Tag: Coal Mine

  • تلنگانہ سنگارینی میں کوئلہ کی کان میں خوفناک حادثہ

    تلنگانہ سنگارینی میں کوئلہ کی کان میں خوفناک حادثہ

    بھارت کے تلنگانہ کے منچریال ضلع کے مندامری کے علاقے میں واقع سنگارینی کوئلہ کی کان میں پیش آئے حادثہ میں ایک نوجوان مزدور جان کی بازی ہار گیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق راما کرشنا پور سے تعلق رکھنے والے شراون کمار جنرل اسسٹنٹ کی حیثیت سے کام کرتے ہوئے عارضی طور پر ایس ایل ٹی آپریٹر کے فرائض انجام دے رہاتھا۔

    رپورٹس کے مطابق حادثہ اس وقت رونما ہوا جب ایس ایل ٹی مشین میں خرابی آنے پر وہ اس کا جائزہ لے رہے تھا کہ اچانک کان کی دیوار گر گئی، شراون کمار کوئلہ کی تہوں اور مشین کے درمیان پھنس کر بے ہوش ہو گیا۔

    واقعہ کی اطلاع ملتے ہی حکام نے فوری طور پر زخمی کو اسپتال منتقل کیا۔ اچھے علاج کے لیے کریم نگر لے جایا جا رہا تھا کہ راستے میں ہی دم توڑ دیا۔

    مزدور یونین کے قائدین نے اس واقعہ پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حادثہ حکام کی لاپرواہی کے باعث رونما ہوا ہے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل ایران کے صوبے خراسان میں کوئلہ کی کان میں دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 51 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

    دکی میں کوئلے کی کانوں پر مسلح افراد کا حملہ ، 20 کان کن جاں بحق، 7 زخمی

    ایرانی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ جنوبی صوبے خراسان میں پیش آیا، کوئلے کی کان میں دھماکے کے وقت کام میں درجنوں افراد موجود تھے جن میں سے ابتدائی طور پر 30 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگیا۔

    غیر ملکی میڈیا نے بتایا ہے کہ کوئلے کی کان دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 51 ہوگئی ہے۔

  • کوئلہ کان حادثہ، آج نکالے جانے والے 6 مزدوروں کی نماز جنازہ ادا

    کوئلہ کان حادثہ، آج نکالے جانے والے 6 مزدوروں کی نماز جنازہ ادا

    ہرنائی: کوئلہ کان حادثے میں جاں بحق ہونے والے 6 مزدوروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ کے نواحی پہاڑی علاقے سنجدی میں جمعرات کو سہ پہر چار بجے کے قریب گیس بھر جانے کی وجہ سے کوئلے کی کان دھماکے سے بیٹھ گئی تھی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن دب گئے تھے۔

    اس حادثے میں اب تک 11 کانکنوں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں جب کہ آخری لاش کی تلاش جاری ہے، دوسری طرف آج نکالی جانے والے 6 مزدوروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے، جس میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ خان نے بھی شرکت کی۔

    اعلامیہ پی ڈی ایم اے کے مطابق ڈاکٹر عباد اللہ خان کو ریسکیو آپریشن کے حوالے سے بریفنگ بھی دی گئی، کان میں ایک کانکن تاحال موجود ہے، پی ڈی ایم اے نے یقین دہانی کرائی کہ آخری کانکن کو ریسکیو کرنے تک آپریشن جاری رہے گا، اپوزیشن لیڈر نے انتھک آپریشن پر ریسکیو ٹیموں کی تعریف کی۔

    کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    نماز جنازہ سنجدی میں ادا کر کے میتوں کو شانگلہ روانہ کیا گیا، ترجمان پاکستان سینٹرل مائن فیڈریشن کے مطابق حادثے میں جاں بحق کانکنوں میں 2 بھائی بھی شامل ہیں، 10 کانکنوں کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ سے ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ شانگلہ سے تعلق رکھنے والے 9 کانکنوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جب کہ ایک کی تلاش جاری ہے، جاں بحق ہونے والوں میں ایک مچھ بلوچستان جب کہ دوسرا سوات خیبر پختونخوا کا رہائشی ہے، دو بھائیوں سمیت 4 کانکنوں کی میتیں گزشتہ روز شانگلہ روانہ کی گئی تھیں۔

  • کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    کوئلہ کان میں 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک رسائی، 11 لاشیں نکال لی گئیں

    کوئٹہ: کوئلہ کان حادثہ میں مزدوروں تک رسائی کے لیے 4 ہزار 100 فٹ گہرائی تک کھدائی مکمل کر لی گئی، جس کے بعد 11 لاشیں نکال لی گئی ہیں۔

    محکمہ کان کنی کے مطابق کوئٹہ کے نواحی پہاڑی علاقے میں سنجدی کوئلہ کان حادثہ میں 11 مزدوروں کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، اب متاثرہ کوئلہ کان میں موجود آخری مزدور کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

    جاں بحق 10 مزدوروں کا تعلق ضلع شانگلہ اور ایک کا سوات سے ہے، جمعرات کو سہ پہر چار بجے کے قریب کوئلہ کان گیس بھر جانے کے بعد دھماکے سے بیٹھ گئی تھی، جس کے نتیجے میں 12 کان کن دب گئے تھے۔

    پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق مارواڑ کے علاقے سنجدی میں کوئلہ کان میں پھنسے کانکنوں کو نکالنے کے لیے بھاری مشینری اور مقامی کانکنوں کی مدد سے آپریشن 66 گھنٹوں سے جاری ہے۔

    حکام نے امید ظاہر کی ہے کہ آج آپریشن مکمل کر لیا جائے گا، آپریشن میں پی ڈی ایم اے، مائنز ڈیپارٹمنٹ کی ٹیموں کے علاوہ مقامی کانکن بھی حصہ لے رہے ہیں۔

  • درہ آدم خیل میں کوئلہ کان کی حد بندی کے تنازع پر فائرنگ، 16 افراد قتل

    درہ آدم خیل میں کوئلہ کان کی حد بندی کے تنازع پر فائرنگ، 16 افراد قتل

    کوہاٹ: درہ آدم خیل میں کوئلہ کان کی حد بندی کے تنازع پر فائرنگ سے 16 افراد قتل ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوہاٹ کی قبائلی تحصیل درہ آدم خیل میں دو گروپوں میں خوفناک تصادم کے دوران فائرنگ سے 16 افراد کی جان چلی گئی، 3 زخمی ہو گئے۔

    پولیس نے بتایا ہے کہ سنی خیل اور اخوروال کے مکینوں میں اراضی کی حد بندی اور کوئلے کی کان کا دیرینہ تنازع چل رہا تھا، جرگے بھی منعقد ہو چکے تھے، اور پہلے بھی کئی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

    پیر کی سہ پہر فریقین کے مسلح افراد کا شہباز نیکی پہاڑ پر آمنا سامنا ہوا، دونوں جانب سے اندھادھند فائرنگ کی گئی، جس سے دونوں طرف سے لاشیں گریں۔

    پولیس نے علاقے میں پہنچ کر صورت حال کو قابو کیا، لاشوں اور زخمی افراد کو اسپتال پہنچا دیا گیا ہے، پولیس تھانہ درہ آدم خیل نے مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔

  • بلوچستان : کوئلے کی کان سے 6 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں

    بلوچستان : کوئلے کی کان سے 6 مزدوروں کی لاشیں نکال لی گئیں

    کوئٹہ : بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلے کی کان میں حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہونے والے 6 کان کنوں کی لاشیں نکال لی گئیں، آپریشن تقریباً 8 گھنٹے تک جاری رہا۔

    حادثہ ہفتے کی صبح ہرنائی کی تحصیل شاہرگ کے علاقے ترخ تنگی کی ایک کوئلے کی کان میں پیش آیا۔ ریسکیو اہلکاروں کے مطابق حادثے کی وجہ کان میں میتھین گیس کی موجودگی کو قرار دیا گیا ہے۔

    گیس دھماکے کے باعث کان کا ایک حصہ بیٹھ گیا اور سینکڑوں فٹ گہرائی میں6 کان کن پھنس گئے تھے جو باوجود کوشش کے زندہ نہ بچ سکے۔

    ریسکیو کی ٹیم آکسیجن کے لیے استعمال ہونے والے متبادل راستے سے کان کے متاثرہ حصے تک پہنچی ہے اور دو لاشیں نکال لی گئیں جبکہ اب مزید دو مزید کان کنوں کی لاشیں بھی نکال لی گئیں ہیں۔

    ضلعی انتظامیہ کے مطابق ریکسیو آپریشن تقریباٗ 8 گھنٹوں تک جاری رہا جس میں پی ڈی ایم اور محکمہ معدنیات کی ریسکیو ٹیموں نے حصہ لیا، لاشیں متعلقہ اسپتال منتقل کردی گئیں ہیں جہاں ان کی شناخت نصیب گل، سرفراز، نجیب اللہ ، رحمان اللہ ، غنی رحمان اور باچا کے نام سے کی گئی ہے۔

    وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے متاثرہ خاندانوں سے اظہار افسوس کرتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے، دوسری جانب محکمہ معدنیات کے حکام کا کہنا ہے واقعے کی ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، تحقیقات جاری ہیں تمام ذمہ داروں کو سزا دی جائے گی۔

    مزید پڑھیں : اورکزئی میں کوئلے کی کان میں دھماکا، 7 مزدور جاں بحق

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ نومبر میں خیبرپختونخوا کے قبائلی علاقے ضلع اورکزئی میں کوئلے کی کان میں دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 7 مزدور جاں بحق ہوگئے تھے۔ ڈی پی او کے مطابق دھماکے کے وقت کان میں 13 مزدور کام کر رہے تھے۔

  • ہرنائی: کوئلے کی کان پر فائرنگ، 3 مزدور جاں بحق

    ہرنائی: کوئلے کی کان پر فائرنگ، 3 مزدور جاں بحق

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں پر قیامت ٹوٹ پڑی۔

    تفصیلات کے مطابق ہرنائی کے علاقے شاہرگ ذالاوان میں کان میں کام کرنےوالے مزدورں پر فائرنگ ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر ہرنائی نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تینوں مزدور کوئلے کی کان میں کام کرتےتھے، فوری طور پر جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

    واقعے کے بعد لیویز اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لیتے ہوئے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے جبکہ لاشوں کو ضروری کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کردیا۔

    صوبائی وزیر نےشاہرگ میں مزدوروں کو قتل کرنےکی مذمت کی ہے، اپنے بیان میں حاجی نور محمد دمڑ نے کہا کہ مزدوروں کو قتل کرنے کے واقعہ پرانتہائی دکھ اور افسوس ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ : ہرنائی میں کوئلہ کان حادثہ ، 7 کان کن جاں بحق

    صوبائی وزیر خزانہ حاجی نور محمد خان کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کو انکےانجام تک پہنچائیں گے۔

    واضح رہے کہ بلوچستان میں اکثر و بیشتر کانوں میں کام کرنے والے مزدوروں پر حملے کے واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔

    رواں سال کے آغاز میں بلوچستان کے ہی علاقے مچھ میں 10 کان کنوں کو ذبح کرکے قتل کردیا گیا ہے، حملے کی ذمہ داری کالعدم داعش نے قبل کی تھی۔ جاں بحق ہونے والے کان کنوں کو تعلق ہزارہ برادری سے تھا۔

  • افغانستان : کوئلے کی کان میں گیس دھماکے سے سات کان کن ہلاک

    افغانستان : کوئلے کی کان میں گیس دھماکے سے سات کان کن ہلاک

    کابل : افغانستان کے شمالی صوبے سامانغان کی تحصیل درِسول بالا میں کوئلے کے کان میں گیس دھماکے کے نتیجے میں سات کان کن ہلاک ہو گئے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سامانغان کے گورنر دفتر کے ترجمان صدیق عزیز نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تحصیل کے علاقے دہنِ طور میں واقع کوئلے کی کان میں گیس جمع ہونے کی وجہ سے دھماکہ ہوا۔

    جس کے نتیجے میں سات کان کن ہلاک ہو گئے۔ واضح رہے کہ اسی تحصیل کی ایک اور کوئلے کی کان میں بھی تقریبا دو ہفتے قبل گیس کی وجہ سے دھماکے کے نتیجے میں چھ کان کن ہلاک ہو گئے تھے۔

  • چین : کوئلے کی کان بیٹھنے سے 21 مزدور ہلاک

    چین : کوئلے کی کان بیٹھنے سے 21 مزدور ہلاک

    بیجینگ : چین کے صوبے شانسی میں کوئلے کی کان افسوس ناک حادثہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 21 افراد ملبے تلے دب کر ہلاک ہوگئے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق چین کے شمال مغربی صوبے شانسی میں کوئلے کی کان اچانک بیٹھ گئی جس کے نتیجے میں 21 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ درجنوں کو زندہ بچالیا گیا۔

    ریسکیو حکام کا کہنا تھا کہ کان میں کل 87 مزدور موجود تھے، ریسکیو آپریشن کے دوران پہلے 19 افراد کی لاشیں نکالی گئی تھیں بعد میں مزید 2 افراد کی لاشیں اور نکالیں گئیں۔

    کوئلے کی کان میں کام کرنے والے ایک ڈرائیور نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے گفتگو کررتے ہوئے بتایا کہ کان بہت چھوٹی تھی جو اچانک بیٹھ گئی تاہم ابھی تک کان بیٹھنے کی وجوہات سامنے نہیں آئیں ہیں لیکن واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

    خیال رہے کہ چین میں کوئلے کی بیشتر کانیں نجی اداروں و کمپنیوں کے زیر انتظام ہیں جس کے باعث وہاں حفاظتی انتظامات نہیں ہیں یا نہ ہونے کے برابر ہیں وہ آئے روز حادثات کا باعث بنتے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چین میں کان کے قریب دھماکہ‘ 11 افراد ہلاک

    یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں چین کے لیاؤننگ صوبے میں لوہے کی کان کے دروازے کے قریب بارود سے بھرا ٹرک پھٹنے سے 11 افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ 9 زخمی اور 25 افراد ملبے تلے پھنس گئے تھے۔

    مزید پڑھیں : چین: کوئلے کی کان میں لفٹ گرگئی‘ 17 کان کن ہلاک

    مارچ 2017 میں شمال مشرقی چین کے صوبے میں کوئلے کی کان میں کام کرنے والے کان کن لفٹ کے ذریعے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہو رہے تھے کہ اچانک لفٹ گر گئی، جس کے نیتجے میں 17 چینی کان کن موقع پر ہی جان کی بازی ہار گئے۔

  • جمہوریہ چیک: کوئلے کی کان میں دھماکا، 13 افراد ہلاک 10 زخمی

    جمہوریہ چیک: کوئلے کی کان میں دھماکا، 13 افراد ہلاک 10 زخمی

    پیراگوئے : جمہوریہ چیک میں کوئلے کی کان میں میتھین گیس کے دھماکے سے 13 کان کن ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق جمہوریہ چیک کے پولینڈ سے قریب واقع مشرقی علاقے میں کوئلے کی کان میں میتھین گیس کے دھماکے کے باعث 13 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دھماکے میں زخمی اور ہلاک ہونے والے اکثر افراد کا تعلق پولینڈ سے ہیں جنہیں کان کنی کرنے والی ایک ایجنسی نے فراہم کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ کان زمین سے 2 ہزار 600 فٹ نیچے ہے۔

    خبر رساں ادارے کے مطابق بظاہر یہ دھماکہ گیس خارج ہونے کے باعث ہوا۔

    حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دشوار گزارعلاقہ ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    چیک حکام کا کہنا ہے کہ کان میں بھڑکنے والی آگ کے باعث سرچ آپریشن کو روکنا پڑا کیوں کہ جہاں ہم کھڑے ہیں وہاں سے آگے بڑھنا ممکن نہیں ہے آگے اگ بہت شدید ہے۔

    مزید پڑھیں : ایران: کوئلے کی کان میں دھماکہ، 35 کان کن ہلاک

    مزید پڑھیں : چین: کوئلے کی کان ذوردار دھماکہ، 20کان کن ہلاک

    جمہوریہ چیک کے وزیر اعظم ایندراج بابس نے پولش ہم منصب کے ہمراہ جائے حادثہ کا دورہ کیا، ایندراج بابس نے ٹویٹ میں کہا کہ ’کوئلے کی کان میں ہونے والا دھماکا بڑا سانحہ ہے‘۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والے کان کنو سے اظہار ہمدردی کےلیے جمہوریہ چیک کی پارلیمنٹ میں ایک منٹ کی خاموشی کی گیئی۔

  • کوہاٹ میں کوئلے کی کان میں دھماکہ، 9 کان کن جاں بحق

    کوہاٹ میں کوئلے کی کان میں دھماکہ، 9 کان کن جاں بحق

    کوہاٹ: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر کوہاٹ میں کوئلے کی کان دھماکے سے بیٹھ گئی۔ حادثے میں 9 کان کن جاں بحق ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کوہاٹ کے اخوروال کے علاقے میں موجود کوئلے کی کان میں زوردار دھماکہ ہوا جس کے بعد کان منہدم ہوگئی۔

    حادثے کے بعد فوری طور پر پاک فوج کو طلب کرلیا گیا جس کے بعد امدادی کارروائیاں شروع ہوئیں۔

    ڈپٹی کمشنر کوہاٹ خالد الیاس کے مطابق حادثے کے وقت کان میں 11 مزدور موجود تھے جن میں سے 9 جاں بحق ہوچکے ہیں۔ 9 افراد کی لاشیں اور ایک زخمی کو نکال لیا گیا ہے۔

    زخمی افراد کو سول اسپتال منتقل کیا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بھی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے مارواڑ میں کوئلے کی کان میں دھماکہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں چار مزدور جاں بحق جبکہ 14 مزدور ملبے تلے پھنس گئے تھے۔

    مارواڑ میں ہی کوئلے کی کانوں میں گیس دھماکے کے نتیجے میں دو حادثات ہوئے تھے جن میں مجموعی طور پر اٹھارہ کان کن جاں بحق اور سولہ زخمی ہوئے تھے۔

    واضح رہے کہ کان کنی کی صنعت میں آئے روز اس طرح کے حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

    بلوچستان میں دیگر صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے کوئلہ کی کان کنی یہاں کی ایک بڑی صنعت ہے۔ یہاں کے متعدد اضلاع لورالائی، کچھی، ہرنائی اور کوئٹہ کے پہاڑی علاقوں میں بڑی تعداد میں کوئلہ کی کانیں ہیں جن میں لوگوں کی بڑی تعداد کام کرتی ہے۔