Tag: Coal

  • زمین پر قدرتی آفات میں اضافہ، ماحول دشمن کوئلے کا استعمال بھی جاری

    زمین پر قدرتی آفات میں اضافہ، ماحول دشمن کوئلے کا استعمال بھی جاری

    دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں میں اضافہ ہورہا ہے اور کلائمٹ چینج کی وجہ سے ایسے ایسے خطرات اور آفات سامنے آرہے ہیں جو اس سے پہلے نہیں دیکھے گئے۔

    مختلف ممالک کی جانب سے وعدوں کے باوجود کوئلے کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے جو زمین کا درجہ حرارت بڑھانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔

    گزشتہ سال 2022 میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی پیداوار میں 19.5 گیگا واٹس کا اضافہ ہوا ہے جو 1 کروڑ 50 لاکھ گھروں کو بجلی فراہم کرنے کے لیے کافی ہے۔

    توانائی کے منصوبوں پر نظر رکھنے والی تنظیم گلوبل انرجی مانیٹر کے تحت شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق کوئلے کے استعمال میں ایک فیصد اضافہ ایسے وقت پر دیکھا گیا ہے جب موسماتی تبدیلیوں پر قابو پانے کے اہداف کی غرض سے کوئلے کے بجلی گھروں کو بند کرنے کی ضرورت ہے۔

    سال 2021 میں دنیا بھر کے ممالک نے کوئلے کے استعمال میں کمی کا وعدہ کیا تھا تاکہ زمین کے درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری تک محدود کیا جا سکے۔

    رپورٹ کی مصنف فلورا چیمپینوئس کا کہنا ہے کہ جتنی زیادہ تعداد میں نئے کوئلے کے منصوبے شروع کیے جائیں گے، اتنا ہی زیادہ مستقبل کے حوالے سے وعدوں میں کمی دیکھنے میں آئے گی۔

    گزشتہ سال 14 ممالک میں کوئلے کے نئے منصوبوں کا آغاز ہوا جبکہ صرف 8 ممالک نے اعلان کیا تھا، چین، انڈیا، انڈونیشیا، ترکیہ اور زمبابوے نے نہ صرف کوئلے کے نئے پلانٹس شروع کیے بلکہ مزید منصوبوں کا بھی اعلان کیا ہے۔

    کوئلے کے تمام نئے منصوبوں میں سے سب سے زیادہ شرح 92 فیصد چین میں شروع ہونے والے منصوبوں کی ہے۔

    چین نے کوئلے کا استعمال بڑھاتے ہوئے گرڈ سٹیشن میں مزید 26.8 گیگا واٹس اور انڈیا نے 3.5 گیگا واٹس بجلی شامل کی ہے، چین نے نئے منصوبوں کی منظوری دی ہے جن کے ذریعے کوئلے کا استعمال کرتے ہوئے 100 گیگا واٹس بجلی پیدا کی جائے گی۔

    دوسری جانب امریکہ نے بڑی تعداد میں کوئلے کے بجلی گھر بند کیے ہیں جو 13.5 گیگا واٹس بجلی پیدا کرتے تھے، امریکا ان 17 ممالک میں شمار ہوتا ہے جنہوں نے گزشتہ سال کوئلے کے پلاٹس بند کیے۔

    دنیا بھر میں کوئلے کے 2500 پلانٹس موجود ہیں جبکہ عالمی سطح پر توانائی کی تنصیبات میں سے ایک تہائی کوئلے کے ذریعے چلتی ہیں۔

    پیرس معاہدہ 2015 کے اہداف حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ تمام امیر ممالک 2030 تک کوئلے کے پلانٹ بند کر دیں جبکہ ترقی پذیر ممالک کو 2040 تک کا وقت دیا گیا ہے۔

  • ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    ملک میں جوہری اور کوئلے کے پاور پلانٹس غیر فعال: یہ 2 ذرائع ملک کی کتنی بجلی پیدا کرتے ہیں؟

    اسلام آباد: 23 جنوری 2023 کی صبح 6 بجے مختلف علاقوں میں اچانک بجلی منقطع ہوئی جسے لوگوں نے معمول کا تعطل سمجھا، لیکن تھوڑی ہی دیر میں واضح ہوچکا تھا کہ پورے ملک کی بجلی منقطع ہوئی ہے جس کے بعد بے یقینی کی فضا چھا گئی اور افواہوں کا بازار گرم ہوگیا۔

    اسی روز کہیں رات گئے اور کہیں دوسرے روز علیٰ الصبح بجلی بحال ہوچکی تھی، تاہم اکثر علاقوں میں تھوڑی ہی دیر بعد بجلی دوبارہ منقطع ہوگئی۔

    24 جنوری کی صبح وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ملک کے تمام پاور پلانٹس دوبارہ فعال ہوچکے ہیں، تاہم جوہری اور کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بحال ہونے میں 48 سے 72 گھنٹوں کا وقت لگے گا۔

    یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ 2 ذرائع اس قدر بجلی پیدا کر رہے ہیں کہ ان کے غیر فعال ہونے سے ملک کا بیشتر حصہ تاحال بجلی سے محروم ہے؟

    لوگ یہ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ ملک میں اس وقت کن ذرائع سے کتنی بجلی پیدا ہورہی ہے، اور اس وقت موسم سرما میں جب بجلی کی کھپت بے حد کم ہوجاتی ہے، بجلی کا شارٹ فال کتنا، اور طلب و رسد میں فرق کتنا ہے۔

    اس حوالے سے اگر وفاقی وزارت توانائی کی ویب سائٹ اور دیگر حکومتی ذرائع سے رجوع کیا جائے تو بجلی کی پیداوار کے حوالے سے جو معلومات سامنے آتی ہیں وہ کچھ یوں ہیں۔

    پاکستان اکنامک سروے 2022-2021 کی رپورٹ، جو وزارت خزانہ کی ویب سائٹ پر موجود ہے، کے مطابق ملک میں بجلی کی پیداوار کا 61 فیصد حصہ تھرمل ذرائع سے پیدا کیا جاتا ہے، یہ بجلی گیس، تیل اور کوئلے وغیرہ سے پیدا ہوتی ہے۔

    24 فیصد بجلی ہائیڈل یعنی پانی سے (ڈیمز کے ذریعے) پیدا کی جارہی ہے، جوہری پاور پلانٹس ملک کی مجموعی بجلی کا 12 فیصد پیدا کر رہے ہیں، جبکہ 3 فیصد بجلی قابل تجدید یعنی ری نیو ایبل ذرائع سے پیدا کی جارہی ہے جن میں زیادہ تر ونڈ (ہوا) انرجی اور بہت کم سولر (شمسی) انرجی کے ذرائع شامل ہیں۔

    تھرمل ذرائع کی 61 فیصد بجلی میں سے 14 فیصد بجلی کوئلے کے پاور پلانٹس سے پیدا ہورہی ہے جس میں سے 4 فیصد مقامی کوئلے سے پیدا کی جارہی ہے، جبکہ 10 فیصد کوئلہ امپورٹ کیا جارہا ہے۔

    ان تمام ذرائع سے چلنے والے پلانٹس کی بجلی پیدا کرنے کی استعداد کچھ یوں ہے۔

    تھرمل: 24 ہزار 710 میگا واٹ (اس میں کوئلے سے چلنے والے پلانٹس 5 ہزار 332 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں)
    ہائیڈل: 10 ہزار 251 میگا واٹ
    جوہری: 3 ہزار 647 میگا واٹ
    قابل تجدید ذرائع (ہوا، سورج): 2 ہزار 585 میگا واٹ (19 سو 85، 600 میگا واٹ)

    گویا مجموعی طور پر ملک بھر میں قائم 6 جوہری اور 8 کوئلے کے پاور پلانٹس 8 ہزار 979 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    اس وقت 35 ہزار میگا واٹ بجلی سے کہیں زیادہ پیداواری استعداد رکھنے کے باوجود پاکستان صرف 20 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر پا رہا ہے، اس کی بڑی وجہ تقسیم و ترسیل کا بوسیدہ نظام اور بدحال انفرا اسٹرکچر ہے۔

    حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال اس وقت 4 ہزار میگا واٹ ہے جو موسم گرما میں بڑھ کر 6 سے 8 ہزار میگا واٹ تک پہنچ جاتا ہے۔

  • کوئلہ چائے کے بعد اب پیش ہے کوئلہ کافی

    کوئلہ چائے کے بعد اب پیش ہے کوئلہ کافی

    آپ نے اب تک کوئلہ چائے اور مٹکا چائے کے بارے میں تو سنا ہوگا؟ لیکن کیا آپ نے کبھی کوئلہ کافی چکھی ہے؟

    انڈونیشیا کے شہر یوگیا کارتا میں مقبول اس انوکھی کافی میں کوئلے کی آمیزش کی جاتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ اس کافی میں کوئلہ چائے کی طرح کوئلے کی دھونی نہیں دی جاتی، بلکہ کھولتا ہوا کوئلہ براہ راست کافی کے کپ میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    انڈونیشیا میں اس کافی کو کوپی جوس کہا جاتا ہے۔ جوس کا لفظ دراصل اس آواز کی طرف اشارہ ہے جو گرما گرم کوئلے کو کھولتی ہوئی کافی میں ڈالنے سے پیدا ہوتی ہے۔

    اسے پینے کے شوقین افراد کا کہنا ہے کہ یہ کافی معدے کے درد، سینے میں جلن، متلی اور ڈائریا کے علاج میں معاون ثابت ہوسکتی ہے۔

    اس کافی کو بنانے کے لیے اس میں کافی پاؤڈر اور 2 سے 3 چمچے چینی ملائی جاتی ہے، اس کے بعد اس میں گرم پانی ڈالا جاتا ہے۔ اس کے بعد آگ سے سلگتا ہوا کوئلہ نکال کر براہ راست کافی میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    کچھ کو اس کا ذائقہ عام کافی جیسا لگتا ہے، جبکہ کچھ کے خیال میں جلتا کوئلہ کافی کے اندر موجود چینی کو جلا دیتا ہے جس سے کافی میں ہلکا سا کیریمل کا ذائقہ آجاتا ہے۔

    اس کافی کو سب سے پہلے سنہ 1960 میں تیار کیا گیا تھا جب اسے تیار کرنے والے شخص کو یہ کافی پینے کے بعد اپنے معدے کے امراض میں افاقہ معلوم ہوا۔ بعد ازاں اس شخص نے اس کافی کی فروخت شرع کردی۔

    یوگیا کارتا میں یہ کافی جابجا ٹھیلوں اور ڈھابوں پر بکتی نظر آتی ہے۔

    کیا آپ یہ کوئلہ کافی پینا چاہیں گے؟

  • زمین کو آلودہ کرنے والی کاربن گیس کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آگیا

    زمین کو آلودہ کرنے والی کاربن گیس کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آگیا

    ہماری زمین کو آلودہ کرنے کا سب سے زیادہ ذمہ دار کاربن اخراج ہے جو مختلف صنعتوں سے بے تحاشہ مقدار میں خارج ہوتا ہے، تاہم اب اس کاربن کو قابو کرنے کا ایک طریقہ سامنے آگیا ہے۔

    آسٹریلوی ماہرین نے کاربن اخراج کو ٹھوس میں بدلنے کا تجربہ کیا ہے جس سے ایک طرف تو ٹھوس کاربن صنعتی استعمال کے لیے دستیاب ہوگی تو دوسری جانب خطرناک حدوں کو چھوتی فضائی آلودگی میں بھی کمی واقع ہوگی۔

    آسٹریلیا کی آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں کیے جانے والے اس کامیاب تجربے میں ماہرین نے کاربن گیس کو ٹھوس کوئلے کے ٹکڑوں میں بدل دیا۔

    اس سے قبل کاربن گیس کو مائع میں بدلنے کے تجربات تو کیے جاتے رہے ہیں تاہم آسٹریلوی ماہرین کا کہنا ہے کہ کاربن کو ٹھوس میں بدلنا ایک ماحول دوست طریقہ ہے۔ تحقیق میں شامل ماہرین کے مطابق یہ کاربن اخراج کی تباہی کو واپس پلٹ دینے کومترادف ہے۔

    اس سے قبل کاربن کو ٹھوس میں بدلنے کا تجربہ کیا جاچکا ہے تاہم اس میں کاربن کی شکل نہایت گرم درجہ حرارت پر تبدیل کی جاتی تھی جس کے بعد وہ کسی بھی قسم کے استعمال کے قابل نہیں رہتا تھا۔

    اب حالیہ تکنیک میں اسے مائع کی آمیزش کے ساتھ ٹھوس میں بدلا جارہا ہے جس میں معمول کا درجہ حرارت استعمال ہوتا ہے۔

    اس تکینیک میں کاربن گیس کو برق پاش مائع میں گھولا جاتا ہے جس کے بعد اس محلول کو الیکٹرک کرنٹ سے چارج کیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی کاربن گیس آہستہ آہستہ کوئلے میں تبدیل ہونا شروع ہوجاتی ہے۔

    اس عمل کے دوران ایک قسم کا فیول بھی پیدا ہوتا ہے جو مختلف صنعتی استعمالات کے کام آسکتا ہے۔

    اس سے قبل یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، لاس اینجلس (یو سی ایل اے) میں بھی اسی نوعیت کا تجربہ کیا گیا جس میں کاربن گیس کو کنکریٹ میں تبدیل کردیا گیا۔

    سی او ٹو کریٹ کا نام دیے جانے والے اس کاربن کو تیار کرنے کے لیے چمنیوں کے ذریعہ دھواں جمع کیا گیا اور بعد ازاں ان میں سے کاربن کو الگ کر کے اسے لیموں کے ساتھ ملا کر تھری ڈی پرنٹ کیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق کاربن سے تیار اس کنکریٹ سے سڑکیں اور پل تعمیر کی جاسکتی ہیں۔

    سنہ 2016 میں آئس لینڈ میں کیے جانے والے ایک اور تجربے میں کاربن کو پانی کے ساتھ مکس کر کے اسے زمین میں گہرائی تک پمپ کیا گیا۔ اسے اتنی گہرائی تک پمپ کیا گیا جہاں آتش فشاں کے ٹھوس پتھر موجود ہوتے ہیں اور وہاں یہ فوری طور پر ٹھوس پتھر میں تبدیل ہوگیا۔

    ’کارب فکس پروجیکٹ‘ کہلایا جانے والا یہ پروجیکٹ آئس لینڈ کے دارالحکومت کو بجلی بھی فراہم کر رہا ہے۔ یہ پلانٹ سالانہ 40 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ استعمال کرتا ہے۔

    خیال رہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ اس وقت گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے اور سائنسدان ایک عرصے سے کاربن کو محفوظ کرنے یعنی’کاربن کیپچر اینڈ اسٹوریج ۔ سی سی ایس‘ پر زور دے رہے ہیں۔

  • مارواڑ میں کوئلے کی کانوں میں گیس دھماکا، اٹھارہ کان کن جاں بحق، آصف زرداری کا اظہار افسوس

    مارواڑ میں کوئلے کی کانوں میں گیس دھماکا، اٹھارہ کان کن جاں بحق، آصف زرداری کا اظہار افسوس

    کوئٹہ: نواحی علاقے مارواڑ میں کوئلے کی کانوں میں گیس دھماکے کے نتیجے میں دو حادثات میں اٹھارہ کان کن جاں بحق اور سولہ زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق گیس دھماکے کی وجہ سے قریبی کانیں بھی بیٹھ گئیں۔ ایک کان میں پھنسے پندرہ مزدوروں کومردہ حالت میں نکالا گیا جب کہ پانچ کان کنوں کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    جاں بحق ہونے والوں میں ایک امدادی کارکن بھی شامل ہے۔ ریسکیو آپریشن میں حصہ لینے والے کارکنوں میں پندرہ کارکن امدادی کارروائیوں کے دوران بے ہوش ہوگئے جنھیں بی ایم سی اور سول اسپتال منتقل کیا گیا۔

    دوسرے حادثے میں بی ایم ڈی سی کے قریب لیز نمبر اٹھارہ میں نو کان کن دب گئے تھے۔ ملبے سے دو کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں جب کہ دو کو زندہ نکال لیا گیا۔

    ریسکیو ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ کان کن تاحال ملبے تلے دبے ہوئے ہیں جنھیں نکالنے کی سرتوڑ کوششیں کی جارہی ہیں تاہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے بلوچستان میں کوئلے کی کان میں حادثے پر افسوس کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین سے اظہار ہمدردی کیا۔

    انھوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت مزدوروں کے ورثا کو معاوضہ ادا کرے اور حادثے کے زخمیوں کی زندگی بچا کر فوری امداد کا اعلان کرے۔ انھوں نے ہدایت کی کہ پیپلز پارٹی کےعہدے دار بھی متاثرین کی امداد کریں۔

    بلوچستان میں کوئلے کی کان میں دھماکہ،3کان کن جاں بحق

    واضح رہے کہ مارواڑ کی کانوں میں آئے روز اس طرح کے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔ بلوچستان میں دیگر صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے کوئلہ کی کان کنی یہاں کی ایک بڑی صنعت ہے۔ یہاں کے متعدد اضلاع لورالائی، کچھی، ہرنائی اور کوئٹہ کے پہاڑی علاقوں میں بڑی تعداد میں کوئلہ کی کانیں ہیں جن میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کام کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    چین میں تازہ ہوا فروخت کے لیے پیش

    کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ تازہ ہوا بھی فروخت کی جاسکتی ہے؟ لیکن یہ کام بھی اب ہونے لگا ہے اور اس کا آغاز فضائی آلودگی سے متاثر ترین ملک چین سے ہوا جہاں واقعی تازہ اور صاف ستھری ہوا کی شدید قلت ہے۔

    چین کے شہر ژنگ ژنگ میں 2 خواتین نے ایک انوکھے آن لائن کاروبار کا آغاز کیا ہے جس میں وہ تازہ ہوا کو پیکٹ میں بند کر کے فروخت کر رہی ہیں۔

    یہ تازہ ہوا مختلف اقسام میں دستیاب ہے۔ یہاں آپ کو پہاڑوں کی تازہ ہوا بھی ملے گی جبکہ کسی سرسبز وادی کی خوشبودار ہوا بھی دستیاب ہوگی۔

    تازہ ہوا کے ہر پیکٹ کی قیمت 15 یان (لگ بھگ237 پاکستانی روپے) ہے۔ رپورٹس کے مطابق اب تک دونوں بہنیں 100 سے زائد پیکٹ فروخت کر چکی ہیں۔

    ایک چینی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان دونوں بہنوں کا کہنا تھا کہ ان کے اس کاروبار کا مقصد پیسہ کمانا ہرگز نہیں، بلکہ عام لوگوں اور حکام کی توجہ فضائی آلودگی کی طرف دلانا ہے۔

    یاد رہے کہ چین کی فضائی آلودگی کا سب سے بڑا سبب توانائی کے لیے کوئلے کا استعمال ہے۔

    اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ چین کے زیر استعمال ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ساہیوال کول پاور پلانٹ کا حکومتی اشتہار تنقید کی زد میں

    ساہیوال کول پاور پلانٹ کا حکومتی اشتہار تنقید کی زد میں

    لاہور: ساہیوال میں کوئلے سے چلنے والے بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جارہا ہے اور اس ضمن میں پنجاب حکومت کی جانب سے دیے جانے والے اشتہار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    آج ملک بھر کے مختلف اخبارات میں پنجاب حکومت کی جانب سے شائع شدہ اشتہار میں کوئلے کو معیشت کی غذا قرار دیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں چین کے اشتراک کو ظاہر کرنے کے لیے پیالے میں چوپ اسٹکس دکھائی گئی ہیں جو چین میں نہایت عام ہے۔

    مذکورہ اشتہار نہ صرف اخبارات میں شائع کروایا گیا ہے بلکہ لاہور میں مختلف مقامات پر اس کے تشہیری بورڈز بھی لگائے گئے ہیں۔

    تصویر بشکریہ: ٹوئٹر

    کوئلے سے چلنے والے اس بجلی گھر کے دوسرے یونٹ کا آج افتتاح کیا جائے گا جس میں خصوصی دعوت پر چینی حکام بھی شرکت کریں گے جن میں چین کے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے وائس چیئرمین اور چین کے نیشنل انرجی ایڈمنسٹریشن کے چیئرمین شامل ہیں۔

    دوسری جانب افتتاحی تقریب میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی احسن اقبال شریک ہوں گے۔

    یاد رہے کہ ساہیوال کول پاور پلانٹ 2 یونٹس پر مشتمل ہے جو 1320 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل ہے۔

    اس کے پہلے یونٹ کا افتتاح مئی میں وزیر اعظم نواز شریف نے کیا تھا جو 660 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    ماہرین کے تحفظات

    ملک بھر میں چین کے اشتراک سے بنائے جانے والے کوئلے کے بجلی گھر پہلے ہی تنقید کی زد میں ہیں اور اب اس اشتہار نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئلہ صرف معیشت ہی نہیں، بلکہ لوگوں کی غذا بھی بننے جارہا ہے، افسوس کی بات یہ ہے کہ حکومت اپنے لوگوں کو اس قدر زہریلی غذا کھلانا چاہتی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئلے کی پیداوار اور اس کا استعمال کسی ملک کی فضائی آلودگی میں خطرناک حد تک اضافہ کرسکتا ہے جس کا مطلب سیدھا سیدھا عوام کو مختلف جان لیوا بیماریوں کا شکار بنانا ہے۔

    مزید پڑھیں: فضائی آلودگی جان لینے اور بھاری مالی نقصان پہنچانے کا سبب

    یاد رہے کہ اس وقت دنیا بھر میں کوئلے کا سب سے بڑا استعمال کنندہ چین ہے جو اپنی توانائی کی تمام تر ضروریات کوئلے سے پوری کر رہا ہے۔ چین اس وقت دنیا بھر میں موجود کوئلے کا 49 فیصد حصہ استعمال کر رہا ہے۔

    کوئلے کا یہ استعمال چین کو آلودہ ترین ممالک میں سرفہرست بنا چکا ہے اور یہاں کی فضائی آلودگی اس قدر خطرناک ہوچکی ہے کہ یہ ہر روز 4 ہزار افراد کی موت کا سبب بن رہی ہے جو آلودگی کے باعث مختلف بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    دنیا بھر میں اب کوئلے اور دیگر فاسل فیولز کا استعمال کم کر کے آہستہ آہستہ توانائی کی ضروریات قابل تجدید ذرائع سے پوری کی جارہی ہیں جن میں سرفہرست شمسی توانائی کا استعمال ہے۔

    مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا شمسی توانائی پارک پاکستان میں

    کئی مغربی ممالک قابل تجدید اور ماحول دوست توانائی کے ذرائعوں اور ان کے استعمال کو اپنی معاشی پالیسیوں کا حصہ بنا چکے ہیں تاکہ دنیا بھر کو تیزی سے اپنا شکار کرتی فضائی آلودگی میں کمی کی جاسکے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سندھ کول اتھارٹی میں بد عنوانی‘سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

    سندھ کول اتھارٹی میں بد عنوانی‘سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

    اسلام آباد:سندھ کول اتھارٹی میں بد عنوانی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے19 صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا، معززعدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سعید دانش کو ڈی جی کے عہدے سے ہٹانے سے معاملہ ختم نہیں ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کول اتھارٹی میں بد عنوانی کے خلاف ضابطہ ڈیپوٹیشن کیس کا فیصلہ جاری کردیا ہے، سپریم کورٹ نے19صفحات پرمشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے.

    عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کوکول اتھارٹی منصوبوں کی انکوائری کاحکم دے دیا، چیف سیکریٹری 2 ماہ میں منصوبوں کی انکوائری کرکےرپورٹ دیں، اتھارٹی کوصرف ان منصوبوں پرکام کااختیار ہے،جن کی قانون اجازت دیتا ہے، عدالت نے کہا کہ سندھ کول اتھارٹی اورخصوصی اقدامات ڈپارٹمنٹ نےغیرمتعلقہ منصوبوں پرکام کیا ہے.

    تمام غیرمتعلقہ منصوبوں کوان کےمتعلقہ محکموں کوٹرانسفر کیا جائے، عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سندھ کول اتھارٹی ایک کھرب کےمنصوبوں پرکام کر رہی ہے۔ اتنے بڑے فنڈز کے استعمال پر مانیٹرنگ کا نظام نہیں بنایا گیا، من پسند شخص کو اتنے بڑے فنڈز کا انچارج بنا دیا گیا،عوام کے وسائل کا غلط استعمال بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے.

    اتھارٹی نے اپنے مینڈیٹ سے ہٹ کرمختلف منصوبوں پرکام کیا، عدالت نے فیصیلے کے دوران کہا کہ سابق ڈی جی سعید دانش کی تقرری اورترقی کاجائزہ لینے کی ضرورت ہے،معززعدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ سعید دانش کو ڈی جی کے عہدے سے ہٹانے سے معاملہ ختم نہیں ہوگا۔