Tag: Coal Tax

  • افغان کوئلہ پر ٹیکس میں اضافہ، پاکستان سستے آپشنز کی طرف دیکھنے پر مجبور

    افغان کوئلہ پر ٹیکس میں اضافہ، پاکستان سستے آپشنز کی طرف دیکھنے پر مجبور

    افغانستان کی جانب سے کوئلے کی تجارت پر ٹیکس میں اضافے کے سبب پاکستان سستے آپشنز کی طرف دیکھنے پر مجبور ہو گیا ہے، جو افغان معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔

    ریک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں کوئلے کا مائننگ ٹیکس پہلے 1200 افغانی ہوا کرتا تھا، افغان حکومت کی جانب سے حال ہی میں اسے 2200 افغانی کرنے کا اعلان کیا گیا، جب کہ افغان کوئلہ کی کانوں پر اصل قیمت اور مزدوری لاگت 900 سے 1000 افغانی ہے، کان کنی ٹیکس میں دگنے سے بھی زیادہ کیا گیا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان افغان کوئلہ کا بڑا درآمد کنندہ رہا ہے، اور پاکستان کو کوئلے کی برآمدات افغانستان کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں، تاہم افغان حکومت کی برآمدی قیمتوں میں اضافے نے پاکستان کو سستے آپشنز کی طرف رجوع پر مجبور کر دیا ہے۔

    سستے آپشنز میں انڈونیشین اور افریقی کوئلہ 35000 پاکستانی روپے فی ٹن ہے، جب کہ پاکستان کا مقامی کوئلہ 37000 پاکستانی روپے فی ٹن ہے، دوسری طرف افغان کوئلہ کی قیمت اب 40000 پاکستانی روپے فی ٹن ہو چکی ہے۔ قیمت میں اضافے کی وجہ سے پاکستان میں بہت سے کارخانوں نے پہلے ہی پلانٹس کو ہائی سلفر، ہائی جی سی وی پر ایڈجسٹ کر لیا ہے، اس اقدام کا مقصد افغان کوئلے پر انحصار کو کم کرنا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کوئلے کی بھرپور تجارت افغانستان کے لیے کئی دیگر حوالوں سے بھی فائدہ مند ہے، دیگر آپشنز کے مقابلے میں افغان کوئلہ کم معیار کا ہے اور اس میں سلفر، ہائی گراس کیلورفک ویلیو نسبتاً کم ہے، افغان کوئلے کی عالمی مارکیٹ میں بھی مانگ نسبتاً کم ہے۔

    ہمسایہ ملک میں زیادہ کھپت کی وجہ سے افغان حکومت کوئلے کے ٹھیکے افغان تاجروں کو دیتی ہے، بحری جہازوں کے ذریعے کوئلہ عالمی مارکیٹ میں بھجوانا پڑے تو ٹھیکے عالمی کان کن کمپنیوں کو دینے پڑیں گے، پاکستان میں بھرپور کھپت کی وجہ سے نکالا ہوا کوئلہ افغان ٹرانسپورٹرز کی ملکیت والے ٹرکوں پر منتقل کیا جاتا ہے، کوئلے سے لدے ٹرک افغان حکومت کو پاکستان میں جانے کے لیے ٹول ٹیکس اور ایکسپورٹ ڈیوٹی ادا کرتے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان کا نجی شعبہ بھی افغانستان کو کوئلہ خریدنے کے لیے ادائیگی کرتا ہے، پاکستانی خریدار دیگر سستے اچھے معیار کے آپشنز کی طرف رجوع کرتے ہیں تو نقصان افغانستان کو ہوگا، اس طرح افغان کوئلہ کی کان کنی اور نقل و حمل کا کاروبار افغان تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کے ہاتھوں سے نکل سکتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کوئلے کی تجارت میں کمی سے افغانستان کے اقتصادی سائیکل پر بھی منفی اثر پڑے گا، اس وقت کوئلہ عبوری افغان حکومت افغانستان کے لیے آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، عبوری افغان حکومت کو چاہیے کہ کوئلے پر اپنے ٹیکسز پر نظر ثانی کرے، اس اقدام سے پاکستان کو کوئلہ برآمد کر کے افغان معیشت کو سہارا دیا جا سکے گا۔