    خیال رہے کہ مارک لیماؤنٹ ٹیمپل یونیورسٹی میڈیا اسٹڈیز کے پروفیسر ہیں اور امریکی نشریاتی ادارے (سی این این) میں سیاسی حالات و معاملات پر اپنے ماہرانہ تجزیے و تبصرے پیش کرتے ہیں۔

  • سی این این رپورٹرکا پریس کارڈ منسوخ ، امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    سی این این رپورٹرکا پریس کارڈ منسوخ ، امریکی صدر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج

    واشنگٹن :امریکی چینل سی این این نے اپنے صحافی کا اجازت نامہ منسوخ کرنے اور وائٹ ہاوس میں داخلہ بند کرنے پر ٹرمپ کے خلاف مقدمہ درج کرادیا جبکہ وائٹ ہاوس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بھرپور دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اورسی این این کے درمیان محاذ آرائی جاری ہے، امریکی چینل سی این این نے اپنے صحافی کا اجازت نامہ منسوخ کرنے پر امریکی صدر اور ان کی انتظامیہ کیخلاف مقدمہ دائر کرادیا، مقدمے کی سماعت آج ہوگی۔

    سی این این نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ صحافی کی دستاویزات معطل کرنا آزادی صحافت کے قانون کی خلاف ورزی ہے، عدالت وائٹ ہاؤس انتظامیہ کا فیصلہ ختم کرے۔

    دوسری جانب وائٹ ہاوس انتظامیہ نے سی این این کے اقدام کو تماشہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھرپور دفاع کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    یاد رہے گزشتہ ہفتہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران روسی مداخلت سے متعلق سوال پرسیخ پا ہوگئے تھے، امریکی صدر نے رپورٹر کو بیٹھنے کو کہا تھا لیکن رپورٹرنے اپنا سوال جاری رکھا، جس پرانہوں نے غصے میں کہا تھا کہ بس بہت ہوگیا، بس بہت ہوگیا، بیٹھ جاؤ۔

    مزید پڑھیں : وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ٹرمپ نے سی این این کے صحافی جم اکوسٹا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ چینل کے لیے شرمناک ہے کہ تم جیسے رپورٹرز بھرتی کیے ہوئے ہیں، تم غلط خبریں دیتے ہو چینل چلاتا ہے، تم لوگوں کے دشمن ہو۔

    جس کے بعد اگلے ہی روز وائٹ ہاؤس نے عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے رپورٹر جم اکوسٹا کا پریس کارڈ منسوخ کردیا تھا اور کہا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں صحافی کا داخلہ تاحکم ثانی بند رہے گا۔

  • وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    وائٹ ہاؤس نے سی این این کے رپورٹر کا پریس کارڈ مسنوخ کردیا

    واشنگٹن : وائٹ ہاؤس نے عالمی نشریاتی ادارے سی این این کے رپورٹر جم اکوسٹا کا پریس کارڈ منسوخ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے روسی مداخلت سے متعلق سوال کرنا سی این این کے صحافی کو مہنگا پڑگیا، وائٹ ہاؤس نے رپورٹر کا پریس کارڈ منسوخ کردیا۔

    ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق جم اکوسٹا کا وائٹ ہاؤس میں داخلہ تاحکم ثانی بند رہے گا۔

    بیٹھ جاؤ بس بہت ہوگیا، ٹرمپ نے صحافی کو چپ کرادیا

    یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران روسی مداخلت سے متعلق سوال پرسیخ پا ہوگئے تھے۔

    امریکی صدر نے رپورٹر کو بیٹھنے کو کہا تھا لیکن رپورٹرنے اپنا سوال جاری رکھا جس پرانہوں نے غصے میں کہا کہ بس بہت ہوگیا، بس بہت ہوگیا، بیٹھ جاؤ۔

    جم اکوسٹا نے اپنا اگلا سوال پوچھا کہ کیا آپ کو روسی مداخلت پرتشویش ہے جس پر ڈونلڈ ٹرمپ نے جواب دیا کہ میں کسی روسی مداخلت کو نہیں مانتا، یہ سب افواہ ہے۔

    ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ امریکی چینل کے لیے شرمناک ہے کہ تم جیسے رپورٹرز رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے رپورٹر کو عوام کا دشمن قرار دیا تھا۔

    صحافی کے سوال پرصدرٹرمپ آگ بگولہ

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری میں سی این این کے رپورٹرجم اکوسٹا نے افریقی ملکوں سے متعلق سوال پوچھنا چاہا تو ڈونلڈ ٹرمپ آگ بگولہ ہوگئے تھے اور رپورٹر کو آؤٹ کہہ کر پریس کانفرنس سے نکال دیا تھا۔