Tag: coalition government

  • پاکستان میں حکومت بننے سے پہلے تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، امریکا

    پاکستان میں حکومت بننے سے پہلے تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، امریکا

    واشنگٹن : ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان میں حکومت بننے سے پہلے کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

    امریکہ نے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں آٹھ فروری کے عام انتخابات کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کا قیام پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔

    واشنگٹن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھو ملر نے کہا کہ پاکستان میں اتحادی حکومت بنائے جانے پرتبصرہ نہیں کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی کااحترام ہوتے دیکھنا چاہتے ہیں، حکومت بننے سے پہلے اس پر تبصرہ نہیں کرنا چاہتے۔

    ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سیاسی اتحاد اس ملک کا اپنا فیصلہ ہوتا ہے، ہم بےضابطگیوں کے کسی بھی دعوے کی تحقیقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

    میتھو ملر نے کہا کہ پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندیوں،انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندی پر تشویش ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان سے سوشل میڈیا تک رسائی کی بحالی اور پاکستانی حکام سے بنیادی آزادیوں کا احترام کرنے کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ عام انتخابات کے بعد بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے اتحادی حکومت بنانے پر اتفاق کیا ہے اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے۔

  • ضروری ہوگیا قومی حکومت بنائیں، پی ٹی آئی بھی شامل ہو، شاہد خاقان

    ضروری ہوگیا قومی حکومت بنائیں، پی ٹی آئی بھی شامل ہو، شاہد خاقان

    پاکستان مسلم لیگ ن کے سابق رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ کوئی حکومت بنانے اور حکومت چلانے کے قابل نہیں ہے، ضروری ہوگیا ہے کہ قومی حکومت بنائیں جس میں پی ٹی آئی بھی شامل ہو۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کیا یہ لوگ چوری کی کرسی پر بیٹھیں گے؟ عوام کے مینڈیٹ سے حکومتیں بنیں گی تو معاملہ آگے چلے گا۔

    انہوں نے کہا کہ نوازشریف نے خود دیکھ لیا ہوگا کہ اس الیکشن کا کیا ماحول اور نتائج کیا ہیں؟ پانچ سال کہیں یا15سال کہیں حکومت ایسے چل ہی نہیں سکتی۔ شہبازشریف بھی وزیراعظم بن بھی جائیں گے تو کیا کرلیں گے؟ کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    ان کا کہنا تھا کہ سامنے جب بڑی اپوزیشن بیٹھی ہوگی تو آپ کے لیے حکومت چلانا مشکل ہوگا،
    کمشنر پنڈی نے سوالات کھڑے کردیے اور بھی سوالات کھڑے ہوں گے، آپ حکومت میں رہ کر ان سوالوں کے جواب کیسے دے سکیں گے؟

    ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ نوجوان مایوس ہیں کہ ان کے ووٹ چوری ہوگئے، سیاسی جماعتوں کی اپنی ضرورت ہوسکتی ہے، دیکھنا ہوگا ملک کی کیا ضرورت ہے، ملک کیلئے ضروری ہوگیا ہے کہ قومی حکومت بنائیں پی ٹی آئی بھی شامل ہو۔

    ن لیگ کے سابق مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے پاس مسلم لیگ ن کو ختم کرنے کا ایک نادر موقع ہے، پیپلزپارٹی کی سیاست سندھ اور بلوچستان میں بحال ہے، وفاق میں بھی پیپلزپارٹی کے بغیر حکومت نہیں بن سکتی اور مسلم لیگ ن کے بغیر بھی حکومت نہیں بن سکے گی۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی جس سے مل جائے تو حکومت بن جائے گی، آج اپنی سیاست اور کرسیوں کو ایک طرف رکھ دیں ملک کی بات کریں، جس طرح الیکشن انوکھے تھے اسی طرح حل بھی انوکھا چاہیے، اس معاملے میں فوج اور عدلیہ بھی شامل ہو، یہ الگ نہیں بیٹھ سکتے، ایک قومی حکومت بنالیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سب کی ذمہ داری ہے کہ اسمبلی کے اندر بیٹھ کر قومی حکومت اور قومی ایجنڈا بنائیں، ایسا نہیں کریں گے تو تاریخ ان کو معاف نہیں کرے گی، ان کرسیوں میں کچھ نہیں رکھا جو وزیراعظم بنے گا وہ اپنی بےعزتی کرائے گا۔

  • پاک افواج  کے خلاف بیان پر حکومتی اتحاد کی عمران خان پر تنقید

    پاک افواج کے خلاف بیان پر حکومتی اتحاد کی عمران خان پر تنقید

    اسلام آباد : حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے افواج پاکستان اور قیادت کے خلاف ریمارکس کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا سازشیوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومتی اتحاد نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے افواج پاکستان اور قیادت کو متنازع بنانے کی شدید مذمت کی۔

    حکومتی اتحاد میں شامل تمام جماعتوں کے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے اس وقت پوری قوم سیلاب سے لڑرہی ہے ، نفرت، انتقام میں ڈوبا عمران خان قومی اداروں اور عوام سے لڑرہا ہے۔

    حکومتی اتحاد نے اعلامیے میں کہا کہ عمران خان کا مقصد معاشی بحالی کے عمل کو متاثر کرنا ہے، آئین وقانون کی طاقت سے مذموم سازش کو ناکام بنائیں گے اور سازشیوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔

    اعلامیے میں کہا گیا کہ یہ پاکستان آئین کے مطابق چلے گا، فرد واحد کے تکبر ، فسطائی رویوں کا غلام بنانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

    حکومتی اتحاد کا کہنا تھا کہ مسلح افواج سیلاب متاثرین کے لئے قابل قدر خدمات انجام دے رہی ہیں۔

    اعلامیے کے مطابق ایک طرف مسلح افواج دہشت گردی کے خلاف جرات و بہادری سے جنگ لڑرہی ہیں ، فوج کے افسر اور جوان جام شہادت نوش کررہے ہیں اور دوسری طرف تنہا آواز ہر روز قومی اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کیلئے نفرت پھیلا رہی ہے۔

  • اسرائیل کی اپوزیشن جماعتوں کا نیتن یاہو کی حکومت ختم کرنے پر اتفاق

    اسرائیل کی اپوزیشن جماعتوں کا نیتن یاہو کی حکومت ختم کرنے پر اتفاق

    تل ابیب : اسرائیل بارہ سال کے طویل عرصے بعد وزیر اعظم نیتن یاہو کے بغیر مخلوط حکومت بننے کے قریب پہنچ گیا ہے، نیتن یاہو نے ٹیلی وژن سے خطاب میں اس منصوبے کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    اسرائیل کے سخت گیر قوم پرست رہنما نفتالی بینٹ نے کہا ہے کہ وہ ایک ایسے مخلوط اتحاد میں شامل ہوں گے جو ملک میں طویل عرصے تک حکمرانی کرنے والے وزیر اعظم نیتن یاہو کے اقتدار کا خاتمہ کرسکے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق نفتالی بینٹ نے اتوار کو یمینا پارٹی کے اجلاس کے بعد کہا کہ میں اپنے دوست یش اتید پارٹی کے رہنما یائر لاپید کے ساتھ قومی حکومت بنانے کے لیے سب کچھ کروں گا۔ یاد رہے کہ یائر لاپید کو نئی کابینہ کی تشکیل کا کام سونپا گیا ہے۔

    دوسری طرف اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو نے کہا ہے کہ ایک ممکنہ مخلوط حکومت جو بارہ سال بعد مجھے اقتدار سے ہٹتا ہوئے دیکھے گی ملک کی سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہوگی۔

    سخت گیر رہنما نفتالی نے کہا تھا کہ وہ قومی حکومت تشکیل دینے میں اپوزیشن سربراہ کے ساتھ شامل ہوں گے۔ نیتن یاہو نے ٹیلی وژن سے خطاب میں اس منصوبے کو ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    یاد رہے کہ غزہ میں کشیدگی سے پہلے یائر لاپید کے نفتالی بینیٹ کے ساتھ معاہدے کے فائنل ہونے کی رپورٹس سامنے آ رہی تھیں۔ نفتالی بینیٹ نے کہا تھا کہ اس صورتحال میں وہ مرکز اور بائیں بازو کے ساتھ اتحاد بنانے کی کوششوں کو ترک کر رہے ہیں۔

    سیز فائر ہونے کے بعد اسرائیل میں یہودیوں اور اور عرب اسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی بھی کم ہوگئی ہے اور یائر لاپید اور نفتالی بینیٹ کے درمیان اتحاد کے مواقع بڑھ گئے۔ اسرائیل کے صدر رووین ریولین نے پانچ مئی کو حزب اختلاف کے رہنما یائر لاپید کو نئی حکومت بنانے کی دعوت دی تھی۔

    اس سے قبل وزیراعظم بنیامین نتن یاہو کو مخلوط حکومت بنانے کے لیے 28 روز کی مہلت دی گئی تھی تاہم وہ حکومت بنانے میں کامیاب نہ ہو سکے۔ اگر یائر لاپید بھی حکومت سازی میں ناکام رہے تو پھر پانچویں مرتبہ انتخابات کرائے جائیں گے۔