Tag: colleague’s

  • دفتر میں خوف کا ماحول پیدا کرنے والے شخص سے کیسے نمٹا جائے ؟ – پہلا حصہ

    دفتر میں خوف کا ماحول پیدا کرنے والے شخص سے کیسے نمٹا جائے ؟ – پہلا حصہ

    اکثر دفاتر میں دیکھا گیا ہے کہ کوئی ایک شخص یا گروہ ایسا ماحول بنادیتا ہے کہ دیگر افراد جو محنت پر یقین رکھتےہیں ان کا نہ صرف کام کرنا مشکل ہوجاتا ہے بلکہ کام کی بنیاد پر ترقی کرنے کا عزم بھی متزلزل ہوجاتا ہے۔

    اکثر دفاتر میں اس طرح کے بدمعاش ہوتے ہیں جنہیں انگریزی میں آفس بُلی (office bully) کہتے ہیں، ان افراد کا سب سے بڑا ہتھیار ڈر اور خوف کا ماحول پیدا کرنا ہوتا ہے۔ یہ مسلسل اپنے ساتھیوں کی تذلیل کرکے، ان کے کام پر بے جا انگلیاں اٹھا کر، ان کو اپنے زیر اثر رکھنا چاہتے ہیں۔

    دفتری بدمعاش اس طرح کا منفی ماحول بنا دیتے ہیں جس سے ان کے ارد گرد موجود افراد کا نہ صرف کام متاثر ہوتا ہے بلکہ جن ساتھیوں کو وہ ٹارگٹ کرتے ہیں ان کو ڈپریشن اور دیگر ذہنی امراض تک میں مبتلا کرسکتے ہیں۔

    ایسا شخص دفتر میں اس قسم کے جارحانہ رویے سے ایسا منفی ماحول پیدا کردیتا ہے جس کی وجہ سے ادارے کی پیداواری صلاحیت میں کمی جبکہ تناؤ اور اضطراب میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    یہ ایک سنگین مسئلہ ہے جس کے تدارک اور اسے حل کرنے کے لیے دفتر کے مختلف شعبہ جات کے ذمہ داران کو اس شخص کیخلاف مؤثر کارروائی کی ضرورت ہوتی ہے۔

     دفتری بدمعاش کن طریقوں سے خوف کا ماحول بنا سکتا ہے :

     ۔ گفتگو کے دوران تحقیر آمیز رویہ: ایسا شخص اپنے ساتھیوں کو حقیر سمجھتے ہوئے توہین آمیز رویہ اپناتا ہے اور بلاوجہ ان کی تذلیل کرتا ہے۔

    ۔ خوف دلانا : ساتھیوں کو ڈرانے اور انھیں زیر اثر رکھنے کے خبط میں مبتلا شخص اپنا رویہ ناقابل یقین حد تک جارحانہ بناسکتا ہے اور بعض اوقات بلند آواز یا  ہاتھوں کا استعمال کرتا ہے۔

    ۔ افواہیں پھیلانا : ایسا شخص دفتر میں ساتھیوں (کولیگز) کی ساکھ کو نقصان پہچانے کی غرض سے غلط معلومات یا ان کیخلاف بدنیتی پر مبنی افواہیں پھیلا سکتا ہے۔

    ۔ معلومات سے بے خبر رکھنا: دفتری بدمعاش کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ان ساتھیوں کو جو اسکے خلاف ہیں، انھیں دفتر میں ہونے والی اہم ملاقاتوں، معلومات سے بے خبر رکھنے کی کوشش کرتا ہے۔

    ۔ مائیکرو مینیجنگ : دفتر کے ساتھیوں کے کام پر مسلسل تنقید اور ان کے کام کی منفی انداز میں سخت نگرانی کرنا اور انہیں بار بار نااہلی کا احساس دلانا۔

    ۔ انتقامی کارروائی : دفتری بدمعاش کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسے کولیگز کو سزا دے یا جرمانہ عائد کرے جو اس کے غنڈہ گردی کے رویے کی شکایت متعلقہ بڑے افسران سے کرسکتے ہیں یا کرتے ہیں۔

    من پسند افراد کو نوازنا : ایسا شخص بعض من پسند ساتھیوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتا ہے، ان کی طرف داری کرکے دوسرے کولیگز کو پریشان کرتا ہے اور خوف کی فضا قائم کرتا ہے۔

    ۔ سرعام تذلیل : دفتری بدمعاش دوسرے لوگوں کے سامنے اپنے کولیگز پر تنقید کرکے انہیں شرمندہ اور رسوا کرتا ہے جس سے ان کی عزت نفس مجروح اور ان کی خود اعتمادی میں کمی آتی ہے، ایسا کرنے کا مقصد اپنی انا کو تسکین پہنچانا ہوتا ہے۔

    ۔ دھمکیاں : ایسے شخص کی کوشش ہوتی ہے کہ اگر کولیگز اس کی کوئی بات نہ مانیں تو وہ انہیں ملازمت سے نکلوانے ان کی ترقی میں روڑے اٹکانے یا دیگر سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتا ہے۔

    یاد رکھیں! دفتر میں اس قسم کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے اور ہر ایک کے لیے ایک محفوظ اور باعزت روزگار کی جگہ بنانے کے لیے مضبوط لیکن ہمدردانہ انداز کی ضرورت ہوتی ہے۔

    ایسے شخص سے کس طرح نمٹا جائے اس کے لئے اس سلسلے کا دوسرا مضمون آج شائع کیا جائے گا۔

     

  • نوبل انعام جیتنے کی سیلی بریشن: سوئیڈش سائنسدان کو ساتھیوں نے تالاب میں پھینک دیا

    نوبل انعام جیتنے کی سیلی بریشن: سوئیڈش سائنسدان کو ساتھیوں نے تالاب میں پھینک دیا

    طب میں نوبل انعام پانے والے سوئیڈش سائنسدان کے ساتھیوں نے انہیں انعام ملنے کی خوشی انوکھے انداز میں منائی، ساتھیوں نے سائنسدان کو اٹھا کر تالاب میں پھینک دیا۔

    سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوبل انعام پانے والے سوئیڈش سائنسدان سوانتے پابو کو ان کے ساتھ تالاب میں پھینک دیتے ہیں، اس موقع پر وہاں موجود تمام افراد خوشی سے تالیاں بجاتے ہیں اور شور مچاتے ہیں۔

    یہ سیلی بریشن جرمنی کے میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ میں ہوئی جہاں پابو کے ساتھی انہیں نوبل انعام کی مبارک باد دینے جمع ہوئے تھے۔

    ادارے میں کسی کو تالاب میں پھینکنے کی ’روایت‘ دراصل اس وقت منعقد کی جاتی ہے کہ جب وہ اپنا پی ایچ ڈی مکمل کرتا ہے، لیکن پابو کی اس شاندار کامیابی کے بعد ان کے ساتھیوں نے محسوس کیا کہ نوبل انعام کی سیلی بریشن بھی اس روایت کے بغیر ادھوری ہے۔

    چنانچہ تمام ساتھیوں نے پابو کو اٹھایا اور تالاب میں پھینک دیا۔ ان کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہورہی ہے۔

    سوئیڈش سائنسدان سوانتے پابو نے طب کے میدان میں اس سال کا نوبل انعام اپنے نام کیا ہے۔

    نوبل کمیٹی کے مطابق سوئیڈش سائنس دان کو یہ انعام معدوم ہوجانے والے انسانوں کے جینوم اور انسانی ارتقا کے حوالے سے کی جانے والی دریافتوں پر دیا گیا ہے۔

  • نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں ننھے مہمان کی آمد، اسپیکر نے گود میں اٹھائے رکھا

    نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ میں ننھے مہمان کی آمد، اسپیکر نے گود میں اٹھائے رکھا

    ولنگٹن : نیوزی لینڈ کی اسمبلی بحث کے دوران بچے کے رونے پر اسپیکر اسے جھولا اور لوریاں دیتے اور دودھ بھی پلاتے رہے۔

    تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ پارلیمنٹ کی اعلیٰ ترین نشست پرننھے مہمان کی انٹری نے سب کو اپنی طرف متوجہ کردیا،اسپیکرنے ڈیڑھ ماہ کے بچے کو گود میں بیٹھا کر اجلاس کی صدارت کی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہناتھا کہ نیوزی لینڈ کی پارلیمنٹ کے اسپیکرنے ڈیڑھ ماہ کے بچے کو گود میں اٹھائے اجلاس کی صدارت کی، بحث کے دوران بچے کے رونے پر اسپیکر اسے جھولا اور لوریاں بھی دیتے رہے اور دودھ بھی پلاتے رہے۔

    اسپیکر نے اسمبلی میں‌ جاری بحث کے دوران شیر خوار بچے کو جھولا جھولانے اور لوریاں دینے کی تصاویر اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر بھی شیئر کی۔

    میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے سیاست دان تماٹی کوفی بچے کو اپنے ساتھ پارلیمنٹ میں لے آیاتھا جس پرساتھی اراکین نے خوشی کا اظہار کیا۔

    ہلکی پھلکی کمنٹری کے دوران اسپیکر نے کہا کہ اس نشست پرعام طور پر پریزائیڈنگ آفسر براجمان ہوتا ہے لیکن آج یہاں ایک وی آئی پی بھی موجود ہے،اسپیکرنے بچے کے والد کو مبارکباد بھی دی۔

  • جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    جوہری پروگرام پر تنقید کرنے پر ایران کا احتجاج، فرانسیسی سفیر دفترخارجہ طلب

    تہران : ایران نے واشنگٹن میں تعینات فرانسیسی سفیر کی جانب سے تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر بات کرنے پر پیرس کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں متعین فرانسیسی سفیر جیراڈ اراوڈ کا مائیکرو بلاگنگ ویب سائیٹ ٹویٹر پر ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے پُر امن ہونے کی یقین دہانی کرانا ہوگی اور اسے سنہ 2025 کو جوہری معاہدہ ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنا ہوگا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ فرانسیسی سفیر کے اس بیان پر ایران نے فرانس کے خلاف سخت غم وغصے کا اظہار کیا اور وزارت خارجہ نے تہران میں تعینات فرانسیسی سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے احتجاج بھی کیا۔

    امریکا میں تعینات فرانسیسی سفیر نے مزید کہا تھا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ ایران کو سنہ 2025 کے بعد جوہری اسلحہ کی تیاری کا حق مل جائے گا اور وہ آزادانہ یورنیم افزودہ کر سکے گا۔

    جیراڈ اراوڈ نے مزید کہا کہ جوہری معاہدے اور اس کے اضافی پروٹوکول کے مطابق ایران کو اپنی تمام جوہری سرگرمیوں کی مسلسل معائنہ کاری کی اجازت دینا ہوگی۔

    فرانسیسی سفیر نے روس پر ایران کے بو شہر جوہری پلانٹ میں یورینیم افزودہ کرنے میں مدد فراہم کرنے کا الزام بھی عاید کیا۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایران کو عالمی طاقتوں سے طے پائے سمجھوتے کی مدت ختم ہونے کے بعد بھی اپنا جوہری پروگرام پرامن رکھنے کے اصول کی پابندی کرنا ہوگی۔

    جیراڈ کے اس بیان پر ایرانی وزارت خارجہ نے تہران میں متعین سفیر فیلپ ٹیپو کو طلب کرکے فرانس کے امریکا میں متعین سفیر کے بیان پر شدید احتجاج کیا۔

    ایرانی وزارت خارجہ کے عہدیدار حسین سادات میدانی کا کہنا تھا کہ واشنگٹن میں فرانسیسی سفیر کے ایران کے جوہری پروگرام کے متعلق ریمارکس ناقابل قبول ہیں۔

    حسین سادات کا کہنا تھا کہ فرانس کو اپنے سفیر کے بیان کی وضاحت کرنا ہو گی۔

    واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد اس ملک پر ماضی میں لگائی جانے والی اقتصادی پابندیاں دوبارہ بحال کردی تھی۔